وجود

... loading ...

وجود

ایران اسرائیل جنگ۔۔ آخری آپشن

اتوار 22 جون 2025 ایران اسرائیل جنگ۔۔ آخری آپشن

ایم سرور صدیقی

ایران اسرائیل جنگ کے بارے میں دنیا کے تمام اندازے غلط ثابت ہوگئے جس دن اسرائیل نے ایران پر حملہ کیا اس دن لگتا تھا کہ یہ سب گھنٹوںکا کھیل ہے کیونکہ پہلے ہی حملہ میں ایران کا آرمی چیف، ایک درجن جوہری سائنسدان اور درجنون شہری شہید ہوگئے تھے جس کے باعث عالم ِ اسلام میں خوف و ہراس پھیلنا یقینی تھا لیکن اس کے بعد ایران نے جو کچھ اسرائیل کے ساتھ کیا اس کا کسی کو اندازہ بھی نہ تھا ۔اب جنگ دوسرے ہفتہ میں داخل ہونے والی ہے اور اس کا منطقی انجام سوالیہ نشان ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس بات کا انکشاف کیا ہے کہ اسرائیل ایران کی جوہری صلاحیت کو مکمل طور پر تباہ کرنے کی طاقت نہیں رکھتا۔ ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق نیو جرسی میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مشرق وسطیٰ میں جاری کشیدگی کے تناظر میں اپنے مؤقف کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ہمیشہ امن کے داعی رہے ہیں، لیکن بعض اوقات امن قائم رکھنے کیلئے سختی بھی ضروری ہوجاتی ہے ایران کے خلاف امریکی زمینی افواج بھیجنے کا امکان آخری آپشن ہوگا ”۔
اسرائیل کے ساتھ جنگ میں شامل ہونے سے متعلق فیصلہ بارے ان کا کہنا تھا، ”میرا خیال ہے کہ زیادہ سے زیادہ دو ہفتے لگیں گے، اس سے زیادہ نہیں”۔ ایران کی جوہری تنصیبات پر بات کرتے ہوئے ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ اسرائیل کے پاس ایران کے فردو (Fordow) میں واقع زیر زمین جوہری تنصیب کو تباہ کرنے کی صلاحیت نہیں۔ انہوں نے واضح کیاکہ ”ان کے پاس اس کام کے لئے بہت محدود صلاحیت ہے۔ وہ شاید کسی چھوٹے سے حصے کو توڑ سکیں، لیکن وہ بہت گہرائی تک نہیں جا سکتے۔ ان کے پاس اس کی صلاحیت نہیں۔” ایرانی میڈیا کے مطابق اسرائیل کے تازہ ترین حملہ میں اصفہان میں نیوکلیئر سائٹ کونشانہ بنایا ہے، اصفہان کے نائب گورنر کا کہنا ہے کہ اصفہان پر اسرائیلی حملوں میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ فارس خبر رساں ایجنسی کے مطابق اہلکار نے بتایا کہ لنجان، مبارکہ، شہریزہ اور اصفہان کے شہروں کو نشانہ بنایا گیا۔ اصفہان میں جوہری مقام کو بھی نشانہ بنایا گیا، تاہم اہلکار کے مطابق ”خطرناک مواد کا کوئی اخراج نہیں ہوا” ۔تاہم خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق اسرائیلی وزیر دفاع نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ ایران پر حملوں میں قدس فورس کے سربراہ سعید یزد مارے گئے ہیں۔ دوسری جانب یہ اطلاعات بھی سامنے آئی ہیں کہ جوہری مواد کی تباہی کو روکنے کیلئے اسے منتقل کیا گیا ہے۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ ایران اسرائیل کے حملوں کو ختم کرنے اور سفارت کاری کی طرف واپس آنے کیلیے مذاکرات کے نقطہ نظر کے ایک حصے کے طور پر ”چھپے ہوئے ایرانی جوہری مواد کی طویل اور چیلنجنگ تلاش” کا منظر پیش کررہا ہے۔ امریکا میں قائم دفاعی تھنک ٹینکس، انسٹی ٹیوٹ فار دی اسٹڈی آف وار (ISW) اور کریٹیکل تھریٹس پروجیکٹ (CTP) نے تنازع کے اپنے تازہ ترین مشترکہ جائزے میں کہا ہے کہ IRGC کے ایک سینئر کمانڈر نے کہا ہے کہ جوہری مواد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا تھا تاکہ اس کی تباہی کو روکا جاسکے۔ ISW/CTP نے کہا کہ ”مادے کو چھپا کر ایرانی جوہری مواد کی حفاظت کرنا”، ”امریکی یا اسرائیلی مواد کو تباہ کرنے کی کوشش کو مزید مشکل بنادے گا۔” جبکہ
اسلامی جمہوریہ ایران کی پاسداران انقلاب (IRGC) نے اسرائیل پر حالیہ میزائل اور ڈرون حملے کی تفصیلات جاری کردی ہیں۔ پاسداران انقلاب کے مطابق یہ اسرائیلی اہداف پر کیا گیا 18واں حملہ تھا، جس کا ہدف وسطی اسرائیل میں واقع فوجی تنصیبات اور آپریشنل معاونت کے مراکز تھے، جن میں بن گورین بین الاقوامی ہوائی اڈہ بھی شامل ہے۔ پاسداران انقلاب کے مطابق حملے میں ایران کے مقامی طور پر تیار کردہ شہیدـ136 ڈرونز نے حصہ لیا، جو مسلسل مقبوضہ علاقوں کی فضا میں کارروائیاں کرتے رہے جبکہ ٹھوس اور مائع ایندھن سے چلنے والے ایرانی میزائل بھی استعمال کئے گئے۔ بیان میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اسرائیل کے جدید ترین دفاعی نظام بھی ان میزائلوں اور ڈرونز کو روکنے میں ناکام رہے۔ ڈرون اور میزائلوں پر مشتمل مشترکہ کارروائیاں مسلسل اور مخصوص اہداف کے ساتھ جاری رہیں گی۔ رات گئے ایران کی جانب سے داغے گئے میزائل وسطی اسرائیل کے علاقے ڈین گش میں گرے، جہاں ایک رہائشی عمارت کو میزائل کے ٹکڑے لگنے سے آگ لگ گئی ۔اسرائیلی عوام میں بڑھتے خدشات اور دباؤ کے باعث امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ وہ “کام مکمل کریں” یعنی ایران پر فیصلہ کن حملہ کریں تاکہ جنگ جلد ختم ہو۔
اسرائیلی فوج اور حکومت کی جانب سے اگرچہ مسلسل برتری کا دعویٰ کیا جا رہا ہے، خاص طور پر فضائیہ کی جانب سے، جو ایرانی فضائی حدود میں باآسانی میزائل داغنے اور اہداف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتی ہے، لیکن عوامی سطح پر ایک اور قسم کی بحث جاری ہے۔ رپورٹ کے مطابق خدشہ یہ ہے کہ اگر امریکہ نے براہ راست ایران پر حملہ نہ کیا، تو یہ جنگ ایک طویل اور تھکا دینے والی جنگ میں تبدیل ہو سکتی ہے، جو نہ صرف مہنگی بلکہ ناقابل برداشت بھی ہو گی، اس خدشے کا اندازہ تل ابیب کی سڑکوں پر لگے ان بل بورڈز سے بھی ہوتا ہے، جن میں امریکی صدر سے صاف الفاظ میں مطالبہ کیا جا رہا ہے: ”Finish the Job ”– کام مکمل کرو۔ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے بھی اس جنگ کے دورانیے پر کوئی واضح بات نہیں کی۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ جنگ کئی ہفتے یا مہینے تک بھی جاری رہ سکتی ہے، جو اسرائیل کے لئے سیاسی، عسکری اور معاشی طور پر شدید دباؤ کا باعث بنے گی ۔دفاعی مبصرین اور تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ ایران اسرائیل جنگ کے نتیجہ میں 10 ہزار سے زائد صیہونی بے گھرہوچکے ہیں جبکہ کھربوں ڈالر کا نقصان الگ ہوا ہے جو اسرائیل کی معیشت کی کمر توڑنے کے لئے کافی ہوگا۔ اسرائیل نے تمام عالمی قوانین کو نظر انداز کر کے ایران کی سلامتی و خود مختاری پر حملہ کیا جس کا اسے خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔امریکہ کے سابق صدر بل کلنٹن نے کہا ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نیتن یاہو طویل عرصے سے ایران سے جنگ چاہتے تھے کیونکہ صرف اسی طریقے سے وہ ہمیشہ کے لئے اقتدار میں رہ سکتے ہیں۔ اب دنیا بھرکے عسکری مبصرین کا خیال ہے کہ اگر امریکہ اس جنگ میں نہ کودا تو اسرائیل کبھی ایران سے جنگ نہیں جیت سکتا ۔اس کاکچھ کچھ اندازہ جنگ مسلط کرنے والوںکوہوگیاہے ۔کیا وہ نہیں جانتے کہ امریکہ تو آج سپرپاور بناہے ایران صدیوںپہلے سپر پاور تھا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
ٹرمپ اور عاصم منیرکی ملاقات وجود اتوار 22 جون 2025
ٹرمپ اور عاصم منیرکی ملاقات

ایران اسرائیل جنگ۔۔ آخری آپشن وجود اتوار 22 جون 2025
ایران اسرائیل جنگ۔۔ آخری آپشن

مودی کا دورہ کینیڈا، سکھ سراپا احتجاج وجود اتوار 22 جون 2025
مودی کا دورہ کینیڈا، سکھ سراپا احتجاج

بوسنیا ،ایران اور ڈاکٹر عبدالقدیر خان وجود اتوار 22 جون 2025
بوسنیا ،ایران اور ڈاکٹر عبدالقدیر خان

اپنی خود کی مرضی کے مطابق زندگی گزاریں! وجود هفته 21 جون 2025
اپنی خود کی مرضی کے مطابق زندگی گزاریں!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر