وجود

... loading ...

وجود

بھارت بین الاقوامی دہشت گردی میں ملوث

جمعه 16 مئی 2025 بھارت بین الاقوامی دہشت گردی میں ملوث

ریاض احمدچودھری

وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ امریکا، کینیڈا اور پاکستان میں بھارت کی اسپانسرڈ دہشت گردی کے شواہد موجود ہیں، بھارت عالمی دہشت گرد ملک ہے۔ اگر بھارت دہشت گردی میں ملوث ہے تو یہ سوالات تو سامنے آئیں گے اور انہیں سامنے آنا چاہیے، یہ سب شواہد سامنے آنے چاہئیں، مودی کا بھارت بین الاقوامی دہشت گرد ہے۔ مختلف کالعدم تنظیموں کو پاکستان میں دہشت گردی کے لیے بھارت کی جانب سے فنڈنگ کی جا رہی ہے، اس کے بھی شواہد ہمارے پاس محفوظ ہیں۔پاکستان 25 سال سے دہشت گردی کا نشانہ بن رہا ہے، الزام بھی ہمارے اوپر لگایا جارہا ہے، وزیر اعظم نے خود پیشکش کی تھی کہ دہشت گردی کے واقعے کی تحقیقات کی جائیں، پاکستان کی دہشت گردی کے خلاف جنگ کو تسلیم کیا جائے، ہم نے بڑا نقصان اٹھایا ہے۔ پوری دنیا سے زیادہ نقصان پاکستان نے اٹھایا، بھارت کے ساتھ مذاکرات کا دوسرا ایجنڈا مسئلہ کشمیر ہے، اس پر بھی بات ہونی چاہیے، تیسرا پانی کے مسئلے پر بات کی جائے گی، پانی کے معاملے کو متنازع بنانے کی کوشش کی گئی۔ بھارت خود کئی سال سے دہشت گردی کرا رہا ہے، بھارت عالمی دہشت گرد ہے، ہم دہائیوں سے بھارت کے خلاف مشرقی اور مغربی محاز پر لڑ رہے ہیں، بھارت کی دہشت گردی کے ثبوت کینیڈا میں بھی اور امریکا میں بھی موجود ہیں، یہ دہشت گردی کے ثبوت مذاکرات میں سامنے آنے چاہئیں۔
پاکستان خود دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثرہ ملک ہے، ہم دہشت گردی کے خلاف فرنٹ لائن اسٹیٹ ہیں، کسی دوسرے ملک نے آج تک دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 90 ہزار جانوں کی قربانی نہیں دی۔ پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ کا خمیازہ بھگت رہا ہے۔ ہماری مسلح افواج، قانون نافذ کرنے والے ادارے، پولیس، رینجرز، عام شہری اور سول سوسائٹی نے دہشت گردی کی جنگ میں بہت قربانیاں دی ہیں جو پاکستان اور عالمی امن کے لئے ہیں۔ دہشت گردی کی جنگ میں ہماری معیشت کو اربوں ڈالر کا نقصان ہوا اور ہم آج تک ان دہشت گردوں ”فتنہ الخوارج” کا مقابلہ کر رہے ہیں۔
پاکستان نے ہمیشہ دہشت گرد گروپوں اور دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کی، ہم روزانہ کی بنیاد پر یہ ذمہ داری نبھا رہے ہیں۔ خیبر پختونخوا، بلوچستان میں صورتحال اور حال ہی میں جعفر ایکسپریس سانحہ سب کے سامنے ہے۔جعفر ایکسپریس واقعہ میں معصوم شہریوں کو یرغمال بنایا گیا، ہماری سیکورٹی فورسز نے ان دہشت گردوں کا بہادری سے مقابلہ کیا۔ جعفر ایکسپریس واقعہ کی دنیا بھر نے مذمت کی لیکن ہمارے مشرق میں ہمارے پڑوسی ملک نے جعفر ایکسپریس واقعہ کی کیوں مذمت نہیں کی؟ ایسا کیوں ہوتا ہے کہ جب بھی پاکستان دہشت گردی کا سامنا یا دہشت گردوں کا مقابلہ کرتا ہے، ہمارے بے گناہ شہریوں اور مسلح افواج کے افسران اور جوانوں کا خون بہتا ہے تو مشرقی ہمسایہ ان واقعات پر خوشی مناتا ہے۔ اس کے پیچھے کیا کوئی وجہ ہے؟ بھارت خود ریاستی سطح پر دہشت گردی میں ملوث ہے۔ اگر ہم نے کلبھوشن یادیو کو گرفتار نہ کیا ہوتا تو یہ حقیقت شاید ہی منظر عام پر آتی۔
بھارت کا پہلگام فالس فلیگ میں ناکامی کے بعد بلوچستان میں بڑی دہشت گردی کا منصوبہ بے نقاب ہوگیا ہے۔ بھارت کی خفیہ ایجنسی ‘را ‘نے بلوچستان کے مختلف علاقوں میں اپنی پراکسیز کو سرگرم کر دیا ہے۔ بھارتی را نے گوادر،کوئٹہ اور خضدار میں دہشت گردی کا منصوبہ بنایا ۔ را نے بی ایل اے،فتنہ الخوارج اورغیرقانونی افغانوں کو ان شہروں میں دہشت گردی کی ہدایات کیں۔ انٹیلی جنس ذرائع کا کہنا ہے را نے کارروائیوں کے لیے دہشت گردوں کو افغانستان سے بھی متعلقہ علاقوں میں بھیجوا دیا۔ انٹیلی جنس ذرائع کے مطابق چند خود کش بمباروں کو متعلقہ علاقوں کی ریکی کرائی گئی، خودکش بمباردہشت گردی کی کارروائی میں گاڑی یا موٹرسائیکل کا استعمال کر سکتے ہیں۔ بھارتی سرپرستی میں دہشت گردی کے مذموم منصوبے ناکام بنانے کے لیے قانون نافذ کرنے والے ادارے متحرک ہیں۔ بھارت کی بلوچستان میں دہشت گردی کے واضح ثبوت پہلے ہی منظر عام پر آچکے ہیں، بھارت بلوچستان میں دہشت گردی کروا کر پاکستان میں بے امنی پھیلانا چاہتا ہے۔ دہشت گردی کے منصوبے کے پیچھے پہلگام فالس فلیگ آپریشن میں بری طرح ناکامی ہے۔
پہلگام فالس فلیگ کے بعد پاکستان میں دہشت گردی کے لیے بھارتی سہولت کاری کے مستند شواہد سامنے آگئے ہیں۔پاکستان میں ہونے والی دہشت گردی کے پیچھے بھارتی فوج اور ایجنسیاں پوری طرح متحرک ہیں، جہلم سے گرفتار دہشتگرد مجید کے موبائل فون اور ڈرون فرانزک کے بعد ناقابل تردید شواہد سامنے آئے۔دہشتگرد مجید بھارتی فوج کے آفیسرز اور ہینڈلرز کے ساتھ رابطے میں تھا، دہشتگرد آئی ای ڈیز نصب کرنے کے بدلے بھارتی فوج سے پیسہ وصول کر رہا تھا۔دہشتگرد مجید اور بھارتی آرمی کے افسران کے درمیان واٹس ایپ گفتگو سے ہوشربا انکشافات بھی سامنے آئے جس میں چار بھارتی آرمی افسران کی نشاندہی ہوتی ہے۔ان بھارتی فوجی افسران میں میجر سندیپ ورما، صوبیدار سکھوندر، حوالدار امیت اور ایک سپاہی شامل ہے۔ اس گفتگو میں بھارتی ہینڈلر دہشتگرد مجید سے کہہ رہا ہے کہ پاکستان میں شہریوں کی لاشیں چاہئیں۔بھارتی ہینڈلرز دہشتگرد مجید کو بم بنانے کے طریقے پر مشتمل ویڈیوز بھیجتے ہیں۔دہشتگرد مجید سے بات کرتے ہوئے بھارتی میجر سندیپ نے کہا کہ ”لاہور سے لیکر بلوچستان تک اس کا نیٹ ورک موجود ہے، ہم نہ ہی بچے ہیں اور نہ ہی پاکستان میں یہ ہماری پہلی دہشتگردی کی کارروائی ہے۔
دفاعی ماہرین کے مطابق دہشتگرد مجید اور بھارتی فوجی ہینڈلرز کے درمیان یہ آڈیو گفتگو ثبوت ہے کہ بھارت پاکستان میں دہشتگردی پھیلاتا ہے، بھارت دہشتگردی پھیلانے کیلئے دہشتگردوں کو بھاری فنڈنگ میں بھی فراہم کرتا ہے،بلوچستان اور دیگر صوبوں میں دہشتگردوں کو کارروائیوں کے لیے تربیت تک بھارت ایجنسیاں دیتی ہیں، ان شواہد کے بعد یہ ضروری ہے کہ عالمی سطح پر بھارت کا نام فیٹف میں شامل کیا جائے۔


متعلقہ خبریں


مضامین
مقبوضہ وادی میں مسلم تشخص خطرے میں وجود بدھ 02 جولائی 2025
مقبوضہ وادی میں مسلم تشخص خطرے میں

سانحہ سوات بے حسی اور غفلت کی دردناک کہانی وجود بدھ 02 جولائی 2025
سانحہ سوات بے حسی اور غفلت کی دردناک کہانی

پی ٹی آئی کے لیے بڑا چیلنج وجود منگل 01 جولائی 2025
پی ٹی آئی کے لیے بڑا چیلنج

بیانیہ، بیداری اور فیصلے : استنبول میں اسلامی دنیا کی نئی صف بندی وجود منگل 01 جولائی 2025
بیانیہ، بیداری اور فیصلے : استنبول میں اسلامی دنیا کی نئی صف بندی

بھارت خطے کا امن داؤ پر لگا رہا ہے! وجود منگل 01 جولائی 2025
بھارت خطے کا امن داؤ پر لگا رہا ہے!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر