وجود

... loading ...

وجود
وجود

غیر ضروری اور پرتعیش اشیا کی درآمدات پرپابندی

جمعرات 19 مئی 2022 غیر ضروری اور پرتعیش اشیا کی درآمدات پرپابندی

وفاقی حکومت نے مہنگائی پر قابو پانے، غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر مستحکم کرنے، معیشت کو مضبوط بنانے اور درآمدات پر ملکی انحصار کم کرنے کیلئے پرتعیش اور غیر ضروری اشیا کی درآمدات پر پابندی عائد کردی ہے۔وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگ زیب نے اس بات کااعلان کرتے ہوئے کہاکہ ملک میں آج جو مہنگائی ہے اس کی وجہ سابق وزیراعظم عمران خان کا عالمی مالیاتی ادارے(آئی ایم ایف) سے کیا گیا معاہدہ ہے، جس پر ان کی حکومت کے دستخط ہیں ، اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا کہ پاکستان کے اندر اس وقت عوامی حکومت ہے اور جس کے اندر وفاق کی تمام اکائیاں اور تمام صوبوں کی نمائندگی موجود ہے۔ان کا کہنا تھاکہ پاکستان کی معیشت 4 سال میں جس جگہ پہنچائی گئی، جس طرح پاکستان کے عوام کو دونوں ہاتھوں سے لوٹا گیا، معیشت کو تباہ اور مہنگائی کی شرح کو بڑھایا گیا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں 1947 سے لے کر2018 تک حکومتوں نے جتنا قرضہ لیا گیا اور جتنا گزشتہ 4 سال میں قرض لیا گیا وہ اس کا 80 فیصد بنتا ہے۔وزیراطلاعات نے کہا کہ قرض 25 ہزار سے 43 ہزار ارب کردیا گیا ہے، غذائی مہنگائی جو پاکستان مسلم لیگ (ن) کے دور میں 2.3 فیصد پر تھی لیکن آج وہ لوگ سوال کر رہے ہیں جنہوں نے غذائی مہنگائی کو 16 فیصد پر پہنچایا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان 2018 میں ابھرتی ہوئی معیشتوں میں شامل ہوگیا اور ترقی کی شرح 6 فیصد پر پہنچی تھی، جس کو پہلے منفی کیا گیا اور 4 سال ہچکولے کھاتی رہی۔ان کا کہنا تھا کہ 4 سال ایک امپورٹڈ حکومت، امپورٹڈ کابینہ، امپورٹڈ مشیر اور امپورٹڈ ترجمان کی حکومت تھی تو پاکستان کا تجارتی خسارہ تاریخ کی بلند ترین سطح پر ہے۔انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت میں ترقی کی شرح 6 فیصد تھی تو اس وقت سی پیک، 11 ہزارمیگاواٹ بجلی کے منصوبے لگ رہے تھے، منصوبوں کی مشینری آئی تھی اور اس وقت ڈالر مستحکم تھا لیکن سیاسی عدم استحکام مچا کر 3 دفعہ کے منتخب وزیراعظم کو اقامے کے اوپر نکالا گیا تو ڈالر 105 روپے پر تھا اور مسلم لیگ (ن) کی حکومت گئی تو ڈالر 115 روپے پر تھا۔مریم اورنگ زیب نے کہا کہ آج جو سازشی کنٹینر پر کھڑے ہو کر 4 ہفتوں کی حکومت سے سوال کرتے ہیں ان کو اپنے گریبان میں جھانکنا چاہیے اور تھوڑی شرم کرنی چاہیے کہ ڈالر 189 میں ان کی حکومت میں گیا۔ان کا کہنا تھا کہ قومی خزانے کی جو بدحالی ہے وہ آپ کے دور میں ہوئی، جب عدم اعتماد کی کامیابی تھی تو اس وقت 193 پر انٹربینک پر ڈالر تھا، تمام چیزوں کو مدنظر رکھتے ہوئے موجودہ حکومت اوروزیراعظم نے آئی ایم ایف عمران خان کے دستخط شدہ معاہدے پر ملا۔انہوں نے کہا کہ یہ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے پر پچھلی حکومت نے دستخط کیے، عمران خان نے ان شرائط پر دستخط کیے، جس کی وجہ سے آج پاکستان میں مہنگائی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ جتنا بیس لائن معاہدہ ہے اور شرائط طے شدہ ہیں، اس پر عمران خان کی حکومت کے دستخط ہیں اور وہ لوگ جو صبح، دوپہر اور شام ملکی معیشت پر سوال اٹھا رہے ہیں، ان پر عمران خان نے خود اعتماد نہیں کیا۔وزیراطلاعات نے کہا کہ اسد عمر کو عمران خان نے ایک دن میں دو دو مرتبہ وزارت دے کر تبدیل کی گئی، ہر روز وزیرخزانہ بدلا جاتا تھا اور آج وہی لوگ دوسروں پر معیشت کا سوال کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نوازشریف کی واحد حکومت نے جس نے پاکستان کی تاریخ میں آئی ایم ایف کے پروگرام کو 2015 میں مکمل کیا تھا اور ملک کے اندر معاشی پالیسیوں کو آزادانہ طور پر چلانے کے لیے اور مختلف منصوبے متعارف کروا کر 2018 میں پاکستان کو ابھرتی ہوئی معیشتوں میں شامل کردیا۔ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ(ن) کے منشور میں مہنگائی کم کرنا ہے اور یہ جو 90 دن میں کرپشن ختم کرنے آئے تھے انہوں نے کرپشن کے ذریعے پاکستان میں مہنگائی میں اضافہ کیا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ کارٹیلز، مافیاز اور امپورٹڈ حکومت نے 4 سال پاکستان کے عوام کو لوٹا، اس کے بعد جتنے امپورٹ ہو کر آئے تھے اور سب ایکسپورٹ ہو کر پاکستان سے باہر چلے گئے۔مریم اورنگزیب نے کہا کہ اب ایک معاشی منصوبے کے ذریعے، جس کے ذریعے بیرونی قرضوں پر انحصار کم ہو اور ملک کے اندر ایسے مالی انتظامات کیے جائیں، اس کے لیے ایک مکمل منصوبہ تیار کر لیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس وقت وہ وزیراعظم ہے جس کو ڈالر کی قیمت میں اضافہ ٹی وی سے پتہ نہیں چلتا، جو صبح اٹھ کر یہ نہیں کہتا ہے کہ آج ڈالر کی قیمت کیا ہے تو مجھے ٹی وی سے پتہ چلی، یہ وزیراعظم پاکستان کے عوام کی مشکل کے سدباب کے لیے دن رات کام کر رہا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ کل یہ فیصلہ کیا ہے کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی دفعہ تمام غیرضروری لگژری اشیا کی درآمدات پر پابندی لگائی جارہی ہے، تمام وہ اشیا جو عام عوام کے استعمال میں نہیں ہیں اور جنہیں غیرضروری اشیا کہا جاتا ہے، ان کی درآمد پر مکمل پابندی لگادیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس میں کھانے کی اشیا، تزئین و آرائش کی تمام اشیا اور تمام امپورٹڈ گاڑیوں پر پابندی عائد کی گئی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ آج ملک ایک مشکل مرحلے سے گزر رہا ہے، ملک کے اندر 4 سال جو معاشی دہشت گردی کی گئی ہے اس کے لیے تمام اقدامات کیے جارہے ہیں۔مریم اورنگزیب نے کہا کہ ملک کے اندر ہنگامی صورت حال ہے، اس وقت پاکستانیوں کو ایک معاشی منصوبے کے تحت قربانی دینی پڑے گی اور یہ تمام چیزیں دو مہینوں کے لیے ہیں، جو اس کا غیرملکی ذخائر پر فوری اثر پڑے گا۔ان کا کہنا تھا کہ سالانہ ان تمام چیزوں پر پابندی کے ساتھ ساتھ 6 ارب ڈالر کا اثر پڑے گا، اولین ترجیح درآمدات پر جو انحصار پر اس کو کم کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ برآمدات سے متعلق معاشی پالیسی متعارف کروائی جارہی ہے، اس سے مقامی صنعت کاروں کو فائدہ ہوگا، مقامی سطح پر تیار ہونے والی صارفین کی اشیا کے استعمال میں اضافہ ہوگا، مقامی صنعت ترقی کرے گی، اس سے قمای سطح پر روزگار ملے گا، گزشتہ 4 سال میں 60 لاکھ لوگ بے روزگار ہوئے، تمام امپورٹڈ کابینہ، ترجمان اور مشیر جن کو یہاں نوکریاں دی گئیں، اب ان کی شکلیں بھی نظر نہیں آتیں۔ان کا کہنا تھا کہ ان اقدامات سے غیرملکی زرمبادلہ اور ڈالر کی قیمت میں استحکام آئے گا، کرنٹ اکاونٹ خسارہ اور ملک کا قرضوں پر انحصار بھی کم ہوگا۔ جن اشیا کی درآمد پر پابندی عائد کی گئی ہے ا ن میںگاڑیاں،موبائل فونز،گھریلو مصنوعات،ڈرائی فروٹ،فروٹس،کراکری کے تمام آئٹمز،پرائیویٹ ہتھیار،جوتے،لائٹنگ کی اشیا،ڈیکوریشن کی چیزیں،سینیٹری ویئر،دروازے،ونڈو فریم،فش،فروزن فوڈز،کارپٹ،ٹشو پیپر،فرنیچر،میک اپ،شیمپو،کنفیکشنری،میٹرس،سلیپنگ بیگز،ہیٹر،سن گلاسز،آئس کریم،سگریٹ،چمڑا،چاکلیٹ،موسیقی کے آلات شامل ہیں،انہوں نے کہا کہ ملک کے اندر ایک خاص طبقے کو فائدہ پہنچانے کے لیے ایک ٹولا مسلط تھا اور ان کی معاشی دہشت گردی تھی لیکن موجودہ حکومت نے ہنگامی بنیادوں پر ان آئٹمز کی درآمد پر پابندی عائد کر کے اقدامات کیے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی 4 سال کی حکومت وفاق اور خیبرپختونخوا میں 9 سال حکومت رہی اور ان 9 برسوں میں احتساب کمیشن اور نیب کے تمام کیسز پر تالا اور ایسا احتساب جس میں عمران خان کا نام آتا تھا، جو آج بھی خیبرپختونخوا کا ہیلی کاپٹر استعمال کر رہے ہیں، اس ہیلی کاپٹر کیس کو تالا لگایا۔سابق وزیراعظم پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بی آر ٹی، بلین ٹری سونامی پر تالا اور 4 سال مسلط رہنے والی حکومت آج کہتی ہے کہ مہنگائی کیوں ہوئی تو عمران خان صاحب 2.3 فیصد سے 16 فیصد مہنگائی آپ نے کی، تاریخی قرض، معاشی دہشت گردی اور اپنی سیاست کے لیے بغیر فنڈ سبسڈی آپ نے دی۔ان کا کہنا تھا کہ پچھلی حکومت میں اگر تعریف میں کمی آتی تھی تو وزیرخزانہ بدل دیا جاتا تھا، جب فرح گوگی کے پاس پیسوں کی کم بوری آتی تھی تو پنجاب کے اندر تقرری اور تبادلہ کیا جاتا تھا۔انہوں نے کہا کہ ملک کے اندر کوئی منصوبہ بندی نہیں تھی، وزیراعظم روز یہ کہتا تھا کہ ٹماٹر ، آلو اور چینی کی قیمت ٹھیک کرنے اور سستا کرنے نہیں آیا، چینی کو برآمد کیا اور پھر درآمد کیا جس کی وجہ سے چینی 120 روپے کلو تک گئی۔مریم اورنگزیب نے کہا کہ الیکشن کرانا پاکستان کے اندر حکومت پاکستان کا کام ہے، اس وقت الیکشن وہ کرائیں گے جو ملک اور عوام کو ریلیف دینا جانتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ ہمارا ہے کہ پاکستان کے اندر الیکشن کب ہوں گے، روئیں، چیخیں یا پیٹیں، اگر آپ کو الیکشن کرانا ہوتا تو عدم اعتماد سے پہلے کرادیتے۔ان کا کہنا تھا کہ اگر مقصد الیکشن کا ہوتا تو اسمبلیاں تحلیل کرتے مگر آپ کو پتہ یا خیال تھا کہ اتحادیوں کے پاوں پڑیں گے اور آپ کے مطابق جو پنجاب کا سب سے بڑا ڈاکو تھا اس کے پاں پڑیں گے تو اتحادی آپ کے ساتھ رہیں گے، اسی لیے آپ اس اقتدار کے ساتھ چمٹے رہے۔ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کرانے کا اعلان مسلم لیگ (ن)، اتحادی حکومت اور جماعتوں کا ہوگا اور جب دل کرے گا الیکشن کرائیں گے۔مریم اورنگزیب نے کہا کہ عمران خان صبح، دوپہر اور شام عدالتوں کو دھمکیاں دیتے رہے، آپ نے عدالتوں کو کہا رات کو کیوں کھلیں، عدالتیں آئینی شکنی اور پارلیمان پر حملہ کرنے کے خلاف کھلیں۔انہوں نے کہا کہ پہلے دو تین ہفتے سپریم کورٹ کو دھمکی دو اور اس کے بعد جب آپ کے حق میں فیصلے آئیں تو سب ٹھیک ہے لیکن جب کوئی ایسا آئی جو چند گھنٹوں کے لیے آپ کو خوشیاں منانے کے لیے کافی ہو تو آپ اس طرح کی باتیں کریں، ان کا کہنا تھا یہ سپریم کورٹ کے اپنے فیصلے ہیں اور معزز ججز نے یہ فیصلے خود دیئے ہیں کہ نیب کو سیاسی انجینئرنگ کے لئے استعمال کیا جاتا رہا، نیب کی جتنی کاروائی ہے وہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے، یہ خواجہ محمد سعد رفیق کے کیس کا فیصلہ موجود ہے، فیصلے میں واضح طور پر کیا گیا ہے کہ نیب کو سیاسی مقاصد کے لئے استعمال کیا جاتا ہے اور نیب کے اندر جو نیب گردی کی جاتی ہے وہ ہم نے چار سال دیکھا کہ وزیر اعلان کرتے تھے اور اگلے روز نیب ان کو گرفتار کرتا تھا جن کے بارے میں وزیر اعلان کرتے تھے۔ نیب تو نیب، نیازی گٹھ جوڑ، عمران خان کاذیلی ادارہ تھا، اوراس کے بارے میں ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کے اپنے فیصلے موجود ہیں کہ یہ کس طرح استعمال کیا جاتا رہا اور اس کے حوالہ سے یہ بھی کہا گیا کہ قانون سازی بھی ہونی چاہیئے ، میرے خیال میں گزشتہ حکومت نے چھ نیب ترمیمی آرڈیننس نکلالے اور جو آخری آرڈیننس ہے وہ بھی دو جون کو غالباً ختم ہو رہا ہے جس میں موجودہ چیئرمین نیب کی مدت ملازمت میں توسیع ختم ہورہی ہے۔ مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ سابق ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن کا انٹرویو موجود ہے کہ کس طرح اداروں کو استعمال کر کے اور ان اداروں کے سربراہان کو استعمال کر کے اور ان پر دبائو ڈال کرسیاسی مخالفین کے خلاف یہ کیسز بنائے گئے، ہماری قانونی ٹیم اس پر مشاورت کررہی ہے ، سپریم کورٹ آف پاکستان نے نوٹس لیا ہے ہم اپنا مئوقف بھی پیش کریں گے اور ایگزیکٹو کی کاروائی کے حوالہ سے بھی انفارمیشن مانگی گئی ہے وہ سپریم کورٹ کے آگے ہم پیش کریں گے۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے عوام جانتے ہیں اگر کسی کے پاس معاشی پلان ہے، اگر عوام کو بے روزگاری، مہنگائی اور اس معاشی تکلیف سے کوئی نکال سکتا ہے تو وہ موجودہ حکومت ہے۔وزیراطلاعات نے کہا کہ پاکستان کا موجودہ وزیراعظم ان تمام چیزوں کو سستا کرنے آیا ہے، مہنگائی کرنے کے بہت آسان فیصلے ہوتے ہیں لیکن چیزوں کو سستا کرنے کے لیے دن رات محنت کرنا پڑتی ہے۔سابق وزیراعظم عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آپ جتنا شور کریں اور دھمال ڈالیں پاکستان کے عوام جانتے ہیں کہ آپ کا مقصد انتشار پھیلانا، ملک میں افراتفری پھیلانا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ 4 سال قبل بھی کنٹینر پر چڑھے رہے جہاں سول نافرمانی کی کالیں دیں، بل جلائے، پولیس والوں کے سر پھاڑے، 4 سال حکومت میں رہ کر آئینی اور ریاستی ادارے استعمال کر کے اپوزیشن اور میڈیا کے اوپر اپنی طاقت کا استعمال کرکے جیل میں ڈالا۔انہوں نے کہا کہ آپ صبح، دوپہر اور شام دوسروں کو چور کہہ کر اپنی چوری، نالائقی اور نااہلی سے نظر نہیں ہٹا سکتے، آپ اپنی فرنٹ مین فرح گوگی اور شہزاد اکبر کی چوری اور ڈاکے سے نظر نہیں ہٹواسکتے ہیں۔مریم اورنگزیب نے سابق وزیراعظم کو مخاطب کرکے کہا کہ آپ توشہ خانہ کی چوری سے نظر نہیں ہٹواسکتے، ملک کے اندر معاشی تباہی، مہنگائی، بے روزگاری اور قرضے کا بوجھ آپ کا دیا ہوا ہے، جس کا گند ہم صاف کر رہے ہیں، وزیر اعظم میاں محمد شہباز شریف ایک یا دو روز میں قوم سے مفصل خطاب کریں گے۔


متعلقہ خبریں


فیصلہ کن گھڑی آچکی، ریونیوکلیکشن بڑا چیلنج ہے ، شہبا ز شریف وجود - اتوار 05 مئی 2024

وزیر اعظم محمد شہبا ز شریف نے کہا ہے کہ فیصلہ کن گھڑی آچکی ہے سب کو مل کر ملک کی بہتری کیلئے کردار ادا کرنا ہوگا، پاکستان کو آج مختلف چیلنجز کا سامنا ہے ریونیوکلیکشن سب بڑا چیلنج ہے ،جزا ء اور سزا کے عمل سے ہی قومیں عظیم بنتی ہیں،بہتری کارکردگی دکھانے والے افسران کو سراہا جائے گا...

فیصلہ کن گھڑی آچکی، ریونیوکلیکشن بڑا چیلنج ہے ، شہبا ز شریف

احتجاجی تحریک میں شمولیت کی دعوت، حافظ نعیم الرحمان رضامند وجود - اتوار 05 مئی 2024

امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ سیاسی جماعتیں، ادارے آئین کی تابعداری کے لیے تیار ہیں تو گریٹر ڈائیلاگ کا آغاز ہوسکتا ہے ، ڈائیلاگ کی بنیاد فارم 45ہے ، فارم 47کی جعلی حکومت قبول نہیں کرسکتے ، الیکشن دھاندلی پر جوڈیشل کمیشن بنے جس کے پاس مینڈیٹ ہے اسے حکومت بنانے د...

احتجاجی تحریک میں شمولیت کی دعوت، حافظ نعیم الرحمان رضامند

شہباز سرکار میں بھی 98ارب51 کروڑ کی گندم درآمد ہوئی، نیا انکشاف وجود - اتوار 05 مئی 2024

ملک میں 8؍فروری کے الیکشن کے بعد نئی حکومت آنے کے بعد بھی 98 ارب51 کروڑ روپے کی گندم درآمد کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے ۔تفصیلات کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ موجودہ حکومت کے دور میں بھی 6 لاکھ ٹن سے زیادہ گندم درآمد کی گئی، ایک لاکھ13ہزار ٹن سے زیادہ کا کیری فارورڈ اسٹاک ہونے کے باوجو...

شہباز سرکار میں بھی 98ارب51 کروڑ کی گندم درآمد ہوئی، نیا انکشاف

ٹیکس نادہندگان کی سم بلاک کرنے سے پی ٹی اے کی معذرت وجود - اتوار 05 مئی 2024

پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی(پی ٹی اے ) نے نان ٹیکس فائلر کے حوالے سے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی جانب سے اٹھائے گئے اقدام کی مخالفت کرتے ہوئے 5لاکھ سے زائد سمز بند کرنے کی معذرت کر لی۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) نے 2023 میں ٹیکس ریٹرن فائل نہ کرنے والے 5...

ٹیکس نادہندگان کی سم بلاک کرنے سے پی ٹی اے کی معذرت

پیپلز بس کے کرائے کی ادائیگی کے لیے اسمارٹ کارڈ متعارف وجود - اتوار 05 مئی 2024

کراچی میں پیپلزبس سروس کے کرائے کی ادائیگی کے لیے اسمارٹ کارڈ متعارف کروا دیا گیا ۔ کراچی میں پیپلز بس سروس کے مسافروں کیلئے سفر مزید آسان ہوگیا۔ شہری اب کرائے کی ادائیگی اسمارٹ کارڈ کے ذریعے کریں گے ۔ سندھ حکومت نے آٹومیٹڈ فیئر کلیکشن سسٹم متعارف کرادیا۔ وزیراعلیٰ سندھ مرادعلی ش...

پیپلز بس کے کرائے کی ادائیگی کے لیے اسمارٹ کارڈ متعارف

گندم ا سکینڈل، تحقیقاتی کمیٹی نے انوار الحق کاکڑ کو طلب کرلیا وجود - اتوار 05 مئی 2024

گندم درآمد اسکینڈل کی تحقیقاتی کمیٹی نے سابق نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کو طلب کرلیا۔ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے بنائی گئی تحقیقاتی کمیٹی کا اجلاس ہوا۔ذرائع کے مطابق تحقیقاتی کمیٹی نے اجلاس میں نگراں دور کے سیکریٹری فوڈ محمد محمود کو بھی طلب کیا تھا، جوکمیٹ...

گندم ا سکینڈل، تحقیقاتی کمیٹی نے انوار الحق کاکڑ کو طلب کرلیا

تاریخی سنگ میل عبور، پاکستان کا پہلا سیٹلائٹ مشن چاند پر روانہ وجود - هفته 04 مئی 2024

پاکستان نے خلائی تحقیق کے میدان میں اہم سنگ میل عبور کرلیا، تاریخی خلائی مشن ’آئی کیوب قمر‘چین کے وینچینگ خلائی سینٹر سے روانہ ہو گیا جس کے بعد پاکستان چاند کے مدار میں سیٹلائٹ بھیجنے والا چھٹا ملک بن گیا ہے ۔سیٹلائٹ آئی کیوب قمر جمعہ کو2 بجکر 27 منٹ پر روانہ ہوا، جسے چینی میڈیا ...

تاریخی سنگ میل عبور، پاکستان کا پہلا سیٹلائٹ مشن چاند پر روانہ

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پی ٹی آئی کے خلاف بی ٹیم بنے ہوئے ہیں،عمران خان وجود - هفته 04 مئی 2024

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان نے عدالتوں سے ان کے مقدمات کے فیصلے فوری طور پر سنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ چیف جسٹس قاضی پی ٹی آئی کے خلاف بی ٹیم بنے ہوئے ہیں۔بانی چیئرمین پی ٹی آئی نے اڈیالہ جیل سے اہم پیغام میں کہا ہے کہ میں اپنے تمام مقدمات س...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پی ٹی آئی کے خلاف بی ٹیم بنے ہوئے ہیں،عمران خان

بس مجھے قتل کرناباقی رہ گیا ہے ،غلامی پر موت کو ترجیح دوں گا، عمران خان وجود - هفته 04 مئی 2024

پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان نے کہا ہے کہ بس مجھے قتل کرنا رہ گیا ہے لیکن میں مرنے سے نہیں ڈرتا، غلامی پر موت کو ترجیح دوں گا۔برطانوی جریدے دی ٹیلی گراف کے لیے جیل سے خصوصی طور پر لکھی گئی اپنی تحریر میں سابق وزیر اعظم نے کہا کہ آج پاکستانی ریاست اور اس کے عوام ایک دوسرے...

بس مجھے قتل کرناباقی رہ گیا ہے ،غلامی پر موت کو ترجیح دوں گا، عمران خان

سوشل میڈیا پلیٹ فارم کی بندش کے حق میں نہیں، عطا تارڑ وجود - هفته 04 مئی 2024

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ کسی سوشل میڈیا پلیٹ فارم کی بندش کے حق میں نہیں۔نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پاکستان میں کیوں دفتر نہیں کھولتے ، سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو پاکستان میں دفاتر کھولنے چاہئی...

سوشل میڈیا پلیٹ فارم کی بندش کے حق میں نہیں، عطا تارڑ

یوم صحافت پرخضدار دھماکا،صحافی صدیق مینگل سمیت 3افراد جاں بحق وجود - هفته 04 مئی 2024

یوم صحافت پر خضدار میں دھماکا، صحافی صدیق مینگل سمیت 3 افراد جاں بحق ہوگئے ۔پولیس کے مطابق خضدار میں قومی شاہراہ پر سلطان ابراہیم خان روڈ پر ریموٹ کنٹرول دھماکے سے ایک گاڑی کو نشانہ بنایا گیا۔ایس ایچ او خضدار سٹی کے مطابق ریموٹ کنٹرول دھماکے میں ایک شخص جاں بحق اور 10 افراد زخمی ...

یوم صحافت پرخضدار دھماکا،صحافی صدیق مینگل سمیت 3افراد جاں بحق

انتخابات کے بعد ایرانی تیل کی ا سمگلنگ میں اضافہ وجود - جمعه 03 مئی 2024

ایرانی تیل کی پاکستان میں اسمگلنگ پر سیکیورٹی ادارے کی رپورٹ میں اہم انکشافات سامنے آگئے ۔پاکستان میں ایرانی تیل کی اسمگلنگ کے بارے میں رپورٹ منظرعام پر آگئی ہے جس میں کہا گیا کہ پاکستان میں سالانہ 2 ارب 80 کروڑ لیٹر ایرانی تیل اسمگل کیا جاتا ہے اور اسمگلنگ سے قومی خزانے کو سالان...

انتخابات کے بعد ایرانی تیل کی ا سمگلنگ میں اضافہ

مضامین
اک واری فیر وجود اتوار 05 مئی 2024
اک واری فیر

جناح کا مقدمہ ( قسط نمبر 5) وجود اتوار 05 مئی 2024
جناح کا مقدمہ ( قسط نمبر 5)

سہ فریقی مذاکرات اوردہشت گردی وجود اتوار 05 مئی 2024
سہ فریقی مذاکرات اوردہشت گردی

دوسروں کی مدد کریں اللہ آپ کی مدد کرے گا ! وجود هفته 04 مئی 2024
دوسروں کی مدد کریں اللہ آپ کی مدد کرے گا !

آزادی صحافت کا عالمی دن اورپہلا شہید صحافی وجود هفته 04 مئی 2024
آزادی صحافت کا عالمی دن اورپہلا شہید صحافی

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر