وجود

... loading ...

وجود
وجود

پارٹی پالیسی کی خلاف ورزی کے نتائج بھگتنا ہوتے ہیں، چیف جسٹس عمر عطا بندیال

پیر 28 مارچ 2022 پارٹی پالیسی کی خلاف ورزی کے نتائج بھگتنا ہوتے ہیں، چیف جسٹس عمر عطا بندیال

آرٹیکل 63 اے کی تشریح سے متعلق صدارتی ریفرنس کی سماعت میں چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس د ئیے کہ پارٹی پالیسی کی خلاف ورزی کے نتائج بھگتنا ہوتے ہیں، آرٹیکل 63 اے میں لکھا ہے کہ رکنیت ختم ہو جائے گی، آپ نااہلی کی مدت کا تعین کروانا چاہتے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ کوئی رکن ڈی سیٹ ہوجائے تو تحریک عدم اعتماد تو ناکام ہو جاتی ہے لیکن حکمران جماعت اکثریت پھر بھی کھو دے گی۔چیف جسٹس کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ نے آرٹیکل 63 اے کی تشریح سے متعلق صدارتی ریفرنس پر سماعت شروع کی تو ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے موقف اختیار کیا کہ سندھ حکومت کا مقف ایف آئی آر میں شامل نہیں کیا جا رہا۔چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ ہم نے سندھ ہاوس واقعے پر غیر معمولی سماعت کی تھی، اب آپ متعلقہ فورم سے رجوع کریں۔انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت کا موقف ہے کہ سندھ ہاوس پر حملہ دہشت گردی ہے، ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد کہتے ہیں دہشت گردی کی دفعات نہیں لگتیں۔انہوں نے مزید کہا کہ وفاقی حکومت نے سندھ ہاوس واقعہ پر بچگانہ دفعات لگائیں، وفاقی حکومت قانون کے مطابق کارروائی کرے، جو دفعات لگائیں گئیں وہ تمام قابل ضمانت تھیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ سندھ حکومت سیشن کورٹ سے رجوع کر سکتی ہے، مناسب ہوگا متعلقہ فورم ہی اس کا فیصلہ کرے، جو دفعات لگائی گئی ہیں ان پر ایکشن لیں، بچکانہ دفعات پر حملہ آوروں نے ضمانتیں کروا لیں،کیا کوئی ناقابل ضمانت دفعات لگائی ہیں۔ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے بتایا کہ مقدمے میں ایک دفعہ ناقابل ضمانت ہے، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ناقابل ضمانت دفعات پر گرفتاریاں کیوں نہیں ہوئیںایڈووکیٹ جنرل نے اسلام آباد کے انسپکٹر جنرل کو عدالت بلانے کا مشورہ دیا تو چیف جسٹس نے کہا کہ آئی جی کو کہیں کہ اپنا کام کریں، یہ ہمارا کام نہیں کہ ہدایات دیں، منگل کو اس معاملے پر جامع رپورٹ دیں۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ سوال ہوا تھا جو آئین میں نہیں لکھا ہوا وہ عدالت کیسے پڑھے، اس نقطے پر سپریم کورٹ کے سال 2018 کے فیصلے کا حوالہ دینا چاہتا ہوں، عدالت نے تمام امیدواروں سے کاغذات نامزدگی کے ساتھ بیان حلفی مانگا تھا، قانون میں بیان حلفی نہیں تھا عدالتی حکم پر لیا گیا۔بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بیان حلفی کے بغیر کاغذات نامزدگی عدالت نے نامکمل قرار دیے تھے، عدالتی حکم پر کاغذات نامزدگی سے نکالی گئی معلومات لی گی، عدالت نے فیصلے میں کہا انتحابی عمل میں شفافیت کے لیے بیان حلفی لیے گیے۔جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا کہ آپ کو لگتا ہے کہ آرٹیکل 63 اے میں کسی قسم کی کمی ہے؟ جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ آرٹیکل 63 اے کو الگ نہیں پڑھا جاسکتا۔چیف جسٹس نے کہا کہ عدالتی فیصلے میں انتخابات کی ساکھ اور تقدس کی بات کی گئی ہے۔اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے 5 رکنی بینچ نے شفافیت کو برقرار رکھنے کے لیے آرٹیکل 62 ،63 کا حوالہ دیا، پارلیمنٹ نے کچھ شقیں ختم کیں تو اس حکم نامے میں سپریم کورٹ نے ان کی نشاندہی کی، سیاسی جماعت کے اراکین پارٹی نظم و ضبط کے پابند ہیں۔جسٹس اعجاز الحسن نے کہا کہ آرٹیکل 63 اے ڈی سیٹ کی بات کرتا ہے، آپ کسی رکن کی ڈی سیٹ کی آئینی شق کو تاحیات نااہلی سے کیسے جوڑ رہے ہیں، وفاداری تبدیل کرنے پر مختلف فورمز موجود ہیں، آرٹیکل 63 اے کو تاحیات نااہلی سے جوڑنا محض مفروضہ ہے۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ بددیانتی پر تاحیات نا اہلی کا اطلاق ہوتا ہے۔جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ سوال یہ ہے کہ خیانت کیا ہوئی اور کس کے خلاف ہوئی؟اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ پورے عمل میں تین کھلاڑی ہیں، ووٹر، سیاسی جماعت اور وہ رکن جو منتخب ہوتا ہے، پارٹی ٹکٹ پر جیتنے والا رکن وعدہ کرتا کے کہ وہ سیاسی جماعت کے منشور پر عمل کرے گا۔جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا کہ کیا مستعفی ہونے پر کوئی سزا ہے؟اس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ کوئی مستعفی ہی تو نہیں ہورہا یہی تو مسئلہ ہے۔جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ عدالت کے سامنے صدارتی ریفرنس ہے اسی تک محدود رہیں، کیا 63 اے کے نتیجے میں نشست خالی ہونا کافی نہیں، سپریم کورٹ کو سیاست میں مت الجھائیں۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ پارٹی پالیسی کے خلاف ورزی کے نتائج بھگتنا ہوتے ہیں، آرٹیکل 63 اے میں لکھا ہے کہ رکنیت ختم ہو جائے گی، آپ نااہلی کی مدت کا تعین کروانا چاہتے ہیں۔چیف جسٹس نے مزید کہا کہ آرٹیکل 62 ون ایف کے لیے عدالتی فیصلہ ضروری ہے، آرٹیکل 63 میں نااہلی 2 سے 5 سال تک ہے۔جسٹس اعجازا الاحسن نے کہا کہ آرٹیکل 63 اے کو 62 ون ایف کے ساتھ کیسے جوڑیں گے، کیا کسی فورم پر رشوت لینا ثابت کیا جانا ضروری نہیں، رشوت لینا ثابت ہونے پر 62 ون ایف لگ سکتا ہے۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ آرٹیکل 63 اے کی خلاف ورزی قانونی طور پر بددیانتی ہے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ سپریم کورٹ نے تاحیات نااہلی کو تبدیل کیا، آرٹیکل 63 اے میں پانچ سال تین سال یا وقتی نا اہلی ہو سکتی ہے؟قانونی بدیانتی پر تاحیات نا اہلی مانگ رہے ہیں؟جسٹس منیب اختر نے کہا کہ تاحیات نااہلی کی آئینی شق اور آرٹیکل 63 دونوں ایک دوسرے سے مختلف ہیں، تاحیات نا اہلی کاغذات نامزدگی میں جھوٹے حقائق اور بیان سے متعلق ہے، منحرف رکن کے خلاف کارروائی الیکشن ہوجانے کے بعد کا معاملہ ہے۔جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ منحرف رکن کے خلاف کارروائی کے لیے الیکشن کمیشن موجود ہے، سب کچھ واضح ہے ہمارے پاس کیا لینے آئے ہیں۔جسٹس اعجاز الاحسن کا کہنا تھا کہ پارٹی فیصلے کے خلاف ووٹ دینے والا رکن ڈی سیٹ ہوجائے گا؟ جسٹس مظہر عالم نے دریافت کیا کہ نااہلی کی میعاد کتنی ہے یہ حکومت کیسے تعین کرے گی؟ جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ اسی لیے سپریم کورٹ آئے ہیں۔دورانِ سماعت سپریم کورٹ نے وزیراعظم کی کمالیہ میں کی گئی تقریر پر تشویش کا اظہار کیا۔جسٹس مظہر عالم نے کہا کہ آج اسمبلی اجلاس ہے بعض اوقات ہمارے سوالات پر بات ہوتی ہے، وزیر اعظم نے کمالیہ جلسے میں کہا کہ کوئی ججز کو اپنے ساتھ ملا رہا ہے، یہ کس طرح کے بیانات دیے جا رہے ہیں، اخبارات میں کیسے کیسے بیانات چھپ رہے ہیں۔جسٹس مظہر عالم نے کہا کہ اگر وزیراعظم کو ملک کے سب سے بڑے آئینی ادارے عدلیہ پر اعتماد نہیں تو پھر کیا ہو گا۔تاہم چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ عدالت کے باہر کیا ہو رہا ہے اس سے ہمیں کوئی سروکار نہیں، ہم سوشل میڈیا میں ہونے والی بحث کے زیر اثر نہیں۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ اخبارات نے خبریں چھاپیں کہ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ ریفرنس واپس بھیج دیتے ہیں، اس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ میں نے یہ کہا تھا کہ ریفرنس واپس بھیجنے کا آپشن موجود ہے۔جسٹس منیب اختر نے کہا کہ تاحیات نااہلی کا اطلاق کاغذات نامزدگی میں حقائق چھپانے پر ہوتا ہے، سزا، مس کنڈکٹ کی کارروائی کے بغیر تا حیات نا اہلی کیسے کر دیں۔جسٹس اعجاز الاحسن کا کہنا تھا کہ کسی بھی وقت حکومت تبدیل کرنے کے لیے چند اراکین کا ادھر سے ادھر جانا مذاق ہے۔جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ آئین پاکستان میں وزیراعظم کو عہدے سے ہٹانے کی اجازت دی گئی ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ کوئی رکن ڈی سیٹ ہوجائے تو تحریک عدم اعتماد تو ناکام ہو جاتی ہے لیکن حکمران جماعت اکثریت پھر بھی کھو دے گی۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ اکثریت کھو دینے کے معاملے پر آئین میں الگ سے طریقہ کا موجود ہے۔جسٹس منیب اختر نے کہا کہ جس فیصلے کا آپ نے حوالہ دیا الیکشن سے پہلے کا ہے، الیکشن سے پہلے کا قانون بعد میں کیسے لاگو کردیں۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ الیکشن قوانین آئین سے بالاتر نہیں ہو سکتے۔جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ پارٹی سربراہ ڈیکلریشن دے تو الیکشن کمیشن کو فیصلہ کرنے دیں، قانون میں طریقہ واضح کردیا ہے تو کیا چاہتے ہیں؟ ہوسکتا ہے کسی کا سچ میں ضمیر جاگ گیا ہو، الیکشن کمیشن کا فیصلہ سپریم کورٹ آئے گا تو دیکھا جائے گا۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ طریقہ کار سے متعلق کوئی سوال ریفرنس میں نہیں پوچھا، سوال نااہلی کی مدت اور ووٹ شمار ہونے کے ہیں۔جسٹس منیب اختر نے کہا کہ یہ کافی پچیدہ معاملہ ہے، پورے متعلقہ آئینی ڈھانچے کو جانچنا پڑے گا۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ اگر 15 سے 20 اراکین ڈی سیٹ ہو جاتے تو وزیراعظم پارلیمان سے اعتماد کا ووٹ کیسے لیں گے؟ کیا کم اکثریت پر بھی وزیراعظم برقرار رہ سکتے ہیں؟۔اٹارنی جنرل نے بتایا کہ اس صورت میں صدرمملکت وزیراعظم کو اعتماد کا ووٹ لینے کا کہہ سکتے ہیں۔جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ منحرف اراکین کے خلاف کارروائی کا مطالبہ اگر تمام سیاسی جماعتوں کا نہیں تو معاملہ پارلیمنٹ سے حل کروائیں۔جسٹس مظہر عالم کا کہنا تھا کہ کیا آپ نہیں سمجھتے کہ آرٹیکل 63 اے کی تشریح بالکل واضح ہے، کیا آپ نہیں سمجھتے کی صدارتی ریفرنس میں اٹھائے گئے سوال پر تشریح کی ضرورت نہیں۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ابھی تک تو سب ہی ہوا میں گھوڑے دوڑا رہے ہیں، سوال یہ ہے کہ سیاست دانوں کو مختلف اوقات میں مواقع ملے انہوں نے منحرف اراکین کی نااہلی کا تعین کیوں نہیں کیا، 1997 میں تو سیاستدانوں کے پاس واضح اکثریت تھی، نااہلی کی مدت کا تعین اس وقت کیوں نہیں کیا گیا، جمہوریت ہمارے ملک کے آئین کا اہم۔ جز ہے، پارلیمان سپریم ہے، یہ انتہائی دلچسپ کیس ہے۔وکیل ن لیگ مخدوم علی خان کا کہنا تھا کہ یہ نہیں ہوسکتا کہ صاف شفاف لوگ ہی اٹارنی جنرل صاحب کی طرف کھڑے ہوں، یہ نہیں ہوسکتا کہ سارے آلودہ لوگ ہماری طرف ہی کھڑے ہوں۔چیف جسٹس جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ ہو سکتا ہے جو اب اٹارنی جنرل ہیں وہ سابقہ ہوجائیں۔جسٹس جمال خان مندوخیل کا کہنا تھا کہ حکومت بچانی ہے یا پارٹی بچانی ہے سوال یہ ہے کہ عوام کا فائدہ کس میں ہے۔سپریم کورٹ نے کیس کی مزید سماعت منگل کی دوپہر ایک بجے تک ملتوی کردی۔یاد رہے کہ صدر مملکت کی جانب سے آئین کے آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے لیے سپریم کورٹ میں ریفرنس بھیجا گیا تھا،صدر مملکت کی جانب سے آئین کے آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے لیے بھیجے گئے ریفرنس پر سماعت کے لیے سپریم کورٹ نے چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ تشکیل دیا تھا۔سپریم کورٹ کا لارجر بینچ کے دیگر اراکین میں جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس مظہر عالم خان میاں خیل، جسٹس منیب اختر اور جسٹس جمال خان مندوخیل شامل ہیں۔


متعلقہ خبریں


خواجہ آصف کا ایوب خان کی لاش پھانسی پر لٹکانے کا مطالبہ وجود - منگل 14 مئی 2024

وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ اپوزیشن لیڈر کی جانب سے آرٹیکل 6 کے مطالبے کی حمایت کرتا ہوں اور ایوب خان کو قبر سے نکال کر بھی آرٹیکل 6 لگانا چاہیے اور اُسے قبر سے نکال کر پھانسی دینا چاہیے ۔قومی اسمبلی اجلاس میں وزیر دفاع خواجہ آصف نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن لیڈر عمر...

خواجہ آصف کا ایوب خان کی لاش پھانسی پر لٹکانے کا مطالبہ

وطن کیلئے جان قربان کرنے سے بڑھ کر کوئی شے عظیم نہیں، آرمی چیف وجود - منگل 14 مئی 2024

پا ک فوج کے سربراہ جنرل سید عاصم منیر نے شہدا اور غازیوں کو قومی ہیرو قرار دیتے ہوئے واضح کیا ہے کہ قوم کی آزادی اور سلامتی اپنے بہادرجانبازوں کی قربانیوں کی مرہون منت ہے ، وطن کیلئے جان قربان کرنے سے بڑھ کر کوئی عظیم شے نہیں ہے ۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جا...

وطن کیلئے جان قربان کرنے سے بڑھ کر کوئی شے عظیم نہیں، آرمی چیف

پکتیکا پر حملہ، افغان طالبان نے پاکستانی وفد کا دورہ منسوخ کردیاٍ وجود - منگل 14 مئی 2024

پاکستان کی جانب سے مبینہ طور پر سرحد پار دہشت گردوں کے ٹھکانے کو پکتیکا میں نشانہ بنائے جانے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے افغان طالبان نے پاکستانی فوج کے ایک وفد کا قندھار کا دورہ منسوخ کردیا ہے ۔افغانستان کی حدود میں دہشت گردوں کے ٹھکانے پر حملہ کرنے یا کسی پاکستانی وفد کے اتوار کے ...

پکتیکا پر حملہ، افغان طالبان نے پاکستانی وفد کا دورہ منسوخ کردیاٍ

قومی، صوبائی اسمبلیاں، اضافی نشستوں پر منتخب 77ارکان کی رکنیت معطل وجود - منگل 14 مئی 2024

الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے سنی اتحاد کونسل کی درخواست پر سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں اضافی نشستوں پر منتخب 77 ارکان کی رکنیت معطل کردی۔الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ قومی اسمبلی کی مخصوص نشستوں پر 22 منتخب ارکان ...

قومی، صوبائی اسمبلیاں، اضافی نشستوں پر منتخب 77ارکان کی رکنیت معطل

عوام کو بجلی مفت ، جلد بڑا اعلان جلد ہوگا، وزیراعلیٰ سندھ وجود - پیر 13 مئی 2024

سندھ کے وزیرِ اعلیٰ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ اہلِ سندھ نے پاکستان پیپلز پارٹی پر اپنا اعتماد برقرار رکھا ہے، بلاول بھٹو کہتے ہیں کہ اب حکومت کو تجاویز کارکن دیں گے۔حیدر آباد میں صوبائی کابینہ کے ارکان کے ساتھ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سندھ کے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ترقیا...

عوام کو بجلی مفت ، جلد بڑا اعلان جلد ہوگا، وزیراعلیٰ سندھ

آئندہ بجٹ میں سیلز و انکم ٹیکس کی رعایتیں، چھوٹ ختم کرنے کی تجویز وجود - پیر 13 مئی 2024

آئندہ مالی سال کے بجٹ میں سیلز اور انکم ٹیکس کی رعایتیں اور چھوٹ مرحلہ وار ختم کرنیکی تجویز سامنے آئی ہے ۔ ذرائع کے مطابق آئندہ بجٹ میں امپورٹڈ ٹریکٹرز پر ٹیکس عائدکرنے کی تجویز ہے اور کمرشل امپورٹرز پر ودہولڈنگ ٹیکس لگانے پر غور کیا جارہا ہے جب کہ کمرشل درآمدکنندگان کی خریداریوں...

آئندہ بجٹ میں سیلز و انکم ٹیکس کی رعایتیں، چھوٹ ختم کرنے کی تجویز

فارم 47والی حکومت چلتی رہی تو حالات خراب ہوں گے، عارف علوی وجود - پیر 13 مئی 2024

سابق صدر مملکت و پاکستان تحریک انصاف کے رہنما ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ مسائل کا حل بات چیت ہی میں ہے ، بات چیت کے لئے اپنی کوشش کرتے رہیں گے ، ناکامی تب ہو گی جب ناکامی مان لوں گا،جمعرات کو بانی پی ٹی آئی سے ملاقات ہوئی ان کو اچھی صحت اور اچھے موڈ میں پایا، 6ججز کے خط سے متعل...

فارم 47والی حکومت چلتی رہی تو حالات خراب ہوں گے، عارف علوی

اسٹریٹجک سرکاری اداروں جیسی کوئی چیز نہیں، وزیر خزانہ وجود - پیر 13 مئی 2024

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ اسٹریٹجک سرکاری اداروں جیسی کوئی چیز نہیں ہے ۔لاہور میں پری بجٹ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ زرمبادلہ کے ذخائر 9 ارب ڈالر سے تجاوز کرگئے ہیں، روپے کی قدر مستحکم اور افراط زر میں کمی آرہی ہے ، پچھلے 8 سے 10 ماہ میں میکرو ا...

اسٹریٹجک سرکاری اداروں جیسی کوئی چیز نہیں، وزیر خزانہ

واحدسپرپاورکاگھمنڈ وجود - پیر 13 مئی 2024

سمیع اللہ ملک میں اس خوفناک لمحات سے بھی واقف ہوں جب ایٹمی بریف کیس کابٹن دبانے کی مکمل طاقت رکھنے والے امریکی صدرٹرمپ کے بارے میں ایک مشہورزمانہ امریکی ماہرنفسیات بھرپوردلائل کے ساتھ عالمی میڈیاپرببانگ دہل ٹرمپ کی دماغی صحت پر اپنے شک وشبہ کا اظہارکرتے ہوئے اپنے خدشات کااظہار ک...

واحدسپرپاورکاگھمنڈ

آزاد کشمیر میں مہنگی بجلی کے خلاف عوامی احتجاج پرتشدد ہو گیا، پولیس افسر جاں بحق ، 16 اہلکار زخمی وجود - اتوار 12 مئی 2024

آزاد جموں و کشمیر میں بجلی کے بلوں میں اضافے کے خلاف جاری شدید احتجاج کے دوران پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں ہوئی اور فائرنگ سے سب انسپکٹر شہید جبکہ ایس ایچ او سمیت 16 پولیس اہلکار زخمی ہوگئے ۔تفصیلات کے مطابق عوامی ایکشن کمیٹی کی کال پر آزاد جموں و کشمیر میں بجلی کے بلوں می...

آزاد کشمیر میں مہنگی بجلی کے خلاف عوامی احتجاج پرتشدد ہو گیا، پولیس افسر جاں بحق ، 16 اہلکار زخمی

چیف جسٹس کی توسیع ملازمت کا فیصلہ سوچ سمجھ کر کرنا چاہیے ، قمر زمان کائرہ وجود - اتوار 12 مئی 2024

پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما قمرالزمان کائرہ نے دعویٰ کیا ہے کہ حکومت کے کچھ لوگ چیف جسٹس کو توسیع دینا چاہتے ہیں،توسیع دینے کا فیصلہ سوچ سمجھ کر کرنا چاہیے ۔ قمرالزمان کائرہ نے ایک انٹرویومیںکہاکہ حکومت کی طرف سے کچھ لوگوں کے چیف جسٹس کو توسیع دینے کے اشارے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ...

چیف جسٹس کی توسیع ملازمت کا فیصلہ سوچ سمجھ کر کرنا چاہیے ، قمر زمان کائرہ

غیر ذمہ دارانہ بیانات، پی ٹی آئی کا شیر افضل مروت کو شوکاز نوٹس وجود - اتوار 12 مئی 2024

پاکستان تحریک انصاف نے غیر ذمہ دارانہ بیانات دینے پر شیر افضل مروت کو شو کاز نوٹس جاری کردیا۔شیر افضل مروت کو پارٹی پالیسی کی خلاف ورزی پر شوکاز نوٹس جاری کیا گیا ہے ۔ نوٹس کے مطابق شیر افضل مروت نے ایسے بیان دئیے ہیں جس سے پارٹی کی ساخت کو نقصان پہنچا ہے ۔بانی چئیرمین نے واضح ہد...

غیر ذمہ دارانہ بیانات، پی ٹی آئی کا شیر افضل مروت کو شوکاز نوٹس

مضامین
خاندان اور موسمیاتی تبدیلیاں وجود بدھ 15 مئی 2024
خاندان اور موسمیاتی تبدیلیاں

کتنامشکل ہے جینا .......مدرڈے وجود بدھ 15 مئی 2024
کتنامشکل ہے جینا .......مدرڈے

جیل کے تالے ٹوٹ گئے ، کیجریوال چھوٹ گئے! وجود منگل 14 مئی 2024
جیل کے تالے ٹوٹ گئے ، کیجریوال چھوٹ گئے!

تحریک آزادی کے عظیم ہیرو پیر آف مانکی امین الحسنات وجود منگل 14 مئی 2024
تحریک آزادی کے عظیم ہیرو پیر آف مانکی امین الحسنات

ہاکی اور آوارہ کتے وجود منگل 14 مئی 2024
ہاکی اور آوارہ کتے

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر