وجود

... loading ...

وجود

وطن عزیز میں بھارتی مداخلت و تخریبی کردار

هفته 21 جون 2025 وطن عزیز میں بھارتی مداخلت و تخریبی کردار

ریاض احمدچودھری

پاکستان اور دیگر متاثرہ ممالک کی جانب سے بارہا بین الاقوامی سطح پر بھارت کی مداخلت اور تخریبی کردار کے شواہد پیش کیے جا چکے ہیں، پاکستان ان چند ممالک میں شامل ہے جو اس بھارتی رویے سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں، خصوصاً بلوچستان میں گزشتہ دو دہائیوں کے دوران جاری بھارتی خفیہ دہشت گردی کی مہم عالمی امن کے لیے شدید خطرہ بن چکی ہے۔2009ء میں مصر کے شہر شرم الشیخ میں ہونے والی دو طرفہ بات چیت کے دوران پاکستان نے پہلی بار باضابطہ طور پر بلوچستان میں بھارتی مداخلت کا معاملہ اٹھایا، 2010ء میں وکی لیکس کے انکشافات سے بھی اس بات کی تصدیق ہوئی کہ بین الاقوامی مبصرین پاکستان میں بھارتی خفیہ سرگرمیوں، خاص طور پر بلوچستان میں بدامنی سے متعلق کارروائیوں سے بخوبی آگاہ تھے۔2015ء میں پاکستان نے بھارتی دہشت گردی کے ثبوتوں پر مشتمل ایک جامع ڈوزیئر اقوامِ متحدہ کو پیش کیا، جس میں بھارتی انٹیلی جنس اداروں کے کردار کو بے نقاب کیا گیا، 2016ء میں بھارتی نیوی کے حاضر سروس افسر کلبھوشن یادیو کی گرفتاری نے ان شواہد کو عملی شکل دے دی، کلبھوشن نے پاکستان میں تخریب کاری، خاص طور پر بلوچستان میں کارروائیوں کا اعتراف کیا۔پاکستان نے 2019ء اور پھر 2023ء میں اقوام متحدہ کو مزید ڈوزیئرز فراہم کیے جن میں سرفراز بنگل زئی اور گلزار امام شمبے کے اعترافی بیانات شامل تھے، جنہوں نے بھارتی انٹیلی جنس اہلکاروں سے تربیت اور ہدایات لینے کا اعتراف کیا۔
دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کی جانب سے پیش کیے جانے والے شواہد مسلسل عالمی برادری کے سامنے رکھے جا رہے ہیں، لیکن بھارتی حکومت کی جانب سے انکار اور خاموشی خطے کو تصادم کی طرف دھکیل رہی ہے، اب وقت آ چکا ہے کہ عالمی برادری بھارتی ریاستی دہشتگردی پر سنجیدگی سے نوٹس لے اور اس کے خلاف عملی اقدامات کیے جائیں۔سیکیورٹی فورسز نے 15 اور 16 جون کے دوران بھارتی حمایت فتنہ الخوارج کی موجودگی کی اطلاع پر پشاور میں انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کیا۔ آپریشن کے دوران سیکیورٹی اہلکاروں کی موثر کارروائی میں 4 ہندوستانی حمایت یافتہ خوارج مارے گئے، جن میں خارجی حارث اور خارجی بصیر بھی شامل ہیں۔ شمالی وزیرستان میں انٹیلی جنس بیسڈ ایک اور آپریشن کے نتیجے میں مزید ایک خارجی مارا گیا۔آپریشنزکے دوران ہلاک خوارج سے اسلحہ، گولیاں اور دھماکہ خیز مواد بھی برآمد ہوا، یہ ہلاک خوارج دہشت گردی کی متعدد کارروائیوں میں ملوث تھے۔
علاقے میں کسی بھی ممکنہ ہندوستانی اسپانسرڈ خارجی کو ختم کرنے کے لیے کلئیرنس آپریشن بھی کیا گیا، سیکورٹی فورسز ملک سے ہندوستانی سپانسرڈ دہشت گردی کی لعنت کو ختم کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔پاک فوج کے ترجمان نے ملک سے فتنتہ الخوارج کے مکمل خاتمے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ سیکیورٹی فورسز دہشت گردی کے عفریت کے خاتمے کے لیے کاروائیاں کر رہی ہیں۔پوری قوم دہشت گردی کے خلاف متحد ہے، دہشت گردی کے مکمل خاتمے تک فتنتہ الخوارج کے خلاف کاروائیاں جاری رہیں گی۔وزیراعظم شہبازشر یف نے بھی سیکیورٹی فورسز کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ سیکیورٹی فورسز کی پیشہ ورانہ مہارت کی بدولت ہم ملک سے دہشتگردی کی عفریت کو جڑ سے اکھاڑ پھینکیں گے۔وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی نے سیکیورٹی فورسز کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی اسپانسرڈ دہشتگردوں اور آلہ کاروں کے خلاف سیکیورٹی فورسز کی کامیاب کارروائیوں کو تحسین کی نگاہ سے دیکھتے ہیں، بہادرسکیورٹی فورسز پر ہر پاکستانی کو ناز ہے۔ بھارتی سپانسرڈ دہشتگردوں اور سہولت کاروں کا انجام عبرتناک موت ہے، قوم کی حمایت سے بھارتی سپانسرڈ دہشتگردوں کا مکمل صفایا کریں گے۔سیکیورٹی فورسز نے خیبر پختونخوا میں دو علیحدہ کارروائیوں کے دوران بھارت کے حمایت یافتہ گروہ ”فتنہ الخوارج” سے تعلق رکھنے والے پانچ خوارج کو ہلاک کر دیا۔اس کے علاوہ سیکیورٹی فورسز نے بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں پانچ کارروائیوں میں بھارتی حمایت یافتہ 12 خوارج کو ہلاک کر دیا اور 2 کو گرفتار کر لیا گیا۔ اس دوران اپنے فرائض انجام دیتے ہوئے دو جوان شہید ہو گئے۔17 اور 18 مئی کو سکیورٹی فورسز نے انٹیلی جنس اطلاع پر خیبر پختونخوا میں خوارج کے خلاف کارروائیاں کیں، پہلی کارروائی لکی مروت میں کی گئی جس کے دوران دو طرفہ فائرنگ کے نتیجے میں بھارتی حمایت یافتہ 5 خوارج ہلاک ہوئے۔ بنوں میں ایک اور کارروائی کے دوران دو بھارتی حمایت یافتہ خوارج ہلاک ہوئے جبکہ شمالی وزیرستان کے علاقے میر علی میں سکیورٹی قافلے پر فائرنگ کرنے والے خوارج کو جوابی کارروائی میں ہلاک کیا گیا۔
خوارج کے خاتمے کے لیے مذکورہ علاقوں میں آپریشن جاری ہے اور سکیورٹی فورسز بھارتی حمایت یافتہ خوارج و دہشت گردوں کے خاتمے کے لیے پر عزم ہیں۔ سکیورٹی فورسز اس عزم کا اعادہ کرتی ہیں کہ بھارت کے پروردہ دہشت گردوں کو ختم کر کے وطن عزیز کو امن کا گہوارہ بنایا جائے گا۔ ادھر، سکیورٹی فورسز نے 17 اور 18 مئی کو بلوچستان میں خفیہ اطلاع پر 2 الگ الگ کارروائیوں کے دوران بھارت کے حمایت یافتہ دہشت گرد گروہ بلوچ لبریشن فرنٹ سے تعلق رکھنے والے تین دہشت گرد ہلاک کیے۔سکیورٹی فورسز نے خفیہ معلومات کی بنیاد پر ضلع آواران کے علاقے گِشکور میں ایک آپریشن کیا، جس میں بھارتی سرپرستی میں سرگرم دہشت گردوں کی موجودگی کی اطلاع تھی۔ دوسری کارروائی ضلع کیچ کے شہر تربت میں کی گئی اور دو بھارتی حمایت یافتہ دہشت گردوں، گروہ کے سرغنہ صبر اللہ اور دہشت گرد امجد عرف بچھو کو ہلاک کیا گیا۔ سکیورٹی فورسز کی یہ کارروائیاں لائق تحسین ہیں۔ یہ بات کئی بار ثبوتوں کے ذریعے واضح ہو چکی ہے کہ بلوچستان میں ہونے والی دہشت گردی کے پیچھے بھارت ہی ہے۔ بے شک ہماری سکیورٹی فورسز دہشت گردوں کے خلاف برسر پیکار ہیں، لیکن بار بار ہونے والی وارداتوں سے یہی عندیہ ملتا ہے کہ سکیورٹی سسٹم میں اب بھی کہیں نہ کہیں سقم موجود ہے جسے دور کرنے کی ضرورت ہے۔


متعلقہ خبریں


مضامین
اپنی خود کی مرضی کے مطابق زندگی گزاریں! وجود هفته 21 جون 2025
اپنی خود کی مرضی کے مطابق زندگی گزاریں!

ہندوستان بھول گیا ایران کا احسان؟ وجود هفته 21 جون 2025
ہندوستان بھول گیا ایران کا احسان؟

وطن عزیز میں بھارتی مداخلت و تخریبی کردار وجود هفته 21 جون 2025
وطن عزیز میں بھارتی مداخلت و تخریبی کردار

مودی کی فرقہ وارانہ پالیسی وجود جمعرات 19 جون 2025
مودی کی فرقہ وارانہ پالیسی

ابن ِ خلدون کی پاکستان کے متعلق پیش گوئی وجود جمعرات 19 جون 2025
ابن ِ خلدون کی پاکستان کے متعلق پیش گوئی

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر