... loading ...
ریاض احمدچودھری
ٹرمپ نے رواں ہفتے کانگریس کو دیے گئے ایک بیان میں بھارت کو ان 23 ممالک میں شامل کیا تھا جو منشیات کی ترسیل یا غیر قانونی پیداوار کے بڑے مراکز تصور کیے جاتے ہیں۔ تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ کسی ملک کا اس فہرست میں آنا اس کی حکومت کی انسداد منشیات کوششوں پر سوالیہ نشان نہیں سمجھا جانا چاہیے۔امریکا نے دو بھارتی شہریوں پر الزام عائد کیا ہے کہ اْنہوں نے آن لائن فارمیسی کے ذریعے جعلی دوائیاں فروخت کیں جن میں مہلک منشیات ‘فینٹانائل’ اور ‘میتھ ایمفیٹامائن’ شامل تھیں۔ امریکی محکمہ خزانہ نے انکشاف کیا کہ امریکی صارفین کو لاکھوں جعلی گولیاں فراہم کرنے والے بھارتی شہریوں کی عمریں 32 سے 40 کے درمیان ہیں۔
امریکی وزارتِ خزانہ کے دفتر برائے غیر ملکی اثاثہ جات کنٹرول (OFAC) نے بھارت میں قائم ایک آن لائن فارمیسی ‘کے ایس انٹرنیشنل ٹریڈرز’ کو بھی اِن کارروائیوں میں ملوث ہونے کے نتیجے میں بلیک لِسٹ کر دیا ہے۔امریکی حکام کے مطابق دونوں بھارتی شہری بھارت میں بیٹھ کر ڈومینکن ریپبلک اور امریکا میں موجود منشیات فروش نیٹ ورکس کے ساتھ مل کر جعلی گولیاں فروخت کرتے تھے۔ملزمان امریکی شہریوں کو خفیہ پیغام رسانی کے پلیٹ فارمز کے ذریعے اِن منشیات بھری گولیوں کو رعایتی نِرخوں پر اصل ادویات کے طور پر پیش کرتے اور لاکھوں ڈالرز کماتے۔بھارتی میڈیا کے مطابق ستمبر 2024ء میں بھی نیویارک کی ایک وفاقی جیوری نے دونوں بھارتی شہریوں پر منشیات سے متعلق الزامات عائد کیے تھے۔ امریکی نئی پابندیوں کے تحت دونوں ملزمان کے امریکا میں موجود تمام اثاثے منجمد کر دیے گئے ہیں۔
نئی دہلی میں امریکی سفارتخانے نے اعلان کیا ہے کہ فینٹانل بنانے والے کیمیائی اجزاء کی اسمگلنگ میں ملوث متعدد بھارتی کاروباری شخصیات اور کارپوریٹ ایگزیکٹوز کے ویزے منسوخ کر دیے گئے ہیں۔ یہ اجزاء فینٹانل کی تیاری میں بنیادی حیثیت رکھتے ہیں، جبکہ فینٹانل امریکا میں اوورڈوز کے باعث سب سے زیادہ اموات کی بڑی وجہ سمجھا جاتا ہے۔ سفارتخانے کے بیان میں ملزمان کے نام ظاہر نہیں کیے گئے، تاہم ترجمان نے تصدیق کی کہ وہ سب بھارتی شہری ہیں۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ بھارتی حکام منشیات کی اسمگلنگ کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے امریکی اداروں کے ساتھ تعاون کر رہے ہیں۔
اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق بھارت غیر قانونی منشیات اور کیمیکل کی اسمگلنگ کا سب سے بڑا مرکز بن چکا ہے، جہاں سے میانمار، وسطی امریکہ اور افریقہ تک منشیات فراہم کی جا رہی ہیں۔ اینٹی ڈرگ ایجنسی کے مطابق بھارت بین الاقوامی سطح پر وسطی افریقہ کو غیر قانونی منشیات کی سپلائی میں بھی ملوث ہے۔
نائیجیریا کی منشیات کنٹرول ایجنسی نے بھارت سے اسمگل کی گئی غیر قانونی افیونی دوا ٹراماڈول ضبط کی ہے۔ رپورٹ میں مزید انکشاف کیا گیا کہ نائیجیریا میں 40 لاکھ سے زائد افراد بھارت سے اسمگل شدہ افیون استعمال کر رہے ہیں، جس نے وہاں ایک بڑا بحران پیدا کر دیا ہے۔ 2018 میں حکومت نے بھارت سے افیونی ادویات کی درآمد پر پابندی عائد کی تھی، لیکن اس کے باوجود سرحد پار سے اسمگلنگ کا سلسلہ اب تک جاری ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ بھارت سے غیر قانونی طور پر افیون گھانا بھیجی جاتی ہے، جہاں سے یہ منشیات گھانا کی سرحد عبور کر کے نائیجیریا پہنچتی ہیں۔گھانا کا شہر تمالی بھارت سے اسمگل شدہ افیون کا سب سے بڑا شکار بن چکا ہے۔ مقامی صحافی یحییٰ مسعود کا کہنا ہے کہ ان منشیات نے کئی خاندانوں اور ملک کے باصلاحیت نوجوانوں کو تباہ کر دیا ہے۔ ان کے مطابق ”میڈ ان انڈیا” افیون منشیات چھوٹے منشیات فروشوں کے ذریعے گھانا میں پہنچ رہی ہیں، جہاں یہ تیزی سے پھیل رہی ہیں۔ماہرین صحت کے مطابق افیونی منشیات سانس کے مسائل اور دوروں کا سبب بن سکتی ہیں، جبکہ زیادہ مقدار لینے سے یہ جان لیوا ثابت ہو سکتی ہیں۔ بھارت سے منشیات کی بڑھتی ہوئی اسمگلنگ عالمی سطح پر ایک سنگین مسئلہ بن چکی ہے، جس کے سدباب کے لیے سخت کارروائی کی ضرورت ہے۔
بھارت ہمیشہ سے منشیات کی اسمگلنگ کا مرکز رہا ہے مگر اسمگلنگ کے راستے اور طریقے مزید جدید ہو گئے۔اقوام متحدہ کی اینٹی ڈرگ ایجنسی UNODC کے مطابق “بھارت غیر قانونی منشیات اور کیمیکل کی اسمگلنگ کا بڑا مرکز، میانمار سے وسطی امریکہ اور افریقہ تک فراہمی جاری”۔بھارت سے غیر قانونی افیون کی ترسیل ہزاروں زندگیاں تباہ کر کے صحت عامہ کے بحران کو بڑھا رہی ہیں، بھارت بین الاقوامی سطح پر وسطی افریقہ کو غیر قانونی منشیات فراہم کرتا ہے۔نائیجیریا کی منشیات کنٹرول ایجنسی (NDLEA) نے 2023 میں بھارت سے سپلائی ہونے والی 100 ملین ڈالر سے زائد مالیت کی افیون ضبط کیں، نائیجیریا کی منشیات کنٹرول ایجنسی نے غیر قانونی (ٹراماڈول) ضبط کر لیے جو نشہ آور ادویات کے طور پر استعمال ہوتے ہیں۔افیون ادویات “ٹائما کنگ”، “ٹفرادول” اور “ٹراماڈول” بھارت میں بھارتی دواساز کمپنی ایویو (Aveo) کے ذریعے تیار کی جا رہی ہیں، ایویو کے ڈائریکٹر ونود شرما نے بھارتی حکام کی منشیات سمگلنگ میں ملوث ہونے کی تصدیق کی۔ بھارتی حکام افریقی ممالک کو بیچی جانے والی غیر قانونی ادویات پر کم توجہ دیتے ہیں کیونکہ وہ خود ملوث ہیں، بھارت میں بننے والی یہ منشیات دیگر ممالک میں کروڑوں کا منافع کما کر ہزاروں زندگیاں برباد کر رہی ہیں۔
٭٭٭