وجود

... loading ...

وجود

ہوش کے ناخن نہ لیے تو بدترین قحط کا شکار ہونا ہمارے لیے نوشتہ دیوار ہے

هفته 09 جون 2018 ہوش کے ناخن نہ لیے تو بدترین قحط کا شکار ہونا ہمارے لیے نوشتہ دیوار ہے

سپریم کورٹ نے ماحولیاتی آلودگی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران کالاباغ ڈیم کی تعمیر سمیت ڈیمز سے متعلق دیگر مقدمات آئندہ ہفتے سماعت کے لیے مقرر کردیئے۔ پاکستان میں نئے ڈیمز کی تعمیر اور پانی کی قلت پر قابو پانے کی مہم عروج پر پہنچ گئی ہے اور اسی تناظر میں سپریم کورٹ نے پانی سے متعلق مقدمات کی سماعت کا اعلان کیا ہے۔ گزشتہ روز دوران سماعت چیف جسٹس سپریم کورٹ مسٹر جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ یہ واٹر بم کا معاملہ ہے‘ ہم پانی کے معاملہ کو بہت سنجیدگی سے دیکھ رہے ہیں‘ پانی ہمارے بچوں کا بنیادی حق ہے‘ ہماری ترجیحات میں سب سے اہم پانی ہے۔ فاضل عدالت نے باور کرایا کہ بھارت کے کشن گنگا ڈیم کے باعث نیلم جہلم خشک ہوگیا‘ ہم نے اپنے بچوں کو پانی نہ دیا تو کیا دیا۔ فاضل عدالت نے اس سلسلہ میں وفاقی حکومت سے تحریری جواب بھی طلب کرلیا۔ گزشتہ روز چیف جسٹس کی سربراہی میں قائم عدالت عظمیٰ کے سہ رکنی بنچ نے پانی کی قلت اور نئے ڈیم کی تعمیر سے متعلق بیرسٹر ظفراللہ خان کی دائر کردہ درخواست کی سماعت کی جس میں مو¿قف اختیار کیا گیا ہے کہ ہم پانی کی اسی صورتحال کو دیکھتے رہیں گے تو مر جائینگے۔ پاکستان کی 30 فیصد شرح ترقی پانی پر منحصر ہے مگر گزشتہ 48 سال سے ملک میں کوئی نیا ڈیم تعمیر نہیں ہو سکا۔ دوران سماعت فاضل عدالت نے بھارت کی جانب سے نئے ڈیم کی تعمیر پر تشویش کا اظہار کیا اور ریمارکس دیئے کہ آج سے ہماری ترجیحات میں اولین ترجیح پانی ہے۔ عدالت ہفتہ 9 جون کو کراچی‘ اتوار کو لاہور اور پھر اسلام آباد پشاور اور کوئٹہ میں پانی سے متعلق تمام مقدمات کی سماعت کریگی اور پانی کی قلت اور ڈیم کی تعمیر سے متعلق تمام مقدمات کو خصوصی طور پر سنا جائیگا۔ فاضل چیف نے باور کرایا کہ پانی کے مسئلہ کا حل کسی بھی سیاسی جماعت نے اپنی ترجیحات میں شامل نہیں کیا۔ کسی پارٹی کے منشور میں بھی پانی کا ذکر نہیں جبکہ پانی کے ایشو سے زیادہ کوئی ایشو اہم نہیں۔ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ اس وقت سوشل میڈیا پر پینے کے صاف پانی کی قلت‘ کالاباغ ڈیم اور نئے ڈیمز کی تعمیر کے لیے زورشور سے مہم جاری ہے جس پر چیف جسٹس سپریم کورٹ نے پانی کی فراہمی کی کمی کا ازخود نوٹس لیا ہے۔

یہ حقیقت ہے کہ انسانی و جنگلی حیات سمیت ہر ذی روح کی زندگی کا پانی پر ہی دارومدار ہے جبکہ پانی کی دستیابی ہی کسی ملک اور معاشرے کی خوشحالی اور استحکام کی ضمانت بنتی ہے جس سے فصلیں اور دوسری اجناس لہلہاتی ہیں‘ باغات نشوونما پاتے ہیں اور گل بوٹے اپنی خوشبو بکھیر کر ماحول کو معطر بناتے ہیں۔ پانی ربِ کائنات کی بے شمار نعمتوں میں سے ایک بے مثال نعمت ہے جس کے ذرائع بھی اس کرہ¿ ارض پر خالقِ کائنات نے خود ہی پیدا کیے ہیں جبکہ ان ذرائع سے استفادہ کرنا‘ بروئے کار لانا اور انہیں محفوظ کرنا انسانی ذہن رسا میں ڈالا گیا ہے۔ زندہ قومیں اپنی خوشحالی اور زندگی کی علامت پر مبنی ذرائع کو بے دریغ ضائع کرنے اور ان سے استفادہ کی کوئی تدبیر بروئے کار نہ لانے کی متحمل ہی نہیں ہو سکتیں۔ اس تناظر میں پانی کی حفاظت اور اسکے استعمال کی منصوبہ بندی ریاست کی اولین ترجیح ہونی چاہیے مگر بدقسمتی سے قیام پاکستان سے اب تک ہمارے کسی حکمران اور کسی سیاسی قائد نے پانی کی اہمیت کو پیش نظر کر اپنی پالیسیاں اور منشور مرتب ہی نہیں کیا حالانکہ یہ کھلی حقیقت ہے کہ ہمیں ایک آزاد اور خودمختار مملکت کی حیثیت سے بادل نخواستہ قبول کرنیوالے ہمارے مکار دشمن بھارت نے ہماری سالمیت کمزور کرنے کے لیے شروع دن سے ہی ہمارے خلاف پانی کا ہتھیار بروئے کار لانے کی ٹھان لی تھی کیونکہ اسے پورا ادراک تھا کہ پاکستان کی زرخیز دھرتی کو پانی دستیاب نہ ہوا تو یہ جلد ہی ریگستان میں تبدیل ہو کر فاقہ کش معاشرے میں تبدیل ہو جائیگا اور پھر ایڑیاں رگڑتا واپس ہماری جھولی میں آگرے گا۔ اس جنونی سوچ کے تحت ہی اس نے خودمختار ریاست کشمیر کا پاکستان کے ساتھ الحاق نہ ہونے دینے کی ٹھانی اور اس مقصد کے لیے تقسیم ہند کے فارمولے کو بھی درخوراعتناء￿ نہ سمجھا۔ اس نے قیام پاکستان کے ساتھ ہی اپنی فوجیں وادی کشمیر میں داخل کرکے اسکے غالب حصے پر اپنا تسلط جمالیا‘ نتیجتاً اس نے کشمیر کے راستے سے پاکستان آنیوالے دریا?ں کے پانی کو بھی اپنے قابو میں کرلیا۔ یہی کشمیر کو متنازعہ بنانے کی اسکی حکمت عملی تھی جس پر وہ گزشتہ سات دہائیوں سے کاربند ہے اور کشمیریوں کے حق خودارادیت کے لیے اقوام متحدہ کی درجن بھر قراردادوں اور دوسرے عالمی فورموں پر مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے اٹھائی جانیوالی آوازوں سے صرفِ نظر کرتے ہوئے بھارت کشمیر پر اٹوٹ انگ والی اپنی ڈھٹائی پر قائم ہے۔ اسی پس منظر میں بھارت ہم پر تین جنگیں مسلط کرچکا ہے‘ ہمیں سانحہ¿ سقوط ڈھاکہ سے دوچار کرچکا ہے اور باقیماندہ پاکستان کی سلامتی کو بھی زک پہنچانے کے لیے وہ کشمیر سے آنیوالے دریا?ں پر اپنی اولین ترجیح کے طور پر تسلط جماچکا ہے جن پر سندھ طاس معاہدے کے برعکس اب تک ڈیڑھ سو سے زائد چھوٹے بڑے ڈیم تعمیر کرکے وہ پاکستان کو ان دریا?ں کے پانی سے ایک ایک قطرے سے محروم کرنے کی مکمل منصوبہ بندی کیے بیٹھا ہے۔

بھارت کی ان سازشوں کے پیش نظر تو ہماری قومی سیاسی حکومتی قیادتوں کو قومی جذبے سے سرشار ہو کر اپنے حصے کے پانی کے حصول اور مختلف ڈیمز کے ذریعے اس پانی کو بروئے کار لاکر جامع‘ ٹھوس اور قابل عمل پالیسی طے کرنا چاہیے تھی جسے ایک دوسرے پر پوائنٹ سکورنگ اور بلیم گیم والی سیاست کی زد میں آنے سے مکمل محفوظ رکھا جاتا اور کوئی سیاسی جماعت اور اس کا لیڈر پانی پر کسی قسم کی مفاہمت کا سوچ بھی نہ سکتا۔ مگر بدقسمتی سے مفاد پرستی کی سیاست قومی سلامتی کی سیاست پر حاوی ہوگئی اور سیاست دانوں کے ایک طبقے نے جس کی ڈوریاں ہماری سلامتی کے درپے بھارت کی جانب سے ہی ہلائی جارہی تھیں‘ کالاباغ ڈیم کو متنازعہ بنایا اور اسکے علاوہ بھی کوئی نیا ڈیم تعمیر ہونے دیا نہ اسکی جانب کسی قسم کی پیش رفت کی۔

بھارت نے تو پوری چالبازی کے ساتھ سندھ طاس معاہدے کو بھی اپنے مفاد میں استعمال کیا جس میں پاکستان کیخلاف ڈنڈی مارتے ہوئے پہلے ہی تین دریا ستلج‘ بیاس اور راوی مکمل طور پر بھارت کی تحویل میں دے دیئے گئے تھے جبکہ باقی ماندہ تین دریائوں جہلم‘ چناب اور سندھ پر بھی پاکستان کے بعد بھارت کو ڈیمز تعمیر کرنے کا حق دے دیا گیا۔ یہ ہمارے حکمرانوں اور آبی ماہرین کی خودغرضیوں کا ہی شاخسانہ ہے کہ ہم تین دریائوں پر پہلے ڈیم تعمیر کرنے کے حق سے بھی استفادہ نہ کرسکے اور بھارت کو ان دریائوں پر بھی ڈیم بنانے کا جواز فراہم کردیا۔ جب بھارت نے مقبوضہ وادی میں پہلی بار دریائے چناب پر بگلیہار ڈیم کی تعمیر شروع کی تو ہمارے حکمران اور آبی ماہرین نے کبوتر کی طرح آنکھیں بند کیے رکھیں اور اس پر عالمی بنک میں کسی قسم کا اعتراض نہ اٹھایا اور جب اس ڈیم کی تعمیر مکمل ہوگئی تو ہمارے منصوبہ سازوں کو ہوش آئی اور انہوں نے اس ڈیم کیخلاف عالمی بنک سے رجوع کیا مگر وہاں اس لیے شنوائی نہ ہو سکی کہ اب تو ڈیم تعمیر بھی ہوچکا ہے جسے گرانے کا حکم دینا مناسب نہیں۔

دریائے سندھ پر ڈیم کی تعمیر ہمارا اولین حق تھا جسے بروئے کار لانے کے لیے ایوب خان کے دور میں کالاباغ ڈیم کے مقام پر ڈیم کی تعمیر تجویز ہوئی جسے ذوالفقار علی بھٹو مرحوم نے اپنے دور میں عملی جامہ پہنایا مگر بھارت کے پروردہ ہمارے مفاد پرست سیاست دانوں نے علاقائیت اور قوم پرستی کے ہوائی نعرے لگا کر اس ڈیم کی مخالفت کے لیے پر تولنا شروع کر دیئے۔ درحقیقت صوبہ سرحد اور سندھ کے یہ عناصر بھارت کے زرخرید تھے جنہیں ہمارے اس دشمن ملک نے اپنی طے شدہ منصوبہ بندی کے تحت ہی رقوم اور ایجنڈا فراہم کرکے کالاباغ ڈیم کی مخالفت پر کمربستہ کیا چنانچہ اسی ایجنڈے کے تحت اے این پی کے سرخپوش رہنما?ں نے اس ڈیم کو ڈائنامائٹ مار کر اڑانے کی دھمکیاں دینا شروع کردیں جبکہ سندھ کے نام نہاد قوم پرست سیاست دانوں نے یہ اعلان کردیا کہ کالاباغ ڈیم انکی لاشوں پر سے گزر کر ہی بنایا جائیگا۔

بدقسمتی سے ہماری پاور پالیٹکس میں مفاد پرستی اتنی حاوی ہوگئی کہ قومی سلامتی اور مفادات کے منافی سوچ رکھنے والے سیاست دانوں کو اپنے اقتدار کی مجبوری بنا کر انکی بلیک میلنگ کے آگے سر تسلیم خم کرنا شروع کر دیا گیا۔ بھٹو کے بعد جرنیلی آمر ضیاء الحق نے کالاباغ ڈیم پر قوم پرستی کی سیاست کرنیوالوں کو خود ڈیم کی مخالفت کا موقع فراہم کیا جبکہ دوسرے جرنیلی آمر مشرف نے بھی اپنے اقتدار کے آخری دور میں کالاباغ ڈیم کی تعمیر کا اعلان کرنے کے باوجود اسکی جانب کوئی پیش رفت نہ کی اور پھر پیپلزپارٹی کی قیادت نے اپنے عہد حکمرانی میں 18ویں آئینی ترمیم کی متفقہ منظوری کی خاطر اے این پی کے ساتھ کالاباغ ڈیم کی فائل دریائے سندھ کی نذر کرنے کا عہد کرلیا اور شومئی قسمت کہ اس وقت کی اپوزیشن مسلم لیگ (ن) نے بھی مفاداتی سیاست کے تابع اے این پی کی اس سیاست کو قبول کیا چنانچہ اسے اپنے دور اقتدار میں بھی اس ڈیم کی تعمیر کے لیے کسی قسم کی پیش رفت کی جرأت نہ ہوئی۔ حد تو یہ ہے کہ اس ڈیم کے علاوہ دوسرے کسی بڑے ڈیم کی تعمیر کے لیے بھی کوئی منصوبہ بندی نہ کی گئی حالانکہ توانائی کا بحران ملک کی بنیادیں ہلاتا نظر آرہا تھا۔ نوائے وقت گروپ نے کالاباغ ڈیم کو مفاد پرستی کی اس سیاست کی نذر ہوتا دیکھ کر اپنے پلیٹ فارم پر کالاباغ ڈیم پر قومی ریفرنڈم کے انعقاد کا بیڑہ اٹھایا۔ اس ریفرنڈم میں کے پی کے سمیت ملک کے تمام صوبوں کے عوام نے بھاری اکثریت کے ساتھ کالاباغ ڈیم کے حق میں ووٹ دیا مگر مفاد پرستی کے بوجھ تلے دبے ہمارے حکمران طبقات ٹس سے مس نہ ہوئے۔ اسکے برعکس بھارت نے بگلیہار کے بعد کشن گنگا اور راتلے ڈیم بھی تعمیر کرلیے اور ہمارے حصے کے دریائوں پر چھوٹے بڑے ڈیمز کے ڈھیر لگا دیئے۔ اسی کی بنیاد پر بھارتی وزیراعظم مودی بڑ مار چکے ہیں کہ پاکستان کو پانی کے ایک ایک قطرے سے محروم کر دیا جائیگا۔

یہ تلخ حقیقت اپنی جگہ پر موجود ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے نتیجہ میں ہماری دھرتی پر موجود پانی کے ذخائر میں حیرت ناک حد تک کمی واقع ہورہی ہے اور زیرزمین پانی کی سطح بہت تیزی سے نیچے گررہی ہے۔ آبی ماہرین اسی تناظر میں خطرے کی گھنٹی بجاچکے ہیں کہ 2025ء تک زیرزمین پانی تک ہماری دسترس ختم ہو جائیگی۔ اس وقت بھی ملک کے بیشتر حصوں بالخصوص سندھ میں پانی کی اس حد تک قلت ہوچکی ہے کہ لوگ پانی کے حصول کے لیے ٹکریں مارتے نظر آتے ہیں۔ اس کا واحد حل پانی ذخیرہ کرنے کے ذرائع پیدا کرنا ہے مگر ہمارے حکمران طبقات اس بصیرت سے محروم ہیں جو بھارتی آبی دہشت گردی کیخلاف اپنا مضبوط کیس تیار کرنے کے بھی اہل نہیں۔ عالمی سروے رپورٹوں میں بھی پاکستان شدید آبی قلت والے دس ممالک کی فہرست میں شامل ہوچکا ہے اس لیے پانی کے تحفظ سے بڑی ترجیح ہمارے لیے اور کوئی نہیں ہو سکتی۔ اس تناظر میں عدالت عظمیٰ نے تحفظ آب اور ڈیم کی تعمیر کو اولین ترجیح بنا کر ان معاملات پر ازخود نوٹس کیس کی سماعت کا آغاز کیا ہے تو اب اسے بہرصورت منطقی انجام تک پہنچایا جانا چاہیے۔ اس وقت پانی کے مسئلہ سے عہدہ برا¿ ہونے کے لیے جامع قومی پالیسی مرتب کرنے کی ضرورت ہے اور معاملہ اب یا کبھی نہیں والا ہے اس لیے ریاست کو آبی ذخائر محفوظ کرنے کی ہر کوشش کو کامیابی سے ہمکنار کرنے میں معاون بننا چاہیے بصورت دیگر ہمارا صومالیہ اور ایتھوپیا جیسے حالات سے دوچار ہونا نوشتہ دیوار ہے۔


متعلقہ خبریں


اسٹیبلشمنٹ سے بات نہیں ہوگی، آزادی یا موت ، غلامی قبول نہیں ،عمران خان وجود - بدھ 05 نومبر 2025

بانی پی ٹی آئی نے محمود خان اچکزئی اور علامہ راجا ناصر کو حکومت، اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کا اختیار دے دیا،فارم 47 کی حکومت سے کیا مذاکرات ہوسکتے ہیں، ان کے ساتھ بات کرنے کا کوئی فائدہ نہیں جب بھی اسٹیبلشمنٹ سے بات کی یہ پی ٹی آئی پر اور زیادہ ظلم کرتے ہیں اور سارا کنٹرول فرد واح...

اسٹیبلشمنٹ سے بات نہیں ہوگی، آزادی یا موت ، غلامی قبول نہیں ،عمران خان

آئینی ڈھانچے میں بڑی تبدیلیاں متوقع،27ویں آئینی ترمیم کا منصوبہ تیار،اگلے ہفتے منظوری کا امکان وجود - بدھ 05 نومبر 2025

آئینی ترمیم پہلیسینیٹ میں پیش کی جائے گی، دونوں ایوانوں سے منظور کروائے جانے کا امکان ہے،تمام سیاسی جماعتوں کے اراکین اور مرکزی قیادت کی نمائندگی ہوگی حکومت نے آئینی ترمیم کی منظوری کیلئے فریم ورک تیار کرلیا، ترمیم کا مجوزہ ڈرافٹ پارلیمانی کمیٹی میں پیش کیا جائیگا، منظوری کے ب...

آئینی ڈھانچے میں بڑی تبدیلیاں متوقع،27ویں آئینی ترمیم کا منصوبہ تیار،اگلے ہفتے منظوری کا امکان

سپریم کورٹ کی کینٹین میں گیس سلنڈر کا دھماکا،12افراد زخمی وجود - بدھ 05 نومبر 2025

تین زخمی پمز اور 9 پولی کلینک اسپتال منتقل ،2کی حالت تشویشناک،آئی جی اسلام آباد کینٹین میں کئی روز سے گیس لیک ہو رہی تھی اور مرمت کے دوران دھماکا ہوا، میڈیا سے گفتگو سپریم کورٹ آف پاکستان کی عمارت کے بیسمنٹ میں ایک دھماکا ہوا ہے، جس کے نتیجے میں 12فراد زخمی ہوگئے۔ دھماکا س...

سپریم کورٹ کی کینٹین میں گیس سلنڈر کا دھماکا،12افراد زخمی

عمران خان کی رہائی کیلئے جنگ جاری رکھیں گے، علیمہ خان وجود - بدھ 05 نومبر 2025

ابھی تک تو کورٹس کے اندر کھڑے ہیں، کل ہم آکر کہیں پر بھی بیٹھ جائیں گے،ہمشیرہ بانی یہ نہیں ہو سکتا آپ سوچیں ہم ڈر جائیں گے ، جیلوں میں ڈالنا ہے ڈال دو،میڈیا سے گفتگو بانی پی ٹی آئی کی بہن علیمہ خان نے کہا ہے کہ ہم بانی پی ٹی آئی کی رہائی کیلئے جنگ جاری رکھیں گے۔علیمہ خان ...

عمران خان کی رہائی کیلئے جنگ جاری رکھیں گے، علیمہ خان

امریکا غزہ میں عالمی فوج کی تعیناتی کیلئے سرگرم (اقوام متحدہ سے منظوری مانگ لی) وجود - بدھ 05 نومبر 2025

فورس غزہ بورڈ آف پیس کے مشورے سے تشکیل دی جائے گی، صدارت ٹرمپ کریں گے امریکا نے یو این ایس سی کے رکن ممالک کو ڈرافٹ قرارداد ارسال کردیا،امریکی ویب سائٹ امریکا نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے درخواست کی ہے کہ غزہ میں ایک بین الاقوامی سیکیورٹی فورس (ISF) قائم کرنے کی منظوری دی...

امریکا غزہ میں عالمی فوج کی تعیناتی کیلئے سرگرم (اقوام متحدہ سے منظوری مانگ لی)

فوج سیاست میں نہیں الجھناچاہتی،آئین میں ترمیم حکومت اور پارلیمنٹ کا کام ہے،ڈی جی آئی ایس پی آر وجود - منگل 04 نومبر 2025

دہشتگردوں سے کبھی بات نہیں ہوگی،طالبان سے مذاکرات کی بات کرنے والے افغانستان چلے جائیں تو بہتر ہے، غزہ فوج بھیجنے کا فیصلہ حکومت اور پارلیمنٹ کریں گے، جنرل احمد شریف چوہدری افغانستان میں ڈرون حملے پاکستان سے نہیں ہوتے نہ امریکا سے ایسا کوئی معاہدہ ہے،،بھارت کو زمین، سمندر اور فض...

فوج سیاست میں نہیں الجھناچاہتی،آئین میں ترمیم حکومت اور پارلیمنٹ کا کام ہے،ڈی جی آئی ایس پی آر

کراچی،فتنۃ الخوارج کے انتہائی مطلوب 3 خوارجی گرفتار وجود - منگل 04 نومبر 2025

رینجرزکاخفیہ معلومات پر منگھوپیرروڈ کنواری کالونی میں آپریشن،اسلحہ اور دیگر سامان برآمد گرفتاردہشت گرد خوارجی امیرشمس القیوم عرف زاویل عرف زعفران کے قریبی ساتھی ہیں (رپورٹ: افتخار چوہدری)سندھ رینجرز کی کارروائی میں فتنۃ الخوارج کے انتہائی مطلوب تین ملزمان کو گرفتار کرلیا گی...

کراچی،فتنۃ الخوارج کے انتہائی مطلوب 3 خوارجی گرفتار

علیمہ خان کے 7 ویں مرتبہ وارنٹ گرفتاری جاری وجود - منگل 04 نومبر 2025

بانی پی ٹی آئی کی ہمشیرہ اور ان کے وکلا آج بھی عدالت میں پیش نہیں ہوئے نمل یونیورسٹی کے ٹرسٹی اکاؤنٹس منجمد نہ کرنے 5 بینکوں کو شوکاز نوٹس جاری کردیا انسداد دہشت گردی عدالت نے بانی پی ٹی آئی کی ہمشیرہ علیمہ خان کے 7 ویں مرتبہ ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیٔے۔راولپن...

علیمہ خان کے 7 ویں مرتبہ وارنٹ گرفتاری جاری

سرحد پار دہشت گردی ، فیصلہ کن اقدامات جاری رکھیںگے، وزیر دفاع وجود - پیر 03 نومبر 2025

افغان ترجمان کی جانب سے بدنیتی پر مبنی اور گمراہ کن تبصروں سے حقائق نہیں بدلیں گے، پاکستانی قوم، سیاسی اور عسکری قیادت مکمل ہم آہنگی کے ساتھ قومی سلامتی کے امور پر متحد ہیں،خواجہ آصف عوام افغان طالبان کی سرپرستی میں جاری بھارتی پراکسیوں کی دہشت گردی سے بخوبی واقف ہیں،طالبان کی...

سرحد پار دہشت گردی ، فیصلہ کن اقدامات جاری رکھیںگے، وزیر دفاع

سی ٹی ڈی تھانے میں دھماکا، اہلکار جاں بحق ،2 زخمی وجود - پیر 03 نومبر 2025

مال خانے میں شارٹ سرکٹ سے دھماکا ، اطراف کا علاقہ سیل کر دیا گیا دھماکے سے عمارت کے ایک حصے کو نقصان پہنچا، واقعہ کی تحقیقات جاری پشاور میں یونیورسٹی روڈ پر محکمہ انسداد دہشتگردی (سی ٹی ڈی) کے تھانے میں دھماکے کے نتیجے میں ایک اہلکار شہید اور 2 زخمی ہوگئے۔کیپیٹل سٹی پولیس آف...

سی ٹی ڈی تھانے میں دھماکا، اہلکار جاں بحق ،2 زخمی

کراچی ،ای چالان کے بعد اہلکار تبادلے کرانے لگ گئے وجود - پیر 03 نومبر 2025

کام نہ کرنیوالے اہلکار ٹریفک پولیس سے ضلعی پولیس میں تبادلے کرا رہے ہیں، ڈی آئی جی ٹریفک ہمیں انھیں روکنے میں دلچسپی نہیں،اب فورس میں وہی رہے گا جو ایمان داری سے کام کریگا،گفتگو ڈی آئی جی ٹریفک نے انکشاف کیا ہے کہ کراچی میں ای چالان سسٹم کے آغاز کے بعد سے ٹریفک اہلکار تباد...

کراچی ،ای چالان کے بعد اہلکار تبادلے کرانے لگ گئے

عمران خان کو مشترکہ لائحہ عمل کے تحت رہا کروائیں گے، سہیل آفریدی وجود - پیر 03 نومبر 2025

کارکنان کا یہ جذبہ بانی پی ٹی آئی سے والہانہ محبت کا عکاس ہے،وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پی ٹی آئی سندھ کے کارکنان و دیگر کی ملاقات ، وزارت اعلیٰ کا منصب سنبھالنے پر مبارکباد وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی کا کہنا ہے کہ مشترکہ لائحہ عمل کے تحت بانی پاکستان تحریک انصاف (...

عمران خان کو مشترکہ لائحہ عمل کے تحت رہا کروائیں گے، سہیل آفریدی

مضامین
بھارتی جوہری مواد سے تابکاری جاری وجود بدھ 05 نومبر 2025
بھارتی جوہری مواد سے تابکاری جاری

سوڈان کاالمیہ وجود بدھ 05 نومبر 2025
سوڈان کاالمیہ

دکھ روتے ہیں! وجود بدھ 05 نومبر 2025
دکھ روتے ہیں!

پاکستان کا پہلا ہائپر ا سپیکٹرل سیٹلائٹ وجود منگل 04 نومبر 2025
پاکستان کا پہلا ہائپر ا سپیکٹرل سیٹلائٹ

پاکستان کے خلاف بھارتی کارروائی بے نقاب وجود منگل 04 نومبر 2025
پاکستان کے خلاف بھارتی کارروائی بے نقاب

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر