وجود

... loading ...

وجود

سندھ طاس معاہدہ کی معطلی

جمعه 02 مئی 2025 سندھ طاس معاہدہ کی معطلی

ریاض احمدچودھری

بھارت اور پاکستان کے مابین جنگوں کے باوجود سندھ طاس آبی معاہدہ گزشتہ چھ دہائیوں سے برقرار رہا لیکن پہلگام حملے کے بعد نئی دہلی نے اسے یکطرفہ طور پر معطل کردیا ہے۔اس اقدام سے پاکستان کو پانی کا بڑا مسئلہ پیدا ہو سکتا ہے۔جنوبی ایشیا کے جوہری طاقت رکھنے والے دو حریف بھارت اور پاکستان کے درمیان پچھلے پچہتر سال کے دوران کئی جنگیں ہو چکی ہیں اور دونوں کے درمیان بیشتر اوقات تعلقات کشیدہ رہے ہیں، تاہم پانی کے ایک اہم وسیلے سے متعلق چھ دہائیوں سے زیادہ عرصے قبل کیا گیا سندھ طاس آبی معاہدہ پر اس کا کوئی اثر نہیں پڑا۔لیکن، بھارت کے زیر انتظام جموں و کشمیر کے اہم سیاحتی مقام پہلگام میں ہونے والے دہشت گردانہ حملے، جس میں 26 سیاح ہلاک ہوئے، نے اس معاہدے کو بھی متاثر کردیا۔ بھارت نے اپنی طرف سے اس معاہدے کو معطل کرنے کا اعلان کردیا ہے۔بھارتی وزارت خارجہ کے سکریٹری وکرم مصری نے معاہدے کو معطل کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا، “1960 کا سندھ آبی معاہدہ اب سے اس وقت تک غیر نافذ العمل رہے گا، جب تک کہ پاکستان قابل اعتبار اور ٹھوس طور پر سرحد پار دہشت گردی کی حمایت سے دستبردار نہیں ہو جاتا”۔ 1960 کا سندھ طاس آبی معاہدہ دونوں دیرینہ حریف پڑوسیوں کو دریائے سندھ کے پانی تک مشترکہ رسائی کی سہولت فراہم کرتا ہے۔
برطانوی اخبار نے بھارت کے سندھ طاس معاہدے کی معطلی کو علاقائی سلامتی کیلئے سنگین خطرہ قرار دیا ہے۔برطانوی اخبار نے بھارت کے سندھ طاس معاہدے کی معطلی پر رپورٹ جاری کی ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ سندھ طاس معاہدے کی معطلی کے بھارت کے یکطرفہ فیصلے کو عالمی سطح پرتنقید کا سامنا ہے۔ سندھ طاس معاہدے کی معطلی سے پاکستان اور بھارت میں آبی تناؤ بڑھنے کا خدشہ ہے۔ بھارت کے حالیہ اقدامات سے پانی کی سیکیورٹی پر کشیدگی میں اضافہ متوقع ہے، معاہدے کی عارضی معطلی کے دونوں ممالک پر منفی اثرات پڑ سکتے ہیں۔ بھارت اور پاکستان کو یکطرفہ اقدامات پر نظرثانی کرنی چاہیے، بھارت کا موقف خطے میں مزید عدم استحکام کا سبب بن سکتا ہے۔پاکستان کے خلاف یکطرفہ اقدامات بھارت کی آبی سیکیورٹی کے لیے بھی نقصان دہ ہے، ماضی کے تنازعات کے باوجود سندھ طاس معاہدہ امن کی بنیاد رہا ہے۔
پہلگام فالس فلیگ حملے کی آڑ میں بھارت کی آبی جارحیت کو سیاسی رہنماوں اورقانونی ماہرین نے 1960 کے سندھ طاس معاہدے کی کھلم کھلا خلاف ورزی قراردے دیا۔پیپلزپارٹی کی سینئر رہنما شیری رحمان نے کہا کہ عالمی معاہدے اس طرح یک طرفہ طور پر معطل یا ختم نہیں ہوتے، سندھ طاس معاہدہ جنگیں ہونے کے باوجود فعال رہا ہے۔سابق سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ بھارت اگر پاکستان کا پانی روکتا ہے تو یہ عالمی قوانین کی خلاف ورزی اور جنگ کے مترادف ہوگا، بھارت پاکستان کا یا چین بھارت کا پانی بند کرے تو حالات مزید خراب ہوں گے۔بین الاقوامی قوانین کے ماہر احمر بلال صوفی نے کہا کہ بھارت کے پاس ایسی کوئی طاقت نہیں کہ وہ سندھ طاس کے عالمی معاہدے کو یکطرفہ ختم کردے، اگر بھارت ایسے معاہدہ معطل کرسکتا ہے تو پھر کوئی اور پڑوسی ملک بھی ایسا کرسکتا ہے۔سابق سفیرعبدالباسط کا کہنا تھا کہ بھارت پاکستان کا پانی بند نہیں کرسکتا، بھارت اپنے ملک میں مسلمانوں کے وقف قانون کے خلاف احتجاج ختم کرنے کے لئے کوئی کارروائی کرسکتا ہے۔سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی کے بعد مغربی دریاؤں کی نگرانی وزارت آبی وسائل اور واپڈا کر رہے ہیں، بھارت کے پاس دریا کا بہاؤ روکنے یا اس میں تبدیلی کرنے کی صلاحیت نہیں ہے، بھارت کی جانب سے پاکستان کی پانی کی ضروریات کو خطرہ لاحق نہیں ہے۔
بھارت کے پاس اس وقت مغربی دریاؤں پر محض 0.624 ملین ایکڑ فٹ پانی ذخیرہ کرنے کی مجموعی گنجائش ہے، اس کے مقابلے میں صرف پاکستان کے منگلا ریزروائر میں 7.35 ملین ایکڑ گنجائش ہے لہٰذا پاکستان کے پانی کی فراہمی کے حوالے سے کوئی خاص یا مستقل رکاوٹ متوقع نہیں ہے۔ان بھارتی سرگرمیوں کا مقصد بنیادی طور پر ایک بیانیہ بنانے کی کوشش ہے، وزارت آبی وسائل اور واپڈا صورتحال کی مسلسل نگرانی کر رہے ہیں اور بروقت اپ ڈیٹ جاری کر رہے ہیں۔دوسری جانب ماہرین نے کہا ہے کہ اس وقت پاکستان کو آبی سلامتی اور پانی کے لحاظ سے فوری طور پر کوئی خطرہ نہیں ہے، موسمیاتی تبدیلی کے تناظر میں فاسٹ ٹریک بنیادوں پر بڑے آبی ذخائر کی تعمیر ناگزیر ہے۔
پہلگام واقعہ کے بعد بھارت نے آبی دہشت گردی شروع کرتے ہوئے دریائے چناب اور جہلم کا پانی روک لیا۔ بھار ت کی جانب سے دریائے جہلم کا 5 ہزار کیوسک اور دریائے چناب کا 7 ہزار کیوسک پانی روک لیا گیا ہے۔دریائے جہلم میں گزشتہ روز پانی کا بہاؤ 49 ہزار کیوسک تھا، دریائے جہلم میں پانی کا بہاؤ 44 ہزار کیو سک ہے، اسی طرح دریائے چناب میں گزشتہ روز پانی کا بہاؤ 29 ہزار کیوسک تھا، جبکہ دریائے چناب میں آج پانی کا بہاؤ 22 ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔ بھار ت نے دریائے چنا ب پر بگلیہار ون اور ٹو پر دو پن بجلی منصوبے تعمیر کر رکھے ہیں، دریائے جہلم پر غیر قانونی کشن گنگا اور وولر بیراج بنا رکھے ہیں۔واضح رہے کہ دونوں دریاؤں پر بھارت اس سے پہلے بھی آبی دہشت گردی کرتا رہا ہے۔دریائے جہلم میں اضافی پانی چھوڑنے کے حوالے سے بھارتی پروپیگنڈا بے نقاب ہو گیا۔ بھارت سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی کے اعلان کو سچ ثابت کرنے کی کوشش کرنے لگا جبکہ بھارت کی یہ کوشش صرف اپنی عوام کو بیوقوف بنانے کی بھونڈی کوشش کے سوا کچھ نہیں ہے۔ذرائع نے بتایا ہے کہ بھارت نے پہلے دریائے جہلم میں اضافی پانی چھوڑ کر سیلابی صورتحال کا تاثر دینا چاہا، بھارت کی اس کوشش کے نتیجے میں مظفر آباد کے علاقے ڈومیل سے 22 ہزار کیوسک کا ریلا گزرا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
سندھ طاس معاہدہ کی معطلی وجود جمعه 02 مئی 2025
سندھ طاس معاہدہ کی معطلی

دنیا کی سب سے زیادہ وحشت ناک چیز بھوک ہے وجود جمعه 02 مئی 2025
دنیا کی سب سے زیادہ وحشت ناک چیز بھوک ہے

بھارت کیا چاہتا ہے؟؟ وجود جمعرات 01 مئی 2025
بھارت کیا چاہتا ہے؟؟

انڈیا کھلے معاہدوں خلاف ورزی کا مرتکب وجود جمعرات 01 مئی 2025
انڈیا کھلے معاہدوں خلاف ورزی کا مرتکب

پاکستان میں بھارتی دہشت گردی وجود جمعرات 01 مئی 2025
پاکستان میں بھارتی دہشت گردی

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر