وجود

... loading ...

وجود

اداروں کو بغاوت پر اکسانے کا الزام: لیفٹیننٹ جنرل (ر) امجد شعیب بری

جمعرات 02 مارچ 2023 اداروں کو بغاوت پر اکسانے کا الزام: لیفٹیننٹ جنرل (ر) امجد شعیب بری

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے اداروں کو بغاوت پر اکسانے کے الزام میں گرفتار لیفٹیننٹ جنرل (ر) امجد شعیب کو کیس سے ڈسچارج کر دیا۔ گزشتہ ہفتے لیفٹیننٹ جزل ریٹائرڈ امجد شعیب پر عوام کو اداروں کے خلاف اُکسانے کا مقدمہ تھانا رمنا میں درج کیا گیا تھا جس کے بعد انہیں اسلام آباد میں واقع ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کیا گیا تھا۔ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ امجد شعیب کے خلاف کیس میں جسمانی ریمانڈ سے متعلق نظرثانی اپیل پر سماعت ہوئی، امجد شعیب کے وکیل میاں اشفاق عدالت میں پیش ہوئے، ایڈیشنل سیشنز جج طاہر عباس سپرا نے کیس کی سماعت کی۔ وکیل میاں علی اشفاق نے مؤقف اپنایا کہ لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ امجد شعیب کے خلاف کسی بھی پبلک سرونٹ نے مقدمے کی درخواست نہیں دی، ان کے الفاظ پر کیس نہیں بن سکتا، امجد شعیب کے خلاف مقدمہ بوگس ہے، امجد شعیب نے کسی کمیونٹی کے خلاف بات نہیں کی۔ انہوں نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ لیفٹیننٹ جنرل امجد شعیب نے جو پروگرام پر کہا اس کو تسلیم کرتے ہیں، اگر دوبارہ ہمیں بلایا جائے گا ہم پھر وہی بات کریں گے، ہم ہر جگہ وہ بات کریں گے، ہم اپنی بات پر قائم ہیں۔ وکیل نے کہا کہ ہمیں پھر بھی بلایا جائے گا تو پروگرام میں وہی بات کریں گے، پاکستان میں 6 لاکھ آرمی افسر ہیں اور کروڑوں کی تعداد میں سرکاری ملازمین ہیں۔ وکیل امجد شعیب نے استدلال کیا کہ کروڑوں سرکاری ملازمین میں سے کس نے آکر آپ کو شکایت کی کہ ہم اس بیان سے متاثر ہوئے ہیں؟ کتنا بڑا المیہ ہے ایک سابق فوجی جرنیل کے جیل کے کمرے میں کیمرہ لگا ہوا ہے، رات دس بجے پروگرام چلا، 11 بجے ختم ہوا، پوری قوم سو رہی تھی، دوسرے دن بھی کروڑوں سرکاری ملازم سوتے رہے اور کوئی ایک بھی درخواست لیکر نہیں آیا۔ وکیل امجد شعیب نے کہا کہ کروڑوں سرکاری ملازمین نے امجد شعیب کی درخواست کی ایسی گھٹیا تشریح نہیں کی جو اویس خان نے کی ہے۔ اس ددوران لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ ) امجد شعیب نے جج سے مکالمہ کیا کہ میرے الفاظ اتنے سخت نہیں جتنے حکومت کے رویے ہیں، میں نے ہمیشہ دھرنے اور لانگ مارچ کی مخالفت کی، میں ہمیشہ کہتا ہوں کہ کیا دھرنے سے یا لانگ مارچ سے کبھی کوئی حکومت گرائی ہے، میرا تجزیہ ہوتا ہے، کبھی میرے تجزیہ پر عمل نہیں ہوا، میری کبھی کسی سیاسی لیڈر سے ملاقات نہیں ہوئی۔ امجد شعیب نے کہا کہ توڑ پھوڑ سے اپنے ہی ملک کو نقصان ہوتا ہے، اپنے ہی لوگ پریشان ہوتے ہیں، میں ہسٹری کی بات کر رہا تھا کہ کبھی دھرنوں اور ریلی سے کوئی حاصل وصول نہیں ہوا۔اس موقع پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ آپ کا مؤقف سن لیا، میرٹ پر دیکھ لیتے ہیں، اس دوران وکیل میاں اشفاق نے امجد شعیب کو کو کیس سے ڈسچارج کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ امجد شعیب محب وطن اور اس ملک کے معزز شہری ہیں۔ اس کے ساتھ ہی امجد شعیب کے وکیل میاں اشفاق کے دلائل مکمل ہوگئے جس کے بعد پراسیکیوٹر عدنان نے دلائل شروع کیے، عدالت نے استفسار کیا کہ مان لیتے ہیں کہ امجد شعیب کا رول ہے لیکن 6 دن رکھنے کی کیا ضرورت ہے؟ پراسیکیوٹر نے کہا کہ ملزم کا فوٹوگرامیٹک ٹیسٹ کروانا تھا اور تفتیشی افسر نے تفتیش کرنی تھی، ہائیکورٹ کا فیصلہ ہے کہ تفتیش تفتیشی کا حق ہے۔ عدالت نے کہا کہ کچھ معاملات میں جوڈیشل مجسٹریٹ کے اختیار زیادہ ہیں جو سب سے چھوٹی عدالت ہے، آپ نادرا کیوں نہیں لے کے جاتے کہ یہ امجد شعیب ہے یا نہیں؟ آپ کہہ رہے ہیں کہ امجد شعیب کو محتاط رہ کے بات کرنی چاہیے تھی، آپ کے مطابق امجد شعیب کی بات سنتے ہیں اور عمل کرتے ہیں، اس دوران پراسیکیوٹر کی جانب سے امجد شعیب کو کیس سے ڈسچارج کرنے کی مخالفت کی گئی۔ وکیل امجد شعیب نے کہا کہ چار کیسز کا ریکارڈ عدالت میں فراہم کیا جن میں دفعات، الزامات یکساں ہیں لیکن ایک دن بھی ریمانڈ نہیں دیا گیا، ایسے دس کیسز ہیں جس میں عدالت نے ملزمان کو ڈسچارج کیا۔ اس دوران عدالت نے فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا جسے بعد ازاں جاری کرتے ہوئے ایڈیشنل سیشن جج طاہر عباس سپرا نے امجد شعیب کو مقدمہ سے ڈسچارج کر دیا۔ یاد رہے کہ اسلام آباد پولیس کے مطابق لیفٹیننٹ جزل ریٹائرڈ امجد شعیب کو ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کیا گیا تھا، امجد شعیب پر عوام کو اداروں کے خلاف اکسانے کا مقدمہ تھانا رمنا میں درج ہے۔ پولیس کے مطابق امجد شعیب کے خلاف مقدمہ مجسٹریٹ اویس خان کی مدعیت میں درج ہے۔ لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ امجد شعیب پر 153 اے اور 505 پی پی سی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔


متعلقہ خبریں


دفاعی قوت کو مضبوط دیکھنا چاہتے ہیں ،فضل الرحمان وجود - منگل 23 دسمبر 2025

سیاسی قوت کے طور پر مضبوط ہونا عوام اور سیاست دانوں کا حق ہے، فلسطین فوج بھیجنے کی غلطی ہرگز نہ کی جائے،نہ 2018 نہ 2024 کے الیکشن آئینی تھے، انتخابات دوبارہ ہونے چاہئیں کوئی بھی افغان حکومت پاکستان کی دوست نہیں رہی،افغانی اگر بینکوں سے پیسہ نکال لیں تو کئی بینک دیوالیہ ہوجائیں،...

دفاعی قوت کو مضبوط دیکھنا چاہتے ہیں ،فضل الرحمان

نئے مالی سال 2026-27، بجٹ کی تیاریاں شروع ،ٹیکس تجاویز مانگ لیں وجود - منگل 23 دسمبر 2025

ایف بی آر نے کسٹمز قوانین میں ترامیم کیلئے 10فروری تک سفارشات طلب کرلی فیلڈ فارمیشن کا نام، تجاویز، ترامیم کا جواز، ریونیو پر ممکنہ اثرات شامل ،ہدایت جاری نئے مالی سال کے بجٹ کی تیاریاں شروع کر دی گئیں، ایف بی آر نے نئے بجٹ کے حوالے سے ٹیکس تجاویز مانگ لیں۔ایف بی آر کے مطابق...

نئے مالی سال 2026-27، بجٹ کی تیاریاں شروع ،ٹیکس تجاویز مانگ لیں

عمران اور بشریٰ کیسزاؤں کیخلاف سندھ بھر میں احتجاج وجود - منگل 23 دسمبر 2025

کراچی، حیدرآباد، سکھر، میرپورخاص، شہید بینظیر آباد اور لاڑکانہ میں مظاہرے بانی کی ہدایت پر اسٹریٹ موومنٹ کا آغاز،پوری قوم سڑکوں پر نکلے گی،حلیم عادل شیخ پاکستان تحریک انصاف کے سرپرستِ اعلی عمران خان، ان کی اہلیہ بشری بی بی، اور اس سے قبل ڈاکٹر یاسمین راشد، اعجاز چوہدری، میاں ...

عمران اور بشریٰ کیسزاؤں کیخلاف سندھ بھر میں احتجاج

پاکستان مضبوط ، پرعزم اپنی خود مختاری کی حفاظت کرنا جانتا ہے، بلاول بھٹو وجود - منگل 23 دسمبر 2025

عوام متحد رہے تو پاکستان کبھی ناکام نہیں ہوگا،ہماری آرمڈ فورسز نے دوبارہ ثابت کیا کہ ہماری سرحدیں محفوظ ہیں قوم کی اصل طاقت ہتھیاروں میں نہیں بلکہ اس کے کردار میں ہوتی ہے، کیڈٹ کالج پٹارو میں تقریب سے خطاب پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کیڈٹ کالج پٹارو م...

پاکستان مضبوط ، پرعزم اپنی خود مختاری کی حفاظت کرنا جانتا ہے، بلاول بھٹو

مذاکرات کی بات کرنیوالے عمران کے ساتھی نہیں،علیمہ خانم وجود - منگل 23 دسمبر 2025

تحریک تحفظ کانفرنس کے اعلامیے کا علم نہیں،غلط فیصلے دینے والے ججز کے نام یاد رکھے جائیں گے عمران کو قید مگر مریم نواز نے توشہ خانہ سے گاڑی لی اس پر کارروائی کیوں نہیں ہوئی؟میڈیا سے گفتگو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے کہا ہے کہ مذاکر...

مذاکرات کی بات کرنیوالے عمران کے ساتھی نہیں،علیمہ خانم

پانچ روزہ کراچی ورلڈ بک فیئر کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر ہو گیا وجود - منگل 23 دسمبر 2025

  پاکستان پبلشرز اینڈ بک سیلرز کے تحت کراچی ایکسپو سینٹر میں جاری پانچ روزہ کراچی ورلڈ بک فیٔر علم و آگاہی کی پیا س بجھا تا ہو ا کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر ہوگیا۔ کراچی ورلڈ بک فیٔر نے ماضی کے تمام ریکارڈ توڑ دئیے۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق ساڑھے 5لاکھ افراد نے پانچ روز...

پانچ روزہ کراچی ورلڈ بک فیئر کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر ہو گیا

حکومت کا مینڈیٹ جعلی،عمران خان گرفتار کیوں ہیں،مولانا فضل الرحمان وجود - جمعه 19 دسمبر 2025

اصل سوال یہ ہے کہ حکومت کس کی ہے اور فیصلے کون کر رہا ہے، آئین کیخلاف قانون سازی کی جائے گی تو اس کا مطلب بغاوت ہوگا،اسٹیبلشمنٹ خود کو عقل کل سمجھتی رہی ،سربراہ جمعیت علمائے اسلام عمران خان سے ملاقاتوں کی اجازت نہ دینا جمہوری ملک میں افسوس ناک ہے، میں تو یہ سوال اٹھاتا ہوں وہ گ...

حکومت کا مینڈیٹ جعلی،عمران خان گرفتار کیوں ہیں،مولانا فضل الرحمان

سہیل آفریدی کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری وجود - جمعه 19 دسمبر 2025

سہیل آفریدی اور ان کے وکیل عدالت میں پیش نہیں ہوئے،تفتیشی افسر پیش سینئر سول جج عباس شاہ نے وزیراعلیٰ پختونخوا کیخلاف درج مقدمے کی سماعت کی خیبر پختونخواہ کے وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی کے خلاف ریاستی اداروں پر گمراہ کن الزامات اور ساکھ متاثر کرنے کے کیس میں عدم حاضری پر عدالت ن...

سہیل آفریدی کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری

آسٹریلیا کا نفرت پھیلانیوالوں کے ویزے منسوخ کرنے کا فیصلہ وجود - جمعه 19 دسمبر 2025

حکومت ایک نیا نظام تیار کرے گی، وزیرِ داخلہ کو نئے اختیارات دیے جائیں گے، وزیراعظم تشدد کو فروغ دینے والوں کیلئے نفرت انگیز تقریر کو نیا فوجداری جرم قرار دیا جائیگا،پریس کانفرنس آسٹریلوی حکومت نے ملک میں نفرت پھیلانے والے غیر ملکیوں کے ویزے منسوخ کرنے کی تیاریاں شروع کر دیں۔...

آسٹریلیا کا نفرت پھیلانیوالوں کے ویزے منسوخ کرنے کا فیصلہ

سڈنی حملہ،بھارت دہشت گردی کا مرکز قرار،عالمی سطح پر ریاستی سرپرستی بے نقاب وجود - بدھ 17 دسمبر 2025

حملہ آور کا تعلق حیدرآباد سے تھا، ساجد اکرم آسٹریلیا منتقل ہونے کے بعدجائیداد کے معاملات یا والدین سے ملنے 6 مرتبہ بھارت آیا تھا،بھارتی پولیس کی تصدیق ساجد اکرم نے بھارتی پاسپورٹ پر فلپائن کا سفر کیا،گودی میڈیا کی واقعے کو پاکستان سے جوڑنے کی کوششیں ناکام ہوگئیں، بھارتی میڈی...

سڈنی حملہ،بھارت دہشت گردی کا مرکز قرار،عالمی سطح پر ریاستی سرپرستی بے نقاب

سہیل آفریدی کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع وجود - بدھ 17 دسمبر 2025

سہیل آفریدی، مینا آفریدی اور شفیع اللّٰہ کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی کی جا رہی ہے عدالت نے متعدد بار طلب کیا لیکن ملزمان اے ٹی سی اسلام آباد میں پیش نہیں ہوئے وزیرِ اعلیٰ خیبر پختون خوا سہیل آفریدی کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع کردی گئی۔اسلام آباد کی انسدادِ...

سہیل آفریدی کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع

سڈنی حملہ،آسٹریلیا میں مسلمانوں کے قبرستان کی بے حرمتی وجود - بدھ 17 دسمبر 2025

سور کے سر اور اعضا رکھ دیے گئے، قبرستان کے دروازے پر جانوروں کی باقیات برآمد مسلم رہنماؤں کا حملہ آوروں کی میتیں لینے اوران کے جنازے کی ادائیگی سے انکار آسٹریلیا کے بونڈی بیچ پر حملے کے بعد سڈنی میں موجود مسلمانوں کے قبرستان کی بے حرمتی کا واقعہ سامنے آیا ہے۔جنوب مغربی س...

سڈنی حملہ،آسٹریلیا میں مسلمانوں کے قبرستان کی بے حرمتی

مضامین
پاک بنگلہ دو قومی نظریہ سے جڑے ہیں وجود منگل 23 دسمبر 2025
پاک بنگلہ دو قومی نظریہ سے جڑے ہیں

طاقت اور جہالت وجود منگل 23 دسمبر 2025
طاقت اور جہالت

آخراس سے نیچے ہم کہاں جائیں گے! وجود منگل 23 دسمبر 2025
آخراس سے نیچے ہم کہاں جائیں گے!

یہ کھیل اب اختتام چاہتا ہے ! وجود منگل 23 دسمبر 2025
یہ کھیل اب اختتام چاہتا ہے !

سڈنی حملہ، بھارتی میڈیا اور پروپیگنڈے کا بے نقاب چہرہ وجود پیر 22 دسمبر 2025
سڈنی حملہ، بھارتی میڈیا اور پروپیگنڈے کا بے نقاب چہرہ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر