وجود

... loading ...

وجود

متنازع نوبیل امن انعام سیاست کی نذر

بدھ 15 اکتوبر 2025 متنازع نوبیل امن انعام سیاست کی نذر

پروفیسر شاداب احمد صدیقی

ٹرمپ کی ناکامی نے نوبیل انعام پر نئی بحث کا دروازہ کھول دیا ہے ۔ٹرمپ کا نوبیل امن انعام کا خواب چکنا چور ہو گیا ہے ۔
دل کے ارمان آنسوؤں میں بہہ گئے
نوبیل امن انعام جسے دنیا بھر میں انسانی خدمت، عالمی یکجہتی اور پرامن جدوجہد کی علامت سمجھا جاتا ہے ، اس سال ایک بار پھر سیاست، قیاس آرائی اور مالیاتی مفادات کے بھنور میں الجھتا دکھائی دے رہا ہے ۔ دنیا کے سب سے باوقار انعام کے فیصلے پر اس بار جو سوال اٹھے ہیں، وہ نہ صرف کمیٹی کی ساکھ بلکہ عالمی شفافیت کے اصولوں پر بھی گہرا اثر ڈال سکتے ہیں۔ وینزویلا کی اپوزیشن لیڈر ماریا کورینا ماچاڈو کو 2025 کا نوبیل امن انعام دیے جانے کے اعلان نے غیر متوقع طور پر عالمی ذرائع ابلاغ، بیٹنگ مارکیٹس اور کرپٹو پلیٹ فارمز میں ہلچل مچا دی۔
نوبیل انسٹی ٹیوٹ اس وقت ممکنہ معلوماتی لیک کی تحقیقات کر رہا ہے کیونکہ انعام کے اعلان سے چند گھنٹے قبل ہی بین الاقوامی بیٹنگ پلیٹ فارم پولی مارکیٹ (Polymarket)پر ماچاڈو کے جیتنے کے امکانات میں حیران کن اضافہ دیکھا گیا۔ نارویجن میڈیا کی رپورٹ کے مطابق جمعہ کی رات اوسلو کے وقت کے مطابق نصف شب تک ماچاڈو کی کامیابی کے امکانات محض 0۔6 فیصد تھے ، مگر کچھ ہی لمحوں میں یہ امکانات 31۔5 فیصد سے بڑھ کر 73۔5 فیصد تک جا پہنچے ۔ یہ اچانک اضافہ اس لیے غیر معمولی سمجھا گیا کیونکہ نہ عالمی ماہرین اور نہ ہی کسی بڑے میڈیا ادارے نے انہیں ممکنہ فاتح کے طور پر پیش کیا تھا۔
رپورٹس کے مطابق ایک نئے صارف، جس کی شناخت صرف 6741 کے نام سے ہوئی، نے رات 12 بجے کے فوراً بعد ماچاڈو کے حق میں 1,500امریکی ڈالر کی بیٹ لگائی، اور ساتھ ہی سوڈان کے ایمرجنسی رسپانس رومز کے خلاف 1,085امریکی ڈالر کی بیٹ لگی۔ ماچاڈو کے لیے اچانک اتنی بڑی سرمایہ کاری، اور اتنے کم وقت میں بیٹنگ شرحوں میں اضافہ، مالیاتی منڈیوں میں شکوک و شبہات کو جنم دینے کے لیے کافی تھا۔یہ پلیٹ فارم “پولی مارکیٹ” دراصل ایک کرپٹوکرنسی پر مبنی پیش گوئی بازار ہے ، جہاں دنیا بھر کے صارفین سیاسی، معاشی، سماجی اور عالمی واقعات پر پیش گوئیاں کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر یہ سوال کہ “کون سا رہنما نوبیل امن انعام جیتے گا؟”، “کیا کسی ملک میں انتخاب وقت پر ہوگا؟” یا “کیا عالمی تیل کی قیمت بڑھ جائے گی؟”ان جیسے سوالات پر لوگ بیٹنگ کرتے ہیں اور اپنی رقم لگاتے ہیں۔ اس پلیٹ فارم پر کی جانے والی ٹرانزیکشنز blockchain technology کے ذریعے ہوتی ہیں، جو ڈیٹا کو خفیہ کوڈ میں بدل کر محفوظ رکھتی ہے ۔ یہی عمل اینکرپشن (Encryption)کہلاتا ہے ، جبکہ پلیٹ فارم پر ہونے والی ہر سرگرمی کی مسلسل نگرانی کی جاتی ہے ، جسے مانیٹرنگ (Monitoring)کہا جاتا ہے ۔ اس طرح یہ سارا نظام بظاہر شفاف اور محفوظ دکھائی دیتا ہے ، لیکن جب کوئی اندرونی معلومات رکھنے والا فرد غیر معمولی وقت پر بڑی رقم لگا دے تو سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا یہ شفاف نظام درحقیقت اندرونی معلومات کے غلط استعمال سے متاثر تو نہیں؟
ڈیجیٹل والٹس (Digital Wallets) اس نظام کا بنیادی حصہ ہیں، جہاں صارفین اپنی کرپٹو رقم مثلاً USDC یا Ethereum جیسی ڈیجیٹل کرنسی محفوظ رکھتے ہیں۔ یہ والٹس روایتی بینک اکاؤنٹ کی طرح ہوتے ہیں لیکن یہ صرف ڈیجیٹل دنیا میں موجود رہتے ہیں۔ ان والٹس میں ہر لین دین بلاک چین پر ریکارڈ ہوتا ہے اور ہر ڈیٹا بلاک اپنے پچھلے بلاک سے جڑا ہوتا ہے ، جس سے کسی قسم کی تبدیلی یا جعل سازی تقریباً ناممکن ہو جاتی ہے ۔ تاہم، مالیاتی اور سیاسی فیصلوں کے ساتھ ان پلیٹ فارمز کا بڑھتا ہوا تعلق اب شفافیت پر سوالات کھڑا کر رہا ہے ۔ فنانشل ٹائمز نے اس معاملے پر تفصیلی رپورٹ جاری کی، جس کے مطابق نوبیل انعام کے اعلان سے چند گھنٹے قبل بیٹنگ کے یہ اعداد و شمار غیر معمولی سرگرمی کے زمرے میں آتے ہیں۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ممکنہ طور پر کسی نے کمیٹی کے اندرونی فیصلے یا ابتدائی نتائج تک قبل از وقت رسائی حاصل کی۔ نوبیل انسٹی ٹیوٹ نے بھی نارویجن میڈیا رپورٹس کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ان معلومات کی مکمل چھان بین کر رہا ہے تاکہ کسی قسم کے مفاداتی تصادم یا لیک کی گنجائش باقی نہ رہے ۔
پانچ رکنی نوبیل کمیٹی میں ایک انسانی حقوق کے وکیل، ایک خارجہ پالیسی ماہر، اور ناروے کے تین سابق وزراء شامل تھے ۔ ان کے مطابق حتمی فیصلہ پیر کے روز کیا گیا، جبکہ جمعہ کے روز اعلان سے صرف چند منٹ قبل ماچاڈو کو باضابطہ اطلاع دی گئی۔ یہ وقت کا وہی لمحہ تھا جب پولی مارکیٹ پر شرحوں میں غیر فطری اضافہ ہوا، جو محض اتفاق قرار نہیں دیا جا سکتا۔امریکی سیاست میں اس اعلان کے فوری اثرات محسوس کیے گئے ۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ، جنہیں خود نوبیل امن انعام کا ممکنہ امیدوار سمجھا جا رہا تھا، جمعرات کی شام تک بیٹنگ چارٹس پر صرف 4۔4 فیصد امکانات کے ساتھ موجود تھے ۔ روسی اپوزیشن لیڈر الیکسی ناوالنی کی بیوہ یولیا ناوالنایا 9 فیصد کے ساتھ سب سے آگے تھیں، جب کہ ماچاڈو محض 0۔6 فیصد پر تھیں۔ اس کے باوجود ان کے امکانات کا اچانک 73۔5 فیصد تک پہنچ جانا ظاہر کرتا ہے کہ کہیں نہ کہیں معلومات کا کوئی بہاؤ ضرور ہوا ہے ۔
روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے اس اعلان کے بعد نوبیل انعام کی ساکھ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ اعزاز ماضی میں کئی ایسے افراد کو دیا گیا جنہوں نے امن کے لیے کچھ نہیں کیا۔ انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ وہ دنیا کے بحرانوں کو حل کرنے کے لیے سنجیدہ کوششیں کر رہے ہیں۔ دوسری جانب ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر پیوٹن کے بیان پر اظہارِ تشکر کیا اور کہا کہ امن کے لیے میری کوششوں کو عالمی سیاست کی بھینٹ چڑھا دیا گیا ہے ۔یہ تمام واقعات ظاہر کرتے ہیں کہ نوبیل انعام اب محض اخلاقی یا انسانی خدمت کی علامت نہیں رہا بلکہ اس کے گرد سیاست، سفارت اور مالیاتی اثرات کا جال بُنا جا چکا ہے ۔ آج جہاں بلاک چین جیسے جدید نظاموں کو شفافیت اور ایمانداری کی علامت سمجھا جاتا ہے ، وہیں انہی پلیٹ فارمز کا استعمال طاقتور حلقوں کے ہاتھ میں ایک نیا سیاسی ہتھیار بن چکا ہے۔ یہ بھی قابلِ غور ہے کہ نوبیل انسٹی ٹیوٹ جیسے اداروں کی معلومات اب ڈیجیٹل دور میں مکمل طور پر محفوظ نہیں رہیں۔ اگرچہ کمیٹی کے فیصلے اینکرپٹڈ اور مانیٹرڈ نظام کے تحت کیے جاتے ہیں، مگر جدید ہیکنگ ٹیکنالوجی، لیکس اور کرپٹو مارکیٹس کے باہمی تعلق نے اس تصور کو کمزور کر دیا ہے کہ عالمی اعزازات ہمیشہ غیر جانبدار رہتے ہیں۔نوبیل کمیٹی کے لیے یہ لمحہِ فکریہ ہے کہ وہ اپنے فیصلوں کے طریقہ کار کو جدید ڈیجیٹل خطرات سے ہم آہنگ کرے ۔ اگر واقعی یہ انعام امن، خدمت اور سچائی کی بنیاد پر دیا جاتا ہے ، تو اسے ایسے پلیٹ فارمز سے منسلک مشکوک مالی سرگرمیوں سے مکمل طور پر الگ کرنا ہوگا۔ کمیٹی کو چاہیے کہ وہ مستقبل میں اپنے فیصلے اینکرپٹڈ، مانیٹرڈ اور مکمل شفاف طریقے سے عوامی سطح پر دستاویزی بنائے تاکہ کسی قسم کے مفاد یا سیاسی اثر کا امکان باقی نہ رہے ۔دنیا بھر کے تحقیقی، صحافتی اور اکیڈمک اداروں کو بھی اس سمت میں کردار ادا کرنا ہوگا۔ نوبیل انعام ایک ایسا اعزاز ہے جس کا تعلق انسانیت کی مشترکہ امنگوں سے ہے ۔ اگر اس میں سیاست، بیٹنگ اور مالی مفادات کا عنصر آئے تو یہ انعام اپنی روح کھو دے گا۔ شفافیت، اخلاقی جرات اور ادارہ جاتی احتساب ہی وہ ستون ہیں جن پر نوبیل کا وقار قائم رہ سکتا ہے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
آپ کی پہچان آپ کا دماغ ہے! وجود بدھ 15 اکتوبر 2025
آپ کی پہچان آپ کا دماغ ہے!

بھارت میں مسلم نفرت کی سیاست عروج پر وجود بدھ 15 اکتوبر 2025
بھارت میں مسلم نفرت کی سیاست عروج پر

متنازع نوبیل امن انعام سیاست کی نذر وجود بدھ 15 اکتوبر 2025
متنازع نوبیل امن انعام سیاست کی نذر

پاکستان اپنی سلامتی کے تحفظ کیلئے پرعزم ! وجود منگل 14 اکتوبر 2025
پاکستان اپنی سلامتی کے تحفظ کیلئے پرعزم !

بدمعاشی کلچر اور پولیس کلچر وجود منگل 14 اکتوبر 2025
بدمعاشی کلچر اور پولیس کلچر

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر