وجود

... loading ...

وجود

مسلم املاک کے خلاف بلڈوزر آپریشن

پیر 02 جون 2025 مسلم املاک کے خلاف بلڈوزر آپریشن

ریاض احمدچودھری

بھارت میں مودی سرکار نے پاکستان کے ہاتھوں شرمناک شکست کے بعد ملک میں مسلمانوں کے خلاف بلڈوزر آپریشن تیز کر دیا ہے۔ ہزاروں مسلمانوں کے گھروں کو غیرقانونی قرار دے کر مسمار کیا جا رہا ہے جبکہ ان افراد کے گھروں پر بلڈوزر چلا کر انہیں کھلے آسمان تلے بے یارومددگارچھوڑ دیا گیا ہے۔بین الاقوامی رپورٹ کے مطابق مودی سرکار نے ریاست گجرات کے شہر احمد آباد کے علاقے چندولا تالاب میں مسلمانوں کے مکانات پر بلڈوزرچلایا ہے۔ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ 7ہزار سے زائد مسلمانوں کے گھروں کو زبردستی خالی کرا ملبے کا ڈھیر بنا دیاگیاہے۔ حیران کن طور پر انہی علاقوں میں موجود ہندوئوں کے مکانات کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی اور وہ مکمل طور پر محفوظ ہیں۔مودی حکومت اس آپریشن کو غیرقانونی بنگلہ دیشی باشندوں کے خلاف قرار دے رہی ہے، تاہم ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ مسلمانوں کو سیاسی طورپرانتقام کا نشانہ بنانے کی مہم کا حصہ۔ دفاعی اور سیاسی ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ نریندر مودی ایک بار پھر گجرات کے2002 جیسے فسادات کو دوہرانے کی تیاری کر رہا ہے۔20مئی کو مسمار کیے گئے گھروں میں ایک عام شہری محمد چاند کا گھر بھی شامل تھا، جو بار بار انصاف کی دہائی دیتا رہا، مگر کوئی شنوائی نہ ہوئی۔تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ محض تجاوزات کے خلاف کارروائی نہیں بلکہ بھارت میں ہندوتوا انتہا پسندی کے فروغ اور مسلمانوں کے خلاف ریاستی جبر کا کھلا مظاہرہ ہے۔بھارتی اردو روزنامے نے لکھا ہے کہ یہ انہدامی کارروائی پہلگام حملے کے پس منظر میں کی جا رہی ہے۔ قبل ازیں پہلگام واقعے کے بعد علاقے میں چھ ہزار سے زائد افراد حراست میں لیے گئے تھے جن میں بیشتر مسلمان تھے۔ اس علاقے میں جو مسلمان رہ رہے ہیں ،حکام کا کہنا ہے کہ یہ بنگلہ دیشی درانداز ہیں۔مسلم تنظیموں اور انسانی حقو ق کے گروپوں نے انہدامی کارروائی پر سخت تشویش کااظہار کرتے ہوئے اس پر کڑی تنقید کی ہے۔ انکا کہنا ہے کہ یہ مسلمانوں کو بے گھر کرنے کی ایک دانستہ کوشش ہے۔ انہوں نے متاثرین کی فوری طورپر آبادکاری کا مطالبہ کیا۔
بھارت کے شہر اجین میں جنوری میں حکام نے تقریباً 250 جائیدادیں، جن میں گھر، دکانیں اور ایک صدی پرانی مسجد شامل تھی، مسمار کر دیے تاکہ 2.1 ہیکٹر (5.27 ایکڑ) زمین کو صاف کیا جا سکے۔ یہ زمین مدھیہ پردیش وقف بورڈ کی ملکیت تھی، لیکن حکومت نے اسے مہاکال کاریڈور کے منصوبے کے لیے حاصل کر لیا۔بھارت میں وقف املاک کی تعداد دنیا میں سب سے زیادہ ہے، جن کی تعداد آٹھ لاکھ 72 ہزار سے زائد ہے اور یہ تقریباً 405,000 ہیکٹر (10 لاکھ ایکڑ) پر پھیلی ہوئی ہیں۔ ان کی مالیت تقریباً 14.22 ارب ڈالر بتائی جاتی ہے۔ وقف بورڈز کو ملک کے سب سے بڑے شہری زمین مالکان میں شمار کیا جاتا ہے، جبکہ مجموعی طور پر یہ فوج اور ریلوے کے بعد تیسرے نمبر پر ہیں۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق بھارت کی پارلیمنٹ میں وقف ایکٹ میں ترمیم پر بحث متوقع ہے، جس کے تحت حکومت کو ان جائیدادوں پر پہلے سے زیادہ کنٹرول حاصل ہو سکتا ہے۔ مسلمانوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والے افراد کا کہنا ہے کہ مودی حکومت وقف املاک کو اپنے قابو میں لے کر مسلم اقلیت کا مزید استحصال کرنا چاہتی ہے۔
مدھیہ پردیش کی ریاست زیادہ تر بی جے پی کے کنٹرول میں رہی ہے۔ 2023 میں اجین کے بی جے پی وزیر اعلیٰ موہن یادو نے 2028 کے کمبھ میلے کی تیاریوں کے تحت وقف املاک پر قبضہ کیا، تاکہ ہندو یاتریوں کے لیے جگہ بنائی جا سکے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ حکومت نے 1985 کے سرکاری دستاویزات کو نظر انداز کر دیا، جن میں یہ واضح تھا کہ اجین کی زمین ایک مسلم قبرستان تھی، جہاں ایک تاریخی مسجد بھی موجود تھی۔حکومت نے 3.8 ملین ڈالر کی رقم ان افراد کو معاوضے کے طور پر ادا کی جن کے گھر اور دکانیں مسمار ہوئیں، لیکن وقف بورڈ نے نہ تو اس زمین پر اپنا حق جتایا اور نہ ہی عدالت میں کوئی مقدمہ دائر کیا۔ مدھیہ پردیش کے وقف بورڈ کے چیئرمین اور بی جے پی رہنما ثناور پٹیل نے کہا کہ وہ پارٹی کے حکم کے مطابق عمل کریں گے کیونکہ وہ اسی کی بدولت اپنے عہدے پر ہیں۔ماہرین کا کہنا ہے کہ وقف املاک کے انتظام میں ہمیشہ بدنظمی اور کرپشن رہی ہے، جس کی وجہ سے حکومتی افسران اور نجی قابضین ان پر غیر قانونی قبضہ کرتے رہے ہیں۔ مدھیہ پردیش وقف بورڈ نے 1960 اور 1980 کی دہائی میں اپنے املاک کا سروے کیا، لیکن حکومتی محکمے نے ان کے ریکارڈ کو اپ ڈیٹ نہیں کیا۔ دیگر ریاستوں میں بھی ایسی ہی صورتحال ہے، جہاں وقف کی ہزاروں جائیدادیں یا تو سرکاری قبضے میں چلی گئی ہیں یا پھر بااثر افراد کے کنٹرول میں ہیں۔ بی جے پی حکومت کے ایک این جی او کو 2021 میں بھوپال میں ایک وقف قبرستان پر قبضے کی اجازت دی گئی، جس کے بعد وہاں ایک کمیونٹی ہال تعمیر کیا گیا۔ مقامی مسلم آبادی کے احتجاج کے خدشے کے پیش نظر حکومت نے علاقے میں کرفیو نافذ کر دیا تھا۔ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت نے ایک منظم طریقے سے وقف املاک پر قبضہ کیا ہے اور مجوزہ ترامیم کے ذریعے وہ قانونی طور پر ان پر مکمل کنٹرول حاصل کرنا چاہتی ہے۔ ان کا ماننا ہے کہ وقف زمینوں کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے باعث حکومت نے ان جائیدادوں پر نظریں جما لی ہیں اور نئی قانون سازی کے ذریعے ان پر قبضہ کرنا چاہتی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
جیت کے بعدکامرحلہ وجود بدھ 04 جون 2025
جیت کے بعدکامرحلہ

قیام پاکستان کی طرف اہم قدم وجود بدھ 04 جون 2025
قیام پاکستان کی طرف اہم قدم

تشدد بڑھنے کے واقعات میں کیوںاضافہ ہورہا ہے ؟ وجود بدھ 04 جون 2025
تشدد بڑھنے کے واقعات میں کیوںاضافہ ہورہا ہے ؟

غزہ میں موت کا راج وجود پیر 02 جون 2025
غزہ میں موت کا راج

'گؤرکشا'کے نام پر درندگی اور بربریت وجود پیر 02 جون 2025
'گؤرکشا'کے نام پر درندگی اور بربریت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر