وجود

... loading ...

وجود

نہ کہیں جہاں میں اماں ملی !

بدھ 23 جولائی 2025 نہ کہیں جہاں میں اماں ملی !

آواز
ایم سرور صدیقی

وفاقی حکومت نے جناتی اندازکا نیا بجلی کا سلیب سسٹم جاری کردیاہے جوطلسم ِ ہوشربا سے کم نہیں ہے۔ سمجھ نہیں آتی اشرافیہ عوام کے ساتھ کیا کھیل کھیل رہی ہے؟ شاید عوام کو چکر پہ چکر دینامقصودہے کہ عام آدمی سکھ کا سانس بھی نہ لے پائے ۔کہا یہ جارہاہے کہ بجلی ٹیرف کا پہلے جو 200 یونٹ والا رعایتی نظام تھا وہ ختم کر دیا گیا ہے۔ اب اسے بڑھا کر 300 یونٹ کر دیا گیا ہے لیکن اس میں اصل چالاکی چھپی ہے یعنی مرے کو مارے شاہ مدار۔بجلی ٹیرف کے پرانے نظام میںپہلے 100 یونٹس پر ریٹ 9 روپے فی یونٹ تھا ۔اس کے بعد کے یونٹس (100) پر ریٹ ہوتا تھا 13 روپے فی یونٹ اور اگر آپ کا بل 200 یونٹ سے اوپر چلا جاتا تو صارفین کو 34 روپے فی یونٹ کا اضافی ادا کرناپڑتے تھے۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی شرط عائد تھی کہ اگر آپ 6 مہینے تک دوبارہ 200 یونٹ سے کم پر آ جائیں تو صارفین کے بجلی کاریٹ واپس 9 روپے فی یونٹ کے ریٹ پر آ جاتا تھا۔ مطلب اگر کوئی صارف کچھ مہینے زیادہ بجلی خرچ کر گیا تو اسے دوبارہ سستے ریٹ پر آنے کا موقع ملتا تھا۔ اب جناتی اندازکے نئے بجلی کے سلیب سسٹم میں 1 یونٹ سے لے کر 300 یونٹس تک کا ریٹ سیدھا 33 روپے فی یونٹ کر دیا گیا ہے(ہور چوپو)صاف صاف ظاہرہے اب کوئی سلیب سسٹم نہیں بچا کوئی 6 مہینے کی رعایت یا واپسی کا راستہ نہیں بچا ۔جو صارف پہلے تھوڑا احتیاط کر کے 200 یونٹ سے نیچے رہ کر بچ جاتا تھا۔ اب اس کو بھی وہی مہنگا ریٹ بھرنا پڑے گا ۔اس کا نتیجہ ہے کہ 300 یونٹ کے نام پر عوام کو ایک طرف سے ریلیف کا دھوکا دیا گیا ہے کہ 300 یونٹ تک رعایت ہے لیکن حقیقتاً اب سب صارفین کو یکساں مہنگی بجلی خریدنی پڑے گی پہلے تھوڑی بہت امید بچ جاتی تھی 6 مہینے بعد سستے ریٹ کی اب وہ امید بھی حکومت نے چھین لی ہے یہ تو سراسر عوام کے ساتھ زیادتی ہے، سنگین مذاق ہے، اور معاشی قتل کے مترادف ہے اس لئے حکمرانوںکا مطمح نظرہے کہ بھاری بل آنے والے پرجو کم وسائل، غریب اور مستحقین ہے وہ خودکشی کرتے ہیں تو کرتے پھریں ہمیں کوئی پرواہ نہیں ۔صارفین کو اب احتیاط بچت یا کم خرچ کرنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے ۔واپڈا کے ” سیانوں” نے عوام کو ہر حال میں لوٹنے کا سسٹم بنا دیا گیا ہے ۔یہ پہلے سے بھی بڑا ظلم ہے ۔اس پر کون آواز اٹھائے گا کوئی نہیں جانتا ۔دوسری طرف بجلی بلوں کی تقسیم کا نیا نظام رائج کرتے ہوئے حکومت نے خسارے میں چلنے والے محکمہ پاکستان پوسٹ کو اہم ذمے داری سونپ دی گئی ملک بھر میں بجلی بلوں کی پرنٹنگ اور تقسیم کے حوالے سے اہم پیشرفت سامنے آئی ہے، جس کے تحت تمام بجلی تقسیم کار کمپنیوں (ڈسکوز) کے بل اب پاکستان پوسٹ کے ذریعے تقسیم کیے جائیں گے۔ابتدائی مرحلے میں یہ نظام آزمائشی بنیادوں پر شروع کیا جائے گا۔ ہر ڈسکوز کے ایک سب ڈویژن میں پاکستان پوسٹ کا عملہ بجلی بل تقسیم کرے گا۔ پائلٹ پراجیکٹ کی کامیابی کی صورت میں اسے مرحلہ وار پورے ملک تک توسیع دی جائے گی۔ آئندہ چھ ماہ میں بلوں کی مکمل تقسیم کا نظام پاکستان پوسٹ کے حوالے کر دیا جائے گا، جبکہ حتمی مرحلے میں بجلی بلوں کی چھپائی کا عمل بھی پاکستان پوسٹ انجام دے گا۔ اس نئے نظام کے نفاذ کے سلسلے میں تمام ریجنل پوسٹ ماسٹر جنرلز کو ضروری ہدایات جاری کر دی گئی ہیں، تاکہ عملہ پیشگی تیاری کر سکے۔
اس کے ساتھ ساتھ کراچی میں کے الیکٹرک کے ساتھ بھی بجلی بلوں کی تقسیم کے حوالے سے بات چیت جاری ہے۔یہ اقدام بلوں کی بروقت ترسیل، شفافیت اور لاگت میں کمی کے لئے حکومت کی ایک بڑی اصلاحاتی کوشش قرار دی جا رہی ہے۔بہرحال یہ تو انتظامی ترجیحات ہیں لیکن بجلی کے بلوںکے حوالے سے عوام کے ساتھ جو کچھ ہورہاہے پوری دنیا میں ایسا ناروا سلوک کوئی حکومت اپنے ہم وطنوں کے ساتھ نہیں کررہی شاید اسی بناء پرایک مہینے کے دوران نیا ریکارڈ قائم ہواہے۔ صرف مئی میں تقریباً 60 ہزار پاکستانی ملک چھوڑ گئے، بیرون ملک جانے والوں کی تعداد میں اپریل کے مقابلے میں 12.7 فیصد اضافہ، سال کے پہلے 5 مہینوں میں ملک چھوڑنے والوں کی تعداد 2 لاکھ 85 ہزار سے تجاوز کر گئی۔ لاکھوںپاکستانی اپنا وطن چھوڑنے پرمجبور اس لئے ہورہے ہیں کہ بجلی کے بلوںمیں ایک درجن ٹیکسز دینے کے باوجودملک میں ان کا تحفظ، سیکیورٹی نہ ہونے کے برابرہے۔ صفائی کی صورت ِ حال ناگفتہ بہ ہے۔ گلی کوچوںمیں گندگی، اُبلتے گٹر وں نے الگ جینا عذاب بنارکھاہے ۔عام آدمی کے ساتھ ائیرپورٹ تھانوں اورکچہریوں میں جو سلوک ہوتاہے ،وہ کسی سے بھی ڈھکا چھپا نہیں۔ یہی عام آدمی سرکاری دفاتر میں روز ذلیل ہوتاہے۔ سڑکوں پر ٹریفک وارڈن اتنی عزت ِ نفس مجروح کرتے ہیں کہ انسان سوچتاہے اتنا بے عزت ہونے کی بجائے خودکشی کرلے تو بہترہے ۔ یہی عوام (1) انکم ٹیکس (2) جنرل سیلز ٹیکس (3) کیپیٹل ویلیو ٹیکس (4) ویلیو ایڈڈ ٹیکس (5) سینٹرل سیلز ٹیکس (6) سروس ٹیکس (7) فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز (8) پیٹرول لیوی (9) ایکسائز ڈیوٹی (10) کسٹمز ڈیوٹی (11) اوکٹرائے ٹیکس (میونسپل ایریا میں سامان کے داخلے پر عائد ٹیکس) (12) ٹی ڈی ایس ٹیکس (ٹیکس ڈیڈکشن ایٹ سورس) (13) ایمپلائمنٹ اسٹیٹس انڈیکیٹر ٹیکس (ESI ٹیکس) (14) پراپرٹی ٹیکس (15) گورنمنٹ اسٹیمپ ڈیوٹی (16) آبیانہ (زرعی زمین کے پانی پر ٹیکس) (17) عشر (18) زکوٰة (بینکوں میں موجود رقم سے کٹوتی) (19) ڈھال ٹیکس (20) لوکل سیس (21) ہرقسم لائسنس کی فیس (22) دفاتر،ہسپتالوں اور کئی قسمکی پارکنگ فیس (23) کیپیٹل گینز ٹیکس (CGT) (24) واٹر ٹیکس (25) فلڈ ٹیکس (یا اللہ! معاف فرما) (26) پروفیشنل ٹیکس (27) روڈ ٹیکس (28) ٹول گیٹ فیس (29) سیکیورٹیز ٹرانزیکشن ٹیکس (STT) (30) ایجوکیشن سیس (31) ویلتھ ٹیکس (32) ٹرانزیئنٹ اوکیوپینسی ٹیکس (TOT) (33) کنجیشن لیوی لازمی کٹوتی (34) سپر ٹیکس (3 سے 4%) (35) ودہولڈنگ ٹیکسز (36) ایجوکیشن فیس (5%) کے علاوہ (a) بھاری تعلیمی فیسیں (b) اسکولوں میں عطیات (c) ہر چوراہے پر بھکاریوں کی جذباتی بلیک میلنگ کے عوض کیا ملتاہے بے عزتی، رسوائی اورہوکے اور کچیچیاں ۔لگتاہے عوام اشرافیہ کو ٹیکسز دینے کے لئے ہی پیدا ہوئے ہیں شاید اقبال تو اس لئے کہا تھا
نہ کہیںجہاںمیں اماں ملی جو اماں ملی تو کہاں ملی؟


متعلقہ خبریں


مضامین
زندگی صر ف ایک بار جینے کو ملی ہے! وجود بدھ 23 جولائی 2025
زندگی صر ف ایک بار جینے کو ملی ہے!

بھارتی فوج کشمیریوں کا نشے کا عادی بنا رہی ہے! وجود بدھ 23 جولائی 2025
بھارتی فوج کشمیریوں کا نشے کا عادی بنا رہی ہے!

نہ کہیں جہاں میں اماں ملی ! وجود بدھ 23 جولائی 2025
نہ کہیں جہاں میں اماں ملی !

بھارت میں مذہبی پابندیاں وجود منگل 22 جولائی 2025
بھارت میں مذہبی پابندیاں

کسے وکیل کریں کس سے منصفی چاہیں! وجود منگل 22 جولائی 2025
کسے وکیل کریں کس سے منصفی چاہیں!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر