وجود

... loading ...

وجود

نااہل مشیر

پیر 29 ستمبر 2025 نااہل مشیر

ب نقاب /ا یم آر ملک

پاکباز مشیر کی سرگوشی نے اندلس میں مسلم اقتدار کو چار سو سال مزید بڑھا دیا۔
المعتمد پشت پر ہاتھ باندھے بڑی بیقراری سے چہل قدمی کر رہا تھا!حکومت کا خاتمہ بالکل نزدیک تھا۔ شمالی اندلس کا عیسائی حکمران الفانسو بہت بڑا خطرہ بن کے سامنے آن کھڑا ہوا۔فوج قلیل، خزانہ علیل،اور دشمن ذلیل تھا۔ شکست چوکھٹ پر کھڑی اسے گھور رہی تھی۔
ٹھیک اس وقت ایک روشن ضمیرقسم کا مشیرآگے آیا اور سرگوشی کی!
”عالی جاہ مراکش کے سلطان یوسف بن تاشفین سے مدد طلب کی جائے”۔
مشیروں کی فوج میں مکھیوںجیسی بھنبھناہٹ ہوئی ،کئی آوازیں اٹھیں ۔حضور! اس طرح تو یوسف ہمارے ملک پر قابض ہو جائے گا۔
لیکن المعتمد کی نیند سے سوجی ہوئی آنکھوں میںاس وقت عجیب روشنی لہرا رہی تھی، اس نے گردن جھٹکی اور اٹل لہجے میں بولا۔
”کسی کافر کا قیدی بن کر اس کے خنزیروں کو ہانکنے سے بہتر ہے کہ میں کسی مسلمان کا نوکر بن جائوں اور اس کے اونٹ چرایا کروں ”۔
پیغام ملتے ہی یوسف بن تاشفین آندھی کی طرح اٹھا اور ذلاقہ کے میدان میں عیسائی لشکر کو شکست فاش دیدی، سارے اندلس پر مسلمانوں کی حکومت قائم ہو گئی ۔المعتمد جب کبھی ترنگ میں ہوا کرتا تو وہ اس پاکباز مشیر کو اپنی بغل میں لیتا گہری گرم جوشی سے اسے بھینچتا اور کہا کرتا ”میری ساری کامیابیوں کا سہرا اس کے سر ہے”۔
ایک پر خلوص اور بے لوث مشورے نے اندلس میں مسلمان حکومت کو مزید چار سو سال زندگی عطا کر دی۔
وطن عزیز اس حوالے سے ایک بد قسمت ملک ہے کہ حکمرانوں کے ساتھ ان مشیروں کاپالا رہا جوحب الوطنی کے جذبہ سے یکسر خالی اور امریکی تھنک ٹینک کے تنخواہ دار طبقہ سے تعلق رکھتے تھے، حب الوطنی کاقتل،ذاتی مفادات کا تحفظ،اور حکمرانوں کو ایسے اقدامات پر مجبور کرنا تھا جن سے نہ صرف اداروں کیساتھ ٹکرائو کی صورت پیدا ہو بلکہ بالآخر نااہل مشیروں کے ان اقدامات سے حکمرانوں کے اقتدار کاخاتمہ یقینی ہو۔ان مشیروں نے انکل سام کے حضور جاجاکرکورنش بجا لانا اور اس سے اپنے مفادات کے تحفظ کی خاطر بھیک مانگنا اپنا وطیرہ بنائے رکھا۔
امریکہ اپنے ان حواری مشیروں کے بل بوتے پر یہاں ایک ایسا نقشہ بنانے میں کامیاب ہو گیاجس کا نقصان براہ راست عوام اور ملکی اداروں کو پہنچا ۔عوام اپنی روایتی سادہ لوحی کے پیش نظر ایسے لیڈروں کی زلف گرہ گیر کے شکار ہوئے جو کسی بھی اعتبار سے اس کی قیادت کی صلاحیت نہ رکھتے تھے۔
آج فارم 47کے وزیراعظم کے مشیروں کی قطار میں بھی ایسا کوئی مشیر باتدبیر نہیں جو انہیں یہ مشورہ دے سکے کہ عدلیہ کا احترام صدیوں سے مسلم حکمرانوں کی عظمت کا امیں رہا ۔ان کے مشیرخواجہ آصف جیسے نااہل لوگ ہیں جو مہدی حسن کے سوالات کا جواب دینے سے قاصر رہے، جنہیں ہر الیکشن میں اپنی سیٹ بچانے کیلئے اسٹیبلشمنٹ کی طرف دیکھنا پڑا ،شمع جونیجو سے لاکھ قطع تعلق کا ڈھنڈورا پیٹیں عوام اب جان چکے ہیں کہ اسرائیل کو تسلیم کرنے کا کہیں نہ کہیں جواز موجود ہے۔ یہ وہ ہارے ہوئے جواری ہیں جنہوں نے کبھی کوئی جوا نہیں جیتا جنہوں نے عدلیہ کا بیڑہ 26ویں ترمیم کے ذریعے غرق کیا ۔یہی نااہل مشیر مشرف کے ہمنوا رہے جنھوں نے ملکی دولت لوٹنے والے8041 لٹیروں کو این آر او جاری کروا کر انکی لوٹ مار کو جائز قرار دلوایا۔ قومی خزانے کو700ارب کا نقصان پہنچانے والوں میں34 سیاست دان،248 بیوروکریٹ ،3سفارت کارشامل تھے۔
ہاں یہ وہی مشیر ہیں جنھوں نے سابق آمر مشرف کو مشورہ دیکرامریکی صدر کی ایک ٹیلی فون کال پر قومی غیرت کو بیچ دیا ، عدلیہ کے ساتھ ٹکرائو کی صورت پیدا کی اور منصفوں کو پابند سلاسل کرا دیا۔لال مسجد پر چڑھائی کا مشورہ دیا ،اکبر بگٹی کی لاش گرانے کا مشورہ دیکر وطن عزیز کو عدم استحکام کی طرف دھکیلا ۔عدالت عظمٰی پر حملہ کا مشورہ نوازشریف کو انہی مشیروں نے دیا۔ یہی نا اہل مشیرفخر ایشیا ذوالفقار علی بھٹو کو تختہ دار تک لے گئے اورپھر یہی نااہل مشیر جنرل ضیاء کے شانہ بشانہ کھڑے تھے۔انہی نااہل مشیروں نے ایوب ہائے ہائے کے نعرے لگوا کر اسے ایوان صدر سے نکالا اور یہی نااہل مشیر ایک شرابی آمر کے ساتھ کھڑے ہو کر اسے ملک دولخت کرنے کا مشورہ دے رہے تھے۔
آج پھروہی مشیروقت کے وزیر اعظم کو اپنے مشوروں کی بدولت اس نہج پر لے آئے ہیں کہ پشاور کے جلسہ میں عوامی طاقت نے موجودہ جعلی حکمرانی کے خلاف فرد جرم عائد کردی ۔ اپنے من پسند ججوں کی جعلی عدالتوں سے جتنے سرخرو ٹھہریں آخری فیصلہ عوام کی عدالت سے آتا ہے اور وہ آیا چاہتا ہے ۔
٭٭٭


متعلقہ خبریں


مضامین
عہدِ حاضر میں برداشت، امن اور ہم آہنگی کی ضرورت وجود هفته 22 نومبر 2025
عہدِ حاضر میں برداشت، امن اور ہم آہنگی کی ضرورت

زور پکڑتی خالصتان تحریک وجود هفته 22 نومبر 2025
زور پکڑتی خالصتان تحریک

جوہری ہتھیاروں کے نئے تجربات کااعلان وجود هفته 22 نومبر 2025
جوہری ہتھیاروں کے نئے تجربات کااعلان

سائبر ڈپلومیسی اور بین الاقوامی تعلقات کی بدلتی ہوئی فطرت وجود جمعه 21 نومبر 2025
سائبر ڈپلومیسی اور بین الاقوامی تعلقات کی بدلتی ہوئی فطرت

بھارتی فوج میں سیاست وجود جمعه 21 نومبر 2025
بھارتی فوج میں سیاست

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر