... loading ...
وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے اپوزیشن کے شدید احتجاج اور شور شرابے میں 18کھرب 87ارب روپے سے زائد کا سالانہ بجٹ 2024-25 پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ گریڈ ایک سے 16 کے سرکاری ملازمین کی تنخواہ میں 25 فیصد اضافے ،سرکاری ملازمین کی پنشن میں 15 فیصد اضافے کی تجویزہے ،کم از کم تنخواہ 36 ہزار روپے مقرر، دفاعی اخراجات کیلئے 21 سو 22 ارب روپے مختص، موبائل فونز پر 18 فیصد سیلز ٹیکس عائد کرنے کی تجویز دی گئی ہے ،آئندہ سال بجٹ خسارہ 8 ہزار 500 ارب روپے ہوگا،صوبائی سرپلس 1 ہزار 217 ارب روپے رکھنے کا ہدف ہے ، رواں مالی سال صوبائی سرپلس 600 ارب سے کم کر کے 539 ارب روپے رہنے کا امکان ہے ،صوبوں کو گرانٹس کی صورت میں 1 ہزار 777 ارب روپے منتقل ہوں گے ،وفاقی حکومت کا ٹیکس ریونیو کا ٹارگٹ 12 ہزار 970 ارب روپے مقرر کیا ہے ، فائلرز اور نان فائلرز پر ٹیکس کی شرح میں اضافے کی تجویز ہے ،سولر پینل کیلئے خام مال اور پرزہ جات کی درآمد پر رعایت دینے کی تجویز ہے ،سکوک بانڈ، پی آئی بی اور ٹی بلز سے 5ہزار142ارب روپے کا ہدف مقرر، سود کی ادائیگیوں کیلئے 9 ہزار 775ارب روپے ،سبسڈی کی مد میں ایک ہزار 363 ارب روپے ،ایمرجنسی سے نمٹنے کیلئے 313 ارب روپے ،وفاقی ترقیاتی بجٹ کیلئے 1400ارب روپے مختص کر نے کی تجویز دی گئی ،آزاد کشمیر کو بجلی کی مد میں 108ارب روپے سبسڈی دی جائیگی،انجن کپیسٹی کے بجائے گاڑی کی قیمت کی بنیاد پر ٹیکس لینے کی تجویز ہے ،موبائل فونز پر یکساں ٹیکس عائد کرنے تجویز،ہائبرڈ اور لگژری الیکٹرک گاڑیوں کی درآمد پر دی جانے والی رعایت ختم کر دی گئی ،پنشن اخراجات میں کمی کیلئے اسکیم متعارف کرانے کی تجویز ہے ۔ بدھ کو اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کی زیر صدارت ایوان زیریں کے بجٹ اجلاس کا آغاز تلاوت قرآن پاک سے ہوا جس کے بعد قومی ترانے کی دھن بجائی گئی۔وزیراعظم شہباز شریف بھی بجٹ پیش کیے جانے سے قبل ایوان میں پہنچے اور اسی دوران اسپیکر قومی اسمبلی نے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کو بجٹ پیش کرنے کی دعوت دی۔وزیر خزانہ نے بجٹ تقریر کرتے ہوئے کہا کہ اس معزز ایوان کے سامنے مالی سال 25-2024 کا بجٹ پیش کرنا میرے لیے اعزاز کی بات ہے ، فروری 2024 کے انتخاب کے بعد مخلوط حکومت کا یہ پہلا بجٹ ہے اور میں وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں اتحادی حکومت میں شامل سیاسی جماعتوں کی قیادت خصوصا محمد نواز شریف، بلاول بھٹو زرداری، خالد مقبول صدیقی، چوہدری شجاعت حسین، عبدالعلیم خان اور خالد حسین مگسی کی رہنمائی کے لیے دل کی اتھاہ گہرائیوں سے شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں۔انہوںنے کہاکہ سیاسی اور معاشی چیلنجز کے باوجود پچھلے ایک سال کے دوران اقتصادی محاذ پر ہماری پیشرفت متاثر کن رہی ہے ، ہم سب نے معاشی استحکام اور عوام کی بہتری کے لیے تمام سیاسی جماعتوں کے مل بیٹھنے کی بازگشت کئی بار سنی ہے ، آج قدرت نے پاکستان کو معاشی ترقی کی راہ پر چلنے کا ایک اور موقع فراہم کیا ہے ، ہم اس موقع کو زائل کرنے کے متحمل نہیں ہو سکتے ۔وزیر خزانہ نے کہا کہ گزشتہ حکومت کے اسٹینڈ بائی معاہدہ کرنے پر اس کی تعریف کرنا ہوگی،اسٹینڈ بائی معاہدے سے معاشی استحکام کی راہ ہموار ہوئی،اسٹینڈ بائی معاہدے سے غیر یقینی صورتحال کا خاتمہ ہوا،مہنگائی مئی میں کم ہو کر 12 فیصد تک آگئی ہے ۔انہوںنے کہاکہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے شرح سود کم کیا جانا مہنگائی پر قابو پانے کا ثبوت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اشیا خورد و نوش عوام کی پہنچ میں ہیں، آنے والے دنوں میں مہنگائی میں مزید کمی کا امکان ہے ۔وزیر خزانہ نے کہاکہ ہماری مالیاتی استحکام کی کوششیں ثمر آور ہو رہی ہیں، سرمایہ کار متعدد شعبوں میں سرمایہ کاری کے مواقع تلاش کر رہے ہیں۔ وزیر خزانہ نے کہاکہ نواز شریف نے 1990 کی دہائی معاشی اصلاحات کی بنیاد رکھی، شہبازشریف نے نواز شریف کے ریفارم ایجنڈے کو آگے بڑھایا۔وزیر خزانہ نے کہا کہ پچھلے سال جون میں آئی ایم ایف پروگرام اختیام کو پہنچا،نئے آئی ایم ایف پروگرام کا حصول مشکل نظر آرہا تھا، شہباز شریف نے گزشتہ سال آئی ایم ایف کے ساتھ اسٹینڈ بائی معاہدہ کیا۔ وزیر خزانہ نے کہاکہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے شرح سود کم کیا جانا مہنگائی پر قابو پانے کا ثبوت ہے ۔انہوںنے کہاکہ معیشت کی بحالی کے لیے انتھک محنت پر شہباز شریف اور اتحادی حکومت مبارکباد کی مستحق ہے ۔محمد اورنگزیب نے بتایا کہ زیادہ اخراجات سے مہنگائی بڑھی، پیداواری صلاحیت اور آمدن کم ہوئی۔انہوںنے کہاکہ عالمی معاشی نظام کے ساتھ چلتے ہوئے برآمدات کو فروغ دینا ہوگا۔وزیر خزانہ نے کہا کہ اگلے سال بجٹ خسارہ 8 ہزار 500 ارب روپے رہنے کا تخمینہ ہے ۔ انہوںنے کہاکہ رواں مالی سال بجٹ خسارہ 8 ہزار 388 ارب روپے کا تخمینہ ہے ۔انہوں نے کہا کہ صوبائی سرپلس 1 ہزار 217 ارب روپے رکھنے کا ہدف ہے ، رواں مالی سال صوبائی سرپلس 600 ارب سے کم کر کے 539 ارب روپے رہنے کا امکان ہے ۔انہوں نے کہا کہ مجموعی طور پر بجٹ خسارہ 7 ہزار 283 ارب روپے رہنے کا تخمینہ ہے جبکہ رواں مالی سال مجموعی مالیاتی خسارہ 6 ہزار 900 ارب سے بڑھ کر 7 ہزار 839 ارب روپے رہنے کا امکان ہے ۔ انہوںنے کہاکہ رواں سال مجموعی مالی خسارہ جی ڈی پی کا منفی 6.5 فیصد سے بڑھ کر منفی 7.4 فیصد رہنے کا امکان ہے جبکہ اگلے مالی سال کیلئے مالی خسارہ منفی 5.9 فیصد رہنے کا تخمینہ ہے ۔وزیر خزانہ نے بتایا کہ اگلے مالی سال پرائمری خسارہ 2 ہزار 292 ارب روپے رہنے کا تخمینہ ہے جبکہ رواں سال پرائمری خسارہ 397 ارب روپے سے بڑھ 402 ارب رہنے کا امکان ہے ، اگلے مالی سال کے لیے پرائمری خسارہ دو فیصد رہنے کا تخمینہ ہے ، رواں مالی سال پرائمری خسارہ جی ڈی پی کا صفر اعشاریہ 4 فیصد رہنے کا امکان ہے ۔ وزیر خزانہ نے بتایا کہ وفاقی حکومت کا ٹیکس ریونیو کا ٹارگٹ 12 ہزار 970 ارب روپے مقرر کیا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ نان ٹیکس ریونیو کا ہدف 4 ہزار 845 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے ، گراس ریونیو کا ہدف 17 ہزار 815 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے ۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ سکوک بانڈ، پی آئی بی اور ٹی بلز سے 5 ہزار 142 ارب روپے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے ، نجکاری سے 30 ارب روپے حاصل ہونے کا ہدف ہے ۔انہوں نے کہا کہ جاری اخراجات کا ہدف 17 ہزار 203 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے ۔ انہوںنے کہاکہ سود کی ادائیگی پر 9 ہزار 775 ارب روپے کے اخراجات ہوں گے ۔وزیر خزانہ نے بتایا کہ آئندہ مالی سال کیلئے جی ڈی پی کا حجم 1 لاکھ 24 ہزار 150 ارب روپے رہنے کا ہدف ہے ، رواں سال جی ڈی پی کا حجم 1 لاکھ 6 ہزار 45ارب روپے رہنے کا امکان ہے ۔ وزیر خزانہ نے بتایا کہ رواں سال ایف بی آر کا ٹیکس وصولیوں کا ہدف پورا نہیں ہوسکے گا، حکومت نے رواں سال کیلئے ٹیکس وصولیوں کے ہدف میں کمی کردی۔انہوںنے کہاکہ رواں سال کیلئے ٹیکس وصولیوں کا ہدف 9 ہزار 415 ارب سے کم کر کے 9 ہزار 252 ارب کردیا ہے ، نظرثانی شدہ ٹیکس وصولیوں کے ہدف میں 163 ارب روپے کی کمی کردی گئی۔بجٹ دستاویز کے مطابق نظرثانی شدہ ٹیکس وصولیوں کے ہدف میں 163 ارب روپے کی کمی کردی گئی ہے ،اگلے سال کیلئے براہ راست ٹیکس وصولیوں کا ہدف 5 ہزار 512 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے ، اگلے سال انکم ٹیکس کی مد میں 5 ہزار 454 ارب 6 کروڑ روپے کا ہدف مقرر ہے ۔وزیر خزانہ نے بجٹ تقریر کے دوران بتایا کہ دفاع کیلئے 2 ہزار 122 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ملک بحرانی صورتحال سے نکل چکا ہے ، دیرپا ترقی کے سفر کا آغاز ہوچکا ہے ،ترقی کے ثمرات عوام تک پہنچیں گے ،اصلاحاتی منصوبے پر تمام اداروں اور عوام کے ساتھ مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے ، اصلاحات کے ایجنڈے کو جاری رکھے ہوئے ہیں، پاکستان جلد ہی پائیدار ترقی کی جانب لوٹ آئے گا۔انہوںنے کہاکہ نجی شعبے کو معیشت کو مرکزی اہمیت دینے کا وقت ہے ۔ ماضی میں ریاست پر غیرضروری ذمہ داریوں کا بوجھ ڈالا گیا۔ ماضی میں حکومتی اخراجات ناقابل برداشت ہوگئے ۔انہوںنے کہاکہ زراعت ہماری معیشت کا اہم ستون ہے ، اس کا جی ڈی میں حصہ 24فیصد ہے ۔ روزگار کے مواقع پید کروانے میں شعبہ زراعت کا حصہ 37.4 فیصد ہے ، ملک کی فوڈ سیکیورٹی اور صنعتی شعبے کی پیداواری صلاحیت اسی شعبے پر منحصر ہے ۔ انہوںنے کہاکہ زراعت، لائیو اسٹاک اور ماہی پروری قیمتی زر مبادلہ کمانے کے بڑے ذرائع ہیں۔ انہوںنے کہاکہ وزیر اعظم نے 2022 میں کسان پیکیج کے تحت مارک اپ اینڈ رسک شیئرنگ اسکیم کا اعلان کیا تھا جبکہ اگلے سال اس اسکیم کیلئے 5 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے ۔وزیر خزانہ نے کہا کہ وفاقی بجٹ 2024 میں آئندہ مالی سال کیلئے فائلرز اور نان فائلرز کے ٹیکس کی شرح میں اضافے کی تجویز ہے ، آئندہ مالی سال پراپرٹی پر کیپٹل گین پر ٹیکس میں اضافے کی تجویز دی گئی ہے ۔بجٹ دستاویز کے مطابق فائلرز کی شرح میں 15 فیصد جبکہ نان فائلرز کے لیے 45 فیصد ٹیکس کی تجویز ہے ۔بجٹ دستاویز کے مطابق سیمنٹ پر ایف اے ڈی 2 روپے فی کلو سے بڑھا کر 3 روپے کرنے کی تجویز ہے جبکہ نئے پلاٹوں، کمرشل و رہائشی پراپرٹی پر 5 فیصد ایف آئی ڈی کی تجویز ہے ۔وزیر خزانہ نے کہا کہ صوبوں کو گرانٹس کی صورت میں 1 ہزار 777 ارب روپے منتقل ہوں گے ۔انہوں نے بتایا کہ سبسڈی کی مد میں 1 ہزار 363 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔وزیر خزانہ نے کہا کہ سول حکومت کیلئے 839 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں،ایمرجنسی سے نمٹنے کیلئے 313 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، وفاقی ترقیاتی بجٹ کیلئے 1400 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، وفاقی ترقیاتی بجٹ میں 274ارب روپے قرض ہوگا۔وزیر خزانہ نے کہاکہ کم از کم ماہانہ تنخواہ 32 ہزار سے بڑھا کر 36 ہزار کرنے کی تجویز ہے ۔وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومت بچوں کی تعلیم کے سلسلے میں سازگار ماحول کیلئے سرمایہ کاری کا ارادہ رکھتی ہے ، اسلام آباد کے 167 سرکاری اسکولوں میں تعلیمی سہولیات بہتر بنانے کیلئے رقم رکھنے کی تجویز ہے ۔ انہوںنے کہاکہ طلبا و طالبات کی جسمانی و ذہنی نشوونما کیلئے اسکول مِیل پروگرام متعارف کروا رہے ہیں،اسلام آباد کے 200 پرائمری اسکولوں میں طلبا کو متوازن کھانا فراہم کیا جائے گا۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ پڑھائی اور تحقیق کے کلچر کو فروغ دینے کیلئے ای لائبریریاں بنائی جائیں گی۔ انہوں نے کہاکہ اسلام آباد کے 16 ڈگری کالجز کو اعلیٰ نتائج کے حامل تربیتی اداروں میں بدلا جائے گا۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ 100 اسکولوں میں اعلیٰ چائلڈ ہڈ ایجوکیشن مراکز قائم کیے جائیں گے ۔ انہوںنے کہاکہ دانش اسکول پروگرام اسلام آباد، بلوچستان، آزاد کشمیر اور جی بی تک پھیلایا جا رہا ہے ۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ اگلے سال موبائل فون پر ڈیوٹی کی مد میں 24 ارب 81 کروڑ روپے کا ہدف مقرر گیا ہے ۔ انہوںنے کہاکہ جائیدادوں پر انکم ٹیکس سے 477ارب 11کروڑ روپے حاصل ہونے کا ہدف ہے ۔ انہوں نے کہا کہ فور جی کے لائسنس کی فروخت سے 32 ارب 61 کروڑ روپے حاصل ہونے کا ہدف ہے ۔ انہوںنے کہاکہ صوبوں سے سود کی مد میں 96 ارب روپے 35 کروڑ روپے حاصل ہونے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے ۔ بجٹ دستاویز کے مطابق اگلے مالی سال کیپٹیل ویلیو ٹیکس 5 ارب روپے اضافے سے 15 ارب 66 کروڑ روپے مقرر کیا گیا ہے ،اسی طرح ورکرز ویلفیئر فنڈ 16 ارب 63 کروڑ 70 لاکھ روپے مقرر کیا گیا ہے ، ان ڈائریکٹ ٹیکس کی مد میں 7 ہزار 458 ارب روپے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے اگلے سال کسٹم ڈیوٹی کی مد میں 1 ہزار 591 ارب روپے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے ۔ انہوںنے کہاکہ سیلز ٹیکس کی مد میں 4ہزار 919 ارب روپے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے ۔ انہوںنے بتایاکہ آئندہ مالی سال 2024-25 کے بجٹ میں گریڈ ایک سے 16 کے سرکاری ملازمین کی تنخواہ میں 25 فیصد اضافے کی تجویز دی گئی ہے جبکہ گریڈ 17 سے 22 تک کے ملازمین کے لیے 22 فیصد اضافے کی تجویز دی گئی ہے ۔اس کے علاوہ ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن میں بھی 22 فیصد اضافے کی تجویز دی گئی ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہر کوئی اس بات سے بخوبی واقف ہے کہ راستہ بھت کٹھن ہے اور ہمارے پاس آپشنز محدود ہیں مگر یہ اصلاحات کا وقت ہے ، یہی وقت ہے کہ ہم اپنی معیشت میں نجی شعبے کو مرکزی اہمیت دیں اور چند افراد کے بجائے پاکستان کو اپنی ترجیح بنائیں، ہم معاشی عدم توازن کے گرداب میں پھنسے ہیں، اس کی وجہ وہ اسٹرکچرل فیکٹرز ہیں جن کی وجہ سے سرمایہ کاری، معاشی پیداوار اور برا مدات دبا ئوکا شکار ہیں، ماضی میں ریاست پر غیر ضروری بوجھ ڈالا گیا جس کی وجہ سے حکومتی اخراجات ناقاب برداشت ہوگئے ، اس کا خمیازہ مہنگائی، کم پیداواری صلاحیت اور کم آمدن والی ملازمتوں کی سورت مین عوام کو بھگتناپڑا۔وزیر نے کہا کہ اس کم ترقی کی سائیکل سے باہر آنے کے لیے اسٹرکچرل ریفارمز کو آگے بڑھانا ہے اور معیشت میں مراعات کو صحیح کرنا پڑے گا جیسا کہ ہمیں ایک حکومت کی جانب سے معاشی تعین کرنے کے بجائے مارکیٹ پر مبنی معیشت کی طرف جانا ہے ، ہمارے معاشی نظام کو عالمی معیشت کے ساتھ چلتے ہوئے برآمدات کو فروغ دینا ہوگا، ہماری معاشی ترقی کو کھپت کی بنیاد کے بجائے سیونگز اور سرمایہ پر مبنی ہونا چاہیے ۔وفاقی وزیر نے بتایا کہ معاشی نظام میں یہ تبدیلیاں لاتے ہوئے ہمیں مساوات اور شمولیت کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے ، ہمیں درجہ ذیل پہلوں کا جائزہ لیتے ہوئے جرات مندانہ اقدامات کی ضرورت ہے ۔انہوںنے کہاکہ تمام جدید معیشتوں کی طرح ہمیں بھی وسیع پیمانے پر نجکاری اور ریگولیٹری اصلاحات کرتے ہوئے ریاست کے فٹ پرنٹ کو صرف اہم پبلک سروسز تک محدود رکھنا ہوگا، پیداواری صلاحیت میں بہتری لانے کے لیے اندرون ملک اور بیرون ملک سے سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی اور ریگولیٹری اور انویسٹمنٹ کلائمیٹ امپروومنٹس کرنی ہوں گی، بروڈ بیس فیئر ٹیکسیشن ریجیم کا قیام بھی انتہائی ضروری ہے جو سب کے لیے یکساں مواقع فراہم کرے برآمد مخالف تحریف کو ختم کرے ، توانائی کی قیمت کو کم کرنے کے لیے توانائی کے شعبے میں مارکیٹ پر مبنی اصلاحات کرنے کی ضرورت ہے ۔، جدید معیشت کے لیے صحت، تعلیم اور اسکل ڈیولپمنٹ کے نظام کی تشکیل انتہائی ضروری ہے ۔انہوںنے کہاکہ بجٹ خسارے کو کم کرنا ہمارا اہم مقصد ہو گا اور اس سلسلے میں ایک منصفانہ ٹیکس پالیسی کی بدولت اپنی آمدن کو بہتر بڑھائیں گے اور غیرضروری اخراجات کو کم کریں گے لیکن یہ کمی کرتے ہوئے ہمیں انسانی ترقی، سماجی تحفظ اور موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے اقدامات کو ترجیح دینا ہو گی اور ان میں کمی نہیں لائی جائے گی۔انہوں نے توانائی کے شعبے کو موثر بنانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں پیداواری لاگت کو کم، ایس ای او کی تنظیم نو اور نجکاری کرنی ہے اور اچھی گورننس اور سب کو یکساں مواقع فراہم کر کے نجی شعبے کو فروغ دینا ہے جہاں اس سب کا مقصد آمدن سے زائد اخراجات کے دائمی مسئلے کو حل کرنا ہے ۔فنانس بل میں پیٹرولیم منصوعات پر فی لیٹر لیوی 20 روپے تک بڑھانے کی تجویز دیتے ہوئے لیوی کی حد 60 روپے سے بڑھا کر 80روپے کرنے کی تجویز دی گئی ہے ۔وزیر خزانہ کی بجٹ تقریر کے دوران اپوزیشن اراکین کا ایوان میں شور شرابہ جاری رہا،سنی اتحاد کونسل کے ارکان نے اپنی نشستوں پر کھڑے ہو کر احتجاج کیا اور نعرے بازی کی۔ اپوزیشن اراکین نے بجٹ دستاویزات پھاڑ کر کاغذ ہوا میں بکھیر دیے۔
ہنستے کھیلتے بچوں کی سالگرہ کا منظر لاشوں کے ڈھیر میں تبدیل ، 24 افراد موقع پر لقمہ اجل الباقا کیفے، رفح، خان یونس، الزوائدا، دیر البلح، شجاعیہ، بیت لاحیا کوئی علاقہ محفوظ نہ رہا فلسطین کے نہتے مظلوم مسلمانوں پر اسرائیلی کی یہودی فوج نے ظلم کے انہتا کردی،30جون کی رات سے یکم ج...
ستائیسویں ترمیم لائی جا رہی ہے، اس سے بہتر ہے بادشاہت کا اعلان کردیںاور عدلیہ کو گورنمنٹ ڈیپارٹمنٹ بنا دیں،حکومت کے پاس کوئی عوامی مینڈیٹ نہیں یہ شرمندہ نہیں ہوتے 17 سیٹوں والوں کے پاس کوئی اختیار نہیںبات نہیں ہو گی، جسٹس سرفراز ڈوگرکو تحفے میں چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ لگای...
عالمی مارکیٹ میں قیمتیں گریں توریلیف نہیں، تھوڑا بڑھیں تو بوجھ عوام پر،امیر جماعت اسلامی معیشت کی ترقی کے حکومتی دعوے جھوٹے،اشتہاری ہیں، پیٹرولیم کی قیمتوں میں اضافہ مسترد پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے پر امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان کا ردعمل آگیا۔انہوں...
وفاقی وزیر توانائی نے تمام وزرائے اعلی کو خط لکھ دیا، محصولات کی وصولی کے متبادل طریقوں کی نشاندہی ،عملدرآمد کے لیے تعاون طلب بجلی کے مہنگے نرخ اہم چیلنج ہیں، صارفین دیگر چارجز کے بجائے صرف بجلی کی قیمت کی ادائیگی کر رہے ہیں، اویس لغاری کے خط کا متن حکومت نے بجلی کے بلوں میں ...
پاکستان، ایران اور ترکی اگراسٹریٹجک اتحاد بنالیں تو کوئی طاقت حملہ کرنے کی جرات نہیں کرسکتی گیس پائپ لائن منصوبے کو تکمیل تک پہنچایا جائے، ایران کے سفیر سے ملاقات ،ظہرانہ میں اظہار خیال پاکستان میں ایران کے سفیر رضا امیری مقدم نے اسرائیلی اور امریکی جارحیت کے خلاف ایران کی حم...
پارلیمان میں گونجتی ہر منتخب آواز قوم کی قربانیوں کی عکاس ، امن، انصاف اور پائیدار ترقی کیلئے ناگزیر ہے کسی کو بھی پارلیمان کے تقدس کو پامال کرنے کی اجازت نہیں دی جانی چاہئے،عالمی یوم پارلیمان پر پیغام پاکستان پیپلز پارٹی کے چیٔرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ خودمختار پا...
ایف آئی ایچ پرو لیگ میں بھارتی ویمنز ٹیم آخری پوزیشن پانے کے بعد لیگ سے باہر آئرلینڈ کی جگہ نیوزی لینڈ یا پاکستان کی ٹیم کو اگلے سیزن کیلیے شامل کیا جائے گا،رپورٹ ہاکی کے میدان میں بھی بھارت کو رسوائی کا سامنا کرنا پڑ گیا۔ایف آئی ایچ پرو لیگ میں بھارتی ویمنز ٹیم آخری پوزیشن پ...
درندگی کا شکار فلسطینیوں میں بیشتر کی نعش شناخت کے قابل نہ رہی ،زخمیوں کی حالت نازک جنگی طیاروں کی امدادی مراکز اور رہائشی عمارتوں پر بمباری ،شہادتوں میں اضافے کا خدشہ غزہ کی پٹی پر اسرائیلی بمباری نے ایک بار پھر انسانیت کو شرما دیا۔ گزشتہ48گھنٹوں کے دوران صیہونی افواج کے وحش...
حکومت کی تبدیلی کا کوئی امکان نہیں ، ملک کی بہتری، کامیابی کے لیے سسٹم چلانا ہے اور یہی چلے گا( مقتدر حلقوں کا پی پی کو پیغام) دونوں جماعتوں کی مرکزی قیادت کو ایک پیج پر متحد بھی کردیا گیا اگلے ماہ دونوں جماعتوں کے درمیان وزارتوں کی تقسیم کا معاملہ طے ہوجائے گا، جولا...
جب ملک کو ضرورت پڑی تو جہاد کا اعلان کریں گے ، پھر فتح ہمارا مقدر ہوگی ، دھاندلی زدہ حکومتیں نہیں چل سکتیں اس لیے خود کو طاقتور سمجھنے والوں کو کہتا ہوں کہ عوامی فیصلے کے آگے سر تسلیم خم کریں ہم نے 2018کے الیکشن قبول کیے ،نہ ہی 2024کے دھاندلی زدہ انتخابات کو قبول کی...
پورا عدالتی نظام یرغمال ہے ،سپریم کورٹ سے جعلی فیصلے کرواکر سیاست کی جاتی ہے اسٹبلشمنٹ آج اپوزیشن سے بات کر لے تو یہ نظام کو قبول کرلیں گے ،امیر جماعت امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ حکومت اور اسٹبلشمنٹ نے ٹرمپ کی چاپلوسی میں کشمیر پر کمپرومائز کیا تو قوم مزاح...
پیداوار کے مقابلے کھپت میں کمی، بجلی چوری توانائی کے شعبے کے سب سے بڑے چیلنجز ہیں اپنا میٹر، اپنی ریڈنگ منصوبے کا باضابطہ اجرا باعث اطمینان ہے ، شہبازشریف کا خطاب وزیراعظم شہباز شریف نے ملک بھر میں بجلی کے بلوں میں ٹی وی لائسنس فیس ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ سالانہ...