وجود

... loading ...

وجود

پاکستان سعودی عرب دفاعی اشتراک بھارت اور اسرائیل میں بے چینی

منگل 23 ستمبر 2025 پاکستان سعودی عرب دفاعی اشتراک بھارت اور اسرائیل میں بے چینی

پروفیسر شاداب احمد صدیقی

 

پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان اسٹریٹجک دفاعی معاہدہ بلاشبہ خطے کی سیاست، عالمی تعلقات اور خصوصاً بھارت اور اسرائیل کے لیے گہرے اثرات کا حامل ہے ۔اس معاہدے سے بھارت کو دھچکا لگا ہے جبکہ پاکستان کی عالمی سطح پر مقبولیت میں اضافہ ہوا ہے۔بھارت کا پہلگام واقعہ اور آپریشن سندور کا ڈراما فلاپ ہو گیا ہے ۔پاکستان نے بنیان مرصوص کی کامیابی سے معاشی اور دفاعی اعتبار سے اپنی حیثیت مستحکم کی ہے ۔پاکستان سعودی عرب اسٹریٹجک معاہدے بھارت کے تابوت میں آخری کیل ہے ۔
یہ معاہدہ محض دو ملکوں کے درمیان دفاعی تعاون کی علامت نہیں بلکہ مشرقِ وسطیٰ اور جنوبی ایشیا میں طاقت کے نئے توازن کا پیش خیمہ ہے۔ دنیا بخوبی جانتی ہے کہ سعودی عرب اسلامی دنیا کا روحانی مرکز ہے اور پاکستان دنیا کی واحد ایٹمی طاقت رکھنے والی مسلم ریاست ہے ۔ دونوں ممالک کے درمیان اگر اسٹریٹجک دفاعی اتحاد قائم ہوتا ہے تو اس کے اثرات براہِ راست بھارت اور اسرائیل پر پڑنا ناگزیر ہیں۔ بھارت نے ہمیشہ کوشش کی کہ وہ خلیجی ممالک خصوصاً سعودی عرب کے ساتھ اپنے معاشی و سفارتی تعلقات کو مضبوط کرے تاکہ پاکستان کے کردار کو کمزور کیا جا سکے ۔ مگر اب جب سعودی قیادت نے پاکستان کے ساتھ دفاعی اتحاد کا فیصلہ کیا ہے تو یہ بھارت کے لیے ایک بڑا دھچکا ہے ۔
بھارت کی سب سے بڑی پریشانی اس حقیقت سے جڑی ہے کہ سعودی عرب کی بڑی سرمایہ کاری اور تیل کی فراہمی بھارت کی معیشت کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے ۔ بھارت ہر سال سعودی عرب سے اربوں ڈالر کا تیل درآمد کرتا ہے اور اس کی ایک بڑی افرادی قوت بھی خلیجی ممالک میں روزگار حاصل کیے ہوئے ہے ۔ ایسے میں سعودی عرب کا پاکستان کے ساتھ دفاعی اتحاد بھارت کے لیے سفارتی اور اسٹریٹجک سطح پر واضح پیغام ہے کہ سعودی عرب اب جنوبی ایشیا میں بھارت کو یکطرفہ اہمیت دینے کے بجائے پاکستان کو اپنے قریب تر لا رہا ہے ۔ بھارت کو خوف ہے کہ اس اتحاد کے بعد سعودی عرب پاکستان کی دفاعی صنعت میں سرمایہ کاری کرے گا، ہتھیاروں اور ٹیکنالوجی کے تبادلے میں تعاون بڑھے گا اور پاکستان کو اقتصادی سہارا ملے گا جس سے خطے میں بھارت کے اثرورسوخ کو چیلنج ملے گا۔اس اتحاد کے اسرائیل پر بھی گہرے اثرات مرتب ہوں گے ۔ اسرائیل گذشتہ چند برسوں سے سعودی عرب کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کے لیے امریکہ کی سرپرستی میں بھرپور کوشش کر رہا تھا۔ وہ یہ چاہتا تھا کہ سعودی عرب کے ساتھ باضابطہ تعلقات قائم ہوں تاکہ اسرائیل کو مسلم دنیا میں مزید قبولیت حاصل ہو۔ لیکن پاکستان اور سعودی عرب کا یہ دفاعی معاہدہ اسرائیل کے لیے ایک رکاوٹ بن کر سامنے آیا ہے ۔ کیونکہ
پاکستان اسرائیل کو کبھی تسلیم نہیں کرتا اور سعودی عرب کا پاکستان کے ساتھ اس حد تک قریبی دفاعی تعلقات قائم کرنا اسرائیل کے اس خواب کو کمزور کر دیتا ہے ۔ اسرائیل کو خدشہ ہے کہ یہ اتحاد مسلم دنیا میں ایک نئی مزاحمتی فضا پیدا کرے گا جس سے اس کے خطے میں مفادات متاثر ہوں گے ۔ مزید یہ کہ پاکستان اور سعودی عرب اگر اپنی دفاعی اور انٹیلی جنس صلاحیتوں کو یکجا کرتے ہیں تو یہ اسرائیل کے اسٹریٹجک عزائم کے لیے براہِ راست خطرہ ہوگا۔
بھارت کے ردعمل کی بات کی جائے تو ابتدائی طور پر نئی دہلی نے اس معاہدے کو محتاط انداز میں دیکھا ہے ۔ بھارتی میڈیا اور تھنک ٹینکس نے اسے خطے کی سیاست میں ایک بڑی تبدیلی قرار دیا ہے اور کئی تجزیہ نگاروں نے کہا ہے کہ یہ معاہدہ بھارت کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے ۔ بھارت جانتا ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان اسٹریٹجک تعلقات اس کے خلاف براہِ راست استعمال ہو سکتے ہیں، خصوصاً کشمیر کے مسئلے پر۔ بھارت کو خوف ہے کہ سعودی عرب اب پاکستان کے مؤقف کو زیادہ تقویت دے گا اور اسلامی ممالک کی تنظیم (OIC) میں پاکستان کی آواز کو مزید پذیرائی ملے گی۔ بھارت نے پسِ پردہ کوششیں شروع کر دی ہیں کہ کسی طرح سعودی قیادت کو قائل کرے کہ یہ معاہدہ بھارت مخالف نہ بنے ، مگر زمینی حقیقت یہ ہے کہ یہ دفاعی اتحاد خود بخود بھارت کے لیے دباؤ کا سبب بن رہا ہے ۔بھارت کے پالیسی ساز یہ بھی سمجھتے ہیں کہ پاکستان اور سعودی عرب کا یہ قدم چین کے وسیع تر منصوبے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو سے بھی جڑا ہوا ہے ۔ کیونکہ پاکستان پہلے ہی سی پیک کے ذریعے خطے میں چین کا اہم شراکت دار ہے اور اگر سعودی عرب بھی اس دائرے میں شامل ہوتا ہے تو بھارت خطے میں مکمل طور پر تنہا ہو جائے گا۔ یہی وجہ ہے کہ بھارت کی حکومتی مشینری اس وقت پریشانی میں مبتلا ہے اور اس کے سفارتی محاذ پر تیز رفتاری سے سرگرمیاں بڑھ گئی ہیں۔ بھارت کے اخبارات میں اس بات پر زور دیا جا رہا ہے کہ سعودی عرب کو بھارت کے ساتھ تعلقات خراب کرنے سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا لیکن حقیقت یہ ہے کہ سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان قربت ایک فطری امر ہے کیونکہ دونوں ممالک مذہبی، تاریخی اور اسٹریٹجک رشتوں سے جڑے ہوئے ہیں۔
اسرائیل کے تھنک ٹینکس اور میڈیا نے بھی اس اتحاد پر اپنی تشویش ظاہر کی ہے ۔ ان کا کہنا ہے کہ سعودی عرب پاکستان جیسے ایٹمی ملک کے ساتھ دفاعی اتحاد میں شامل ہو کر دراصل اسرائیل کے خلاف ایک بلاک تشکیل دے رہا ہے ۔ اسرائیل کو سب سے بڑا خدشہ یہ ہے کہ پاکستان کی ایٹمی صلاحیت اور سعودی عرب کی مالی قوت اگر یکجا ہو جائیں تو یہ مشرقِ وسطیٰ میں طاقت کا توازن مکمل طور پر تبدیل کر دیں گے ۔ اسرائیل اور بھارت کے درمیان پہلے ہی گہرے دفاعی تعلقات موجود ہیں، دونوں ممالک جدید ہتھیاروں اور ٹیکنالوجی کا تبادلہ کرتے ہیں۔ مگر اب جب سعودی عرب پاکستان کے ساتھ ایک نئی راہ پر گامزن ہوا ہے تو اسرائیل اور بھارت کو یہ خطرہ ہے کہ ان کی مشترکہ حکمتِ عملی کو ایک مؤثر چیلنج مل سکتا ہے ۔
پاکستان کے لیے یہ معاہدہ نہ صرف دفاعی اعتبار سے بلکہ اقتصادی اور سفارتی سطح پر بھی ایک بڑی کامیابی ہے ۔ اس کے نتیجے میں پاکستان کو سعودی عرب سے مزید سرمایہ کاری ملنے کے امکانات ہیں، توانائی کے منصوبوں میں تعاون بڑھے گا اور سب سے بڑھ کر یہ کہ پاکستان کی عالمی سطح پر پوزیشن مضبوط ہوگی۔ اس کے برعکس بھارت کو اپنی سفارت کاری میں بڑے جھٹکے کا سامنا کرنا پڑے گا۔ بھارت کو
اب یہ سوچنا ہوگا کہ وہ خطے میں اپنی پالیسیوں پر نظرِثانی کرے کیونکہ پاکستان اور سعودی عرب کا یہ اتحاد اس کے لیے طویل المدتی خطرہ ہے۔ ان تمام عوامل کو سامنے رکھتے ہوئے یہ کہا جا سکتا ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کا اسٹریٹجک معاہدہ خطے میں ایک نیا اسٹریٹجک بیانیہ تخلیق کرے گا۔ بھارت کا ردعمل بظاہر محتاط ہے لیکن درحقیقت اس کے اندر شدید بے چینی پائی جاتی ہے ۔ اسرائیل بھی اس پیش رفت کو اپنی پالیسیوں کے خلاف سمجھ رہا ہے ۔ پاکستان کے لیے یہ ایک موقع ہے کہ وہ اس اتحاد کو مزید مستحکم کرے اور اسے محض دفاعی تعاون تک محدود نہ رکھے بلکہ سیاسی، معاشی اور سائنسی شعبوں میں بھی اسے وسعت دے ۔اقدامات کے طور پر ضروری ہے کہ پاکستان اپنی سفارت کاری کو مزید فعال بنائے ، سعودی عرب کے ساتھ معاہدے کے عملی پہلوؤں پر فوری پیش رفت کرے اور دیگر اسلامی ممالک کو بھی اس عمل میں شامل کرے تاکہ ایک جامع مسلم دفاعی بلاک تشکیل دیا جا سکے ۔ پاکستان کو چاہیے کہ کشمیر کے مسئلے کو اجاگر کرنے کے لیے اس موقع کا بھرپور استعمال کرے اور سعودی عرب کے ساتھ ساتھ دیگر خلیجی ممالک کی حمایت بھی حاصل کرے ۔ اسی طرح پاکستان کو اپنی دفاعی صنعت میں جدت لانی چاہیے تاکہ سعودی عرب کے تعاون سے جدید ٹیکنالوجی تیار ہو اور پاکستان اپنی خود انحصاری کی راہ پر گامزن ہو سکے ۔ سب سے بڑھ کر پاکستان کو اپنے داخلی استحکام اور سیاسی اتحاد کو یقینی بنانا ہوگا تاکہ عالمی سطح پر اس کے اسٹریٹجک فیصلوں کو مکمل کامیابی مل سکے ۔ یہ معاہدہ محض ایک کاغذی دستاویز نہیں بلکہ پاکستان کے لیے ایک سنہری موقع ہے جسے دانشمندی، حکمت اور یکجہتی کے ساتھ بروئے کار لایا جائے تو خطے میں طاقت کا توازن پاکستان اور مسلم دنیا کے حق میں جا سکتا ہے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
پاکستان سعودی عرب دفاعی اشتراک بھارت اور اسرائیل میں بے چینی وجود منگل 23 ستمبر 2025
پاکستان سعودی عرب دفاعی اشتراک بھارت اور اسرائیل میں بے چینی

بھارت خطے میں امن کو سبوتاژ کررہا ہے! وجود منگل 23 ستمبر 2025
بھارت خطے میں امن کو سبوتاژ کررہا ہے!

مودی کی انتہا پسند پالیسیوں سے بھارت میں دراڑ وجود پیر 22 ستمبر 2025
مودی کی انتہا پسند پالیسیوں سے بھارت میں دراڑ

معاہدہ اور رومانوی دنیا! وجود اتوار 21 ستمبر 2025
معاہدہ اور رومانوی دنیا!

پارلیمنٹ میں مودی کا جھوٹ وجود اتوار 21 ستمبر 2025
پارلیمنٹ میں مودی کا جھوٹ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر