وجود

... loading ...

وجود

بھارتی طلباء امریکا میں تعلیم سے محروم

هفته 02 اگست 2025 بھارتی طلباء امریکا میں تعلیم سے محروم

ریاض احمدچودھری

امریکہ میں سینکڑوں بھارتی طلبا کو ایف ون ویزا کی منسوخی کی وجہ سے اپنے اعلیٰ تعلیم کے خواب کو خیرباد کہنا پڑ سکتا ہے۔ تاہم اب کچھ اسٹوڈنٹس نے ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف قانونی جنگ لڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔امریکہ میں تین بھارتی طلباء نے ملک کے ہوم لینڈ سکیورٹی ڈپارٹمنٹ اور امیگریشن کے خلاف مقدمہ دائر کر دیا ہے۔ ان طلباء نے امریکہ کی جانب سے کئی غیر ملکی اسٹوڈنٹس کے ایف ون ویزا منسوخ کیے جانے کے بعد یہ قدم اٹھایا۔نیو ہمسفائیر کے ڈسٹرکٹ کورٹ میں امریکن سول لبرٹیز یونین (اے سی ایل یو) کی جانب سے دائر کیے گئے مقدمے میں ٹرمپ انتظامیہ پر یہ الزام لگایا گیا ہے کہ وہ “یکطرفہ طور پر سینکڑوں بین الاقوامی طلباء کے ایف ون ویزا اسٹیٹس کو منسوخ کر رہے ہیں”۔
ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف طلباء کی اس قانونی جنگ میں ان کا موقف ہے کہ انہیں نا صرف ملک بدری یا ویزا کی منسوخی کے خطرے کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے بلکہ انہیں “شدید مالی اور تعلیم کے حرج” کا سامنا بھی کرنا پڑ رہا ہے۔ اس مقدمے میں کہا گیا کہ حکومت نے غیر ملکی طالب علموں کے ویزا کی قانونی حیثیت ختم کرنے سے پہلے مطلوبہ نوٹس جاری نہیں کیا۔
امریکہ کی ایک یونیورسٹی میں طلبا موجود ہیں۔ان طلباء کو ویزا کی منسوخی کے باعث شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ ان طلباء کی ریسرچ اسسٹنٹشپ منسوخ ہوئی ہے۔ ایک طالب علم کو تقریباساڑھے تین لاکھ ڈالر خرچ کرنے کے بعد بھی شاید اپنی پڑھائی ادھوری چھوڑنی پڑے۔ گوریلا 20 مئی کو اپنی ڈگری مکمل کرنے والا ہے، لیکن ایف ون ویزا کے بغیر وہ ایسا نہیں کر سکے گا۔بھارت میں مودی حکومت کے دوران ملک کو ایک اور عالمی رسوائی کا سامنا کرنا پڑا ہے ، پاک بھارت جنگ میں شکست کے بعد امریکا نے بھارتی طلبا کے اجتماعی ویزے مسترد کردیئے۔امریکا میں بھارتی طلبہ کی تعداد میں 70 تا 80 فیصد تک نمایاں کمی دیکھی گئی ہے۔ امریکا کی جانب سے بھارتی طلبہ کے ویزا کیسز کے اجتماعی طور پر مسترد ہونے سے مودی سرکار کی “وسودھیو کٹمبکم” اور اسٹریٹجک تعلقات کے دعوؤں کی قلعی کھول دی ہے۔
بھارتی میڈیا کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بھارت میں امریکی ویزا سلاٹس کا بحران شدید تر ہوتا جا رہا ہے، جبکہ وعدوں کے باوجود امریکی سفارتخانوں نے اپوائنٹمنٹ سلاٹس بند کر دیے ہیں۔ ویزوں کے مسترد کئے جانے کی شرح میں بے پناہ اضافے کے بعد، ہزاروں بھارتی طلبہ شدید ذہنی دباؤ اور مایوسی کا شکار ہو چکے ہیں۔ ہر کیس میں امریکا کی جانب سے دفعہ 214(b) کے تحت ویزا مسترد کئے جانے پر وطن واپسی کے امکانات پر شکوک و شبہات ظاہر کئے جا رہے ہیں۔ اگر آئندہ چند ہفتوں میں ویزا سلاٹس بحال نہ ہوئے تو ہزاروں بھارتی طلبہ کے خواب چکنا چور ہو جائیں گے، جس پر مودی حکومت کو اندرون ملک شدید سیاسی دباؤکا سامنا ہے۔ امریکہ کی جانب سے بھارتی طلبہ پر عدم اعتماد نہ صرف مودی سرکار کی خارجہ پالیسی پر سوالیہ نشان ہے بلکہ یہ بھی ظاہر کرتا ہے کہ بھارت کا وشو گرو بننے کا خواب، عالمی اعتماد کے بغیر ممکن نہیں ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق مودی حکومت کے مقبوضہ کشمیر میں غیر قانونی اقدامات، داخلی انتہا پسندی اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں عالمی سطح پر بھارت کی ساکھ کو متاثر کر رہی ہیں اور یہی مودی کی نام نہاد سافٹ پاور کو زوال کی طرف لے جا رہی ہے۔ امریکہ کی اس سرد مہری کو عالمی سفارتی حلقے بھارت کے لیے ایک ‘خاموش مگر فیصلہ کن پیغام’ قرار دے رہے ہیں کہ اقوام عالم اب مودی سرکار کی غیر ذمہ دارانہ پالیسیوں سے فاصلہ اختیار کرنے لگی ہیں۔ امریکا کی پاکستان سے بڑھتی اسٹریٹجک ہم آہنگی، اور سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پاکستان کے لیے نرم رویے نے بھارتی سیاسی حلقوں میں تشویش بڑھا دی ہے۔خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ واشنگٹن اب جنوبی ایشیا میں نئی ترجیحات طے کر رہا ہے، جن میں بھارت کا کردار محدود ہو سکتا ہے۔ادھر، ٹرمپ انتظامیہ نے بھی واضح کر دیا ہے کہ اگر بھارت اپنی سخت گیر پالیسیوں پر نظر ثانی نہیں کرتا تو امریکہ باہمی معاہدوں کی شرائط یکطرفہ طور پر تبدیل کر سکتا ہے۔ تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ اگر یہی روش برقرار رہی تو بھارت امریکی منڈیوں سے محروم ہو جائے گا، جس سے اس کی معیشت کو مزید نقصان پہنچے گا۔بین الاقوامی دباؤ اور داخلی بیچینی کے درمیان مودی حکومت کے لیے اب فیصلے کی گھڑی آن پہنچی ہے۔
مودی سرکار کا ”وشو گرو”بیانیہ معاشی میدان میں ناکام ہوچکا ہے جب کہ ٹیرف سے خوفزدہ مودی اپنی پالیسیوں میں پالیسی یوٹرن لے رہے ہیں۔ آٹو، اسٹیل اور زرعی اشیا پر محصولات کا تنازع شدت اختیار کر گیا ہے۔امریکا کے ساتھ تعلقات میں بھارت کا دہرا معیار بھی عیاں ہو چکا ہے، جو خود 68فیصد درآمدی ٹیرف لگا رہا ہے لیکن امریکا سے رعایت کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔بھارتی وزیرا عظم نریندر مودی کی حکومت کی ناکام معاشی پالیسیوں کی وجہ سے بھارت میں غیر ملکی سرمایہ کاری میں کمی آگئی۔رپورٹ کے مطابق جنتا دل (سیکولر) کے رکن ممبر گوڑا کمارا سوامی نے مودی کی انتہا پسند پالیسیز کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ ‘ٹیسلا بھارت میں الیکٹرک گاڑیاں بنانے میں دلچسپی نہیں رکھتی اور یہ منصوبہ ترک کر دیا۔ ٹیسلا کا بھارت میں مودی سرکار کی معیشت پر سرمایہ کاروں کے اعتماد کی کمی کو ظاہر کرتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
بھارتی طلباء امریکا میں تعلیم سے محروم وجود هفته 02 اگست 2025
بھارتی طلباء امریکا میں تعلیم سے محروم

غریب کا دشمن غریب وجود هفته 02 اگست 2025
غریب کا دشمن غریب

صلیبی جنگوںکا تسلسل وجود هفته 02 اگست 2025
صلیبی جنگوںکا تسلسل

آزاد کشمیر کا ناظم اطلاعات یا ہندوستان کا جاسوس؟ وجود هفته 02 اگست 2025
آزاد کشمیر کا ناظم اطلاعات یا ہندوستان کا جاسوس؟

حضورۖ کا خراجِ تحسین وجود جمعه 01 اگست 2025
حضورۖ کا خراجِ تحسین

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر