... loading ...
کالا باغ ڈیم کی کہانی کے کئی پہلوووں میں سے اہم ترین یہ پہلو ہے کہ تقریباً ہر الیکشن سے قبل اس ڈیم کی تعمیر کے معاملے کو کسی نہ کسی انداز میں اچھالا ضرور جاتا ہے۔ 1980 کی دہائی کے وسط میں کسی نہ کسی حد تک سندھ اور KPK میںخاص طور پر کالا باغ ڈیم کی شدید مخالفت سامنے آچکی تھی مگر پنجاب میں اس کی تعمیر کی حمایت کو سیاسی کارڈ کے طور پر استعمال کرنے کاآغاز ابھی نہیں ہوا تھا۔ پنجاب میں کالا باغ ڈیم پر سیاست کا آغاز 1988 میں قومی اسمبلی کے نتائج آنے کے بعد ہوا۔ 1988 میں قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلی کے انتخابات کے درمیان دو دن کے وقفہ کو کالا باغ ڈیم کی تعمیر کے حق میں وال چاکنگ اور جاگ پنجابی جاگ جیسے نعروں کے ابلاغ کے لیے بھر پور طریقے سے استعمال کیا گیا۔ اس کے بعد سے تقریباً ہر انتخاب سے قبل کالا باغ ڈیم کی حمایتیوں اور مخالفین کی کشمکش اچانک نمودار ہوتی ہے اور انتخابات کے بعد غیر محسوس طور پر غائب ہوجاتی ہے۔ کالا باغ ڈیم کی تعمیرکے معاملے پر صرف صحافت اور سیاست کے میدانوںمیں ہی نہیں بلکہ عدالتوں میں بھی زور آزمائی جاری ہے۔
2013 کے انتخابات سے قبل کالا باغ ڈیم کے حمایتیوں کی طرف سے لاہور ہائیکورٹ میں دائر ایک درخواست کے ذریعے استدعا کی گئی تھی کہ عدالت حکومت کو کالا باغ ڈیم کی تعمیر کے لیے ہدایات جاری کرے۔ اس درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ تھا کہ عدالت کو وزیر اعظم پاکستان کو براہ راست نوٹس جاری کرنا چاہیے کہ وہ کالا باغ ڈیم کی تعمیر کے لیے اقدامات کریں کیونکہ 1991 میں مشترکہ مفادات کونسل کی میٹنگ میں چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ نے کالا باغ ڈیم کی تعمیر کا معاہدہ کیا تھا جس پر عمل درآمد نہیں ہوا۔ ایک سے زائد ایسی درخواستوں پر سماعت کے بعد عدالت نے 29 نومبر2012 کو سنائے گئے اپنے فیصلے میں حکومت کو ہدایت جاری کی کہ وہ آ ئین کے آرٹیکل 154 کے تحت ڈیم کی تعمیر کے لیے اپنی ذمہ داریاں پوری کرے۔ کالا باغ ڈیم کی تعمیر کے حق میں درخواستیں دائر کرنے والوں نے لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کو اپنے حق میں قرار دیا جبکہ ماہرین نے اس فیصلے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ کالا باغ ڈیم کی تعمیر کا معاملہ بدستور جوں کا توں ہے کیونکہ عدالت کے فیصلے سے زیادہ سے زیادہ یہی مراد لی جاسکتی ہے کہ حکومت ڈیم کی تعمیر کے لیے قومی اتفاق رائے پیدا کرے۔ اس لیے جب عدالت نے ڈیم کی تعمیر کے لیے کوئی ٹائم فریم نہیں دیا تو اس کا مطلب یہی ہے کہ حکومت پر کوئی پابندی عائد نہیں کی گئی۔ کالا باغ ڈیم پر لاہور ہائیکورٹ کے مذکورہ فیصلے کے بعد نہ تو اس وقت کی پیپلز پارٹی کی حکومت اور نہ ہی بعد میں آنے والی مسلم لیگ ن کی حکومت نے اس سلسلے میں کوئی کارروائی کی مگر اس کیس کے بزرگ وکیل اے کے ڈوگر نے 2015 میں ایک درخواست کے ذریعے سپریم کورٹ سے استدعا کی تھی کہ عدالت کالا باغ ڈیم کی تعمیر کے لیے حکومت کو لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد کا حکم جاری کرے۔ اس وقت کے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس اور موجودہ نگران وزیر اعظم ناصر الملک نے یہ درخواست خارج کر دی تھی۔ الیکشن 2018 کے عین موقع پر کالا باغ ڈیم کی تعمیر کا معاملہ ماضی کی طرح اب دوبارہ ملک کی اعلیٰ عدالتوں میں زیر سماعت ہے۔
کالا باغ ڈیم کی کہانی کا پس منظر کچھ یوں ہے کہ تقسیم ہند کے بعد جب پاکستان اور بھارت کے درمیان دریائی پانی کی تقسیم کا مسئلہ ایک بہت بڑے تنازعے کی شکل میں سامنے آیا تو اس کے حل کے لیے جاری مذاکرات کے دوران بین الاقوامی ماہرین کی طرف سے دریائے سندھ پر ایک میگا ڈیم کی تعمیر کی تجویز دی گئی۔ اس ڈیم کی تعمیر کے لیے جن دو مقامات کی نشاندہی کی گئی تھی ان میں سے ایک تربیلا اور دوسرا کالا باغ تھا۔ تربیلا کے مقام پر ڈیم کی تعمیر کا حتمی فیصلہ ہونے کے بعد کالا باغ ڈیم کا ذکر وقتی طورپر غیر ضروری ہو گیا۔ تربیلا ڈیم کی تعمیر کے دوران ڈاکٹر لیف ٹنک نے ’’ سٹڈی آف واٹر اینڈ پاور ریسورسز آف ویسٹ پاکستان ‘‘ کے نام سے ایک رپورٹ تیار کی جو 1967 ء میں منظر عام پر آئی۔ اس رپورٹ میں کہا گیا کہ تھا کہ تربیلا ڈیم کی تعمیر سے پاکستان میں پانی کی کمی کا مسئلہ کسی حد تک حل تو ہوجائے گا لیکن تربیلا اور منگلا ڈیموں میں سلٹ آ جانے کے بعد 1985 ء تک یہاں پانی کے نئے ذخائر کی ضرورت پیدا ہو جائے گی۔اس ضرورت کو پورا کرنے کے لیے جو چار تجاویز دی گئیں ان میں سے ایک کالا باغ ڈیم کی تعمیر سے متعلق تھی۔
پانی کی کمی کو پور کرنے کے لیے جو دیگر تجاویز دی گئیں ان میں بالائی دریائے سندھ پر بھی کسی ڈیم کی تعمیر، دریائے سندھ کے معاون دریائوں پر سمال اور میڈیم ڈیموں کی تعمیر اور دریائوں کے علاوہ دیگر (Off river sites) مقامات پر جھیلوںمیں پانی ذخیرہ کرنے کا کہا گیا تھا۔تربیلا ڈیم کے منصوبہ کی تیاری کے وقت بھی کیونکہ کالا باغ کا مقام ڈیم کی تعمیر کے لیے زیر بحث آچکا تھا لہٰذا اس جگہ پر نئے ڈیم کی تعمیر کا فیصلہ کیا گیا۔اس فیصلہ کے وقت کہیں سے بھی کالا باغ ڈیم کی مخالفت میں کوئی ا?واز بلند نہ ہوئی۔ کالا باغ ڈیم کی مخالفت میں خیبر پختونخوا کے پشتونوں کی طرف سے پہلی آواز اس وقت سامنے آئی جب اس ڈیم کا منصوبہ تیار کرنے والے غیر ملکی ماہرین کی ٹیم نے نوشہرہ کے پہاڑوں پر نشان لگا کر ان کے زیر آب آنے کی نشاندہی کی۔ اس کے بعد کالا باغ ڈیم کی تعمیر سے نوشہرہ ڈوبنے کے تاثر کو زائل کرنے کی بہت کوششیں کی گئیںلیکن یہ کوششیں بارآور ثابت نہ ہوسکیں۔ان سلسلے میں نندی پور گوجرانوالہ میں واپڈا کی طرف سے کالا باغ ڈیم کا ماڈل بنا کر یہ ثابت کرنے کی کو شش کی گئی کہ اس کی تعمیر سے نوشہرہ کو کوئی خطرہ نہیں ہوگا لیکن کوئی فرق نہیں پڑا۔ چینی ماہرین کی ٹیم سے نندی پور ماڈل کی تائید حاصل کی گئی لیکن خیبر پختونخوا سے کالا باغ ڈیم کی مخالفت میں کوئی کمی نہ آئی اس کے بعد ورلڈ بنک کے تعاون سے امریکی ماہرین کی رائے لینے کے لیے ان کو بھی موازنے بجھوائے گئے مگر ان کی طرف سے مثبت جواب کے باوجود نوشہرہ کے ڈوبنے کے جو خدشات جنم لے چکے تھے، ختم نہ ہوسکے۔ اس معاملے میں کالا باغ ڈیم کی حمایت کرنیوالے ماہرین سے یہ غلطی ہوئی کہ انہوں نے نوشہرہ کے ڈوبنے کا تاثر دینے والی ابتدائی رپورٹ تیار کرنے والے ماہرین کو کبھی بھی یہ موقع فراہم نہیں کیا کہ وہ کسی فورم میں اپنے اخذ کردہ نتائج کا دفاع کریں اور ان کے پیش کردہ اندازوں کو جن رپورٹوں کے ذریعے غلط ثابت کیا گیا ہے وہ سرعام ان رپورٹوں چیلنج کریں۔ اگر ایسا ہو جاتا تو کئی قسم کی مبینہ غلط فہمیاں دور ہونے کا امکان پیدا ہو سکتا تھا۔
ہائبرڈ جنگ، انتہاء پسند نظریات اور انتشار پھیلانے والے عناصر سے نمٹنے کیلئے تیار ہیں، سید عاصم منیرکا گوجرانوالہ اور سیالکوٹ گیریژنز کا دورہ ،فارمیشن کی آپریشنل تیاری پر بریفنگ جدید جنگ میں ٹیکنالوجی سے ہم آہنگی، چابک دستی اور فوری فیصلہ سازی ناگزیر ہے، پاک فوج اندرونی اور بیر...
دنیا پاکستان کی طرف دیکھ رہی ہے، نوجوان مایوس نہ ہوں ،حکمران طبقہ نے قرضے معاف کرائے تعلیم ، صحت، تھانہ کچہری کا نظام تباہ کردیا ، الخدمت فاؤنڈیشن کی چیک تقسیم تقریب سے خطاب امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ دنیا پاکستان کی طرف دیکھ رہی ہے، نوجوان مایوس...
حملہ آوروں کا تعلق کالعدم دہشت گرد تنظیم سے ہے پشاور میں چند دن تک قیام کیا تھا خودکش جیکٹس اور رہائش کی فراہمی میں بمباروں کیسہولت کاری کی گئی،تفتیشی حکام ایف سی ہیڈکوارٹرز پر حملہ کرنے والے دہشتگرد نیٹ ورک کی نشاندہی ہو گئی۔ تفتیشی حکام نے کہا کہ خودکش حملہ آوروں کا تعلق ...
غذائی اجناس کی خود کفالت کیلئے جامع پلان تیار ،محکمہ خوراک کو کارروائیاں تیز کرنے کی ہدایت اشیائے خوردونوش کی سرکاری نرخوں پر ہر صورت دستیابی یقینی بنائی جائے،وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمد سہیل آفریدی نے محکمہ خوراک کو ناجائز منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی ...
ادارہ جاتی اصلاحات سے اچھی حکمرانی میں اضافہ ہو گا،نوجوان قیمتی اثاثہ ہیں،شہبا زشریف فنی ٹریننگ دے کر برسر روزگار کریں گے،نیشنل ریگولیٹری ریفارمز کی افتتاحی تقریب سے خطاب وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ ملک معاشی بحران سے نکل چکاہے،ترقی کی جانب رواں دواں ہیں، ادارہ جات...
عالمی برادری افغان حکومت پر ذمہ داریوں کی ادائیگی کیلئے زور ڈالے،سماجی و اقتصادی ترقی اور عوام کی فلاح و بہبود پاکستان کی اولین ترجیح،موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے تنازعات کا پرامن حل پاکستان کی خارجہ پالیسی کا بنیادی ستون ،فلسطینی عوام اور کشمیریوں کے بنیادی حق...
حکومت نے 23شرائط مان لیں، توانائی، مالیاتی، سماجی شعبے، اسٹرکچرل، مانیٹری اور کرنسی وغیرہ شامل ہیں، سرکاری ملکیتی اداروں کے قانون میں تبدیلی کیلئے اگست 2026 کی ڈیڈ لائن مقرر کر دی ریونیو شارٹ فال پورا کرنے کیلئے کھاد اور زرعی ادویات پر 5 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی لگائی جائیگی، ہا...
پارٹی کے اندر لڑائی برداشت نہیں کی جائے گی، اگر کوئی ملوث ہے تو اس کو باہر رکھا جائے آزادکشمیر و گلگت بلتستان میں میرٹ پر ٹکت دیں گے میرٹ پر کبھی سمجھوتا نہیں کیا،صدر ن لیگ مسلم لیگ(ن)کے صدر نواز شریف نے کہا ہے کہ این ایف سی ایوارڈ بھیک نہیں ہے یہ تو حق ہے، وزیراعظم سے کہوں گا...
تمام سیاسی جماعتیں اپنے دائرہ کار میں رہ کر سیاست کریں، خود پنجاب کی گلی گلی محلے محلے جائوں گا، چیئرمین پیپلز پارٹی کارکن اپنے آپ کو تنہا نہ سمجھیں، گورنر سلیم حیدر کی ملاقات ،سیاسی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا ،دیگر کی بھی ملاقاتیں پاکستان پیپلز پارٹی کے چیٔرمین بلاول...
منظوری کے بعد ایک لیٹر پیٹرول 263.9 ،ڈیزل 267.80 روپے کا ہو جائیگا، ذرائع مٹی کا تیل، لائٹ ڈیزلسستا کرنے کی تجویز، نئی قیمتوں پر 16 دسمبر سے عملدرآمد ہوگا پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ردوبدل، پیٹرول کی قیمت میں معمولی جبکہ ڈیزل کی قیمت میں بڑی کمی کی تجویز پیش کی گئی ہے۔ ذ...
عزت اور طاقت تقسیم سے نہیں، محنت اور علم سے حاصل ہوتی ہے، ریاست طیبہ اور ریاست پاکستان کا آپس میں ایک گہرا تعلق ہے اور دفاعی معاہدہ تاریخی ہے، علما قوم کو متحد رکھیں،سید عاصم منیر اللہ تعالیٰ نے تمام مسلم ممالک میں سے محافظین حرمین کا شرف پاکستان کو عطا کیا ہے، جس قوم نے علم او...
حالات کنٹرول میں نہیں آئیں گے، یہ کاروباری دنیا نہیں ہے کہ دو میں سے ایک مائنس کرو تو ایک رہ جائے گا، خان صاحب کی بہنوں پر واٹر کینن کا استعمال کیا گیا،چیئرمین بیرسٹر گوہر کیا بشریٰ بی بی کی فیملی پریس کانفرنسز کر رہی ہے ان کی ملاقاتیں کیوں نہیں کروا رہے؟ آپ اس مرتبہ فیڈریشن ک...