وجود

... loading ...

وجود

عوام کو مہنگائی کے عفریت کی جانب دھکیلنے والی پالیسیاں کہیں حکومت کیخلاف سازش تو نہیں

منگل 15 مئی 2018 عوام کو مہنگائی کے عفریت کی جانب دھکیلنے والی پالیسیاں کہیں حکومت کیخلاف سازش تو نہیں

وفاقی حکومت نے اپنے اقتدار کے آخری مہینے بھی عوام کو مہنگائی کی مار مارنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی اور پٹرولیم مصنوعات کے نرخوں میں اضافہ کی صورت میں ان پر پٹرول بم گرادیا۔ اس سلسلہ میں وفاقی وزارت خزانہ کے جاری کردہ نوٹیفکیشن کیمطابق یکم مئی 2018ء سے پٹرول کے نرخوں میں ایک روپے 70 پیسے فی لٹر‘ ہائی سپیڈ ڈیزل کے نرخوں میں 2 روپے 31 پیسے‘ مٹی کے تیل کے نرخوں میں تین روپے 41 پیسے اور لائٹ ڈیزل کے نرخوں میں تین روپے 55 پیسے فی لٹر اضافہ کیا گیا ہے۔ اس طرح پٹرول کے نرخ 87 روپے 70 پیسے‘ ڈیزل کے 98 روپے 76 پیسے‘ مٹی کے تیل کے 79 روپے 87 پیسے اور لائٹ ڈیزل کے نرخ 68 روپے 85 پیسے فی لٹر مقرر ہوئے ہیں۔ دوسری جانب فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے پٹرولیم مصنوعات پر جی ایس ٹی کی شرح میں ردوبدل کیا ہے جس کے تحت پٹرول‘ مٹی کے تیل اور لائٹ ڈیزل پر جی ایس ٹی کم کیا گیا ہے تاہم ڈیزل پر جی ایس ٹی کی شرح 27.5 فیصد برقرار رکھی گئی ہے۔ پٹرول پر اب جی ایس ٹی کی شرح 21.5 فیصد کے بجائے 15 فیصد اور مٹی کے تیل پر جی ایس ٹی کی شرح 17 فیصد کے بجائے 12 فیصد مقرر ہوئی ہے۔ سیاسی‘ عوامی حلقوں اور تاجر طبقات نے پٹرولیم نرخوں میں تسلسل کے ساتھ کیے جانیوالے اضافہ کو حکومت کی عوام کش پالیسی سے تعبیر کرتے ہوئے اس اضافے کو مسترد کیا ہے اور کہا ہے کہ اس سے مہنگائی کا عفریت اور بھی بے قابو ہو جائیگا۔

اس وقت جبکہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت اپنے اقتدار کے آخری مراحل میں ہے اور آئندہ انتخابات کے لیے عوام کے پاس جانے سے پہلے ہی سخت آزمائش سے دوچار ہے جس کے قائد میاں نوازشریف پانامہ کیس کے فیصلہ کے تحت پارلیمنٹ کی رکنیت اور پارٹی عہدے سے تاحیات نااہل ہو کر اپنی پارٹی کی انتخابی مہم چلانے کی بھی پوزیشن میں نہیں رہے‘ عوام توقع کررہے تھے کہ حالات کی نزاکت کا احساس کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کی حکومت عوام کو زیادہ سے زیادہ ریلیف دینے کی کوشش کریگی تاکہ آئندہ انتخابات کے لیے عوام کے پاس جاتے ہوئے اسے کسی سخت عوامی ردعمل کا سامنا نہ کرنا پڑے مگر حکومت نے اپنے اقتدار کے آخری مہینے میں بھی پٹرولیم مصنوعات کے نرخوں میں اضافے کا تسلسل برقرار رکھ کر عوام کو اپنی پالیسیوں کے حوالے سے ناراض کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ ابھی چار روز قبل ہی مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے اپنے چھٹے اور آخری بجٹ میں پٹرولیم مصنوعات پر عائد لیوی کی شرح میں اضافہ کیا اور گھریلو استعمال کی درجنوں درآمدی اشیاء پر دس فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کی اوراسکے ساتھ ساتھ 12 لاکھ روپے تک کی سالانہ آمدنی پر ٹیکس کی چھوٹ کے اپنے ہی اعلان پر نظرثانی کرکے بجٹ میں یہ چھوٹ صرف چار لاکھ روپے سالانہ کی آمدن تک محدود کردی جس سے عوام بالخصوص تنخواہ دار طبقات میں سخت اضطراب کی کیفیت پیدا ہوئی جن کی تنخواہوں میں صرف دس فیصد اضافہ کیا گیا۔ عوام ابھی بجٹ کے ذریعے مسلط ہونیوالی مہنگائی کا رونا ہی رو رہے تھے کہ اب پٹرولیم مصنوعات کے نرخوں میں مزید اضافہ کرکے انہیں حکومت مخالف تحریک کے لیے منظم ہونے اور حکومت مخالف جماعتوں کو انتخابی مہم کے آغاز ہی میں حکمران مسلم لیگ (ن) کیخلاف پوائنٹ سکورنگ کی سیاست کو فروغ دینے کا نادر موقع فراہم کردیا گیا ہے۔ اس سے بادی النظر میں یہی عندیہ ملتا ہے کہ حکومت کو آئندہ انتخابات میں اپنے نفع نقصان کا کوئی ادراک نہیں ہے اور اس نے اپنے تئیں یہ سمجھ لیا ہے کہ میاں نوازشریف کی نااہلیت کے بعد انکے اختیار کردہ سیاسی بیانیہ کو عوام میں جو پذیرائی حاصل ہورہی ہے‘ محض اسکی بنیاد پر ہی مسلم لیگ (ن) انتخابی میدان میں اپنی کامیابیوں کے جھنڈے گاڑ دیگی۔

اگر تو مسلم لیگ (ن) کی حکومت اسی تصور کے تحت اپنے اقتدار کے آخری مراحل میں بھی عوام کو مہنگائی کے بوجھ تلے دبا کر انہیں زندہ درگور کرنے کی پالیسی پر کاربند ہے تو یہ اسکی بہت بڑی بھول ہے کیونکہ گزشتہ انتخابات میں بجلی کی لوڈشیڈنگ سے عاجز آئے عوام نے اس وقت کی حکمران پیپلزپارٹی کو راندہ? درگاہ بنا دیا تھا تو اب بجلی کی لوڈشیڈنگ کے ساتھ ساتھ مسلسل مہنگائی مسلط کرنیوالی حکمران مسلم لیگ (ن) کی پالیسیوں پر عوام انتخابات میں اس پارٹی کا ریڈکارپٹ استقبال تھوڑا کرینگے۔ ابھی دو ماہ قبل ہی آئی ایم ایف نے پاکستان کی اقتصادی صورتحال پر اپنی رپورٹ جاری کرتے ہوئے اسکے زرمبادلہ کے ذخائر میں حیران کن کمی کی نشاندہی کی اور بجٹ خسارے پر قابو پانے کے لیے پاکستان کو ٹیکس‘ بجلی‘ گیس اور پٹرولیم کے نرخوں میں اضافہ سمیت بعض ’’ضروری‘‘ اقدامات اٹھانے کا مشورہ دیا تھا جس کے بعد سے اب تک حکومت آئی ایم ایف کی اس ڈکٹیشن پر ہی عمل کرتی نظر آرہی ہے۔ پٹرولیم مصنوعات کے نرخوں میں تو گزشتہ آٹھ ماہ سے مسلسل اضافہ کیا جارہا ہے جبکہ اب بجٹ میں پٹرولیم مصنوعات پر عائد لیوی کی شرح میں بھی اضافہ کرنا ضروری سمجھا گیا۔ حکومت کا آخری بجٹ 18 کھرب 190‘ ارب روپے کے خسارے کا بجٹ ہے تو اس سے بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ یہ خسارہ پورا کرنے کے لیے عوام کے تن پر بچی ہوئی لنگوٹی اتارنے سے بھی گریز نہیں کیا جائیگا۔

یہ طرفہ تماشا ہے کہ عالمی مارکیٹ میں تو اس وقت بھی پٹرولیم مصنوعات کے نرخ 60 ڈالر فی بیرل سے کم ہیں جبکہ چار سال قبل عالمی مارکیٹ میں پٹرولیم نرخ گرتے گرتے 40 ڈالر فی بیرل تک آگئے تھے۔ یہ نرخ تقریباً دو سال تک برقرار رہے اور جب نرخوں میں اضافہ شروع ہوا تو اسکی شرح بھی انتہائی معمولی رہی۔ اگر اس چار سال کے عرصہ کا پاکستان میں پٹرولیم مصنوعات کے نرخوں کے ساتھ تقابلی جائزہ لیا جائے تو حکومت کی یہ دلیل انتہائی بودی لگتی ہے کہ عالمی نرخوں کے حساب سے پٹرولیم مصنوعات کے نرخوں میں اضافہ کیاجارہا ہے۔ چار سال قبل تو حکومت دھرنا تحریک کے باعث سخت دبائو میں تھی اسکے باوجود اس نے عوام پر پٹرولیم بم چلانے سے کبھی گریز نہ کیا اور عالمی مارکیٹ میں نرخ کم ہونے کے عرصے کے دوران ہمارے ملک میں یا تو نرخ ہر ماہ بڑھائے جاتے رہے یا برقرار رکھے جاتے رہے۔ چنانچہ حکومت کی اس پالیسی کے باعث ہی اسے چار سال کے دوران پٹرولیم مصنوعات سے تین سو ارب روپے کا منافع ہوا۔ اسکے برعکس جس عرصہ کے دوران عوام کو پٹرولیم مصنوعات کے نرخوں میں کمی کی صورت میں یہ ریلیف دینے کے دعوے کیے گئے اس عرصہ میں پٹرولیم مصنوعات پر عائد جی ایس ٹی میں ظالمانہ اضافہ کرکے عوام کو اونٹ کے منہ میں زیرہ کے مترادف دیئے گئے اس ریلیف سے بھی مستفید ہونے سے محروم کردیا گیا۔

یہ حکومتی بے تدبیریوں کا ہی شاخسانہ ہے کہ پٹرولیم نرخوں میں اضافے کے ساتھ ہی ریلوے اور پبلک ٹرانسپورٹ کے کرایوں میں بھی اضافہ ہو جاتا ہے جبکہ روزمرہ استعمال کی اشیاء کے نرخ بھی آسمانوں سے بات کرنے لگتے ہیں۔ اسی طرح پٹرولیم نرخوں میں اضافہ سے عوام کے لیے مہنگائی کے نئے پہاڑ کھڑے ہو جاتے ہیں جن سے وہ سر ٹکرانے پر مجبور ہوتے ہیں۔ اب ماہ رمضان المبارک کی آمد آمد ہے جس سے چند روز قبل حکومت نے پٹرول بم چلا کر اسلامیان پاکستان کے لیے اس مقدس مہینے کو آسودگی کے ساتھ گزارنا بھی ناممکن بنا دیا ہے۔ اگر عام دنوں میں پٹرولیم نرخوں میں اضافہ کے باعث مہنگائی میں چار گنا تک اضافہ ہوجاتا ہے تو بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ پٹرولیم نرخوں میں اضافہ کی عوام کو ماہ رمضان میں کتنی سزا بھگتنا پڑیگی۔ اگر حکمران پارٹی انتخابات کے مراحل میں بھی عوام کو مہنگائی میں ریلیف دینے میں ناکام رہی ہے اور اسکی عوام دشمن پالیسیوں کے باعث مہنگائی کا عفریت مزید توانا ہوگیا ہے تو وہ درپیش دیگر چیلنجوں کے ساتھ ساتھ قابو سے باہر ہوئے مہنگائی کے جن کو بھی انگلی سے لگا کرعوام کے پاس کس بنیاد پر جا پائے گی اور کیسے سرخرو ہو پائے گی۔ گزشتہ ماہ میاں نوازشریف نے اوگرا کی سمری کی منظوری کو وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف کی مشاورت کے ساتھ مشروط کیا تھا جبکہ اب میاں شہبازشریف حکمران مسلم لیگ (ن) کے سربراہ بھی بن چکے ہیں اس لیے پٹرولیم مصنوعات کے نرخوں میں اضافے سے پیدا ہونیوالا سخت عوامی ردعمل ان کے لیے بہت بڑا چیلنج ہوگا۔ مسلم لیگ (ن) کے قائدین کو سنجیدگی سے غور کرنا چاہیے کہ کہیں عوام کے اندر ان کیخلاف غم و غصہ بڑھانے کے لیے تو ایسی عاجلانہ پالیسیاں اختیار نہیں کی جارہیں۔ میاں نوازشریف پہلے ہی اپنی پارٹی کے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف سے استفسار کررہے ہیں کہ وہ بتائیں ملک میں کہاں انکی حکومت ہے اور کہاں پر حکومتی گورننس ہے۔ اگر اقتدار کے آخری مہینے میں بھی عوام کو زندہ درگور کرنے کی پالیسیاں اختیار کی گئی ہیں تو حکومتی گورننس کے معاملہ میں عوام بھی میاں نواز شریف کے ہم آواز ہو سکتے ہیں۔ اس لیے اب بطور خاص مسلم لیگ (ن) کے قائدین کو سوچنا چاہیے کہ عوام کو مہنگائی کے عفریت کی جانب دھکیلنے والی حکومتی پالیسیاں کہیں ان کیخلاف سازش تو نہیں۔ یہ طے شدہ امر ہے کہ یہ پالیسیاں برقرار رہیں تو پھر آئندہ انتخابات میں عوام مسلم لیگ (ن) کو بھی پیپلزپارٹی کے انجام سے دوچار کرکے اسے قصہء پارینہ بنا دینگے جبکہ اس سے عوامی فلاحی منصوبوں میں میاں شہباز شریف کی کامیابیوں کا سفر بھی کھوٹاہو سکتا ہے۔


متعلقہ خبریں


حکومت کا مینڈیٹ جعلی،عمران خان گرفتار کیوں ہیں،مولانا فضل الرحمان وجود - جمعه 19 دسمبر 2025

اصل سوال یہ ہے کہ حکومت کس کی ہے اور فیصلے کون کر رہا ہے، آئین کیخلاف قانون سازی کی جائے گی تو اس کا مطلب بغاوت ہوگا،اسٹیبلشمنٹ خود کو عقل کل سمجھتی رہی ،سربراہ جمعیت علمائے اسلام عمران خان سے ملاقاتوں کی اجازت نہ دینا جمہوری ملک میں افسوس ناک ہے، میں تو یہ سوال اٹھاتا ہوں وہ گ...

حکومت کا مینڈیٹ جعلی،عمران خان گرفتار کیوں ہیں،مولانا فضل الرحمان

سہیل آفریدی کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری وجود - جمعه 19 دسمبر 2025

سہیل آفریدی اور ان کے وکیل عدالت میں پیش نہیں ہوئے،تفتیشی افسر پیش سینئر سول جج عباس شاہ نے وزیراعلیٰ پختونخوا کیخلاف درج مقدمے کی سماعت کی خیبر پختونخواہ کے وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی کے خلاف ریاستی اداروں پر گمراہ کن الزامات اور ساکھ متاثر کرنے کے کیس میں عدم حاضری پر عدالت ن...

سہیل آفریدی کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری

آسٹریلیا کا نفرت پھیلانیوالوں کے ویزے منسوخ کرنے کا فیصلہ وجود - جمعه 19 دسمبر 2025

حکومت ایک نیا نظام تیار کرے گی، وزیرِ داخلہ کو نئے اختیارات دیے جائیں گے، وزیراعظم تشدد کو فروغ دینے والوں کیلئے نفرت انگیز تقریر کو نیا فوجداری جرم قرار دیا جائیگا،پریس کانفرنس آسٹریلوی حکومت نے ملک میں نفرت پھیلانے والے غیر ملکیوں کے ویزے منسوخ کرنے کی تیاریاں شروع کر دیں۔...

آسٹریلیا کا نفرت پھیلانیوالوں کے ویزے منسوخ کرنے کا فیصلہ

سڈنی حملہ،بھارت دہشت گردی کا مرکز قرار،عالمی سطح پر ریاستی سرپرستی بے نقاب وجود - بدھ 17 دسمبر 2025

حملہ آور کا تعلق حیدرآباد سے تھا، ساجد اکرم آسٹریلیا منتقل ہونے کے بعدجائیداد کے معاملات یا والدین سے ملنے 6 مرتبہ بھارت آیا تھا،بھارتی پولیس کی تصدیق ساجد اکرم نے بھارتی پاسپورٹ پر فلپائن کا سفر کیا،گودی میڈیا کی واقعے کو پاکستان سے جوڑنے کی کوششیں ناکام ہوگئیں، بھارتی میڈی...

سڈنی حملہ،بھارت دہشت گردی کا مرکز قرار،عالمی سطح پر ریاستی سرپرستی بے نقاب

سہیل آفریدی کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع وجود - بدھ 17 دسمبر 2025

سہیل آفریدی، مینا آفریدی اور شفیع اللّٰہ کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی کی جا رہی ہے عدالت نے متعدد بار طلب کیا لیکن ملزمان اے ٹی سی اسلام آباد میں پیش نہیں ہوئے وزیرِ اعلیٰ خیبر پختون خوا سہیل آفریدی کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع کردی گئی۔اسلام آباد کی انسدادِ...

سہیل آفریدی کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع

سڈنی حملہ،آسٹریلیا میں مسلمانوں کے قبرستان کی بے حرمتی وجود - بدھ 17 دسمبر 2025

سور کے سر اور اعضا رکھ دیے گئے، قبرستان کے دروازے پر جانوروں کی باقیات برآمد مسلم رہنماؤں کا حملہ آوروں کی میتیں لینے اوران کے جنازے کی ادائیگی سے انکار آسٹریلیا کے بونڈی بیچ پر حملے کے بعد سڈنی میں موجود مسلمانوں کے قبرستان کی بے حرمتی کا واقعہ سامنے آیا ہے۔جنوب مغربی س...

سڈنی حملہ،آسٹریلیا میں مسلمانوں کے قبرستان کی بے حرمتی

بھارت، اسرائیل کی پاکستان کیخلاف سازشیں ناکام، سڈنی حملے میں بھارت خود ملوث نکلا وجود - منگل 16 دسمبر 2025

سڈنی دہشت گردی واقعہ کو پاکستان سے جوڑے کا گمراہ کن پروپیگنڈا اپنی موت آپ ہی مرگیا،ملزمان بھارتی نژاد ، نوید اکرم کی والدہ اٹلی کی شہری جبکہ والد ساجد اکرم کا تعلق بھارت سے ہے پاکستانی کمیونٹی کی طرف سیساجد اکرم اور نوید اکرم نامی شخص کا پاکستانی ہونے کا کوئی ثبوت نہیں ، حملہ ا...

بھارت، اسرائیل کی پاکستان کیخلاف سازشیں ناکام، سڈنی حملے میں بھارت خود ملوث نکلا

آئی ایم ایف نے تجارتی پالیسیوں اور کسٹمزاسٹرکچر پر سوالات اٹھا دیے وجود - منگل 16 دسمبر 2025

پاکستان کے بلند ترین ٹیرف کو در آمدی شعبے کے لیے خطرہ قرار دے دیا،برآمد متاثر ہونے کی بڑی وجہ قرار، وسائل کا غلط استعمال ہوا،ٹیرف 10.7 سے کم ہو کر 5.3 یا 6.7 فیصد تک آنے کی توقع پانچ سالہ ٹیرف پالیسی کے تحت کسٹمز ڈیوٹیز کی شرح بتدریج کم کی جائے گی، جس کے بعد کسٹمز ڈیوٹی سلیبز...

آئی ایم ایف نے تجارتی پالیسیوں اور کسٹمزاسٹرکچر پر سوالات اٹھا دیے

پنڈورا باکس نہ کھولیں، سب کی پگڑیاں اچھلیں گی( جسٹس طارق محمود جہانگیری) وجود - منگل 16 دسمبر 2025

میں قران پر ہاتھ رکھ کر کہتا ہوں میری ڈگری اصلی ہے، کیس دوسرے بینچ کو منتقل کردیں،ریمارکس جواب جمع کروانے کیلئے جمعرات تک مہلت،رجسٹرار کراچی یونیورسٹی ریکارڈ سمیت طلب کرلیا اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس طارق محمود جہانگیری کی ڈگری سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، اسلام آباد ہائی...

پنڈورا باکس نہ کھولیں، سب کی پگڑیاں اچھلیں گی( جسٹس طارق محمود جہانگیری)

ڈیرہ اسماعیل خان میں آپریشن، 7دہشگرد ہلاک( سپاہی شہید) وجود - منگل 16 دسمبر 2025

سکیورٹی فورسز کی کلاچی میں خفیہ اطلاعات پر کارروائی، اسلحہ اور گولہ بارود برآمد ہلاک دہشت گرد متعدد دہشت گردانہ سرگرمیوں میں ملوث تھے۔آئی ایس پی آر سکیورٹی فورسز کی جانب سے ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے کلاچی میں خفیہ اطلاعات پر کیے گئے آپریشن میں 7 دہشت گرد مارے گئے۔آئی ایس...

ڈیرہ اسماعیل خان میں آپریشن، 7دہشگرد ہلاک( سپاہی شہید)

معاشی مشکلات سے آئی ایم ایف نہیں کراچی نکال سکتاہے،مصطفی کمال وجود - منگل 16 دسمبر 2025

کراچی رہنے کیلئے بدترین شہرہے، کراچی چلے گا تو پاکستان چلے گا، خراب حالات سے کوئی انکار نہیں کرتاوفاقی وزیر صحت کراچی دودھ دینے والی گائے مگر اس کو چارا نہیں دیاجارہا،میں وزارت کو جوتے کی نوک پررکھتاہوں ،تقریب سے خطاب وفاقی وزیر صحت مصطفی کما ل نے کہاہے کہ کراچی رہنے کے لیے ب...

معاشی مشکلات سے آئی ایم ایف نہیں کراچی نکال سکتاہے،مصطفی کمال

بجلی کی ترسیل کارکمپنیوں کی نجکاری کاعمل تیز کیا جائے ،وزیراعظم وجود - منگل 16 دسمبر 2025

ملک میں مسابقت پر مبنی بجلی کی مارکیٹ کی تشکیل توانائی کے مسائل کا پائیدار حل ہے تھر کول کی پلانٹس تک منتقلی کے لیے ریلوے لائن پر کام جاری ہے،اجلاس میں گفتگو وزیراعظم محمد شہباز شریف نے بجلی کی ترسیل کار کمپنیوں (ڈسکوز) اور پیداواری کمپنیوں (جینکوز) کی نجکاری کے عمل کو تیز کر...

بجلی کی ترسیل کارکمپنیوں کی نجکاری کاعمل تیز کیا جائے ،وزیراعظم

مضامین
پٹنہ واقعہ حجاب پر ہاتھ، وقار پر وار وجود اتوار 21 دسمبر 2025
پٹنہ واقعہ حجاب پر ہاتھ، وقار پر وار

مودی کے دور میں کالا دھن وجود اتوار 21 دسمبر 2025
مودی کے دور میں کالا دھن

عوام کا عقوبت خانہ اور اشرافیہ کا''ببل'' وجود اتوار 21 دسمبر 2025
عوام کا عقوبت خانہ اور اشرافیہ کا''ببل''

بدنامی کا باعث گداگری وجود اتوار 21 دسمبر 2025
بدنامی کا باعث گداگری

بھارت میں فلم، میڈیا اور سیاست کا گٹھ جوڑ ۔۔پاکستان مخالف پروپیگنڈا وجود جمعه 19 دسمبر 2025
بھارت میں فلم، میڈیا اور سیاست کا گٹھ جوڑ ۔۔پاکستان مخالف پروپیگنڈا

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر