وجود

... loading ...

وجود

بھارتی تعلیمی اداروں میں مسلم طلبہ سے امتیازی سلوک

پیر 20 اکتوبر 2025 بھارتی تعلیمی اداروں میں مسلم طلبہ سے امتیازی سلوک

ریاض احمدچودھری

سفاک مودی کے دور میں بھارت پر ہندوتوا راج مسلط ہے جس سے تعلیمی ادارے بھی غیر محفوظ ہو گئے ہیں۔فاشسٹ مودی نے بھارت میں اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کی آزادیِ رائے کو جرم بنا دیا، آر ایس ایس کے ہاتھوں غاصب مودی نے تعلیمی اداروں کو انتہا پسندی کا گڑھ بنا دیا۔جنسی ہراسانی کے ملزم پروفیسروں کے خلاف کارروائی نہ ہونے پر سٹوڈنٹس فیڈریشن آف انڈیا کے طلبا سراپا احتجاج بن گئے، پونڈیچری یونیورسٹی میں ایس ایف آئی کے طلبا پر پولیس نے حملہ کر دیا، متعدد طلبہ گرفتارکر لئے گئے۔ سکیورٹی فورسز نے بے رحمانہ تشدد کیا اور خواتین سے بدسلوکی کی، یونیورسٹی میں جنسی ہراسانی کے واقعات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، ہراسانی کے الزامات کے باوجود ملوث اساتذہ تاحال عہدوں پر برقرار ہیں۔طلبہ تنظیم کے مطابق ڈاکٹر مدھوائیہ اور ڈاکٹر شیلندر سنگھ پر 16 سے زائد طلبا کے سنگین الزامات عائد ہیں، یونیورسٹی گرانٹس کمیشن کے ضابطے کے باوجود ایک سال سے زائد عرصہ گزرنے پر بھی سماعت نا مکمل ہے۔ دوسری طرف دہلی یونیورسٹی میں فلسطین سے اظہارِ یکجہتی کرنے والے مسلم سٹوڈنٹس فیڈریشن کے طلبا بھی بھارتی انتہا پسندی کا شکار ہو گئے، دہلی یونیورسٹی کے طلبا پر بھارتی انتہا پسند تنظیم اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد کے ارکان نے حملہ کیا۔فلسطین کے حق میں احتجاج کرنے پر مقامی افراد اور دہلی پولیس نے مل کر طلبا پر لاٹھی چارج بھی کیا۔پنجاب یونیورسٹی کے نائب صدر اشمیت سنگھ کے مطابق پروفیسر سے لے کر وائس چانسلر تک ہر تقرری آر ایس ایس کی منظوری سے ہوتی ہے، اقتدار پر قابض مودی کے دور میں انتہا پسند آر ایس ایس اور بی جے پی نے بھارت کے ہر ادارے پر قبضہ جما لیا ہے۔طلبا پر پولیس تشدد مودی حکومت کے فاشسٹ چہرے اور اقلیت دشمنی کا واضح ثبوت ہے،نااہل مودی اور انتہا پسند تنظیموں نے بھارت کے نام نہاد سیکولرازم کا چہرہ بے نقاب کردیا۔
بھارت کی مودی سرکار کی جانب سے یونیورسٹی طلبہ کے لیے مولانا آزاد فیلو شپ ختم کیے جانے کے بعد مسلم طلبہ کا مستقبل داؤ پر لگ گیا ہے۔سابق بھارتی وزیر اعظم منموہن سنگھ کے دور حکومت میں قائم کی گئی سچر کمیٹی کی تجویز کردہ سفارشات کی روشنی میں 2009 میں مولانا آزاد فیلو شپ متعارف کرائی گئی تھی جو بھارت کی اقلیت مسلم، بودھ مت، عیسائی، جین مت، پارسی اور سکھ مذاہب سے تعلق رکھنے والے طالبعلموں کو فراہم کی جاتی تھی۔ اس فیلو شپ کو مودی کی متعصب حکومت نے بیک جنبش قلم ختم کردیا ہے۔یہ فیلو شپ اگرچہ تمام اقلیتی برادریوں کے طالب علموں کے لیے دستیاب تھی تاہم اس سے زیادہ تر مسلمان طلبہ ہی مستفید ہوئے۔ وزارت اقلیتی امور کی جانب سے فراہم کردہ اعداد وشمار کے مطابق سن 2018ـ2019 میں یہ فیلوشپ حاصل کرنے والے 70 فیصد سے زائد طالب علم مسلمان تھے۔
بھارت میں مذہبی تنظیم جماعت اسلامی کی طلبہ تنظیم، اسٹوڈنٹس اسلامک آرگنائزیشن آف انڈیا کے نیشنل سکریٹری، فواد شاہین کے مطابق، ”کئی برسوں کے دوران اس فیلو شپ سے ہزاروں ایسے پسماندہ مسلمان طالب علم مستفید ہوئے جو دوسری صورت میں اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے سے قاصر ہی رہتے۔اس حوالے سے وزیر برائے اقلیتی امورکا گزشتہ ماہ پارلیمنٹ میں ایک سوال کے جواب میں کہنا تھا کہ مولانا آزاد نیشنل فیلو شپ ”حکومت کی جانب سے اعلیٰ تعلیم کے لیے جاری کئی دیگر فیلوشپ اسکیموں کے ساتھ مماثلت رکھتی ہے اور اقلیتی طالب علموں کو پہلے ہی اس طرح کی کئی اسکیموں سے مدد مل رہی ہے۔حکومت کی جانب سے اس گرانٹ کی منسوخی کے پیچھے دی جانے والی یہ وجہ کہ یہ فیلو شپ دیگر اسکیموں سے مماثلت رکھتی ہے پر سوال اٹھائے جا رہے ہیں۔بھارتی وزیر خزانہ کے مطابق 31 مارچ 2022 سے قبل فیلو شپ کے لیے کوالیفائی کرنے والے طالب علم اس اسکیم سے اپنی باقی ماندہ تعلیمی مدت تک مستفید ہوتے رہیں گے تاہم اس کے باوجود اچانک اس گرانٹ کے خاتمے کے فیصلے نے بھارتی مسلمانوں میں کھلبلی مچا دی ہے۔
مودی حکومت کے اس فیصلے کے بعد کئی طلبہ تنظیمیں ملک بھر میں احتجاج کر رہی ہیں۔ کئی سیاسی رہنما اس معاملے کو پارلیمان میں اٹھاتے ہوئے حکومت سے اس فیصلے کی واپسی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ پارلیمانی رکن عمران پرتاب گڑہی نے مقامی میڈیا سے بات کرتے ہوئے اس حکومتی فیصلے کو اقلیت اور طالبعلموں کے خلاف قرار دیا اور کہا کہ اس سے ہزاروں افراد متاثر ہوں گے۔ایک تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق بھارت میں مسلمانوں کے تعلیمی اداروں میں باون فیصد غیر مسلم طلبہ تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ رپورٹ تیار کرنے والوں کے مطابق اس رپورٹ نے مسلم اداروں کے حوالے سے بے بنیاد الزامات کو غلط ثابت کردیا ہے۔ دہلی کے ایک غیر سرکاری ادارے سینٹر فار اسٹڈی اینڈ ریسرچ (سی ایس آر) انڈیا نے ایک تحقیقاتی رپورٹ جاری کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ بھارت میں مسلمانوں کے زیر انتظام اعلیٰ تعلیمی اداروں میں غیر مسلم طلبہ کی تعداد مسلم طلبہ کے مقابلے زیادہ ہے۔ رپورٹ کے مطابق غیر مسلم طلبہ کی تعداد52.7 فیصد ہے جب کہ مسلم طلبہ کی تعداد صرف 42.1 فیصد ہے۔یہ رپورٹ ایک ایسے وقت سامنے آئی ہے جب برصغیر کے معروف تعلیمی ادارے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے اقلیتی کردار کو ختم کرنے کے حوالے سے سپریم کورٹ میں ایک مقدمے کی سماعت جاری ہے۔ اور دائیں بازو کی تنظیمیں دیگر مسلم اداروں کے اقلیتی کردار کو بھی ختم کرنے کے درپے ہیں۔سی ایس آر انڈیا کے ڈائریکٹر ڈاکٹر محمد رضوان کے مطابق اس رپورٹ نے اس غلط تصور کو پاش پاش کردیا ہے کہ مسلم کالجوں میں صرف مسلمان ہی پڑھتے ہیں۔ انہوں نے کہا،”میں اس رپورٹ کو ‘متھ بسٹر’ کہتا ہوں کیونکہ ملک میں وسیع پیمانے پر یہ پروپیگنڈا پھیلایا جارہا ہے کہ مسلم تعلیمی اداروں میں تو صرف مسلم بچے اور بچیاں ہی پڑھتی ہیں۔ جبکہ اعدادوشمار سے ظاہرہے کہ مسلم تعلیمی اداروں میں مسلم لڑکیوں کے مقابلے غیر مسلم لڑکیوں بھی تعداد زیادہ ہے۔” بھارت کی 1113 یونیورسٹیز میں 23 مسلم اقلیتی ہیں، جہاں ہندو طلبہ کی تعداد 52.7 فیصد اور مسلم کی تعداد صرف 42.1 فیصد ہے۔ اسی طرح 1115 مسلم اقلیتی کالجوں میں غیر مسلم طلبہ اکثریت میں ہیں۔ ان کالجوں میں ہندو طلبہ کی تعداد 55.1 فیصد ہے جب کہ مسلم طلبہ کی تعداد صرف42.1 فیصد ہے۔ دیگر اقلیتی گروپ کے 2.8 فیصد طلبہ بھی مسلم تعلیمی اداروں میں پڑھتے ہیں۔ تعلیمی سال 2021ـ22 میں مسلمانو ں کے اعلیٰ تعلیمی اداروں میں مسلم لڑکوں کی تعداد 47.18 فیصد اور لڑکیوں کی تعداد 52.8 فیصد تھی۔


متعلقہ خبریں


مضامین
غزہ: زندگی کی آوازیں لوٹ آئی ہیں مگر کب تک؟ وجود پیر 20 اکتوبر 2025
غزہ: زندگی کی آوازیں لوٹ آئی ہیں مگر کب تک؟

بھارتی تعلیمی اداروں میں مسلم طلبہ سے امتیازی سلوک وجود پیر 20 اکتوبر 2025
بھارتی تعلیمی اداروں میں مسلم طلبہ سے امتیازی سلوک

بدلے کی آگ میں جلتا مودی خطے کے امن کے لیے خطرہ وجود پیر 20 اکتوبر 2025
بدلے کی آگ میں جلتا مودی خطے کے امن کے لیے خطرہ

پاکستان میں صحت کا نظام ایک نظر انداز شدہ قومی بحران وجود اتوار 19 اکتوبر 2025
پاکستان میں صحت کا نظام ایک نظر انداز شدہ قومی بحران

دہشت گرد کی گرفتاری وجود اتوار 19 اکتوبر 2025
دہشت گرد کی گرفتاری

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر