وجود

... loading ...

وجود

بیان اور بیانیہ

پیر 21 جولائی 2025 بیان اور بیانیہ

ایم سرور صدیقی

نہ جانے اس بات میں کتنی حقیقت ہے مگر کہاجاتاہے کہ امریکہ کسی کا دوست نہیں۔ پاکستان نے امریکہ کی جنگ اپنے وطن میں لڑی ۔ایک لاکھ پاکستانیوں نے قربانیاں دیں۔ ہزاروں زخمی اور معذور ہوگئے اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ پاکستان کے گلے پڑ گئی ۔امریکہ سے محبت کی سزا ہم آج تک بھگت رہے ہیں لیکن امریکہ بہادر کو اس کااعتراف کرنے میں بھی تامل ہے۔ امریکہ نے جاپان پرایٹم بم چلاکر جس جرم کاارتکاب کیا اس کا اسے رتی بھراحساس نہیں ۔اس کے باوجود وہ امن کا داعی اور چمپئن بناہواہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ اسرائیل نے امریکہ کے بل بوتے پر فلسطینی مسلمانوںکی جتنی نسل کشی کی ہے تاریخ میں اسکی مثال نہیں ملتی۔ حال ہی میں ما سکو کے چینی سفارت خانے نے ان ممالک کی فہرست شائع کی ہے، جن پر جنگِ عظیم دوم کے بعد امریکا نے بمباری کی جس سے امریکیوںکی ذہنیت کا اندازہ لگایاجاسکتاہے ۔جاپان میں دوسری جنگ ِ عظیم کے دوران6 اور 9 اگست 1945 کوایٹم بم برسا کر لاکھوں افرادکو موت کے گھاٹ اتاردیا۔ کوریا اور چین: 1950–1953 (جنگِ کوریا)،گوئٹے مالا: 1954، 1960، پھر 1967–1969،انڈونیشیا: 1958،کیوبا: 1959–1961، کانگو: 1964،لاؤس: 1964–1973،ویتنام: 1961–1973،کمبوڈیا: 1969–1970، گریناڈا: 1983،لبنان: 1983، 1984 (لبنان اور شام میں اہداف پر حملے)،لیبیا: 1986، 2011، 2015،ایل سلواڈور: 1980،نکاراگوا: 1980،ایران: 1987،پاناما: 1989،عراق: 1991 (خلیجی جنگ)، 1991–2003 (امریکی و برطانوی حملے)، 2003–2015،کویت: 1991،صومالیہ: 1993، 2007–2008، 2011،بوسنیا: 1994، 1995، سوڈان: 1998،افغانستان: 1998، 2001–2015،یوگوسلاویہ: 1999،یمن: 2002، 2009، 2011،پاکستان: 2007–2015،شام: 2014–2015 شامل ہیں یہ فہرست 20 سے زائد ممالک پر مشتمل ہے۔
چین نے زور دیا ہے کہ ”ہمیں کبھی نہیں بھولنا چاہیے کہ دنیا کے لئے اصل خطرہ کون ہے”۔افغانستان، شام، عراق کو کھنڈر بنانے کا ذمہ دار کون ہے، سب جانتے ہیں پھر سوال اْٹھتا ہے کیا کبھی مغربی معاشرے نے امریکہ پر برہمی ظاہر کی؟ کیا کبھی اس کے خلاف زوردار آوازیں بلند ہوئیں؟ کیا کسی ایک بار بھی امریکہ پر پابندیاں عائد ہوئیں؟ کیونکہ آج تک سب سے زیادہ انسانی حقوق امریکہ نے پامال کئے ہیں جس پر انسانیت آج بھی نوحہ کناں ہے۔ یہ پورا سسٹم جسے ہم ”عالمی برادری” کہتے ہیں، خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے، جبکہ امریکا دنیا بھر کے ممالک پر حملہ آور ہو کر ان کے خوابوں کو بھی خوفناکی میں بدل دیتا ہے۔ آج تک کسی نے امریکہ کی نہ کوئی مذمت، نہ کوئی سرزنش، نہ کسی قسم کی ناراضگی کااظہارکیا نہ امریکہ کو اس پر کوئی ندامت ہے نہ پیشمانی بلکہ دنیاکے بیشترممالک امریکہ کی محبت میں مرے جارہے ہیں۔خلیجی ممالک اور بھارت اس میں پیش پیش ہیں ۔اس لحاظ سے دنیابھرمیں اکثرممالک بزدل، بے شرم، اور منافق ہیں جن کا ضمیر مرچکاہے اور عالمی برادری نے امریکہ کے سامنے گھنٹے ٹیک دیے ہیں ۔آج ضرورت اس امر کی ہے کہ امریکہ کے جنگی جرائم کا دفاع کرنے کی بجائے لوگوںکو آگاہ کیا جائے ۔ایسی فلمیں بنائی جائیں جو ان تمام مغربی منافقوں کو بے نقاب کریں اور امریکا کے ہاتھوں دنیا بھر میں ہونے والے جرائم کی ہر حقیقت یاد دلاتی رہیں۔
چینی سفارتخانے کی جانب سے یہ فہرست سفارتِ چین برائے روس (ماسکو) نے ایک سیاسی اور اخلاقی پیغام کے طور پر اُس وقت جاری کی، جب عالمی میڈیا اور مغربی ممالک ایران کی جانب سے اسرائیل پر کئے گئے حملے کی شدید مذمت کر رہے تھے، لیکن خود امریکا کے ماضی کو مکمل نظرانداز کیا جا رہا تھا۔ چین نے یہ معلومات اس دُہرے معیار (double standards) کو بے نقاب کرنے کے لئے شائع کی گئی، جو امریکا اور مغرب انسانی حقوق، بین الاقوامی قانون اور عالمی سلامتی کے معاملات میں اپناتے ہیں۔ جب ایران نے اسرائیل پر جوابی حملہ کیا تو امریکا اور اس کے اتحادیوں نے ایران کو ”عالمی خطرہ” قرار دینا شروع کر دیا۔ چینی سفارتخانے نے اس تنقیدی مہم کے جواب میں یہ فہرست جاری کی تاکہ یاد دلایا جا سکے کہ حقیقی خطرہ وہ ملک ہے جس نے جنگِ عظیم دوم کے بعد 30 سے زائد ممالک پر بمباری کی ہے۔ چین کا موقف ہے کہ امریکہ کسی بھی اخلاقی مقام سے بات کرنے کے اہل نہیں، کیونکہ خود اس کا ماضی اور حال انسانی حقوق کی پامالیوں اور عالمی جارحیت سے بھرا پڑا ہے۔ چین نے اس فہرست کو جاری کر کے ایک وسیع تر پیغام دیا ،دنیا کو یاد رکھنا چاہیے کہ کون اصل خطرہ ہے۔ مغربی میڈیا اور حکومتیں منافقت سے کام لیتے ہیں، اور جب امریکا قتل عام کرتا ہے تو وہ خاموش رہتے ہیں۔چین کا یہ اقدام صرف سفارتی یا معلوماتی نہیں، بلکہ سیاسی جواب اور اخلاقی چارج شیٹ بھی ہے۔ آج صدر ٹرمپ مسئلہ کشمیرکوحل کرنے کی بات کرتے ہوئے امن کے داعی بننے کی کوشش کررہے ہیں جبکہ دوسری طرف قلسطین میں تاریخ کی بدترین نسل کشی جاری ہے۔ ایران اسرائیل جنگ کے دوران امریکہ کے ایران پر حملے اس کی منافقت کو اجاگرکرنے کے لئے کافی ہیں کیونکہ ثابت ہوچکاہے۔ امریکہ کا طرز ِ عمل اس کے اپنے بیانئے کے برعکس ہے محض بیان بازی سے اندازہ نہیں لگایاجاسکتا ۔قول و فعل کے تضادات دور کئے بغیر انسانیت کی خدمت نہیں کی جاسکتی۔


متعلقہ خبریں


مضامین
بھارتی کمپنیوں کا انسانی صحت کے ساتھ منظم،مجرمانہ کھلواڑ وجود پیر 21 جولائی 2025
بھارتی کمپنیوں کا انسانی صحت کے ساتھ منظم،مجرمانہ کھلواڑ

ٹڈاپ اسکینڈل کے پس پردہ حقائق وجود پیر 21 جولائی 2025
ٹڈاپ اسکینڈل کے پس پردہ حقائق

بیان اور بیانیہ وجود پیر 21 جولائی 2025
بیان اور بیانیہ

رادھیکا یادیو وجود پیر 21 جولائی 2025
رادھیکا یادیو

وطن عزیز میں بھارتی دہشت گردی وجود اتوار 20 جولائی 2025
وطن عزیز میں بھارتی دہشت گردی

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر