وجود

... loading ...

وجود
وجود

نون لیگ نے پرویزالہیٰ کی بحالی کا فیصلہ مسترد کر دیا، عدالت سے رجوع کا اعلان

هفته 24 دسمبر 2022 نون لیگ نے پرویزالہیٰ کی بحالی کا فیصلہ مسترد کر دیا، عدالت سے رجوع کا اعلان

پاکستان مسلم لیگ (ن)اور اتحادیوں نے پنجاب کی صورتحال پر لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے پر تحفظات کا اظہار اور اسے چیلنج کرنے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ پنجاب کے معاملے پر عدالتی فیصلے پر نظر ثانی یا سو موٹونوٹس لیا جائے، کرپشن کی روک تھام کے لیے پنجاب حکومت کو ڈے ٹو ڈے بزنس تک محدود کیا جائے، بد قسمتی سے پاکستا ن میں نظریہ ضرورت کبھی بھی دفن نہیں ہوتا، جب تک اس کی تدفین نہیں ہوتی، پسند اور نا پسند کا نظام ختم نہیں ہوتا اس ملک میں انصاف نہیں مل سکتا، عمران خان اورسہولت کاروں نے جو تباہی کی وہ ختم نہیں ہوئی، ہم اس کو ریورس کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، پنجاب میں جو اقلیت میں چلے گئے ہیں انہیں کیسے اجازت دی جا سکتی کہ وہ آئین پر عمل درآمد نہ کریں، عمران خان، ا س کے ساتھی اور سہولت کار چاہتے ہیں پاکستان آگے نہ بڑھے اوربار بار جمہوری نظام پر حملے کرتے ہیں، ہم تب تک جنرلز اور ججز کو الزام نہیں دے سکتے جب تک ہم آلہ کار نہیں بنتے، عمران خان آلہ کار بنا، سیاسی جماعتوں نے ماضی میں جو غلطیاں کیں وہ تو اس سے تائب ہو چکی تھیں،اب بھی عمران خان چاہتا ہے کہ کسی طریقے سے اسٹیبلشمنٹ سیاست میں ملوث ہو اور اسے اقتدار کے تخت پر بٹھا دے، یہ کھلم کھلا بات کرتا ہے اس کو شرم نہیں آتی، ملک کے ساتھ بہت ہو گیا ہے، یہ جو کھیل شروع ہوا ہے یہ گندی سیاست ہے ہم اس میں نہیں جانا چاہتے، اعتماد کا ووٹ لیں اور پنجاب اسمبلی تحلیل کر دیں، آج یہ اپنے لوگوں کو دو ، دو ارب روپے کی پیشکش کر رہے ہیں، انتخابات مقررہ وقت پر ہوں گے، یہ جس اسمبلی کو تحلیل کریں گے وہاں پر انتخابات کرا دیں گے۔ ان خیالات کا اظہار وفاقی وزراء خواجہ سعد رفیق اور رانا ثنا اللہ خان نے پارٹی سیکریٹریٹ ماڈل ٹاؤن میں اجلاس کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر وفاقی وزیر طارق بشیر چیمہ، عطا اللہ تارڑ، عظمیٰ بخاری، رانا ارشد سمیت دیگر رہنما بھی موجود تھے۔ خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کا یہ موقف رہا کہ منتخب اداروں کو اپنی مدت پوری کرنی چاہیے، ہم آئینی تبدیلی کے ذریعے عمران خان کی حکومت کو نکال کر وفاقی حکومت میں آئے تھے اور اس کے لیے آئینی پراسس کو فالو کیا گیا۔ اتحادیوں نے ایک ایسے موقع پر حکومت سنبھالی تھی جب ملک دیوالیہ ہونے کے کنارے پر کھڑا تھا، عمران خان کی پونے چار سال کی حکومت کی پالیسیوں نے پاکستان کو ڈیفالٹ اور فالٹ دونوں لائنز پر کھڑا کر دیا تھا، ان کے سارے گناہوں اور خرابیوں کا بوجھ ہم نے اٹھایا، ہم نے اپنی سیاست داؤ  پر لگائی لیکن ریاست کا دفاع کیا، شہباز شریف کی قیادت میں ملک کو خطرناک صورتحال سے واپس لائے، وہ دن گیا آج کا دن آیا ہے عمران خان، تحریک انصاف اور ان کے سہولت کاروں نے ہمیں کام نہیں کرنے دیا، یہ کبھی راستے میں سرنگیں بچھاتے ہیں، کبھی گڑھے اورکہیں کھائیاں کھودتے ہیں اور اس کی کئی مثالیں موجود ہیں، اس کی سب سے کلاسیکل مثال شوکت ترین کی صوبائی وزرائے خزانہ کو ٹیلیفون کال ہے جو پوری قوم نے سنی، وہ کہہ رہے ہیں آپ نے آئی ایم ایف کو لکھنا ہے کہ وفاقی حکومت جوبات کر رہی ہے ہم اس کو تسلیم نہیں کرتے تاکہ نہ آئی ایم ایف کا تالا کھلے اورمالیاتی ادارے پاکستان کی مدد کریں اور پاکستان ڈیفالٹ کر جائے۔ عمران خان نے شور مچایا ہوا تھا کہ اسمبلیاں ٹوٹنی چاہئیں اور قبل از وقت انتخابات ہونے چاہئیں، اسمبلیاں توڑنا بچوں کا کھیل نہیں، یہ کھلونا نہیں ہے کہ جب دل چاہا بنا لیا اور جب دل چاہا توڑ دیا، صورتحال یہ ہے کہ جب گورنر نے محسوس کیا کہ وزیر اعلیٰ کواعتماد کا ووٹ لینا چاہیے انہوں نے اپنی آئینی ذمہ داری ادا کی اور انہیں اعتماد کے ووٹ کا کہا گیا لیکن انہوں نے اس سے گریز کیا، ان کو اس کے لیے باقاعدہ وقت دیا گیا، پرویز الہٰی کے پاس اکثریت نہیں اور جس کے پاس اکثریت نہیں وہ قائد ایوان نہیں ہوسکتا اور یہ ہم نہیں آئین کہتا ہے۔ آئینی آرڈر کو نہیں مانا گیا جس پر گورنر نے اپنے قانونی و آئینی اختیارات استعمال کرتے ہوئے انہیں ڈی نوٹیفائی کیا۔ اسے ہائیکورت میں چیلنج کیا گیا اور جو فیصلہ آیا ہے اس میں خلاء ہے اور ہم سمجھتے ہیں یہ انصاف کے تقاضے پورے نہیں کرتا۔ ہم ادب سے گزارش کرتے ہیں کوئی فرد یا ادارہ آئین سے رو گردانی نہیں کر سکتا، قائد ایوان وہی ہوگا جس کو ایوان کی اکثریت حاصل ہوگی۔ اس فیصلے میں ان کو 18دن دیے گئے ہیں، خدا نہ کرے ان دنوں میں ہارس ٹریڈنگ کا خدشہ موجود ہے، دوسری پارٹی کی طرف سے منڈی لگ سکتی ہے کیونکہ ان کے پاس اکثریت نہیں، اگر اکثریت ہوتی تو وہ اعتماد کا ووٹ لے لیتے، ہم نے اپنے موقف کا دفاع بھی کیا کہ ان کو کوئی ٹائم دیدیں اور یہ اعتماد کا ووٹ لیں جو انہیں لینا پڑے گا لیکن عدالت کے فیصلے میں گنجائش چھوڑی گئی ہے کہ اگر وہ چاہیں تو اعتماد کا ووٹ لیں۔ ہمارے قانونی وآئینی ماہرین سمجھتے ہیں اس میں کوئی گنجائش نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری میٹنگ ہوئی ہے اور امکان ہے کہ ہم اس فیصلے کو چیلنج کریں گے۔ ہم چاہتے ہیں پنجاب میں ہارس ٹریڈنگ نہ ہو اور اسمبلی اپنا کام کریں۔ یہ امر اطمینان کا باعث ہے کہ فی الوقت اسمبلی ٹوٹنے کا خطرہ ٹل گیا ہے اور عمران خان کی جو بڑھک تھی وہ ہوا میں تحلیل ہو گئی ہے۔ اگر عمران خان اسمبلیاں توڑنے میں بہت سنجیدہ ہوتے تو الٹی میٹم دینے کی بجائے اسمبلیاں تڑوا دیتے، آپ خیبر پختوانخواہ کی اسمبلی توڑ سکتے ہیں لیکن آپ کا خرچہ کون اٹھائے گا، پنجاب میں نزلہ عوام پر گرایا جانا تھا جس کا ہم نے دفاع کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عدالتی فیصلے میں قانونی خلاء ہے جس کو رسپانڈ کیا جانا ضروری ہے، آج پنجاب میں منتخب حکومت نہیں ہے اور حکم امتناعی پر قائم ہے، آج یہ ترقیاتی بجٹ کے کے نام پر اربوں روپے لٹا رہے ہیں۔ انہیں اعتماد کا ووٹ لینا ہے وہ نہیں لیں گے تو بات بالکل واضح ہے کہ موجودہ پنجاب حکومت کو اکثریت حاصل نہیں ہے، یہ حکم امتناعی کے پیچھے چھپ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آئین پاکستان میں واضح بتا دیا گیا ہے جس کے پاس اکثریت ہو گی وہی حکومت کرے گا۔ مرکز میں صدر اور صوبوں میں اگر گورنرز یہ محسوس کریں کہ کوئی قائد ایوان اکثریت کھو گیا ہے تو اسے اعتماد کا ووٹ لینے کا کہیں۔ پنجاب میں واضح طور پر آئین سے رو گردانی کی گئی ہے اورآئین شکنی، پنجاب میں اسپیکر نے بالکل اسی طرح کی ہے جس طرح ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی نے کی تھی۔ خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ بد قسمتی سے پاکستا ن میں نظریہ صرورت کبھی بھی دفن نہیں ہوا، جب تک اس کی تدفین نہیں ہوتی، پسند اور نا پسند کا نظام ختم نہیں ہوتا اس ملک میں انصاف نہیں مل سکتا۔ آج پھر جوڑ توڑ کی سیاست شروع ہو گئی ہے یہ ہم نے شروع نہیں کی بلکہ یہ عمران خان نے ایک فتنے کے طور پر کی ہے۔ آج ملک میں دہشت گردی سر اٹھا رہی ہے، اس کے خلاف جنگ لڑنی ہے، اصل جنگ غربت کے ساتھ  ہے ، یہ معاشی تباہی کر گئے ہے اس کی بحالی کی جنگ ہے، ہم ملک کے لیے کام کرنے لگتے ہیں لیکن یہ کام کرنے نہیں کرنے دیتے۔ آپ کی دو صوبائی اوردو ریاستی حکومتیں موجود ہیں وہاں کیوں ڈلیور نہیں کرتے، عمران خان اپوزیشن میں نہیں، ملک میں اس وقت کوئی اپوزیشن نہیں بلکہ سارے کسی نہ کسی طرح حکومتوں میں موجود ہیں، سب اپنا اپنا کام کریں اورڈلیور کریں اور لوگوں کے دکھوں اوردرد کا مداوا کریں۔ انہوں نے کہا کہ آپ بار بار حملہ کرو اور ہم برداشت کریں، آپ ہمیں دیوار میں لگائیں، اس کی اجازت نہیں دیں گے، ہم گونگے نہیں ہیں ہم بات کریں گے، ہم نے بولنے کی پہلے بھی قیمت ادا کی ہے، جتنی قیمت ادا کی جا سکتی ہے کی ہے۔ تمام ریاستی اداروں کو آئین کے تابع رہنا چاہیے، ادارے کام کر رہے ہیں افراد مسائل کھڑے کرتے ہیں، عمران خان کے سہولت کاروں نے جو تباہی کی وہ ختم نہیں ہوئی، ہم اس کو ریورس کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب میں جو اقلیت میں چلے گئے ہیں انہیں کیسے اجازت دی جا سکتی کہ وہ آئین پر عملدرآمد نہ کریں۔ ہمارے قانونی و آئینی ماہرین بیٹھے ہوئے ہیں، جائزہ لے رہے یں کہ عدالت عظمیٰ میں جانے کا کون سا آپشن موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں جمہوریت چل گئی تھی ، جب پیپلزپارٹی مدت پوری کر رہی تھی تو نواز شریف کو کہا گیا کہ لانگ مارچ کریں ان کی حکومت کو گرائیں لیکن نواز شریف نے کہا کہ حکومت اپنی مدت پوری کرے گی اور یہ اوپن سیکرٹ ہے۔ ہم نے پانچ سال اپوزیشن میں گزارے، ان کی حکومت پوری ہوئی تو ہم جمہوری طریقے سے آ گئے۔ پھر دھرنے آئے، پیپلزپارٹی نے کہا کہ دھرنوں سے حکومت نہیں گرے گی، ہم نے ایکد وسرے کا لحاظ کیا۔  دسواں سال پورا ہونے جا رہا تھا کہ پھر نقب لگائی گئی، یہ سازش2014میں تیار ہو چکی تھی ، اس کے پیچھے عمران خان کا چہرہ تھا، پراجیکٹ عمران تھا جس نے پاکستان کو تباہ کیا جمہوریت کو کمزور کیا ۔ انہوں نے کہا کہ سب سے بڑی ذمہ داری سیاستدانوں کی ہے ہم تب تک جنرلز اور ججز کو الزام نہیں دے سکتے جب تک ہم آلہ کار نہیں بنتے،عمران خان آلہ کار بنا، سیاسی جماعتوں نے ماضی میں جو غلطیاں کیں وہ تو اس سے تائب ہو چکی تھیں۔ اب بھی عمران خان چاہتا ہے کہ کسی طریقے سے اسٹیبلشمنٹ سیاست میں ملوث ہو اور اسے اقتدار کے تخت پر بٹھا دے، یہ کھلم کھلا بات کرتا ہے اس کو شرم نہیں آتی اس کو شرم آنی چاہیے۔ 


متعلقہ خبریں


پاکستان کو تباہ و برباد کرنے والوں کا احتساب ہونا چاہیے ،نواز شریف وجود - هفته 18 مئی 2024

(رپورٹ: ہادی بخش خاصخیلی) پاکستان مسلم لیگ (ن ) کے قائد نواز شریف کا کہنا ہے کہ بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے پیٹھ میں چھرا گھونپا، ساتھ چلنے کی یقین دہانی کروائی، پھر طاہرالقادری اور ظہیرالاسلام کے ساتھ لندن جاکر ہماری حکومت کے خلاف سازش کا جال بُنا۔نواز شریف نے قوم س...

پاکستان کو تباہ و برباد کرنے والوں کا احتساب ہونا چاہیے ،نواز شریف

سیاسی پارٹیاں نواز شریف سے مل کر چلیں، شہباز شریف وجود - هفته 18 مئی 2024

وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ سیاسی جماعتیں قوم کے لیے نواز شریف سے مل کر چلیں، نواز شریف ہی ملک میں یکجہتی لا سکتے ہیں، مسائل سے نکال سکتے ہیں۔ن لیگ کی سینٹرل ورکنگ کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ نواز شریف کو صدارت سے علیحدہ کر کے ظلم کیا گیا تھا، ن لی...

سیاسی پارٹیاں نواز شریف سے مل کر چلیں، شہباز شریف

ہاسٹل میں محصور ہیں، دوبارہ حملے کی اطلاعات ہیں ، بشکیک سے پاکستانی طلبا کے پیغامات وجود - هفته 18 مئی 2024

کرغزستان میں پھنسے اوکاڑہ، آزاد کشمیر، فورٹ عباس اور بدین کے طلبا کے پیغامات سامنے آگئے ، وہ ہاسٹل میں محصور ہیں جہاں ان پر حملے ہوئے اور انہیں مارا پیٹا گیا جبکہ ان کے پاس کھانے پینے کی اشیا بھی ختم ہوچکی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق کرغزستان میں فسادات کے سبب پاکستانی طلبا خوف کے ما...

ہاسٹل میں محصور ہیں، دوبارہ حملے کی اطلاعات ہیں ، بشکیک سے پاکستانی طلبا کے پیغامات

جنگ کے بعد ،غزہ میں ملٹری حکومت کے اسرائیلی منصوبے کا انکشاف وجود - هفته 18 مئی 2024

اسرائیلی اخبار نے کہا ہے کہ سینئر سکیورٹی حکام نے حال ہی میں حماس کے ساتھ جنگ کے خاتمے کے بعد غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فوجی حکومت کے قیام کی لاگت کا تخمینہ لگانے کی درخواست کی تھی، جس کے اندازے کے مطابق یہ لاگت 20 ارب شیکل سالانہ تک پہنچ جائے گی۔اخبار نے ایک سرکاری رپورٹ کا حوالہ ...

جنگ کے بعد ،غزہ میں ملٹری حکومت کے اسرائیلی منصوبے کا انکشاف

حکومت نے ایک بار پھر عوام پر بجلی گرا دی وجود - هفته 18 مئی 2024

حکومت نے ایک بار پھر عوام پر بجلی گرا دی ، قیمت میں مزید ایک روپے 47 پیسے اضافے کی منظوری دے دی گئی۔نیپرا ذرائع کے مطابق صارفین سے وصولی اگست، ستمبر اور اکتوبر میں ہو گی، بجلی کمپنیوں نے پیسے 24-2023 کی تیسری سہ ماہی ایڈجسمنٹ کی مد میں مانگے تھے ، کیپسٹی چارجز کی مد میں31ارب 34 ک...

حکومت نے ایک بار پھر عوام پر بجلی گرا دی

واجبات ، لوڈشیڈنگ کے مسائل حل کریں،وزیراعلیٰ کے پی کا وفاق کو 15دن کا الٹی میٹم وجود - هفته 18 مئی 2024

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے وفاقی حکومت کو صوبے کے واجبات اور لوڈشیڈنگ کا مسئلہ حل کرنے کے لیے 15دن کا وقت دے دیا۔صوبائی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے علی امین گنڈا پور نے کہا کہ آپ کا زور کشمیر میں دیکھ لیا،کشمیریوں کے سامنے ایک دن میں حکومت کی ہوا نکل گئی، خیبر پخ...

واجبات ، لوڈشیڈنگ کے مسائل حل کریں،وزیراعلیٰ کے پی کا وفاق کو 15دن کا الٹی میٹم

اڈیالہ جیل میں سماعت ، بشری بی بی غصے میں، عمران خان کے ساتھ نہیں بیٹھیں وجود - هفته 18 مئی 2024

اڈیالہ جیل میں 190 ملین پائونڈ کیس کی سماعت کے دوران عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی شدید غصے میں دکھائی دیں جبکہ بانی پی ٹی آئی بھی کمرہ عدالت میں پریشان نظر آئے ۔ نجی ٹی و ی کے مطابق اڈیالہ جیل میں بانی پاکستان تحریک انصاف کے خلاف 190 ملین پائونڈ ریفرنس کی سماعت ہوئی جس سلسلے می...

اڈیالہ جیل میں سماعت ، بشری بی بی غصے میں، عمران خان کے ساتھ نہیں بیٹھیں

اداروں کے کردارکا جائزہ،پی ٹی آئی کاجوڈیشل کمیشن کے ذریعے تحقیقات کا مطالبہ وجود - هفته 18 مئی 2024

پاکستان تحریک انصاف نے انتخابات میں اداروں کے کردار پر جوڈیشل کمیشن کے ذریعے تحقیقات کرانے کا مطالبہ کردیا۔ ایک انٹرویو میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب نے کہا کہ متحدہ قومی موومنٹ، پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن)نے فارم 47 کا فائدہ اٹھایا ہے ، لہٰذا یہ اس سے پیچھے ہٹیں اور ہماری چوری ش...

اداروں کے کردارکا جائزہ،پی ٹی آئی کاجوڈیشل کمیشن کے ذریعے تحقیقات کا مطالبہ

پی آئی اے کی نجکاری ، 8کاروباری گروپس کی دلچسپی وجود - هفته 18 مئی 2024

پاکستان انٹر نیشنل ایئر لائن(پی آئی اے ) کی نجکاری میں اہم پیش رفت ہوئی ہے اور مختلف ایئرلائنز سمیت 8 بڑے کاروباری گروپس کی جانب سے دلچسپی ظاہر کرتے ہوئے درخواستیں جمع کرادی ہیں۔پی آئی اے کی نجکاری میں حصہ لینے کے خواہاں فلائی جناح، ائیر بلیولمیٹڈ اور عارف حبیب کارپوریشن لمیٹڈ سم...

پی آئی اے کی نجکاری ، 8کاروباری گروپس کی دلچسپی

لائنز ایریا کے مکینوں کا بجلی کی بندش کے خلاف احتجاج وجود - هفته 18 مئی 2024

کراچی کے علاقے لائنز ایریا میں بجلی کی طویل بندش اور لوڈشیڈنگ کے خلاف احتجاج کیا گیا تاہم کے الیکٹرک نے علاقے میں طویل لوڈشیڈنگ کی تردید کی ہے ۔تفصیلات کے مطابق شدید گرمی میں بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ کے خلاف لائنز ایریا کے عوام سڑکوں پر نکل آئے اور لکی اسٹار سے ایف ٹی سی جانے والی س...

لائنز ایریا کے مکینوں کا بجلی کی بندش کے خلاف احتجاج

مولانا فضل الرحمن نے پی ٹی آئی کے ساتھ اتحاد کا اشارہ دے دیا وجود - جمعه 17 مئی 2024

جمعیت علمائے اسلام کے امیر مولانا فضل الرحمٰن نے پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ اتحاد کا اشارہ دے دیا۔بھکر آمد پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ انتخابات میں حکومتوں کا کوئی رول نہیں ہوتا، الیکشن کمیشن کا رول ہوتا ہے ، جس کا الیکشن کے لیے رول تھا انہوں نے رول ...

مولانا فضل الرحمن نے پی ٹی آئی کے ساتھ اتحاد کا اشارہ دے دیا

شر پسند عناصر کی جلائو گھیراؤ کی کوششیں ناکام ہوئیں ، وزیر اعظم وجود - جمعه 17 مئی 2024

وزیراعظم محمد شہبازشریف نے کہا ہے کہ آزاد کشمیر میں احتجاجی تحریک کے دوران شر پسند عناصر کی طرف سے صورتحال کو بگاڑنے اور جلائو گھیرائوں کی کوششیں ناکام ہو گئیں ، معاملات کو بہتر طریقے سے حل کر لیاگیا، آزاد کشمیر کے عوام پاکستان کے ساتھ والہانہ محبت کرتے ہیں، کشمیریوں کی قربانیاں ...

شر پسند عناصر کی جلائو گھیراؤ کی کوششیں ناکام ہوئیں ، وزیر اعظم

مضامین
جذبہ حب الپتنی وجود اتوار 19 مئی 2024
جذبہ حب الپتنی

لکن میٹی،چھپن چھپائی وجود اتوار 19 مئی 2024
لکن میٹی،چھپن چھپائی

انٹرنیٹ کی تاریخ اورلاہور میںمفت سروس وجود اتوار 19 مئی 2024
انٹرنیٹ کی تاریخ اورلاہور میںمفت سروس

کشمیریوں نے انتخابی ڈرامہ مسترد کر دیا وجود اتوار 19 مئی 2024
کشمیریوں نے انتخابی ڈرامہ مسترد کر دیا

اُف ! یہ جذباتی بیانیے وجود هفته 18 مئی 2024
اُف ! یہ جذباتی بیانیے

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر