... loading ...
وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے ملک کو درپیش سنگین اقتصادی صورت حال اور زرمبادلے کے تیزی سے ختم ہوئے ذخائر کے پیش نظر حکومت ختم ہونے سے قبل ہی قرض دینے والے اداروں کی تلاش شروع کردی ہے، اس حوالے سے انھوں نے نئے مالی سال کابجٹ پیش کیے جانے سے قبل ہی اپنے مشیر خزانہ مفتاح اسماعیل کو آئی ایم ایف کے موسم بہار کے اجلاسوں میں شرکت کی ہدایت کردی ہے اور توقع ہے کہ اگلے ہفتے کے اوائل میں وہ بین الاقوامی ترقیاتی فنڈ کے اجلاسوں میں شرکت کے لیے روانہ ہوجائیں گے۔
اگرچہ سرکاری طورپرنئے سال کابجٹ پیش کیے جانے سے چند روز قبل مفتاح اسماعیل کو اآئی ایم ایف کے اجلاس میں بھیجے جانے کے بارے میں کوئی وضاحت نہیں کی گئی ہے لیکن حکومت اور وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کے قریبی ذرائع کا کہناہے کہ وزیر اعظم نے مفتاح اسماعیل کو آئی ایف کے اجلاسوں میں شرکت کے لیے بھیجنے کافیصلہ آئی ایم ایف کے حکام کے موڈ کااندازہ لگانے کے لیے کیاہے تاکہ قرض کی ہنگامی ضرورت پوری کرنے کے لیے مناسب چینلز کو نظر میں رکھا جاسکے۔اقتصادی ماہرین کاکہناہے کہ پاکستان کو جلد ہی ایک اقتصادی بیل آئوٹ کی ضرورت ہوگی،اور اس کے لیے آئی ایم یف کے حکام کی خوشنودی حاصل کرنا ضروری ہے کیونکہ امریکا اور پاکستان کے ساتھ تعلقات میں پیدا ہونے والی تلخیوں کی وجہ سے اب پاکستان کے حوالے سے آئی ایم ایف کارویہ بھی زیادہ سخت ہونے کا اندیشہ ہے ایسی صورت میں پاکستان کو دیوالیہ ہونے سے بچانے کے لیے ہر قیمت پر کسی بھی چینل سے اور کسی بھی شرط پر قرض حاصل کرنے کی ضرورت ہوگی۔
اطلاعات کے مطابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے مشیر خزانہ مفتاح اسماعیل 18اپریل کو 3 روزہ دورے پر واشنگٹن روانہ ہو گئے جبکہ حکومت نے 27 اپریل کو یعنی طے شدہ شیڈول سے 5 ہفتے قبل ہی نئے مالی سال کابجٹ پیش کرنے کافیصلہ کیاہے، جبکہ حکومت کی آئینی مدت جون کے پہلے ہفتے میں ختم ہوجائے گی اورتوقع ہے کہ اگست میں نئی حکومت اقتدار سنبھال لے گی۔ایک اندازے کے مطابق اس وقت تک پاکستان کے بڑھتے ہوئے کرنٹ اکائونٹ خسارے کی وجہ سے زرمبادلے کے ذخائر کی مالیت خطرناک حد تک کم بلکہ ختم ہوچکی ہوگی۔
ماہرین معاشیات کاکہنا ہے کہ فی الوقت پاکستان کے زرمبادلے کے ذخائر میں تشویشناک حد تک کمی آچکی ہے اورپاکستان کو فوری بین الاقوامی ذمہ داریاں پوری کرنے یعنی پہلے سے لیے گئے قرضوں پر سود اور مارک اپ کی ادائیگی کے لیے کم وبیش8 ارب ڈالر کی فوری ضرورت ہے۔پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر 11ارب 60 کروڑ ڈالر رہ گئے ہیںجو اگلے دو ماہ کے درآمدی بل ادا کرنے کے لیے بھی کافی نہیں ہیں۔جس کی وجہ سے ان قیاس آرائیوں کوتقویت مل رہی ہے کہ پاکستان کو رواں سال جون اور ستمبر کے دوران آئی ایم ایف سے بیل آئوٹ پیکیج لینا ضروری ہو گا ۔ وزیر اعظم کے مشیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے اگرچہ آئی ایم ایف کے اجلاسوں میں شرکت کے لیے واشنگٹن جانے کی تو تصدیق کردی ہے لیکن ان کا کہناہے کہ ان کے اس دورے کامقصد اس مرحلے پر آئی ایم ایف سے کسی بیل آئوٹ کی بات کرنا نہیں ہے۔انھوں نے کہا کہ اس مرحلے پر ہمارا کوئی بیل آئوٹ لینے کاکوئی ارادہ نہیں ہے۔سرکاری ذرائع نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ اس مرحلے پر مفتاح اسماعیل کے دورے کا واحد مقصد آئی ایم ایف کے حکام کے موڈ کااندازہ لگانا ہے۔
دوسری جانب آئی ایم ایف کے ذرائع کاکہناہے کہ پاکستان کورواں مالی سال کے لیے24ارب 50 کروڑ ڈالر کی ضرورت ہوگی جبکہ اگلے مالی سال کے بجٹ کے لیے بھی پاکستان کو 27ارب ڈالر کی ضرورت ہوگی۔آئی ایم ایف کے ذرائع کاکہناہے کہ کرنٹ اکائونٹ کاموجودہ خسارہ اور غیر ملکی قرضوں پر سروسنگ کے بڑھتے ہوئے بوجھ،اور پاک چین اقتصادی کوریڈور کے اخراجات کی وجہ سے اگلے برسوں کے دوران پاکستان کو زرمبادلہ کی زیادہ ضرورت ہوگی۔
یہ بھی معلوم ہواہے کہ امریکا کے ساتھ تعلقات میں تلخی کے بعد آئی ایم اف اور ورلڈ بینک کا رویہ سخت ہوجانے اور ان اداروں سے مطلوبہ معاونت نہ ملنے کے خدشے کے پیش نظر پاکستان نے کئی دیگر دوست ممالک سے بھی قرض حاصل کرنے کی کوششیں شروع کردی ہیں۔تاکہ زرمبادلے کے ذخائر پر بڑھتے ہوئے دبائو کو کم کیاجاسکے۔تاہم ایک ایسے وقت جبکہ موجودہ حکومت کو تبدیل ہونے میں چند ماہ رہ گئے ہیں حکومت کے اس آخری دور میں کسی بھی حکومت کی جانب سے پاکستان کو موجودہ بحران سے نکلنے میں مدد دئے جانے کاامکان بہت کم ہے۔یہاں تک اس مرحلے میں پاکستان کے قریبی دوست چین اورسعودی عرب کی جانب سے بھی پاکستان کی کسی نمایاں امداد کی توقع کم ہے۔
ورلڈ بینک گروپ کے سابق ریجنل ایڈوائزر سینئر ماہر اقتصادیات ہارون شریف کاکہنا ہے کہ مشیر خزانہ کو آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے حکام کے موڈکو دیکھنے کے لیے واشنگٹن جانے کے بجائے ملک کی تمام سیاسی جماعتوں سے مشاورت کرنی چاہئے تھی تاکہ وہ ایک مشترکہ اور متحدہ مینڈیٹ کے ساتھ واشنگٹن جاتے اوران کی بات میں کوئی وزن ہوتا۔
اس سے قبل آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک سے 6.2 بلین ڈالر کیستمبر2013 کے بیل آئوٹ پیکیج کے لیے مذاکرات اپریل 2013 میں سابقہ نگراں حکومت کی جانب سے کیے گئے تھے، تاہم اس وقت کی نگراں حکومت کو ملک کی تمام بڑی جماعتوں پاکستان مسلم لیگ ن ،پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان پیپلز پارٹی کی حمایت حاصل تھی۔جس کی وجہ سے پاکستان مسلم لیگ ن کو اقتدار سنبھالنے کے 3ماہ کے اندر ہی قرض حاصل کرنے میں آسانی ہوئی لیکن2013 کی صورت حال اورموجودہ صورت حال میں نمایاں فرق ہے اس وقت امریکا پاکستان پر برہم ہے اور حکومت کے پاس قرض کے حصول کے لیے کوئی گیم پلان بھی نہیں ہے یعنی حکومت نے اس حوالے سے کوئی تیاری نہیں کی ہے۔
ماہرین کاکہنا ہے کہ منظم منصوبہ بندی کے بغیر حکومت کی جانب سے قرض حاصل کرنے کی کوششوں کے نتیجے میںملک کوئی سیاسی خطرات کاسامنا کرنا پڑسکتاہے۔اس کے علاوہ امریکا کے معاندانہ رویئے سے بھی پاکستان کو 2013 کی طرح بہتر شرائط پر قرض حاصل کرنا شاید ممکن نہ ہوسکے۔اس وقت پاکستان کے حق میں صرف ایک بات ہے اور وہ ہے آئی ایم ایف کی جانب سے اس بات کی تصدیق کہ پاکستان نے ڈالر کے مقابلے میںروپے کی قدر میں کمی کے لیے ہدایات پر عمل کیاہے۔
وزارت خزانہ کے ذرائع کاکہناہے کہ اگلے چند ماہ میں قرض دینے والے ممالک اور اداروں کا ایک اجلاس ہونے والا ہے اگر پاکستان اس وقت تک انتظار کرلے تو شاید پاکستان کو نسبتاً نرم اور
آسان شرائط پر قرض حاصل کرنے میں آسانی ہو۔جبکہ فی الوقت صورت حال یہ ہے کہ وزارت خزانہ کی اعلیٰ بیوروکریسی پیچیدہ مالیاتی صورت حال رپ قابو پانے کی کوششوں میں مصروف ہے۔ تاہم سینئر ماہرین اقتصادیات کاکہنا ہے کہ مضبوط سیاسی پس منظر کے بغیر آئی ایم ایف شاید قرضوں سے متعلق مذاکرات شروع کرنے پر بھی تیار نہ ہو۔
بھارت کی جانب سے پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنا انتہائی خطرناک ہے ،پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنے سے پاکستان کی 24 کروڑ آبادی متاثر ہوگی ، جنوبی ایشیا میں عدم استحکام میں اضافہ ہوگا پاکستان کے امن اور ترقی کا راستہ کسی بھی بلاواسطہ یا پراکسیز کے ذریعے نہیں روکا ...
پاکستان نے گزشتہ برسوں میں انسداد دہشت گردی کی کوششوں میں بڑی قربانیاں دی ہیں، بغیر کسی ثبوت کے پاکستان کو پہلگام واقعے سے جوڑنے کے بے بنیاد بھارتی الزامات کو مسترد کرتے ہیں پاکستان خود دہشت گردی کا شکار رہا اور خطے میں دہشت گردی کے ہر واقعے کی مذمت کرتا ہے ،وزیراعظم...
بھارتی حکومتی تحقیقات کے مطابق لیک فائلز جنرل رانا کے دفتر سے میڈیا تک پہنچیں لیک دستاویز نے ’’را‘‘ کا عالمی سطح پر مذاق بنا دیا، بھارتی حکومت کو کٹہرے میں لا کھڑا کیا پہلگام واقعے پر ’’را‘‘ کی خفیہ دستاویز لیک ہونے کے بعد بھارت کی ڈیفنس انٹیلی جنس ایجنسی (ڈی آئی ا...
متعدد مریض کی صحت نازک، علاج مکمل کیے بغیر پاکستان واپس آنے پر مجبور ہوئے خاندانوں کے بچھڑنے اور بچوں کے ایک والدین سے جدا ہونے کی اطلاعات بھی ہیں پاکستانی شہریوں کی بھارت سے واپسی کے لیے واہگہ بارڈر کی دستیابی سے متعلق دفتر خارجہ نے واضح کیا ہے کہ متعلقہ بارڈر آئندہ بھی پاکس...
کراچی کی تینوں ڈیری فارمر ایسوسی ایشنز دودھ کی قیمت کے تعین میں گٹھ جوڑ سے باز رہیں، ٹریبونل تحریری یقین دہانی جمع کرانے کی ہدایت،مرکزی عہدیداران کی درخواست پر جرمانوں میں کمی کر دی کمپی ٹیشن اپلیٹ ٹربیونل نے ڈیری فارمرز کو کراچی میں دودھ کی قیمتوں کا گٹھ جوڑ ختم کر...
صدراور وزیراعظم کے درمیان ملاقات میں پہلگام حملے کے بعد بھارت کے ساتھ کشیدگی کے پیشِ نظر موجودہ سیکیورٹی صورتحال پر تبادلہ خیال، بھارت کے جارحانہ رویہ اور اشتعال انگیز بیانات پر گہری تشویش کا اظہار بھارتی رویے سے علاقائی امن و استحکام کو خطرہ ہے ، پاکستان اپنی علاقائ...
پاکستان خطے میں امن کا خواہاں ہے ، کوئی کسی بھی قسم کی غلط فہمی میں نہ رہے، بھارت کے کسی بھی مس ایڈونچر کا فوری اور بھرپور جواب دیں گے ، پاکستان علاقائی امن کا عزم کیے ہوئے ہے پاک فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر نے منگلا اسٹرائیک کور کی جنگی مشقوں کا معائنہ اور یمر اسٹر...
دستاویز پہلگام حملے میں بھارتی حکومت کے ملوث ہونے کا واضح ثبوت ہے ، رپورٹ دستاویز ثابت کرتی ہے پہلگام بھی پچھلے حملوں کی طرح فالس فلیگ آپریشن تھا، ماہرین پہلگام فالس فلیگ آپریشن میں بھارتی انٹیلی جنس ایجنسی ''را'' کا کردار بے نقاب ہوگیا، اہم دستاویز سوشل میڈیا ایپلی کیشن ٹی...
نیشنل جوڈیشل پالیسی میکنگ کمیٹی کے فیصلوں کے مطابق زیرِ التوا کیسز کو نمٹایا جائے گا اپیل پر پہلے پیپر بکس تیار ہوں گی، اس کے بعد اپیل اپنے نمبر پر لگائی جائے گی ، رپورٹ رجسٹرار آفس نے 190ملین پاؤنڈ کیس سے متعلق تحریری رپورٹ اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمع کرا دی۔تحریری رپورٹ...
تمام انسانوں کے حقوق برابر ہیں، کسی سے آپ زبردستی کام نہیں لے سکتے سوال ہے کہ کیا میں بحیثیت جج اپنا کام درست طریقے سے کر رہا ہوں؟ خطاب سپریم کورٹ کے جج جسٹس جمال مندوخیل نے کہاہے کہ میں سمجھتا ہوں کہ ہم ججز انصاف نہیں کرتے ، آپ حیران ہوں گے کہ میں کیا کہہ رہا ہوں؟ انصاف تو ا...
پیچیدہ مسائل بھی بامعنی اور تعمیری مذاکرات کے ذریعے پرامن طور پر حل کیے جا سکتے ہیں،یو این سیکریٹری کا مقبوضہ کشمیر واقعے کے بعد پاکستان، بھارت کے درمیان کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کم کرنے اور بات چیت کے دوبارہ آغاز کے لیے کسی بھی ایسی ک...
پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاقائی حریفوں کی بیرونی معاونت سے کیا گیا تھا۔اقوام متحدہ میں دہشت ...