وجود

... loading ...

وجود

وقت کے ''پول پاٹ ''

اتوار 17 اگست 2025 وقت کے ''پول پاٹ ''

ب نقاب /ایم آر ملک

انقلاب کی آواز سورِ اسرافیل بن کر فضا میں مرتعش ہو رہی ہے اور اقتدار کی بارگاہوں میں اندیشے جنم لے رہے ہیں!
سلطان ٹیپو شیہد کی مجاہدانہ للکار میرے کانوں کے پردے پھاڑ رہی ہے مسلم تاریخ کے اوراق پر سات صدیاں ہو چلیں منفی رحجانات کی پر چھائیوں کا تسلظ ٹوٹنے میں نہیں آرہا ۔
میں تصور کی آنکھ سے 17جون کو 19مارچ 1940کا معرکہ لاہور برپا ہوتے دیکھ رہا ہوں ،بڑی عظیم و جلیل اور لازوال تھی وہ قربانی جو خوفناک برطانوی سامراج کے خلاف بروئے کار آئی 313خادمان خلق نے منظم ترین فریضہ سر انجام دیا تاریخ کامورخ اس دن کی عظمت کو نظر انداز نہیں کر سکے گا جب غلام قوم کے شاہین دیو استبداد سے پنجہ آزما ہوئے ۔جب پیدل سر پھروں نے گھوڑ سوار ں کے گریبانوں پر ہاتھ ڈالا ۔جب بیلچے آتش باز رائفلوں سے ٹکرائے جو کچھ ہوا تاریخ کے الفاظ میں ڈھل گیا ایک غیر فانی کارنامہ کی حیثیت سے اُس کے اوراق میں ہمیشہ ہمیشہ کیلئے محفوظ ہو گیا ۔ میری آنکھوں کے سامنے سنساتی گولیوں ،بے گناہ کلائیوں میں ہتھکڑیوں کی جھنکار ہے جو کربلائے 26نومبر رائیونڈ کی شہنشاہیت کے ہاتھوں بر پاہوئی ۔
جلیانوالہ باغ میں جنرل ڈائر کے ہاتھوں آزادی کے متوالوں اور قصہ خوانی بازار پشاور کی فائرنگ چیخ چیخ کر شہادت دے رہی ہے کہ 26نومبر کو رقص بسمل کے جگر پاش مناظر کے سامنے خونِ گم گشتہ عزائم اور دم توڑتی اُمنگوں کے دلدوز وجگر سوز نقشے دھندلا گئے ہیں۔ پاکستان کی آمرانہ تاریخ میں ایوب خان کو آمرانہ دستور کا بانی گردانا جائے گا جس نے جمہوری روایات کو پامال کر کے آمریت کے ننگے جسم کو جمہوریت کا چیتھڑا چیتھڑا پیراہن پہنا کر جوان کیا ۔اس کے آمرانہ دستور 1962ء کے مطابق وزراء کا انتخاب صدر کرتا تھا اور قومی اسمبلی کا رکن ہونا ضروری نہیں تھا صدر جب چاہتا ان کو نکال سکتا تھا۔قومی اسمبلی کے پاس شدہ قانون میں ترامیم ،تجاویز،اسے مسترد یا قبول کرنے کے اختیارات صدر کے پاس تھے۔
عدلیہ کے ججوں کی تقرری اور تبادلہ بھی ایک آمر کے مرہون منت تھے وہ ہنگامی حالت کا اعلان کر کے عوا م کے بنیادی حقوق معطل کر سکتا تھا ،تمام دستوری اداروں کی بساط لپیٹ سکتا تھا،وزارتیں اور اسمبلیاں توڑ سکتا تھا بلکہ خود دستورایک آمر کے رحم و کرم پر تھا۔اس نے انتظامیہ میں بھی منتقم مزاج افراد کی تقرریاں خوب کیں ۔مشرقی پاکستان میں ذاکر حسین کو بطور آئی جی، عبدالمنعم کو بطور گورنر تعینات کیا جبکہ مغربی پاکستان میں نواب آف کالا باغ امیر محمد خان کو گورنر بنایا گیا جس نے مادر ملت فاطمہ جناح کے مقابلے میں ایک آمر کی جیت کی راہ ہموار کی
ان افراد کی تقرریاں ایک ایسا عمل تھا جس میں دور ،دور تک سیاسی مخالفین کے خلاف تشدد اور انتقام کی راہ دکھائی دیتی تھی ،آج بھی ہمارے آنکھیں یہی منظر دیکھ رہی ہیں ۔
لاہور میں بیرون بھاٹی گیٹ پر ہونے والے ایک اجتماع میں ایک جماعت کے سربراہ پر فائرنگ کرائی گئی۔غرض مذکورہ تینوں حکومتی اشخاص جبرو استبداد کا نشان بن گئے ۔رسم انتقام چلی تو عوام میں نفر ت نے جنم لیا۔پولی ٹیکنیکل کالج راولپنڈی کے طلباء نے مقامی مسئلہ پر ہڑتال کی تو ریاستی پولیس نے طلباء کے جلوس پر گولی چلادی۔ایک آمر وقت کے خلاف یہ تحریک کی ابتدا تھی۔حکومت کے خلاف طلباء کے جلوس نکلے کسی نے آمر سے پوچھا،حکومت کے خلاف یہ جلوس چہ معنی دارد؟
ایوب خان نے کہا چند من چلے نوجوانوں کی شرارت ہے جو سیاستدانوں کے بہکاوے میں آکر ایسا کر رہے ہیں۔ جلسوں کی شدت تحریک کی شکل اختیار کر گئی ایوب خان کو مستعفی ہوناپڑا ۔پاکستان کے تاریخی باب میں ایک آمر کا ازخوداستعفیٰ باعث حیرت ٹھہرا۔معروف صحافی مرحوم زیڈ اے سلہری ایوب خاںکے پاس پہنچے ،اچانک مستعفی ہونے کا سبب پوچھا،سلہر ی کا کہنا تھا کہ اس سوال پر ایوب خان کی آنکھوں میں آنسو آگئے،ایک آمر کی آوازشدت جذبات سے کانپ رہی تھی گویا ہوئے ”کل صبح برآمدے میں بیٹھا تھا دیکھا کہ ان کے معصوم پوتے ایک عددجلوس کی قیادت فرما رہے ہیں جس کے مظاہرین میں ایوان صدر کے مالیوں ،قاصدوں،ڈرائیوروں کے بچے شامل ہیں،جلوس کی قیادت کرنے والا میرا پوتا ایوب ہائے ہائے کے نعرے بلند کر رہا ہے اور صدر سے کرسی چھوڑدینے کا مطالبہ بھی”۔تحریک میرے گھر تک پہنچ گئی اور میں مستعفی ہو گیا۔
جب عوامی قافلہ عازم سفر ہوتا ہے تو وقت کے آمروں کی طرف سے بنائی گئی تمام رکاوٹیں عوامی جذبات کے سیل رواںمیں بہہ جاتی ہیں ، 14اگست کو سچی لگن اور عوامی محبت کے سائے میںجب عوام ایک ہاتھ میں پاکستان اور دوسرے میں پاکستان تحریک انصاف کے جھنڈے لیکر نکلے تو آمریت کے ایوان لرز رہے اُٹھے ،عوام پر ظلم و جور کی انتہا کردی گئی ،پریشر ککر کے ایئر والو پر انگوٹھا رکھ کر آب کب تک دبائے رکھیں گے ؟
یوم ِ آزادی پر عوام کا بے خوف و خطر نکلنا حکمرانوں کے خلاف تحریک عدم اعتمادہے،25کروڑ لوگوں کی جانب سے حکمرانوں کے خلاف ریفرنڈم ہے ، آمر یت کے ترکش میں تیر ختم ہوتے جارہے ہیںوقت کا فیصلہ ہمیشہ طاقتور آمر وں کے اقتدار کی بساط لپیٹتا رہا ،طنابیں کستی جارہی ہیں ۔ اس بار عوام کے سامنے نہ کوئی ایوب خان ہے اور نہ ہی اپنی وردی کو کھال قرار دینے والا لامحدود اختیارات اور طاقت کا مالک بھگوڑا مشرف !
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
امن معاہدہ اور ٹرمپ راہداری! وجود اتوار 17 اگست 2025
امن معاہدہ اور ٹرمپ راہداری!

ٹرمپ ۔۔مودی اور پوتن وجود اتوار 17 اگست 2025
ٹرمپ ۔۔مودی اور پوتن

15 اگست، کشمیری سراپا احتجاج وجود اتوار 17 اگست 2025
15 اگست، کشمیری سراپا احتجاج

وقت کے ''پول پاٹ '' وجود اتوار 17 اگست 2025
وقت کے ''پول پاٹ ''

تمغے نہیں طوق وجود هفته 16 اگست 2025
تمغے نہیں طوق

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر