وجود

... loading ...

وجود
وجود

تنخواہ داروں پر ٹیکس بڑھانے کی آئی ایم ایف تجویز ناقابل قبول قرار

پیر 24 مئی 2021 تنخواہ داروں پر ٹیکس بڑھانے کی آئی ایم ایف تجویز ناقابل قبول قرار

وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے تنخواہ داروں پر ٹیکس بڑھانے کی آئی ایم ایف کی تجویز کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے کہاہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ تجویز پر مذاکرات ہورہے ہیں ، ٹیکس نہ دینے والوں کے خلاف کارروائی کرینگے ،مہنگائی کو کم کر نا اولین ترجیح ہے ،حکومت عام آدمی کیلئے مختلف اسکیمز لیکر آرہی ہے ،امیر اورغریب کیلئے ایک جیسی گروتھ ہونی چاہیے ،اگلے مالی سال کے بجٹ کی تیاریاں عروج پر ہیں، یہ ایک جامع بجٹ ہوگا، اگلے مالی سال کا وفاقی بجٹ جون کے اوائل میں ہی پیش کیا جائے گا،امید ہے جون تک ایف اے ٹی ایف گرے لسٹ سے نکل جائیں گے ،معاشی شرح نمو کی یہی رفتار جاری رہی تو آئندہ مالی سال 5فیصد اور مالی سال 2023 تک 6 فیصد پلس سے زیادہ کی اقتصادی شرح نمو کے حصول کی توقع ہے ، قومی معیشت کے 12 مختلف اور اہم شعبوں کیلئے مختصر اور طویل مدتی حکمت عملی وضع کی جا رہی ہے ۔ اتوار کو میڈیا بریفنگ میں انہوں نے کہا ہے کہ رواں مالی سال21-2020 کے معاشی اعدادوشمار کے مطابق جاری مالی سال کے دوران پاکستان کی اقتصادی شرح نمو 3.94 فیصد بڑھی ہے لیکن اس کو متنازعہ بنانے کی ناکام کششیں کی گئیں جبکہ حقائق اس کے برعکس ہیں کیونکہ ادارہ برائے شماریات منصوبہ بندی کمیشن کے تحت کام کر رہا ہے اور یہ اعدادوشمار پلاننگ کمیشن کے ہیں وزارت خزانہ کے نہیں ہیں۔ زوم پر ملک کی معاشی صورتحال اور اس حوالہ سے حاصل ہونے والی کامیابیوں کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ جب وزیر اعظم عمران خان نے حکومت سنبھالی تو کرنٹ اکانٹ خسارہ 20 ارب ڈالر سے زیادہ تھا اور ہمارے زرمبادلہ کے ذخائر انتہائی کم تھے اس لئے مجبوری میں عالمی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف)کے پاس جانا پڑا تھا کیونکہ معاشی طور پر مشکل حالات تھے اور ملک میں کورونا وائرس کی وبا شروع ہو گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ اس مرتبہ 2008 کے مقابلہ میں آئی ایم کی شرائط بھی سخت تھیں لیکن ملک میں معاشی استحام ضروری تھا اسلئے یہ فیصلہ کیا گیا۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ وفاقی حکومت نے چند ٹارگٹڈ اور اہم شعبوں میں کام کیا ہے جن میں زراعت، صنعت اور ہاسنگ وغیرہ شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے اقدامات نے ملک کی معاشی بحالی میں اہم کردار ادا کیا ہے ۔ ملک کی معاشی صورتحال اور اس حوالہ سے حاصل ہونے والی کامیابیوں کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ ہم قومی معیشت کی بحالی کیلئے اقدامات کر رہے ہیں۔وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومت عام آدمی کی فلاح و بہبود کیلئے خصوصی اقدامات کر رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اووسیز پاکستانی وزیراعظم عمران خان سے خصوصی محبت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے کی جانے والی ترسیلات زر میں اضافہ کے سبب معیشت کو سہارا ملا ہے تاہم جب تک فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے محصولات نہیں بڑھیں گے تب تک مشکلات رہیں گی۔وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ زراعت کے شعبہ کی ترقی اور فروغ کیلئے متعدد قلیل المدتی منصوبوں پر کام کیا جا رہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کا قوم کے ساتھ وعدہ ہے کہ اس مہنگائی کو ختم کرنا ہے ۔ آئی ایم ایف نے اس مرتبہ پاکستان کیساتھ سخت رویہ اپنایا اور کووڈ- 19 بھی ملکی معیشت پر اثرا انداز ہوا ہے ۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ وزیراعظم کی کووڈ-19 کے حوالہ سے دانشمندانہ اور بہتر پالیسیوں کی وجہ سے ہماری معیشت کا زیادہ نقصان نہیں ہوا کیونکہ ہم نے مکمل شٹ ڈان نہیں کیا جس کی وجہ سیمعاشی پہیہ گردش میں رہا۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے انڈسٹری، زراعت اور تعمیرات کے شعبوں پر خصوصی توجہ دی ہے ۔ ان اقدامات کے باعث ہماری پیداوار، برآمدات اور روزگار کے موقع بڑھے ہیں۔ وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ حکومت قومی معیشت کے مختلف 12سیکٹرز میں طویل اور قلیل مدتی منصوبوں پر کام کر رہی ہے ۔ اس منصوبہ بندی کے تحت زراعت کے شعبہ میں قلیل المدتی منصوبوں پر کام کیا جا رہا ہے تاکہ غذائی اجناس کی درآمدات میں کمی لائی جا سکے ۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں زرعی شعبہ پر عدم توجہ کی وجہ سے غذائی ضروریات کی تکمیل کیلئے ہماری درآمدات بڑھی ہیں۔ اسکے علاوہ پوری دنیا میں قیمتیں بڑھنے کی وجہ سے پاکستان میں بھی فوڈ انفلیشن بڑھا لیکن ہم ناجائز منافع خوری کے خلاف اقدامات اور قومی زرعی پیداوار میں اضافہ سے قیمتوں میں کمی لائیں گے ۔ زرعی شعبہ پر توجہ سے قومی معیشت میں نمایاں بہتری آئے گی۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ ہماری دوسری ترجیح پائیدار معاشی ترقی ہے تاکہ روزگار کی فراہمی اور وسائل آمدنی میں اضافہ ہو۔ انہوں نے مزید کہا کہ معاشرہ کے غریب طبقات بھی اس ملک کے شہری ہیں اور ان کو بھی گھر، تعلیم اور صحت جیسی بنیادی ضروریات دستیاب ہونی چاہئیں۔ انہوں نیکہا کہ ہم معیشت میں بڑی تبدیلیاں لا رہے ہیں۔ زراعت، صنعت اور برآمدات پر کام کررہے ہیں۔ حکومت عام آدمی کی فلاح و بہبود کے اقدامات سے بڑا انقلاب لائے گی۔ معیشت کی بحالی کیلئے جامع اقدامات کر رہے ہیں۔ ملکی برآمدات کو بڑھانے کیلئے خصوصی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اوورسیز پاکستانی وزیراعظم عمران خان سے خصوصی محبت کرتے ہیں اور اوورسیز پاکستانیوں نے پاکستان میں ریکارڈ پیسے بھجوائے ہیں جس نے ملکی معیشت کو سہارا دیا ہے لیکن جب تک ایف بی آر کے محصولات نہیں بڑھیں گے تب تک مشکلات رہیں گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے مستحکم اور مستقل شرح نمو حاصل کرنی ہے ۔ ہم ہر آدمی کو اپنا گھر دینا چاہتے ہیں۔ وزیر خزانہ شوکت ترین نے مزید کہا کہ زرعی پیداوار بڑھانے کیلئے کسانوں کو قرضے دینا ہوں گے ۔ انہوں نے کہا کہ جون کے اوائل میں وفاقی بجٹ پیش کیا جائے گا۔ وزیر خزانہ نے امید ظاہر کی کہ جون تک فیٹف کی گرے لسٹ سے نکل جائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ سبسڈیز میں کمی لا رہے ہیں۔ وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ گردشی قرضے میں کمی لانے کیلئے کوشش کر رہے ہیں۔دوسری جانب ریونیو بڑھانے کیلئے بھی جامع پروگرامز لے کر آ رہے ہیں جس سے مالیاتی خسارہ کو کم کرنے اور نجی شعبہ کو قرضوں کی فراہمی میں اضافہ ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ مالیات کے شعبہ میں بہتری لائی جائے گی جس سے سیونگز بڑھیں گی اور لوگ اپنی رقوم بینکوں میں رکھنے کو ترجیح دیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ ہر علاقہ کی سیونگز کو اس علاقہ میں ہی خرچ کیا جائے گا جس سے مساوی ترقی کو یقینی بنایا جا سکے گا۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ ہم نے مساوی ترقی کرنی ہے جو امیر اور غریب سب کیلئے ایک جیسی ہی ہو۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ مالی سال میں 6 فیصد شرح نمو کے حصول کیلئے اقدامات کئے جائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ منصوبہ بندی کمیشن بہترین کام کر رہا ہے اور اس کی پالیسی پر فوکس کیا جائے گا۔ ایک سوال کے جواب میں وزیر خزانہ نے کہا کہ معاشی شرح نمو کو متنازعہ بنانے کی ناکام کوششیں کی جا رہی ہیں جبکہ حقائق اس کے برعکس ہیں کیونکہ ادارہ برائے شماریات اب وزارت خزانہ کا ذیلی ادارہ نہیں ہے بلکہ یہ منصوبہ بندی کمیشن کے تحت کام کر رہا ہے ۔ ایک اور سوال کے جواب میں زیر خزانہ نے کہا کہ میں نے ماضی میں بھی ہمیشہ اداروں کی خود مختاری کی بات کی ہے اور اب بھی قومی اداروں کی استعداد کار بڑھانے کیلئے ان کو زیادہ سے زیادہ باختیار بنانے کیلئے اقدامات کئے جارہے ہیں۔


متعلقہ خبریں


انتخابات کے بعد ایرانی تیل کی ا سمگلنگ میں اضافہ وجود - جمعه 03 مئی 2024

ایرانی تیل کی پاکستان میں اسمگلنگ پر سیکیورٹی ادارے کی رپورٹ میں اہم انکشافات سامنے آگئے ۔پاکستان میں ایرانی تیل کی اسمگلنگ کے بارے میں رپورٹ منظرعام پر آگئی ہے جس میں کہا گیا کہ پاکستان میں سالانہ 2 ارب 80 کروڑ لیٹر ایرانی تیل اسمگل کیا جاتا ہے اور اسمگلنگ سے قومی خزانے کو سالان...

انتخابات کے بعد ایرانی تیل کی ا سمگلنگ میں اضافہ

رینجرز تعیناتی کی مدت میں 180 دن کا اضافہ، سندھ کابینہ کی منظوری وجود - جمعه 03 مئی 2024

سندھ کابینہ نے رینجرز کی کراچی میں تعیناتی کی مدت میں 180 دن کے اضافے کی منظوری دے دی۔ترجمان حکومت سندھ نے بتایا کہ رینجرز کی کراچی میں تعیناتی 13 جون 2024 سے 9 دسمبر 2024 تک ہے ، جس دوران رینجرز کو انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کے تحت اختیارات حاصل رہیں گے ۔کابینہ نے گزشتہ کابینہ ا...

رینجرز تعیناتی کی مدت میں 180 دن کا اضافہ، سندھ کابینہ کی منظوری

انتخابی حربے، مودی کی بھارتی مسلمانوں اور پاکستان کو دھمکی وجود - جمعه 03 مئی 2024

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی انتخابات میں کامیابی کے لیے بھارتی مسلمانوں اور پاکستان کو دھمکی دے رہے ہیں ۔ دی وائر کے مطابق بی جے پی نے آفیشل انسٹاگرام ہینڈل کے ذریعے مودی کی ایک ویڈیو جاری کی ہے جس میں مودی کہتے ہیں کہ اگر کانگریس اقتدار میں آئی تو وہ ہندؤں کی جائیداد اور دولت م...

انتخابی حربے، مودی کی بھارتی مسلمانوں اور پاکستان کو دھمکی

نیتن یاہو کا جنگ بندی تسلیم کرنے سے انکار وجود - جمعه 03 مئی 2024

اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے کسی بھی صورت غزہ میں جنگ بندی تسلیم کرنے سے انکار کردیا۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن سے ملاقات میں انہوں نے کہا کہ کوئی ایسا معاہدہ تسلیم نہیں جس میں جنگ کا خاتمہ شامل ہو۔اسرائیلی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ حماس نے جنگ ...

نیتن یاہو کا جنگ بندی تسلیم کرنے سے انکار

جمعیت علماء اسلام کو کراچی میں جلسے کی اجازت نہیں ملی وجود - جمعه 03 مئی 2024

جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی)کو کراچی میں جلسے کی اجازت نہیں ملی اس حوالے سے ڈپٹی کمشنر شرقی نے بتایا کہ جے یو آئی کو ایس ایس پی ایسٹ کی رپورٹ پر جلسہ کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ ایس ایس پی ایسٹ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شہر میں حالیہ دہشت گردی کے واقعات کے پیش نظر بڑے عوامی اجت...

جمعیت علماء اسلام کو کراچی میں جلسے کی اجازت نہیں ملی

عمران خان نے بات چیت کا ٹاسک دیا ہے ، وزیر اعلیٰ کے پی وجود - جمعرات 02 مئی 2024

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ کوئی بات ہوگی تو سب کے سامنے ہوگی اور کوئی بات چیت کسی سے چھپ کر نہیں ہوگی،بانی پی ٹی آئی نے نہ کبھی ڈیل کی ہے اور نہ ڈیل کے حق میں ہیں، یہ نہ سوچیں کہ وہ کرسی کیلئے ڈیل کریں گے ۔میڈیا نمائندگان سے گفتگو کرتے ہوئے علی امین گن...

عمران خان نے بات چیت کا ٹاسک دیا ہے ، وزیر اعلیٰ کے پی

فلسطینیوں پر اسرائیلی مظالم کیخلاف طلبہ کا احتجاج یونان اور لبنان تک پہنچ گیا وجود - جمعرات 02 مئی 2024

فلسطینیوں پر اسرائیلی مظالم کے خلاف طلبہ کے احتجاج کا سلسلہ دنیا بھر کی جامعات میں پھیلنے لگا۔امریکا، کینیڈا، فرانس اور آسٹریلیا کی جامعات کے بعد یونان اور لبنان کی جامعات میں بھی طلبہ نے غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف مظاہرہ کیا۔امریکی جامعات میں احتجاج کا سلسلہ تیرہویں روز بھی...

فلسطینیوں پر اسرائیلی مظالم کیخلاف طلبہ کا احتجاج یونان اور لبنان تک پہنچ گیا

کے ایف سی بائیکاٹ جاری، ملائیشیا میں 100سے زائد ریستوران بندکرنے پر مجبور وجود - جمعرات 02 مئی 2024

غزہ میں مظالم کے خلاف اسرائیل کی مبینہ حمایت کرنے والی کمپنیوں کے بائیکاٹ کی مہم میں شدت آتی جا رہی ہے ۔ معروف امریکی فوڈ چین کے ایف سی نے ملائیشیا میں اپنے 100 سے زائد ریستوران عارضی طور پر بند کرنیکا اعلان کر دیا۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق ملائیشیا میں امریکی فوڈ چین کی فرنچائز کم...

کے ایف سی بائیکاٹ جاری، ملائیشیا میں 100سے زائد ریستوران بندکرنے پر مجبور

پتا نہیں وہ ہمیں ڈانٹ رہے تھے یا اپنے سسرال والوں کو؟فضل الرحمان کا کیپٹن صفدر کے خطاب پر طنز وجود - جمعرات 02 مئی 2024

جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے وزیراعظم شہباز شریف اور وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کے شوہر کیپٹن (ر) صفدر کو طنز کا نشانہ بنایا ہے ۔لاہور میں فلسطین کانفرنس سے خطاب میں مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھاکہ یہاں بلاوجہ شہباز شریف کی شکایت کی گئی اس بیچارے کی حکومت ہی...

پتا نہیں وہ ہمیں ڈانٹ رہے تھے یا اپنے سسرال والوں کو؟فضل الرحمان کا کیپٹن صفدر کے خطاب پر طنز

کرپشن کا ملک سے خاتمہ ہونے والا ہے ، شہباز شریف وجود - جمعرات 02 مئی 2024

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کرپشن کا ملک سے خاتمہ ہونے والا ہے ، ہم سب مل کر پاکستان کو انشااللہ اس کا جائز مقام دلوائیں گے اور جلد پاکستان اقوام عالم میں اپنا جائز مقام حاصل کر لے گا۔لاہور میں عالمی یوم مزدور کے موقع پر اپنی ذاتی رہائش گاہ پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیرِ ا...

کرپشن کا ملک سے خاتمہ ہونے والا ہے ، شہباز شریف

ووٹ دیں یا1947 جیسی صورتحال کیلئے تیار رہیں،بی جے پی کی مسلمانوں کو دھمکیاں وجود - جمعرات 02 مئی 2024

غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بی جے پی کے رہنما راجوری اور پونچھ میں مسلمانوں کو دھمکیاں دے رہے ہیں کہ وہ یا تو سنگھ پریوار کے حمایت یافتہ امیدوار کو ووٹ دیں یا1947 جیسی صورتحال کا سامنا کرنے کے لیے تیار رہیں۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق 1947میں جموں خطے میں ہن...

ووٹ دیں یا1947 جیسی صورتحال کیلئے تیار رہیں،بی جے پی کی مسلمانوں کو دھمکیاں

تحریک انصاف کا مولانا فضل الرحمان سے فوری رابطے کا فیصلہ وجود - بدھ 01 مئی 2024

پی ٹی آئی نے جمعیت علما اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے فوری رابطے کا فیصلہ کیا ہے ۔ذرائع کے مطابق تحریک انصاف نے مولانا فضل الرحمان سے فوری رابطے کا فیصلہ کیا ہے ، جے یو آئی ف کے سربراہ کو احتجاجی تحریک میں شامل ہونے کے لیے باقاعدہ دعوت دی جائے گی۔ذرائع کے مطابق مذاکراتی ک...

تحریک انصاف کا مولانا فضل الرحمان سے فوری رابطے کا فیصلہ

مضامین
ٹیکس چور کون؟ وجود جمعه 03 مئی 2024
ٹیکس چور کون؟

٢١ ویں صدی کا آغازاور گیارہ ستمبر وجود جمعه 03 مئی 2024
٢١ ویں صدی کا آغازاور گیارہ ستمبر

مداواضروری ہے! وجود جمعه 03 مئی 2024
مداواضروری ہے!

پاکستان کے خلاف مودی کے مذموم عزائم وجود جمعه 03 مئی 2024
پاکستان کے خلاف مودی کے مذموم عزائم

''مزہ۔دور'' وجود بدھ 01 مئی 2024
''مزہ۔دور''

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر