... loading ...
ریاض احمدچودھری
کل جماعتی حریت کانفرنس نے کشمیری عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ 26جنوری کو بھارت کے یوم جمہوریہ کو یوم سیاہ کے طور پر منائیں۔ کل جماعتی حریت کانفرنس اور دیگر تنظیموں نے کہا ہے کہ بھارتی یوم جمہوریہ کشمیریوں کے لیے یوم سیاہ ہے، اقوام متحدہ کو کشمیریوں کے ساتھ استصواب رائے کا اپناوعدہ پورا کرنا چاہیے اور بھارت کشمیر کے حوالے سے بین الاقوامی اداروں کوگمراہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ کل جماعتی حریت کانفرنس نے بھارت کے یوم جمہوریہ سے قبل مقبوضہ جموں وکشمیرمیں موجودہ صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔جبکہ جنوبی کشمیر میں قابض حکام کی عوام دشمن پالیسیوں بالخصوص بجلی کی مسلسل بندش کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا گیا ہے۔
26 جنوری بھارت کے یوم جمہوریہ کی حقیقت یہ ہے کہ حکومت ہند ایکٹ جو 1935ء سے نافذ تھا منسوخ کر کے اس دن دستور ہند کا نفاذ عمل میں آیا اور دستور ہند کی عمل آوری ہوئی۔ دستور ساز اسمبلی نے دستور ہند کو 26 نومبر 1949ء کو اخذ کیا اور 26 جنوری 1950ء کو نافذ کر دیا گیا۔ دستورِ ہند کی تنفیذ سے بھارت میں جمہوری طرز حکومت کا آغاز ہوا۔بھارت جو خود کو دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کہلاتا ہے وہ درحقیقت جمہوریت کے نام پر سیاہ دھبہ ہے۔بھارت نے کشمیر پر اپنا غیر قانونی اور ناجائز قبضہ قائم کیا ہوا ہے۔جہاں سارے بھارت میں 26 جنوری یوم جمہوریہ کے طورپر منایا جاتا ہے وہاں پوری دنیا میں بسنے والے کشمیری یوم سیاہ مناتے ہیں۔یوں کشمیری ”یوم سیاہ” منا کرعالمی برادری کی توجہ اس جانب مبذول کرواتے ہیں کہ بھارت کو یہ حق نہیں کہ وہ یوم جمہوریہ منائے کیونکہ بھارت کے پہلے وزیراعظم جواہرلعل نہرو نے کشمیریوں کو حق خودارادیت دینے کا جو وعدہ کیا تھا اسے اب تک پورا نہیں کیا گیا۔دوسری طرف سب سے بڑی نام نہاد جمہوریت کے کارنامے یہ ہیں کہ ملک میں دْلت ہندو ، مسلمان، سکھ، عیسائی، جین اور بدھ اقلیتیں ہندو انتہا پسند حکومت کی زیادتیوںا ور ظلم و ستم سے محفوظ نہیں۔ نام نہاد جمہوریت نے عالمی قراردادں کو پامال کرتے ہوئے مسلم اکثریتی ریاست جموں و کشمیرکو سات لاکھ فوج کی مدد سے کالونی بنا رکھا ہے۔ مظلوم کشمیری دستورِ ہند میں دئیے گئے بنیادی حقوق سے کلیتاً محروم ہیں۔
ذار غور کریں کہ یہ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کہلانے والے ملک کی سرسری تصویر ہے جس کے متعلق ڈھنڈورا پیٹا جاتا ہے کہ اس کا آئین سیکولر ہے اور یہاں تما م اقلیتوں کے حقوق کا خیال رکھا جاتا ہے۔ اگر یہ بات ہے تو کشمیر، مشرقی پنجاب ، آسام، بوڈو قبائل اور نیچ ذات دلت میں بے چینی کیوں ہے۔ ہرسال بھارت کے یوم جمہوریہ پرمقبوضہ کشمیر میں قابض سیکیورٹی فورسز کی پیشگی کارروائیوں سے ماحول کشیدہ ہوجاتا ہے۔ بھارتی سیکیورٹی فورسز بیگناہ کشمیریوں کو گرفتار کرنا شروع کردیتی ہیں جس کے باعث وادی میں حالات کشیدہ ہوجاتے ہیں۔ سیکیورٹی فورسز کشمیریوں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزیوں پر بھی اتر آتی ہیں اورکئی کئی روز تک پروادی کی کٹھ پتلی حکومت نے انٹرنیٹ اورموبائل فون رابطوں پر پابندی عائد کردی جاتی ہے۔بھارتی جمہوریت کے پیروکاروں نے ایک لاکھ سے زائد کشمیریوں کو صرف اس لیے شہید کیا کہ وہ اپنے سیاسی مستقبل کا فیصلہ خود کرنا چاہتے ہیں۔ نئی دہلی کے حکمران مقبوضہ کشمیر کے لوگوں پر ظلم و ستم جاری رکھنے کے ساتھ ساتھ انکی آزادی سلب کر کے 26 جنوری کو یوم جمہوریہ منا کر دارصل جمہوریت کے ساتھ مذاق کرتے ہیں۔ اس کے باوجود بھی بھارت جانتا ہے کہ اگر وہ آٹھ کی بجائے پندرہ سولہ لاکھ بھی فوج کشمیر بھیج دے تو کشمیریوں کی جدوجہد آزادی ختم نہیں ہوگی۔ آج تک کشمیری قوم بھارتی فوج کے ظلم و جبر کیخلاف جدوجہد کررہی ہے۔
مسئلہ کشمیر ہی بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی کی بڑی وجہ ہے اور اس دیرینہ مسئلے کو حل کیے بغیر دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات معمول پر نہیں آسکتے۔ عالمی برادری کشمیر میں بھارتی مظالم روکنے کے لئے اپنا کردار ادا کرے اور کشمیریوں کو ان کا بنیادی حق خودارادیت دیا جائے۔مقبوضہ کشمیر پر جابرانہ تسلط برقرار رکھنے کیلئے بھارت نے فوجی طاقت کا سہارا لیا۔ سلامتی کونسل کی قراردادوں کی روشنی میں بھارت کو وہاں صرف اتنی ہی فوج رکھنے کا حق حاصل ہے، جو قیام امن کے لیے نا گزیر ہو، لیکن آج یہ تعداد 8 لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے۔ بھارت کا کہنا ہے کہ اس نے اتنی بڑی فوج پاکستانی دراندازوں کو روکنے کیلئے رکھی ہوئی ہے، لیکن مقبوضہ کشمیر کے قبرستانوں میں پچھلے دس سالوں میں اسی ہزار نئی قبروں کا اضافہ ہوا ہے، جن پر شہداء کے نام اور پتے درج ہیں۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ بھارتی فوج نے کشمیر میں قتل و غارت کا بازار گرم کر رکھا ہے۔ ایک جمہوری ملک ہونے کے دعویدار کی حیثیت سے بھارت کا فرض تھا کہ وہ کشمیر کا مسئلہ جمہوری انداز سے حل کرتا لیکن اس نے ہمیشہ غیر جمہوری ہتھکنڈوں کے ذریعے کشمیریوں کی آواز کو دبانے کی کوشش کی۔ بھارت کے عزائم حد درجہ خطرناک ہیں اور اب اس کی خود سری کا یہ عالم ہے کہ وہ کسی بھی وقت ہمارے لیے نت نئے مسائل کھڑے کر سکتا ہے۔ مقبوضہ کشمیر کے مظلوم کشمیری بھارت کے یوم جمہوریہ کو یوم سیاہ کے طورپر اس لئے مناتے ہیں کہ بھارت نے جبرو تسلط کے ذریعے ان کی آزادی سلب کر رکھی ہے۔ زنجیروں میں جکڑے ہوئے کشمیری اس روز کے منتظر ہیں جب انہیں اپنا ملک کشمیر آزاد ملے گا۔ جس دن کشمیر کی حسین وادیاں ، آبشاریں، برف پوش پہاڑ، پھول اور قومی نغمے انہیں آزادی کی نوید سنائیں گے۔
افغان ترجمان کی جانب سے بدنیتی پر مبنی اور گمراہ کن تبصروں سے حقائق نہیں بدلیں گے، پاکستانی قوم، سیاسی اور عسکری قیادت مکمل ہم آہنگی کے ساتھ قومی سلامتی کے امور پر متحد ہیں،خواجہ آصف عوام افغان طالبان کی سرپرستی میں جاری بھارتی پراکسیوں کی دہشت گردی سے بخوبی واقف ہیں،طالبان کی...
مال خانے میں شارٹ سرکٹ سے دھماکا ، اطراف کا علاقہ سیل کر دیا گیا دھماکے سے عمارت کے ایک حصے کو نقصان پہنچا، واقعہ کی تحقیقات جاری پشاور میں یونیورسٹی روڈ پر محکمہ انسداد دہشتگردی (سی ٹی ڈی) کے تھانے میں دھماکے کے نتیجے میں ایک اہلکار شہید اور 2 زخمی ہوگئے۔کیپیٹل سٹی پولیس آف...
کام نہ کرنیوالے اہلکار ٹریفک پولیس سے ضلعی پولیس میں تبادلے کرا رہے ہیں، ڈی آئی جی ٹریفک ہمیں انھیں روکنے میں دلچسپی نہیں،اب فورس میں وہی رہے گا جو ایمان داری سے کام کریگا،گفتگو ڈی آئی جی ٹریفک نے انکشاف کیا ہے کہ کراچی میں ای چالان سسٹم کے آغاز کے بعد سے ٹریفک اہلکار تباد...
کارکنان کا یہ جذبہ بانی پی ٹی آئی سے والہانہ محبت کا عکاس ہے،وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پی ٹی آئی سندھ کے کارکنان و دیگر کی ملاقات ، وزارت اعلیٰ کا منصب سنبھالنے پر مبارکباد وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی کا کہنا ہے کہ مشترکہ لائحہ عمل کے تحت بانی پاکستان تحریک انصاف (...
ہمیں اسلام آباد مارچ پر مجبور نہ کرو، اگر کوئی مذہب کے بغیر زندگی گزارنے کا فلسفہ رکھتا ہے تو وہ دور جہالت میں ہے،بین الاقوامی ایجنڈا ہے مذہبی نوجوان کو مشتعل کیا جائے،سربراہ جے یو آئی تم اسلامی دھارے میں آؤ ہم قومی دھارے میں آئیں گے،پاکستان کو جنگوں کی طرف نہ لے کر جائیں،ا...
سویلین حکومت تعلقات قائم کرنے میں دلچسپی رکھتی ہے، اسٹیبلشمنٹ اس کی اجازت نہیں دیتی،پاکستانی سرزمین پر ہونیوالے واقعات کو روکنے کا اختیار نہیں، ترجمان کا ٹی وی چینل کو انٹرویو امارت اسلامیہ افغانستان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا ہے کہ پاکستانی سرزمین پر ہونیوالے واقعات کو...
پاکستان کیخلاف افغانستان کے جھوٹے دعوے حقائق کے منافی ہیں،ہم نے افغان سرزمین پر موجود دہشت گردوں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا اور یہ مؤقف ریکارڈ پر موجود ہے، وزارت اطلاعات وزارت اطلاعات و نشریات نے افغان طالبان کے ترجمان کا بیان گمراہ کن قرار دے کر مسترد کردیا اور کہا ہے کہ پاکست...
حتمی فیصلہ اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے وہاں کے عوام کو خود کرنا ہے جنرل اسمبلی میں بھارتی نمائندے کے ریمارکس پرپاکستانی مندوب کا دوٹوک جواب پاکستان نے اقوام متحدہ میں واضح کیا ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، نہ کبھی تھا اور نہ ہی کبھی ہوگا، ...
دہشت گردوں سے دھماکہ خیزمواد،خود کش جیکٹ بنانے کا سامان برآمدہوا خطرناک دہشتگرد شہرمیں دہشتگردی کی پلاننگ مکمل کرچکا تھا،سی ٹی ڈی حکام محکمہ انسداد دہشتگردی (سی ٹی ڈی) نے پنجاب میں ایک ماہ کے دوران 386 انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز میں 18 دہشت گرد گرفتار کرلئے ۔دہشتگردی کے خدشات ...
مقامی حکومتوں کے معاملے پر کھل کر بات ہونی چاہئے، تحفظ کیلئے آئین میں ترمیم کرکے نیا باب شامل کیا جائے،اسپیکرپنجاب اسمبلی مقررہ وقت پر انتخابات کرانا لازمی قرار دیا جائے،بے اختیار پارلیمنٹ سے بہتر ہے پارلیمنٹ ہو ہی نہیں،ملک احمد خان کی پریس کانفرنس اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک مح...
امید ہے 6 نومبر کو افغان طالبان کیساتھ مذاکرات کے اگلے دور کا نتیجہ مثبت نکلے گا،ترجمان پاکستان خودمختاری اور عوام کے تحفظ کیلئے ہر اقدام اٹھائے گا،طاہر اندرابی کی ہفتہ وار بریفنگ ترجمان دفتر خارجہ طاہر اندرابی نے کہا ہے کہ پاکستان کو امید ہے کہ 6 نومبر کو افغان طالبان کے سات...
بانی پی ٹی آئی کا ٹرائل اڈیالہ جیل سے ویڈیو لنک کے ذریعے ہوگا،محکمہ داخلہ پنجاب سکیورٹی کے خصوصی انتظامات کی اڈیالہ جیل، پولیس اور پراسیکیوشن حکام کو ہدایات بانی پی ٹی آئی کے خلاف 11مقدمات اے ٹی سی راولپنڈی منتقل کردیٔے گئے،ان کیخلاف مقدمات انسداد دہشتگردی عدالت میں چلیں گے...