وجود

... loading ...

وجود

اسمارٹ فون۔۔نقصانات سے بچنے کے طریقے

هفته 05 مئی 2018 اسمارٹ فون۔۔نقصانات سے بچنے کے طریقے

اسمارٹ فون عام ہو چکا ہے۔ اگرچہ یہ چوکور سی شے اتنی چھوٹی ہوتی ہے کہ جیب میں آ جاتی ہے لیکن اس کی وجہ سے دوسروں سے گفتگو اور رابطہ کرنے کے طریقوں میں انقلابی تبدیلی آئی ہے۔ سمارٹ فون کو مختلف طریقوں سے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ مثلاً اس سے دوستوں کے ساتھ تصویریں لی جا سکتا ہیں اور فیس بک کی وسیع ’’سیاحت‘‘ کی جا سکتی ہے۔ سننے اور پڑھنے میں آتا ہے کہ ا سمارٹ فون نے نئی نسل کو تباہ کر دیا یا سوشل میڈیا نے معاشرے کو تقسیم کر دیا ہے۔ لیکن اس بارے میں تحقیقات کیا کہتی ہیں؟ دراصل اسمارٹ فون جیسی الیکٹرونک ڈیوائسز استعمال کرنے والوں میں ڈپریشن یا یاسیت اور برے موڈ کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔ ا سمارٹ فون سے تعلقات میں خرابی پیدا ہو سکتی ہے۔ تو آپ ا سمارٹ فون سے کس طرح باہمی تعلقات کو خراب ہونے سے بچا سکتے ہیں؟ ذیل میں اس بارے میں کچھ مشورے دیے گئے ہیں جو آپ کے تعلقات کو محفوظ بنا سکتے ہیں۔

بالمشافہ ملاقات
ا سمارٹ فون کے آنے کے بعد ہمارے الیکٹرونک رابطے بڑھ گئے ہیں۔ ہمارے پاس وقت محدود ہوتا ہے۔ اس لیے ا سمارٹ فون کی مصروف کی وجہ سے دوسروں کے لیے وقت نہیں نکل پاتا۔ اس سے ہماری زندگی پر منفی اثرات ہوتے ہیں۔ کیسے؟ ایک تحقیق کے مطابق ذہنی و جسمانی صحت کے لیے سب سے اچھی شے مضبوط سماجی یا باہمی رشتوں کا قیام ہے۔ اور ایسے رشتے روبرو ملاقات سے قائم ہوتے ہیں۔ بالمشافہ تعامل سے آپ کا موڈ بہتر ہوتا ہے اور ڈپریشن میں کمی آتی ہے۔ ویسے ہی جیسے دوسری سرگرمیاں جیسا کہ مذہبی عبادت گاہ جانا، ورزش کرنا یا کھیلنا ہماری ذہنی صحت کو فائدہ پہنچاتی ہیں۔ ان کے بغیر ہماری ذہنی صحت پر برا اثر پڑتا ہے۔ اسمارٹ فون کی وجہ سے بامعنی تعلق اور تعامل نہیں ہو پاتا۔ ہم دوستوں سے براہ راست ان کا حال احوال پوچھنے کی بجائے ان کے فیس بک پیجز دیکھنا شروع کر دیتے ہیں۔ ہم دوستوں کے ساتھ کسی تھیٹر یا سینما میں جانے کی بجائے انٹرنیٹ پر ڈرامے اور فلمیں دیکھتے ہیں۔ لیکن ذہنی صحت کے لیے لازمی ہے کہ جب بھی موقع ملے ہم اکٹھے ہوں۔

دوسروں کے ساتھ:
اگر آپ کچھ دوستوں کے ساتھ ہیں اور وہ ا سمارٹ فون استعمال کر رہے ہیں تو باہمی گفتگو کا معیار گر جائے گا۔ آپ نے خود بھی اس کا اندازہ لگایا ہو گا۔ اس سے گفتگو کا ربط بھی ٹوٹ جاتا ہے اور آپ کو لگتا ہے کہ آپ کی بات کو سنا نہیں جا رہا۔ زیادہ تر لوگوں کا ماننا ہے کہ کسی محفل میں ا سمارٹ فون کو استعمال نہیں کرنا چاہیے۔ ایک تحقیق کے نتیجے میں یہ بات سامنے آئی کہ 82 فیصد افراد کے خیال میں کسی محفل میں ا سمارٹ فون باہمی گفتگو کو متاثر کرتا ہے۔ بہرحال یہ جانتے ہوئے بھی ہم اپنے ا سمارٹ فون کو استعمال کرتے رہتے ہیں۔ امریکا میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق 89 فیصد شرکا نے کہا کہ انہوں نے جس حالیہ محفل میں شرکت کی تھی اس میں وہ ا سمارٹ فون استعمال کرتے رہے۔ جب ہم سماجی میل جول کے دوران ا سمارٹ فون استعمال کرتے ہیں تو اس سے ہماری اپنی شمولیت بھی متاثر ہوتی ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق جو لوگ باہر دوستوں کے ساتھ رات کے کھانے پر سمارٹ فون استعمال کرتے ہیں وہ دوسروں کی نسبت کم انجوائے کرتے ہیں اور زیادہ بور ہوتے ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ ہم نے جان بوجھ کر اس حقیقت پر آنکھیں بند کر لی ہیں۔ پس جب کسی محفل میں آپ جیب سے ا سمارٹ فون نکالنے لگیں تو یہ ضرور سوچیں کہ جب دوسرا ایسا کرنے لگتا ہے تو آپ کے احساسات کیا ہوتے ہیں۔

نظروں سے اوجھل:
بعض اوقات ا سمارٹ فون کے استعمال سے محض احتراز کافی نہیں ہوتا۔ ایک تحقیق کے مطابق ا سمارٹ فون سے توجہ تقسیم ہوتی ہے۔ نصف سے زائد امریکیوں کا خیال ہے کہ ا سمارٹ فون کی وجہ سے دوسروں کی جانب ان کی توجہ بٹ جاتی ہے۔ بعض تحقیقات کے مطابق ا سمارٹ فون کی میز پر موجودگی تک بامعنی گفتگو مشکل بنا دیتی ہے۔ تصور کریں کہ آپ کسی سے دل کی بات کہہ رہے ہیں، وہ سن یا سمجھ نہیں رہا یا پھر جواب نہیں دے رہا اور اس کی نظریں وقتاً فوقتاً اپنے فون پر پڑتی ہیں جو ساتھ ہی پڑا ہے۔ دوسروں کے ساتھ بھروسے اور یقین کا رشتہ استوار کرنے کے لیے توجہ سے سننا کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔ اور اگر ہم ایسا نہیں کر تے تو ہم اپنے تعلقات کو خراب کرتے ہیں۔ اگلی بار دوسروں سے بامعنی گفتگو کرتے وقت اس امر کا خیال رکھیں۔

اجنبیوں سے بات
بہت سی تحقیقات سے پتا چلتا ہے کہ اجنبیوں سے گفتگو، مثلاً کسی دکاندار، رکشے والے یا کیشیئر سے ہلکی پھلکی بات چیت ہمیں سماجی طور پر جڑے ہوئے ہونے کا احساس دلاتی ہے۔ لیکن ا سمارٹ فون اس پر کیسے اثر انداز ہوتا ہے؟ جی ہاں جب ہم اپنے ا سمارٹ فون میں مصروف ہوتے ہیں یا جب اس پر انحصار کرتے ہیں، تو ایسا ہوتا ہے۔ مثلاً ہم اجنبی لوگوں سے راستہ پوچھتے ہیں۔ لیکن ایک تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ اگر ہاتھ میں ا سمارٹ فون ہو تو لوگ دوسروں سے راستہ پوچھنے کی بجائے ا سمارٹ فون کی مدد سے راستہ تلاش کرتے ہیں۔ ان جانے لوگوں سے کسی قسم کا تعلق ختم کر دینے سے بیگانگی جنم لیتی ہے اور یہ احساس پیدا ہوتا ہے کہ وہ معاشرے سے کٹے ہوئے ہیں۔ عموماً کہا جاتا ہے کہ اجنبیوں سے بات مت کرو۔ ان سے بات کرتے ہوئے ہچکچاہٹ بھی ہوتی ہے۔ لیکن متعدد بار صورت حال ایسی ہوتی ہے جس میں دوسرے انسانوں سے گفتگو کرنی چاہیے اور ایسا کرنا ہمارے اور دوسرے پر خوش کن اثر ڈالتا ہے۔

بامقصد آن لائن
ہمارا خیال ہے، یا ہمیں بتایا گیا ہے کہ فیس بک اور ٹویٹر جیسے سوشل میڈیا کے پلیٹ فارم ایک دوسرے کو جوڑتے ہیں۔ لیکن معلوم یہ ہوا ہے کہ سماجی رابطوں کے لیے ا سمارٹ فون جیسے الیکٹرونک آلات کا استعمال اتنا بھی اچھا نہیں۔ ہمارے موڈ اور احسات پر آن لائن گفتگو کا اثر متعدد بار ایسا ہوتا ہے جیسے ہم نے بات ہی نہ کی ہو۔ دوسرے الفاظ میں یہ بے معنی سا ہوتا ہے۔ تعلق قائم کرنا انسانی فطرت ہے۔ اس لیے سوشل میڈیا یا آئن لائن ہو کر ادھر ادھر لوگوں کو ٹٹولتے رہنے سے بہتر ہے کہ اپنے دوست یا جاننے والے سے بھرپور چیٹ کر لی جائے۔ اس سے احساس زیاں نہیں ہوتا۔

حالِ دل
اگرچہ زیادہ تر تحقیقات سے پتا چلتا ہے کہ آپ کو الیکٹرونک آلات کی بجائے آمنے سامنے گفتگو کو ترجیح دینی چاہیے، لیکن ہر وقت ایسا ممکن نہیں ہوتا۔ جب والدین کسی کام سے سفر کر رہے ہوں یا کوئی قریبی دوست کسی دوسرے شہر چلا گیا ہو، تو آپ کیا کریں گے؟ انہیں افراد کو آپ حال دل سناتے ہیں۔ اس صورت میں سوشل میڈیا کے ذریعے رابطہ باآسانی ہو سکتا ہے۔ تعلقات کی برقراری کے لیے اسے استعمال کیا جا سکتا ہے کیونکہ ایسا نہ کرنے کی صورت میں رابطہ یا تعلق منقطع ہو سکتا ہے۔ پس ا سمارٹ فون اور اس میں موجود اپلی کیشنز ترک کرنے کی ضرورت نہیں بلکہ احتیاط کرنے کی ضرورت ہے تاکہ یہ ہمارے تعلقات پر اثرانداز نہ ہو سکے۔


متعلقہ خبریں


علیمہ خانم سے سوال کرنا جرم ، پی ٹی آئی کارکنوں کا صحافیوں پر حملہ وجود - منگل 09 ستمبر 2025

توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت کے بعد پی ٹی آئی کارکنان آپے سے باہر ، قیادت کی جانب سے کارکنان کو نہیں روکا گیا تشدد کسی صورت قبول نہیں،پی ٹی ائی کا معافی مانگنے اور واضع لائحہ عمل نہ دینے تک بائیکاٹ کرینگے، صحافیوں کا اعلان توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت کے بعد پی ٹی آئی کے کارکنان...

علیمہ خانم سے سوال کرنا جرم ، پی ٹی آئی کارکنوں کا صحافیوں پر حملہ

سیلاب سے تنہا مقابلہ نہیں کرسکتے، عالمی دُنیا ہماری مدد کرے، بلاول بھٹو وجود - منگل 09 ستمبر 2025

پہلے ہی اِس معاملے پر بہت تاخیرہو چکی ہے ، فوری طور پر اقوام متحدہ جانا چاہیے، پاکستان کے دوست ممالک مدد کرنا چاہتے ہیں سیلاب متاثرین کے نقصانات کا ازالہ ہوناچاہیے، ملک میں زرعی ایمرجنسی لگائی جانی چاہیے، ملتان میں متاثرین سے خطاب چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے کہا ...

سیلاب سے تنہا مقابلہ نہیں کرسکتے، عالمی دُنیا ہماری مدد کرے، بلاول بھٹو

کراچی سمیت سندھ بھرمیں گہرے بادلوں کا راج، بارش سے نشیبی علاقے زیر آب آنے کا خدشہ وجود - منگل 09 ستمبر 2025

محکمہ موسمیات نے اگلے 2 روز میں مزید موسلادھار بارشوں کا امکان ظاہر کردیا،شہریوں کو محتاط رہنے کی ہدایت پورٹ قاسم سمندر میں ماہی گیروں کی کشتی الٹ گئی، ایک ماہی گیر ڈوب کر جاں بحق جبکہ تین کو بچا لیا گیا، ریسکیو حکام کراچی سمیت سندھ کے مختلف علاقوں میں بارش کا سلسلہ وقفے وقفے...

کراچی سمیت سندھ بھرمیں گہرے بادلوں کا راج، بارش سے نشیبی علاقے زیر آب آنے کا خدشہ

سیلاب کے نقصانات میں حکمرانوں کی نااہلیاں شامل ہیں،حافظ نعیم وجود - منگل 09 ستمبر 2025

قدرتی آفات کو ہم اللہ تعالیٰ کی آزمائش سمجھ کر اِس سے نکلنے کی کوشش کرتے ہیں ، امیر جماعت اسلامی چالیس سال سے مسلط حکمران طبقے سے صرف اتنا پوچھتا ہوں کہ یہ کس کو بے وقوف بناتے ہیں، گفتگو امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ سیلاب کے نقصانات میں ہمارے حکمرانوں کی...

سیلاب کے نقصانات میں حکمرانوں کی نااہلیاں شامل ہیں،حافظ نعیم

ٹرمپ کی وارننگ،حماس کا مذاکرات پر آمادگی کا اعلان وجود - منگل 09 ستمبر 2025

کسی بھی معاہدے میں اسرائیل کا فلسطین سے مکمل انخلا شامل ہو نا چاہئے ہم اپنے عوام پر جارحیت کو روکنے کی ہر کوشش کا خیرمقدم کرتے ہیں، بیان فلسطینی تنظیم حماس نے اعلان کیا ہے کہ وہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے دی گئی آخری وارننگ کے بعد فوری طور پر مذاکرات کی میز پر بیٹھنے کے لیے تی...

ٹرمپ کی وارننگ،حماس کا مذاکرات پر آمادگی کا اعلان

سیلابی ریلا سندھ کی جانب رواں دواں، پنجاب میں سیلاب سے 42 لاکھ افراد متاثر، 56اموات وجود - پیر 08 ستمبر 2025

  بھارت نے دریائے ستلج میں مزید پانی چھوڑ دیا، مزید سیلابی صورت حال کا خدشہ،متعلقہ اداروں کا ہنگامی الرٹ جاری،ملتان میں ریلے سے نمٹنے کیلئے ضلعی انتظامیہ نے ایک عملی منصوبہ تیار کر لیا ،وزارت آبی وسائل صوبے بھر میں مختلف مقامات پر طوفانی بارشوں کا خطرہ ،پنجاب سے آنیو...

سیلابی ریلا سندھ کی جانب رواں دواں، پنجاب میں سیلاب سے 42 لاکھ افراد متاثر، 56اموات

جشن آمد رسولؐ، گلی کوچے برقی قمقموں سے روشن، ہر جانب نور کا سماں وجود - پیر 08 ستمبر 2025

  نماز فجر کے بعد مساجد اور گھروں میں ملکی ترقی اورسلامتی کیلئے دعا ئیں مانگی گئیں، فول پروف سکیورٹی انتظامات کراچی سے آزاد کشمیر تک ریلیاں اورجلوس نکالے گئے، فضائوں میں درود و سلام کی صدائوں کی گونج اٹھیں رحمت اللعالمین، خاتم النبیین، ہادی عالم حضرت محمد ﷺ کی ولادت ...

جشن آمد رسولؐ، گلی کوچے برقی قمقموں سے روشن، ہر جانب نور کا سماں

پاکستانی فضائیہ نے معرکہ حق میں اپنے کردار سے دنیا کو حیران کر دیا( صدر و وزیراعظم) وجود - پیر 08 ستمبر 2025

قوم کو پاک فضائیہ کی صلاحیتوں پر فخر ہے،پاک فضائیہ نے ہمیشہ ملکی حدود کا دفاع کیا،صدرآصف علی زرداری پاکستانی فضائیہ ہمیشہ کی طرح ملکی خودمختاری، جغرافیائی سرحدوں اور سالمیت کا بھرپور دفاع کرتی رہے گی،شہبازشریف صدر مملکت آصف علی زرداری اور وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے ...

پاکستانی فضائیہ نے معرکہ حق میں اپنے کردار سے دنیا کو حیران کر دیا( صدر و وزیراعظم)

بھارت کان کھول کر سن لے پاکستان کا دفاع ناقابل تسخیر ہے، حافظ نعیم وجود - پیر 08 ستمبر 2025

افواج پاکستان نے 6 ستمبر 1965 کو بھارت کے ناپاک عزائم خاک میں ملائے،امیر جماعت اسلامی پاکستان کسی ایکس وائی زی صدر وزیراعظم یا بیوروکریٹ کا نہیں ہے بلکہ پاکستانیوں کا ہے،میڈیا سے گفتگو لاہور(بیورورپورٹ) جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ بھارت کان کھول ...

بھارت کان کھول کر سن لے پاکستان کا دفاع ناقابل تسخیر ہے، حافظ نعیم

پاک افواج نے جارحیت کا دندان شکن جواب دے کر سرحدوں کا دفاع کیا،وفاقی وزرا وجود - پیر 08 ستمبر 2025

6ستمبرشجاعت اور بہادری کاتاریخ ساز دن،شہدا اور غازیوں کے ورثے سے ملنے والی طاقت ، جذبہ اور شجاعت ہماری اصل قوت ہے،محسن نقوی یومِ دفاع ہماری جرات کی روشن علامت ہے،پاک فوج نے ایک طاقت رکھنے والے دشمن کو شکست دی ،غرور کو توڑ کر ملک کا نام روشن کیا،مصطفی کمال وفاقی وزرا نے کہا ہے...

پاک افواج نے جارحیت کا دندان شکن جواب دے کر سرحدوں کا دفاع کیا،وفاقی وزرا

پاکستان ایٔر فورس ہماری قومی غیرت و وقار کی علامت ہے،بلاول بھٹو وجود - پیر 08 ستمبر 2025

ایٔر فورس ڈے پر پاک فضائیہ کے شہداء کو خراج عقیدت اور غازیوں کی جرأت کو سراہتا ہوں، چیئرمین  پیپلز پارٹی 7 ستمبر ہماری تاریخ میں جرأت، قربانی اور پاکستان ایٔر فورس کی بے مثال پیشہ ورانہ صلاحیت کا دن ہے،پیغام پاکستان پیپلز پارٹی کے چیٔرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پاکس...

پاکستان ایٔر فورس ہماری قومی غیرت و وقار کی علامت ہے،بلاول بھٹو

26ویں ترمیم کیخلاف دائر درخواستوں پر فل کورٹ کیوں نہیں،جسٹس منصور نے چیف جسٹس سے جواب مانگ لیا وجود - هفته 06 ستمبر 2025

پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کا اجلاس کیوں نہیں بلایا گیا؟سپریم کورٹ رولز کی منظوری سرکولیشن کے ذریعے کیوں کی گئی؟اختلافی نوٹ کو جاری کرنے سے متعلق پالیسی میں تبدیلی کیلئے انفرادی طور مشاورت کیوں کی گئی؟ ججز کی چھٹیوں پر جنرل آرڈر کیوں جاری کیا گیا؟ آپ ججز کوکنٹرولڈ فورس کے طور پ...

26ویں ترمیم کیخلاف دائر درخواستوں پر فل کورٹ کیوں نہیں،جسٹس منصور نے چیف جسٹس سے جواب مانگ لیا

مضامین
بھارتی آبی دہشت گردی وجود بدھ 10 ستمبر 2025
بھارتی آبی دہشت گردی

کواڈ اجلاس اور ٹیرف مسائلکواڈ اجلاس اور ٹیرف مسائل وجود بدھ 10 ستمبر 2025
کواڈ اجلاس اور ٹیرف مسائلکواڈ اجلاس اور ٹیرف مسائل

سنبھل فساد کے دلدل میں یوگی کا انتخابی دنگل وجود منگل 09 ستمبر 2025
سنبھل فساد کے دلدل میں یوگی کا انتخابی دنگل

بھارت میں لو جہاد کانیا قانون وجود منگل 09 ستمبر 2025
بھارت میں لو جہاد کانیا قانون

ہوتا ہے شب وروز تماشا میرے آگے وجود منگل 09 ستمبر 2025
ہوتا ہے شب وروز تماشا میرے آگے

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر