وجود

... loading ...

وجود

بھارتی جنگی جنون

هفته 03 مئی 2025 بھارتی جنگی جنون

ریاض احمدچودھری

بھارت نے فرانس کے ساتھ 26 رافیل ایم جنگی طیاروں کی خریداری کا معاہدہ کر لیا۔ 63 ہزارکروڑ بھارتی روپے مالیت کے اس معاہدے میں سنگل اور ٹو سیٹر دونوں اقسام کے طیارے شامل ہیں۔معاہدے کے تحت فرانسیسی کمپنی ڈاسو ایوی ایشن کے تیار کردہ یہ طیارے بھارتی بحریہ کے طیارہ بردار بحری جہازوں سے آپریٹ کیے جائیں گے اور روسی ساختہ مِگ 29 کے طیاروں کی جگہ لیں گے۔بھارتی وزارت دفاع کے مطابق اس معاہدے میں 22 سنگل سیٹر اور 4 ٹو سیٹر طیاروں سمیت پائلٹس کی تربیت، سیمولیٹرز، متعلقہ آلات، ہتھیار اور کارکردگی پر مبنی لاجسٹک سپورٹ شامل ہے۔معاہدے کے تحت بھارتی فضائیہ کے بیڑے میں پہلے سے موجود 36 رافیل طیاروں کے لیے بھی اضافی سامان فراہم کیا جائے گا۔ڈاسو ایوی ایشن نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ بھارتی بحریہ فرانس کے بعد پہلی فورس ہے جو رافیل میرین جیٹ طیاروں کو استعمال کرے گی۔بھارتی میڈیا کے مطابق فرانسیسی کمپنی یہ طیارے 2028 سے 2032 کے درمیان بھارت کے حوالے کرے گی۔
2019 میں بھارتی وزیر اعظم نے اپنے دو مگ پاک فضائیہ کے ہاتھوں تباہ کروا کر ٹھنڈی آہ بھرتے ہوئے کہا تھا کہ سیاست نے بھارت کا بہت نقصان کیا۔ آج رافیل طیارے ہوتے تو نتیجہ مختلف ہوتا۔یوں اپنی ناکامی کا ملبہ رافیل طیارے نہ ہونے پر ڈال کر ایک طرف تو اپنی فضائیہ کی نا اہلی چھپانے کی کوشش کی تو دوسری طرف بھارت عوام اور اپوزیشن کو رافیل طیاروں کی اہمیت بتائی۔ مودی کا یہ کہنا کہ رافیل طیاروں کی موجودگی میں نتیجہ مختلف ہوتا، صرف طفل تسلی ہے۔ کیونکہ رافیل کی بجائے کوئی سے بھی طیارے ہوتے تو نتیجہ یہی ہونا تھا جو ہوا ہے۔ کیونکہ پاک فوج کے ہتھیار وں سے زیادہ جذبے لڑتے ہیں۔ انہی جوانوں کے متعلق علامہ اقبال نے کہا تھا
شہادت ہے مطلوب و مقصود مومن
نہ مال غنیمت نہ کشور کشائی
ہم تو صرف اپنی عوام کی حفاظت اپنے وطن کی حفاظت اور اپنے دین کی حفاظت کیلئے لڑتے ہیں۔ ہمیں نہ تو داد و تحسین کی ضرورت ہے اور نہ ہی نمودو نمائش کی۔ البتہ بھارتی فوج جو ہر سال لاکھوں ڈالر اسلحہ کی خریداری پر خرچ کرتی ہے بڑے غرور میں رہتی ہے۔ اس چند روزہ جنگ میں کیا ہوا۔ اگر آپ کے پاس رافیل طیارے نہیں تھے تو مگ اور دوسرے طیارے تو تھے نہ ۔ اسلحہ کی بھی کوئی کمی نہ تھی۔ اگر کمی تھی تو صرف جذبے کی ، صلاحیت کی، اور تربیت کی۔ مودی نے اپوزیشن اور عوام کا منہ بند کرنے کیلئے ان کے جذبات سے کھیلنے کی کوشش کی اور کہا کہ سیاسی مخالفین بھارت کو کمزور کرنا بند کر دیں۔جب ہماری فوج کا مذاق اڑتاہے تو مجھے دکھ ہوتاہے۔ تو عرض ہے کہ صرف انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے کیلئے بغیر تیاری آپ اپنی فوج کو جنگ میں جھونک دیتے ہیں اس وقت آپ کو اپنی فوج کی فکر نہیں ہوتی ۔ یا اس وقت آپ کو اپنی فوج کا دکھ نہیں ہوتا جب وہ آپ کی سیاست کی خاطر ڈرامے کر رہی ہوتی ہے۔ مودی کا کہنا ہے کہ میرے اپنے ہی عوام ملک کا مذاق اڑا رہے ہیں۔ فوج پر تنقید کی جا رہی ہے۔ یہ صرف اس لئے ہو رہا ہے کہ اپوزیشن مجھے نیچا دکھانا چاہتی ہے۔ ہمارے ہی کچھ لوگ ہماری فوج اور سیاست کے خلاف پاکستان میڈیا پر آرٹیکل لکھ رہے ہیں، بیانات دے رہے ہیں۔ یہ لوگ اپنے دیش کے ساتھ دشمنی کر رہے ہیں۔ جبکہ ہماری عوام فوج کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑی ہے۔ بھارت کو فرانس سے رافیل طیارے ملنے کے بعد ایک دفعہ پھر یہ بحث زور پکڑ گئی ہے کہ کیا یہ جدید طیارے پاکستان میں بنائے جانے والے جے ایف 17 تھنڈر سے بہتر ہیں یا نہیں۔جب پاکستانی پائلٹس نے گذشتہ برس 27 فروری کو انڈین مِگ 21 طیارہ مار گرایا تو اس پر سوار پائلٹ ونگ کمانڈر ابھینندن کو گرفتار کر لیا گیا۔ دورانِ حراست ان کی ایک ویڈیو جاری کی گئی جس میں وہ چائے کی پیالی اٹھائے اس چائے کی تعریف کرتے دکھائی دیے۔ ابھینندن کا یہ جملہ ‘ٹی از فینٹیسٹک’ اب پاکستان میں زبان زد عام ہے۔تاہم اس کے اگلے ہی دن پاکستان نے اعلان کیا کہ وہ جذبہ خیر سگالی کے تحت بھارتی پائلٹ کو واپس گھر بھیج رہا ہے۔اس سے اگلے برس فروری میں اسلام آباد ایئر ہیڈ کوارٹر میں میڈیا کے نمائندوں کو روسی ساختہ جہاز مِگ 21 کا ملبہ دکھایا گیا۔ اس موقع پر اْس وقت پاکستانی فضائیہ کے اسسٹنٹ چیف آف دی ایئر سٹاف پلانز ایئرکموڈور سید عمر شاہ نے کہا تھا کہ اگر انڈیا کے پاس ‘رافیل آ بھی جائے تو بھی ہم تیار ہیں۔’
رافیل جوہری میزائل داغنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اس میں دو طرح کے میزائل نصب ہو سکتے ہیں، ایک کا مار کرنے کا فاصلہ 150 کلومیٹر جبکہ دوسرے کا تقریباً 300 کلومیٹر ہے۔ جوہری اسلحے سے لیس ہونے کی صلاحیت رکھنے والا رافیل طیارہ فضا میں 150 کلومیٹر تک میزائل داغ سکتا ہے جبکہ فضا سے زمین تک مار کرنے کی اس کی صلاحیت 300 کلومیٹر تک ہے۔یہ بھارتی فضائیہ کی جانب سے استعمال ہونے والے میراج 2000 کی جدید شکل ہے اور انڈین ایئر فورس کے پاس اس وقت 51 میراج 2000 طیارے ہیں۔رافیل بنانے والی کمپنی داسو ایوی ایشن کے مطابق رافیل کی حد رفتار 2020 کلو میٹر فی گھنٹہ ہے۔جبکہ جے ایفـ17 تھنڈر بھی بہت سی صلاحیتوں کا حامل ہے؟جے ایفـ17 تھنڈر لڑاکا طیارہ پاکستان کے لیے اس وجہ سے بھی خاصی اہمیت کا حامل ہے کہ پاکستان اسے خود تیار کرتا ہے۔پاکستان نے چین کی مدد سے ہی ان طیاروں کو بنانے کی صلاحیت حاصل کی ہے اور ماہرین کے مطابق یہ طیارہ ایک ہمہ جہت، کم وزن، فورتھ جنریشن ملٹی رول ایئر کرافٹ ہے۔اس طیارے کی تیاری، اپ گریڈیشن اور ‘اوورہالنگ’ کی سہولیات بھی ملک کے اندر ہی دستیاب ہیں جس کا مطلب یہ ہے کہ پاکستان اس طیارے کی تیاری کے مراحل کو یقینی بنانے کے لیے کسی بھی دوسرے ملک کا محتاج نہیں ہے۔یہ طیارہ دنیا بھر میں کئی اہم شوز میں بھی پذیرائی حاصل کر چکا ہے اور دنیا نے اس کی بہت اچھی اسسمینٹ کی ہے، یہی وجہ ہے کہ ہر بڑے شو میں جے ایف 17 کے لیے دعوت نامہ ضرور آتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
بھارتی جنگی جنون وجود هفته 03 مئی 2025
بھارتی جنگی جنون

چکر اور گھن چکر وجود هفته 03 مئی 2025
چکر اور گھن چکر

سندھ طاس معاہدہ کی معطلی وجود جمعه 02 مئی 2025
سندھ طاس معاہدہ کی معطلی

دنیا کی سب سے زیادہ وحشت ناک چیز بھوک ہے وجود جمعه 02 مئی 2025
دنیا کی سب سے زیادہ وحشت ناک چیز بھوک ہے

بھارت کیا چاہتا ہے؟؟ وجود جمعرات 01 مئی 2025
بھارت کیا چاہتا ہے؟؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر