وجود

... loading ...

وجود

انتخابات کا بلا تاخیر اعلان کرکے جمہوریت مخالفوں کے عزائم خاک میں ملائے جا سکتے ہیں

جمعرات 19 اپریل 2018 انتخابات کا بلا تاخیر اعلان کرکے جمہوریت مخالفوں کے عزائم خاک میں ملائے جا سکتے ہیں

جسٹس اعجاز الاحسن کے گھر پر دو بار فائرنگ، قومی رہنماوں کی شدید مذمت ، یہ جمہوریت کیخلاف سازش ہو سکتی ہے۔لاہور کے علاقے ماڈل ٹائون میں سپریم کورٹ کے جج جسٹس اعجاز الاحسن کے گھر پر بارہ گھنٹے میں دوبار فائرنگ کی گئی۔فائرنگ کے واقعات ہفتہ اور اتوار کی درمیانی شب پونے گیارہ بجے اور اتوار کی صبح پونے دس بجے پیش آئے۔ پولیس کی جانب سے تاحال حملے میں ملوث کسی شخص کی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ہے۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے جائے وقوعہ کا دورہ کیا۔فرانزک ٹیموں نے دو مرتبہ جسٹس اعجازالاحسن کے گھر کا دورہ کرکے شواہد اکھٹے کیے ہیں۔ تفتیشی ٹیموں کو جائے وقوعہ سے گولی کا ایک سکہ ملا ہے۔ ابتدائی تحقیقات کے مطابق رات کو فائر کی گئی ایک گولی مرکزی دروازے اور صبح فائر کی گئی دوسری گولی کچن کی کھڑکی پر لگی ، فائرنگ نائن ایم ایم پستول سے کی گئی ہے۔ پولیس سی سی ٹی وی کیمروں سے جائے وقوعہ کا جائزہ لے رہی ہے۔ سپریم کورٹ کے جاری اعلامیے کے مطابق چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار جسٹس اعجازالاحسن کی رہائش گاہ پہنچے اور صورتحال کی خود نگرانی کرتے رہے۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے آئی جی پنجاب کیپٹن ریٹائرڈ عارف نواز خان کو بھی جسٹس اعجازالاحسن کے گھر طلب کیا۔ وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے جسٹس اعجاز الاحسن کی رہائش گاہ پر فائرنگ کے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی پنجاب پولیس سے رپورٹ طلب کی اور ملزمان کی فوری گرفتاری کا حکم دیا ہے۔ادھر اسلام آباد میں بھی ججز کی سیکورٹی سخت کردی گئی ہے جبکہ ججز انکلیو کی حفاظت پر مامور اہلکاروں کو مزید الرٹ رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

سپریم کورٹ بار نے جسٹس اعجاز الاحسن کے گھر پر فائرنگ کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ جج کے گھر پر یوں فائرنگ ہونا افسوسناک عمل ہے، ججز کی سیکورٹی پر خدشات پیدا ہوگئے ہیں۔ پاکستان کی تمام بارز نے آج بروز پیر احتجاج کا فیصلہ کیا ہے۔اس واقعہ کی وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے شدید مذمت کی ہے۔سابق صدر آصف علی زرداری نے بھی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ فائرنگ کے واقعے کی اعلی عدالتی تحقیقات کرائی جائیں، سپریم کورٹ کے معزز جج کے گھر پر فائرنگ انتہائی تشویشناک ہے اورواقعہ کے ملزمان کو گرفتار کرکے بے نقاب کیا جائے۔چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے فائرنگ کے واقعہ پر سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام جاری کرتے ہوئے کہا کہ جسٹس اعجازالاحسن کی رہائش گاہ پر فائرنگ انتہائی قابل مذمت ہے،دنیا کی کسی بھی جمہوریت میں ججوں کو دھمکانے کے لیے سیسلین مافیا جیسے حربوں کی کوئی گنجائش نہیں۔مسلم لیگ (ق) کے صدر چودھری شجاعت حسین اور پرویزالٰہی نے مذمت کرتے ہوئے واقعہ کی جوڈیشل انکوائری کا مطالبہ کیا ہے۔واضح رہے جسٹس اعجاز الاحسن پاناما فیصلے پر عملدرآمد کے لیے نگران جج کے فرائض سرانجام دے اور شریف خاندان اور اسحاق ڈار کے خلاف نیب میں دائر ریفرنسز میں پیش رفت کو مانیٹر کر رہے ہیں۔ جسٹس اعجاز الاحسن 28 جولائی کو وزیراعظم نواز شریف کو نااہل کرنے کا فیصلہ سنانے والے 5 رکنی لارجر بینچ کا حصہ تھے۔دو روز سے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس ثاقب نثار اور جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل دو رکنی بنچ از خود نوٹسز کی سماعت کررہا ہے۔ گزشتہ روز بھی بنچ نے سانحہ ماڈل ٹاو¿ن کیس میں انصاف کی فوری فراہمی اور روزانہ سماعت کا حکم دیا تھا۔

جسٹس اعجاز الاحسن کی شہرت اپ رائٹ اور دیانتدار جج کی شہرت ہے۔ وہ جون 2016ءکو سپریم کورٹ کے جج تعینات ہوئے، اس سے قبل لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس تھے۔ ان کے سامنے انتہائی اہم کیسز رہے ہیں جن کے انہوں نے جرا¿ت و دلیری سے انصاف کے تقاضوں کے مطابق فیصلے دیئے۔ ہمارے ہاں ایسے ججوں کو خطرات کا سامنا رہا ہے۔ کئی ججوں پر حملے کئے گئے، کئی کے بچوں کو اغوا کر لیا اور کئی تو قتل بھی کر دیئے گئے۔ ایسے بھی ہونگے جو دھمکیوں پر خوفزدہ ہو کر میرٹ پر فیصلے کرنے سے قاصر رہے ہوں۔ میاں نوازشریف نے کراچی میں آپریشن کا حکم دیا تو چند روز بعد کہا تھا کہ جج کے سامنے ملزم اعتراف کر رہا تھا جبکہ جج اسے بے گناہ لکھ رہا تھا۔ فاضل جسٹس اعجاز الاحسن کی طرف سے دھمکیوں کے حوالے سے کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔ اگر ان کو کسی طرف سے دھمکیاں دی گئی تھیں تو یقیناً وہ لوگ بے نقاب ہو جائیں گے۔ اگر ایسا کچھ نہیں تھا تو بھی فائرنگ کے محرکات اور ملزم سامنے آ جائیں گے۔

عموماً ایسے واقعات پر سیاستدان پوائنٹ سکورنگ کی کوشش کرتے رہے ہیں۔ اس قابلِ مذمت واقعہ پر سیاسی حلقوں کی طرف سے شدید مذمت کی گئی۔ تاہم اس سے کوئی سیاسی فائدہ اٹھانے کی کوشش نہیں کی گئی۔ آصف علی زرداری اور چودھری شجاعت حسین نے جوڈیشل انکوائری کا مطالبہ کیا ہے جسے بے جا نہیں کہا جا سکتا۔جسٹس اعجاز الاحسن سپریم کورٹ کے فیصلے کی رو سے شریف خاندان، اسحاق ڈار کے خلاف نیب میں دائر ریفرنسز میں پیشرفت کو مانیٹر کر رہے تھے۔ ان ریفرنسز میں اگلے ماہ فیصلہ متوقع ہے۔ سپریم کورٹ کی دی گئی مدت کے مطابق فیصلہ گزشتہ ماہ آنا تھا۔ احتساب عدالت کی درخواست پر سپریم کورٹ نے چھ ماہ میں فیصلہ کرنے کی میعاد میں چند ہفتے کی توسیع کر دی تھی۔ مسلم لیگ ن کے کچھ رہنما?ں نے میاں نوازشریف کی نااہلیت، ان کو پارٹی صدر کے عہدے سے ہٹانے اور گزشتہ دنوں تاحیات نااہلی کے فیصلے پر تنقید کی۔ احتساب عدالت کی نگرانی کے فیصلے کو بھی ہدف تنقید بنایا گیا مگر کسی لیڈر کی طرف سے کوئی دھمکی نہیں دی گئی۔ فیصلوں کو تسلیم نہ کرنے کا اظہار ہوتا رہا مگر ان پر عمل سے گریز نہیں کیا گیا۔ نوازشریف خاندان انصاف کے لیے عدالتوں میں اپنی جنگ لڑ رہا ہے کسی بھی سیاسی قوت کی طرف سے ججوں پر حملوں کی جرات نہیں ہو سکتی البتہ تیسرے فریق کی طرف سے سیاسی صورتحال مزید بگاڑنے کی سازش کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔

آج سیاسی حالات نارمل نہیں ہیں۔ حکومت اپنی آئینی مدت سے محض ایک ڈیڑھ ماہ کی دوری پر ہے۔ کچھ حلقے انتخابات کے انعقاد کے یقینی ہونے پر شکوک و شبہات کا اظہار کر رہے ہیں، کچھ کی طرف سے برملا نگران سیٹ اپ کو دو تین سال توسیع دینے کی تجاویز اور مشورے دیئے جا رہے ہیں۔ اس کے لیے یقیناً کوئی آئینی گنجائش نہیں ہے۔ غیر آئینی اقدام کے لیے کوئی سانحہ برپا کیا جا سکتا ہے۔ قوم اور محب وطن حلقوں کو فاضل جج اعجاز الاحسن کی حملے میں سلامتی پر شکر ادا کرنا چاہیے۔ سازشی خدانخواستہ اپنے مقصد میں کامیاب ہو جاتے تو جمہوریت کا مستقبل خطرے میں پڑ سکتا تھا۔ ایسے منصوبہ ساز اپنے مذموم مقاصد کی بارآوری کے لیے آئندہ بھی کوئی تماشا لگانے کی سازش کر سکتے ہیں۔جسٹس اعجاز الاحسن پر حملے کو جمہوریت کے خلاف خطرے کی گھنٹی کے طور پر لینا چاہئے۔ اول تو عدالتوں پر کوئی دباو نہیں ہے۔ اگر کوئی دباو ڈال بھی رہا ہے تو عدالتیں اسے قبول کرنے پر تیار نہیں ہیں۔ میاں نوازشریف کے بارے میں آئندہ ماہ احتساب عدالت کا فیصلہ متوقع ہے۔ وہ جو بھی فیصلہ آتا ہے ماضی کے فیصلوں کی طرح اس پر بھی عمل ہوگا۔ فیصلہ اگلے ماہ آئے یا اس میں کوئی تاخیر ہو، اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ البتہ جمہوریت کو گزند پہنچے، اس سے بہت بڑا فرق پڑتا ہے۔ یہ محض کرنے کی باتیں ہیں کہ میاں نوازشریف کے خلاف فیصلہ آیا تو ایسا احتجاج ہوگا جسے برداشت نہیں کیا جا سکے گا، فیصلہ نگران حکومت کے دوران آیا تو شہبازشریف کی قیادت میں مسلم لیگ ن انتخابی معرکے کی تیاری میں مصروف ہو گی۔ لیگی حکومت کے دوران آیا تو حکومت کیا اپنے ہی ’’پھٹے‘‘ اٹھانے پر آمادہ ہو سکتی ہے؟۔ کسی بھی صورت جمہوریت کو نقصان نہیں پہنچنا چاہئے۔ ایسے لوگوں کے ارمانوں پر بھی پانی پھیرنے کی ضرورت ہے جو2018ء کے انتخابات کو سبوتاڑ کرکے اپنے مفادات کے حصول کے لیے سرگرم ہیں۔ ایسی قوتوں کو فوری طور پر شکست دینے کی ضرورت ہے۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ عام انتخابات کا بلا تاخیر اعلان کر دیا جائے تاکہ کسی کے ذہن میں انتخابات میں تاخیر یا عدم انعقاد کا گمان ہی نہ رہے۔جس سے سازشی ناکام اور ان کی سازشیں اپنی موت آپ مر جائیں گی۔


متعلقہ خبریں


بھارت سے بڑھتی کشیدگی، پاکستان کا سلامتی کونسل اجلاس بلانے پر غور وجود - اتوار 04 مئی 2025

کشمیر میں حالیہ حملے کے بعد بھارتی جارحانہ اقدامات کے نتیجے میں پیدا ہونے والی صورتحال پر پاکستان گہری نظر رکھے ہوئے ہے جب مناسب وقت آئے گا تو پاکستان اجلاس بلانے کی درخواست کرے گا دہشت گردی میں بھارت ملوث ہے ، نہ صرف پاکستان بلکہ شمالی امریکا تک کے معاملات میںیہ بات دستاویزی ...

بھارت سے بڑھتی کشیدگی، پاکستان کا سلامتی کونسل اجلاس بلانے پر غور

بی این پی کے سربراہ ا خترمینگل نے عوامی مزاحمت کا اعلان کردیا وجود - اتوار 04 مئی 2025

  ہمارے لوگوں کو بے عزت کروگے ، ہماری نسل کشی کروگے ، ہماری خواتین کو سڑکوں پر گھسیٹو گے ، ہمارے نوجوانوں کی مسخ شدہ لاشیں پھینکو گے تو اس کے بعد بھی آپ کہو گے کہ ہم خاموش رہیں ہم پاکستان کی پارلیمنٹ اور عدلیہ سمیت تمام فورمز پر گئے لیکن ہمیں مایوسی کے سوا کچھ نہیں ملا...

بی این پی کے سربراہ ا خترمینگل نے عوامی مزاحمت کا اعلان کردیا

پہلگام فالز فلیگ کی آڑ میں کشمیریوں کو ٹارگٹ کیا جا رہا ہے ،مشعال ملک وجود - اتوار 04 مئی 2025

پہلگام میں صرف ہندوؤں کو نہیں بلکہ مسلمانوں اور دوسرے ممالک کے لوگوں کو بھی ٹارگٹ کیا انسانی حقوق کی کارکن اور حریت رہنما یاسین ملک کی اہلیہ مشعال ملک نے کہا ہے کہ بھارت پہلگام فالز فلیگ کی آڑ میں کشمیریوں کو ٹارگٹ کر رہا ہے ، کشمیری قوم بڑی بھاری قیمت ادا کر رہی ہے ۔پریس کان...

پہلگام فالز فلیگ کی آڑ میں کشمیریوں کو ٹارگٹ کیا جا رہا ہے ،مشعال ملک

پریس فریڈم انڈیکس ،پاکستان کی تنزلی، 152سے 158درجے پر آگیا وجود - اتوار 04 مئی 2025

  عالمی صحافتی تنظیم رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز کی 180ممالک میں آزادی صحافت کی صورتحال پر رپورٹ جاری عالمی پریس فریڈم انڈیکس میں پاکستان کی تنزلی ہوگئی۔عالمی صحافتی تنظیم رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز نے 180ممالک میں آزادی صحافت کی صورتحال پر نئی رپورٹ جاری کردی۔عالمی پریس فریڈم ان...

پریس فریڈم انڈیکس ،پاکستان کی تنزلی، 152سے 158درجے پر آگیا

بھارت پہلگام واقعے میںکوئی بھی ثبوت دینے میں ناکام رہا،وزیراعظم وجود - اتوار 04 مئی 2025

  بھارتی اقدامات پاکستان کی انسداد دہشت گردی کی کوششوں سے توجہ ہٹانے کی مذموم کوشش ہے بھارت کی اشتعال انگیز کارروائیوں کے باوجود پاکستان کا ردعمل ذمہ دارانہ رہا ہے، شہباز شریف وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پہلگام واقعہ کے بعد بھارت کی اشتعال انگیز کارروائیوں کے با...

بھارت پہلگام واقعے میںکوئی بھی ثبوت دینے میں ناکام رہا،وزیراعظم

پاکستان پر حملہ ہو تو بھارت کی سات ریاستوں پر قبضہ کرلیں گے ،بنگلادیشی میجر جنرل وجود - اتوار 04 مئی 2025

موجودہ حالات میںچین کے ساتھ مشترکہ فوجی تعاون کی بات چیت شروع کرنا ضروری ہے بنگلادیش کے عبوری سربراہ محمد یونس کے قریبی ساتھی فضل الرحمان کا بھارت کو کرار جواب بنگلادیش کے سابق آرمی آفیسر فضل الرحمان نے خبردار کیا ہے کہ اگر پاکستان پر حملہ ہوا تو ہم بھارت کی 7شمال مشرقی ریا...

پاکستان پر حملہ ہو تو بھارت کی سات ریاستوں پر قبضہ کرلیں گے ،بنگلادیشی میجر جنرل

بھارتی مطالبہ مسترد ،آئی ایم ایف سے پاکستان کو 2.3ارب ڈالر پیکیج ملنے کا امکان وجود - اتوار 04 مئی 2025

بھارت نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ سے پاکستان کی جاری امداد روکنے کا مطالبہ کیا تھا ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس 9مئی کو اپنے شیڈول کے مطابق ہی ہوگا، نمائندہ آئی ایم ایف آئی ایم ایف نے پاکستان مخالف بھارتی مطالبہ مسترد کردیا ہے جب کہ پاکستان کو 2.3 ارب ڈالر پیکیج ملنے کا بھی امکان ہ...

بھارتی مطالبہ مسترد ،آئی ایم ایف سے پاکستان کو 2.3ارب ڈالر پیکیج ملنے کا امکان

پاکستان نے ابدالی میزائل کا کامیاب تجربہ کر لیا وجود - اتوار 04 مئی 2025

  زمین سے زمین تک مار کرنے والا میزائل450کلومیٹر تک ہدف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے تجربے کا مقصد افواج کی عملی تیاری جانچنا اور میزائل کے اہم تکنیکی پہلوؤں کا جائزہ لینا تھا، آئی ایس پی آر پاکستان نے آج کامیابی کے ساتھ ابدالی ویپن سسٹم کا تربیتی تجربہ کیا ہے ...

پاکستان نے ابدالی میزائل کا کامیاب تجربہ کر لیا

بھارت میں قید بے گناہ پاکستانیوں کو جعلی مقابلوں میں مارنے کا منصوبہ وجود - اتوار 04 مئی 2025

فیک انکاؤنٹر کے فوری بعد بھارتی میڈیا کو لاشیں اور پلانٹڈ ہتھیار کی ویڈیوز اور تصویریں شیئر کی جائیں گی غیر قانونی قید افراد کو مارنے کے بعد پاکستان کی طرف سے سرحد پار دہشت گرد قرار دیا جائے گا، ذرائع بھارتی فوج اور انٹیلی جنس نے غیر قانونی اور جبراً حراست میں رکھے معصوم پاکس...

بھارت میں قید بے گناہ پاکستانیوں کو جعلی مقابلوں میں مارنے کا منصوبہ

مودی نے پہلگام فالس فلیگ کا ڈراما بِہار الیکشن کیلئے رچایا،بھارتی میڈیا وجود - اتوار 04 مئی 2025

  پوری قوم پہلگام واقعے کے غم میں مبتلا ہے اور مودی بہار انتخابات میں مصروف ہیں، میڈیا مودی پہلگام واقعے کو سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کے لیے استعمال کررہے ہیں، سیاسی تجزیہ کار پہلگام فالس فلیگ کے فوراً بعد مودی کی بہار الیکشن کے لیے اچانک سرگرمیاں بھارتی میڈیا کی شہ سرخیوں...

مودی نے پہلگام فالس فلیگ کا ڈراما بِہار الیکشن کیلئے رچایا،بھارتی میڈیا

جنگ مسلط کرنے کی کوشش کا فیصلہ کن جواب دیں گے، کور کمانڈرز کانفرنس وجود - هفته 03 مئی 2025

  بھارت کی جانب سے پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنا انتہائی خطرناک ہے ،پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنے سے پاکستان کی 24 کروڑ آبادی متاثر ہوگی ، جنوبی ایشیا میں عدم استحکام میں اضافہ ہوگا پاکستان کے امن اور ترقی کا راستہ کسی بھی بلاواسطہ یا پراکسیز کے ذریعے نہیں روکا ...

جنگ مسلط کرنے کی کوشش کا فیصلہ کن جواب دیں گے، کور کمانڈرز کانفرنس

برادر ممالک کشیدگی میں کمی کے لیے ہندوستان پر دباؤ ڈالیں،وزیراعظم کی سفراء سے بات چیت وجود - هفته 03 مئی 2025

  پاکستان نے گزشتہ برسوں میں انسداد دہشت گردی کی کوششوں میں بڑی قربانیاں دی ہیں، بغیر کسی ثبوت کے پاکستان کو پہلگام واقعے سے جوڑنے کے بے بنیاد بھارتی الزامات کو مسترد کرتے ہیں پاکستان خود دہشت گردی کا شکار رہا اور خطے میں دہشت گردی کے ہر واقعے کی مذمت کرتا ہے ،وزیراعظم...

برادر ممالک کشیدگی میں کمی کے لیے ہندوستان پر دباؤ ڈالیں،وزیراعظم کی سفراء سے بات چیت

مضامین
قائد اعظم کے دورہ 'مرے کالج' کی یاد میں تقریب وجود اتوار 04 مئی 2025
قائد اعظم کے دورہ 'مرے کالج' کی یاد میں تقریب

دہلی پر سبزہلالی پرچم لہرانے کا وقت آگیا ہے جمہور کی وجود اتوار 04 مئی 2025
دہلی پر سبزہلالی پرچم لہرانے کا وقت آگیا ہے جمہور کی

سیلِ زماں کے ایک تھپیڑے کی دیر ہے وجود اتوار 04 مئی 2025
سیلِ زماں کے ایک تھپیڑے کی دیر ہے

بھارتی جنگی جنون وجود هفته 03 مئی 2025
بھارتی جنگی جنون

چکر اور گھن چکر وجود هفته 03 مئی 2025
چکر اور گھن چکر

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر