وجود

... loading ...

وجود
وجود

ماہ صیام میں مہنگائی کاطوفان جاری،روزے دارپریشان

جمعرات 31 مئی 2018 ماہ صیام میں مہنگائی کاطوفان جاری،روزے دارپریشان

ملک میں مہنگائی کا طوفان تھمنے میں ہی نہیں آ رہا‘ جس کے باعث عوام پریشان ہیں۔ تھوک مارکیٹوں، پرچون کی دکانوں اور رمضان بازاروں میں اشیائے ضروریہ کی گراں فروشی کا سلسلہ جاری ہے۔ اوپن مارکیٹ میں دودھ، دہی، چھوٹا گوشت، بڑا گوشت، بیسن، سرخ مرچ، روٹی اور نان عمومی طور پر 8 سے 20 فیصد زیادہ قیمت پر دستیاب ہیں۔ پھل اور سبزیوں کی بھی یہی صورتحال ہے۔ جو سبزی اور پھل پہلے سو روپے فی کلو ملتے تھے ، اب دو سو روپے کلو ہوچکے ہیں۔ مرغی کا گوشت ،جو رمضان المبا رک سے پہلے 150 روپے فی کلو میں دستیاب تھا‘ ماہ مبارک شروع ہونے سے دو تین ہفتے قبل مہنگا ہونا شروع ہوا اور یہ اب تک سستا نہیں ہو سکا۔ یہی صورتحال چھوٹے اور بڑے گوشت کی ہے جن کی قیمتیں بالترتیب 800 روپے اور 375 روپے فی کلو مقرر کی گئی تھیں‘ لیکن اوپن مارکیٹ میں بڑے جانوروں کا گوشت 450 تا 550 روپے فی کلو اور چھوٹے جانوروں کا گوشت 900 تا 1000 روپے فی کلو میں فروخت ہو رہا ہے۔ اس ساری صورتحال سے بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ لوگ کن حالات میں گزارا کر رہے ہیں۔ ذخیرہ اندوز مافیا‘ جو رمضان المبارک شروع ہونے سے پہلے ہی متحرک ہو چکا تھا‘ اب پوری طرح من مانیاں کر رہا ہے اور انتظامیہ اس کے سامنے بے بس نظر آتی ہے۔

کچھ عرصہ پہلے سابق وزیر اعظم نے کہا تھا کہ ضروری اشیا کی قیمتوں میں اضافے سے متعلق قانون سازی کی جائے گی اور اس وقت توقع ظاہر کی گئی تھی کہ یہ فیصلہ یقیناً مہنگائی میں کمی کا باعث بنے گا۔ لیکن موجودہ صورتحال سے مترشح ہے کہ وہ فیصلہ بھی زبانی جمع خرچ تک محدود رہا۔ کسی بھی ملک کی منڈیاں آزادنہ طور پر چلتی ہیں‘ یعنی اس میں صرف طلب اور رسد کی قوتیں کارفرما ہوتی ہیں اور اس طرح کوئی مسئلہ پیدا نہیں ہوتا‘ معاملات بڑے ہموار انداز میں آگے بڑھتے رہتے ہیں۔ مسائل اس وقت پیدا ہوتے ہیں جب ذخیرہ اندوز اور منافع خور مافیاز اپنی دولت کے بل پر منڈی میں کسی چیز کی مصنوعی قلت پیدا کر کے اپنی مرضی کی قیمتیں وصول کرنے اور صارف کو لوٹنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اس وقت یہی کچھ ہو رہا ہے۔ یہ مافیاز سرگرم نہیں ہو پاتے اگر انہیں اس بات کا خوف ہو کہ قانون ان کے خلاف متحرک ہو جائے گا اور انہیں عدالت کے کٹہرے میں کھڑا کر دیا جائے گا۔ لیکن اس وقت قانون کے نفاذ کی صورتحال کسی بھی طور تسلی بخش قرار نہیں دی جا سکتی۔ اسے تسلی بخش بنانے کے لیے کام ہونا چاہیے اور یہ ذمہ داری حکومت کی ہے۔ مہنگائی کی چکی میں پسے عوام کو بے سکون کرنے کی رہی سہی کسر بڑھتی ہوئی لوڈ شیڈنگ نے پوری کر دی ہے۔

ماہِ مقدس شروع ہونے سے پہلے ہمارے حکمرانوں نے اعلان کیا تھا کہ رمضان میں لوڈ شیڈنگ نہیں کی جائے گی‘ لیکن ہوا یہ کہ روزوں کے دوران شیڈول کے علاوہ بلا شیڈول لوڈ شیڈنگ بھی کی جانے لگی اور اب بھی روزانہ کئی کئی گھنٹے بجلی بند رکھی جاتی ہے۔ حتیٰ کہ سحر و افطار اور تراویح کے وقت بھی بجلی بند کر دی جاتی ہے اور یہ خیال نہیں کیا جاتا کہ لوگوں پر کیا گزر رہی ہو گی۔ اس طرح پاکستان کے عوام کا ماہ رمضان مہنگائی سے لڑتے اور شدید ترین گرمی میں لوڈ شیڈنگ کا عذاب سہتے ہوئے گزر رہا ہے۔ اربابِ بست و کشاد کو اس صورتحال میں خاموش تماشائی بن کے نہیں رہنا چاہیے اور عوام کو مہنگائی کے گرداب سے نکالنے اور لوڈ شیڈنگ کے عذاب سے بچانے کے لیے ٹھوس اقدامات کرنے چاہئیں۔ محض زبانی جمع خرچ سے کچھ نہ ہو گا۔ عملی طور پر کچھ کرنا پڑے گا۔ بلا تخصیص احتساب: وقت کا تقاضا قطع نظر اس سے کہ کسی بھی خاص تفتیش، عدالتی کارروائی کے بارے میں کسی کی کیا رائے ہے، ہر محب وطن پاکستان میں ہر طرح کی بدعنوانی کا مکمل خاتمہ چاہتا ہے اور بلا تخصیص احتساب کا بھرپور حامی ہے۔ عوام کی خواہش ہے کہ نیب اور دیگر تمام متعلقہ ادارے اس حوالے سے معاملات کو اس فیصلہ کن حد تک پہنچا دیں‘ جہاں بد عنوانیوں کا خاتمہ افق پر نظر آنے لگے‘ کیونکہ بدعنوانی کے خاتمے سے ہی مملکت خداداد کے ہر شہری کو وہ تمام وسائل میسر آپائیں گے جن کو بدعنوان عناصر حق داروں تک پہنچنے سے پہلے ہی ہڑپ کر جاتے ہیں۔ مشاہدے میں آتا ہے کہ کوئی شخص بار بار بلائے جانے پر بھی عدالت میں پیش ہونے کی زحمت گوارا نہیں کر رہا‘ کیونکہ شاید وہ اپنی ذات کو قانون سے بالاتر سمجھتا ہے، یا پھر کوئی خاموشی سے ملک سے باہر جا بیٹھا ہے اور کہہ رہا ہے کہ پکڑ سکتے ہو تو پکڑ لو! طاقت کے نشے میں احتساب کے عمل سے خود کو بالاتر سمجھنے والے کچھ لوگ بلند بانگ کہہ رہے ہیں: روک سکو تو روک لو! یہ امر واقع ہے کہ جب تک کسی پر الزام حتمی طور پر ثابت نہ ہو جائے‘ اس کو بے گناہ سمجھنا جائز ہے، لیکن ہم دیکھتے ہیں کہ سنگین بدعنوانیوں کے الزامات کے باوجود چند لوگ حساس ترین اجلاسوں میں بھرپور شرکت کرتے دکھائی دیتے ہیں۔ اور انسان یہ سوچنے پر مجبور ہو جاتا ہے کہ وطن عزیز میں آخر کبھی صفائی ہو گی؟کبھی قانون کو پوری طرح متحرک کیا جاسکے گا۔


متعلقہ خبریں


مولانا فضل الرحمن نے پی ٹی آئی کے ساتھ اتحاد کا اشارہ دے دیا وجود - جمعه 17 مئی 2024

جمعیت علمائے اسلام کے امیر مولانا فضل الرحمٰن نے پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ اتحاد کا اشارہ دے دیا۔بھکر آمد پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ انتخابات میں حکومتوں کا کوئی رول نہیں ہوتا، الیکشن کمیشن کا رول ہوتا ہے ، جس کا الیکشن کے لیے رول تھا انہوں نے رول ...

مولانا فضل الرحمن نے پی ٹی آئی کے ساتھ اتحاد کا اشارہ دے دیا

شر پسند عناصر کی جلائو گھیراؤ کی کوششیں ناکام ہوئیں ، وزیر اعظم وجود - جمعه 17 مئی 2024

وزیراعظم محمد شہبازشریف نے کہا ہے کہ آزاد کشمیر میں احتجاجی تحریک کے دوران شر پسند عناصر کی طرف سے صورتحال کو بگاڑنے اور جلائو گھیرائوں کی کوششیں ناکام ہو گئیں ، معاملات کو بہتر طریقے سے حل کر لیاگیا، آزاد کشمیر کے عوام پاکستان کے ساتھ والہانہ محبت کرتے ہیں، کشمیریوں کی قربانیاں ...

شر پسند عناصر کی جلائو گھیراؤ کی کوششیں ناکام ہوئیں ، وزیر اعظم

گمشدگیوں میں ملوث افراد کو پھانسی دی جائے ، جسٹس محسن اختر کیانی وجود - جمعه 17 مئی 2024

ہائی کورٹ کے جج جسٹس محسن اختر کیانی نے شاعر احمد فرہاد کی بازیابی کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے ریمارکس دیے ہیں کہ میری رائے ہے کہ قانون سازی ہو اور گمشدگیوں میں ملوث افراد کو پھانسی دی جائے ، اصل بات وہی ہے ۔ جمعرات کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے مقدمے کی سم...

گمشدگیوں میں ملوث افراد کو پھانسی دی جائے ، جسٹس محسن اختر کیانی

جج کی دُہری شہریت، فیصل واوڈا کے بعد مصطفی کمال بھی کودپڑے وجود - جمعه 17 مئی 2024

رہنما ایم کیو ایم مصطفی کمال نے کہا ہے کہ جج کے پاس وہ طاقت ہے جو منتخب وزیراعظم کو گھر بھیج سکتے ہیں، جج کے پاس دوہری شہریت بہت بڑا سوالیہ نشان ہے ، عدلیہ کو اس کا جواب دینا چاہئے ۔نیوز کانفرنس کرتے ہوئے رہنما ایم کیو ایم مصطفی کمال نے کہا کہ کیا دُہری شہریت پر کوئی شخص رکن قومی...

جج کی دُہری شہریت، فیصل واوڈا کے بعد مصطفی کمال بھی کودپڑے

شکار پور میں بدامنی تھم نہ سکی، کچے کے ڈاکو بے لگام وجود - جمعه 17 مئی 2024

شکارپور میں کچے کے ڈاکو2مزید شہریوں کواغوا کر کے لے گئے ، دونوں ایک فش فام پر چوکیدرای کرتے تھے ۔ تفصیلات کے مطابق ضلع شکارپور میں بد امنی تھم نہیں سکی ہے ، کچے کے ڈاکو بے لگام ہو گئے اور مزید دو افراد کو اغوا کر کے لے گئے ہیں، شکارپور کی تحصیل خانپور کے قریب فیضو کے مقام پر واقع...

شکار پور میں بدامنی تھم نہ سکی، کچے کے ڈاکو بے لگام

اورنج لائن بس کی شٹل سروس کا افتتاح کر دیا گیا وجود - جمعه 17 مئی 2024

سندھ کے سینئروزیرشرجیل انعام میمن نے کہاہے کہ بانی پی ٹی آئی کی لائونچنگ، گرفتاری، ضمانتیں یہ کہانی کہیں اور لکھی جا رہی ہے ،بانی پی ٹی آئی چھوٹی سوچ کا مالک ہے ، انہوں نے لوگوں کو برداشت نہیں سکھائی، ہمیشہ عوام کو انتشار کی سیاست سکھائی، ٹرانسپورٹ سیکٹر کو مزید بہتر کرنے کی کوشش...

اورنج لائن بس کی شٹل سروس کا افتتاح کر دیا گیا

پنجاب حکومت، ہتک ِ عزت بل کی منظوری اتوار تک موخر وجود - جمعرات 16 مئی 2024

پنجاب حکومت نے مزید مشاورت کرنے کیلئے ہتک عزت بل کی اسمبلی سے منظوری اتوار تک موخر کر دی جبکہ صوبائی وزیر وزیر اطلاعات عظمی بخاری نے کہا ہے کہ مریم نواز کی ہدایت پرمشاورت کے لئے بل کی منظوری کو موخر کیا گیا ہے ، ہم سوشل میڈیا سے ڈرے ہوئے نہیں لیکن کسی کو جھوٹے الزام لگا کر پگڑیاں...

پنجاب حکومت، ہتک ِ عزت بل کی منظوری اتوار تک موخر

دبئی لیکس پہلااوور ، 20اوور میچ کے 19اوور باقی ہیں، شبر زیدی وجود - جمعرات 16 مئی 2024

سابق چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)شبر زیدی نے دبئی پراپرٹی لیکس پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ سیاستدان یہ بتائیں کہ جن پیسوں سے جائیدادیں خریدیں وہ پیسہ کہاں سے کمایا؟ایک انٹرویو میں دبئی میں پاکستانیوں کی جائیدادوں کی مالیت 20 ارب سے زیادہ ہے ، جن پیسوں سے جائیدادیں خر...

دبئی لیکس پہلااوور ، 20اوور میچ کے 19اوور باقی ہیں، شبر زیدی

اپوزیشن 9 مئی کی معافی مانگنے پر تیار نہیں تو رونا دھونا جاری رہیگا، بلاول بھٹو وجود - جمعرات 16 مئی 2024

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ اگر اپوزیشن 9 مئی کی معافی مانگنے پر تیار نہیں تو ان کا رونا دھونا جاری رہے گا۔قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ ان کا لیڈر رو رہا ہے اور کہہ رہا ہے مجھے نکالو، مجھے نکالو، یہ انگلی ...

اپوزیشن 9 مئی کی معافی مانگنے پر تیار نہیں تو رونا دھونا جاری رہیگا، بلاول بھٹو

لوڈ شیڈنگ ختم نہ کی تو گرڈ اسٹیشن خود سنبھال لیںگے، علی امین گنڈا پور وجود - جمعرات 16 مئی 2024

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے صوبے میں بجلی کی لوڈشیڈنگ میں کمی کے لیے وفاقی حکومت کو ڈیڈ لائن دے دی۔علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت صوبے میں لوڈشیڈنگ کم کرنے کے لیے آج رات تک شیڈول جاری کرے ، اگر شیڈول جاری نہ ہواتو کل پیسکو چیف کے دفتر جاکر خود شیڈول دوں ...

لوڈ شیڈنگ ختم نہ کی تو گرڈ اسٹیشن خود سنبھال لیںگے، علی امین گنڈا پور

190 ملین پاؤنڈز ریفرنس میں عمران خان کی ضمانت منظور وجود - جمعرات 16 مئی 2024

اسلام آباد ہائی کورٹ نے 190ملین پاؤنڈ کرپشن کیس میں بانی پی ٹی آئی کی 10 لاکھ روپے کے مچلکوں پر ضمانت منظور کرلی۔تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس طارق محمود جہانگیری پر مشتمل ڈویژن بینچ نے بانی پی ٹی آئی کی ضمانت منظور کرنے کا فیصلہ سنادیا۔ عد...

190 ملین پاؤنڈز ریفرنس میں عمران خان کی ضمانت منظور

خواجہ آصف کا ایوب خان کی لاش پھانسی پر لٹکانے کا مطالبہ وجود - منگل 14 مئی 2024

وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ اپوزیشن لیڈر کی جانب سے آرٹیکل 6 کے مطالبے کی حمایت کرتا ہوں اور ایوب خان کو قبر سے نکال کر بھی آرٹیکل 6 لگانا چاہیے اور اُسے قبر سے نکال کر پھانسی دینا چاہیے ۔قومی اسمبلی اجلاس میں وزیر دفاع خواجہ آصف نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن لیڈر عمر...

خواجہ آصف کا ایوب خان کی لاش پھانسی پر لٹکانے کا مطالبہ

مضامین
دبئی لیکس وجود جمعه 17 مئی 2024
دبئی لیکس

بٹوارے کی داد کا مستحق کون؟ وجود جمعه 17 مئی 2024
بٹوارے کی داد کا مستحق کون؟

راہل گاندھی اور شیام رنگیلا :کس کس کا ڈر؟ وجود جمعه 17 مئی 2024
راہل گاندھی اور شیام رنگیلا :کس کس کا ڈر؟

پروفیسر متین الرحمن مرتضیٰ وجود جمعرات 16 مئی 2024
پروفیسر متین الرحمن مرتضیٰ

آزاد کشمیر میں بے چینی اور اس کا حل وجود جمعرات 16 مئی 2024
آزاد کشمیر میں بے چینی اور اس کا حل

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر