وجود

... loading ...

وجود

رسول اللہۖ کے پروانوں پرپولیس کا قہر

منگل 30 ستمبر 2025 رسول اللہۖ کے پروانوں پرپولیس کا قہر

معصوم مرادآبادی

 

گزشتہ جمعہ کو اترپردیش کے شہر بریلی میں پولیس نے اس وقت مسلمانوں پر زبردست لاٹھی چارج کیا جب وہ نماز جمعہ کے بعد ‘آئی لومحمدۖ ‘ کے بینر اور پوسٹروں کے ساتھ احتجاج کر رہے تھے ۔ اس واقعہ کے بعد پورے بریلی شہر کو پولیس چھاؤنی میں تبدیل کردیا گیا ہے ۔ متاثرہ علاقوں میں فساد شکن فورس اور نیم فوجی دستوں کی ٹکڑیاں تعینات کردی گئی ہیں۔ دراصل بریلی میں اتحاد ملت کونسل کے صدر مولانا توقیر رضا خاں کی جانب سے کانپور واقعہ کے خلاف جمعہ بعد احتجاج کے ساتھ صدرجمہوریہ کو میمورنڈم دینے کا اعلان کیا گیا تھا، مگر پولیس نے اجازت نہیں دی اور مظاہرین کے خلاف زبردست طاقت کا استعمال کرکے منتشر کردیا۔ اس کے گواہ سڑک پربکھرے ہوئے سیکڑوں جوتے اور چپل ہیں۔مولانا توقیر رضا کی اپیل کے بعد بریلی کے علاوہ آگرہ، وارانسی، فیروز آباد،لکھنؤ، سیتا پور، میرٹھ اور الہ آباد سمیت متعدد شہروں میں مظاہرے ہوئے اور شمع محمدۖ کے پروانوں نے احتجاج درج کرایا۔ اس دوران سہارنپورکی جامع مسجد کے باہر ایک نوجوان کو اس وقت حراست میں لے لیا جب وہ نماز کی ادائیگی کے بعد ‘آئی لو محمدۖ ‘لکھا ہوا پوسٹر لہرارہا تھا۔پولیس نے موقع پر ہی پوسٹر ضبط کرلیا اور نوجوان کو گرفتار کرکے تھانے لے گئی۔جی ہاں!یہ ملک کی سب سے بڑی ریاست اترپردیش کا حال ہے جہاں آج کل محمدۖ کانام لینا گناہ قراردے دیا گیا ہے ۔ اسی لیے پولیس نے ان مسلمانوں پر لاٹھی چارج کرنا اپنا فرض منصبی جانا، جو بریلی میں ‘آئی لو محمدۖ’ کے بینر اور پوسٹروں کے ساتھ احتجاج کررہے تھے ۔ جو تصاویر اور ویڈیو منظرعام پر آئی میں ان میں صاف نظر آرہا ہے کہ پولیس بزور طاقت مظاہرین کو منتشر کرنے کی کوشش کررہی ہے ۔ واضح رہے کہ بریلی شہر بریلوی مکتب فکرکے عالم دین اعلیٰ حضرت امام احمدرضا خاں کی وجہ سے پوری دنیا میں مشہور ہے اور یہاں ہرسال پورے اترپردیش میں جشن میلادالنبی ۖ کا سب سے بڑا جلوس نکالا جاتا ہے ۔
واضح رہے کہ اس وقت پورے ملک میں سوشل میڈیا پر’آئی لو محمدۖ’کا ٹرینڈ گردش کررہا ہے ۔سوشل میڈیا پر جہاں لاتعداد لوگ اپنے اپنے انداز میں ‘آئی لومحمدۖ’کا ٹرینڈ چلارہے ہیں، وہیں مختلف شہروں اور قصبوں میں عوام سڑکوں پر احتجاج کرکے پیارے نبی ۖ سے اپنی بے پایاں محبت وعقیدت کا اظہار کررہے ہیں۔بریلی میں گزشتہ ہفتہ بھی اس معاملے میں احتجاج ہوا تھا۔ ہفتہ کی رات ذخیرہ محلہ میں ‘آئی لو محمدۖ’ کے پوسٹر ہٹانے پر مظاہرین کی پولیس کے ساتھ جھڑپ ہوئی تھی۔گزشتہ ہفتہ نماز جمعہ کے بعد درگاہ اعلیٰ حضرت سے منسلک تنظیم جماعت رضائے مصطفی کے عہدے داران نے شہر کے کئی علاقوں میں ‘آئی لو محمد ۖ’کے بینر اور پوسٹر لگائے تھے ۔اطلاع پاتے ہی پولیس موقع پر پہنچی اور پوسٹر ہٹوائے ۔
یہ احتجاج دراصل کانپور پولیس کی اس ظالمانہ کارروائی کے خلاف تھا جس میں گزشتہ چارستمبر کو عید میلاد النبی ۖ کے موقع پر آئی لومحمدۖ کے بینر اور پوسٹر لگانے کے ‘جرم’ میں نہ صرف ایف آئی آر درج کی گئی تھی بلکہ نصف درجن مسلمانوں کو مختلف دفعات میں ماخوذ کرکے جیل بھیج دیا گیا تھا۔ اس واقعہ کی خبر ملک میں جہاں جہاں پہنچی وہاں کے مسلمانوں نے اس کے خلاف احتجاج کیا اور جلوس نکالے اور ہر جگہ پولیس نے احتجاجی مسلمانوں کے ساتھ یکساں سلوک کیا۔ کانپور سے شروع ہونے والی پولیس کارروائی کا دائرہ ملک کی کئی ریاستوں تک دراز ہوگیا ہے۔ اس معاملے میں اب تک تقریباً ڈیڑھ ہزار مسلمانوں پر مقدمات قائم کئے گئے ہیں اور پورے ملک میں درجنوں مسلمانوں کو اس ‘جرم’ میں گرفتار کیا گیا ہے کہ انھوں نے محمدۖ سے اپنی محبت وعقیدت کا اظہار کیوں کیا؟ایسا محسوس ہوتا ہے کہ اب اس ملک میں اللہ اور محمدۖ کا نام لینے پر بھی پابندی عائد کردی جائے گی۔ وہ دن دور نہیں جب مسلمانوں کو ان کی عبادت وریاضت سے محروم کرنے کی کوششیں بھی کی جاسکتی ہیں۔اس صورتحال پر اکبر الہ آبادی کا یہ شعر صادق آتا ہے
رقیبوں نے رپٹ لکھوائی ہے جاجا کے تھانے میں
کہ اکبر نام لیتا ہے ،خدا کا اس زمانے میں
یہ بات کسی سے پوشیدہ نہیں ہے کہ جب سے ملک کا اقتدار بی جے پی کے ہاتھوں میں آیا ہے تب سے مسلمانوں پر بے جا بندشیں عائد کی جانے لگی ہیں۔ان بندشوں کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ ان کے پرسنل لاء کو ختم کرنے کے لیے ملک کی کئی ریاستوں میں یکساں سول کوڈ نافذ کیا گیاہے ۔ ان کی مرضی کے بر خلاف تین طلاق پرجبراً پابندی سے متعلق قانون بنایا گیا ہے ۔ اسلام کی آفاقیت سے متاثر ہوکر حلقہ بگوش اسلام ہونے والے لوگوں کو روکنے کے لیے ملک کی مختلف ریاستوں میں تبدیلی مذہب کا قانون نافذ کیا گیا ہے اور اسے جبری مذہبی تبدیلی کے دائرے میں لاکر قطعی ممنوع قرار دے دیا گیا ہے ۔ مسلمانوں پر اسلام کی تبلیغ وتوسیع کا راستہ بند کردیا گیا ہے اور ایسے کئی لوگ سلاخوں کے پیچھے ہیں جو اس کام میں پیش پیش تھے ۔ جبکہ ہندوستان کا آئین ہر شہری کو اپنے مذہب پر عمل پیراہونے کے ساتھ ساتھ اس بات کی بھی اجازت دیتا ہے کہ وہ اپنے مذہب کی تبلیغ وتوسیع کریں۔مسلمانوں کی لنچنگ کرنے کے لیے گائے کے تحفظ سے متعلق صوبائی قوانین اتنے سخت کردئیے گئے ہیں کہ گائے ذبح کرنے والوں کی عمر قید تک کی سزا دینے کی گنجائش نکالی گئی ہے ۔لیکن اب ایک قدم آگے بڑھ کر اللہ اور رسول ۖ کا نام لینے پر جس قسم کی پابندیاں عائد کی جارہی ہیں ان سے اندازہ ہوتاہے کہ یہ حکومت مسلمانوں کو قطعی طورپر دیوار سے لگادینا چاہتی ہے ۔
ایک مسلمان کو اپنے پیارے نبی ۖ سے جو محبت وعقیدت ہوتی ہے اسے پوری طرح لفظوں میں بیان نہیں کیا جاسکتا۔ نبی پاک ۖ کی محبت اور عقیدت کے بغیر کسی مسلمان کا ایمان مکمل نہیں ہوتا۔ یہ ایک آفاقی حقیقت ہے اور اس کا ادراک دنیا کی ہر قوم کو ہے ، لیکن ہمارے ملک میں کمزورطبقوں کو سراٹھاکر نہ چلنے دینے کی جو رسم ایجاد کی گئی ہے اس کا سب سے بڑا نشانہ مسلمان ہیں اور یہی وجہ ہے ہر مقام پر اسلام اور مسلمانوں کے راستے میں روڑے اٹکائے جارہے ہیں اور انھیں پابندسلاسل کیا جارہا ہے ۔اس ملک میں صرف اور صرف اکثریت کے مذہبی جذبات کو ترجیح دی جارہی ہے اور ان کی ہر شکایت پر کارروائی کی جارہی ہے خواہ وہ شکایت کتنی ہی غیر قانونی اور غیر آئینی کیوں نہ ہو۔ تازہ سلسلے کا آغاز کانپور کے جس واقعہ سے ہوا ہے وہ انتہائی افسوسناک اور شرمناک ہے ۔
ہوا یوں کہ کانپور میں عیدمیلاد النبی ۖ سے ایک روز قبل چار ستمبر کو سید نگر راوت پور تھانے کے تحت جلوس محمدیۖ کی مجلس انتظامیہ کے کچھ نوجوانوں نے ‘آئی لو محمدۖ ‘کے بورڈ آویزاں کیے تھے ۔ حسب روایت اس رات مختلف محلوں میں چراغاں بھی کیا جاتاہے ۔ مختلف قسم کے پوسٹر اور جھنڈے بھی لگائے جاتے ہیں۔ یہ سب کچھ جلوس محمدیۖ کے استقبال اور نبی کریم ۖ سے اپنی محبت وعقیدت کے اظہار کے لیے کیا جاتا ہے ۔ہرسال عیدمیلاد النبی ۖ کے موقع پر یہی سب کچھ پورے ملک میں ہوتا ہے ۔لیکن اس بار چونکہ رام نومی قریب تھی اور محلہ کے نزدیک ہی رام نومی کا پنڈال بھی لگنا تھا، اس لیے کچھ ہندتووادی تنظیموں نے ‘آئی لو محمدۖ’کے پوسٹر اور بینر پر اعتراض کیا اور پولیس سے شکایت کی کہ اس پوسٹر سے ان کے عقائد کو ٹھیس پہنچ رہی ہے ۔ پولیس نے کچھ سوچے سمجھے بغیر وہ پوسٹر ہٹوادئیے اور مسلمانوں کے عقائد کو قطعی نظرانداز کردیا۔ اتنا ہی نہیں راوت پور تھانے کے سب انسپکٹر پنکج شرما کی ایف آئی آر پر دودرجن مسلمانوں کے خلاف نقض امن، فرقہ وارانہ منافرت اور دوسرے فرقہ کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے جیسی دفعات کے تحت مقدمات درج کرکے کچھ مسلم نوجوانوں کو جیل بھی بھیج دیا۔ اس سلسلے میں ڈی آئی جی نے کہا ہے کہ یہ مذہبی مواقع پر ایک نئی روایت شروع کرکے مذہبی جذبات کو بھڑکانے کی ایک دانستہ کوشش تھی جو اترپردیش میں ناقابل قبول ہے اور مجرمین کو سخت سزا دی جائے گی۔اسی واقعہ کے بعد پورے ملک میں ‘آئی لومحمدۖ’کا ٹرینڈ شروع ہوا ہے ۔ ضرورت اس بات کی ہے مسلم نوجوان اس معاملے میں دانش مندی کا مظاہرہ کریں کیونکہ دشمن ان کی گھات میں بیٹھا ہوا ہے ۔ اس تنازع کو فرقہ وارانہ رنگ دینے کی کوششیں شروع ہوچکی ہیں۔ کسی بھی طرح اس کا فائدہ مخالفین کو نہیں پہنچنا چاہئے ۔یہی مصلحت کا تقاضا ہے ۔
٭٭٭


متعلقہ خبریں


مضامین
بیس نکات کی باسی کڑھی وجود جمعرات 02 اکتوبر 2025
بیس نکات کی باسی کڑھی

غزہ: موت کے سائے میں صحافت وجود جمعرات 02 اکتوبر 2025
غزہ: موت کے سائے میں صحافت

بے مقصد شہرت اور سطحی نمائش ایک گمراہ کن رجحان وجود جمعرات 02 اکتوبر 2025
بے مقصد شہرت اور سطحی نمائش ایک گمراہ کن رجحان

پاکستان کا ہر شہری مقروض وجود بدھ 01 اکتوبر 2025
پاکستان کا ہر شہری مقروض

آزاد کشمیر میں عدمِ استحکام ناقابلِ قبول وجود بدھ 01 اکتوبر 2025
آزاد کشمیر میں عدمِ استحکام ناقابلِ قبول

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر