وجود

... loading ...

وجود

مخصوص نشستیں کیس، الیکشن کمیشن نے کچھ غیرآئینی کیا ہے تو اڑا دینگے، سپریم کورٹ

منگل 02 جولائی 2024 مخصوص نشستیں کیس، الیکشن کمیشن نے کچھ غیرآئینی کیا ہے تو اڑا دینگے، سپریم کورٹ

سپریم کورٹ نے مخصوص نشستوں کے کیس کی سماعت کل 11:30بجے تک ملتوی کر دی۔ دوران سماعت چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ ثابت کریں الیکشن کمیشن نے غیر آئینی اقدام کیا ہم اڑا دیں گے ، یہ دکھانا ہوگا الیکشن کمیشن نے غیر آئینی کام کیا ہے پھر ہم اس میں مداخلت کریں۔چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں فل کورٹ نے کیس کی سماعت کی۔ عدالت نے الیکشن 2018 میں الاٹ کی گئی نشستوں کی تقسیم کی تفصیلات پیش کرنے کی ہدایت کر دی جبکہ آزاد امیدواروں کی سیاسی جماعتوں میں شمولیت سے پہلے اور بعد نشستوں کی تقسیم کی تفصیلات بھی طلب کر لی گئیں۔ وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ میری چار قانونی معروضات ہیں، پی ٹی آئی نے قانون کے مطابق انٹرا پارٹی الیکشن نہیں کرائے ، پی ٹی آئی کے پارٹی ٹکٹ پر بیرسٹر گوہر کے بطور چیئرمین دستخط ہیں، ٹکٹ جاری کرتے وقت تحریک انصاف کی کوئی قانونی تنظیم نہیں تھی، پارٹی تنظیم انٹرا پارٹی انتخابات درست نہ کرانے کی وجہ سے وجود نہیں رکھتی تھی۔ جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ پارٹی ٹکٹ 22 دسمبر کو جاری شدہ ہیں، انٹرا پارٹی انتخابات کیس کا فیصلہ 13جنوری کا ہے تب تک بیرسٹر گوہر چیئرمین تھے ۔ وکیل سکندر مہمند نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے انٹرا پارٹی انتخابات 23 دسمبر کو کالعدم قرار دے دیے تھے ۔جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ الیکشن کمیشن کا فیصلہ 26دسمبر کو معطل ہو چکا تھا جبکہ جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ غلطی کہاں سے ہوئی اور کس نے کی ہے یہ بھی بتائیں۔ وکیل سکندر مہمند نے کہا کہ کئی امیدواروں نے پارٹی وابستگی نہیں لکھی اسی وجہ سے امیدوار آزاد تصور ہوگا۔جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ اصل چیز پارٹی ٹکٹ ہے جو نہ ہونے پر امیدوار آزاد تصور ہوگا، جس پر وکیل الیکشن کمیشن نے جواب دیا کہ اس معاملے پر میں اور آپ ایک پیج پر ہیں۔ جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ پیج پھاڑ دیں مجھے ایک پیج پر نہیں رہنا۔وکیل الیکشن کمیشن نے دلائل میں کہا کہ بیرسٹر گوہر کے جاری کردہ پارٹی ٹکٹس کی قانونی حیثیت نہیں، صاحبزادہ حامد رضا سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین تھے اور ہیں، صاحبزادہ حامد رضا خود کو پارٹی ٹکٹ جاری کر سکتے تھے ، صاحبزادہ حامد رضا نے خود کو بھی پارٹی ٹکٹ جاری نہیں کیا، حامد رضا نے کاغذات نامزدگی میں لکھا کہ ان کا تعلق سنی اتحاد کونسل سے ہے جس کا پی ٹی آئی سے اتحاد ہے ، حامد رضا نے پی ٹی آئی کا پارٹی ٹکٹ جمع کرایا تھا۔ جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ ریٹرننگ افسر نے حامد رضا کے کاغذات منظور کر لیے تھے ۔ وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ حامد رضا نے بیان حلفی میں ڈیکلریشن پی ٹی آئی نظریاتی کا جمع کرایا تھا۔جسٹس شاہد وحید نے استفسار کیا کہ حامد رضا کو آزاد امیدوار قرار دینے سے پہلے کیا ان سے وضاحت مانگی گئی تھی؟ وکیل نے بتایا کہ حامد رضا نے درخواست دے کر شٹل کاک کا انتخابی نشان مانگا تھا، ریکارڈ میں پارٹی ٹکٹ نظریاتی کا نہیں بلکہ پی ٹی آئی کا ہے ۔جسٹس حسن اظہر رضوی نے سوال کیا کہ کاغذات نامزدگی منظور ہونے کے بعد کاغذات نامزدگی میں تضاد پر کوئی نوٹس کیا گیا تھا؟ وکیل نے بتایا کہ ریٹرننگ افسر اسکروٹنی میں صرف امیدوار کی اہلیت دیکھتا ہے انتخابی نشان کا معاملہ نہیں، حامد رضا خود کو سنی اتحاد کونسل کا امیدوار قرار نہیں دینا چاہتے تھے ، حامد رضا ایک سے دوسری جماعت میں چھلانگیں لگاتے رہے ، 14جنوری سے سات فروری تک تحریک انصاف انٹرا پارٹی انتخابات کروا سکتی تھی۔جسٹس منیب اختر نے سوال کیا کہ انٹرا پارٹی انتخابات ہوتے بھی تو کیا فرق پڑنا تھا؟ وکیل سکندر مہمند نے جواب دیا کہ پی ٹی آئی کو انتخابی نشان مل جاتا اور وہ انتخابات کے لیے اہل ہو جاتی۔ جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ اس صورتحال میں تو انتخابی شیڈول ہی ڈسٹرب ہو جاتا جبکہ جسٹس منیب اختر نے کہا کہ پی ٹی آئی کو اتنی خاص رعایت کس قانون کے تحت ملنی تھی؟چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ پی ٹی آئی انتخابات کا معاملہ کئی سال سے الیکشن کمیشن میں زیر التواء تھا، الیکشن کمیشن 13 جنوری کا حوالہ دے کر معاملہ سپریم کورٹ پر کیوں ڈال رہا ہے ؟ جسٹس منیب اختر نے کہا کہ پارٹی انتخابات تو ہوچکے تھے معاملہ ان کی قانونی حیثیت کا تھا۔وکیل الیکشن کمیشن نے جواب دیا کہ آرٹیکل 218(3)کے تحت پی ٹی آئی کو رعایت دے سکتے تھے ۔ کنول شوزب کا موجودہ کیس میں کوئی حق دعویٰ نہیں، کنول شوزب کو توقع تھی کہ وہ امیدوار بن سکتی ہیں، کنول شوزب کی درخواست ناقابل سماعت ہے کیونکہ وہ متاثرہ فریق نہیں۔ الیکشن کمیشن نے استدعا کی کہ کنول شوزب کی درخواست خارج کی جائے ۔وکیل سکندر مہمند نے کہا کہ پی ٹی آئی کے چار ارکان اسمبلی سنی اتحاد کونسل میں شامل نہیں ہوئے ، بیرسٹر گوہر سنی اتحاد کونسل میں شامل نہیں ہوئے ۔ جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ ریکارڈ کے مطابق چھ امیدواروں کو الیکشن کمیشن نے خود آزاد قرار دیا تھا۔جسٹس منصور علی شاہ نے سوال کیا کہ کیا یہ ممکن ہے کہ پی ٹی آئی امیدواروں کو اس وقت تین دن کا وقت دیا جائے جماعت میں شمولیت کے لیے ؟ وکیل نے جواب دیا کہ تین دن کا وقت گزر چکا ہے اب کیسے دیا جا سکتا ہے ۔ جسٹس منصور علی شاہ نے سوال کیا کہ کتنے امیدواروں کی پارٹی وابستگی اور ٹکٹ ایک ہی جماعت کے تھے ؟ وکیل نے بتایا کہ پی ٹی آئی کے ٹکٹ قابل قبول نہیں تھے ۔جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ اگر عدالت اس نتیجہ پر پہنچی کہ امیدواروں کو آزاد قرار دینا غلط تھا تو تین دن کا وقت دوبارہ شروع ہوگا۔جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے نے کسی جماعت کی رجسٹریشن ختم نہیں کی تھی، غلط تشریح کی وجہ سے الیکشن کمیشن کا پورا موقف خراب ہو جاتا ہے ۔ وکیل نے کہا کہ اس سوال کا جواب دے چکا ہوں، سنی اتحاد کونسل نے الیکشن لڑا اور نہ ان کا کوئی امیدوار کامیاب ہوا۔جسٹس عائشہ ملک نے سوال کیا کہ گزشتہ انتخابات میں باپ پارٹی کو کے پی میں مخصوص نشستیں کیسے دی گئی تھیں؟ وکیل نے جواب دیا کہ باپ پارٹی کو نشستیں دینے کا فیصلہ قانون کے مطابق نہیں تھا، باپ پارٹی کو نشستیں دینے کے معاملے پر کوئی سماعت نہیں ہوئی تھی۔ جسٹس عائشہ ملک نے سوال کیا کہ الیکشن کمیشن ایک معاملے پر دو مختلف موقف کیسے لے سکتا ہے ؟ وکیل نے بتایا کہ موجودہ الیکشن کمیشن نے تمام فریقین کو سن کر فیصلہ کیا۔جسٹس جمال مندوخیل نے سوال کیا کہ کیا باپ پارٹی نے الیکشن میں حصہ لیا تھا؟ کیا ایسی کوئی پابندی ہے کہ کسی بھی اسمبلی میں نشست ہو تو مخصوص سیٹیں مل سکتی ہیں۔ جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیے کہ کیا یہ درست ہے کہ آئین و قانون کے مطابق 8 فروری کو پانچ عام انتخابات ہوئے تھے ؟ وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ ہر اسمبلی کے لیے الگ عام انتخابات ہوتے ہیں۔الٰیکشن کمیشن کے وکیل نے دلائل مکمل کر لیے ۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ایک وکیل نے ایک کیس میں کچھ موقف اپنایا شام کو کچھ اور، مختلف موقف کا سوال ہونے پر وکیل نے کہا میں اب زیادہ سمجھدار ہوگیا ہوں۔جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ الیکشن کمیشن سے اپنے نوٹ میں کچھ معلومات مانگی تھیں، جس پر وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ آپ کا نوٹ میں نہیں پڑھ سکا۔وکیل الیکشن کمیشن کے دلائل کے بعد عدالت نے بیرسٹر گوہر کو روسٹرم پر بلایا۔جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ آپ سے پوچھا تھا کہ پارٹی ٹکٹ جمع کرایا تھا یا نہیں۔ بیرسٹر گوہر نے بتایا کہ بطور پارٹی امیدوار اور آزاد امیدوار بھی کاغذات جمع کرائے تھے ، الیکشن کمیشن نے عدالت کو صرف ایک فارم دکھایا ہے دوسرا نہیں، عدالتی فیصلہ رات 11بجے آیا جبکہ ہمیں آزاد امیدوار شام 4 بجے ہی قرار دے دیا گیا تھا، ایک امیدوار ایک حلقے کے لیے چار کاغذات نامزدگی جمع کروا سکتا ہے ، پارٹی ٹکٹ کے کئی خواہشمند ہوتے ہیں جسے ٹکٹ ملے وہی امیدوار تصور ہوتا ہے ، الیکشن کمیشن نے عدالت سے کاغذات نامزدگی چھپائے ہیں۔معاون وکیل نے کہا کہ فاروق نائیک عدالت نہیں پہنچ سکے ۔ پیپلزپارٹی کے وکیل اور شہزاد شوکت نے مخدوم علی خان کے دلائل اپنا لیے ۔کامران مرتضیٰ نے کہا کہ جے یو آئی ف الیکشن کمیشن کے دلائل اپنا رہی ہے ، اقلیتوں کی پارٹی میں شمولیت کے حوالے سے مس پرنٹ ہوا تھا جس سے غلط فہمی پیدا ہوئی، اقلیتوں کے حوالے سے الگ سیکشن موجود ہے ۔ جسٹس جمال مندوخیل نے سوال کیا کہ کیا الیکشن کمیشن نے درست کام کیا ہے ؟ وکیل کامران مرتضیٰ نے کہا کہ آئینی ادارے کے ساتھ ہیں۔مسلم لیگ ن کے بیرسٹر حارث عظمت نے تحریری دلائل جمع کرا دیے تاہم عدالت نے مولوی اقبال حیدر کو دلائل سے روک دیا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آپ نے الیکشن نہیں لڑا تو آپ ہمارے لیے کوئی نہیں ہیں، اپنا کیس چلانا ہو تو کالا کوٹ نہیں پہن سکتے ۔ ایڈووکیٹ جنرل کے پی نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ عدالتی نوٹس پر بطور ایڈووکیٹ جنرل دلائل دوں گا، متفرق درخواست میں تحریری دلائل جمع کروا چکا ہوں، الیکشن کمیشن کے کنڈکٹ سے مطمئن نہیں ہیں۔جسٹس جمال مندوخیل نے سوال کیا کہ آپ کہنا چاہتے ہیں کے پی میں انتخابات درست نہیں ہوئے ؟ ایڈووکیٹ جنرل کے پی نے کہا کہ فیصل صدیقی کے دلائل سے اتفاق کرتا ہوں، گزشتہ انتخابات میں کے پی میں باپ پارٹی نے انتخابات میں حصہ نہیں لیا تھا، باپ پارٹی کے پاس صوبے میں کوئی جنرل نشست نہیں تھی۔ جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ باپ پارٹی میں تین افراد نے شمولیت اختیار کی تھی۔ایڈووکیٹ جنرل کے پی نے بتایا کہ آزاد کی شمولیت پر الیکشن کمیشن نے باپ پارٹی کو مخصوص نشست دی تھی۔ جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ باپ پارٹی کی بلوچستان میں حکومت تھی، قومی اسمبلی میں ارکان اسمبلی بھی تھے ۔ ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے باپ پارٹی کے لیے باقاعدہ نیا شیڈول جاری کیا تھا۔جسٹس منیب اختر نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے پہلے اور اب مختلف موقف اپنایا ہے ، الیکشن کمیشن آج کہتا ہے گزشتہ انتخابات میں کیا گیا ان کا فیصلہ غلط تھا۔جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ کیا کے پی حکومت نے اس وقت یہ فیصلہ چیلنج کیا تھا؟ اگر چیلنج نہیں کیا تھا تو بات ختم، پی ٹی آئی کے 2018 میں بھی پارٹی انتخابات نہیں ہوئے تھے ، تب انتخابی نشان کیسے ملا تھا؟ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اس پر جائیں گے تو چیئرمین سینیٹ کا انتخاب بھی کھل جائے گا۔ایڈووکیٹ جنرل کے پی نے بتایا کہ باپ پارٹی نے کے پی اسمبلی کے لیے کوئی فہرست جمع نہیں کرائی تھی۔ چیف جسٹس نے کہاکہ مجھے آپ کی بات سمجھ نہیں آ رہی، جس پر ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ جو فارمولا الیکشن کمیشن نے پہلے اپنایا تھا اب کیوں نہیں اپنایا جا رہا۔ ایڈووکیٹ جنرل کے پی دلائل مکمل ہوگئے ۔ پنجاب اور بلوچستان حکومت نے اٹارنی جنرل کے دلائل اپنا لیے جبکہ ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے بھی اٹارنی جنرل کے دلائل اپنا لیے ۔ معطل شدہ ارکان اسمبلی کے وکیل شاہ خاور نے تحریری دلائل جمع کرا دیے ۔اٹارنی جنرل نے دلائل کے لیے 45 منٹ کو وقفہ مانگا جس پر سماعت میں مختصر وقفہ کیا گیا۔وقفے کے بعد اٹارنی جنرل منصور عثمان نے دلائل میں کہا کہ خواتین کی سیاسی عمل میں شرکت یقینی بنانے کے لیے مخصوص نشستیں رکھی گئیں، مخصوص نشستیں صرف سیاسی جماعتوں کو متناسب نمائندگی سے ہی مل سکتی ہیں، خواتین کو پہلی مرتبہ قومی و صوبائی اسمبلوں کے ساتھ سینیٹ میں بھی بڑی تعداد میں نمائندگی 2002 میں ملی، سال 1990 سے 1997 تک خواتین کی مخصوص نشستیں ختم کر دی گئی تھیں، سترہویں ترمیم کے ذریعے خواتین کی مخصوص نشستیں شامل کی گئیں، متناسب نمائندگی کے اصول کا مقصد ہی نشستیں خالی نہ چھوڑنا ہے ، مخصوص نشستوں کے لیے آزاد امیدواروں کا شمار نہیں کیا جا سکتا۔جسٹس عائشہ ملک نے سوال کیا کہ یہ بات آپ کس بنیاد پر کر رہے ہیں؟ جسٹس شاہد وحید نے کہا کہ جو فارمولہ آپ بتا رہے ہیں وہ الیکشن رولز کے سیکشن 94 سے متصادم ہے ۔ اٹارنی جنرل نے بتایا کہ مخصوص نشستوں کا فارمولہ نئے قانون میں بھی تبدیل نہیں ہوا۔ جسٹس عائشہ ملک نے سوال کیا کہ کیا مخصوص نشستوں کے لیے 2002 سے یہی فارمولہ چل رہا ہے ؟ جسٹس شاہد وحید نے کہا کہ سال 2002 میں الیکشن ایکٹ 2017نہیں تھا۔جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ سارا مسئلہ شروع ہی سیاسی جماعت کو انتخابات سے باہر کرنے پر ہوا، جس پر اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ اس نکتے پر بعد میں جواب دوں گا، اصل نکتہ یہ ہے کہ کوئی مخصوص نشست خالی نہیں چھوڑی جا سکتی۔جسٹس منیب اختر نے کہا کہ الیکشن ایکٹ کے بعد پہلا انتخاب 2018 میں ہوا تھا، آپ 2002 کی مثال دے رہے ہیں جو بہت پرانی بات ہے ۔ جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کا تعین ہوا لیکن انہیں دی نہیں گئیں۔ اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ سیاسی جماعتوں میں شامل ہوئے بغیر آزاد امیدوار مخصوص نشستیں نہیں مانگ سکتے ۔جسٹس محمد علی مظہر نے سوال کیا کہ اگر سنی اتحاد والے ارکان آزاد ہیں تو ان کی مخصوص نشستوں کا تعین کیوں کیا گیا؟ جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ آزاد امیدواروں کو پارٹی ارکان سے کم تر نہیں سمجھا جا سکتا، آزاد امیدوار مقررہ وقت میں کسی بھی سیاسی جماعت کا حصہ بن سکتے ہیں۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ میرے حساب سے انگریزی میں لکھی بات بہت آسان ہے ، اتنے دن ہوگئے آرٹیکل 51 کی تشریح کرتے ہوئے ہم مفروضوں پر کیوں چل رہے ہیں، اپنی سوچ اور نظریہ آئین پر مسلط نہیں کیا جا سکتا۔جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ مشکلات آپ کے بنائے ہوئے رولز پیدا کر رہے ہیں۔ جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ کاش میرا دماغ چیف جسٹس جیسا ہوتا تو پڑھتے ہی سمجھ جاتا، اتنی کتابیں اسی لیے پڑھ رہے ہیں کہ سمجھ آ جائے ، کمزور ججز کو بھی ساتھ لے کر چلیں۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ فیصلہ ایسا لکھنا چاہیے کہ میٹرک کا طالبعلم بھی سمجھ جائے ، آئین اور قانون ججز اور وکلاء کے لیے نہیں بلکہ عوام کے لیے ہے ۔ جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ ہم یہ چاہتے ہیں جس کا جو حق ہے اس کو ملنا چاہیے ۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اگر حق کی بات ہے تو اس کا مطلب ہے آپ آدھا فیصلہ کر چکے ، ایک چیز کی بڑی تشویش ہے کسی نے اس کا ذکر نہیں کیا، الیکشن کمیشن حقیر ادارہ نہیں اور نہ ہی سپریم کورٹ کے ماتحت ہے ، یہ دکھانا ہوگا الیکشن کمیشن نے غیر آئینی کام کیا ہے پھر ہم اس میں مداخلت کریں، الیکشن کمیشن ایک خودمختار آئینی ادارہ ہے ، دھاندلی کی جب تک کوئی صحیح طریقے سے بات ہم تک نہیں آئے گی ہم کچھ نہیں کرنے والے ، ہارنے والے کسی نے آج تک نہیں کہا کہ الیکشن ٹھیک ہوا ہے ، جیتنے والا کہتا ہے الیکشن ٹھیک ہوا ہے اور ہارنے والا کہتا ہے غلط ہوا۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ الیکشن کمیشن کی تقرری حکومت اور اپوزیشن مل کر کرتے ہیں، ابھی تک کسی فریق نے اس نکتے پر بات ہی نہیں کی، الیکشن کمیشن نے غیر آئینی اقدام کیا تو ثابت کریں، اتنی باریکیوں میں ہم ایسے جا رہے جیسے الیکشن کمیشن کے خلاف اپیل سن رہے ہوں، ہم مبینہ دھاندلی کے معاملے کو براہ راست نہیں دیکھ سکتے ، ثابت کریں الیکشن کمیشن نے غیر آئینی اقدام کیا ہم اڑا دیں گے ۔ اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے کہا کہ اصل سوال یہ ہے کہ حق کس بنیاد پر ملے گا۔ چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیے کہ ہم نے یہ نہیں دیکھنا حق کس کا ہے ، دیکھنا یہ ہے کہ آئین کیا کہتا ہے ۔جسٹس منیب اختر نے سوال کی اکہ کیا آپ 2018 میں مخصوص نشستوں کی تقسیم رولز کی روشنی میں پیش کر سکتے ہیں؟ عدالت کے سامنے غیر متنازع حقائق ہوں گے جس سے سمجھنے میں آسانی ہوگی۔جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ نشستوں کی جو تقسیم آپ ہمیں دیں گے وہ حکومت کی ہوگی، نشستوں کے تعین کا کام الیکشن کمیشن کا ہے حکومت کا نہیں۔ جسٹس منصور علی شاہ نے سوال کیا کہ کیا کل تک 2018 کی نشستوں اور سنی اتحاد کے ہوتے ہوئے نشستوں کا تعین کر سکتے ہیں؟ چیف جسٹس کے بقول آپ بہترین ادارہ ہیں آپ کے لیے کیا مسئلہ ہے ؟جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ بنیادی سوال بڑی سیاسی جماعت کو غلط تشریح کرکے انتخابات سے باہر کرنا ہے ، نشستوں کی تقسیم بعد کی چیز ہے ۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ مجھے تو سمجھ نہیں آ رہی الیکشن کمیشن سے مانگا کیا جا رہا ہے۔سپریم کورٹ نے آج کی سماعت کا حکم نامہ لکھواتے ہوئے الیکشن 2018 میں الاٹ کی گئی نشستوں کی تقسیم کی تفصیلات پیش کرنے کی ہدایت کر دی جبکہ آزاد امیدواروں کی سیاسی جماعتوں میں شمولیت سے پہلے اور بعد نشستوں کی تقسیم کی تفصیلات بھی طلب کر لی گئیں۔مخصوص نشستوں کے کیس کی سماعت آج11:30 بجے تک ملتوی کر دی گئی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کل 1:30 بجے تک سماعت کریں گے کیونکہ جوڈیشل کمیشن کا اجلاس ہے ۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ کل دلائل مکمل کر لوں گا۔


متعلقہ خبریں


سرحدی خلاف ورزی کا بھرپور جواب دیں گے، فیلڈ مارشل وجود - بدھ 22 اکتوبر 2025

  ہندوستانی اسپانسرڈ پراکسیز، فتنہ الہندوستان اور فتنہ الخوارج تشدد کو ہوا دیتی ہیں، ان دہشتگردوں کا پیچھا کرنے اور اس لعنت سے نجات دلانے کیلئے تمام ضروری اقدامات کیے جا رہے ہیں،آئی ایس پی آر بلوچستان پاکستان کا فخر ،انتہائی متحرک اور محب وطن لوگوں سے مالا مال جو اس کی...

سرحدی خلاف ورزی کا بھرپور جواب دیں گے، فیلڈ مارشل

نفرتیں پاکستان کے مفاد میں نہیں،ملاقاتوں کا حق چھینا جارہا ہے وجود - بدھ 22 اکتوبر 2025

خیبر پختونخوا میںہماریحکومت ہے اور کے پی کے کے عوام کو جواب دے ہے،مینڈیٹ کے بعد حق ہے اپنی پالیسی خود ترتیب دیں، وزیر اعلیٰ کا حق ہے وہ مجھ سے ملاقات کرے،بانی پی ٹی آئی القادر ٹرسٹ کیس میں10 ماہ سے فکس نہیں ہو رہی،پی ٹی آئی کے تمام وکلائ،ممبران اسمبلی اور رہنما آئندہ کیسوں کی...

نفرتیں پاکستان کے مفاد میں نہیں،ملاقاتوں کا حق چھینا جارہا ہے

کراچی میںافغان بستی آپریشن دوبارہ شروع، 1500 مکانات مسمار وجود - بدھ 22 اکتوبر 2025

پولیس، رینجرز اور انتظامیہ کی نفری موجود ،غیرقانونی تعمیرات اور قبضہ شدہ مکانات کو بھاری مشینری کی مدد سے گرایا جب تک سرکاری اراضی مکمل طور پر واگزار نہیں کرائی جاتی، افغان بستی آپریشن جاری رہے گا،ڈائریکٹر شیر از میرانی کراچی میں افغان بستی میں آپریشن ایک بار پھر شروع کر دی...

کراچی میںافغان بستی آپریشن دوبارہ شروع، 1500 مکانات مسمار

سبی میں دہشت گردی کا بڑا منصوبہ ناکام، کالعدم تنظیم کے 5 کارندے ہلاک وجود - بدھ 22 اکتوبر 2025

سی ٹی ڈی کی مصدقہ اطلاع پر کارروائی ،ہلاک دہشت گرد فورسز پر حملوں میں ملوث تھے دہشتگردوں کے ٹھکانے سے اسلحہ و گولہ بارود اور اہم دستاویزات برآمد، سیکیورٹی ذرائع انسداد دہشت گردی فورس نے سبی میں دہشت گردوں کو ہلاک کر کے تخریب کاری کا بڑا منصوبہ ناکام بنادیا۔سیکیورٹی ذرائع کے ...

سبی میں دہشت گردی کا بڑا منصوبہ ناکام، کالعدم تنظیم کے 5 کارندے ہلاک

بھارتی وزیرکامسلمانوں کو نمک حرام کہنے پر تنازع کھڑا ہوگیا وجود - بدھ 22 اکتوبر 2025

وہ نمک حراموںکے ووٹ لینا نہیں چاہتے، بھارتی وزیرکابیان سوشل میڈیا پر وائرل جو بی جے پی کو ووٹ نہیں دے گا اسے پاکستان بھیج دیا جائیگا،گری راج سنگھ کا خطاب بھارت کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے رہنما کی جانب سے مسلمانوں کو نمک حرام کہنے پر تنازع کھڑا ہوگیا۔بی ج...

بھارتی وزیرکامسلمانوں کو نمک حرام کہنے پر تنازع کھڑا ہوگیا

دوحا مذاکرات کامیاب ،پاکستان اور افغانستان فوری جنگ بندی پر راضی وجود - پیر 20 اکتوبر 2025

مذاکرات کی میزبانی ریاستِ قطر نے کی جبکہ جمہوریہ ترکیہ نے ثالثی کا کردار ادا کیا،دونوں ملک ایک دوسرے کی سرزمین کا احترام کرینگے، معاہدہ طے پانے پرقطراورترکیہ کے شکرگزار ہیں ،خواجہ آصف مذاکرات 13 گھنٹے تک جاری رہے، 25 اکتوبر کو استنبول میں ملاقات کا فیصلہ، دونوں فریقوں نے دوطرفہ...

دوحا مذاکرات کامیاب ،پاکستان اور افغانستان فوری جنگ بندی پر راضی

پیپلز پارٹی اراکین کا حکومتی اتحاد سے نکلنے کا مطالبہ، آصف زرداری کی درخواست پر حکومت کو ایک ماہ الٹی میٹم وجود - پیر 20 اکتوبر 2025

سی ای سی اراکین وفاق، پنجاب حکومت،ن لیگ کے روییپر کھل کر برسے ، خیبرپختونخوا اور پنجاب کے اراکین کی جذباتی گفتگو ،، پی پی قیادت چٹکی بجا کر وفاق میں حکومت گرا سکتی ہے پارٹی قیادت حکم دے وفاق، پنجاب میں ن لیگ کو تگنی کا ناچ نچا دیں، ن لیگ بار بار کی سیاسی ٹھوکروں کے باوجود کچھ نہ...

پیپلز پارٹی اراکین کا حکومتی اتحاد سے نکلنے کا مطالبہ، آصف زرداری کی درخواست پر حکومت کو ایک ماہ الٹی میٹم

خیبر پختونخوا میں تبدیلی سرکار صرف تباہی لیکر آئی، حافظ نعیم وجود - پیر 20 اکتوبر 2025

پاکستان اور افغانستان میں جنگ بندی خوش آئند، طالبان حکومت انڈیا کی ہمدرد نہ بنے حکومت اپنی رٹ قائم کرنے کیلئے سیاسی پارٹیوں پر پابندی لگانا چاہتی ہے،طلباء سے خطاب جماعت اسلامی کے امیر حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا ہے کہ 12 سال سے خیبر پختونخوا میں تبدیلی کی حکومت ہے لیکن یہاں کوئ...

خیبر پختونخوا میں تبدیلی سرکار صرف تباہی لیکر آئی، حافظ نعیم

ٹماٹر کی قیمت سن کر شہریوں کے چہرے سرخ ،فی کلو 700 روپے تک جاپہنچا وجود - پیر 20 اکتوبر 2025

فیڈرل بی ایریامیں 650، گلشن اقبال، برنس روڈ میں 700 روپے کلو میں فروخت 322 روپے سرکاری نرخمقرر ،انتظامی نااہلی ، دکانداروں نے مہنگائی کا بازار گرم کردیا ملک بھر میں ٹماٹر کی قیمتوں کو پر لگ گئے ہیں اور ٹماٹر کی قیمت سن کر شہریوں کے چہرے سرخ ہوگئے ہیں۔کراچی سمیت ملک بھر میں ٹم...

ٹماٹر کی قیمت سن کر شہریوں کے چہرے سرخ ،فی کلو 700 روپے تک جاپہنچا

غزہ میں جنگ بندی کے بعد بھی کشیدگی برقرار وجود - پیر 20 اکتوبر 2025

امریکا کا حماس پر حملے کی تیاری کا الزام، فلسطینی مزاحمتی تنظیم نے دوٹوک تردید کردی حماس اسرائیل جنگ بندی معاہدہ توڑنے والی ہے، امریکی محکمہ خارجہ کابیان مسترد حماس نے امریکی محکمہ خارجہ کے اس بیان کو مسترد کر دیا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ فلسطینی مزاحمتی تنظیم جلد ہی اسرائیل ...

غزہ میں جنگ بندی کے بعد بھی کشیدگی برقرار

دشمن کی ہرپراکسیخاک میں ملادیں گے،فیلڈ مارشل وجود - اتوار 19 اکتوبر 2025

دوبارہ جارحیت کی کوشش پر دشمن کی توقعات سے کہیں زیادہ سخت جواب ملے گا،پاکستان خطے کو استحکام دینے والی طاقت، معمولی شرانگیزی کا بھی جواب دے گا،معرکہ حق میں دفاعی صلاحیت کا لوہا منوایا قوم کو یقین دلاتا ہوں اس مقدس سرزمین کا ایک انچ بھی دشمن کے حوالے نہیں ہونے دیں گے، بھارت کی جغ...

دشمن کی ہرپراکسیخاک میں ملادیں گے،فیلڈ مارشل

پی ٹی آئی وکلاکو گرفتار کرکے عدالت میں پیش کرنے کا حکم وجود - اتوار 19 اکتوبر 2025

ملزمان کئی بارعدالت میں طلب کیے گئے لیکن پیش نہ ہوئے،ضمانتی کو بھی نوٹس بھجوا دیا گیا عمران خان کیخلاف عدت میں نکاح کیس کے دوران خاور مانیکا پر مبینہ تشدد کے الزامات پی ٹی آئی وکلا وارنٹ گرفتاری کا معاملہ اس وقت سامنے آیا جب اسلام آباد کی انسداد دہشتگردی عدالت نے کیس کی سم...

پی ٹی آئی وکلاکو گرفتار کرکے عدالت میں پیش کرنے کا حکم

مضامین
کرکٹ سیاسی تعصب کے حصار میں وجود جمعرات 23 اکتوبر 2025
کرکٹ سیاسی تعصب کے حصار میں

چلیے جناب ملک پولینڈ کی طرف وجود جمعرات 23 اکتوبر 2025
چلیے جناب ملک پولینڈ کی طرف

سیاست سیرت نبوی ۖ کی روشنی میں وجود بدھ 22 اکتوبر 2025
سیاست سیرت نبوی ۖ کی روشنی میں

افغان دہشت گردی کا مؤثر جواب وجود بدھ 22 اکتوبر 2025
افغان دہشت گردی کا مؤثر جواب

بھارتی فالس فلیگ آپریشنز کا دنیا بھر میں تماشا وجود منگل 21 اکتوبر 2025
بھارتی فالس فلیگ آپریشنز کا دنیا بھر میں تماشا

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر