وجود

... loading ...

وجود

ووٹ بیچنے والوں کے نام بتا دیے گئے خریدنے والوں کی طرف کوئی انگلی نہیں اٹھ رہی

بدھ 25 اپریل 2018 ووٹ بیچنے والوں کے نام بتا دیے گئے خریدنے والوں کی طرف کوئی انگلی نہیں اٹھ رہی

تحریک انصاف نے کے پی کے میں اپنے 20 ارکان پر الزام لگایا ہے کہ انہوں نے سینیٹ کے الیکشن میں 60 کروڑ روپے وصول کئے۔ ان میں خواتین ارکان بھی شامل ہیں اور وزیراعلیٰ کے اپنے بیان کے مطابق، ان کے گھرانے کی خواتین کا نام بھی ان میں آتا ہے۔ اعلان تو یہی ہوا ہے کہ ان ارکان کو پارٹی سے نکال دیا گیا ہے۔ تاہم ان کے نام نوٹس جاری کرکے وضاحت بھی طلب کی گئی ہے کہ وہ بتائیں کہ انہوں نے رقم لی یا نہیں۔ اس سارے معاملے میں ابہام یہ ہے کہ جن ارکان کو پارٹی سے نکال دیا گیا ہے، اب اگر پارٹی میں ہیں ہی نہیں تو شوکاز نوٹس کا جواب کس حیثیت میں دیں گے۔ وہ جس پارٹی کے رکن تھے، وہ تو انہیں نکال چکی۔ اب وہ کس حیثیت میں پارٹی قیادت کو جوابدہ ہیں؟ یہ تو گھوڑے کے آگے گاڑی باندھنے والی بات ہے یا پھر ’’سزا خطائے نظر سے پہلے، عتاب جرم سخن سے پہلے‘‘ والا معاملہ ہے۔ طریق کار تو یہ ہوتا ہے کہ کسی کو شوکاز پہلے دیا جاتا ہے اور ایکشن بعد میں لیا جاتا ہے۔ یہاں معاملہ الٹ ہے یعنی ایکشن پہلے اور شوکاز بعد میں۔ خیر آپ اسے ایک ٹیکنیکل مسئلہ بھی کہہ سکتے ہیں اور کوئی انقلابی یہ الزام بھی دھر سکتا ہے کہ اس طرح کی مین میخ نکال کر تجزیہ نگار دراصل کرپٹ لوگوں کی حمایت کر رہا ہے۔ اس لیے اس معاملے کو یہیں چھوڑ کر ہم اس کے ایک دوسرے پہلو پر بات کرتے ہیں۔ الزام یہ ہے کہ ان ارکان نے (اور بعض دوسرے ارکان نے بھی جن کا تعلق دوسری جماعتوں سے ہے) کروڑوں روپے لیے اور اس حق الخدمت کے بدلے میں ووٹ دئیے۔ اب سوال یہ ہے کہ ووٹ فروخت کرنا اگر جرم ہے تو کیا خریدنا جرم نہیں ہے؟ اور اگر واقعی یہ دونوں جرم ایک ساتھ سرزد ہوئے ہیں تو پیسہ لینے والوں کو تو پارٹی سے نکالا جارہا اور انہیں شوکاز دئیے جا رہے ہیں، لیکن جن لوگوں نے ووٹ خریدے اور ان ووٹوں سے سینیٹر منتخب ہوکر معزز ایوان میں بیٹھے ہیں، فی الحال ان کی جانب کسی کی نظر نہیں گئی، یہ سوال الیکشن کمیشن سے بھی ہے کہ اس نے ووٹوں کی خرید و فروخت کے معاملے پر شروع شروع میں جو سرگرمی دکھائی تھی، اب وہ سست روی میں کیوں بدل گئی ہے۔ کیا ووٹ خرید کر سینیٹ کا رکن بننے والے معزز ارکان قانون سے بالاتر ہیں، پھر یہ سوال بھی اٹھایا جاسکتا ہے کہ کیا ان سینیٹروں کا چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین منتخب کرنا جائز امر ہے۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی یہی بات کرتے ہیں کہ جو لوگ ووٹوں کی خرید و فروخت میں ملوث ہیں۔ وہ لائق تکریم نہیں ہیں۔ اس پر وزیراعظم عباسی کو ہدف تنقید بھی بنایا جاتا ہے لیکن ہمارے خیال میں چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے اپنے دور لاہور کے دوران جن خیالات کا اظہار کیا وہ ان کی بردباری اور تحمل پر دلالت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم ان کے بڑے ہیں، وہ جو کچھ بھی کہیں میں ان کے خلاف کوئی بات نہیں کروں گا، لگتا یہ ہے کہ ایک بڑے عہدے پر فائز ہوکر صادق سنجرانی کا رویہ باوقار ہوگیا ہے۔ اس لیے وہ اس فضا سے نکلنے کی کوشش کر رہے ہیں، جو ووٹوں کی خرید و فروخت کی وجہ سے گزشتہ ڈیڑھ ماہ سے چلی آرہی تھی۔

عمران خان نے اپنے پارٹی ارکان کے خلاف جو ایکشن لیا ہے۔ اس کی تعریف کی جا رہی ہے بلکہ ان کے بعض ساتھی تو اس معاملے کو بہت بڑھا چڑھا کر پیش کر رہے ہیں اور دوسری جماعتوں کے رہنماؤں کو بھی انگیخت کر رہے ہیں کہ وہ بھی اپنے ان ارکان کے خلاف کارروائی کریں، جنہوں نے ووٹ بیچے۔ جن جماعتوں کے سربراہوں نے اپنے ارکان اسمبلی پر ووٹ بیچنے کا الزام لگایا تھا، ان میں ایم کیو ایم کے ڈاکٹر فاروق ستار بھی شامل تھے، لیکن اس سے پہلے کہ وہ اپنے ارکان کے خلاف کوئی کارروائی کرتے، ان کے اپنے خلاف بغاوت ہوگئی اور اس کی وجہ بھی سینیٹ کا ایک ٹکٹ ہی بنا، ہوا یوں کہ انہوں نے کامران ٹیسوری کے لیے سینیٹ کے ٹکٹ کا اعلان کیا تو رابطہ کمیٹی نے اسی پر اعتراض کیا۔ فاروق ستار نے اعتراض مسترد کر دیا اور ٹیسوری کی حمایت میں ڈٹ کر کھڑے ہوگئے، دوسری جانب رابطہ کمیٹی بھی ٹیسوری کے خلاف اپنے موقف پر کھڑی ہوگئی، پھر یہ معاملہ اتنا بڑھا کہ فاروق ستار کی کنوینر شپ بھی اس کی نذر ہوگئی اور پارٹی کے بھی دو دھڑے بن گئے، لیکن اس کا نقصان بھی پارٹی کو ہی ہوا، کیونکہ جو پارٹی آسانی سے چار سینیٹر منتخب کراسکتی تھی (2015ء) میں انہی ارکان نے چار سینیٹر منتخب کرائے تھے) وہ صرف ایک سینیٹر تک محدود ہوکر رہ گئی۔ اب جن لوگوں نے ووٹ فروخت کئے تھے، اس سے پہلے کہ ان کے خلاف کوئی تادیبی کارروائی ہوتی وہ ایک ایک کر کے کھسکنا شروع ہو گئے، کچھ پیپلزپارٹی میں چلے گئے، بعض نے پاک سر زمین پارٹی میں شمولیت کر لی اور شاید اکا دْکا تحریک انصاف کو بھی پیارے ہو گئے اب بیچارے فاروق ستار کسی کے خلاف کیا کارروائی کریں کہ خالد مقبول صدیقی نے تو ان کی کنوینر شپ بھی چھین لی، یہ تو دو جماعتوں کا سوال ہے ، پیپلزپارٹی کا موقف سب سے الگ اور سب سے جدا ہے، اس کی جواں سال قیادت کہتی ہے کہ بھائی ہم نے کوئی ووٹ نہیں خریدا، ہم نے تو صرف اتنا کیا کہ مخالف جماعتوں کے ارکان اسمبلی کے دلوں کو چھوا اور ان کے دلوں میں پارٹی کی محبت پیدا کی جس سے متاثر ہو کر انہوں نے ہمارے امیدواروں کو ووٹ دیئے، اب آپ خدا لگتی کہیے کہ ووٹ خریدنا تو قانون کی نظر میں جرم ہے۔ لیکن دل کے سودوں کی تو کسی قانون میں ممانعت نہیں ہے اس لیے یہ دل والوں کا معاملہ ہے اگر ایک نے دل دیا اور دوسرے نے دل لیا تو قانون اس کا کچھ نہیں بگاڑ سکتا، بلکہ دلوں کو فتح کرنے والوں کو تو ’’فاتح زمانہ‘‘ کہا گیا ہے اس لیے آصف زرداری اور بلاول تو جدید دور کے ایسے فاتحین ہیں جنہوں نے دلوں کے تار چھیڑ کر انہیں فتح کیا۔مسلم لیگ (ن) بھی الیکشن لڑ رہی تھی اس کے ارکان پر ووٹ خریدنے اور فروخت کرنے کا الزام اس لیے نہیں لگ سکتا کہ اسے تو حصہ بقدر جثہ بھی نہیں ملا بلوچستان میں اس کے خلاف بغاوت ہو گئی تھی جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ 34ارکان کی پارٹی ہونے کے باوجود وہ اپنا چیئرمین منتخب کرا سکی نہ ڈپٹی چیئرمین،پنجاب میں اس کی ایک نشست تحریک انصاف لے اڑی، یہ کہا جا سکتا ہے کہ پنجاب میں مسلم لیگ (ن) کے ارکان نے اپنے امیدوار کو نظر انداز کر کے تحریک انصاف کے امیدوار کو ووٹ دیا، اب یہ پسند نا پسند کا معاملہ بھی ہو سکتا ہے، ممکن ہے یہ ووٹ مفت مل گئے ہوں اور اگر کہیں ’’چائے پانی‘‘ کے نام پر تھوڑا بہت لین دین ہوا بھی ہے تو اس کے لیے تحریک انصاف قصور وار نہیں ہے۔


متعلقہ خبریں


پہلی بار حکومت اور اسٹیبلشمنٹ ایک ساتھ ہیں( وزیر داخلہ) وجود - اتوار 06 جولائی 2025

بعض لوگوں کو تکلیف ہے کہ ہم سب اکٹھے کیوں ہیں،سوشل میڈیا کی خبروں پر دھیان نہ دیں، مذہبی منافرت،فرقہ وارانہ بیانات پر زیرو ٹالرنس پالیسی اپنائی گئی سوشل میڈیا پر مذہبی اشتعال انگیزی برداشت نہیں کی جائیگی،محسن نقوی کا صدر مملکت کو ہٹائے جانے سے متعلق زیر گردش خبروں پر رد عمل،سکھر...

پہلی بار حکومت اور اسٹیبلشمنٹ ایک ساتھ ہیں( وزیر داخلہ)

عوام پر ٹیکسوں کا بوجھ ، حکومت کی اشرافیہ پر نوازشات کی بارش وجود - اتوار 06 جولائی 2025

امپورٹڈ اسپورٹس ار لگژری گاڑیوں، گھڑیوں، پرفیوم اور دیگر لگژری اشیاء پر 50 فیصد تک ٹیکس کم کر دیا امپورٹڈ باتھ ٹب پر ڈیوٹی 16 فیصد، امپورٹڈ باتھ واشنگ ٹینک پر ڈیوٹی 24 فیصد کردی ،نوٹیفکیشن جاری عوام پر ٹیکسوں کا بوجھ لادنے والی حکومت کی اشرافیہ پر نوازشات کی بارش، امپورٹڈ اسپ...

عوام پر ٹیکسوں کا بوجھ ، حکومت کی اشرافیہ پر نوازشات کی بارش

مودی کی بوکھلاہٹ؛ 234 ملین ڈالرز کے ڈرون منصوبے کا اعلان وجود - اتوار 06 جولائی 2025

بھارت نے پاکستان سے جھڑپوں میں شکست کے بعد ڈرون ٹیکنالوجی کے حصول کا فیصلہ کرلیا ڈرونز، پرزہ جات، سافٹ ویٔر، اینٹی ڈرون سسٹمز اور دیگر متعلقہ خدمات کی تیاری شامل ہوگی بھارت نے پاکستان سے کشیدگی کے بعد 234 ملین ڈالر کے ڈرون منصوبے کا اعلان کر دیا۔عالمی خبر رساں ادارے رائٹرزکے ...

مودی کی بوکھلاہٹ؛ 234 ملین ڈالرز کے ڈرون منصوبے کا اعلان

(لیاری عمارت سانحہ) ایم کیو ایم، سندھ حکومت کے ایک دوسرے پر سنگین الزامات وجود - اتوار 06 جولائی 2025

عمارت گرنے کی ذمہ دار سندھ حکومت ، غیر قانونی تعمیرات ایس بی سی اے کراتا ہے، علی خورشیدی ایس بی سی اے اور دیگر اداروں میں آج بھی سسٹم ایم کیو ایم کے ماتحت ہے ، سعدیہ جاوید کا رد عمل لیاری عمارت سانحے پر سیاست عروج پر ہے، ایم کیو ایم اور سندھ حکومت نے حادثے کے سلسلے میں ایک د...

(لیاری عمارت سانحہ) ایم کیو ایم، سندھ حکومت کے ایک دوسرے پر سنگین الزامات

( صیہونی درندگی)22 گھنٹوں میں غزہ کے118مسلم شہید وجود - بدھ 02 جولائی 2025

ہنستے کھیلتے بچوں کی سالگرہ کا منظر لاشوں کے ڈھیر میں تبدیل ، 24 افراد موقع پر لقمہ اجل الباقا کیفے، رفح، خان یونس، الزوائدا، دیر البلح، شجاعیہ، بیت لاحیا کوئی علاقہ محفوظ نہ رہا فلسطین کے نہتے مظلوم مسلمانوں پر اسرائیلی کی یہودی فوج نے ظلم کے انہتا کردی،30جون کی رات سے یکم ج...

( صیہونی درندگی)22 گھنٹوں میں غزہ کے118مسلم شہید

(غلامی نا منظور )پارٹی 10 محرم کے بعد تحریک کی تیاری کرے(عمران خان) وجود - بدھ 02 جولائی 2025

ستائیسویں ترمیم لائی جا رہی ہے، اس سے بہتر ہے بادشاہت کا اعلان کردیںاور عدلیہ کو گورنمنٹ ڈیپارٹمنٹ بنا دیں،حکومت کے پاس کوئی عوامی مینڈیٹ نہیں یہ شرمندہ نہیں ہوتے 17 سیٹوں والوں کے پاس کوئی اختیار نہیںبات نہیں ہو گی، جسٹس سرفراز ڈوگرکو تحفے میں چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ لگای...

(غلامی نا منظور )پارٹی 10 محرم کے بعد تحریک کی تیاری کرے(عمران خان)

اشرافیہ کو نوازو، عوام کی کمر توڑو، یہ ہے حکومت کی پالیسی(حافظ نعیم) وجود - بدھ 02 جولائی 2025

عالمی مارکیٹ میں قیمتیں گریں توریلیف نہیں، تھوڑا بڑھیں تو بوجھ عوام پر،امیر جماعت اسلامی معیشت کی ترقی کے حکومتی دعوے جھوٹے،اشتہاری ہیں، پیٹرولیم کی قیمتوں میں اضافہ مسترد پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے پر امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان کا ردعمل آگیا۔انہوں...

اشرافیہ کو نوازو، عوام کی کمر توڑو، یہ ہے حکومت کی پالیسی(حافظ نعیم)

حکومت کابجلی بلوں سے صوبائی الیکٹریسٹی ڈیوٹی ختم کرنے کا فیصلہ وجود - منگل 01 جولائی 2025

وفاقی وزیر توانائی نے تمام وزرائے اعلی کو خط لکھ دیا، محصولات کی وصولی کے متبادل طریقوں کی نشاندہی ،عملدرآمد کے لیے تعاون طلب بجلی کے مہنگے نرخ اہم چیلنج ہیں، صارفین دیگر چارجز کے بجائے صرف بجلی کی قیمت کی ادائیگی کر رہے ہیں، اویس لغاری کے خط کا متن حکومت نے بجلی کے بلوں میں ...

حکومت کابجلی بلوں سے صوبائی الیکٹریسٹی ڈیوٹی ختم کرنے کا فیصلہ

اسرائیل، امریکا کے عزائم کو متحد ہو کر ہی ناکام بنانا ہوگا( حافظ نعیم ) وجود - منگل 01 جولائی 2025

پاکستان، ایران اور ترکی اگراسٹریٹجک اتحاد بنالیں تو کوئی طاقت حملہ کرنے کی جرات نہیں کرسکتی گیس پائپ لائن منصوبے کو تکمیل تک پہنچایا جائے، ایران کے سفیر سے ملاقات ،ظہرانہ میں اظہار خیال پاکستان میں ایران کے سفیر رضا امیری مقدم نے اسرائیلی اور امریکی جارحیت کے خلاف ایران کی حم...

اسرائیل، امریکا کے عزائم کو متحد ہو کر ہی ناکام بنانا ہوگا( حافظ نعیم )

خودمختارپارلیمان ہماری جمہوریت کا دھڑکتا ہوا دل ہے(بلاول بھٹو) وجود - منگل 01 جولائی 2025

پارلیمان میں گونجتی ہر منتخب آواز قوم کی قربانیوں کی عکاس ، امن، انصاف اور پائیدار ترقی کیلئے ناگزیر ہے کسی کو بھی پارلیمان کے تقدس کو پامال کرنے کی اجازت نہیں دی جانی چاہئے،عالمی یوم پارلیمان پر پیغام پاکستان پیپلز پارٹی کے چیٔرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ خودمختار پا...

خودمختارپارلیمان ہماری جمہوریت کا دھڑکتا ہوا دل ہے(بلاول بھٹو)

ہاکی کے میدان میں بھی بھارت کی رسوائی وجود - منگل 01 جولائی 2025

ایف آئی ایچ پرو لیگ میں بھارتی ویمنز ٹیم آخری پوزیشن پانے کے بعد لیگ سے باہر آئرلینڈ کی جگہ نیوزی لینڈ یا پاکستان کی ٹیم کو اگلے سیزن کیلیے شامل کیا جائے گا،رپورٹ ہاکی کے میدان میں بھی بھارت کو رسوائی کا سامنا کرنا پڑ گیا۔ایف آئی ایچ پرو لیگ میں بھارتی ویمنز ٹیم آخری پوزیشن پ...

ہاکی کے میدان میں بھی بھارت کی رسوائی

غزہ میں صہیونی مظالم کی انتہا(140نہتے مسلم شہید) وجود - منگل 01 جولائی 2025

درندگی کا شکار فلسطینیوں میں بیشتر کی نعش شناخت کے قابل نہ رہی ،زخمیوں کی حالت نازک جنگی طیاروں کی امدادی مراکز اور رہائشی عمارتوں پر بمباری ،شہادتوں میں اضافے کا خدشہ غزہ کی پٹی پر اسرائیلی بمباری نے ایک بار پھر انسانیت کو شرما دیا۔ گزشتہ48گھنٹوں کے دوران صیہونی افواج کے وحش...

غزہ میں صہیونی مظالم کی انتہا(140نہتے مسلم شہید)

مضامین
اساتذہ پر تشدد قابلِ مذمت ! وجود اتوار 06 جولائی 2025
اساتذہ پر تشدد قابلِ مذمت !

اسرائیل کے سامنے سیسہ پلائی دیوار! وجود اتوار 06 جولائی 2025
اسرائیل کے سامنے سیسہ پلائی دیوار!

واقعہ کربلا حق و باطل کے درمیان کائنات کا سب سے عظیم معرکہ وجود اتوار 06 جولائی 2025
واقعہ کربلا حق و باطل کے درمیان کائنات کا سب سے عظیم معرکہ

بھارتی تعلیمی ادارے مسلم تعصب کا شکار وجود جمعه 04 جولائی 2025
بھارتی تعلیمی ادارے مسلم تعصب کا شکار

سیاستدانوں کے نام پر ادارے وجود جمعه 04 جولائی 2025
سیاستدانوں کے نام پر ادارے

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر