... loading ...
پاکستان نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی نے کراچی کا دورہ کرنے کے بعد جو رپورٹ پیش کی ہے اس میں کراچی میں بجلی کے بحران کی ذمے داری واضح طور پر کے الیکٹرک پر عاید کی ہے اور کسی اگر مگر سے کام نہیں لیا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کے الیکٹرک کے خلاف قانونی کارروائی کا فیصلہ کرلیا گیا ہے۔ کراچی کے شہریوں کے لیے یہ بڑی حوصلہ افزا رپورٹ ہے بشرطیکہ معاملہ صرف رپورٹ تک محدود نہ رہے۔ عموماً یہ ہوتا ہے کہ رپورٹیں تیار ہوجاتی ہیں، خرابی کے ذمے داروں کا تعین ہوجاتا ہے اور بس۔ رپورٹ کسی فائل میں گم ہوجاتی ہے۔ تاہم یہ بد گمانی دور ہوگئی کہ کراچی کا دورہ کرنے والی نیپرا کی ٹیم گھوم پھر کر چلی جائے گی۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ بجلی بحران کی ذمے دار کے الیکٹرک کے خلاف کیا قدم اٹھایا جائے گا اور یہ کام کون کرے گا۔ اس وقت پاکستان انتظامی طور پر ایک عبوری دور سے گزر رہا ہے۔ وفاقی حکومت بھی بحران میں مبتلا ہے اور سارا زور نا اہلوں کو نا اہلی سے بچانے پر لگ رہا ہے۔ ایسے میں کیا وزیراعظم ، وفاقی وزیر پانی و بجلی یا کوئی اور کے الیکٹرک کی خبر لے سکے گا اور اس شتر بے مہار کو لگام ڈال سکے گا۔ صورتحال تو یہ ہے کہ جیسے جیسے عوام احتجاج کررہے ہیں اور گرمی میں بجلی کی عدم فراہم کی وجہ سے تڑپ رہے ہیں ویسے ویسے لوڈ شیڈنگ بڑھ رہی ہے۔ چند ماہ میں لوڈ شیڈنگ ختم کرنے کے دعویدارو ں کو سانپ سونگھ گیا ہے۔ اب صرف ایک ہی نعرہ ہے کہ مجھے کیوں نکالا۔ اس سوال کا کوئی جواب نہیں کہ جس لوڈ شیڈنگ کے خاتمے کا اعلان کیا تھا اس کا کیا ہوا۔
کراچی میں خاص طور پر لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ بڑھتا جارہاہے اور اس پر کے الیکٹرک کا یہ دعویٰ کہ ہم روشنیوں کے شہر کراچی کو بجلی مہیا کرتے ہیں۔ پھر یہ اندھیر کیوں؟ کے الیکٹرک نے یہ دعویٰ بھی کر رکھا ہے کہ ’’کے الیکٹرک لمیٹڈ شہر کے 6 ہزار 5سو مربع کلو میٹر رقبے پر محیط صنعتی، تجارتی، زرعی اور رہائشی مقامات کی بجلی کی ضروریات پوری کرتی ہے اور اس کے کراچی اور سندھ میں دھابیجی اور گھارو، بلوچستان میں حب، اوتھل، وندر اور بیلا میں 25 لاکھ کسٹمر اکاؤنٹس ہیں، پاکستان میں صرف ہم پاور جنریشن یوٹیلٹی ہیں اور 11 ہزار افراد کے عملے کے ساتھ شہر کے سب سے بڑے آجروں میں سے ہے۔ یہ دعوے اپنی جگہ لیکن ارضی حقائق اس کے منافی ہیں۔ نیپرا کی رپورٹ کے مطابق بن قاسم اور کورنگی کے گیس پلانٹس پر متبادل ایندھن (فیول) کا نظام موجود ہونے کے باوجود انہیں بند رکھا گیا ہے۔ گیس نہ ملنے پر ان پلانٹس کو ہائی اسپیڈ ڈیزل یا متبادل ایندھن پر نہ چلانا غیر ذمے داری ہے۔ متبادل ایندھن پر پلانٹس چلانے سے کے الیکٹرک کو 350 میگاواٹ بجلی مل سکتی تھی لیکن 27 مارچ سے 10 اپریل تک بن قاسم پاور اسٹیشن سے استعداد سے کم بجلی پیدا کی گئی۔
یہاں سے ایک ہزار 15 میگا واٹ کے بجائے صرف 647 میگاواٹ بجلی پیدا کی گئی۔ بن قاسم کا یونٹ نمبر 2 بھی ستمبر سے بند پڑا ہے۔ دیگر پلانٹس کی بھی مرمت نہ ہونے سے بحران میں اضافہ ہوا۔ اس رپورٹ سے صاف ظاہر ہے کہ کے الیکٹرک نے دانستہ طور پر اپنی استعداد سے کم بجلی پیدا کی تاکہ منافع میں اضافہ کیا جائے۔ کے الیکٹرک کو جتنا منافع حاصل ہوتا ہے اس میں صارفین کا حصہ بھی تھا اور یہ منافع بجلی کی ترسیل کے نظام کو بہتر بنانے پر صرف ہونا تھا لیکن ایسا کچھ نہیں ہوا اور کے الیکٹرک صرف لوٹ مار میں مصروف ہے۔ چنانچہ ایک عرصے سے یہ سوال بھی پوچھا جارہاہے کہ ایسے بے رحم لٹیروں کو اتنا اہم اثاثہ کس نے سونپ دیا اور کس کس نے اس سودے میں اپنے ہاتھ رنگے۔
جب تک کے ای ایس سی بجلی کی فراہمی کی ذمے دار تھی تب تک حکومت اس سے باز پرس بھی کرسکتی تھی مگر اب تو حکومت خود اپنے ہاتھ کاٹ کر بیٹھ گئی ہے۔ بعض اطلاعات کے مطابق کے الیکٹرک شنگھائی الیکٹرک کو بھی حصص فروخت کررہی ہے۔ عوام کو پریشان کرنے کا ایک اور طریقہ یہ اختیار کیا جارہاہے کہ گھنٹوں کی لوڈ شیڈنگ کے باوجود بجلی کے بل بڑھتے جارہے ہیں اور عوام اس بجلی کی قیمت ادا کررہے ہیں جو انہیں میسر ہی نہیں۔ اس معاملے میں سوئی گیس کمپنیاں بھی پیچھے نہیں ہیں۔ اس سے بڑھ کر ستم یہ ہے کہ اگر کوئی بجلی کا غلط بل صحیح کرانے جائے تو اس سے کہاجاتا ہے کہ پہلے بل جمع کرادو اس کے بعد بات ہوگی۔ یہ طریقہ کے ای ایس سی نے بھی اختیار کیا تھا۔ اگر کوئی بل جمع کرانے کی حیثیت ہی نہ رکھتا ہو تو وہ کیا کرے؟ زیادہ سے زیادہ یہ مہربانی کردی جاتی ہے کہ قسطیں مقرر کردی جاتی ہیں۔ یہ طریقہ واردات بھی دہشت گردی ہے۔ خود کے الیکٹرک گیس کمپنی کی 40 ارب روپے کی مقروض ہے جس کی وجہ سے کمپنی نے کے الیکٹرک کو گیس کی فراہمی میں کمی کردی ہے۔
کراچی میں بجلی کی ضرورت 16 سو میگاواٹ ہے اور کے الیکٹرک کے پاس دو ہزار 4 سو میگاواٹ بجلی تیار کرنے کی صلاحیت ہے۔ اس سے ظاہر ہے کہ کے الیکٹرک جان بوجھ کر کم بجلی تیار کررہی ہے۔ گزشتہ ماہ مارچ میں جو بجلی استعمال ہوئی اس کے اپریل میں موصول ہونے والے بلوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ 40 فی صد زیادہ بلنگ کی گئی یعنی جس کا بل ایک ہزار آتا تھا اسے 14 سو روپے کا بل بھیجا گیا۔ اس بل میں ایک کام اور دکھایاگیا ہے کہ سابقہ ریڈنگ اور موجودہ ریڈنگ کا خانہ ہی نہیں ہے چنانچہ جو مرضی میں آیا اتنے کا بل بھیج دیا گیا۔ بات صرف کراچی اور کے الیکٹرک کی نہیں۔ نواز شریف حکومت نے بجلی کے جتنے بھی پلانٹ لگائے ہیں ان سے دعوؤں کے برعکس بہت کم بجلی مل رہی ہے۔ کراچی میں بجلی اور پانی کی افسوسناک صورتحال پر صرف جماعت اسلامی عرصے سے احتجاجی مہم چلارہی ہے اور اس بحران کے خلاف 20 اپریل (جمعہ) کو وزیراعلیٰ ہاؤس کے گھیراؤ کا اعلان کیا ہے۔ کے الیکٹرک کو چھوٹ دینے میں صوبائی حکومت کا بھی کردار ہے اور مرکزی حکومت کی تو کیا ہی بات ہے۔ دعوے، دعوے اور دعوے۔ ان ان دعوؤں کو لے کر انتخابی میدان میں اترا جارہاہے۔
سوشل میڈیا پر 90 فیصد فیک نیوز ہیں، جلد کریک ڈاؤن ہوگا،کوئی لندن میں بیٹھ کر بکواس کررہا ہے اداروں میں مسئلہ چل رہا ہے ،بہت جلد آپ یہاں آئیں گے اور ساری باتوں کا جواب دینا ہوگا، محسن نقوی تینوں صوبوں میں افغان باشندوں کیخلاف کارروائی جاری ، پختونخوا میں تحفّظ دیا جا رہا ہے، ج...
حکومت اس طرح کے واقعات کا تدارک کب کریگی، کھلے ہوئے مین ہول موت کو دعوت دینے کے مترادف ہیں، معصوم بچے کی لاش گیارہ گھنٹے کے بعد ملی ،بی آر ٹی ریڈ لائن پر تیسرا واقعہ ہے،اپوزیشن ارکان کب تک لاشیں اٹھاتے رہیں گے،بچے کی تصویر ایوان میں دکھانے پر ارکان آبدیدہ، خواتین کے آنسو نکل ...
دونوں حملہ آور سڑک کنارے کھڑے تھے، پولیس کی بھاری نفری موقع پر پہنچی پولیس اسٹیشن تجوڑی کی موبائل قریب آنے پر ایک نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا خیبرپختونخوا کے ضلع لکی مروت میں پولیس موبائل پر خودکش حملے میں ایک پولیس اہلکار شہید اور 6زخمی ہوگئے۔پولیس کے مطابق لکی مروت میں خو...
صوبے میں کسی اور راج کی ضرورت نہیں،ہم نہیں ڈرتے، وفاق کے ذمے ہمارے 3 ہزار ارب روپے سے زیادہ پیسے ہیں بند کمروں کی پالیسیاں خیبر پختونخوا میں نافذ کرنے والوں کو احساس کرنا چاہیے، وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کی نجی ٹی وی سے گفتگو وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی نے کہا ہے کہ ص...
ٹرمپ کے ہاتھوں سے فلسطینیوں کا خون ٹپک رہا ہے ، شہباز شریف اسے امن کا نوبل انعام دینے کی بات کر رہے ہیں، آئین کو کھلونا بنا دیا گیا ،بڑے لوگوں کی خواہش پر آئینی ترامیم ہو رہی ہیں افغان پالیسی پر پاکستان کی سفارت کاری ناکام رہی، جنگ کی باتوں سے مسئلے حل نہیں ہوں گے ، ...
متوقع نئے گورنر کے لیے تین سابق فوجی افسران اور تین سیاسی شخصیات کے نام زیر غور تبدیلی کے حوالے سے پارٹی کا ہر فیصلہ قبول ہوگا، گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی خیبرپختونخوا میں گورنر راج نافذ کرنے پر غور شروع کردیا گیا، گورنر راج کے لیے فیصل کریم کنڈی کو رکھنے یا ان کی جگہ...
اسرائیل کی بے دریغ بربریت نے غزہ کو انسانیت ،عالمی ضمیر کا قبرستان بنا دیا ہے صورتحال کو برداشت کیا جا سکتا ہے نہ ہی بغیر انصاف کے چھوڑا جا سکتا ہے ، اسحق ڈار نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ عالمی قانون کے مطابق اسرائیل کی جانب سے کیے گئے جنگی جر...
آئینی ترمیم مسترد کرنا کسی عدالت کا اختیار نہیں،قانون سازی پارلیمنٹ کا حق ہے کسی ایسے عمل کا ساتھ نہیں دیں گے جس سے وفاق کمزور ہو،تقریب سے خطاب پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ قانون سازی پارلیمنٹ کا حق ہے ،آئینی ترمیم کو مسترد کرنا کسی عدالت کے ا...
پاکستان اور افغانستان کے مابین تجارت کی بندش کا مسئلہ ہماری سیکیورٹی اور عوام کے جان و مال کے تحفظ سے جڑا ہے ،خونریزی اور تجارت اکٹھے نہیں چل سکتے ،بھارتی آرمی چیف کا آپریشن سندور کو ٹریلر کہنا خود فریبی ہے خیبرپختونخوا میں سرحد پر موجودہ صورتحال میں آمد و رفت کنٹرول...
یہ ٹیسٹ رن کر رہے ہیں، دیکھنے کے لیے کہ لوگوں کا کیا ردعمل آتا ہے ، کیونکہ یہ سوچتے ہیں اگر لوگوں کا ردعمل نہیں آتا، اگر قابل انتظام ردعمل ہے ، تو سچ مچ عمران خان کو کچھ نہ کر دیں عمران خان ایک 8×10 کے سیل میں ہیں، اسی میں ٹوائلٹ بھی ہوتا ہے ،گھر سے کوئی کھانے کی چیز...
سہیل آفریدی کی زیر صدارت پارٹی ورکرزاجلاس میں بھرپور احتجاج کا فیصلہ منگل کے دن ہر ضلع، گاؤں ، یونین کونسل سے وکررز کو اڈیالہ جیل پہنچنے کی ہدایت پاکستان تحریک انصاف نے اگلے ہفتے اڈیالہ جیل کے باہر احتجاج کا اعلان کر دیا، احتجاج میں آگے لائحہ عمل کا اعلان بھی کیا جائے گا۔وزیر ...
جب 28ویں ترمیم سامنے آئے گی تو دیکھیں گے، ابھی اس پر کیا ردعمل دیں گورنر کی تقرری کا اختیار وزیراعظم اور صدر کا ہے ، ان کے علاوہ کسی کا کردار نہیں وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ سندھ کی تقسیم کی افواہوں پر پریشان ہونا چھوڑ دیں۔سیہون میں میڈیا سے گفتگو میں مراد ...