وجود

... loading ...

وجود

کشمیری نوجوانوں میں نشے کا بڑھتا ہوا استعمال

جمعرات 29 مئی 2025 کشمیری نوجوانوں میں نشے کا بڑھتا ہوا استعمال

ریاض احمدچودھری

کشمیری نوجوانوں میں منشیات کا استعمال بڑی تیزی کے ساتھ بڑھ رہا ہے۔ اگر اس کا تدراک بروقت نہ کیا گیا تو مستقبل قریب میں اس کا اثر پورے سماج کو دیکھنا پڑے گا۔ اور بعد میں ہمیں پچھتانے کے سوا کچھ حاصل نہیں پو گا۔نوجوانوں میں منشیات کا اثر اس قدر سرایت کرچکا ہے کہ کشمیر میں ہزاروں ایسے نوجوان ہیں جو افیون۔ چرس۔ ہیروئین۔ کوکین۔ بھنگ۔ براؤن شوگر۔گوند۔رنگ پتلا کرنے والے محلول اور دوسرے معلوم اور نامعلوم نشہ آور مرکبات استعمال کرنے کے نتیجے میں جسمانی نفسیاتی اور جذباتی امراض کا شکار ہو چکے ہیں۔اتنا ہی نہیں بلکہ ایسے نوجوانوں کی تعدادبھی کثرت سے ملتی ہیں جو فارما سیوٹیکل ادویات کو بھی اب نشے کے لئے استعمال کرتے ہیں۔اور یہ عمل دوسری ادویات یا منشیات استعمال کرنے سے زیادہ خطرناک ہے۔
کشمیر کے بعض علاقوںمیں جان بوجھ کروہاں کی نوجواں نسل کوبربادکرنے کے لئے بھارتی فورسز منشیات کے پھیلائوکا حربہ استعمال کر رہی ہیں تاکہ نوجوان نسل کومنشیات کی لت پڑے اوروہ اسی میں لگے رہیںانہیں اپنی اوراپنے قوم کی فکر دامن گیر نہ رہے اوروہ اس طرف دیکھنے یاسوچنے کے قابل نہ رہیں۔اس کے ساتھ ساتھ بعض علاقوں میںحالات کا جبر،بڑھتی ہوئی بے روزگاری اورروزافزوں مہنگائی بھی اس کا باعث بن رہی ہے،جبکہ منشیات کے استعمال کی ایک اہم اور بنیادی وجہ دین سے دوری اورتعلیمات دین پرمشتمل نسخہ ہائے کیمیاسے اجتناب اور نشہ آور اشیا کے استعمال کے نقصانات اور وعیدوں سے بے خبری ہے۔ لیکن سب سے افسوس سناک امریہ ہے کہ اس وقت منشیات کے استعمال کے بارے میں ہم بعض افسوس ناک مخمصوں میں مبتلا ہیں۔کشمیر پولیس کاکہنا ہے کہ وادی کشمیر میں حریت مجاہدین کی جانب سے منشیات کو فروغ دیا جارہا ہے۔جبکہ مجاہدین نے الزام پولیس پر عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ سرکاری ایجنسیاں کشمیری نوجوانوں کو ایک ”خاص مقصد سے” منشیات کا عادی بنانا چاہتی ہیں۔حالیہ دنوں میں پولیس نے منشیات اسمگلروں کے کئی گروہوں کو بے نقاب کرنے کا دعویٰ کرتے ہوئے ان کے تار مجاہدین کے ساتھ جوڑنے کی کوششیں تک کی ہیں تاہم شمالی کشمیر کی ایک نامور کراٹے چیمپئن کا یہ الزام بھی تازہ ہے کہ پولس اور منشیات اسمگلروں کا ساز باز ہے۔ مذکورہ نے پولیس پر ان کے چھوٹے بھائی کو منشیات کا عادی بنانے والے مجرموں کو تحفظ دینے تک کا الزام لگایا ہے۔غیرقانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیرمیں کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما میر واعظ عمر فاروق نے 22لاکھ کشمیری نوجوانوں کی بے روزگاری اور منشیات کے بڑھتے ہوئے بحران پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس کے لئے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کی زیر قیادت قابض انتظامیہ کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔
میرواعظ نے اسلامیہ ہائر سیکنڈری سکول سرینگر میں” منشیات سے پاک کشمیر کی تعمیر:طلباء اور معاشرے کا کردار ”کے عنوان سے منعقدہ ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تقریبا 22 لاکھ کشمیری نوجوان جو 18سے 35سال کی عمرکے گروپ کا تقریبا ایک تہائی ہیں، بے روزگار ہیں۔ طبی اعداد و شمار اور تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ تقریبا 11% نوجوان ٹراماڈول اور ہیروئن جیسی منشیات کی لت میں مبتلا ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نشہ آور اشیا کا استعمال اب محض تشویش کا باعث نہیں رہا بلکہ یہ ایک مکمل بحران میں تبدیل ہو چکا ہے جو کشمیری نوجوانوں کی زندگیوں اور مستقبل کو شدید خطرے میں ڈال رہا ہے۔
میرواعظ کا کہنا تھا کہ جہاں اس کی روک تھام کے لئے ائمہ مساجد، علمائے کرام، سول سوسائٹی کے ارکان اور خاندانوں کی کوششیں اہم ہیں، وہیں بنیادی ذمہ داری قابض انتظامیہ پر عائد ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بڑھتی ہوئی سماجی تباہی کے باوجود ایک مربوط اور فوری پالیسی ردعمل کی عدم موجودگی سے سنگین حکومتی غفلت کی عکاسی ہوتی ہے۔انہوں نے علاقے میں خاص طور پر سیاحت کے فروغ کی آڑ میں شراب کی آسان دستیابی پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔
حریت رہنما بھی اس معاملے پر آواز بلند کر چکے ہیں کہ کشمیری نوجوانوں کو تباہ کرنے کے لئے وادی میں سرکاری سرپرستی میں بے دریغ منشیات پھیلائی جا رہی ہے۔یہ منشیات فوجی کیمپوں کے ذریعے پھیلائی جاتی ہے۔دوسری جانب بھارتی فوج اور پولیس ڈھٹائی کے ساتھ منشیات کا الزام پاکستان پر عائد کر دیتی ہے اور کہتی ہے کہ پاکستان عسکریت پسندوں کی مدد منشیات کے ذریعے کر رہا ہے۔شورش اور سماج میں بے چینی کا نشے کی لت کے ساتھ ایک گہرا تعلق ہے۔ پچھلی تین دہائیوں سے شورش زدہ کشمیر میں نہ صرف ذہنی امراض میں اضافہ ہوا ہے بلکہ نشہ آور ادویات کے استعمال میں بھی بے تحاشہ اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ آئے دن سکیورٹی فورسز کے کریک ڈاؤن، تلاشی آپریشنز اور اپنے ہی گھر میں ان کی طرف سے بے عزت ہونے کا غم کشمیریوں بلکہ خاص طور پر نوجوان طبقے کو نشے کی طرف دھکیل رہا ہے۔باقی کسر بھارتی فوجی منشیات فراہم کر کے پوری کر دیتے ہیں۔وادی کشمیر میں آج اسی قوم کے جوانوں کو منشیات کا عادی بنایا جارہا ہے جن پر ہماری امیدیں وآبستہ تھیں کہ کل کو یہ جوان ہماری قوم کے قائد بنیں گے۔ مگر یہ نوجوان منشیات کی لت میں اس طرح پھنس گئے ہیں کہ کسی کو بھی نہیں معلوم کہ یہ کب اور کس جگہ نشے کی حالت میں اپنی جان گنوا بیٹھیں گے۔


متعلقہ خبریں


مضامین
بھارتی مظالم کے باوجود کشمیریوں کا جذبۂ حریت جوان وجود اتوار 01 جون 2025
بھارتی مظالم کے باوجود کشمیریوں کا جذبۂ حریت جوان

پاکستانی سیاست وجود اتوار 01 جون 2025
پاکستانی سیاست

لگا ہے مصر کا بازار یکھو ! وجود هفته 31 مئی 2025
لگا ہے مصر کا بازار یکھو !

آپ حقیقت سے بھاگ نہیں سکتے! وجود هفته 31 مئی 2025
آپ حقیقت سے بھاگ نہیں سکتے!

جوہری میدان میں بھارتی غفلت عالمی سلامتی کیلئے خطرہ وجود هفته 31 مئی 2025
جوہری میدان میں بھارتی غفلت عالمی سلامتی کیلئے خطرہ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر