... loading ...
جنگ میں فتح کے بعد اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو آج وہ مقام عطا کیا ہے اب کوئی بڑی سے بڑی طاقت ہمارا راستہ نہیں روک سکتی
شاہینوں نے ایسا ڈراؤنا خواب دکھایا کہ قیامت تک وہ اس سے نکل نہیں سکے گا ، وزیراعظم کایوم تشکر کی تقریب سے خطاب
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ جنگ میں فتح کے بعد اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو آج وہ مقام عطا کیا ہے اب کوئی بڑی سے بڑی طاقت ہمارا راستہ نہیں روک سکتی، دشمن کو ایسا تھپڑ رسید کیا جسے وہ بھول نہیں سکے گا، ہم نے جنگ جیت لی مگر ہم امن چاہتے ہیں تاکہ یہ خطہ بھی باقی دنیا کی طرح ترقی اور خوشحالی کا سفر طے کرے ۔وفاقی دارالحکومت میں معرکہ حق اور آپریشن بنیان مرصوص میں شاندار فتح پر یوم تشکر کی خصوصی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ جنگ میں فتح کے بعد اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو آج وہ مقام عطا کیا ہے اب کوئی بڑی سے بڑی طاقت ہمارا راستہ نہیں روک سکتی۔وزیراعظم نے کہا کہ وطن عزیز اور اپنی جانیں نچھاور کرنے والے عظیم شہدا کے عظیم والدین، اہل خانہ، وفاقی وزرا، چیئرمین جوائنٹس چیف آف اسٹاف جنرل شمشاد ساحر مرزا، سپہ سالار بری فوج جنرل سید عاصم منیر، نیول چیف ایڈمرل نوید اشرف، ایئر چیف مارشل ظہیر احمد بابر، جنرل افسران، سرکاری افسران اور معزز سفارت کاروں کو سلام پیش کرتا ہوں۔ان کا کہنا تھا کہ آج اس محفل میں ہمارے انتہائی قابل احترام صحافی، بہن اور بھائی موجود ہیں، پاکستان کے مایہ ناز فنکار موجود ہیں اور یہاں پر پاکستان کے انتہائی قابل احترام غازی بھی موجود ہیں۔وزیراعظم شہباز نے کہا کہ آج کا دن یوم تشکر ہے ، یہ دن دنیا کی تاریخ میں کسی کسی کو ملتا ہے اور صدیوں بعد ملتا ہے ، اللہ تعالیٰ فضل و کرم ہے کہ آج سے تقریباً 50سال قبل ایک دلخراش واقعہ پیش آیا تھا۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہماری مخلصانہ پیشکش کو دشمن نے ٹھکرایا ہے جس میں ہم نے کہاتھا کہ ایک عالمی تحقیقاتی کمیٹی بناتے ہیں جو پوری تحقیقات کے بعد دنیا کو حقائق بتادے گی، مگر دشمن نے انتہائی تحکمانہ انداز میں، غرور کے نشے میں بدمست ہوکر پاکستان پر حملہ کردیا اور بے گناہ پاکستانیوں کو شہید کیا جن میں چھ سالہ بچہ بھی شہید ہوا، مائیں، بہنیں، بزرگ اور جوان شہید ہوئے ، اور دشمن نے یہ پیغام دیا کہ ہم پاکستان کے اندر جاکر حملہ آور ہوسکتے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے دشمن کے چھ جہاز گرائے ، جو کہ جنوبی ایشیا میں خو د کو تھانیدار سمجھتا تھا، اور یہ سمجھتا تھا کہ پاکستان اس کے سامنے کوئی حیثیت نہیں رکھتا، اسی پاکستان کے شاہینوں نے جھپٹ جھپٹ کر ان کے رافیل بھی گرائے ، مگ اور رافیل بھی گرائے ، اور اسے ایسا ڈراؤنا خواب دکھایا کہ قیامت تک وہ اس خواب سے نکل نہیں سکے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ اس کے بعد جنرل عاصم منیرنے مجھ سے کہا کہ اجازت دیں کہ دشمن کے منہ پر ہم ایسا تھپڑ رسید کریں گے کہ وہ عمر بھر یاد رکھے گا، اور پھر آپ نے دیکھا کہ کس طرح پٹھان کوٹ، ادھم پور اور دوسرے مقامات پر ہمارے شاہینوں اور الفتح میزائلوں نے حملے کیے اور دشمن کو سر چھپانے کی جگہ نہیں مل رہی تھی۔انہوں نے کہا کہ جنرل عاصم منیر کا پھر مجھے فون آیا اور کہا کہ ہم نے دشمن کو بھرپور جواب دے دیا ہے اور اب ہم سے سیز فائر کرنے کی درخواست کی جارہی ہے ، میں نے کہا کہ اس سے بڑی عزت کی کیا بات ہوسکتی ہے کہ آپ نے دشمن کو سیزفائر پر مجبور کردیا ہے ، میں نے کہا کہ آپ سیزفائر کی پیشکش کو قبول کرلیں۔شہباز شریف نے کہا کہ ہمارے ایئرچیف اور ان کے شاہینوں نے جس طرح ملک میں تیار کردہ ٹیکنالوجی کو چینی طیاروں کے ساتھ استعمال کیا اس سے دنیا کے ہوش اڑگئے اور دوستوں کا اعتماد آسمان سے باتیں کرنے لگا، امریکا سے لے کر جاپان تک اور ہر جگہ آج یہ بات ہورہی ہے کہ پاکستان کی افواج نے کس طرح خاموشی سے یہ صلاحیت حاصل کرلی۔وزیراعظم نے کہا کہ بھارت دنیا کو دن رات باور کروارہا تھا کہ اس کی معیشت کھربوں ڈالر میں ہے ، اور اسلحے پر اربوں ڈالر خرچ کیے ہیں اور اسے خطے کا بادشاہ تسلیم کیا جائے ، مگر اللہ تعالیٰ کو کچھ اور منظور تھا، اور اللہ رب العزت نے یہ عظیم فتح پاکستان کو دی جس کے لیے ہم آج یوم تشکر اس طرح منارہے ہیں کہ پوری قوم کے سر رب ذوالجلال کے حضور جھکے ہوئے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو آج وہ مقام عطا کیا ہے اب کوئی بڑی سے بڑی طاقت ہمارا راستہ نہیں روک سکتی، آج پوری قوم یک جان دو قالب ہے اور مسلح افواج کے ساتھ کھڑی ہے ، میں سمجھتا ہوں کہ آج وقت آگیا ہے کہ اس سفر کا آغاز کردیں جس کے لیے پاکستان معرض وجود میں آیا تھا۔انہوں نے کہا کہ اب آگے بڑھنا ہے ، اور قومی یکجہتی کو سرمایہ حیات بنا کر چل پڑے تو نہ صرف ماضی کے نقصانات کا ازالہ ہوگا بلکہ بہت جلد پاکستان اقوام عالم میں اپنا جائز مقام حاصل کرلے گا۔انہوں نے کہا کہ اب ہمیں معاشی میدان میں 10 مئی کو معروض وجود میں لانا ہے ، قوم تیار ہے ، ہمیں شبانہ روز محنت کرنی ہوگی، اللہ تعالی نے پاکستان کو بے پناہ وسائل سے اور شاندار اذہان سے نوازا ہے ، کسی چیز کی کمی نہیں ہے ، اگر ہم پرعزم ہوجائیں تو پاکستان انشااللہ دنیا کی دوڑ میں بہت جلد آگے نکل جائے گا۔وزیراعظم نے کہا کہ میں تمام سفرا کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں کہ جو پہلگام کے واقعے پر پاکستان کے خلاف بھارت کے بے بنیاد پروپیگنڈے کے جواب میں پاکستان کے موقف کے ساتھ کھڑے رہے ، اور میں ان تمام دوست ممالک کا بھی شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں جنھوں نے جنگ بندی کی صورت میں اس خطے میں امن کے فروغ میں کردار ادا کیا۔انہوں نے کہا کہ میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جراتمندانہ لیڈرشپ اور جنوبی ایشیا میں امن قائم کرنے کے ان کے ویژن پر شکریہ ادا کرتا ہوں کہ ان کی کوششوں کے نتیجے میں دنیا کے اس خطے میں ہولناک جنگ کا خطرہ ٹل گیا، خدانخواستہ اگر جنگ بڑھ جاتی اور ایٹمی ہتھیاروں تک پہنچ جاتی تو تصور کیجیے کہ ایک ارب 60 کروڑ لوگوں میں سے کون یہ بتانے کے لیے زندہ بچتا کہ کیا ہوا تھا۔وزیراعظم نے کہا کہ اللہ رب العزت کے فضل و کرم سے ہم نے جنگ جیت لی مگر ہم امن چاہتے ہیں، ہم نے اپنے دشمن کو سبق سکھا دیا ہے مگر ہم جارحیت کی مذمت کرتے ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ یہ خطہ بھی دنیا کے باقی خطوں کی ترقی اور خوشحالی کا سفر طے کرے ۔ان کا کہنا تھاکہ چاہے ہم اس بات کو پسند کریں یا نہ کریں مگر ہم ہمسائے ہیں اور ہم نے ہمیشہ ایک دوسرے کا ہمسایہ ہی رہنا ہے ، اب یہ ہم پر ہے کہ ہم پرامن ہمسائے بن کر رہیں یا لڑتے رہیں، پاکستان نے ہمیشہ امن کی بات کی ہے ، کیونکہ ہمارے درمیان تین جنگیں ہوچکی ہیں مگر کوئی مسئلہ حل نہیں ہوا بلکہ جنگوں کی وجہ سے غربت اور بیروزگاری بڑھی اور دیگر مشکلات میں اضافہ ہوا۔انہوں نے کہا کہ جنگوں سے سبق یہ ملا ہے کہ ہم پرامن ہمسایوں کی طرح مذاکرات کی میز پر بیٹھیں اور جموں و کشمیر سمیت تمام مسائل حل کریں، کیونکہ اگر مستقل امن چاہتے ہیں تو پھر مسائل کو مستقل طور پر حل کرنا ہوگا، جموں و کشمیر اور پانی کی تقسیم کے مسائل حل ہوجائیں تو پھر اس کے بعد ہم تجارت پر بات کرسکتے ہیں، اور انسداد دہشت گردی کے میدان میں بھی تعاون کرسکتے ہیں۔وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی کا سب سے بڑا شکار ہے جس نے 90 ہزار جانیں قربان کی ہیں، اس میں ہمیں ڈیڑھ سو ارب ڈالر کا معاشی نقصان بھی اٹھانا پڑا ہے ، کس قوم نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اتنا جانی اور مالی نقصان اٹھایا ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ ہم صرف اپنے ملک میں امن کے لیے دہشت گردی سے نہیں لڑ رہے بلکہ دنیا میں امن کے لیے دہشت گردی سے نبردآزما ہیں، اگر ہماری افواج اور سیکیورٹی فورسز دہشت گردوں کا مقابلہ نہیں کررہی ہوتیں تو یہ دنیا کے مختلف خطوں میں پھیل چکے ہوتے ، چنانچہ دنیا کو پاکستان کی قربانیوں اور نقصانات کو تسلیم کرنا چاہیے ۔قبل ازیں معرکہ حق اور آپریشن بنیان مرصوص میں شاندار فتح پر یوم تشکر کی خصوصی تقریب کا آغاز تلاوت قرآن پاک سے ہوا، جس کے بعد شہدائے وطن کے درجات کی بلندی، وطن عزیز کی ترقی،سلامتی اوراستحکام کیلئے دعا کی گئی۔خصوصی تقریب میں پاک فضائیہ کے شاہینوں نے شاندار فلائی پاسٹ کا مظاہرہ کیا، جس کے بعد ترانے اور ملی نغمے پیش کیے گئے ۔تقریب کے مہمان خصوصی وزیراعظم تھے جبکہ وفاقی وزرا ، اراکین کابینہ چیئرمین جے سی ایس سی، سروسز چیفس، مختلف ممالک کے سفارتکار، سول اور عسکری حکام نے بھی تقریب میں شرکت کی۔
پاکستان ایک پر امن اور امن پسند ملک ہے ، ہماری امن سے محبت کو ہماری کمزوری ہر گز نہ سمجھا جائے چین کے اورناچل پردیش پر اقدامات کی رپورٹس دیکھی ہیں،چین کی خومختاری کی حمایت کرتے ہیں ہمارے پاس بھارت کی پاکستان میں دہشت گردی اور دہشت گردوں کی سرپرستی کے شواہد موجود ہیں ...
ہم نے کچھ چھپایا نہیں ساری حقیقت بتا دی، ہمارے میڈیا کا کردار ذمہ دارانہ تھا جنرل عاصم منیر کییوم تشکر کی مناسبت سے منعقدہ تقریب میں صحافیوں سے گفتگو چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر نے پاک-بھارت کشیدگی کے دوران پاکستانی میڈیا کے کردار کی تعریف کرتے ہوئے اپنا فخر قرار دیا اور...
پاک فضائیہ کے شاہینوں نے جس طرح 3 رافیل کو نشانہ بنایا اُسے مودی اور دنیا قیامت تک یاد رکھے گی پاکستان کی تاریخ میں اس سے شان دار فتح پہلے کبھی نصیب نہیں ہوئی ، اس نے دنیا کی سوچ کو تبدیل کردیا شاہینوں نے دشمن کے 5 نہیں 6 جہاز مار گرائے ہیں اوراس کے ساتھ ڈرونز بھی مار...
بھارتی وزیر دفاع کا غیرذمہ دارانہ بیان، بھارتی جارحیت کیخلاف پاکستان کی مؤثر دفاعی صلاحیت اور مزاحمتی حکمت عملی سے عدم تحفظ کا مظہر ہے، بھارت اپنے جوہری اثاثوں اور تنصیبات کی سیکیورٹی یقینی بنائے اگر کسی چیز پرآئی اے ای اے اور عالمی برادری کو تشویش ہونی چاہیے تو وہ ...
جنگی جنون میں مبتلا بھارت ’باہمی تباہی کا نسخہ‘ تیار کر رہا ہے ، اب دنیا جوہری خطرے کو تسلیم کر رہی ہے جو کوئی بھی ہماری علاقائی سالمیت اور خودمختاری کی خلاف ورزی کرنے کی کوشش کرے گا، تو ہمارا جواب منہ توڑ ہوگا ’یقینی باہمی تباہی ‘ کے تصور کے تحت بھارت اور پاکستان کے ...
صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ وہ پاکستان کے ساتھ بھی ’بہت زیادہ تجارت‘کریں گے پاکستان امریکا کے ساتھ متعدد شعبوں میں دوطرفہ تجارت کو توسیع دینا چاہتا ہے پاکستان نے امریکا کے ساتھ تجارتی تعلقات کو فروغ دینے کے لیے ایک اہم پیشکش کرتے ہوئے زیرو ٹیرف کی بنیاد پر دو طرفہ تجارتی معاہدہ کر...
یوم تشکر کے موقع پر دن کا آغاز مساجد میں قرآن خوانی اور خصوصی دعاؤں سے کیا جائے گا وفاقی دارالحکومت میں31 اور صوبائی دارالحکومتوں میں21 توپوں کی سلامی دی جائے گی بُنْیَانٌ مَّرْصُوْص معرکہ حق میں تاریخی فتح پر ملک بھر میں 16مئی 2025 کو یو م تشکر منانے کا اعلان کیا گیا ہے ۔ اع...
مسٹر مودی بی ایل اے ، ٹی ٹی پی کے تانے بانے آپ سے ملتے ہیں، مسٹر مودی اپنے بھاشن آپ اپنے پاس رکھیں، پاکستان خطے میں امن چاہتا ہے ، اس خواہش کو کمزوری مت سمجھنا مودی سندھ طاس معاہدے پر کبھی سوچنا بھی نہیں، آپ سمجھتے تھے کہ اس علاقے کے تھانیدار ہے یہ جھوٹا تاثر ختم ...
سندھ طاس معاہدے میں عالمی بینک کا کردار بنیادی طور پر سہولت کار کا ہے ، معاہدے میں معطلی کی کوئی گنجائش نہیں ، اسے ختم یا تبدیل تو کیا جاسکتا ہے مگر اس کے لیے دونوں ممالک کا راضی ہونا ضروری ہے اگر فریقین میں اختلاف ہو تو ہمارا کام فیصلہ کرنا نہیں ہے ، بلکہ ان کے درمی...
کشیدگی کا سب سے اہم پہلو یہ تھا کہ مسئلہ کشمیر ایک مرتبہ پھر عالمی توجہ کا مرکز بن گیا امریکی صدر کی جانب سے ثالثی کی پیشکش سے بین الاقوامی تنازع کے طور پر اجاگر کشمیر کے مسئلے نے ایک بار پھر عالمی منظرنامے پر اپنی موجودگی کو مضبوطی سے منوا لیا ہے ۔مئی 2025 میں پاک بھارت کشید...
روس کی بے رخی نے خارجہ پالیسی کو بے نقاب کردیا، ٹرمپ کی لڑائی نہ روکنے پر تجارت بند کرنے کی دھمکی یورپی یونین کے ساتھ بھی بھارت کی سفارتی کشیدگی ظاہر ہوگئی، بھارت کی خارجہ پالیسی پر سوالات کھڑے مودی سرکار کی سفارتی اور جنگی ناکامی پر نیو انڈین ایکسپریس کا چشم کشا آرٹیکل سامنے...
شہدائے افواج کے ورثا کو رینک سے ایک کروڑ سے ایک کروڑ 80لاکھ دیے جائیں گے بھارتی حملے میں متاثر ہ گھروں، شہید مساجد کی تعمیر وفاقی حکومت کرے گی، شہباز شریف آپریشن بنیان مرصوص کی شاندار کامیابی پر وزیراعظم شہباز شریف نے ہر سال 10 مئی کو یوم معرکہ حق منانے اور شہدا پیکیج کا اعلا...