... loading ...
ب نقاب /ا یم آر ملک
پاکباز مشیر کی سرگوشی نے اندلس میں مسلم اقتدار کو چار سو سال مزید بڑھا دیا۔
المعتمد پشت پر ہاتھ باندھے بڑی بیقراری سے چہل قدمی کر رہا تھا!حکومت کا خاتمہ بالکل نزدیک تھا۔ شمالی اندلس کا عیسائی حکمران الفانسو بہت بڑا خطرہ بن کے سامنے آن کھڑا ہوا۔فوج قلیل، خزانہ علیل،اور دشمن ذلیل تھا۔ شکست چوکھٹ پر کھڑی اسے گھور رہی تھی۔
ٹھیک اس وقت ایک روشن ضمیرقسم کا مشیرآگے آیا اور سرگوشی کی!
”عالی جاہ مراکش کے سلطان یوسف بن تاشفین سے مدد طلب کی جائے”۔
مشیروں کی فوج میں مکھیوںجیسی بھنبھناہٹ ہوئی ،کئی آوازیں اٹھیں ۔حضور! اس طرح تو یوسف ہمارے ملک پر قابض ہو جائے گا۔
لیکن المعتمد کی نیند سے سوجی ہوئی آنکھوں میںاس وقت عجیب روشنی لہرا رہی تھی، اس نے گردن جھٹکی اور اٹل لہجے میں بولا۔
”کسی کافر کا قیدی بن کر اس کے خنزیروں کو ہانکنے سے بہتر ہے کہ میں کسی مسلمان کا نوکر بن جائوں اور اس کے اونٹ چرایا کروں ”۔
پیغام ملتے ہی یوسف بن تاشفین آندھی کی طرح اٹھا اور ذلاقہ کے میدان میں عیسائی لشکر کو شکست فاش دیدی، سارے اندلس پر مسلمانوں کی حکومت قائم ہو گئی ۔المعتمد جب کبھی ترنگ میں ہوا کرتا تو وہ اس پاکباز مشیر کو اپنی بغل میں لیتا گہری گرم جوشی سے اسے بھینچتا اور کہا کرتا ”میری ساری کامیابیوں کا سہرا اس کے سر ہے”۔
ایک پر خلوص اور بے لوث مشورے نے اندلس میں مسلمان حکومت کو مزید چار سو سال زندگی عطا کر دی۔
وطن عزیز اس حوالے سے ایک بد قسمت ملک ہے کہ حکمرانوں کے ساتھ ان مشیروں کاپالا رہا جوحب الوطنی کے جذبہ سے یکسر خالی اور امریکی تھنک ٹینک کے تنخواہ دار طبقہ سے تعلق رکھتے تھے، حب الوطنی کاقتل،ذاتی مفادات کا تحفظ،اور حکمرانوں کو ایسے اقدامات پر مجبور کرنا تھا جن سے نہ صرف اداروں کیساتھ ٹکرائو کی صورت پیدا ہو بلکہ بالآخر نااہل مشیروں کے ان اقدامات سے حکمرانوں کے اقتدار کاخاتمہ یقینی ہو۔ان مشیروں نے انکل سام کے حضور جاجاکرکورنش بجا لانا اور اس سے اپنے مفادات کے تحفظ کی خاطر بھیک مانگنا اپنا وطیرہ بنائے رکھا۔
امریکہ اپنے ان حواری مشیروں کے بل بوتے پر یہاں ایک ایسا نقشہ بنانے میں کامیاب ہو گیاجس کا نقصان براہ راست عوام اور ملکی اداروں کو پہنچا ۔عوام اپنی روایتی سادہ لوحی کے پیش نظر ایسے لیڈروں کی زلف گرہ گیر کے شکار ہوئے جو کسی بھی اعتبار سے اس کی قیادت کی صلاحیت نہ رکھتے تھے۔
آج فارم 47کے وزیراعظم کے مشیروں کی قطار میں بھی ایسا کوئی مشیر باتدبیر نہیں جو انہیں یہ مشورہ دے سکے کہ عدلیہ کا احترام صدیوں سے مسلم حکمرانوں کی عظمت کا امیں رہا ۔ان کے مشیرخواجہ آصف جیسے نااہل لوگ ہیں جو مہدی حسن کے سوالات کا جواب دینے سے قاصر رہے، جنہیں ہر الیکشن میں اپنی سیٹ بچانے کیلئے اسٹیبلشمنٹ کی طرف دیکھنا پڑا ،شمع جونیجو سے لاکھ قطع تعلق کا ڈھنڈورا پیٹیں عوام اب جان چکے ہیں کہ اسرائیل کو تسلیم کرنے کا کہیں نہ کہیں جواز موجود ہے۔ یہ وہ ہارے ہوئے جواری ہیں جنہوں نے کبھی کوئی جوا نہیں جیتا جنہوں نے عدلیہ کا بیڑہ 26ویں ترمیم کے ذریعے غرق کیا ۔یہی نااہل مشیر مشرف کے ہمنوا رہے جنھوں نے ملکی دولت لوٹنے والے8041 لٹیروں کو این آر او جاری کروا کر انکی لوٹ مار کو جائز قرار دلوایا۔ قومی خزانے کو700ارب کا نقصان پہنچانے والوں میں34 سیاست دان،248 بیوروکریٹ ،3سفارت کارشامل تھے۔
ہاں یہ وہی مشیر ہیں جنھوں نے سابق آمر مشرف کو مشورہ دیکرامریکی صدر کی ایک ٹیلی فون کال پر قومی غیرت کو بیچ دیا ، عدلیہ کے ساتھ ٹکرائو کی صورت پیدا کی اور منصفوں کو پابند سلاسل کرا دیا۔لال مسجد پر چڑھائی کا مشورہ دیا ،اکبر بگٹی کی لاش گرانے کا مشورہ دیکر وطن عزیز کو عدم استحکام کی طرف دھکیلا ۔عدالت عظمٰی پر حملہ کا مشورہ نوازشریف کو انہی مشیروں نے دیا۔ یہی نا اہل مشیرفخر ایشیا ذوالفقار علی بھٹو کو تختہ دار تک لے گئے اورپھر یہی نااہل مشیر جنرل ضیاء کے شانہ بشانہ کھڑے تھے۔انہی نااہل مشیروں نے ایوب ہائے ہائے کے نعرے لگوا کر اسے ایوان صدر سے نکالا اور یہی نااہل مشیر ایک شرابی آمر کے ساتھ کھڑے ہو کر اسے ملک دولخت کرنے کا مشورہ دے رہے تھے۔
آج پھروہی مشیروقت کے وزیر اعظم کو اپنے مشوروں کی بدولت اس نہج پر لے آئے ہیں کہ پشاور کے جلسہ میں عوامی طاقت نے موجودہ جعلی حکمرانی کے خلاف فرد جرم عائد کردی ۔ اپنے من پسند ججوں کی جعلی عدالتوں سے جتنے سرخرو ٹھہریں آخری فیصلہ عوام کی عدالت سے آتا ہے اور وہ آیا چاہتا ہے ۔
٭٭٭