... loading ...
سابق وزیر اعظم نواز شریف کا کہنا ہے کہ نگران حکومت لوڈ شیڈنگ کی ذمہ دار ہے، ہم سسٹم میں 10 ہزار میگاواٹ کا اضافہ کر کے آئے تھے، ہمارے جانے تک کوئی لوڈ شیڈنگ نہیں تھی، اب اگر بجلی پوری نہیں ہو رہی تو ذمہ دار نگران حکومت ہے۔ اسی طرح وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے کہا تھا کہ 31 مئی تک کوئی لوڈ شیڈنگ نہیں ہے، اس کے بعد ہوئی تو ذمہ دار نگران حکومت ہو گی۔ ابھی گزشتہ روز ہی انہوں نے کہا کہ بجلی کی دستیابی ہماری سب سے بڑی کامیابی ہے، مجھ پر ایسے الزام لگائے گئے جن کا کوئی سر پیر نہیں، سی پیک کے تحت توانائی شعبہ میں سرمایہ کاری اہم کامیابی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ 31 مئی تک پاکستان میں کم لوڈ شیڈنگ رہی۔ یہ بڑی عجیب صورتحال ہے اور جو دعوے کیے جا رہے ہیں‘ وہ اس سے بھی زیادہ تعجب خیز ہیں۔ یہ کیسے ممکن ہے کہ ایک حکومت نے بجلی پیدا کرنے کے جو منصوبے مکمل کیے‘ وہ اس حکومت کے ختم ہوتے ہی اپنی بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت کھو دیں اور صورتحال چند سال پہلے جیسی ہو جائے۔ یہ الگ بات ہے کہ مسلم لیگ نون کی حکومت نے بجلی پیدا کرنے کے منصوبے مکمل کیے‘ لیکن نگران حکومت پوری گنجائش کے مطابق بجلی پیدا نہیں کر رہی۔
ایک مشہور فرانسیسی قول ہے جو انگریزی زبان میں بھی عام استعمال ہوتا ہے۔ یہ اٹھارہویں صدی میں فرانس کے ایک بادشاہ سے منسوب ہے۔ قول یہ ہے: ’’میرے بعد طوفانِ عظیم ہے، بربادی ہے‘‘۔ یہ قول دو معنوں میں بیان کیا گیا تھا۔ ایک یہ کہ جب میں نہ رہا تو پھر مکمل بربادی سب کا مقدر ہو گی۔ دوسرا یہ کہ جب میں نہ رہا تو بھلے سب کچھ ختم ہو جائے، میری بلا سے۔ محترم نواز شریف اور خادمِ اعلیٰ پنجاب کے ان دنوں دیے گئے بیانات بھی کچھ ایسے ہی ہیں۔ بجلی کی فراہمی اور دیگر عوامی اہمیت کے ایشوز کے بارے میں ان کے ارشادات کا مفہوم کچھ یوں ہے کہ ہم مسندِ اقتدار پر نہیں رہے‘ تو ضروری نہیں کہ ملکی معاملات ٹھیک چلتے رہیں۔ ہم تخت سے اتر گئے ہیں (اور قوم صرف دیکھتی رہی) تو اس کا اب نتیجہ بھگتے۔ ہمارا اقتدار ختم ہو گیا ہے تو خرابی عوام کا مقدر ہونا ہی تھا۔ یہ عجیب منطق اور انوکھی سوچ ہے، جس کی مثال شاید ہی کسی اور ملک میں ملتی ہو۔ افراد کی زندگی میں ان کا کیا ہوا کوئی انتظام اگر اْن کے فوراً بعد جاری نہ رہے‘ اور ان کا بنایا ہوا نظام ان کے بعد بھی اگر کارآمد نہ ہو تو اس کا الزام انہی پر عائد کیا جاتا ہے‘ جنہوں نے انتظام کیا ہوتا ہے کہ کیسا ناقص انتظام کیا۔ اقوام اور ممالک کے معاملات تو افراد کی زندگیوں سے بھی زیادہ واضح اور شفاف ہوتے ہیں۔
اگر ہمارے قومی قرض پچھلے 5 سالوں میں 56.19 بلین ڈالر سے 75.66 بلین ڈالر تک پہنچ گئے ہیں تو اس کے نتیجے میں ہونے والی بربادی کی ذمّہ دار کیا چند ہفتوں کی مہمان نگران حکومت ہے یا پھر کیا آئندہ منتخب حکومت ہے‘ جو ابھی وجود میں ہی نہیں آئی؟ اگر بجلی ایک ہفتہ پہلے ملکی ضرورت کیلئے کافی تھی تو ایک ہفتہ کے بعد اتنی ناکافی کیسے ہو گئی؟ کیا نگران حکومت نے بجلی چوری کر لی یا ہمسایوں کو بیچ دی گئی؟ اگر گرمی زیادہ ہو گئی ہے ، مناسب مقدار میں بارش نہیں ہو رہی، ملک میں پانی کی کمی بحران کی شکل اختیار کر گئی ہے، پینے کے پانی کی شدید قلّت ہے تو اس کی وجوہ کیا ہو سکتی ہیں؟ یہ بھی حکومتی ناقص پالیسیوں کے ہی شاخسانے ہیں۔ کیا اس ملک کے عوام کا گناہِ عظیم یہ ہے کہ انہوں نے میعاد مکمل ہونے پر عظیم قائدین کو جاتے ہوئے دیکھا، لیکن روکا نہیں؟ جانے والی حکومتوں کی کارکردگی کس قسم کی تھی کہ ان کے جاتے ہی ہوا میں تحلیل ہو گئی؟ عوامی قائدین کا یہ کہنا تو خود اْن کے خلاف ایک فردِ جرم ہے کہ ان کے کیے گئے اقدامات کے اثرات ان کے جاتے ہی ختم ہو گئے۔ کمال ہارڈ ویئر بنانے میں نہیں، اصل کمال تو سافٹ ویئر بنانے میں ہے، جس کے بغیر تمام تر کاوشیں اور اقدامات بے معنی ہیں۔
ہمارا المیہ بھی یہی ہے کہ ہم نے پرانے نظام کو بہتر طریقے سے چلانے کی بجائے، نئے کی تعمیر پر وسائل برباد کرنے کو ہی کامیابی سمجھا۔ انتظامات ناقص ہیں اور عوام بے شعور۔ اسی لیے سکول تعلیم نہیں دیتے، ہسپتالوں میں علاج نہیں ملتا، فلٹریشن پلانٹس خراب پڑے ہیں، نئی سڑکوں کی تعمیر کے لیے پرانیوں کو اکھاڑا جا رہا ہے۔ یہ ہے حکمرانوں کی کارکردگی کی حقیقت۔ خادم اعلیٰ نے پنجاب کے لیے اپنی خدمات شمار کروائی ہیں، لیکن یہ کیسی خدمات ہیں کہ جن کے بارے میں پنجاب کے عوام کو بتانا پڑ رہا ہے۔ جوش خطابت میں ہوش شامل رہنا ضروری ہے‘ بالخصوص جہاں خطیب عظمت کے دعویدار ہوں اور مخاطب نا سمجھ اور محض جذباتی۔ ہم حقائق کو اس حد تک مسخ کرنا جائز کیوں سمجھتے ہیں؟ کیا اسی لیے قوم نے کسی بھی بات پر یقین کرنا چھوڑ دیا ہے؟ حتیٰ کہ ہر سطح سے ایک ہی بات دہرائے جانے کے بعد بھی بے یقینی کی کیفیت قائم رہتی ہے اور عوام تذبذب کا شکار‘ اس کی تازہ مثال عام انتخابات 2018ء کے بروقت انعقاد (25 جولائی )کے اعلان کو ہی لے لیجئے۔
پاکستان کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی خلاف ورزی کو روکنے اور فیصلہ کن جواب دینے کے لیے قومی نگرانی میں اضافے ، بلا تعطل بین الایجنسی کوآرڈی نیشن ، آپریشنل تیاریوں کو مضبوط بنانے کی ضرورت پر زور روایتی خطرات سے نمٹنے کی تیاریوں پر خصوصی توجہ مرکوز، سلامتی کی موجو...
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا بھارت، پاکستان کشیدگی پر بند کمرہ اجلاس میں خطے کی بگڑتی ہوئی صورت حال، بڑھتی ہوئی کشیدگی اور بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر کی صورتحال پر تبادلہ خیال سلامتی کونسل کے ارکان کا پاکستان بھارت پر کشیدگی کو کم کرنے ، فوجی محاذ آر...
مشقوں میں فضائی حملے کی وارننگ، سگنلز، کریش بلیک آٹ اقدامات کے منصوبے شامل شہری دفاع کی تین روزہ مشقیں آج شروع ہونگیں،پاکستان کے خلاف جارحانہ جنگی عزائم پاکستان کے خلاف جارحانہ جنگی عزائم پر بھارت میں شہری دفاع کی تین روزہ مشقیں بدھ کو شروع ہوں گی ۔ بھارتی کی وزارتِ داخلہ نے...
افغانستان میں خود کش حملہ آوروں کو تربیت دے کر دہشت گرد تنظیموں کو بیچا جاتا ہے ہر جگہ طالبان ہیں، وہ ہتھیار رکھتے ہیں اور ابھی جنگ سے نہیں تھکے ، معاون خصوصی وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے افغانستان محمد صادق خان نے کہا ہے کہ افغانستان میں خود کش حملہ آوروں کو کیمپوں میں تربی...
توہین عدالت کی درخواست بھی اس کیس کے ساتھ ہی سنی جائے گی ، عدالت عظمیٰ کا فیصلہ جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس عقیل عباسی کا اختلاف ،نظر ثانی درخواستیں ناقابل سماعت قرار سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے مخصوص نشستوں کے فیصلے پر نظر ثانی درخواستوں کو سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے...
بھارت کی بنگلادیشی برآمدات دیگر ممالک پہنچانے کے لیے ٹرانزٹ سہولت پر پابندی بنگلادیش نے جواباً بھارت سے روڈ کے ذریعے سوتی دھاگے کی درآمد پر پابندی لگا دی بھارت اور بنگلادیش نے ایک دوسرے پر تجارتی پابندیاں عائد کردیں۔برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق بھارت نے بنگلادیش کیلیے ٹرانز...
بھارتی حکومت غیرذمہ داری کا مظاہرہ کررہی ہے ، پاکستان قوم نے ڈر کر جینا نہیں سیکھا پاکستان دہشت گردی برآمد نہیں کررہا ،خود دہشت گردی کا شکار ہے ، ، قومی اسمبلی میں خطاب پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ سندھ طاس معاہدے کی معطلی انسانیت کیخلاف جرم ہے...
بلوچ شناخت کے نام پر دہشت گردی کرنے والے بلوچ غیرت پر دھبہ ہیں،دشمن عناصر بلوچستان میں خوف و انتشار پھیلانا چاہتے ہیں، انہیں کامیاب نہیں ہونے دیں گے ، سید جنرل عاصم منیر غیر ملکی اسپانسرڈ دہشت گردی بلوچستان کے لیے سنگین خطرہ ہے ، دہشت گردی کا کوئی مذہب، مسلک یا قوم ن...
دہشت گرد مجید بھارتی فوج کے آفیسرز اور ہینڈلرز کے ساتھ رابطے میں تھا، آئی ای ڈیز نصب کرنے کے بدلے بھارتی فوج سے پیسہ وصول کر رہا تھا، موبائل فون اور ڈرون فرانزک سے ثابت بھارتی فوجی افسران میجر سندیپ ورما، صوبیدار سکھوندر، حوالدار امیت کے دہشت گرد سے رابطے،’’ دھماکے...
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کی پاکستان بھارت کے درمیان ثالثی کی پیشکش اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انٹونیو گوتریس نے پاکستان اور بھارت کے درمیان ثالثی کی پیش کش کردی۔پاکستان اور بھارت سے متعلق پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی...
بھارتی جاسوس اور نگراں طیارے P8I کو پاک بحریہ نے مسلسل نگرانی میںرکھا پاک بحریہ نے گزشتہ شب بھارتی طیارے کا سراغ لگایا اور نگرانی میں رکھا۔سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ پاک بحریہ نے گزشتہ شب بھارتی طیارے P8Iکا سراغ لگایا، پاک بحریہ بھارت کے کسی جارحیت کا موثر جواب دین...
افواج پاکستان دشمن کو منہ توڑ جواب دینے کیلئے تیار ہیں، ڈی جی آئی ایس پی آر ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا ہے کہ پاکستان ایک پُر امن ملک ہے اور خطے میں امن چاہتا ہے لیکن اگر پاکستان پر جارحیت مسلط کی جاتی ہے تو افواج پاکستان دشمن کو منہ توڑ جواب دینے کیلئے تیار ہیں۔ذرا...