وجود

... loading ...

وجود

حکمت کی خاموشی، بیوقوفی کے بول سے بہتر ہے

جمعرات 14 جون 2018 حکمت کی خاموشی، بیوقوفی کے بول سے بہتر ہے

حکمت، سوجھ، بوجھ اور سمجھداری خدا کی عظیم نعمت ہے، وقت شناسی کے ساتھ زبان کو حرکت دینا اور لب کشائی کرنا قوم و ملت اور انسانی عظمت کے ساتھ ذاتی زندگی کا قوی جوہر ہے، یہ وہ آب گوہر ہے جس کے سامنے سکندر ودارا بھی ناکام ونامراد ہوجاتے ہیں، بڑی بڑی سلطنتیں بھی ہیچ اور خم ہوجاتی ہیں، اس سے نہ صرف میدان کارزار کی فتح ونصرت ملتی ہے؛ بلکہ ’’جو دلوں کو فتح کرلے وہی فاتح زمانہ ‘‘کے تحت دلوں کو فتح کرنے اور انسانی معاشرے کو سبزہ زار کرنے کا عمدہ ترین نسخہ ہے، انسانوں کیلئے انس کا مادہ پرکھنے اور برتنے کا یہی سب سے سلیقہ مند اور کار آمد راہ ہے، دل کو دل سے جوڑنے اور باہمی شقاق و نفرت کو محبت و انسیت میں بدلنے ؛نیز کسی دیرینہ دشمن کو بھی اپنا قائل کرلینے اور اسے صاحب ودوست بنالینے کاشاندار حربہ ہے، تاریخ میں اگر تلوار وتفنگ اور تیرو نشتر نے زمینی فتح کر کے، اور زرہ پوش فوجوں کی صفیں پلٹ کر اپنی بلندی و برتری کا علم لہرایا ہے، اور ہزاروں، لاکھوں گردنوں کو رو بہ سجدہ لا کر؛ اپنی علویت کا لوہا منوایا ہے؛ تو اس سے کہیں زیادہ دانائی وحکمت کے پروردوں نے قلب وجگر میں شادابی و زرخیزی کی ایسی ہوا چلائی؛کہ بغیر کسی ہتھیار و اسلحہ کے ہی انسانوں کے سر کے ساتھ ان کےدلوں پرقابض ہوگئے۔

یہ بھی سمجھنے کی بات ہے کہ حکومت وسیادت اور قیادت اسی کو ملتی ہے، جس کے اندر حکمت ودانائی کا وافر حصہ ہو، سمندر کا سا ٹھراو اور قوت برداشت ہو، کسی دشت کی سی وسعت اور پہاڑ کی سی استقامت وثبات ہو، مزاج میں شگفتگی وشادابی ہو، تاریخ میں مسلمانوں نے اگر ہزاروں سال حکومت کی، اور مشرق و مغرب کے ایوانوں میں ان غلغلہ گونجا، جنگلوں اور صحراؤں میں، دشت وجبل میں ان ہی کا شور رہا؛ تو اس میں سب سے بڑا دخل ان میں موجود ر حمت ودانائی اور حلم وبردباری کا تھا؛یہ ایسا جوہر ہے جو نہ صرف ہموار صورت حال میں ؛بلکہ غیر معمولی حالات میں بھی ان کی رہنمائی ورہبری کرتا تھا، دشمنوں کے حیلہ ومکر کو سمجھنے اور اس کاحل تلاش کرنے میں سب سے موثر کردار ادا کرتا تھا، اور اگر اس کار عظیم کا دامن چھوٹتا ؛تو وہ بھی پسپائی و بے یاروی کا شکار ہوجاتے تھے، ان کے اندر حداعتدال، درمیانہ روی اور حلم و بردباری نے اگر رخصت پائی؛ تو وہ زمانہ بھی دیکھا گیا جب غیر قوموں نے ان پر چرھائی کی اور انہیں تاراج کر کے رکھ دیا، اور اپنے ہی دیار میں غریب الدیار ہوکر رہ گئے۔

ہجرت نبوی کا ہر لحظہ حکمت ودانائی سے لبریز ہے، پڑھتے جائے اور سبق لیتے جائے، اپنے مقصد کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا پوشیدہ رکھنا، عام معمول سے ہٹ کر راستہ اختیار کرنا، غار ثور کی پناہ لینا، اپنے ساتھ خریط وراہبر رکھ لینااور حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے بچوں کو کھانا اور جاسوسی پر متعین کرنا اور پھر کئی پڑاو ٔکے بعد مدینہ منورہ میں خاص وقت پر داخل ہونا وغیرہ۔ ۔ یہ بات پورے وثوق اور ایما ن و عقیدہ کے ساتھ کہی جاسکتی ہے؛کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کا کوئی بھی پہلو حکمت ودانائی سے خالی نہیں ہے۔ مدینہ منورہ میں تشریف آوری کے بعدخارجی دشمنوں کا بندوبست کرتے ہوئے داخلی دشمنوں پر مسلمانوں کو متحد کرنے اور آپسی تعلقات درست کرنے اور پوری طاقت و قوت کے ساتھ اسلامی تبلیغ واشاعت کیلئے سر بکف ہوجانا بھی اسی حکمت کا ایک شعبہ ہے، یقیناً خلفائے راشدین کو علی منھاج النبوہ والرسالہ کا خطاب ملنا بھی دراصل اسی حکمت ودانائی اور جرآت مندی و بردباری کا نتیجہ ہے، حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کا جیش اسامہ کی تنفیذ بھی اسی کا حصہ تھا، حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی فوجی کاروائیوں سے کے کر رومی و یونانی اور فارسی طرز حکومت کی بہت سی قسموں سے استفادہ کرنا اور فوج، بیت المال، رجسٹر، قید خانہ اور بیواوں و یتیموں کیلئے ماہانہ طی کرنا وغیرہ بھی حکمت ودانائی کا اعلی نمونہ ہے، حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کا بلوائیوں پر فوجی یلغار نہ کروانا اور اپنے آپ کو محصور کرتے ہوئے صحیح دین کی اطاعت کی تنبیہ بھی دانائی تھی، حضرت علی رضی اللہ عنہ کا پر آشوب حالات میں خلافت کی باگ ڈور سمبھالنا اور جام شہادت نوش کرنا بھی اسی کا جز ہے۔

خلافت راشدہ کے بعد حضرت عمر بن عبدالعزیز ؒکی حکومت کے علاوہ کوئی حکومت صحیح معنوں میں نبوی نہیج پر نہ تھی؛بلکہ بادشاہت، ووراثت کا دور چل پڑا تھا، امیر المومنین کی خلعت کیلئے وہ معیار باقی نہ رہ گیا تھا تو ان کے اولیں نے متعین کیا تھا، سالہا سال رواں حکومتوں میں اموی حکومت اور عباسی قیادت کا کلیہ بھی منھاج النبوت نہ تھا، اسی لئے ان کے اندر معاشرتی برائیوں کا عموم اور امر بالمعروف و نھی عن المنکر کا قاعدہ بھی آخری سانسیں لے رہا تھا؛بلکہ ان کے اندرایثار وقربانی کی جگہ انتقام و جذبہ کا مادہ نقطہ عروج کو پہونچا ہوا تھا، جب ابومسلم خراسانی نے بنوامیہ کی حکومت کا خاتمہ کیا اور عباسی حکومت کی دغ بیل ڈالی گئی تو اموی لوگوں کو چن، چن کر مارا گیا، اور اس کے برعکس جب عباسی حکومت کا خاتمہ ہوا تو عباسیوں کا خون پانی سے بھی زیادہ ارزاں کردیا گیاتھا، لاشوں کے منارے بنادئے گئے تھے، اور پورے شہر میں تعفن پھیل گیا تھا، جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ اگرچہ مسلمانوں کی حکومت قائم رہی لیکن حقیقی اسلام رفتہ رفتہ خاص دائروں میں محدودہوتا گیا، اور پھر وہ دن بھی آگیا جب رہی سہی حکومت کا بھی استیصال کردیا گیا۔

یہی صورت حال ملک عزیز میں بھی برتی گئی، جہاں مسلمانوں نے ہندوستان کے اطراف واکناف پر قبضہ کیااور باری باری مسلم حکمرانی کے ذریعہ بدعت وخرافات میں غرق اور اوہام پرستی میں مدہوش ہندوستانیوں کو ہوش کے ناخن دئے ؛تو وہیں ان کی آپسی ناچاقی اور حلم وبردباری سے دوری نے کہیں کا نہ چھوڑا، دور اندیشی، ناعاقبت اندیشی اور اپنے، پرائے کے امتیاز میں غلو کرنے نیز بات بات پر شاہی فرمان جاری کردینے اور کسی کے بھی سر کو قلم کروادینے نے ؛انہیں ظالم وجابر کی فہرست میں لا کھڑا کیا، وہ بھول گئے تھے کہ وہ صرف ایک حکمراں نہیں ؛ بلکہ اسلام کے نمائندہ بھی ہیں، ان کا تعلق محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم سے ہے، حالانکہ جب اس فکر نے اخیر زمانے میں بھی سانس لی تو اورنگ زیب رحمہ اللہ جیسا متقشف، متدین اور حلم وبردباری اور صبر واستقامت کے پیکر نے جنم لیا، اور عدل وگستری، ایمانداری و خیرخواہی میں تار یخی صفحات پر نہ صرف خود کا ؛بلکہ اسلام کا بھی نام آب زر سے رقم کرواتا ہوا آسودہ خاک ہوا۔

یاد رکھئے !حکمت ودانائی ہی نے پہلے بھی ہمیں ثری سے ثریا تک پہنچادیا تھا، اور ان حالات میں جب کہ ہم اچک لئے جانے سے ڈرتے تھے، اس مقام تک پہنچا دیا تھا کہ ایک ادنی مسلم وبادیہ نشیں کا آوازہ پوری حکومت کو تہہ وتیغ کر ڈالتا تھا، آج بھی اسی پتوارسے ہماری کشتی کنارہ پاسکتی ہے، ندی کے اس منجھدار پھنسی ہوئی انسانیت صرف اور صرف اسی راہ سے نجات پاسکتی ہے، اگر ایسا نہ ہوا اور آپ نے سیاسی ہوا کے دوش پر اپنےمنصوبوں کی بنیاد رکھی، اور دانش مندی وعقلمندی سے پرے ہر ’’ایرے غیرے نتھو خیرے ‘‘پر اپنی آراء کا اظہار کرتے رہے، یا حلم وبردباری سے بے نیاز ہوتے ہوئے؛ متعصبانہ ومتشددانہ فتوی داغتےہے، یا آر ایس ایس کی افطار پارٹی، راجناتھ سنگھ اور مودی جی کے مسجدوں کی سیاحت پر انگشت بدنداں ہوکر’’بے سر وپا ‘‘ کی ایس آرائیوں پر قلم کی جولانی کرتے رہے، اور رہ رہ کر طبیعت میں نفرت و بےچینی کو پروان چڑھاتے رہے تو نہ صرف آپ کی ذاتی زندگی کوفت وکلفت سے بھر جائے گی؛ بلکہ آپ یہ نادانی امت کو کسی ایسے غار میں پھینک دے گی، جس کے تاریک ترین اندھیرے سے نکل پانا ناممکن ہوجائے گا، اور عہد ماضی کی بازیابی گویا خواب ثابت ہو کر رہ جائے گی، خوب سمجھ لیجئے!حکمت ودانائی کی خاموشی، بیوقوفی کے شور وغوغہ سے ہزار گنا بہتر ہے۔


متعلقہ خبریں


( صیہونی درندگی)22 گھنٹوں میں غزہ کے118مسلم شہید وجود - بدھ 02 جولائی 2025

ہنستے کھیلتے بچوں کی سالگرہ کا منظر لاشوں کے ڈھیر میں تبدیل ، 24 افراد موقع پر لقمہ اجل الباقا کیفے، رفح، خان یونس، الزوائدا، دیر البلح، شجاعیہ، بیت لاحیا کوئی علاقہ محفوظ نہ رہا فلسطین کے نہتے مظلوم مسلمانوں پر اسرائیلی کی یہودی فوج نے ظلم کے انہتا کردی،30جون کی رات سے یکم ج...

( صیہونی درندگی)22 گھنٹوں میں غزہ کے118مسلم شہید

(غلامی نا منظور )پارٹی 10 محرم کے بعد تحریک کی تیاری کرے(عمران خان) وجود - بدھ 02 جولائی 2025

ستائیسویں ترمیم لائی جا رہی ہے، اس سے بہتر ہے بادشاہت کا اعلان کردیںاور عدلیہ کو گورنمنٹ ڈیپارٹمنٹ بنا دیں،حکومت کے پاس کوئی عوامی مینڈیٹ نہیں یہ شرمندہ نہیں ہوتے 17 سیٹوں والوں کے پاس کوئی اختیار نہیںبات نہیں ہو گی، جسٹس سرفراز ڈوگرکو تحفے میں چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ لگای...

(غلامی نا منظور )پارٹی 10 محرم کے بعد تحریک کی تیاری کرے(عمران خان)

اشرافیہ کو نوازو، عوام کی کمر توڑو، یہ ہے حکومت کی پالیسی(حافظ نعیم) وجود - بدھ 02 جولائی 2025

عالمی مارکیٹ میں قیمتیں گریں توریلیف نہیں، تھوڑا بڑھیں تو بوجھ عوام پر،امیر جماعت اسلامی معیشت کی ترقی کے حکومتی دعوے جھوٹے،اشتہاری ہیں، پیٹرولیم کی قیمتوں میں اضافہ مسترد پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے پر امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان کا ردعمل آگیا۔انہوں...

اشرافیہ کو نوازو، عوام کی کمر توڑو، یہ ہے حکومت کی پالیسی(حافظ نعیم)

حکومت کابجلی بلوں سے صوبائی الیکٹریسٹی ڈیوٹی ختم کرنے کا فیصلہ وجود - منگل 01 جولائی 2025

وفاقی وزیر توانائی نے تمام وزرائے اعلی کو خط لکھ دیا، محصولات کی وصولی کے متبادل طریقوں کی نشاندہی ،عملدرآمد کے لیے تعاون طلب بجلی کے مہنگے نرخ اہم چیلنج ہیں، صارفین دیگر چارجز کے بجائے صرف بجلی کی قیمت کی ادائیگی کر رہے ہیں، اویس لغاری کے خط کا متن حکومت نے بجلی کے بلوں میں ...

حکومت کابجلی بلوں سے صوبائی الیکٹریسٹی ڈیوٹی ختم کرنے کا فیصلہ

اسرائیل، امریکا کے عزائم کو متحد ہو کر ہی ناکام بنانا ہوگا( حافظ نعیم ) وجود - منگل 01 جولائی 2025

پاکستان، ایران اور ترکی اگراسٹریٹجک اتحاد بنالیں تو کوئی طاقت حملہ کرنے کی جرات نہیں کرسکتی گیس پائپ لائن منصوبے کو تکمیل تک پہنچایا جائے، ایران کے سفیر سے ملاقات ،ظہرانہ میں اظہار خیال پاکستان میں ایران کے سفیر رضا امیری مقدم نے اسرائیلی اور امریکی جارحیت کے خلاف ایران کی حم...

اسرائیل، امریکا کے عزائم کو متحد ہو کر ہی ناکام بنانا ہوگا( حافظ نعیم )

خودمختارپارلیمان ہماری جمہوریت کا دھڑکتا ہوا دل ہے(بلاول بھٹو) وجود - منگل 01 جولائی 2025

پارلیمان میں گونجتی ہر منتخب آواز قوم کی قربانیوں کی عکاس ، امن، انصاف اور پائیدار ترقی کیلئے ناگزیر ہے کسی کو بھی پارلیمان کے تقدس کو پامال کرنے کی اجازت نہیں دی جانی چاہئے،عالمی یوم پارلیمان پر پیغام پاکستان پیپلز پارٹی کے چیٔرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ خودمختار پا...

خودمختارپارلیمان ہماری جمہوریت کا دھڑکتا ہوا دل ہے(بلاول بھٹو)

ہاکی کے میدان میں بھی بھارت کی رسوائی وجود - منگل 01 جولائی 2025

ایف آئی ایچ پرو لیگ میں بھارتی ویمنز ٹیم آخری پوزیشن پانے کے بعد لیگ سے باہر آئرلینڈ کی جگہ نیوزی لینڈ یا پاکستان کی ٹیم کو اگلے سیزن کیلیے شامل کیا جائے گا،رپورٹ ہاکی کے میدان میں بھی بھارت کو رسوائی کا سامنا کرنا پڑ گیا۔ایف آئی ایچ پرو لیگ میں بھارتی ویمنز ٹیم آخری پوزیشن پ...

ہاکی کے میدان میں بھی بھارت کی رسوائی

غزہ میں صہیونی مظالم کی انتہا(140نہتے مسلم شہید) وجود - منگل 01 جولائی 2025

درندگی کا شکار فلسطینیوں میں بیشتر کی نعش شناخت کے قابل نہ رہی ،زخمیوں کی حالت نازک جنگی طیاروں کی امدادی مراکز اور رہائشی عمارتوں پر بمباری ،شہادتوں میں اضافے کا خدشہ غزہ کی پٹی پر اسرائیلی بمباری نے ایک بار پھر انسانیت کو شرما دیا۔ گزشتہ48گھنٹوں کے دوران صیہونی افواج کے وحش...

غزہ میں صہیونی مظالم کی انتہا(140نہتے مسلم شہید)

پیپلزپارٹی کا حکومت میں باقاعدہ شمولیت کا فیصلہ، وفاق میں وزارتیںلینے پر رضامند وجود - پیر 30 جون 2025

  حکومت کی تبدیلی کا کوئی امکان نہیں ، ملک کی بہتری، کامیابی کے لیے سسٹم چلانا ہے اور یہی چلے گا( مقتدر حلقوں کا پی پی کو پیغام) دونوں جماعتوں کی مرکزی قیادت کو ایک پیج پر متحد بھی کردیا گیا اگلے ماہ دونوں جماعتوں کے درمیان وزارتوں کی تقسیم کا معاملہ طے ہوجائے گا، جولا...

پیپلزپارٹی کا حکومت میں باقاعدہ شمولیت کا فیصلہ، وفاق میں وزارتیںلینے پر رضامند

اسلام آباد میں ایک ہفتے کی کال پر قبضہ کرسکتے ہیں،مولانافضل الرحمان وجود - پیر 30 جون 2025

  جب ملک کو ضرورت پڑی تو جہاد کا اعلان کریں گے ، پھر فتح ہمارا مقدر ہوگی ، دھاندلی زدہ حکومتیں نہیں چل سکتیں اس لیے خود کو طاقتور سمجھنے والوں کو کہتا ہوں کہ عوامی فیصلے کے آگے سر تسلیم خم کریں ہم نے 2018کے الیکشن قبول کیے ،نہ ہی 2024کے دھاندلی زدہ انتخابات کو قبول کی...

اسلام آباد میں ایک ہفتے کی کال پر قبضہ کرسکتے ہیں،مولانافضل الرحمان

کراچی کی مئیرشپ پر ڈاکا ڈالا گیا،حافظ نعیم الرحمان وجود - پیر 30 جون 2025

پورا عدالتی نظام یرغمال ہے ،سپریم کورٹ سے جعلی فیصلے کرواکر سیاست کی جاتی ہے اسٹبلشمنٹ آج اپوزیشن سے بات کر لے تو یہ نظام کو قبول کرلیں گے ،امیر جماعت امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ حکومت اور اسٹبلشمنٹ نے ٹرمپ کی چاپلوسی میں کشمیر پر کمپرومائز کیا تو قوم مزاح...

کراچی کی مئیرشپ پر ڈاکا ڈالا گیا،حافظ نعیم الرحمان

وزیراعظم کا بجلی بلوں میں ٹی وی لائسنس فیس ختم کرنے کا اعلان وجود - پیر 30 جون 2025

پیداوار کے مقابلے کھپت میں کمی، بجلی چوری توانائی کے شعبے کے سب سے بڑے چیلنجز ہیں اپنا میٹر، اپنی ریڈنگ منصوبے کا باضابطہ اجرا باعث اطمینان ہے ، شہبازشریف کا خطاب وزیراعظم شہباز شریف نے ملک بھر میں بجلی کے بلوں میں ٹی وی لائسنس فیس ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ سالانہ...

وزیراعظم کا بجلی بلوں میں ٹی وی لائسنس فیس ختم کرنے کا اعلان

مضامین
بلوچستان توڑنے کی ناپاک سازش وجود جمعرات 03 جولائی 2025
بلوچستان توڑنے کی ناپاک سازش

ابراہیمی معاہدے کی بازگشت وجود جمعرات 03 جولائی 2025
ابراہیمی معاہدے کی بازگشت

مقبوضہ وادی میں مسلم تشخص خطرے میں وجود بدھ 02 جولائی 2025
مقبوضہ وادی میں مسلم تشخص خطرے میں

سانحہ سوات بے حسی اور غفلت کی دردناک کہانی وجود بدھ 02 جولائی 2025
سانحہ سوات بے حسی اور غفلت کی دردناک کہانی

پی ٹی آئی کے لیے بڑا چیلنج وجود منگل 01 جولائی 2025
پی ٹی آئی کے لیے بڑا چیلنج

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر