وجود

... loading ...

وجود

اسرائیل کے سامنے سیسہ پلائی دیوار!

اتوار 06 جولائی 2025 اسرائیل کے سامنے سیسہ پلائی دیوار!

جاوید محمود
۔۔۔۔۔
امریکہ سے

حالیہ ایران اسرائیل تنازع کے دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے رہبرِ اعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای کو قتل کرنے کا ایک اسرائیلی منصوبہ یہ کہہ کر مسترد کر دیا کہ یہ کوئی اچھا خیال نہیں ہے۔ آئیے یہ سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں کہ ایران کے رہبر اعلی آیت اللہ علی خامنہ ای کون ہیں اور ان کے پاس کتنی طاقت ہے اس کے علاوہ آیت اللہ علی خامناای کے خاندان کا ایران کی سیاست میں کیا کردار ہے ایران میں علی خامنہ ای کی منہ سے نکلی بات حتمی ہوتی ہے۔ وہ دو دہائیوں سے زیادہ عرصے سے اپنے ملک کے رہبر اعلیٰ ہیں لیکن باہر کی دنیا شاید ان کے بارے میں صرف دو چیزیں جانتی ہیں ایک تو یہ کہ ان کا نام ان کے پیشرو آیت اللہ خمینی جیسا ہی ہے۔ ہم اکثر علی خامنہ ای کو امریکہ کے خلاف خطبے دیتے دیکھتے ہیں اور وہ سیاہ پگڑی اور سفید داڑھی میں ایک ایسی شخصیت لگتے ہیں جس تک رسائی ممکن نہ ہو لیکن پھر یہ پتہ چلتا ہے کہ یہ وہی آدمی ہے جو تمباکی نوشی کرتا ہے جسے باغبانی پسند ہے اور وہ شاعری سے لطف اٹھاتا ہے۔
علی خامنہ ای ایران کے اہم شہر مشہد میں 1939میں پیدا ہوئے تھے۔ انہوں نے اپنے والد کے نقشے قدم پر چلتے ہوئے عالم بننے کا فیصلہ کیا ۔یہ ایک آسان فیصلہ نہیں تھا کیونکہ وہ شاہ محمد رضا پہلوی کے دور حکومت میں بڑے ہوئے ۔رضا شاہ ایک سیکولر بادشاہ تھا جو مذہب کو ایک قدیم اور مشکوک چیز سمجھتا تھا۔ آیت اللہ خامنہ ای کی سوانح عمری لکھنے والے مہدی خلجی کا کہنا ہے کہ خامنہ ای بہت کم عمری میں صرف 11 برس کی عمر میں عالم بن گئے تھے۔ ان کے لیے ایک عالم کا لباس پہن کر سڑکوں پر بچوں کے ساتھ کھیلنا بہت مشکل تھا۔ اس زمانے میں مشہد میں لوگ ان کا مذاق اڑاتے تھے ۔ان کی زندگی بہت مشکل تھی لیکن علی خامن ای نے ہمت نہ ہاری انہوں نے شادی کر لی اور ان کے چھ بچے ہوئے ۔اب ان کے رشتہ داروں میں سے کچھ ایران سے باہر بھی رہتے ہیں۔ ابتدائی سالوں میں علی خامنہ ای تمباکو نوشی کرنے کے لیے سگریٹ اور پائپ پسند کرتے تھے جو ایک مذہبی آدمی کے لیے بہت ہی غیر معمولی عادت ہے۔ وہ شاہ ایران کے مرکزی مخالف جلاوطن عالم آیت اللہ روح اللہ خمینی کے حامی تھے ۔آیت اللہ خمینی ایران میں اسلامی حکمرانی لانا چاہتے تھے ۔
علی خامنہ ای نے ملک کے اندر رہ کر آیت اللہ خمینی کے پیغام کو پھیلانے کی کوشش کی اور اسی کوشش کے دوران وہ چھ مرتبہ گرفتار بھی ہوئے لیکن 1979 میں سب کچھ بدل گیا شاہ کی حکومت گر گئی ۔آیت اللہ خمینی نے آ کر اسلامی جمہوریہ ایران کی بنیاد رکھی۔ ایران میں علماء کی حکومت آگئی اور علی خامنہ ای ان میں سے ایک تھے۔ علی خامنہ ای، آیت اللہ خمینی کے قریبی حلقے میں شامل ہو گئے ان کی اہمیت اس بات سے ظاہر ہوتی ہے کہ تہران میں امریکی سفارت خانے پر قبضے کے وقت انہیں اہم کردار ادا کرنے کے لیے روانہ کیا گیا تھا۔ایرانی طالب علموں نے 50سے زائد امریکی سفارت کاروں کو یرغمال بنا رکھا تھا ۔ان یرغمالیوں میں سیاسی افسر جان لمبرٹ بھی شامل تھے۔ پانچ ماہ کی قید کے بعد ایک دوپہر ان سے ایک مہمان ملنے آیا اور وہ تھے علی خامنہ ای۔ ان دونوں نے دس منٹ تک بات چیت کی جسے ایرانی ٹی وی کے لیے ریکارڈ کیا گیا لیکن جلد ہی علی خامنہ ای کے ذہن پر اور بڑی چیزیں چھا گئیں ۔جون 1981میں حزب اختلاف کے ایک گروپ نے انہیں قتل کرنے کی کوشش کی اور پریس کانفرنس کے دوران ٹیپ ریکارڈ منی بم پھٹنے سے ان کا دایاں ہاتھ بیکار ہو گیا ۔علی خامنہ ای نے بعد میں تہران میں بتایا کہ میں حملے کے بعد بہت بری حالت میں تھا کیونکہ کسی نے نہیں سوچا تھا کہ میں زندہ بچ جاؤں گا۔ میں نے محسوس کیا کہ میں موت کے دروازے پر تھا ۔آنے والے دنوں میں میں نے سوچا کہ میں کیوں بچ گیا ہوں اور یہ مجھ پر منکشف ہوا کہ خدا مجھے کسی وجہ سے زندہ رکھنا چاہتا تھا ۔ابھی وہ صحت یاب ہو ہی رہے تھے کہ انہیں صدر منتخب کر لیا گیا اور ان برسوں کے دوران انہیں ایک وفادار پیروکار کے طور پر دیکھا گیا پھرجون 1989میں آیت اللہ خمینی کی وفات کے بعد علماء ایک نیا رہنما منتخب کرنے کے لیے ملے اور علی خامنہ ای ایک متفقہ امیدوار کے طور پر اُبھر کر سامنے آئے۔ اس وقت وہ صرف 49 برس کے تھے لیکن کہیں عمر رسیدہ لگتے تھے ان کا انتخاب آیت اللہ خمینی کے نظریات پر عمل کرنے کے لیے کیا گیا تھا۔ مہدی خلجی کے خیال میں وہ ایک بہت ہی عام آدمی ہیں اور مجھے لگتا ہے کہ یہی ان کی کامیابی کی کنجی ہے۔ انہوں نے جو اہم کام کیے ان میں ایران عراق جنگ کے بعد پاسدارن انقلاب کو با اختیار بنانے کی منصوبہ بندی شامل ہے اور ان کے بل بوتے پرعلی خامنہ ای نے اپنی طاقت میں اضافہ کیا اور ایک بہت مضبوط رہنما بن گئے۔
شاہ ایران نے دنیا بھر میں سفر کیا اور مزیدار دعوتیں اڑائیں اور بگھیوں میں سواری کی جبکہ علی خامنہ ای کبھی ایران سے باہر نہیں جاتے اور ان کا سب سے بڑا اسراف ایک چھوٹے سے باغ کی دیکھ بھال ہے۔ علی خامنائی اپنے پیش رو آیت اللہ خمینی کے مقابلے میں دگنے وقت تک ایران پر حکمرانی کر چکے ہیں ۔ وہ اب 72سال کے ہیں اور ان کے انتقال کی صورت میں کیا ایران تیسرے رہبر اعلیٰ کی تلاش شروع کرے گا ۔وہ 60سال سے عالم اور 20 برس سے ایک مذہبی انقلاب کے نگراں بھی ہیں اور رہبر اعلیٰ کے خیال میں وہ صرف اور صرف خدا کے سامنے جواب دہ ہیں۔ اسرائیلی وزیراعظم نتن یاہو کے مطابق ایران پر حالیہ حملوں کا مقصد ایران کی جوہری صلاحیتوں سے اسرائیل کی سلامتی کو لاحق خطرات کو دور کرنا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں تہران میں برسر اقتدار رجیم تبدیل بھی ہو سکتی ہے۔ اس سے قبل انہوں نے ایرانی عوام سے اپیل کی تھی وہ اپنے لیڈروں کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں ۔بہت سے نوجوان ایرانیوں نے ہمیشہ سے انہیں ہی اس کردار میں دیکھا ہے۔ وہ ایرانی ریاست کے طاقت کے مراکز میں مرکزی حیثیت رکھتے ہیں۔ بطور رہبر اعلیٰ علی خامنہ ای کو کسی بھی حکومتی معاملے میں ویٹو کی طاقت حاصل ہے۔ اس کے علاوہ ان کے پاس یہ اختیار بھی ہے کہ وہ جس کو چاہیں کسی بھی عوامی دفتر کے امیدوار کے طور پر چن سکتے ہیں۔ ریاست کے سربراہ اور فوج کے کمانڈر ان چیف ہونے کے ناطے وہ ایران کے سب سے طاقتور شخص کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ آیت اللہ علی خامنہ ای نے 2009میں کہا تھا میری روح غریب ہے اور جسم نامکمل اور میرے پاس تھوڑی سی عزت ہے جو آپ نے مجھے دی ہے۔ میں یہ سب انقلاب اور اسلام کے لیے قربان کر دوں گا۔ ایران میں علی خامنہ ای کے منہ سے نکلی بات حتمی ہوتی ہے۔ وہ دو دہائیوں سے زیادہ عرصے سے اپنے ملک کے رہبر اعلی ہیں ۔آیت اللہ علی خامنہ ای یہ اعلان کر چکے ہیں کہ وہ اسرائیل کی ہر مکرو سازش کو ناکام بنا دیں گے اور اپنی زندگی کی آخری سانس تک ایران کی بقا و سلامتی کے لیے اسرائیل کے سامنے سیسہ پلائی دیوار بنے رہیں گے۔


متعلقہ خبریں


مضامین
اساتذہ پر تشدد قابلِ مذمت ! وجود اتوار 06 جولائی 2025
اساتذہ پر تشدد قابلِ مذمت !

اسرائیل کے سامنے سیسہ پلائی دیوار! وجود اتوار 06 جولائی 2025
اسرائیل کے سامنے سیسہ پلائی دیوار!

واقعہ کربلا حق و باطل کے درمیان کائنات کا سب سے عظیم معرکہ وجود اتوار 06 جولائی 2025
واقعہ کربلا حق و باطل کے درمیان کائنات کا سب سے عظیم معرکہ

بھارتی تعلیمی ادارے مسلم تعصب کا شکار وجود جمعه 04 جولائی 2025
بھارتی تعلیمی ادارے مسلم تعصب کا شکار

سیاستدانوں کے نام پر ادارے وجود جمعه 04 جولائی 2025
سیاستدانوں کے نام پر ادارے

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر