... loading ...
سپریم کورٹ آف پاکستان کے ججز نے ریمارکس دیے ہیں کہ سمجھتے ہیں انحراف ایک سنگین غلطی ہے تاہم کسی کو تاحیات نااہل کرنا بڑی سخت سزا ہے، الیکشن کمیشن میں نااہلی ریفرنس پر رائے نہیں دے سکتے، منحرف ارکان کا معاملہ الیکشن کمیشن میں زیر التوا ہے،عدالت کے سامنے بڑا پیچیدہ ،بہت اہم سوال ہے، ایسے معاملات پر کہیں لائن کھینچنا پڑے گی، اٹارنی جنرل صدارتی ریفرینس پر ہماری معاونت کریں، کیا آرٹیکل تریسٹھ اے کی تشریح اس انداز سے کرسکتے ہیں جس سے سیاسی و قانونی استحکام آئے،کیا آئینی تشریح میں پارٹی سربراہ کو اجازت دے دیں؟،پارٹی سربراہ چاہے تو منحرف ارکان کے خلاف کارروائی کرے، پارٹی سربراہ نہ چاہے تو کارروائی نہ کرے، ہمارے سیاسی نظام میں بہت زیادہ اتار چڑھاؤ، ہیجان، دباؤ اور عدم استحکام موجود ہے، عدالت میں فریقین کے درمیان فیصلہ کرنا ہوتا ہے، ہزاروں مقدمات عدالتوں کے سامنے زیرِالتوا ہیں۔سپریم کورٹ میں 63 اے کی تشریح سے متعلق صدارتی ریفرنس پر سماعت چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ نے کی ۔(ق) لیگ کے وکیل اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ آرٹیکل 63 اے کا مقصد ارکان کو انحراف سے روکنا ہے، ارکان کو انحراف سے روکنے کیلئے آئین میں ترمیم بھی کی گئی۔اظہر صدیق نے مؤقف اپنایا کہ 16 اپریل کو پی ٹی آئی کے ارکان نے پارٹی پالیسی کی خلاف ورزی کی، منحرف ارکان نے پارٹی پالیسی کے برعکس حمزہ شہباز کو ووٹ دیا۔منحرف ارکان کیخلاف ریفرنس الیکشن کمیشن میں زیر التوا ہے، اس موقع پر اپنے دلائل کے دوران ق لیگ کے وکیل اظہر صدیق نے پانچ مئی کے روز اخبار میں شائع آرٹیکل کا حوالہ بھی دیا جس پر چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے استفسار کرتے ہوئے کہا کہ یہ آرٹیکل کس نے لکھا اور جب شائع ہوا، اس کے جواب میں اظہر صدیق کا کہنا تھا کہ آرٹیکل پانچ مئی کو شائع ہوا، رائٹر کا نام بتا دوں گا۔چیف جسٹس نے کہا کہ الیکشن کمیشن میں نااہلی ریفرنس پر رائے نہیں دے سکتے، منحرف ارکان کا معاملہ الیکشن کمیشن میں زیر التوا ہے۔اظہر صدیق نے کہا کہ میرا مقدمہ نااہلی ریفرنس نہیں ہے، میرا مقدمہ یہ یے کہ دن کی روشنی میں پارٹی کے مینڈیٹ پر ڈاکہ ڈالا گیا۔نجی ٹی وی کے مطابق جسٹس مظہر عالم میاں خیل نے کہا کہ اس معاملے کا جائزہ الیکشن کمیشن نے لینا ہے، الیکشن کمیشن کے فیصلے کیخلاف اپیل سپریم کورٹ ہی آئے گی، آپ کی پارٹی کے کچھ لوگ ادھر کچھ اْدھر ہیں، ق لیگ کے سربراہ خاموش ہیں،ایک بلوچستان کی پارٹی ہے انکے لوگوں کا پتہ نہیں وہ کدھر ہیں۔جسٹس مظہر عالم میاں خیل کا ریمارکس دیتے ہوئے کہنا تھا کہ آدھی پارٹی ادھر ہے آدھی پارٹی اْدھر ہے، جس کی چوری ہوتی ہے اسکو معلوم ہوتا ہے، ان پارٹیوں کے سربراہ ابھی تک مکمل خاموش ہیں۔اظہر صدیق نے کہا کہ انڈیا میں منحرف ارکان کے لئے ڈی سیٹ نہیں بلکہ نااہلی کا لفظ استعمال ہوا ہے جس پر جسٹس جمال خان مندوخیل نے استفسار کیا کہ انڈیا کے 10 شیڈول میں منحرف رکن کی نااہلی کی میعاد کتنی ہے؟ یہ کیوں کہتے ہیں کہ سیاستدان چور ہیں؟ جب تک تحقیقات نہیں کی جاتیں تو ایسے بیان کیوں دیتے ہیں؟چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اٹھائیس مارچ کو عدم اعتماد پر قرارداد منظور ہوئی، اکتیس مارچ کو عدم اعتماد پر بحث ہونی تھی، یہ سوال پوچھنا چاہیے تھا کہ عدم اعتماد کیوں لائی گئی، اکتیس مارچ کو ارکان نے عدم اعتماد پر ووٹنگ کا مطالبہ کیا، ہم نے آئین کا تحفظ کرنا ہے، اس لیے آرٹیکل تریسٹھ اے کی تشریح کا ریفرنس سن رہے ہیں، منحرف ارکان سے متعلق آرٹیکل تریسٹھ اے کا کوئی مقصد ہے، آئینی ترامیم کے ذریعے تریسٹھ اے کو لایا گیا۔جسٹس منیب اختر نے کہا کہ آرٹیکل تریسٹھ اے کو آرٹیکل 17(2) کے ساتھ پڑھ سکتے ہیں، آرٹیکل 17 کی ذیلی شق 2 کے تحت سیاسی جماعتوں کے حقوق ہوتے ہیں۔سماعت کے دوران اٹارنی جنرل پاکستان اشتر اوصاف روسٹرم پر آئے تو چیف جسٹس نے کہا کہ اٹارنی جنرل آپ کے آنے کا شکریہ، کیا آپ اس معاملے پر عدالت کی معاونت کریں گے؟ جس پر اشتر اوصاف کا کہنا تھا کہ اگر عدالت چاہے گی تو عدالت کی معاونت کروگا، اگلے ہفتے منگل کو عدالت کی معاونت کروں گا۔چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ عدالت کے سامنے بڑا پیچیدہ لیکن بہت اہم سوال ہے، ایسے معاملات پر کہیں لائین کھینچنا پڑے گی، اٹارنی جنرل پیر کو صدارتی ریفرینس پر ہماری معاونت کریں، کیا آرٹیکل تریسٹھ اے کی تشریح اس انداز سے کرسکتے ہیں جس سے سیاسی و قانونی استحکام آئے, کیا آئینی تشریح میں پارٹی سربراہ کو اجازت دے دیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ پارٹی سربراہ چاہے تو منحرف ارکان کے خلاف کارروائی کرے، پارٹی سربراہ نہ چاہے تو کارروائی نہ کرے، ہمارے سیاسی نظام میں بہت زیادہ اتار چڑھاؤ، ہیجان، دباؤ اور عدم استحکام موجود ہے، عدالت میں فریقین کے درمیان فیصلہ کرنا ہوتا ہے، ہزاروں مقدمات عدالتوں کے سامنے زیرِالتوا ہیں۔اس پر اٹارنی جنرل اشتر اوصاف کا کہنا تھا کہ عدالتی بحث سے کسی نا کسی سمت کا تعین ہوجائے گا۔جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیے کہ ایک نقطہ یہ بھی ہے کہ منحرف رکن کا ووٹ شمار نہ کیا جائے۔چیف جسٹس نے کہا کہ ہر معاملہ عدالت میں آرہا ہے، ہم یہاں بیٹھے جماعتوں کے آپس کے اور اندونی معاملات کو حل کرنے کے لیے ہیں۔اس موقع پر سپریم کورٹ بار کے وکیل منصور اعوان کا کہنا تھا کہ آئین ضمیر کے مطابق ارکان کو ووٹ کا حق دیتا ہے جس پر جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ پارلیمانی نظام حکومت میں سیاسی جماعتوں کا ڈسپلن ضروری ہوتاہے، اگر آپ کی دلیل تسلیم کر لیں تو سیاسی جماعتیں کہاں کھڑی ہوں گی، اس طرح سارا نظام تباہ ہو جائے گا، پارٹی ڈسپلن نہیں ہوگا تو سیاسی جماعت میں انتشار ہوگا۔جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ آرٹیکل 17 (2)کے تحت سیاسی جماعتوں کے حقوق ہیں، سیاسی جماعتوں کے حقوق کا آرٹیکل 17 اور 63 اے کی موجودگی میں رابطہ کہاں منقطع ہو جاتا ہے۔منصور اعوان نے کہا کہ اگر پارٹی پالیسی کی خلاف ورزی ہوتی ہے تو جماعت اپنی سیٹ واپس لے سکتی ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ 1973 کے آئین میں قانون ساز سسٹم کو مستحکم کرنا چاہتے تھے، 1985 میں آرٹیکل 96 کو ختم کردیا گیا، 1985 کے انتخابات غیر جماعتی بنیاد پر کرائے گئے، سپریم کورٹ نے 1989 قرار دیا کہ انتخابات جماعتی بنیادوں پر ہوں، سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ سیاسی جماعتوں کے حقوق ہیں،اس کے بعد آرٹیکل 63 اے کو آئین میں شامل کیا گیا۔چیف جسٹس کا ریمارکس دیتے ہوئے کہنا تھا کہ کیا آرٹیکل 63 اے کو محض ایک رسمی آرٹیکل سمجھ لیں، کیا آرٹیکل 63 اے سیاسی جماعتوں کے بنیادی حقوق سے بھی منسلک ہے، کیا آرٹیکل 63 اے کو محض شو پیس آرٹیکل سمجھ لیں، کیا آرٹیکل 63 اے کا کوئی اثر بھی ہونا چاہیے۔ نجی ٹی وی کے مطابق جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ آئین آزادی اظہار رائے کا حق بھی دیتا ہے، یہاں کہا جا رہا منحرف رکن کی سزا بڑھا دیں۔چیف جسٹس نے کہاکہ جب ثابت نہیں کرسکتے تو کیوں کہتے ہو ہر سیاست دان چور ہے، تحریک عدم اعتماد پر بحث ہوتی تو سب سامنے آتا۔چیف جسٹس نے کہا کہ ملک میں 1970 سے اقتدار کی میوزیکل چیئر چل رہی ہے، کسی کو بھی غلط کام سے فائدہ اٹھانے نہیں دے سکتے۔چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ سپریم کورٹ نے تاحیات نااہلی کی کچھ شرائط مقرر کر رکھی ہیں، سمجھتے ہیں انحراف ایک سنگین غلطی ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک کو مستحکم حکومت کی ضرورت ہے تا کہ ترقی ہوسکے۔سپریم کورٹ میں آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے لیے دائر صدارتی ریفرنس پر سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کسی کو تاحیات نااہل کرنا بہت سخت سزا ہے۔سماعت کے دوران سپریم کورٹ بار کے وکیل منصور اعوان کے دلائل مکمل ہوگئے جبکہ عدالت نے بلوچستان نیشنل پارٹی کے وکیل کو تحریری گزارشات جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی سماعت پیر تک ملتوی کردی۔
تحریک انصاف کے بانی و سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ 9 مئی کو پی ٹی آئی کو کچلنے کی کوشش کی گئی، سب پہلے سے طے شدہ تھا۔جیل سے اپنے ایک بیان میں عمران خان نے کہا کہ 9مئی 2023ء کی حقیقت قوم پر پوری طرح واضح ہے ، بتایا جائے کس کے حکم پر حساس مقامات کی سیکیورٹی ہٹائی گئی۔بانی پ...
سول عدالتوں کی تقسیم اوروکلاء پر دہشت گری کی دفعات کے تحت مقدمات کے اندراج کے خلاف احتجاج شدید ہنگامہ آرائی میں تبدیل ہوگیا،لاہور ہائیکورٹ میں داخل ہونے کے معاملے پر وکلاء اور پولیس کے درمیان تصادم کے نتیجے میں جی پی او چوک میدان جنگ بن گیا ، پولیس کی جانب سے وکلاء پر لاٹھی چارج ...
اسلام آباد ہائی کورٹ نے سینئرجج جسٹس محسن اخترکیانی اور جسٹس بابرستار کے خلاف سوشل میڈیا مہم پر ججوں کی جانب سے لکھے گئے خطوط کے بعد توہین عدالت کی کارروائی کے لیے دو الگ الگ لارجر بینچز تشکیل دے دیے گئے ۔اسلام آباد ہائی کورٹ نے توہین عدالت کی کارروائی کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ ...
اپوزیشن اتحاد تحفظ آئین پاکستان اور پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ مارشل لاء لگانے والے پہلے معافی مانگ لیں پھر میں نو مئی والوں سے بھی کہہ دوں گا تو وہ بھی معافی مانگ لیں گے ۔اسلام آباد میں منعقدہ تحفظ آئین پاکستان کیسے اور کیوں؟ کے عنوان سے س...
سابق صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ میں چاہتا ہوں 9مئی واقعات پرآزاد کمیشن بنے ،تحقیقات کی جائیں اور ملوث عناصر کو سزا دی جائے ،جو ٹرائل کرنا ہے کریں مگر جو عوام نے انتخابات میں فیصلہ کیا اس کی عزت کی جائے ،بانی پی ٹی آئی واحد لیڈر ہے جو دنیا میں مقبول ہے ، اگر ایسے لوگ ا...
وزیر اعظم شہباز شریف نے ملک بھر میں تعلیمی ایمرجنسی نافذ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ تعلیم کے بغیر کوئی قوم ترقی نہیں کرسکتی، پاکستان میں 2کروڑ 60 لاکھ بچوں کا اسکول نہ جانا بڑا چیلنج ہے ۔تعلیمی قومی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوںنے کہاکہ تعلیم کے بغیر کوئی قوم ترقی نہیں ک...
سپریم کورٹ آف پاکستان نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کی درخواست پر پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ معطل کردیا۔پیر کو سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کے لیے دائر اپیل پر سماعت جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس اطہر من اللہ پر مشتمل تین رکنی بینچ نے کی۔وفاق...
سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے فیض آباد دھرنا کمیشن رپورٹ کے غیر مستند ہونے پر برہمی کا اظہارکرتے ہوئے ریمارکس دیے ہیں کہ انکوائری کمیشن کی رپورٹ پر مایوسی ہی ہوئی ہے ،فیض آباد دھرنا فیصلے پر عمل کرتے تو 9 مئی کا واقعہ بھی شاید نہ ہوتا،کہتے ہیں بس آگے بڑھو، ...
وفاقی وزیر پٹرولیم و فوکل پرسن پاک سعودی شراکت داری ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا ہے کہ 30 سے 35 سعودی کمپنیوں کے نمائندے پاکستان میں توانائی ،ریفائنری ، زراعت، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور دیگر شعبوں میں سرمایہ کاری کے لئے بات چیت کررہے ہیں،پہلے حکومت سے حکومت کی سطح پر معاہدے ہوئے ،اب بزنس ...
قومی اسمبلی کی پبلک اکائونٹس کمیٹی (پی اے سی)کے چیئرمین کا تنازع شدت اختیار کرگیا ہے اور اس نے پاکستان تحریک انصاف کی سیاسی کمیٹی کی جانب سے شیر افضل خان مروت کی جگہ شیخ وقاص اکرم کو کمیٹی کا چیئرمین بنانے کیلئے ووٹ دینے پر جماعت کے اعلیٰ عہدیداران کے درمیان اختلافات کو اجاگر کرد...
وزیر اعظم شہباز شریف نے ’ہر قیمت پر کسانوں کے مفادات کا تحفظ‘کرنے کا عہد کیا ہے ، جبکہ وفاقی حکومت میگا اسکینڈل کی جامع تحقیقات کرنے اور ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کرنے سے گریزاں نظر آتی ہے ۔تفصیلات کے مطابق گزشتہ ہفتے درآمدات میں بے ضابطگیوں کی تحقیقات کے لیے بنائی گئی کمیٹی کے...
سعودی تجارتی وفد سرمایہ کاری کے باہمی تعاون کیلئے پاکستان پہنچ گیا۔ سعودی عرب کے نائب وزیر سرمایہ کاری ایچ ای ابراہیم المبارک کی قیادت میں 50ارکان پر مشتمل اعلیٰ سطحی تجارتی وفد پاکستان پہنچا۔ سرمایہ کاروں کے وفد کے دورہ پاکستان کے دور ان 10 ارب ڈالر تک کی سرمایہ کاری کے معاہدوں ...