وجود

... loading ...

وجود

دہلی پر سبزہلالی پرچم لہرانے کا وقت آگیا ہے جمہور کی

اتوار 04 مئی 2025 دہلی پر سبزہلالی پرچم لہرانے کا وقت آگیا ہے جمہور کی

۔
ایم سرور صدیقی
خطے کو جنگ میںجھونکنا دانش مندی نہیں!

پہلگام واقعے کے بعد بھارت کی جانب سے بے بنیاد الزام تراشی کی وجہ سے پاک بھارت کشیدگی برقرار ہے۔ خطے میں امن کے استحکام کے لئے پاک فوج کی جنگی مشقیں پورے زور و شور سے جاری ہیں جن میں مشقوں میں جدید ہتھیاروں کا عملی مظاہرہ کیا جارہا ہے۔ اس موقع پر چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر نے وطن عزیز کی سلامتی اور خودمختاری یقینی بنانے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان علاقائی امن کے لئے پرعزم ہے تاہم کوئی غلط فہمی میں نہ رہے، بھارت کی مہم جوئی کا بھرپور جواب دیں گے ۔مشقوں کے دوران میں جدید لڑاکاطیاروں’توپوں’ کثیرالجہتی فضائی طاقت، طویل فاصلے تک مار کرنے والی آرٹلری، جنگی ہیلی کاپٹرز اور جدید انجینئرنگ تکنیکوں کا کامیاب استعمال کیا گیا۔آرمی چیف کا کہنا تھا کہ قومی مفادات کے تحفظ کے لئے ہماری تیاریاں اور عزم غیر متزلزل ہے’مسلح افواج کا جذبہ اور پیشہ ورانہ مہارت اس بات کی ضمانت ہے کہ ہم ہر میدان میں دشمن کا مقابلہ کر سکتے ہیں عسکری مبصرین کا کہناہے کہ پاکستان نے کبھی جنگ کے لئے پہل نہیں کی بھارتی سرکار سال دو سال بعد ایسے حالات پیدا کردیتی ہے جس سے برصغیر پاک و بنگلہ ہند کے اربوں انسانوں پر جنگ کے سائے امنڈ آ تے ہیں ۔اس لئے پاک فوج کی جنگی مشقوں کا مقصد دشمن کی کسی بھی جارحیت کا بھرپور جواب دینا ہے ۔
کہاجاتاہے کہ بھارتی وزیر ِ اعظم نریندر مودی نے آر ایس ایس نظرئیے کیلئے پورے خطے کا امن داؤ پر لگادیا، فالس فلیگ ڈرامہ کی ناکامی پر نریندر مودی حواس باختہ ہو چکے ہیں ۔حالانکہ بھارت کی خفیہ ایجنسی ‘ریسرچ اینڈ اینالیسس ونگ (را) کے سابق سربراہ امرجیت سنگھ دولت نے پہلگام حملے کو بھارتی سیکیورٹی اداروں کی ناکامی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس واقعے کے بعد پاک بھارت کے درمیان باقاعدہ جنگ کا کوئی امکان نہیں بلکہ توقع ہے کہ معاملات بات چیت کے ذریعے حل ہو جائیں گے۔ برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کو دئیے گئے ایک انٹرویو میں سابق ‘را’ چیف نے واضح کیا کہ اگر بھارت کوئی سرجیکل اسٹرائیک یا بالاکوٹ جیسا اقدام کر سکتاہے محدود فوجی کارروائی قابل قبول ہو سکتی ہے، تاہم جنگ دراصل جوہری ہتھیاروں کی جنگ ہے، اور یہ سب محض ڈرانے کے حربے ہیں دونوں ممالک کے درمیان جنگ نہیں ہوگی ان کا کہنا تھا کہ ان کے خیال میں بات چیت کبھی ختم نہیں ہوتی، یہ عمل جاری رہتا ہے، اگر دونوں ممالک براہ راست بات نہیں بھی کرنا چاہتے تو سعودی عرب، ایران یا متحدہ عرب امارات جیسے ممالک ثالثی کر سکتے ہیں۔
حالات کے تناظرمیں دیکھا جائے تو29اپریل کو پاکستان نے بھارت کو عملی طور پر منہ توڑ جواب دیا تھا جب پاک فوج نے لائن آف کنٹرول پر ایک ہی روز میں بھارتی فوج کے 2کواڈ کواپٹر مار گرائے تھے ۔حالات کی سنگینی کااحساس کرتے ہوئے امریکی کوششوں سے پاکستان اوربھارت کے درمیان جنگ کے بادل کسی حد تک چھٹنا شروع ہوگئے ہیں۔ تاہم یہ خدشہ ابھی ختم نہیں ہوا کہ جنونی مودی سرکار کسی غلط فہمی یا خوش فہمی کی بنا پر ایسا اقدام کر بیٹھے جس میں اسے لینے کے دینے پڑ جائیں۔ سوال یہ ہے کہ بھارت میں پورے زور و شور سے بجتے طبل جنگ کی آواز مدھم کیسے ہوئی؟ تو اس بارے عسکری مبصرین کا کہناہے کہ بیشک بھارت کو سمجھانے میں سب سے اہم کردار امریکہ کا ہے جس نے مودی سرکار پرواضح کردیاہے کہ جنگ ہوئی تو بڑی ہولناک اور خوفناک ہوگی ۔امریکا نے مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں حالیہ واقعے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے امید ظاہر کی ہے کہ بھارت اس واقعے پر ایسا ردعمل نہیں دے گا جو پورے خطے کو کشیدگی کی لپیٹ میں لے آئے پاکستان ایک ذمے دار ملک ہے اور وہ اس معاملے کی تحقیقات کے لئے تعاون پر تیار ہے۔ امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے نیوز چینل کو دیے گئے انٹرویو میں مزید کہا کہ واشنگٹن چاہتا ہے کہ جنوبی ایشیا میں امن قائم رہے۔ پہلگام واقعے کا جواب احتیاط اور دانشمندی سے دیا جائے پاکستان ایک ذمے دار ملک ہے اور وہ بھارت کے ساتھ مل کر تحقیقات میں تعاون کرے گا۔چین کی پاکستان کو مکمل حمایت کااعلان بھی خطے میں کشیدگی کم کرنے میں معاون ثابت ہوا جبکہ بھارت کی خفیہ ایجنسی ‘ریسرچ اینڈ اینالیسس ونگ (را) کے سابق سربراہ امرجیت سنگھ دولت کا خیال ہے کہ پاک بھارت جنگ نہیں ہوگی ۔ حالات اس جانب نشان دہی کررہے ہیں کہ اب کشیدگی کے بادل چھٹ جائیں گے چند دن بھارتی سرکار پاکستان کو گیڈر بھبھکیاں دے کر دم دبا کر چپ ہو جائے گی پاک بھارت جنگ یقینا دراصل جوہری ہتھیاروں کی جنگ ہے جس کاکوئی ملک بھی متحمل نہیں ہوسکتا ۔اس لئے دونوں ممالک کی سیاسی و عسکری قیادت غوروفکر کرے ،خطے کو جنگ میں جھونک دینا کوئی دانشمندی نہیں۔


متعلقہ خبریں


مضامین
قائد اعظم کے دورہ 'مرے کالج' کی یاد میں تقریب وجود اتوار 04 مئی 2025
قائد اعظم کے دورہ 'مرے کالج' کی یاد میں تقریب

دہلی پر سبزہلالی پرچم لہرانے کا وقت آگیا ہے جمہور کی وجود اتوار 04 مئی 2025
دہلی پر سبزہلالی پرچم لہرانے کا وقت آگیا ہے جمہور کی

سیلِ زماں کے ایک تھپیڑے کی دیر ہے وجود اتوار 04 مئی 2025
سیلِ زماں کے ایک تھپیڑے کی دیر ہے

بھارتی جنگی جنون وجود هفته 03 مئی 2025
بھارتی جنگی جنون

چکر اور گھن چکر وجود هفته 03 مئی 2025
چکر اور گھن چکر

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر