وجود

... loading ...

وجود

28 مئی، یادگار دن

بدھ 28 مئی 2025 28 مئی، یادگار دن

ریاض احمدچودھری

پاکستان کی تاریخ میںپہلا معجزہ قیام پاکستان کا ہے جبکہ دوسرا معجزہ 1998 ء میں ہوا جب ایسی قوم جس میں نہ کوئی تعلیم عام تھی اور نہ ہی ٹیکنالوجی میسر تھی، وہ ایٹمی قوت بننے میں کامیاب ہوگئی اور آج سے ٹھیک 20 سال پہلے 28 مئی 1998 ء کو جمعرات کے دن 3بج کر 15منٹ پر چاغی کے مقام پر واقع کوہ کامبران میں کھدی ہوئی ایک کلو میٹر لمبی زگ زیگ سرنگ میں ایٹمی دھماکے کرکے نہ صرف پاکستان بلکہ پوری امت مسلمہ کا سر فخر سے بلند کردیا اور دفاع وطن کو بیرونی جارحیت سے مکمل محفوظ بنادیا۔چاغی میں ہونے والے دھماکوں کی قوت بھارت کے 43 کلو ٹن کے مقابلے میں 50 کلو ٹن تھی۔ بھارت نے 11 مئی 1998ء کو ایٹمی دھماکے کرکے پاکستان کی سلامتی اور آزادی کے لئے خطرات پیدا کر دیئے تھے جس کا جواب ایٹمی دھماکوں سے ہی دیا گیا۔ امریکی صدر کلنٹن، برطانوی وزیراعظم ٹونی بلیئر اور جاپانی وزیراعظم موتو نے پاکستان پر دباؤ ڈالا کہ پاکستان ایٹمی دھماکے نہ کئے جائیں ورنہ اس کے خلاف سخت ترین پابندیاں عائد کر دی جائیں گی لیکن حکومت پاکستان نے عوام کے جذبات کی ترجمانی کرتے ہوئے 28 مئی 1998ء کو ایٹمی دھماکے کر کے قومی تاریخ کا انمٹ باب رقم کر دیا۔
بھارتی ایٹمی دھماکوں کے بعد ضروری تھا کہ اسی زبان میں بھارت کو جواب دیا جاتا۔ لہذا سیاسی و عسکری قیادت سر جوڑ کر بیٹھ گئی۔ اس موقع پر شیخ رشید احمد، گوہر ایوب اور راجہ ظفر الحق نے فوری طورپر دھماکہ کرنے کا مشورہ دیا۔ لہذا آرمی چیف جنرل جہانگیر کرامت نے بھی اس پر لبیک کہتے ہوئے اپنی رضامندی دی۔ اس موقع پر نوائے وقت اخبار کے چیف ایڈیٹر جناب مجید نظامی مرحوم کا دبنگ کردار بھی فراموش نہیں کیا جا سکتا۔ نوائے وقت کے ایڈیٹر ان چیف مجید نظامی مرحوم کے بارے میں اس حوالے سے ایک خبر شائع ہوئی جس میں یہ لکھا گیا تھا کہ جب نواز شریف نے نظامی صاحب مرحوم سے اٹیمی دھماکوں کے حوالے سے صلاح مشورہ کیا تو انھوں نے فوری طور پر ان کی حکومت کو ایسا کرنے کو کہا اور یہ ان کے تاریخی جملے میڈیا میں بہت مشہور ہوئے کہ میاں صاحب اگر آپ نے اٹیمی دھماکے نہ کئے تو قوم آپ کا دھماکہ کر دے گی۔ جناب مجید نظامی مرحوم نے یہ بھی کہا کہ آپ ایسے موڑ پر کھڑے ہیں جہاں آپ کو دوہری وارننگ کا سامنا ہے۔ اگر دھماکہ کرتے ہیں تو ممکن ہے امریکہ آپ کا دھماکہ کر دے مگر قومی اور ملکی سالمیت اس امر کی متقاضی ہے کہ آپ ایٹمی دھماکہ کریں۔ گویا جناب مجید نظامی نے نوائے وقت کی طرف سے حاکم وقت کو بلاخوف و خطر کھری کھری سنا کر قومی فرض ادا کیا تھا۔ یوں پاکستان جوہری ملک بن گیا۔
پاکستان کے ایٹمی طاقت بننے کے بعد حقیقت پسندانہ تجزیہ کیا جائے تو ایسے مواقع نظر سے گزرتے ہیں جن پر اگر پاکستان ایٹمی طاقت نہ ہوتا تو بھارت پاکستان کو کھا چکا ہوتا۔ قارئین کو ذہن نشین رہنا چاہیے کہ سری لنکا ہو یا بنگلہ دیش، نیپال ہو یا بھوٹان حتیٰ کہ مالدیپ ان سب کو بھارت نے ایٹمی قوت بن کر اپنی طفیلی ریاستیں اس حد تک بنا رکھا ہے کہ بنگلہ دیش جیسا مسلمان ملک پاکستان اپنی کرکٹ ٹیم بھیجنے کا اعلان کرکے بھارتی آنکھ کے اشارے پر یہ اعلان واپس لے لیتا ہے۔ جب سے بھارت اور پاکستان کے درمیان ایٹمی توازن قائم ہوا ہے، بلکہ یہ کہنا چاہیے کہ پاکستان ایٹمی بموں کی تعداد اور کوالٹی میں بھارت پر برتری اور پاکستان کے میزائلوں کے سو فیصد ہدف کو تباہ کرنے کی صلاحیت نے بھارت کے مقابلے میں وطن عزیز کو محفوظ بنادیا ہے اور اس حد تک محفوظ بنادیا ہے کہ بھارت پاکستان پر حملہ نہیں کرسکے گا۔اللہ تعالی نے قرآن پاک میں فرمایا ہے کہ ” اور ان کے لیے تیار رکھو جو قوت تمہیں بن پڑے اور جتنے گھوڑے باندھ سکو کہ ان سے ان کے دلوں میں دھاک بٹھاؤ جو اللہ کے دشمن ہیں اور ان کے سوا کچھ اوروں کے دلوں میں جنہیں تم نہیں جانتے اللہ انہیں جانتا ہے اور اللہ کی راہ میں جو کچھ خرچ کرو گے تمہیں پورا دیا جائے گا اور کسی طرح گھاٹے میں نہ رہو گے۔ اللہ تعالی کے اس فرمان کو مدنظر رکھتے ہوئے پاکستان نے ایٹمی ملک بننے کا فیصلہ کیا ۔اس عظیم کارنامے کا سہرا سب سے بڑھ کر پاکستانی عوام ،ذولفقار علی بھٹو ، ڈاکٹر عبدالقدیر خان ، ڈاکٹر ثمرمبارک مند اور ان کے سینکڑوں دیگر ساتھیوں کو جاتا ہے۔جب پاکستان نے ایٹمی دھماکے کر دیئے تو پاکستان پر امریکہ نے پابندی لگا دی کیونکہ پاکستان نے مسلم ملک ہو کر اتنی ہمت کیسے کی کہ وہ ایٹمی طاقت حاصل کر لی۔پاکستان کے دشمنوں کے ہاں اس دن صف ماتم بچھی ہوئی تھی، دوسری طرف مسلم ممالک خوشیوں سے نہال تھے۔ سعودی عرب کو اس کی خبر ہوئی تو انہوں نے کسی کی پروا کئے بغیر پاکستان کو فوری طور پر 50ہزار بیرل تیل مفت اور مسلسل دینے کا اعلان کر دیا۔ یہ ہی حال دیگر مسلم ممالک کا تھا۔ایٹم بم بنانے میں بھی مسلم ممالک نے پاکستان کا بھر پور ساتھ دیا۔
یوم تکبیر کے موقع پر ملک بھر میں مسلم لیگ (ن) کے زیر اہتمام خصوصی تقاریب، سیمینارز اور کانفرنسز کا اہتمام کیا جائے گا جس سے خطاب کے دوران مقررین ایٹمی دھماکوں کے تناظر میں محسن ملک و قوم ڈاکٹر عبدالقدیر خان، ذوالفقار علی بھٹو اور وزیر اعظم محمد نواز شریف کے کردار پر تفصیل سے روشنی ڈالیں گے۔ ملک بھر کے تمام شہروں میں ایٹمی قوت بننے کے حوالے سے سالگرہ کے کیک کاٹے جائیں گے اور ریلیاں بھی نکالی جائیں گی جبکہ پاکستان کی سلامتی اور خوشحالی کیلئے خصوصی دعائیں مانگی جائیں گی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
لگا ہے مصر کا بازار یکھو ! وجود هفته 31 مئی 2025
لگا ہے مصر کا بازار یکھو !

آپ حقیقت سے بھاگ نہیں سکتے! وجود هفته 31 مئی 2025
آپ حقیقت سے بھاگ نہیں سکتے!

جوہری میدان میں بھارتی غفلت عالمی سلامتی کیلئے خطرہ وجود هفته 31 مئی 2025
جوہری میدان میں بھارتی غفلت عالمی سلامتی کیلئے خطرہ

کشمیری نوجوانوں میں نشے کا بڑھتا ہوا استعمال وجود جمعرات 29 مئی 2025
کشمیری نوجوانوں میں نشے کا بڑھتا ہوا استعمال

سہ فریقی مذاکرات کے اثرات وجود جمعرات 29 مئی 2025
سہ فریقی مذاکرات کے اثرات

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر