وجود

... loading ...

وجود

ایٹمی جنگ دنیا کوجھنجھوڑ کے رکھ دے گی!

بدھ 30 اپریل 2025 ایٹمی جنگ دنیا کوجھنجھوڑ کے رکھ دے گی!

جاوید محمود
۔۔۔۔۔

انڈیا اور پاکستان کے درمیان کشمیر کے تنازع پر بڑھتی کشیدگی کے پس منظر میںدنیا بھر سے ماہرین اب اس نکتے پر اپنی توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں کہ اگر دونوں ایٹمی طاقتوں کے درمیان جنگ چھڑ جاتی ہے تو اس کے نتائج کیا ہوں گے؟ بین الاقوامی سائنسی جریدے سائنس ایڈوانسز میں حال ہی میں شائع ہونے والے ایک تازہ تحقیقی مکالمے میں اس بات کا جائزہ لیا گیا ہے کہ اگر پاکستان اور انڈیا کے مابین جوہری جنگ ہوتی ہے تو اس کے نتیجے میں جانی اور موسمیاتی نقصان کی حد کیا ہوگی ؟مقالے میں کہا گیا ہے کہ جوہری ہتھیاروں سے لیس دوسرے ممالک کی نسبت انڈیا اور پاکستان کے حوالے سے خالص طور پرخدشات موجود ہیں کیونکہ ان دونوں ممالک میں جنگوں کی ایک طویل تاریخ ہیں۔ دونوں ممالک میں حال ہی میں پیش آئے کشیدگی کے تازہ واقعات سرحدی تنازعات کے حال ہی میں پیشرفت کا فقدان گنجان آباد شہری علاقے اور جوہری ہتھیاروں میں تیزی سے توسیع ایٹمی جنگ کے خطرات کو مزید بڑھا دیتی ہے۔ اس مقالے میں بتایا گیا ہے کہ دنیا بھر میں اس وقت لگ بھگ 13900 جوہری ہتھیار موجود ہیں جس میں 93 فیصد امریکہ اور روس کے پاس ہیں ۔باقی رہ جانے والی7جوہری طاقتوں کے پاس جوہری ہتھیاروں کی تعداد 1200ہے ۔تحقیق میں بتائے گئے اندازے کے مطابق انڈیا اور پاکستان دونوں کے پاس اس وقت 140 سے 150 ایٹمی وار ہیڈ موجود ہیں اور 2025تک ان کی تعداد 200سے 250تک ہو جائے گی ۔دونوں ممالک کے پاس موجود وارہیڈز کی تعداد کا اندازہ افزودہ یورینیم کے مقدار کے بجائے ان کے ڈلیوری کے نظام کی صلاحیت کی بنیاد پر لگایا گیا ہے جس سے ریموٹ سیلسنگ کے ذریعے جانچا جا سکتا ہے ۔پاکستان کے پاس جوہری ہتھیار داغنے کی صلاحیت رکھنے والے ایف 16اور معراج طیارے موجود ہیں جن کے کی رینج 2100 کلومیٹر تک ہے جبکہ آٹھ اقسام کے بلیسٹک میزائل ہیں جن کی رینج 2750 کلومیٹر ہے۔ اس صلاحیت کے ساتھ پاکستان انڈیا کے تمام شہروں کو باسانی نشانہ بنا سکتا ہے۔ انڈیا میں 400شہر ایسے ہیں جن کی آبادی ایک لاکھ افراد سے زیادہ ہے اور تحقیق میں کہا گیا ہے کہ اس صلاحیت کو مد نظر رکھتے ہوئے پاکستان انڈیا کے گنجان آباد شہروں میں سے ایک تہائی کو نشانہ بنا سکتا ہے۔ دوسری جانب انڈیا کے پاس جوہری ہتھیاروں کے لے جانے کی صلاحیت رکھنے والے معراج اور جیگوار طیارے ہیں جن کی رینج 1850 کلومیٹر ہے جبکہ انڈیا کے پاس چار اقسام کے بیلسٹک میزائل ہیں جن کی رینج 1850 کلومیٹر ہے اور اس صلاحیت کے ساتھ انڈیا پورے پاکستان کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ پاکستان میں 60 شہر ایسے ہیں جن کی آبادی ایک لاکھ نفوس سے زائد ہے اور انڈیا ان تمام شہروں کو نشانہ بنانے کی صلاحیت کا حامل ہے۔ تحقیقی مقالے میں کہا گیا ہے نہ تو انڈیا اور نہ ہی پاکستان اس وقت تک جوہری جنگ کی شروعات کریں گے، جب تک کسی ایک فریق کو دوسرے کی جانب سے شدید اشتعال نہ دلایا جائے۔ انڈیا کی اس حوالے سے پالیسی یہ ہے کہ وہ جوہری ہتھیاروں کے استعمال میں پہل اس وقت تک نہیں کرے گا جب تک اس پر کیمیائی یا بائیلوجیکل ہتھیاروں سے حملہ نہ کیا جائے۔ پاکستان کی پالیسی یہ ہے جوہری ہتھیاروں کا استعمال صرف اس وقت کیا جائے گا جب کوئی ملک اس حوالے سے پہل نہ کرے یا پاکستان کسی بیرونی حملے سے روایتی طور پرنمٹنے کا اہل نہ رہے۔ دونوں ممالک اب تک چار روایتی جنگ لڑ چکے ہیں جبکہ تقسیم ہند کے بعد سے بڑی تعداد میں جھڑپیں بھی جاری رہتی ہیں ۔یہی وجہ ہے کہ دونوں کے درمیان ایک عام روایتی جنگ کا جوہری جنگ میں بدل جانا قرین ازقیاس نہیں ہے۔
ان صلاحیتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے تحقیق میں دونوں ممالک میں ایک فرضی جوہری جنگ کا منظر پیش کیا گیا ہے جو 2025 میں وقوع پذیر ہوگی۔ اس فرضی منظر نامے میں یہ بھی فرض کیا گیا ہے کہ پاکستان انڈیا پر پہلے جوہری عملہ کرے گا تاہم یہ واضح کیا گیا ہے کہ اس کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ ایسا ہی ہوگا اور پہل انڈیا بھی کر سکتا ہے اندازے کے مطابق 2025 تک دونوں ممالک کے پاس اپنے اپنے 250 جوہری ہتھیار ہوں گے۔ اس جنگ میں شہری علاقوں کو ایئر بیرسٹس کی تکنیک کے ذریعے نشانہ بنایا جائے گا جبکہ فوجی اور اسٹریٹیجک مقامات کو دیہی یاکم آبادی والے علاقوں میں بھی نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔ چین کو اس جنگ سے دور رکھنے اور پاکستان کی مدد کرنے پر مجبور کرنے کے لیے انڈیا کے پاس 100کے لگ بھگ جوہری ہتھیار موجود ہوں گے کیونکہ پاکستان ایک چھوٹا ملک ہے جبکہ انڈیا کی صلاحیت اس کے مقابلے میں کافی زیادہ ہے۔ فرض کیا گیا ہے کہ انڈیا اس جنگ میں 150جوہری ہتھیار استعمال کرتے ہوئے پاکستان میں 25 مقامات کو نشانہ بنائے گا جبکہ پاکستان بھی اتنی ہی تعداد میں ہتھیاروں کو گنجان آباد شہروں کو نشانہ بنانے کے لیے استعمال کرے گا ،اس 7 روزہ فرضی جنگ میں دونوں ممالک کن کن اہداف کو نشانہ بنائیں گے ۔تحقیق میں اس حوالے سے بھی منظر نامہ پیش کیا گیا ہے 2025 میں ہونے والی اس فرضی جنگ میں جوہری ہتھیاروں کی تعداد اور ان کی طاقت کو سامنے رکھتے یہ بتایا گیا ہے کہ دونوں ممالک میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد پانچ کروڑ سے ساڑھے 12کروڑ تک ہوگی۔ جنگ عظیم دوم میں ہلاک ہونے والوں کی کل تعداد پانچ کروڑ تھی ،تحقیق میں کہا گیا ہے کہ انڈیا اور پاکستان کے شہر گنجان آباد ہیں اور سب سے کم طاقتور جوہری ہتھیار یعنی 15 کے ٹی استعمال ہونے کی صورت میں بھی دونوں ممالک میں ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد جنگ عظیم دوئم جتنی ہوگی اور یہ ہلاکتیں ایک ہفتے کے اندر اندر واقع ہوں گی۔ انڈیا میں ہلاکتوں کی تعداد پاکستان کے مقابلے میں دو سے تین گنا زائد ہوگی کیونکہ اس فرضی جنگ میں یہ فرض کیا گیا ہے کہ پاکستان زیادہ تعداد میں جوہری ہتھیار استعمال کرے گا ۔اور دوسری وجہ یہ کہ انڈیا کی آبادی زیادہ ہے اور شہر بہت زیادہ گنجان آباد ہیں ۔اس جوہری ہتھیاروں سے لگنے والی آگ اور دھواں دنیا کے موسم کو ٹھنڈا کر دے گا جس کے نتیجے کاشتکاری کم ہو جائے گی اوروسیع پیمانے پرقحط پھیلے گا۔ ان حملوں کے نتیجے میں لگنے والی جوہری آگ کے باعث ایک کروڑ 76 لاکھ ٹن سے لے کر تین کروڑ 96 لاکھ ٹن تک کاربن کا اخراج ہوگا ۔یہ دھواں فضا کی اوپری حصے پر پہنچے گا اور چند ہفتوں کے اندر اندر یہ دھواں پوری دنیا میں پھیل جائے گا ۔زمین میں سورج کی روشنی 20 سے 35 فیصد تک کم ہو جائے گی جو عالمی درجہ حرارت کو دو سے پانچ ڈگری سینٹی گریڈ تک کم کر دے گی۔ زمینی پیداوار میں 15سے 30فیصد تک کمی ہو جائے گی جبکہ عالمی سطح پر اس نوعیت کے دوسرے نقصانات بھی ہوں گے ۔یہ حقیقت ہے کہ اگر انڈیا جنگی جنون میں مبتلا رہا اور نوبت ایٹمی جنگ تک جا پہنچی تو یہ جنگ پوری دنیا کو جھنجھوڑ کے رکھ دے گی۔


متعلقہ خبریں


مضامین
بھارت کی بین الاقوامی میڈیا میں سبکی وجود بدھ 30 اپریل 2025
بھارت کی بین الاقوامی میڈیا میں سبکی

مسئلہ بلوچستان پر سردار نواب بخش باروزئی کی فکر انگیز باتیں وجود بدھ 30 اپریل 2025
مسئلہ بلوچستان پر سردار نواب بخش باروزئی کی فکر انگیز باتیں

ایٹمی جنگ دنیا کوجھنجھوڑ کے رکھ دے گی! وجود بدھ 30 اپریل 2025
ایٹمی جنگ دنیا کوجھنجھوڑ کے رکھ دے گی!

خطہ جنگ کی لپیٹ میں آسکتا ہے! وجود منگل 29 اپریل 2025
خطہ جنگ کی لپیٹ میں آسکتا ہے!

بھارت کا جھوٹی خبریں پھیلانے میں اول نمبر وجود منگل 29 اپریل 2025
بھارت کا جھوٹی خبریں پھیلانے میں اول نمبر

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر