... loading ...
ہر سال برسات کے موسم میں سیلابی ریلے اور شدید بارشیں جب بڑے سیلاب کی صورت اختیار کرتے ہیں تو یہ سیلاب دیہاتوں کے دیہات بہا لے جاتا ہے طوفانی موجیں مکینوں سمیت مکانات نگل جاتی ہیں،ہر سال قیمتی پانی جو سیلاب کی صورت اختیار کرتا ہے اور جانی ومالی نقصان کے بعدسمندر کی نذر ہو جاتا ہے۔یہی پانی اگر ڈیموں میں سٹور ہوتو اس سے نہ صرف توانائی حاصل کی جا سکتی ہے بلکہ ہمارے نہری نظام کے لیے کارگر ثابت ہو سکتا ہے۔
افسوس کہ کسی حکمران نے بھی ڈیموں کی طرف توجہ نہ دی اور آج ہمیں شدید توانائی کے بحران کا سامنا ہے۔اگر چھوٹے چھوٹے ڈیم بھی بنائے ہوتے توآج توانائی کے بحران کاسامنا نہ کرنا پڑتا۔
یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے کالا باغ ڈیم میں آخرکون سی آفت پوشیدہ ہے،جس کا نام سْنتے ہی اپنے آپ کو محب وطن کہنے والے اوروطن دْشمن دونوں ایک ہی صفحے پر آجاتے ہیں،کسی بھی چیز کی ضد سے اس کی اصلیت کی پہچان ہوتی ہے،کالاباغ ڈیم کی مخالفت کی حقیقت جاننے کے لیے اس کی مخالفوں کی ذہنیت کا مطالعہ لازم ہے،جنہیں اپنی زندگی کا توعلم نہیں لیکن یہ آنے والی نسلوں کی نام نہاد فکر میں، اْن کی زندگیوں کو اپنے ایک انکار سے زیر ناک بنانے پر کمر بستہ ہیں، کالا باغ ڈیم ایک حل اور حقیقت ہے اس کی تعمیر ضرورت ہے تاکہ عارضی سہارے چھوڑ کر اس دائمی سہارے سے کنارا مل سکے۔
ماہرین کے مطابق 2020ء یا 2022ء میں پانی کے سنگین بحران پیدا ہونے کا اندیشہ ہے۔ یہ بات ڈھکی چھپی نہیں کہ پانی انسان کی بنیادی ضرورت ہے جبکہ یہ بھی حقیقت ہے ہر جگہ پانی کا بے دریغ استعمال اورضیاع ہوتا ہے اگر گھرمیں صفائی کرنی ہو، فرش دھونا ہوکپڑے دھونے ہوں،برتن دھونے ہوں تو پانی کا بے دریغ استعمال کرتے ہیں،سرکاری پانی ا?بھی رہا ہوبجلی کی موٹر جو پانی کی رفتار تیز کرتی ہے چلانا یقینی امر ہے۔جبکہ سروس اسٹیشنوں کا حال اس سے کہیں زیادہ خطرناک ہے،جہاں بڑی ہیوی موٹریں نصب ہیں جس کا اندازہ مذکورہ سروس اسٹیشن کے بجلی کے بلوں سے با?سانی لگایا جا سکتا ہے۔ موٹر بائیک یا گاڑی سروس کروانی ہو تو پانی کا بے دریغ استعمال کیا جاتا ہے۔ پینے کے صاف پانی کی بات کی جائے تو ہر گلی محلے اور مین بازاروں میں چھوٹے چھوٹے منرل واٹر کے یونٹ نصب ہیں جو پانی فلٹر کرتے ہیں اور یہ وثوق سے نہیں کہا جا سکتاکہ یہ پیور منرل واٹر ہے اس میں آلودگی نہیں۔
چونکہ زیر زمین پانی کی سطح کم ہونے کی وجہ سے پانی پینے کے قابل نہیں۔ماضی میں جب زیر زمین پانی کی سطح بلند تھی یہی نلکوں کا پانی پیا جاتا تھا واٹرفلٹر نہیں لگائے گئے تھے،زیادہ سے زیادہ نل کے ا?گے سفید کپڑاباندھ دیا جاتا،چندروز یا ایک ہفتے بعد میلا ہو نے کی صورت میںکپڑا بدل دیا جاتا، پانی کی سطح چونکہ بلند تھی اْس میں کوئی زہریلے مادے شامل نہ تھے۔رواں اور جدید دور میں جبکہ نئی ایجادات کا سلسلہ جاری ہے لیکن اس انمول نعمت بارے کسی نے نہیں سوچا، پانی کی ساری صورت حال سب کے سامنے ہے،سرکاری طور پر اس پر توجہ نہیں دی گئی جبکہ رواں دور میں پنجاب حکومت پینے کے صاف پانی کو اولین ترجیح دے رہی ہے۔پانی کی قدر و قیمت ایسے علاقوں کے رہائشیوں سے پوچھیں جہاں لوگ پانی کی ایک ایک بوند کو ترستے ہیں۔پینے کا صاف پانی تو دور کی بات روزمرہ پانی کے استعمال کے لیے کئی کلومیٹر دور پیدل جانا پڑتا ہے اور گھر کے کام کاج کے لیے پانی لے کر آنا پڑتا ہے۔بعض علاقوں میں پینے کا صاف پانی ابھی تک میسر نہیں، وہاں بیماریوں کی شرح دن بدن بڑھتی جا رہی ہے۔گو کہ اس سلسلہ میں پنجاب حکومت کافی متحرک ہے لیکن پاکستانی ہونے کے ناطے ہماری بھی کچھ زمہ داریاں ہیں ہمیں بھی اس سلسلہ میں سوچنا چاہئے کم از کم ہم پانی کو ضائع ہو نے سے تو بچا سکتے ہیں۔گھروں میں استعمال ہونے والے پانی کے ضیاع کو روکنے کے لیے ہمارے ننھے منے دوست اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ دیکھا یہی گیا ہے کہ بچے دانت صاف کر رہے ہوں جب تک دانت صاف کر رہے ہوتے ہیں نل کھلا ہی رہتا ہے اور پانی کا ضیاع ہوتا رہتا ہے یہی عمل نہانے کے دوران دیکھا گیا ہے۔ نل کھلا ہے ٹب بھر چکا ہے لیکن پانی بدستور ضائع ہو رہا ہے۔ گھر کے سربراہ والد محترم ، چچا کوئی بھی ہو جب وہ شیو بنا رہا ہوتا ہے تو پانی بند نہیں کیا جاتا۔
یہ تو صرف پانی کی بات ہو رہی ہے اوراگر بجلی کا ذکر کیا جائے تو کمرے میں کوئی بھی نہ ہوتو نہ صرف لائیٹ جلتی رہتی ہے بلکہ ٹی وی بھی آن رہتا ہے۔ کسی بھی چیز کا ضیاع گناہ ہے۔ ہر چیز کا حساب ہونا ہے یہاں تک کہ جو ہم کپڑے پہنتے ہیں اْس کا بھی حساب ہو گا۔ پانی و بجلی کے ضیاع کو روکنے کے لیے بچے اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔جب دانت صاف کر رہے ہوں تو ضرورت کے وقت پانی استعمال کریں۔
بلاضرورت اور بے جا پانی کا استعمال نہ کریں۔ کہتے ہیں کہ قطرہ قطرہ دریا بن جاتا ہے۔ یہ پانی آخر ہمارے ہی کام آنا ہے۔ پاک وطن میں ایسے گائوں بھی ہیں جہاں پانی کو نایاب سمجھا جاتا ہے۔ وہاں کی خواتین نہر کنارے جا کرکپڑے دھوتی ہیں اور پینے کے صاف پانی کے لیے کئی کلومیٹر دور جہاں سرکاری پانی ہوتا ہے جا کر برتنوں میں ذخیرہ کرتے ہیں۔ماضی میں اتنی زیادہ رہائشی کالونیاں آباد نہ تھیں اندرون شہر کے علاقوں میں پانی کی قلت تھی،سرکاری پانی صبح، دوپہر اور شام کو میسر ہوتا تھا۔ان وقتوں میں زیرزمین پانی کی سطح زیادہ سے زیادہ تیس فٹ تھی اور تیس فٹ کی کھدائی کے بعد پانی نکل آتا ہے۔ جوں جوں وقت گزرتا گیا، رہائشی کالونیاں بنتی گئیں اور پانی کا بے دریغ استعمال ہوتا رہااور اب یہ عالم ہے کہ روزمرہ استعمال کا پانی جبکہ پانی کی قلت ہے اب بھی بے دریغ استعمال ہوتا ہے۔ گھر کی صفائی ستھرائی کا عمل شام تک جاری رہتا ہے۔ دوسری طرف سروس سٹیشنوں پر بھاری مشینیں پانی کے ضیاع کا باعث بنتی ہیں،اس کا پریشر اتنا زیادہ ہے کہ اس کے بے دریغ استعمال کو کسی صورت بھی روکا نہیں جا سکتا۔
ملکی معاشی ترقی کے لیے تجاویز نہایت اہم ہیں، کاروباری برادری سے ہر ماہ ملاقات کروں گا،شہباز شریف وزیرِ اعظم سے صنعتی شعبے کی معروف کاروباری شخصیات کی ملاقات،معیشت و صنعت کی ترقی پر تبادلہ خیال کیا وزیرِ اعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ کاروباری برادری کو ملکی معاشی ترقی کے لیے م...
حکومت کیلئے ممکن نہیں کہ مخدوش عمارتوں کے تمام مکینوں کو رہائش فراہم کرے، سینئر وزیر شرجیل میمن دستیاب وسائل میں حکومت کچھ خاندانوں کو عارضی متبادل رہائش دے سکتی ہے،نجی ٹی وی سے گفتگو سندھ کے سینئر وزیر شرجیل میمن نے کہا ہے کہ حکومت کیلئے ممکن نہیں کہ مخدوش عمارتوں کے تمام مک...
بھارت دہشت گرد ریاست اسرائیل مل کر قبضے کی پالیسیاں چلا رہے ہیں،امیر جماعت اسلامی بجلی ، پیٹرول کی قیمتوں میں کمی کیلئے احتجاج کے حوالے سے اہم اعلان کیا جائیگا،پریس کانفرنس جماعت اسلامی کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے خبردار کیا ہے کہ اگر اسرائیل کو تسلیم کرنے یا ابراہم معاہدے ک...
القاعدہ، ٹی ٹی پی اور بلوچ شدت پسند اور مجید بریگیڈ افغانستان سے بدستور سرگرم ہیں، پاکستانی مندوب یقینی بنانا ہوگا افغانستان پھر دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہ نہ بنے،عاصم افتخارکا جنرل اسمبلی میں خطاب اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار نے کہا ہے کہ افغانستان سے...
پی ٹی آئی کو 5 اگست تک تیزی لانے کی ہدایت ،آپ لوگ حکومت کے ساتھ اسمبلی اسمبلی کھیل رہے ہو، ان کے آگے گھٹنے ٹیک دیے ،آپ کو عوام نے اسمبلی میں بھیجا ہے مریم نواز کی خواہش پوری کرنے کیلئے ہمیں روکا جاتا ہے، وزیر اعلیٰ کو خوش کرنے کیلئے 26 پی ٹی آئی ممبران کو معطل کردیا گیا،ساب...
بعض لوگوں کو تکلیف ہے کہ ہم سب اکٹھے کیوں ہیں،سوشل میڈیا کی خبروں پر دھیان نہ دیں، مذہبی منافرت،فرقہ وارانہ بیانات پر زیرو ٹالرنس پالیسی اپنائی گئی سوشل میڈیا پر مذہبی اشتعال انگیزی برداشت نہیں کی جائیگی،محسن نقوی کا صدر مملکت کو ہٹائے جانے سے متعلق زیر گردش خبروں پر رد عمل،سکھر...
امپورٹڈ اسپورٹس ار لگژری گاڑیوں، گھڑیوں، پرفیوم اور دیگر لگژری اشیاء پر 50 فیصد تک ٹیکس کم کر دیا امپورٹڈ باتھ ٹب پر ڈیوٹی 16 فیصد، امپورٹڈ باتھ واشنگ ٹینک پر ڈیوٹی 24 فیصد کردی ،نوٹیفکیشن جاری عوام پر ٹیکسوں کا بوجھ لادنے والی حکومت کی اشرافیہ پر نوازشات کی بارش، امپورٹڈ اسپ...
بھارت نے پاکستان سے جھڑپوں میں شکست کے بعد ڈرون ٹیکنالوجی کے حصول کا فیصلہ کرلیا ڈرونز، پرزہ جات، سافٹ ویٔر، اینٹی ڈرون سسٹمز اور دیگر متعلقہ خدمات کی تیاری شامل ہوگی بھارت نے پاکستان سے کشیدگی کے بعد 234 ملین ڈالر کے ڈرون منصوبے کا اعلان کر دیا۔عالمی خبر رساں ادارے رائٹرزکے ...
عمارت گرنے کی ذمہ دار سندھ حکومت ، غیر قانونی تعمیرات ایس بی سی اے کراتا ہے، علی خورشیدی ایس بی سی اے اور دیگر اداروں میں آج بھی سسٹم ایم کیو ایم کے ماتحت ہے ، سعدیہ جاوید کا رد عمل لیاری عمارت سانحے پر سیاست عروج پر ہے، ایم کیو ایم اور سندھ حکومت نے حادثے کے سلسلے میں ایک د...
ہنستے کھیلتے بچوں کی سالگرہ کا منظر لاشوں کے ڈھیر میں تبدیل ، 24 افراد موقع پر لقمہ اجل الباقا کیفے، رفح، خان یونس، الزوائدا، دیر البلح، شجاعیہ، بیت لاحیا کوئی علاقہ محفوظ نہ رہا فلسطین کے نہتے مظلوم مسلمانوں پر اسرائیلی کی یہودی فوج نے ظلم کے انہتا کردی،30جون کی رات سے یکم ج...
ستائیسویں ترمیم لائی جا رہی ہے، اس سے بہتر ہے بادشاہت کا اعلان کردیںاور عدلیہ کو گورنمنٹ ڈیپارٹمنٹ بنا دیں،حکومت کے پاس کوئی عوامی مینڈیٹ نہیں یہ شرمندہ نہیں ہوتے 17 سیٹوں والوں کے پاس کوئی اختیار نہیںبات نہیں ہو گی، جسٹس سرفراز ڈوگرکو تحفے میں چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ لگای...
عالمی مارکیٹ میں قیمتیں گریں توریلیف نہیں، تھوڑا بڑھیں تو بوجھ عوام پر،امیر جماعت اسلامی معیشت کی ترقی کے حکومتی دعوے جھوٹے،اشتہاری ہیں، پیٹرولیم کی قیمتوں میں اضافہ مسترد پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے پر امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان کا ردعمل آگیا۔انہوں...