وجود

... loading ...

وجود

پارٹی پالیسی کی خلاف ورزی کے نتائج بھگتنا ہوتے ہیں، چیف جسٹس عمر عطا بندیال

پیر 28 مارچ 2022 پارٹی پالیسی کی خلاف ورزی کے نتائج بھگتنا ہوتے ہیں، چیف جسٹس عمر عطا بندیال

آرٹیکل 63 اے کی تشریح سے متعلق صدارتی ریفرنس کی سماعت میں چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس د ئیے کہ پارٹی پالیسی کی خلاف ورزی کے نتائج بھگتنا ہوتے ہیں، آرٹیکل 63 اے میں لکھا ہے کہ رکنیت ختم ہو جائے گی، آپ نااہلی کی مدت کا تعین کروانا چاہتے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ کوئی رکن ڈی سیٹ ہوجائے تو تحریک عدم اعتماد تو ناکام ہو جاتی ہے لیکن حکمران جماعت اکثریت پھر بھی کھو دے گی۔چیف جسٹس کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ نے آرٹیکل 63 اے کی تشریح سے متعلق صدارتی ریفرنس پر سماعت شروع کی تو ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے موقف اختیار کیا کہ سندھ حکومت کا مقف ایف آئی آر میں شامل نہیں کیا جا رہا۔چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ ہم نے سندھ ہاوس واقعے پر غیر معمولی سماعت کی تھی، اب آپ متعلقہ فورم سے رجوع کریں۔انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت کا موقف ہے کہ سندھ ہاوس پر حملہ دہشت گردی ہے، ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد کہتے ہیں دہشت گردی کی دفعات نہیں لگتیں۔انہوں نے مزید کہا کہ وفاقی حکومت نے سندھ ہاوس واقعہ پر بچگانہ دفعات لگائیں، وفاقی حکومت قانون کے مطابق کارروائی کرے، جو دفعات لگائیں گئیں وہ تمام قابل ضمانت تھیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ سندھ حکومت سیشن کورٹ سے رجوع کر سکتی ہے، مناسب ہوگا متعلقہ فورم ہی اس کا فیصلہ کرے، جو دفعات لگائی گئی ہیں ان پر ایکشن لیں، بچکانہ دفعات پر حملہ آوروں نے ضمانتیں کروا لیں،کیا کوئی ناقابل ضمانت دفعات لگائی ہیں۔ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے بتایا کہ مقدمے میں ایک دفعہ ناقابل ضمانت ہے، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ناقابل ضمانت دفعات پر گرفتاریاں کیوں نہیں ہوئیںایڈووکیٹ جنرل نے اسلام آباد کے انسپکٹر جنرل کو عدالت بلانے کا مشورہ دیا تو چیف جسٹس نے کہا کہ آئی جی کو کہیں کہ اپنا کام کریں، یہ ہمارا کام نہیں کہ ہدایات دیں، منگل کو اس معاملے پر جامع رپورٹ دیں۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ سوال ہوا تھا جو آئین میں نہیں لکھا ہوا وہ عدالت کیسے پڑھے، اس نقطے پر سپریم کورٹ کے سال 2018 کے فیصلے کا حوالہ دینا چاہتا ہوں، عدالت نے تمام امیدواروں سے کاغذات نامزدگی کے ساتھ بیان حلفی مانگا تھا، قانون میں بیان حلفی نہیں تھا عدالتی حکم پر لیا گیا۔بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بیان حلفی کے بغیر کاغذات نامزدگی عدالت نے نامکمل قرار دیے تھے، عدالتی حکم پر کاغذات نامزدگی سے نکالی گئی معلومات لی گی، عدالت نے فیصلے میں کہا انتحابی عمل میں شفافیت کے لیے بیان حلفی لیے گیے۔جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا کہ آپ کو لگتا ہے کہ آرٹیکل 63 اے میں کسی قسم کی کمی ہے؟ جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ آرٹیکل 63 اے کو الگ نہیں پڑھا جاسکتا۔چیف جسٹس نے کہا کہ عدالتی فیصلے میں انتخابات کی ساکھ اور تقدس کی بات کی گئی ہے۔اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے 5 رکنی بینچ نے شفافیت کو برقرار رکھنے کے لیے آرٹیکل 62 ،63 کا حوالہ دیا، پارلیمنٹ نے کچھ شقیں ختم کیں تو اس حکم نامے میں سپریم کورٹ نے ان کی نشاندہی کی، سیاسی جماعت کے اراکین پارٹی نظم و ضبط کے پابند ہیں۔جسٹس اعجاز الحسن نے کہا کہ آرٹیکل 63 اے ڈی سیٹ کی بات کرتا ہے، آپ کسی رکن کی ڈی سیٹ کی آئینی شق کو تاحیات نااہلی سے کیسے جوڑ رہے ہیں، وفاداری تبدیل کرنے پر مختلف فورمز موجود ہیں، آرٹیکل 63 اے کو تاحیات نااہلی سے جوڑنا محض مفروضہ ہے۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ بددیانتی پر تاحیات نا اہلی کا اطلاق ہوتا ہے۔جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ سوال یہ ہے کہ خیانت کیا ہوئی اور کس کے خلاف ہوئی؟اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ پورے عمل میں تین کھلاڑی ہیں، ووٹر، سیاسی جماعت اور وہ رکن جو منتخب ہوتا ہے، پارٹی ٹکٹ پر جیتنے والا رکن وعدہ کرتا کے کہ وہ سیاسی جماعت کے منشور پر عمل کرے گا۔جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا کہ کیا مستعفی ہونے پر کوئی سزا ہے؟اس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ کوئی مستعفی ہی تو نہیں ہورہا یہی تو مسئلہ ہے۔جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ عدالت کے سامنے صدارتی ریفرنس ہے اسی تک محدود رہیں، کیا 63 اے کے نتیجے میں نشست خالی ہونا کافی نہیں، سپریم کورٹ کو سیاست میں مت الجھائیں۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ پارٹی پالیسی کے خلاف ورزی کے نتائج بھگتنا ہوتے ہیں، آرٹیکل 63 اے میں لکھا ہے کہ رکنیت ختم ہو جائے گی، آپ نااہلی کی مدت کا تعین کروانا چاہتے ہیں۔چیف جسٹس نے مزید کہا کہ آرٹیکل 62 ون ایف کے لیے عدالتی فیصلہ ضروری ہے، آرٹیکل 63 میں نااہلی 2 سے 5 سال تک ہے۔جسٹس اعجازا الاحسن نے کہا کہ آرٹیکل 63 اے کو 62 ون ایف کے ساتھ کیسے جوڑیں گے، کیا کسی فورم پر رشوت لینا ثابت کیا جانا ضروری نہیں، رشوت لینا ثابت ہونے پر 62 ون ایف لگ سکتا ہے۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ آرٹیکل 63 اے کی خلاف ورزی قانونی طور پر بددیانتی ہے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ سپریم کورٹ نے تاحیات نااہلی کو تبدیل کیا، آرٹیکل 63 اے میں پانچ سال تین سال یا وقتی نا اہلی ہو سکتی ہے؟قانونی بدیانتی پر تاحیات نا اہلی مانگ رہے ہیں؟جسٹس منیب اختر نے کہا کہ تاحیات نااہلی کی آئینی شق اور آرٹیکل 63 دونوں ایک دوسرے سے مختلف ہیں، تاحیات نا اہلی کاغذات نامزدگی میں جھوٹے حقائق اور بیان سے متعلق ہے، منحرف رکن کے خلاف کارروائی الیکشن ہوجانے کے بعد کا معاملہ ہے۔جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ منحرف رکن کے خلاف کارروائی کے لیے الیکشن کمیشن موجود ہے، سب کچھ واضح ہے ہمارے پاس کیا لینے آئے ہیں۔جسٹس اعجاز الاحسن کا کہنا تھا کہ پارٹی فیصلے کے خلاف ووٹ دینے والا رکن ڈی سیٹ ہوجائے گا؟ جسٹس مظہر عالم نے دریافت کیا کہ نااہلی کی میعاد کتنی ہے یہ حکومت کیسے تعین کرے گی؟ جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ اسی لیے سپریم کورٹ آئے ہیں۔دورانِ سماعت سپریم کورٹ نے وزیراعظم کی کمالیہ میں کی گئی تقریر پر تشویش کا اظہار کیا۔جسٹس مظہر عالم نے کہا کہ آج اسمبلی اجلاس ہے بعض اوقات ہمارے سوالات پر بات ہوتی ہے، وزیر اعظم نے کمالیہ جلسے میں کہا کہ کوئی ججز کو اپنے ساتھ ملا رہا ہے، یہ کس طرح کے بیانات دیے جا رہے ہیں، اخبارات میں کیسے کیسے بیانات چھپ رہے ہیں۔جسٹس مظہر عالم نے کہا کہ اگر وزیراعظم کو ملک کے سب سے بڑے آئینی ادارے عدلیہ پر اعتماد نہیں تو پھر کیا ہو گا۔تاہم چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ عدالت کے باہر کیا ہو رہا ہے اس سے ہمیں کوئی سروکار نہیں، ہم سوشل میڈیا میں ہونے والی بحث کے زیر اثر نہیں۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ اخبارات نے خبریں چھاپیں کہ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ ریفرنس واپس بھیج دیتے ہیں، اس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ میں نے یہ کہا تھا کہ ریفرنس واپس بھیجنے کا آپشن موجود ہے۔جسٹس منیب اختر نے کہا کہ تاحیات نااہلی کا اطلاق کاغذات نامزدگی میں حقائق چھپانے پر ہوتا ہے، سزا، مس کنڈکٹ کی کارروائی کے بغیر تا حیات نا اہلی کیسے کر دیں۔جسٹس اعجاز الاحسن کا کہنا تھا کہ کسی بھی وقت حکومت تبدیل کرنے کے لیے چند اراکین کا ادھر سے ادھر جانا مذاق ہے۔جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ آئین پاکستان میں وزیراعظم کو عہدے سے ہٹانے کی اجازت دی گئی ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ کوئی رکن ڈی سیٹ ہوجائے تو تحریک عدم اعتماد تو ناکام ہو جاتی ہے لیکن حکمران جماعت اکثریت پھر بھی کھو دے گی۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ اکثریت کھو دینے کے معاملے پر آئین میں الگ سے طریقہ کا موجود ہے۔جسٹس منیب اختر نے کہا کہ جس فیصلے کا آپ نے حوالہ دیا الیکشن سے پہلے کا ہے، الیکشن سے پہلے کا قانون بعد میں کیسے لاگو کردیں۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ الیکشن قوانین آئین سے بالاتر نہیں ہو سکتے۔جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ پارٹی سربراہ ڈیکلریشن دے تو الیکشن کمیشن کو فیصلہ کرنے دیں، قانون میں طریقہ واضح کردیا ہے تو کیا چاہتے ہیں؟ ہوسکتا ہے کسی کا سچ میں ضمیر جاگ گیا ہو، الیکشن کمیشن کا فیصلہ سپریم کورٹ آئے گا تو دیکھا جائے گا۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ طریقہ کار سے متعلق کوئی سوال ریفرنس میں نہیں پوچھا، سوال نااہلی کی مدت اور ووٹ شمار ہونے کے ہیں۔جسٹس منیب اختر نے کہا کہ یہ کافی پچیدہ معاملہ ہے، پورے متعلقہ آئینی ڈھانچے کو جانچنا پڑے گا۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ اگر 15 سے 20 اراکین ڈی سیٹ ہو جاتے تو وزیراعظم پارلیمان سے اعتماد کا ووٹ کیسے لیں گے؟ کیا کم اکثریت پر بھی وزیراعظم برقرار رہ سکتے ہیں؟۔اٹارنی جنرل نے بتایا کہ اس صورت میں صدرمملکت وزیراعظم کو اعتماد کا ووٹ لینے کا کہہ سکتے ہیں۔جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ منحرف اراکین کے خلاف کارروائی کا مطالبہ اگر تمام سیاسی جماعتوں کا نہیں تو معاملہ پارلیمنٹ سے حل کروائیں۔جسٹس مظہر عالم کا کہنا تھا کہ کیا آپ نہیں سمجھتے کہ آرٹیکل 63 اے کی تشریح بالکل واضح ہے، کیا آپ نہیں سمجھتے کی صدارتی ریفرنس میں اٹھائے گئے سوال پر تشریح کی ضرورت نہیں۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ابھی تک تو سب ہی ہوا میں گھوڑے دوڑا رہے ہیں، سوال یہ ہے کہ سیاست دانوں کو مختلف اوقات میں مواقع ملے انہوں نے منحرف اراکین کی نااہلی کا تعین کیوں نہیں کیا، 1997 میں تو سیاستدانوں کے پاس واضح اکثریت تھی، نااہلی کی مدت کا تعین اس وقت کیوں نہیں کیا گیا، جمہوریت ہمارے ملک کے آئین کا اہم۔ جز ہے، پارلیمان سپریم ہے، یہ انتہائی دلچسپ کیس ہے۔وکیل ن لیگ مخدوم علی خان کا کہنا تھا کہ یہ نہیں ہوسکتا کہ صاف شفاف لوگ ہی اٹارنی جنرل صاحب کی طرف کھڑے ہوں، یہ نہیں ہوسکتا کہ سارے آلودہ لوگ ہماری طرف ہی کھڑے ہوں۔چیف جسٹس جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ ہو سکتا ہے جو اب اٹارنی جنرل ہیں وہ سابقہ ہوجائیں۔جسٹس جمال خان مندوخیل کا کہنا تھا کہ حکومت بچانی ہے یا پارٹی بچانی ہے سوال یہ ہے کہ عوام کا فائدہ کس میں ہے۔سپریم کورٹ نے کیس کی مزید سماعت منگل کی دوپہر ایک بجے تک ملتوی کردی۔یاد رہے کہ صدر مملکت کی جانب سے آئین کے آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے لیے سپریم کورٹ میں ریفرنس بھیجا گیا تھا،صدر مملکت کی جانب سے آئین کے آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے لیے بھیجے گئے ریفرنس پر سماعت کے لیے سپریم کورٹ نے چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ تشکیل دیا تھا۔سپریم کورٹ کا لارجر بینچ کے دیگر اراکین میں جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس مظہر عالم خان میاں خیل، جسٹس منیب اختر اور جسٹس جمال خان مندوخیل شامل ہیں۔


متعلقہ خبریں


باجوڑ میں خوارج سے سمجھوتے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوت وجود - هفته 09 اگست 2025

خوارج باجوڑ میں آبادی کے درمیان رہ کر دہشت گرد اور مجرمانہ کارروائیوں میں ملوث ہیں،رپورٹ اگر قبائل خوارج کو خود نہیں نکال سکتے تو ایک یا دو دن کیلئے علاقہ خالی کردیں،دوٹوک انداز میں پیغام سکیورٹی ذرائع کی جانب سے دوٹوک انداز میں واضح کیا گیا ہے کہ باجوڑ میں ریاست کی خوارج سے...

باجوڑ میں خوارج سے سمجھوتے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوت

جماعت اسلامی، مینار پاکستان میں اجتماع عام منعقد کرنے کا اعلان وجود - هفته 09 اگست 2025

21 سے 23 نومبر کواجتماع میں دنیا بھر سے اسلامی تحریکوں کے قائدین کو شرکت کی دعوت دیں گے گلے سڑے نظام سے جان چھڑوانے کیلئے طویل جدوجہد کرکے بڑی ٹیم تیار کی ہے،حافظ نعیم الرحمٰن جماعت اسلامی پاکستان نے 21 سے 23 نومبر کو لاہور میں اجتماع عام کا اعلان کر دیا۔منصورہ لاہور میں پریس...

جماعت اسلامی، مینار پاکستان میں اجتماع عام منعقد کرنے کا اعلان

14 اگست کو سب لوگ نکلیں،جیلوں اور گرفتاریوں سے نہ ڈریں،عمران خان کا پیغام وجود - جمعرات 07 اگست 2025

ہمارے جو لوگ نااہل ہوئے ہیں ان کی نشستوں پر کسی کو کھڑا نہیں کیا جائے ناجائز طریقے سے لوگوں کو نااہل کیا گیا،ظلم و زیادتی دباؤ کے باوجود لوگوں کے احتجاج پر خوشی کا اظہار خیبر پختونخوامیں آپریشن پی ٹی آئی کیخلاف نفرت پیدا کرنے کیلئے کیا جارہا ہے،علی امین گنڈاپور آپریشن نہیں ر...

14 اگست کو سب لوگ نکلیں،جیلوں اور گرفتاریوں سے نہ ڈریں،عمران خان کا پیغام

ملک ریاض کے ہسپتال پر چھاپا، ایک ارب 12 کروڑ کی منی لانڈرنگ بے نقاب، وجود - جمعرات 07 اگست 2025

ملک ریاض کے ہسپتال پر چھاپا، ایک ارب 12 کروڑ کی منی لانڈرنگ بے نقاب، عملے کی ریکارڈ کو آگ لگانے کی کوشش ایف آئی اے نے ملک ریاض اور بحریہ ٹاؤن کیخلاف کرپش کیس میں اہم دستاویزات اور ناقابل تردید ثبوت حاصل کر لیے ، سفاری ہسپتال کو بطور فرنٹ آفس استعمال کر رہا تھا حوالہ ہنڈی کے...

ملک ریاض کے ہسپتال پر چھاپا، ایک ارب 12 کروڑ کی منی لانڈرنگ بے نقاب،

اسلام آباد میں برساتی نالے بپھرنے سے پانی گھروں میں داخل، گاڑیاں بھی تیرنے لگیں وجود - جمعرات 07 اگست 2025

سیلابی پانی میں علاقہ مکینوں کا تمام سامان اور فرنیچر بہہ گیا، لوگ اپنے گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے نیو چٹھہ بختاور،نیو مل شرقی ،بھارہ کہو، سواں ، پی ایچ اے فلیٹس، ڈیری فارمز بھی بری طرح متاثرہیں اسلام آبادمیں بارش کے بعد برساتی نالے بپھرنے سے پانی گھروں میں داخل ہوگیا۔اسلا...

اسلام آباد میں برساتی نالے بپھرنے سے پانی گھروں میں داخل، گاڑیاں بھی تیرنے لگیں

14 اگست کو ملک گیر مظاہروں پر مشاورت،تحریک انصاف کا سپریم کورٹ کے باہر احتجاج کا فیصلہ وجود - جمعرات 07 اگست 2025

بیرسٹر گوہر کی زیرصدارت پارلیمانی پارٹی کا اجلاس،موجودہ سیاسی حالات میںبیانیے کو مزید مؤثر بنانے پر اتفاق عدالتی فورمز پر دباؤ بڑھانے اور عوامی حمایت کیلئے عدلیہ کی توجہ آئینی اور قانونی امور پر مبذول کرائی جا سکے،ذرائع پی ٹی آئی نے اپنے اراکین اسمبلی و سینیٹ کی نااہلی کے...

14 اگست کو ملک گیر مظاہروں پر مشاورت،تحریک انصاف کا سپریم کورٹ کے باہر احتجاج کا فیصلہ

ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت پر مزید 25 فیصد ٹیرف عائد کر دیا،مجموعی ٹیرف 50 فیصد ہوگیا وجود - جمعرات 07 اگست 2025

یہ ضروری اور مناسب فیصلہ ہے کہ بھارت سے درآمدات پر ایگزیکٹو آرڈر کے تحت اضافی ڈیوٹی عائد کی جائے ،امریکی صدر بھارت کی حکومت روس سے براہ راست یا بالواسطہ تیل درآمد کر رہی ہے، جرمانہ بھی ہوگا،وائٹ ہاؤس سے جاری اعلامیہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت سے درآمدات پر مزید 25 فی...

ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت پر مزید 25 فیصد ٹیرف عائد کر دیا،مجموعی ٹیرف 50 فیصد ہوگیا

پاکستان اورآئرلینڈ ویمنز کرکٹ ٹیموں کا آج مقابلہ وجود - بدھ 06 اگست 2025

دونوں ٹیموں کے درمیان تین ٹی ٹونٹی میچوں کی سیریز کا دوسرا میچ 8اگست کوہوگا دلچسپ مقابلے کی توقع ،ویمنز ٹیم کو فاطمہ ثنا لیڈ کریں گی ، شائقین کرکٹ بے چین آئرلینڈ اور پاکستان کی خواتین کرکٹ ٹیموں کے درمیان تین ٹی ٹونٹی بین الاقوامی میچوں پر مشتمل سیریز کا پہلا میچ آج (بدھ کو...

پاکستان اورآئرلینڈ ویمنز کرکٹ ٹیموں کا آج مقابلہ

یہودی فو ج کے ہاتھوں یومیہ 28 مسلم بچے قتل وجود - بدھ 06 اگست 2025

بمباری ، بھوک سے ہونے والی شہادتوں پر یونیسف کی رپورٹ 7 اکتوبر 2023 ء سے اب تک 18 ہزار بچوں کی شہادتیں ہوئیں غزہ میں اسرائیلی بمباری اور انسانی امداد کی فراہمی میں رکاوٹوں کے باعث بچوں کی ہلاکتوں میں خطرناک حد تک اضافہ ہو چکا ہے۔ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال یونیسف کے مطا...

یہودی فو ج کے ہاتھوں یومیہ 28 مسلم بچے قتل

بانی پی ٹی آئی اس وقت ملک کے سب سے مقبول ترین لیڈر ہیں،محمود خان اچکزئی وجود - بدھ 06 اگست 2025

ہم سب کو تسلیم کرنا ہوگا عوام کی نمائندگی اور ان کے ووٹ کے تقدس کو پامال کیا جا رہا ہے،سربراہ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کا پارلیمنٹ میں دو ٹوک مؤقف آئین کے پرخچے اُڑائے جا رہے ہیں اور بدقسمتی سے پیپلز پارٹی جیسی بڑی جماعت اس عمل میں شریک ہے، قومی اسمبلی اجلاس میں جذباتی خطاب ...

بانی پی ٹی آئی اس وقت ملک کے سب سے مقبول ترین لیڈر ہیں،محمود خان اچکزئی

اڈیالہ جیل میں 2 سال مکمل، عمران خان عوامی حاکمیت کی علامت بن گئے وجود - بدھ 06 اگست 2025

سیاسی کارکنان اور عوام انہیں نئے پاکستان کا بانی قرار دے رہے ہیں ، وہ طاقت کے مراکز سے سمجھوتہ کیے بغیر عوام کی آزادی کا مقدمہ لڑ رہے ہیں بانی پی ٹی آئی پاکستان میں ایسی جمہوری سیاست کے داعی ہیں جہاں اقتدار کا سرچشمہ عوام ہوں، اور ادارے قانون کے تابع رہیں،سیاسی مبصرین عمران...

اڈیالہ جیل میں 2 سال مکمل، عمران خان عوامی حاکمیت کی علامت بن گئے

عمران خان کی قید کو دوسال،پی ٹی آئی کااڈیالہ جیل کے باہر احتجاج کا فیصلہ وجود - منگل 05 اگست 2025

قومی اسمبلی اراکین اور سینیٹرز کو اسلام آباد بلالیا،احتجاج تحریک تحفظ آئین پاکستان کے پلیٹ فارم سے ہوگا،صوبائی صدور اورچیف آرگنائزرزسے مشاورت مکمل ارکان صوبائی اسمبلی اپنے متعلقہ حلقوں میں احتجاج کریں گے، نگرانی سلمان اکرم راجا کریں گے، تمام ٹکٹس ہولڈرز الرٹ، شیڈول اعلیٰ قیاد...

عمران خان کی قید کو دوسال،پی ٹی آئی کااڈیالہ جیل کے باہر احتجاج کا فیصلہ

مضامین
چین و برکس سے خوف وجود بدھ 13 اگست 2025
چین و برکس سے خوف

بھارتی مسلمانوں پر مودی کا ووٹر وار وجود بدھ 13 اگست 2025
بھارتی مسلمانوں پر مودی کا ووٹر وار

سربراہ بھارتی فضائیہ کا مضحکہ خیز بیان، بھارت کی مزید جگ ہنسائی وجود بدھ 13 اگست 2025
سربراہ بھارتی فضائیہ کا مضحکہ خیز بیان، بھارت کی مزید جگ ہنسائی

وزیرکے انکشافات کوسنجیدہ لیں! وجود اتوار 10 اگست 2025
وزیرکے انکشافات کوسنجیدہ لیں!

کوئی فرق نہیں! وجود اتوار 10 اگست 2025
کوئی فرق نہیں!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر