وجود

... loading ...

وجود

کراچی میں بجلی اور پانی کا بحران

جمعه 27 اپریل 2018 کراچی میں بجلی اور پانی کا بحران

وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ مْلک میں بجلی طلب سے زیادہ ہے، جہاں بجلی چوری ہو گی وہاں لوڈشیڈنگ کی تکلیف برداشت کرنا ہو گی۔کراچی میں بجلی کی مکمل لوڈشیڈنگ کا خاتمہ 100فیصد بلوں کی ادائیگی سے مشروط ہے۔اْن کا کہنا تھا کہ کراچی میں بجلی کا بحران حل کر دیا ہے۔ کے الیکٹرک اور سوئی سدرن گیس کے درمیان جاری مسائل کو حل کرا دیا ہے،کے الیکٹرک کو جتنی گیس کی ضرورت ہو گی وہ سوئی سدرن گیس کمپنی فراہم کرے گی اِس پر عمل درآمد شروع کر دیا گیا ہے۔کے الیکٹرک کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ کراچی کو ضرورت کے مطابق بجلی کی فراہمی کو یقینی بنائے اور لوڈشیڈنگ کے خاتمے کے لیے فوری اقدامات کئے جائیں۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ بجلی کی فراہمی پر وفاق اور سندھ حکومت کا کوئی تنازع نہیں، کے الیکٹرک اور دوسرے اداروں کے درمیان واجبات کی ادائیگی کے مسئلے کو حل کرانے کے لیے مشیر خزانہ مفتاح اسماعیل کی ڈیوٹی لگا دی گئی ہے۔ وہ اگلے پچیس دِنوں میں مسئلے کا حل کرائیں گے۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ جن علاقوں میں 50سے60فیصد بجلی چوری ہو رہی ہے، وہاں بلا تعطل بجلی فراہم نہیں کر سکتے۔کراچی میں اگر بجلی کے بلوں کی ادائیگی موثر طریقے سے کی جائے گی تو لوڈشیڈنگ کا مسئلہ حل ہو جائے گا۔

کراچی میں بجلی کی لوڈشیڈنگ کیوں ہو رہی ہے اور پانی کی قلت کی وجہ کیا ہے اِس کا فیصلہ ماہرین کو بیٹھ کر کرنا چاہئے اور اسے سیاسی بنانے سے گریز کرنا چاہئے اِس کا پائیدار حل وہی ہو گا جو حقیقی اسباب کو دور کر کے کیا جائے گا، لوڈشیڈنگ کے مسئلے کا جو حل وزیراعظم نے نکالا ہے وہ وقتی اور عبوری طور پر تو کارآمد ہو گا،لیکن اِس کا مستقل حل نکالنے کے لیے ضروری ہے کہ وہ اسباب و علل دور کئے جائیں جن کی وجہ سے یہ بحران پیدا ہوتا ہے، کے الیکٹرک کو وفاق کی جانب سے جو بجلی فراہم کی جاتی ہے اس میں تو کوئی کمی نہیں کی گئی،اگر ایسا ہوتا تو وفاق کو ذمہ دار ٹھہرایا جاتا،اصل معاملہ یہ ہے کہ کے الیکٹرک نے سوئی سدرن کے80ارب روپے کے واجبات ادا کرنے ہیں، جس کی وجہ سے گیس کی فراہمی بند کر دی گئی اور گیس سے کے الیکٹرک جو بجلی بناتا ہے وہ نہ بن سکی۔ظاہر ہے ایسی صورت میں لوڈشیڈنگ تو ہونا تھی۔وزیراعظم کے حکم سے اگر عبوری طور پر گیس بحال کر دی گئی ہے تو بھی اصل ضرورت یہ ہے کہ واجبات کا مسئلہ مستقل بنیادوں پر حل کیا جائے۔پہلا سوال تو یہ ہے کہ کے الیکٹرک واجبات کی ادائیگی کیوں نہیں کر رہی اور کب تک اِس معاملے کو لٹکایا جاتا رہے گا،پہلے بھی جب کراچی میں بجلی کا بحران پیدا ہوا تھا تو پنجاب کے حصے کی بجلی کم کر کے کراچی کو پوری بجلی دی جاتی رہی تھی،غالباً کے الیکٹرک کی انتظامیہ یہ چاہتی ہے کہ اْسے جو سستی بجلی ملتی ہے اسی کو سپلائی کر کے کمائی کی جاتی رہے اور گیس سے بجلی کم سے کم بنائی جائے۔

دوسری وجہ یہ ہے کہ کے الیکٹرک نے وعدے کے مطابق اپنے پلانٹ پر وہ سرمایہ کاری بھی نہیں کی جو اَپ گریڈیشن کے لیے ضروری تھی۔ اگر ایسا کیا جاتا تو بحران پیدا نہ ہوتا، اب وزیراعظم نے اگر اپنے مشیر کی ذمہ داری لگائی ہے کہ وہ ایک معینہ مدت کے اندر مسئلہ حل کرائیں تو بھی واجبات کی ادائیگی تو بہر حال کرنا ہو گی، کیونکہ کے الیکٹرک کاروباری ادارہ ہے وہ بجلی کی فروخت سے معقول منافع کماتا ہے، اِس لیے اسے اپنی ادائیگیوں کا حساب صاف رکھنا چاہئے وہ کوئی رفاہی ادارہ تو نہیں ہے کہ عوام کے ٹیکسوں سے حاصل ہونے والی رقوم اسے معاف کر دی جائیں، اِس لیے اس سارے معاملے کو مستقل اور درست بنیادوں پر حل کرنا ضروری ہے۔

جہاں تک شہر میں پانی کی قلت کا تعلق ہے وہ آج سے نہیں،عشروں سے موجود ہے،لیکن بدقسمتی کی بات ہے کہ یہ مسئلہ حل کرنے کی جانب کسی بھی حکومت نے توجہ نہیں دی، اِسی لیے وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ پانی کا مسئلہ زیادہ سنگین ہوتا رہا ہے۔ دس سال سے صوبہ سندھ میں پیپلزپارٹی کی حکومت ہے اس وقت تو صوبائی حکومت کو وفاق سے شکایات ہو سکتی ہیں،لیکن جب وفاق میں بھی پیپلزپارٹی حکمران تھی اور پارٹی کے صدر مْلک کے صدر بھی تھے اْس وقت تو پانی کا مسئلہ حل ہو جانا چاہئے تھا، لیکن اس تمام عرصے میں شہری پانی کے سلسلے میں مشکلات کا شکار رہے اس کی بڑی وجہ بظاہر یہ ہے کہ شہر کو جو پانی سپلائی ہوتا ہے، اس کا بیشتر حصہ کثیر المنزلہ عمارتیں لے جاتی ہیں ان عمارتوں میں رہائش پذیر لوگوں کی تعداد بہت زیادہ ہے اور انہیں پانی کی جتنی ضرورت ہوتی ہے اس کا اہتمام تو بلڈنگ بنانے والوں کو کرنا چاہئے،لیکن وہ اس سے احتراز کرتے ہیں نتیجتاً شہر کو سپلائی ہونے والا پانی کم پڑ جاتا ہے اور لوگوں کو احتجاج کرنا پڑتا ہے، احتجاج سے مسئلہ تو سامنے آ جاتا ہے، لیکن حل نہیں نکلتا،حل تو صوبائی حکومت اور شہر کے میئر کو مل بیٹھ کر ہی نکالنا ہو گا،لیکن بدقسمتی کی بات یہ ہے کہ صوبائی حکومت ایک پارٹی کی ہے اور میئر کاتعلق دوسری سیاسی جماعت سے ہے،دونوں کی نہ صرف آپس میں نہیں بنتی،بلکہ وہ ایک دوسرے کو مسائل کا ذمہ دار ٹھہراتے رہتے ہیں۔میئر وسائل میں کمی کا رونا روتے ہیں تو صوبائی حکومت الزام لگاتی ہے کو جو وسائل میئر کی ڈسپوزل پر ہیں ان کا درست استعمال نہیں ہو رہا اور ان میں خوردبْرد ہوتی ہے۔اب الزام تراشی اور مٹکے توڑ کر احتجاج کرنے سے تو مسئلہ حل نہیں ہو گا، وزیراعظم کراچی میں تھے تو انہیں کوشش کر کے فریقین کو ایک میز پر بٹھا کر پانی کا مسئلہ بھی حل کرانا چاہئے تھا، ویسے تو جسٹس(ر)امیر ہانی مسلم بھی اپنی سی کوشش کر رہے ہیں،لیکن معاملہ پھر بھی حل ہونے میں نہیں آرہا،اب جس شہر کی دو بنیادی ضرورتیں ہی پوری نہیں ہو رہی ہیں وہ اپنے باقی مسئلے کیسے حل کرے گا اس کا جواب تو حکومت اور آبائے شہر کے ذمے ہے،البتہ بلڈرز اس تمام تر صورتِ حال میں اپنے کاروباری مفادات حاصل کرنے میں کسی نہ کسی طرح کامیاب ہیں ایسی صورت میں احتجاج کی لہر کیا رنگ لائے ۔


متعلقہ خبریں


علیمہ خانم سے سوال کرنا جرم ، پی ٹی آئی کارکنوں کا صحافیوں پر حملہ وجود - منگل 09 ستمبر 2025

توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت کے بعد پی ٹی آئی کارکنان آپے سے باہر ، قیادت کی جانب سے کارکنان کو نہیں روکا گیا تشدد کسی صورت قبول نہیں،پی ٹی ائی کا معافی مانگنے اور واضع لائحہ عمل نہ دینے تک بائیکاٹ کرینگے، صحافیوں کا اعلان توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت کے بعد پی ٹی آئی کے کارکنان...

علیمہ خانم سے سوال کرنا جرم ، پی ٹی آئی کارکنوں کا صحافیوں پر حملہ

سیلاب سے تنہا مقابلہ نہیں کرسکتے، عالمی دُنیا ہماری مدد کرے، بلاول بھٹو وجود - منگل 09 ستمبر 2025

پہلے ہی اِس معاملے پر بہت تاخیرہو چکی ہے ، فوری طور پر اقوام متحدہ جانا چاہیے، پاکستان کے دوست ممالک مدد کرنا چاہتے ہیں سیلاب متاثرین کے نقصانات کا ازالہ ہوناچاہیے، ملک میں زرعی ایمرجنسی لگائی جانی چاہیے، ملتان میں متاثرین سے خطاب چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے کہا ...

سیلاب سے تنہا مقابلہ نہیں کرسکتے، عالمی دُنیا ہماری مدد کرے، بلاول بھٹو

کراچی سمیت سندھ بھرمیں گہرے بادلوں کا راج، بارش سے نشیبی علاقے زیر آب آنے کا خدشہ وجود - منگل 09 ستمبر 2025

محکمہ موسمیات نے اگلے 2 روز میں مزید موسلادھار بارشوں کا امکان ظاہر کردیا،شہریوں کو محتاط رہنے کی ہدایت پورٹ قاسم سمندر میں ماہی گیروں کی کشتی الٹ گئی، ایک ماہی گیر ڈوب کر جاں بحق جبکہ تین کو بچا لیا گیا، ریسکیو حکام کراچی سمیت سندھ کے مختلف علاقوں میں بارش کا سلسلہ وقفے وقفے...

کراچی سمیت سندھ بھرمیں گہرے بادلوں کا راج، بارش سے نشیبی علاقے زیر آب آنے کا خدشہ

سیلاب کے نقصانات میں حکمرانوں کی نااہلیاں شامل ہیں،حافظ نعیم وجود - منگل 09 ستمبر 2025

قدرتی آفات کو ہم اللہ تعالیٰ کی آزمائش سمجھ کر اِس سے نکلنے کی کوشش کرتے ہیں ، امیر جماعت اسلامی چالیس سال سے مسلط حکمران طبقے سے صرف اتنا پوچھتا ہوں کہ یہ کس کو بے وقوف بناتے ہیں، گفتگو امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ سیلاب کے نقصانات میں ہمارے حکمرانوں کی...

سیلاب کے نقصانات میں حکمرانوں کی نااہلیاں شامل ہیں،حافظ نعیم

ٹرمپ کی وارننگ،حماس کا مذاکرات پر آمادگی کا اعلان وجود - منگل 09 ستمبر 2025

کسی بھی معاہدے میں اسرائیل کا فلسطین سے مکمل انخلا شامل ہو نا چاہئے ہم اپنے عوام پر جارحیت کو روکنے کی ہر کوشش کا خیرمقدم کرتے ہیں، بیان فلسطینی تنظیم حماس نے اعلان کیا ہے کہ وہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے دی گئی آخری وارننگ کے بعد فوری طور پر مذاکرات کی میز پر بیٹھنے کے لیے تی...

ٹرمپ کی وارننگ،حماس کا مذاکرات پر آمادگی کا اعلان

سیلابی ریلا سندھ کی جانب رواں دواں، پنجاب میں سیلاب سے 42 لاکھ افراد متاثر، 56اموات وجود - پیر 08 ستمبر 2025

  بھارت نے دریائے ستلج میں مزید پانی چھوڑ دیا، مزید سیلابی صورت حال کا خدشہ،متعلقہ اداروں کا ہنگامی الرٹ جاری،ملتان میں ریلے سے نمٹنے کیلئے ضلعی انتظامیہ نے ایک عملی منصوبہ تیار کر لیا ،وزارت آبی وسائل صوبے بھر میں مختلف مقامات پر طوفانی بارشوں کا خطرہ ،پنجاب سے آنیو...

سیلابی ریلا سندھ کی جانب رواں دواں، پنجاب میں سیلاب سے 42 لاکھ افراد متاثر، 56اموات

جشن آمد رسولؐ، گلی کوچے برقی قمقموں سے روشن، ہر جانب نور کا سماں وجود - پیر 08 ستمبر 2025

  نماز فجر کے بعد مساجد اور گھروں میں ملکی ترقی اورسلامتی کیلئے دعا ئیں مانگی گئیں، فول پروف سکیورٹی انتظامات کراچی سے آزاد کشمیر تک ریلیاں اورجلوس نکالے گئے، فضائوں میں درود و سلام کی صدائوں کی گونج اٹھیں رحمت اللعالمین، خاتم النبیین، ہادی عالم حضرت محمد ﷺ کی ولادت ...

جشن آمد رسولؐ، گلی کوچے برقی قمقموں سے روشن، ہر جانب نور کا سماں

پاکستانی فضائیہ نے معرکہ حق میں اپنے کردار سے دنیا کو حیران کر دیا( صدر و وزیراعظم) وجود - پیر 08 ستمبر 2025

قوم کو پاک فضائیہ کی صلاحیتوں پر فخر ہے،پاک فضائیہ نے ہمیشہ ملکی حدود کا دفاع کیا،صدرآصف علی زرداری پاکستانی فضائیہ ہمیشہ کی طرح ملکی خودمختاری، جغرافیائی سرحدوں اور سالمیت کا بھرپور دفاع کرتی رہے گی،شہبازشریف صدر مملکت آصف علی زرداری اور وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے ...

پاکستانی فضائیہ نے معرکہ حق میں اپنے کردار سے دنیا کو حیران کر دیا( صدر و وزیراعظم)

بھارت کان کھول کر سن لے پاکستان کا دفاع ناقابل تسخیر ہے، حافظ نعیم وجود - پیر 08 ستمبر 2025

افواج پاکستان نے 6 ستمبر 1965 کو بھارت کے ناپاک عزائم خاک میں ملائے،امیر جماعت اسلامی پاکستان کسی ایکس وائی زی صدر وزیراعظم یا بیوروکریٹ کا نہیں ہے بلکہ پاکستانیوں کا ہے،میڈیا سے گفتگو لاہور(بیورورپورٹ) جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ بھارت کان کھول ...

بھارت کان کھول کر سن لے پاکستان کا دفاع ناقابل تسخیر ہے، حافظ نعیم

پاک افواج نے جارحیت کا دندان شکن جواب دے کر سرحدوں کا دفاع کیا،وفاقی وزرا وجود - پیر 08 ستمبر 2025

6ستمبرشجاعت اور بہادری کاتاریخ ساز دن،شہدا اور غازیوں کے ورثے سے ملنے والی طاقت ، جذبہ اور شجاعت ہماری اصل قوت ہے،محسن نقوی یومِ دفاع ہماری جرات کی روشن علامت ہے،پاک فوج نے ایک طاقت رکھنے والے دشمن کو شکست دی ،غرور کو توڑ کر ملک کا نام روشن کیا،مصطفی کمال وفاقی وزرا نے کہا ہے...

پاک افواج نے جارحیت کا دندان شکن جواب دے کر سرحدوں کا دفاع کیا،وفاقی وزرا

پاکستان ایٔر فورس ہماری قومی غیرت و وقار کی علامت ہے،بلاول بھٹو وجود - پیر 08 ستمبر 2025

ایٔر فورس ڈے پر پاک فضائیہ کے شہداء کو خراج عقیدت اور غازیوں کی جرأت کو سراہتا ہوں، چیئرمین  پیپلز پارٹی 7 ستمبر ہماری تاریخ میں جرأت، قربانی اور پاکستان ایٔر فورس کی بے مثال پیشہ ورانہ صلاحیت کا دن ہے،پیغام پاکستان پیپلز پارٹی کے چیٔرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پاکس...

پاکستان ایٔر فورس ہماری قومی غیرت و وقار کی علامت ہے،بلاول بھٹو

26ویں ترمیم کیخلاف دائر درخواستوں پر فل کورٹ کیوں نہیں،جسٹس منصور نے چیف جسٹس سے جواب مانگ لیا وجود - هفته 06 ستمبر 2025

پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کا اجلاس کیوں نہیں بلایا گیا؟سپریم کورٹ رولز کی منظوری سرکولیشن کے ذریعے کیوں کی گئی؟اختلافی نوٹ کو جاری کرنے سے متعلق پالیسی میں تبدیلی کیلئے انفرادی طور مشاورت کیوں کی گئی؟ ججز کی چھٹیوں پر جنرل آرڈر کیوں جاری کیا گیا؟ آپ ججز کوکنٹرولڈ فورس کے طور پ...

26ویں ترمیم کیخلاف دائر درخواستوں پر فل کورٹ کیوں نہیں،جسٹس منصور نے چیف جسٹس سے جواب مانگ لیا

مضامین
منافع خور مافیا اور بھوکے عوام وجود جمعرات 11 ستمبر 2025
منافع خور مافیا اور بھوکے عوام

قائد اعظم کا خواب، اسلامی فلاحی معاشرہ وجود جمعرات 11 ستمبر 2025
قائد اعظم کا خواب، اسلامی فلاحی معاشرہ

بھارتی آبی دہشت گردی وجود بدھ 10 ستمبر 2025
بھارتی آبی دہشت گردی

کواڈ اجلاس اور ٹیرف مسائلکواڈ اجلاس اور ٹیرف مسائل وجود بدھ 10 ستمبر 2025
کواڈ اجلاس اور ٹیرف مسائلکواڈ اجلاس اور ٹیرف مسائل

سنبھل فساد کے دلدل میں یوگی کا انتخابی دنگل وجود منگل 09 ستمبر 2025
سنبھل فساد کے دلدل میں یوگی کا انتخابی دنگل

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر