... loading ...
تحریک انصاف نے کے پی کے میں اپنے 20 ارکان پر الزام لگایا ہے کہ انہوں نے سینیٹ کے الیکشن میں 60 کروڑ روپے وصول کئے۔ ان میں خواتین ارکان بھی شامل ہیں اور وزیراعلیٰ کے اپنے بیان کے مطابق، ان کے گھرانے کی خواتین کا نام بھی ان میں آتا ہے۔ اعلان تو یہی ہوا ہے کہ ان ارکان کو پارٹی سے نکال دیا گیا ہے۔ تاہم ان کے نام نوٹس جاری کرکے وضاحت بھی طلب کی گئی ہے کہ وہ بتائیں کہ انہوں نے رقم لی یا نہیں۔ اس سارے معاملے میں ابہام یہ ہے کہ جن ارکان کو پارٹی سے نکال دیا گیا ہے، اب اگر پارٹی میں ہیں ہی نہیں تو شوکاز نوٹس کا جواب کس حیثیت میں دیں گے۔ وہ جس پارٹی کے رکن تھے، وہ تو انہیں نکال چکی۔ اب وہ کس حیثیت میں پارٹی قیادت کو جوابدہ ہیں؟ یہ تو گھوڑے کے آگے گاڑی باندھنے والی بات ہے یا پھر ’’سزا خطائے نظر سے پہلے، عتاب جرم سخن سے پہلے‘‘ والا معاملہ ہے۔ طریق کار تو یہ ہوتا ہے کہ کسی کو شوکاز پہلے دیا جاتا ہے اور ایکشن بعد میں لیا جاتا ہے۔ یہاں معاملہ الٹ ہے یعنی ایکشن پہلے اور شوکاز بعد میں۔ خیر آپ اسے ایک ٹیکنیکل مسئلہ بھی کہہ سکتے ہیں اور کوئی انقلابی یہ الزام بھی دھر سکتا ہے کہ اس طرح کی مین میخ نکال کر تجزیہ نگار دراصل کرپٹ لوگوں کی حمایت کر رہا ہے۔ اس لیے اس معاملے کو یہیں چھوڑ کر ہم اس کے ایک دوسرے پہلو پر بات کرتے ہیں۔ الزام یہ ہے کہ ان ارکان نے (اور بعض دوسرے ارکان نے بھی جن کا تعلق دوسری جماعتوں سے ہے) کروڑوں روپے لیے اور اس حق الخدمت کے بدلے میں ووٹ دئیے۔ اب سوال یہ ہے کہ ووٹ فروخت کرنا اگر جرم ہے تو کیا خریدنا جرم نہیں ہے؟ اور اگر واقعی یہ دونوں جرم ایک ساتھ سرزد ہوئے ہیں تو پیسہ لینے والوں کو تو پارٹی سے نکالا جارہا اور انہیں شوکاز دئیے جا رہے ہیں، لیکن جن لوگوں نے ووٹ خریدے اور ان ووٹوں سے سینیٹر منتخب ہوکر معزز ایوان میں بیٹھے ہیں، فی الحال ان کی جانب کسی کی نظر نہیں گئی، یہ سوال الیکشن کمیشن سے بھی ہے کہ اس نے ووٹوں کی خرید و فروخت کے معاملے پر شروع شروع میں جو سرگرمی دکھائی تھی، اب وہ سست روی میں کیوں بدل گئی ہے۔ کیا ووٹ خرید کر سینیٹ کا رکن بننے والے معزز ارکان قانون سے بالاتر ہیں، پھر یہ سوال بھی اٹھایا جاسکتا ہے کہ کیا ان سینیٹروں کا چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین منتخب کرنا جائز امر ہے۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی یہی بات کرتے ہیں کہ جو لوگ ووٹوں کی خرید و فروخت میں ملوث ہیں۔ وہ لائق تکریم نہیں ہیں۔ اس پر وزیراعظم عباسی کو ہدف تنقید بھی بنایا جاتا ہے لیکن ہمارے خیال میں چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے اپنے دور لاہور کے دوران جن خیالات کا اظہار کیا وہ ان کی بردباری اور تحمل پر دلالت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم ان کے بڑے ہیں، وہ جو کچھ بھی کہیں میں ان کے خلاف کوئی بات نہیں کروں گا، لگتا یہ ہے کہ ایک بڑے عہدے پر فائز ہوکر صادق سنجرانی کا رویہ باوقار ہوگیا ہے۔ اس لیے وہ اس فضا سے نکلنے کی کوشش کر رہے ہیں، جو ووٹوں کی خرید و فروخت کی وجہ سے گزشتہ ڈیڑھ ماہ سے چلی آرہی تھی۔
عمران خان نے اپنے پارٹی ارکان کے خلاف جو ایکشن لیا ہے۔ اس کی تعریف کی جا رہی ہے بلکہ ان کے بعض ساتھی تو اس معاملے کو بہت بڑھا چڑھا کر پیش کر رہے ہیں اور دوسری جماعتوں کے رہنماؤں کو بھی انگیخت کر رہے ہیں کہ وہ بھی اپنے ان ارکان کے خلاف کارروائی کریں، جنہوں نے ووٹ بیچے۔ جن جماعتوں کے سربراہوں نے اپنے ارکان اسمبلی پر ووٹ بیچنے کا الزام لگایا تھا، ان میں ایم کیو ایم کے ڈاکٹر فاروق ستار بھی شامل تھے، لیکن اس سے پہلے کہ وہ اپنے ارکان کے خلاف کوئی کارروائی کرتے، ان کے اپنے خلاف بغاوت ہوگئی اور اس کی وجہ بھی سینیٹ کا ایک ٹکٹ ہی بنا، ہوا یوں کہ انہوں نے کامران ٹیسوری کے لیے سینیٹ کے ٹکٹ کا اعلان کیا تو رابطہ کمیٹی نے اسی پر اعتراض کیا۔ فاروق ستار نے اعتراض مسترد کر دیا اور ٹیسوری کی حمایت میں ڈٹ کر کھڑے ہوگئے، دوسری جانب رابطہ کمیٹی بھی ٹیسوری کے خلاف اپنے موقف پر کھڑی ہوگئی، پھر یہ معاملہ اتنا بڑھا کہ فاروق ستار کی کنوینر شپ بھی اس کی نذر ہوگئی اور پارٹی کے بھی دو دھڑے بن گئے، لیکن اس کا نقصان بھی پارٹی کو ہی ہوا، کیونکہ جو پارٹی آسانی سے چار سینیٹر منتخب کراسکتی تھی (2015ء) میں انہی ارکان نے چار سینیٹر منتخب کرائے تھے) وہ صرف ایک سینیٹر تک محدود ہوکر رہ گئی۔ اب جن لوگوں نے ووٹ فروخت کئے تھے، اس سے پہلے کہ ان کے خلاف کوئی تادیبی کارروائی ہوتی وہ ایک ایک کر کے کھسکنا شروع ہو گئے، کچھ پیپلزپارٹی میں چلے گئے، بعض نے پاک سر زمین پارٹی میں شمولیت کر لی اور شاید اکا دْکا تحریک انصاف کو بھی پیارے ہو گئے اب بیچارے فاروق ستار کسی کے خلاف کیا کارروائی کریں کہ خالد مقبول صدیقی نے تو ان کی کنوینر شپ بھی چھین لی، یہ تو دو جماعتوں کا سوال ہے ، پیپلزپارٹی کا موقف سب سے الگ اور سب سے جدا ہے، اس کی جواں سال قیادت کہتی ہے کہ بھائی ہم نے کوئی ووٹ نہیں خریدا، ہم نے تو صرف اتنا کیا کہ مخالف جماعتوں کے ارکان اسمبلی کے دلوں کو چھوا اور ان کے دلوں میں پارٹی کی محبت پیدا کی جس سے متاثر ہو کر انہوں نے ہمارے امیدواروں کو ووٹ دیئے، اب آپ خدا لگتی کہیے کہ ووٹ خریدنا تو قانون کی نظر میں جرم ہے۔ لیکن دل کے سودوں کی تو کسی قانون میں ممانعت نہیں ہے اس لیے یہ دل والوں کا معاملہ ہے اگر ایک نے دل دیا اور دوسرے نے دل لیا تو قانون اس کا کچھ نہیں بگاڑ سکتا، بلکہ دلوں کو فتح کرنے والوں کو تو ’’فاتح زمانہ‘‘ کہا گیا ہے اس لیے آصف زرداری اور بلاول تو جدید دور کے ایسے فاتحین ہیں جنہوں نے دلوں کے تار چھیڑ کر انہیں فتح کیا۔مسلم لیگ (ن) بھی الیکشن لڑ رہی تھی اس کے ارکان پر ووٹ خریدنے اور فروخت کرنے کا الزام اس لیے نہیں لگ سکتا کہ اسے تو حصہ بقدر جثہ بھی نہیں ملا بلوچستان میں اس کے خلاف بغاوت ہو گئی تھی جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ 34ارکان کی پارٹی ہونے کے باوجود وہ اپنا چیئرمین منتخب کرا سکی نہ ڈپٹی چیئرمین،پنجاب میں اس کی ایک نشست تحریک انصاف لے اڑی، یہ کہا جا سکتا ہے کہ پنجاب میں مسلم لیگ (ن) کے ارکان نے اپنے امیدوار کو نظر انداز کر کے تحریک انصاف کے امیدوار کو ووٹ دیا، اب یہ پسند نا پسند کا معاملہ بھی ہو سکتا ہے، ممکن ہے یہ ووٹ مفت مل گئے ہوں اور اگر کہیں ’’چائے پانی‘‘ کے نام پر تھوڑا بہت لین دین ہوا بھی ہے تو اس کے لیے تحریک انصاف قصور وار نہیں ہے۔
سیلاب کے نقصانات سے عوام کو محفوظ رکھنے کیلئے تمام ضروری اقدامات فوری طور پر کیے جانے چاہئیں، فوج عوامی فلاح کے تمام اقدامات کی بھرپور حمایت جاری رکھے گی،سید عاصم منیر کا اچھی طرز حکمرانی کی اہمیت پر زور انفرا سٹرکچر ڈیولپمنٹ تیز کرنا ہوگی، متاثرین نے بروقت مدد فراہم کرنے پر پ...
وزیر اعظم اور فیلڈ مارشل کا بنوں کا دورہ،جنوبی وزیرستان آپریشن میں 12 بہادر شہدا کی نماز جنازہ میں شرکت،سی ایم ایچ میں زخمی جوانوں کی عیادت، دہشت گردی سے متعلق اہم اور اعلیٰ سطح کے اجلاس میں شرکت کی دہشت گردی کا بھرپور جواب جاری رہے گا،پاکستان میں دہشت گردی کرنیوالو...
45 لاکھ افراد اور 4 ہزار سے زائد دیہات متاثر،25 لاکھ 12 ہزار افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل دریائے راوی ستلج اور چناب میں سیلاب کے باعث ہونے والے نقصانات کی رپورٹ جاری بھارتی آبی جارحیت کے باعث پنجاب میں آنے والے سیلاب میں اب تک 101 شہری جاں بحق ہوچکے ہیں، 45 لاکھ 70 ہزار ا...
سکیورٹی حکام نے نیتن یاھو کو خبردار کیا غزہ پر قبضہ انتہائی خطرناک ثابت ہو سکتا ہے پانچ گھنٹے طویل اجلاس کا ایجنڈا غزہ پر قبضہ تھا، قیدیوں کو لاحق خطرات پر تشویش اسرائیل کے تمام اعلی سکیورٹی حکام نے وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کو خبردار کیا ہے کہ غزہ شہر پر قبضہ انتہائی خطرناک ث...
توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت کے بعد پی ٹی آئی کارکنان آپے سے باہر ، قیادت کی جانب سے کارکنان کو نہیں روکا گیا تشدد کسی صورت قبول نہیں،پی ٹی ائی کا معافی مانگنے اور واضع لائحہ عمل نہ دینے تک بائیکاٹ کرینگے، صحافیوں کا اعلان توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت کے بعد پی ٹی آئی کے کارکنان...
پہلے ہی اِس معاملے پر بہت تاخیرہو چکی ہے ، فوری طور پر اقوام متحدہ جانا چاہیے، پاکستان کے دوست ممالک مدد کرنا چاہتے ہیں سیلاب متاثرین کے نقصانات کا ازالہ ہوناچاہیے، ملک میں زرعی ایمرجنسی لگائی جانی چاہیے، ملتان میں متاثرین سے خطاب چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے کہا ...
محکمہ موسمیات نے اگلے 2 روز میں مزید موسلادھار بارشوں کا امکان ظاہر کردیا،شہریوں کو محتاط رہنے کی ہدایت پورٹ قاسم سمندر میں ماہی گیروں کی کشتی الٹ گئی، ایک ماہی گیر ڈوب کر جاں بحق جبکہ تین کو بچا لیا گیا، ریسکیو حکام کراچی سمیت سندھ کے مختلف علاقوں میں بارش کا سلسلہ وقفے وقفے...
قدرتی آفات کو ہم اللہ تعالیٰ کی آزمائش سمجھ کر اِس سے نکلنے کی کوشش کرتے ہیں ، امیر جماعت اسلامی چالیس سال سے مسلط حکمران طبقے سے صرف اتنا پوچھتا ہوں کہ یہ کس کو بے وقوف بناتے ہیں، گفتگو امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ سیلاب کے نقصانات میں ہمارے حکمرانوں کی...
کسی بھی معاہدے میں اسرائیل کا فلسطین سے مکمل انخلا شامل ہو نا چاہئے ہم اپنے عوام پر جارحیت کو روکنے کی ہر کوشش کا خیرمقدم کرتے ہیں، بیان فلسطینی تنظیم حماس نے اعلان کیا ہے کہ وہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے دی گئی آخری وارننگ کے بعد فوری طور پر مذاکرات کی میز پر بیٹھنے کے لیے تی...
بھارت نے دریائے ستلج میں مزید پانی چھوڑ دیا، مزید سیلابی صورت حال کا خدشہ،متعلقہ اداروں کا ہنگامی الرٹ جاری،ملتان میں ریلے سے نمٹنے کیلئے ضلعی انتظامیہ نے ایک عملی منصوبہ تیار کر لیا ،وزارت آبی وسائل صوبے بھر میں مختلف مقامات پر طوفانی بارشوں کا خطرہ ،پنجاب سے آنیو...
نماز فجر کے بعد مساجد اور گھروں میں ملکی ترقی اورسلامتی کیلئے دعا ئیں مانگی گئیں، فول پروف سکیورٹی انتظامات کراچی سے آزاد کشمیر تک ریلیاں اورجلوس نکالے گئے، فضائوں میں درود و سلام کی صدائوں کی گونج اٹھیں رحمت اللعالمین، خاتم النبیین، ہادی عالم حضرت محمد ﷺ کی ولادت ...
قوم کو پاک فضائیہ کی صلاحیتوں پر فخر ہے،پاک فضائیہ نے ہمیشہ ملکی حدود کا دفاع کیا،صدرآصف علی زرداری پاکستانی فضائیہ ہمیشہ کی طرح ملکی خودمختاری، جغرافیائی سرحدوں اور سالمیت کا بھرپور دفاع کرتی رہے گی،شہبازشریف صدر مملکت آصف علی زرداری اور وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے ...