وجود

... loading ...

وجود

سانگھڑ کی شہہ رگ نارا کینال سوکھ رہی ہے،کپاس کی فصل خطرے سے دوچار

جمعه 04 مئی 2018 سانگھڑ کی شہہ رگ نارا کینال سوکھ رہی ہے،کپاس کی فصل خطرے سے دوچار

نارا کینال کو سندھ کے معدنیات سے مالامال ضلع سانگھڑ کی شہہ رگ تصور کیاجاتاہے ،اس پورے ضلع میں زراعت کے لیے آبیاری، اورلوگوں کے لیے پینے کے پانی کی فراہمی کابڑا بلکہ واحد ذریعہ ناراکینال ہے،یہ کینال دریائے سندھ کے بائیں کنارے پر کھدائی کے ذریعے سابقہ نارا ندی کی جگہ بنائی گئی تھی ۔ اس کینال کی تعمیر کے بعد سانگھڑ کا بظاہر صحرائی علاقہ لہلا اٹھاتھا اور اس ضلع کے عوام کے چہروں پر خوشی چھاگئی تھی لیکن تازہ ترین اطلاعات کے مطابق محکمہ انہار کے افسران کی غفلت اورکرپشن کی وجہ سے اب اس کینال میں پانی جمع کرنے کی گنجائش کم ہوتی جارہی ہے جس کی وجہ سے اب یہ کینال سوکھتی جارہی ہے جس کی وجہ سے بارشیں کم ہونے کی صورت میں اس ضلع کے عوام کوپانی کی شدید قلت کاسامنا کرنا پڑتاہے جبکہ اس وقت سب سے زیادہ افسوسناک صورت حال یہ ہے کہ یہ کینال گزشتہ دو ماہ سے باکل سوکھ چکی ہے،جس کی وجہ سے سانگھڑ ضلع کے وسیع علاقے سے تعلق رکھنے والے لوگ پانی کی بوند بوند کوترس گئے ہیں، اور جب انھیں پینے کوہی پانی دستیاب نہیں ہے تو فصلوں کی بوائی کے لیے کیسے سوچ سکتے ہیں۔

سانگھڑ کو سندھ میں کپاس پیدا کرنے والا ضلع تصور کیاجاتاہے اورکپاس کی پیداوار کے اعتبار سے اس ضلع کوپورے ملک پر سبقت حاصل ہے لیکن اس سال پانی کی شدید قلت کی وجہ سے کپاس کی فصل بھی تباہی سے دوچار ہے۔ ضلع سانگھڑ کے شہر کاہی کے پانی کی قلت سے دوچار پریشان حال کاشتکاروں نے گزشتہ روز پانی کی قلت کے خلاف مظاہرہ کرتے ہوئے ٹائرجلاکر سڑکیں بند کردی تھیں ،ان کاکہناتھا کہ یہ کپاس کی بوائی کاموسم ہے لیکن یہاں لوگوںکوپینے کے لیے بھی پانی دستیاب نہیں ہے کپاس کی بوائی کیسے کی جاسکتی ہے اور اگر کپاس کاشت نہ کی گئی توعلاقے کے کاشتکار پورے سال گزربسر کس طرح کریں گے۔کاشتکاروں کاکہناہے کہ پانی کی یہ قلت محکمہ انہار کے افسران نے مبینہ طورپر رشوت وصول کرنے کے لیے مصنوعی طورپر پیدا کی ہے تاکہ کاشتکار اپنی فصلوں کی بوائی کے لیے پانی حاصل کرنے کے لیے ان کی جیب گرم کرنے پرمبجور ہوجائیں۔

نارا کینال کی یہ صورتحال اس لیے بھی زیادہ قابل توجہ ہے کہ پاکستان پیپلزپارٹی جو اب سندھ میں اپنی حکومت بچانے اور وفاق میں قدم جمانے کی کوششوں میں مصروف ہے اور اپنی سابق کوتاہیوں کا ازالہ کرنے کے لیے کوشاں ہے،گزشتہ ماہ ہی سانگھڑ کے عوام کو پینے کاصاف پانی فراہم کرنے کے ایک منصوبے کا اعلان کیاتھا ،اچھرو تھر کے دیہات کو پینے کا صاف پانی فراہم کرنے کے لیے 56کیلو میٹر طویل بڑی پائپ لائن ڈالی گئی تھی اور اس کے ساتھ ہی تمام85 دیہات کوپانی کی فراہمی یقینی بنانے کے لیے 185کیلومیٹر طویل رابطہ لائنیں نصب کی گئی تھیں، اس کے بعد 31مارچ کو پاکستان پیپلزپارٹی کے سربراہ بلاول زرداری نے بڑے طمطراق کے ساتھ سانگھڑ پہنچ کر اچھرو تھر یعنی سندھ کے سفید صحرا کے کم وبیش 85 دیہات کوناراکینا ل سے پینے کا صاف پانی فراہم کرنے کے ایک منصوبے کاافتتاح کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ پیپلز پارٹی عوام کی مشکلات اورمسائل سے آگاہ ہے اور ان کے مسائل حل کرنے کے لیے کوشاںہے،لیکن یہ دعویٰ کرتے ہوئے وہ اس حقیقت سے لاعلم تھے کہ وہ اچھرو تھر کے 85دیہات کو جس ناراکینال سے پانی کی فراہمی کے منصوبے کاافتتاح کررہے اس ناراکینال میں اب پانی نام کی کوئی چیز باقی نہیں رہی ہے اور اس واضح سبب پاکستان پیپلز پارٹی کے ارباب اختیار کی جانب سے سفارش پر محکمہ انہار میں بھرتی کیئے جانے والے وہ افسر ہیں جنھیں اپنے فرائض سے زیادہ مراعات حاصل کرنے اور اوپر کی آمدنی حاصل کرنے کی فکر رہتی ہے اورجو ناراکینال کی صفائی کے لیے ہر سال مختص کی جانے والی رقم مبینہ طورپر خورد برد کرتے رہے ہیں ۔ نارا کینال کے اس طرح سوکھ جانے کی وجہ سے سانگھڑ ضلع میں جن زمینوں پر سبزیاں اور دوسری فصلیں اگائی جاتی ہیں اب ریت کے ٹیلوں میں تبدیل ہورہی ہیں۔

سانگھڑ کاعلاقہ سندھ کاایساعلاقہ ہے جہاں زیر زمین پانی حاصل کرنا جوئے شیر لانے سے بھی زیادہ مشکل کام ہے کیونکہ یہ وہ علاقہ ہے جہاں پانی کم وبیش500فٹ گہرائی پر ہی دستیاب ہوتا ہے ، جس کی وجہ سے اس علاقے کے لوگ پانی کی ضروریات کی تکمیل کے لیے باران رحمت پر اکتفا کرتے ہیں،علاقے کے لوگ بارش کاپانی تالابوں اور چھوٹے گڑھوں میں جمع کرلیتے ہیں جو پورے سال علاقے کے لوگوں اورمویشیوں کے کام آتاہے، یہی پانی اس ضلع کے لوگوں کے گھروں میں کھانا پکانے کے لیے بھی استعمال ہوتاہے ،لوگ یہی پانی پیتے ہیں اور اسی پانی کو آبپاشی کے لیے بھی استعمال کرتے ہیں۔ نارا کینال کی تعمیر کے بعد علاقے کے لوگوں کو پانی کے حصول اورپانی جمع کرنے کاایک اچھا ذریعہ میسر آگیاتھا جس میں بارش کے پانی کے علاوہ دریائے سندھ کاپانی بھی موجود ہوتاتھا لیکن کینال کی صفانی نہ ہونے کی وجہ سے اس میں جمع ہونے والی مٹی نے اس کی گہرائی کم اور پانی جمع کرنے کی صلاحیت سلب کرلی ہے جس کے نتیجے میں آج اس ضلع کے لوگ بوند بوند پانی کوترس رہے ہیں۔

ضلع سانگھڑ کے ایک پرانے رہائشی حاجی خان درس نے پانی کی قلت کے حوالے سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ پاکستان پیپلزپارٹی نے اچھرو تھر کے لوگوں کو نارا کینال سے پانی فراہم کرنے کے لیے پائپ لائنیں نصب کرکے بلاشبہ ایک اچھا کام کیا ہے لیکن صور ت حال یہ ہے کہ بلاول زرداری نے جس دن اس منصوبے کاافتتاح کیاتھا اس دن تو پائپ لائنوں میں پانی موجود تھا لیکن دوسرے ہی دن سے پائپ تو ہیں لیکن سوکھے ہوئے ان میں پانی ایک بوند بھی موجود نہیں ہے معلوم ہوتاہے کہ اس منصوبے کے افتتاح کے موقع متعلقہ ارباب اختیار نے کہیں اور سے پانی لاکر پائپ لائنوں کوبھر دیاتھا لیکن چونکہ نارا کینال میں پانی نہیں ہے اورمصنوعی طورپر پائپ لائنوں کوبھرنے کاکوئی مستقل انتظام نہیں کیاگیاہے اس لیے اب علاقے کے لوگ پانی کی شدید قلت کاشکار ہیں۔ ناراکینال میں پانی نہ ہونے کی وجہ سے لوگ واٹرٹینکرز سے پانی خریدنے پرمجبور ہیں جو دور دراز علاقوں سے پانی یہاں پہنچاتے ہیں ،جبکہ بجلی کی طویل لوڈ شیڈنگ نے علاقے کے لوگوں کی زندگی مزید اجیرن کردی ہے۔ضلع سانگھڑ کے ایک بڑے شہر کھپرو کے رہائشی لوگوں نے بتایا کہ پانی کی قلت کی وجہ سے اب ہم ساراسارا دن پانی کی تلاش میں سرگرداں رہتے ہیں جس کی وجہ سے ہمارا تمام کام ٹھپ ہوچکاہے ،ٹینکر سے پانی خریدنا ہمارے بس سے باہر ہے کیونکہ یہ بہت ہی مہنگا ثابت ہوتاہے۔کاشتکاروں کاکہنا ہے کہ محکمہ آبپاشی نے 16اپریل کو پانی جاری کرنے کاوعدہ کیاتھا لیکن کھپرو ،ڈھلیار ،بھٹ، بھیٹی ،گرہور شریف، پتھورو اور دیگر علاقوں کے شہری پانی کی شدید قلت سے دوچار ہیں۔

اس حوالے سے جب تھر ڈویژن میر پورخاص میں موجود محکمہ آبپاشی سندھ کے ایگزیکٹو انجینئر اشفاق میمن سے رابطہ قائم کیاگیاتو انھوں نے سانگھڑ میں پانی کی عدم موجودگی کااعتراف کرتے ہوئے کہا کہ یہ صحیح ہے کہ پانی کابحران موجود ہے لیکن یہ صورت حال صرف سانگھڑ تک ہی محدود نہیں ہے بلکہ صورت حال یہ ہے کہ دریائے سندھ سے بنائے گئے سسٹم ہی میں پانی موجود نہیں ہے جس کی وجہ سے انڈس ریور سسٹم اتھارٹی(ارسا) نے پورے سندھ میں مختلف کینالز کاپانی بند کرنے کے احکامات جاری کردیئے ہیں ظاہرہے کہ جب دریائے سندھ سے پانی فراہم نہیں کیاجائے گا تو نارا کینال میں پانی کہاں سے آسکتاہے اسے توسوکھنا ہی ہے۔انھوں نے بتایا کہ صرف ضلع سانگھڑ ہی نہیں بلکہ نارا اورروہڑی کینالز سے سیراب ہونے والے تمام اضلاع، شہر،قصبے اوردیہات پانی سے محروم ہیں ،تاہم انھوں نے کہا کہ

مئی کے پہلے ہفتے میں پانی مل جانے کی توقع ہے اس لیے امیدہے کہ اگلے چند روز میں پانی کی فراہمی بحال ہوجائے گی۔


متعلقہ خبریں


بھارت سے بڑھتی کشیدگی، پاکستان کا سلامتی کونسل اجلاس بلانے پر غور وجود - اتوار 04 مئی 2025

کشمیر میں حالیہ حملے کے بعد بھارتی جارحانہ اقدامات کے نتیجے میں پیدا ہونے والی صورتحال پر پاکستان گہری نظر رکھے ہوئے ہے جب مناسب وقت آئے گا تو پاکستان اجلاس بلانے کی درخواست کرے گا دہشت گردی میں بھارت ملوث ہے ، نہ صرف پاکستان بلکہ شمالی امریکا تک کے معاملات میںیہ بات دستاویزی ...

بھارت سے بڑھتی کشیدگی، پاکستان کا سلامتی کونسل اجلاس بلانے پر غور

بی این پی کے سربراہ ا خترمینگل نے عوامی مزاحمت کا اعلان کردیا وجود - اتوار 04 مئی 2025

  ہمارے لوگوں کو بے عزت کروگے ، ہماری نسل کشی کروگے ، ہماری خواتین کو سڑکوں پر گھسیٹو گے ، ہمارے نوجوانوں کی مسخ شدہ لاشیں پھینکو گے تو اس کے بعد بھی آپ کہو گے کہ ہم خاموش رہیں ہم پاکستان کی پارلیمنٹ اور عدلیہ سمیت تمام فورمز پر گئے لیکن ہمیں مایوسی کے سوا کچھ نہیں ملا...

بی این پی کے سربراہ ا خترمینگل نے عوامی مزاحمت کا اعلان کردیا

پہلگام فالز فلیگ کی آڑ میں کشمیریوں کو ٹارگٹ کیا جا رہا ہے ،مشعال ملک وجود - اتوار 04 مئی 2025

پہلگام میں صرف ہندوؤں کو نہیں بلکہ مسلمانوں اور دوسرے ممالک کے لوگوں کو بھی ٹارگٹ کیا انسانی حقوق کی کارکن اور حریت رہنما یاسین ملک کی اہلیہ مشعال ملک نے کہا ہے کہ بھارت پہلگام فالز فلیگ کی آڑ میں کشمیریوں کو ٹارگٹ کر رہا ہے ، کشمیری قوم بڑی بھاری قیمت ادا کر رہی ہے ۔پریس کان...

پہلگام فالز فلیگ کی آڑ میں کشمیریوں کو ٹارگٹ کیا جا رہا ہے ،مشعال ملک

پریس فریڈم انڈیکس ،پاکستان کی تنزلی، 152سے 158درجے پر آگیا وجود - اتوار 04 مئی 2025

  عالمی صحافتی تنظیم رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز کی 180ممالک میں آزادی صحافت کی صورتحال پر رپورٹ جاری عالمی پریس فریڈم انڈیکس میں پاکستان کی تنزلی ہوگئی۔عالمی صحافتی تنظیم رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز نے 180ممالک میں آزادی صحافت کی صورتحال پر نئی رپورٹ جاری کردی۔عالمی پریس فریڈم ان...

پریس فریڈم انڈیکس ،پاکستان کی تنزلی، 152سے 158درجے پر آگیا

بھارت پہلگام واقعے میںکوئی بھی ثبوت دینے میں ناکام رہا،وزیراعظم وجود - اتوار 04 مئی 2025

  بھارتی اقدامات پاکستان کی انسداد دہشت گردی کی کوششوں سے توجہ ہٹانے کی مذموم کوشش ہے بھارت کی اشتعال انگیز کارروائیوں کے باوجود پاکستان کا ردعمل ذمہ دارانہ رہا ہے، شہباز شریف وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پہلگام واقعہ کے بعد بھارت کی اشتعال انگیز کارروائیوں کے با...

بھارت پہلگام واقعے میںکوئی بھی ثبوت دینے میں ناکام رہا،وزیراعظم

پاکستان پر حملہ ہو تو بھارت کی سات ریاستوں پر قبضہ کرلیں گے ،بنگلادیشی میجر جنرل وجود - اتوار 04 مئی 2025

موجودہ حالات میںچین کے ساتھ مشترکہ فوجی تعاون کی بات چیت شروع کرنا ضروری ہے بنگلادیش کے عبوری سربراہ محمد یونس کے قریبی ساتھی فضل الرحمان کا بھارت کو کرار جواب بنگلادیش کے سابق آرمی آفیسر فضل الرحمان نے خبردار کیا ہے کہ اگر پاکستان پر حملہ ہوا تو ہم بھارت کی 7شمال مشرقی ریا...

پاکستان پر حملہ ہو تو بھارت کی سات ریاستوں پر قبضہ کرلیں گے ،بنگلادیشی میجر جنرل

بھارتی مطالبہ مسترد ،آئی ایم ایف سے پاکستان کو 2.3ارب ڈالر پیکیج ملنے کا امکان وجود - اتوار 04 مئی 2025

بھارت نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ سے پاکستان کی جاری امداد روکنے کا مطالبہ کیا تھا ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس 9مئی کو اپنے شیڈول کے مطابق ہی ہوگا، نمائندہ آئی ایم ایف آئی ایم ایف نے پاکستان مخالف بھارتی مطالبہ مسترد کردیا ہے جب کہ پاکستان کو 2.3 ارب ڈالر پیکیج ملنے کا بھی امکان ہ...

بھارتی مطالبہ مسترد ،آئی ایم ایف سے پاکستان کو 2.3ارب ڈالر پیکیج ملنے کا امکان

پاکستان نے ابدالی میزائل کا کامیاب تجربہ کر لیا وجود - اتوار 04 مئی 2025

  زمین سے زمین تک مار کرنے والا میزائل450کلومیٹر تک ہدف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے تجربے کا مقصد افواج کی عملی تیاری جانچنا اور میزائل کے اہم تکنیکی پہلوؤں کا جائزہ لینا تھا، آئی ایس پی آر پاکستان نے آج کامیابی کے ساتھ ابدالی ویپن سسٹم کا تربیتی تجربہ کیا ہے ...

پاکستان نے ابدالی میزائل کا کامیاب تجربہ کر لیا

بھارت میں قید بے گناہ پاکستانیوں کو جعلی مقابلوں میں مارنے کا منصوبہ وجود - اتوار 04 مئی 2025

فیک انکاؤنٹر کے فوری بعد بھارتی میڈیا کو لاشیں اور پلانٹڈ ہتھیار کی ویڈیوز اور تصویریں شیئر کی جائیں گی غیر قانونی قید افراد کو مارنے کے بعد پاکستان کی طرف سے سرحد پار دہشت گرد قرار دیا جائے گا، ذرائع بھارتی فوج اور انٹیلی جنس نے غیر قانونی اور جبراً حراست میں رکھے معصوم پاکس...

بھارت میں قید بے گناہ پاکستانیوں کو جعلی مقابلوں میں مارنے کا منصوبہ

مودی نے پہلگام فالس فلیگ کا ڈراما بِہار الیکشن کیلئے رچایا،بھارتی میڈیا وجود - اتوار 04 مئی 2025

  پوری قوم پہلگام واقعے کے غم میں مبتلا ہے اور مودی بہار انتخابات میں مصروف ہیں، میڈیا مودی پہلگام واقعے کو سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کے لیے استعمال کررہے ہیں، سیاسی تجزیہ کار پہلگام فالس فلیگ کے فوراً بعد مودی کی بہار الیکشن کے لیے اچانک سرگرمیاں بھارتی میڈیا کی شہ سرخیوں...

مودی نے پہلگام فالس فلیگ کا ڈراما بِہار الیکشن کیلئے رچایا،بھارتی میڈیا

جنگ مسلط کرنے کی کوشش کا فیصلہ کن جواب دیں گے، کور کمانڈرز کانفرنس وجود - هفته 03 مئی 2025

  بھارت کی جانب سے پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنا انتہائی خطرناک ہے ،پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنے سے پاکستان کی 24 کروڑ آبادی متاثر ہوگی ، جنوبی ایشیا میں عدم استحکام میں اضافہ ہوگا پاکستان کے امن اور ترقی کا راستہ کسی بھی بلاواسطہ یا پراکسیز کے ذریعے نہیں روکا ...

جنگ مسلط کرنے کی کوشش کا فیصلہ کن جواب دیں گے، کور کمانڈرز کانفرنس

برادر ممالک کشیدگی میں کمی کے لیے ہندوستان پر دباؤ ڈالیں،وزیراعظم کی سفراء سے بات چیت وجود - هفته 03 مئی 2025

  پاکستان نے گزشتہ برسوں میں انسداد دہشت گردی کی کوششوں میں بڑی قربانیاں دی ہیں، بغیر کسی ثبوت کے پاکستان کو پہلگام واقعے سے جوڑنے کے بے بنیاد بھارتی الزامات کو مسترد کرتے ہیں پاکستان خود دہشت گردی کا شکار رہا اور خطے میں دہشت گردی کے ہر واقعے کی مذمت کرتا ہے ،وزیراعظم...

برادر ممالک کشیدگی میں کمی کے لیے ہندوستان پر دباؤ ڈالیں،وزیراعظم کی سفراء سے بات چیت

مضامین
قائد اعظم کے دورہ 'مرے کالج' کی یاد میں تقریب وجود اتوار 04 مئی 2025
قائد اعظم کے دورہ 'مرے کالج' کی یاد میں تقریب

دہلی پر سبزہلالی پرچم لہرانے کا وقت آگیا ہے جمہور کی وجود اتوار 04 مئی 2025
دہلی پر سبزہلالی پرچم لہرانے کا وقت آگیا ہے جمہور کی

سیلِ زماں کے ایک تھپیڑے کی دیر ہے وجود اتوار 04 مئی 2025
سیلِ زماں کے ایک تھپیڑے کی دیر ہے

بھارتی جنگی جنون وجود هفته 03 مئی 2025
بھارتی جنگی جنون

چکر اور گھن چکر وجود هفته 03 مئی 2025
چکر اور گھن چکر

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر