وجود

... loading ...

وجود

نیپراکاکے الیکٹرک کیخلاف کارروائی کا اعلان،بلی کے گلے میں گھنٹی کون باندھے گا

پیر 23 اپریل 2018 نیپراکاکے الیکٹرک کیخلاف کارروائی کا اعلان،بلی کے گلے میں گھنٹی کون باندھے گا

پاکستان نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی نے کراچی کا دورہ کرنے کے بعد جو رپورٹ پیش کی ہے اس میں کراچی میں بجلی کے بحران کی ذمے داری واضح طور پر کے الیکٹرک پر عاید کی ہے اور کسی اگر مگر سے کام نہیں لیا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کے الیکٹرک کے خلاف قانونی کارروائی کا فیصلہ کرلیا گیا ہے۔ کراچی کے شہریوں کے لیے یہ بڑی حوصلہ افزا رپورٹ ہے بشرطیکہ معاملہ صرف رپورٹ تک محدود نہ رہے۔ عموماً یہ ہوتا ہے کہ رپورٹیں تیار ہوجاتی ہیں، خرابی کے ذمے داروں کا تعین ہوجاتا ہے اور بس۔ رپورٹ کسی فائل میں گم ہوجاتی ہے۔ تاہم یہ بد گمانی دور ہوگئی کہ کراچی کا دورہ کرنے والی نیپرا کی ٹیم گھوم پھر کر چلی جائے گی۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ بجلی بحران کی ذمے دار کے الیکٹرک کے خلاف کیا قدم اٹھایا جائے گا اور یہ کام کون کرے گا۔ اس وقت پاکستان انتظامی طور پر ایک عبوری دور سے گزر رہا ہے۔ وفاقی حکومت بھی بحران میں مبتلا ہے اور سارا زور نا اہلوں کو نا اہلی سے بچانے پر لگ رہا ہے۔ ایسے میں کیا وزیراعظم ، وفاقی وزیر پانی و بجلی یا کوئی اور کے الیکٹرک کی خبر لے سکے گا اور اس شتر بے مہار کو لگام ڈال سکے گا۔ صورتحال تو یہ ہے کہ جیسے جیسے عوام احتجاج کررہے ہیں اور گرمی میں بجلی کی عدم فراہم کی وجہ سے تڑپ رہے ہیں ویسے ویسے لوڈ شیڈنگ بڑھ رہی ہے۔ چند ماہ میں لوڈ شیڈنگ ختم کرنے کے دعویدارو ں کو سانپ سونگھ گیا ہے۔ اب صرف ایک ہی نعرہ ہے کہ مجھے کیوں نکالا۔ اس سوال کا کوئی جواب نہیں کہ جس لوڈ شیڈنگ کے خاتمے کا اعلان کیا تھا اس کا کیا ہوا۔

کراچی میں خاص طور پر لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ بڑھتا جارہاہے اور اس پر کے الیکٹرک کا یہ دعویٰ کہ ہم روشنیوں کے شہر کراچی کو بجلی مہیا کرتے ہیں۔ پھر یہ اندھیر کیوں؟ کے الیکٹرک نے یہ دعویٰ بھی کر رکھا ہے کہ ’’کے الیکٹرک لمیٹڈ شہر کے 6 ہزار 5سو مربع کلو میٹر رقبے پر محیط صنعتی، تجارتی، زرعی اور رہائشی مقامات کی بجلی کی ضروریات پوری کرتی ہے اور اس کے کراچی اور سندھ میں دھابیجی اور گھارو، بلوچستان میں حب، اوتھل، وندر اور بیلا میں 25 لاکھ کسٹمر اکاؤنٹس ہیں، پاکستان میں صرف ہم پاور جنریشن یوٹیلٹی ہیں اور 11 ہزار افراد کے عملے کے ساتھ شہر کے سب سے بڑے آجروں میں سے ہے۔ یہ دعوے اپنی جگہ لیکن ارضی حقائق اس کے منافی ہیں۔ نیپرا کی رپورٹ کے مطابق بن قاسم اور کورنگی کے گیس پلانٹس پر متبادل ایندھن (فیول) کا نظام موجود ہونے کے باوجود انہیں بند رکھا گیا ہے۔ گیس نہ ملنے پر ان پلانٹس کو ہائی اسپیڈ ڈیزل یا متبادل ایندھن پر نہ چلانا غیر ذمے داری ہے۔ متبادل ایندھن پر پلانٹس چلانے سے کے الیکٹرک کو 350 میگاواٹ بجلی مل سکتی تھی لیکن 27 مارچ سے 10 اپریل تک بن قاسم پاور اسٹیشن سے استعداد سے کم بجلی پیدا کی گئی۔

یہاں سے ایک ہزار 15 میگا واٹ کے بجائے صرف 647 میگاواٹ بجلی پیدا کی گئی۔ بن قاسم کا یونٹ نمبر 2 بھی ستمبر سے بند پڑا ہے۔ دیگر پلانٹس کی بھی مرمت نہ ہونے سے بحران میں اضافہ ہوا۔ اس رپورٹ سے صاف ظاہر ہے کہ کے الیکٹرک نے دانستہ طور پر اپنی استعداد سے کم بجلی پیدا کی تاکہ منافع میں اضافہ کیا جائے۔ کے الیکٹرک کو جتنا منافع حاصل ہوتا ہے اس میں صارفین کا حصہ بھی تھا اور یہ منافع بجلی کی ترسیل کے نظام کو بہتر بنانے پر صرف ہونا تھا لیکن ایسا کچھ نہیں ہوا اور کے الیکٹرک صرف لوٹ مار میں مصروف ہے۔ چنانچہ ایک عرصے سے یہ سوال بھی پوچھا جارہاہے کہ ایسے بے رحم لٹیروں کو اتنا اہم اثاثہ کس نے سونپ دیا اور کس کس نے اس سودے میں اپنے ہاتھ رنگے۔

جب تک کے ای ایس سی بجلی کی فراہمی کی ذمے دار تھی تب تک حکومت اس سے باز پرس بھی کرسکتی تھی مگر اب تو حکومت خود اپنے ہاتھ کاٹ کر بیٹھ گئی ہے۔ بعض اطلاعات کے مطابق کے الیکٹرک شنگھائی الیکٹرک کو بھی حصص فروخت کررہی ہے۔ عوام کو پریشان کرنے کا ایک اور طریقہ یہ اختیار کیا جارہاہے کہ گھنٹوں کی لوڈ شیڈنگ کے باوجود بجلی کے بل بڑھتے جارہے ہیں اور عوام اس بجلی کی قیمت ادا کررہے ہیں جو انہیں میسر ہی نہیں۔ اس معاملے میں سوئی گیس کمپنیاں بھی پیچھے نہیں ہیں۔ اس سے بڑھ کر ستم یہ ہے کہ اگر کوئی بجلی کا غلط بل صحیح کرانے جائے تو اس سے کہاجاتا ہے کہ پہلے بل جمع کرادو اس کے بعد بات ہوگی۔ یہ طریقہ کے ای ایس سی نے بھی اختیار کیا تھا۔ اگر کوئی بل جمع کرانے کی حیثیت ہی نہ رکھتا ہو تو وہ کیا کرے؟ زیادہ سے زیادہ یہ مہربانی کردی جاتی ہے کہ قسطیں مقرر کردی جاتی ہیں۔ یہ طریقہ واردات بھی دہشت گردی ہے۔ خود کے الیکٹرک گیس کمپنی کی 40 ارب روپے کی مقروض ہے جس کی وجہ سے کمپنی نے کے الیکٹرک کو گیس کی فراہمی میں کمی کردی ہے۔

کراچی میں بجلی کی ضرورت 16 سو میگاواٹ ہے اور کے الیکٹرک کے پاس دو ہزار 4 سو میگاواٹ بجلی تیار کرنے کی صلاحیت ہے۔ اس سے ظاہر ہے کہ کے الیکٹرک جان بوجھ کر کم بجلی تیار کررہی ہے۔ گزشتہ ماہ مارچ میں جو بجلی استعمال ہوئی اس کے اپریل میں موصول ہونے والے بلوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ 40 فی صد زیادہ بلنگ کی گئی یعنی جس کا بل ایک ہزار آتا تھا اسے 14 سو روپے کا بل بھیجا گیا۔ اس بل میں ایک کام اور دکھایاگیا ہے کہ سابقہ ریڈنگ اور موجودہ ریڈنگ کا خانہ ہی نہیں ہے چنانچہ جو مرضی میں آیا اتنے کا بل بھیج دیا گیا۔ بات صرف کراچی اور کے الیکٹرک کی نہیں۔ نواز شریف حکومت نے بجلی کے جتنے بھی پلانٹ لگائے ہیں ان سے دعوؤں کے برعکس بہت کم بجلی مل رہی ہے۔ کراچی میں بجلی اور پانی کی افسوسناک صورتحال پر صرف جماعت اسلامی عرصے سے احتجاجی مہم چلارہی ہے اور اس بحران کے خلاف 20 اپریل (جمعہ) کو وزیراعلیٰ ہاؤس کے گھیراؤ کا اعلان کیا ہے۔ کے الیکٹرک کو چھوٹ دینے میں صوبائی حکومت کا بھی کردار ہے اور مرکزی حکومت کی تو کیا ہی بات ہے۔ دعوے، دعوے اور دعوے۔ ان ان دعوؤں کو لے کر انتخابی میدان میں اترا جارہاہے۔


متعلقہ خبریں


سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی پاکستان اور بھارت کے درمیان مصالحت کی پیشکش وجود - بدھ 30 اپریل 2025

  پیچیدہ مسائل بھی بامعنی اور تعمیری مذاکرات کے ذریعے پرامن طور پر حل کیے جا سکتے ہیں،یو این سیکریٹری کا مقبوضہ کشمیر واقعے کے بعد پاکستان، بھارت کے درمیان کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کم کرنے اور بات چیت کے دوبارہ آغاز کے لیے کسی بھی ایسی ک...

سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی پاکستان اور بھارت کے درمیان مصالحت کی پیشکش

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل وجود - بدھ 30 اپریل 2025

  پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاقائی حریفوں کی بیرونی معاونت سے کیا گیا تھا۔اقوام متحدہ میں دہشت ...

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے وجود - بدھ 30 اپریل 2025

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاق...

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے

جعفر ایکسپریس حملے میں بیرونی معاونت کے ٹھوس شواہد ہیں،پاکستان وجود - بدھ 30 اپریل 2025

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گنا...

جعفر ایکسپریس حملے میں بیرونی معاونت کے ٹھوس شواہد ہیں،پاکستان

دو دہائیوں کی نسبت آج کی ڈیجیٹل دنیا یکسر تبدیل ہو چکی ، وزیراعظم وجود - بدھ 30 اپریل 2025

زراعت، صنعت، برآمدات اور دیگر شعبوں میں آئی ٹی اور اے آئی سے استفادہ کیا جا رہا ہے 11 ممالک کے آئی ٹی ماہرین کے وفود کو پاکستان آنے پر خوش آمدید کہتے ہیں، شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کہ ٹیکنالوجی کے شعبے میں تیزی سے تبدیلی آئی ہے ، دو دہائیوں کی نسبت آ...

دو دہائیوں کی نسبت آج کی ڈیجیٹل دنیا یکسر تبدیل ہو چکی ، وزیراعظم

عوامی احتجاج کے آگے حکومت ڈھیر، متنازع کینال منصوبہ ختم وجود - منگل 29 اپریل 2025

  8 رکنی کونسل کے ارکان میں چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ، وفاقی وزرا اسحٰق ڈار، خواجہ آصف اور امیر مقام شامل ، کونسل کے اجلاس میں 25 افراد نے خصوصی دعوت پر شرکت کی حکومت نے اتفاق رائے سے نہروں کا منصوبہ واپس لے لیا اور اسے ختم کرنے کا اعلان کیا، نہروں کی تعمیر کے مسئلے پر...

عوامی احتجاج کے آگے حکومت ڈھیر، متنازع کینال منصوبہ ختم

دو تین روز میں جنگ چھڑ نے کا خدشہ موجود ہے ،وزیر دفاع وجود - منگل 29 اپریل 2025

  دونوں ممالک کی سرحدوں پر فوج کھڑی ہے ، خطرہ موجود ہے ، ایسی صورتحال پیدا ہو تو ہم اس کے لیے بھی سو فیصد تیار ہیں، ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو بھرپور جواب دیں گے ، تینوں مسلح افواج ملک کے دفاع کے لیے تیار کھڑی ہیں پہلگام واقعے پر تحقیقات کی پیشکش پر بھارت کا کوئی جواب نہ...

دو تین روز میں جنگ چھڑ نے کا خدشہ موجود ہے ،وزیر دفاع

بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا، اراکین سینیٹ وجود - منگل 29 اپریل 2025

مودی نے سیاسی حکمت عملی یہ بنائی کہ کیسے مسلمانوں کا قتل عام کرنا ہے، عرفان صدیقی بھارت کی لالچی آنکھیں اب جہلم اور چناب کے پانی پر لگی ہوئی ہیں، سینیٹر علی ظفر سینیٹ اجلاس میں اراکین نے کہاہے کہ دنیا بھر میں کہیں بھی دہشت گردی ہو اس کی مذمت کرتے ہیں، پہلگام واقعہ بھارت کی سو...

بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا، اراکین سینیٹ

چین نے پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا وجود - منگل 29 اپریل 2025

پاکستان کی خودمختاری و سلامتی کے تحفظ کی کوششوں کی بھرپور حمایت کرتے ہیں پاکستان کے جائز سکیورٹی خدشات کو سمجھتے ہیں ،پہلگام واقعے کی تحقیقات پر زور چین نے پہلگام واقعے کے معاملے پر پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا۔چین کے وزیر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے ...

چین نے پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا

پاکستان و بھارت دونوں سے رابطے میں ہیں،امریکہ وجود - منگل 29 اپریل 2025

مل کر مسئلے کا ذمہ دارانہ حل تلاش کیا جائے،مختلف سطح پر سنجیدہ بات چیت جاری ہے امریکہ نہیں سمجھتا اس میں پاکستان ملوث ہے، سعودیہ و ایران ثالثی پیشکش کرچکے ہیں مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں حالیہ واقعے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی اور تناؤ کے درمیان امریکا کا ...

پاکستان و بھارت دونوں سے رابطے میں ہیں،امریکہ

سیکیورٹی فورسزکی کارروائی، افغانستان سے دراندازی کرنے والے 54دہشت گرد ہلاک وجود - پیر 28 اپریل 2025

  بھارت کے پاکستان پر بے بنیاد الزامات کے وقت ، کارروائی سے واضح ہے یہ کس کے اشارے پر کام کر رہے ہیں، دہشت گردی کے خلاف مہم میں کسی ایک کارروائی میں یہ سب سے زیادہ ہلاکتوں کا ریکارڈ ہے دہشت گرد اپنے غیر ملکی آقاؤںکے اشارے پر پاکستان میں بڑی دہشت گرد کارروائیاں کرنے کے ...

سیکیورٹی فورسزکی کارروائی، افغانستان سے دراندازی کرنے والے 54دہشت گرد ہلاک

ایدھی رضا کاروں پر حیدرآباد میں شرپسندوں کا شدید تشدد وجود - پیر 28 اپریل 2025

ٹنڈو یوسف قبرستان میں لاوارث میتوں کی تدفین سے روک دیا، ایدھی ترجمان کا احتجاج قبرستان کے گورکن بھی تشدد کرنے والوں میںشامل، ڈپٹی کمشنر حیدرآباد سے مداخلت کی اپیل حیدرآباد کے ٹنڈویوسف قبرستان میں لاوارث میتوں کی تدفین کرنے والے ایدھی رضاکاروں پر نامعلوم افراد نے حملہ کیا، ج...

ایدھی رضا کاروں پر حیدرآباد میں شرپسندوں کا شدید تشدد

مضامین
سندھ طاس معاہدہ کی معطلی وجود جمعه 02 مئی 2025
سندھ طاس معاہدہ کی معطلی

دنیا کی سب سے زیادہ وحشت ناک چیز بھوک ہے وجود جمعه 02 مئی 2025
دنیا کی سب سے زیادہ وحشت ناک چیز بھوک ہے

بھارت کیا چاہتا ہے؟؟ وجود جمعرات 01 مئی 2025
بھارت کیا چاہتا ہے؟؟

انڈیا کھلے معاہدوں خلاف ورزی کا مرتکب وجود جمعرات 01 مئی 2025
انڈیا کھلے معاہدوں خلاف ورزی کا مرتکب

پاکستان میں بھارتی دہشت گردی وجود جمعرات 01 مئی 2025
پاکستان میں بھارتی دہشت گردی

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر