وجود

... loading ...

وجود

نگران وزیراعظم کے لیے مشاورت

پیر 16 اپریل 2018 نگران وزیراعظم کے لیے مشاورت

قائد حزبِ اختلاف نے جو نام وزیراعظم کو پیش کیے ہیں ان پر وزیراعظم بھی اپنی پارٹی کے صدر اور قیادت سے تبادلہ خیالات کریں گے۔ خورشید شاہ دوسری اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ بھی مشاورت کریں گے ،اِس مقصد کے لیے ایک ہفتے کا وقت رکھا گیا ہے ،اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ مشاورت خورشید شاہ ہی کریں گے اور اگر اس عمل کے دوران کسی نام پر اتفاق ہو جائے تو بہت اچھا ہے، لیکن بظاہر نہیں لگتا کہ فوری طور پر ہی کسی نام پر اتفاق رائے ہو جائے، کیونکہ سیاسی جماعتوں کی رائے بْری طرح تقسیم ہے ان میں بڑی اور چھوٹی جماعتوں میں سے ہر کسی کی خواہش ہو گی کہ اْن کے نامزد کردہ کسی نام پر اتفاق ہو جائے، لیکن حتمی نام بہرحال وہی ہو گا، جس پر وزیراعظم اور قائد حزبِ اختلاف کے درمیان اتفاق ہو گا۔مشاورت کا عمل چاہے جتنا بھی طول کھینچ لے، بہترین صورت تو یہی ہو گی کہ وزیراعظم اور قائد حزبِ اختلاف کی ملاقاتوں کا سلسلہ سود مند اور ثمر آور ہو اور دونوں میں کسی ایسے نام پر اتفاق ہو جائے،جو الیکشن کرائے تو اْن پر کوئی انگلی نہ اْٹھے۔

دراصل ہمارا المیہ ہی یہ ہے کہ ہم آج تک کوئی ایک الیکشن بھی ایسا نہیں کرا سکے، جس پر دھاندلی کا الزام نہ لگا ہو، اگرچہ1970ء کے الیکشن کے بارے میں یہ غلط فہمی عام ہے کہ وہ آزادانہ اور منصفانہ تھے،لیکن ان میں عوامی لیگ کی آزادی کا یہ عالم تھا کہ اس کے ورکروں نے صبح نو بجے ہی پولنگ ا سٹیشنوں پر قبضہ کر لیا تھا اور کسی مخالف کو قریب پھٹکنے کی اجازت نہ تھی، جو لوگ اِس کے باوجود کھڑے رہ گئے، اْنہیں تشدد کر کے بھگا دیا گیا،جس الیکشن میں مخالفین کو ووٹ ہی نہ ڈالنے دیا جائے انہیں آزادانہ اور منصفانہ کس پہلو سے کہاجائے گا یہ تو کہنے والے جانتے ہوں گے، چونکہ یہ خیال بڑے بڑے لوگوں کے ذہنوں میں بھی راسخ ہے، جہاں سے یہ نکالنا ممکن نہیں، اِس لیے اس بحث کو طول دینے سے گریز کرتے ہوئے ہم اصل مدعا کی طرف آتے ہیں۔

نگران وزیراعظم چاہے جتنا بھی نیک نام، دیانت دار، پارسا اور ہر لحاظ سے اچھی شہرت کا مالک ہو، جو جماعتیں الیکشن ہار جائیں خاص طور پر وہ جماعتیں جن پر کئی سال سے یہ القا بار بار ہو رہا ہے، کہ وہ قیادت کے لیے چْن لی گئی ہیں اگر وہ ہار جائیں گی تو کسی نگران وزیراعظم کی دیانت داری اور پارسائی کسی کام نہیں آئے گی۔ وہ کوئی نہ کوئی راستہ ایسا نکال لیں گے، جس کی بنیاد پر الیکشن پر نکتہ چینی کی جا سکے اور دھرنوں کی راہ ہموار کی جاسکے، اِس لیے نگران وزیراعظم کا عہدہ کوئی پھولوں کی سیج نہیں،کانٹوں بھرا تخت ہو گا، جس نام پر بھی اتفاق ہو اور جس کسی کو یہ منصب سونپا جائے اْسے خود بھی ہزار بار سوچ لینا چاہئے کہ وہ ایسا منصب سنبھالے یا نہیں،کیونکہ سابق چیف الیکشن کمشنر جسٹس(ر) فخر الدین جی ابراہیم ایسے تجربے سے گزر چکے ہیں، اْنہیں منت سماجت کے ساتھ عہدہ سونپا گیا تھا، پھر ان پر داد و تحسین کے ڈونگرے برسائے گئے،لیکن پھر ہارنے والوں نے اْن کے ساتھ وہ سلوک کیا کہ الامان الحفیظ، اِس لیے ہم یہ چاہتے ہیں کہ کوئی نیک نام عدالتی سیاسی یا معاشی شخصیت سیاست کی ان تاریک راہوں میں نہ ماری جائے۔

فرض کریں نگران وزیراعظم پر پہلے مرحلے میں اتفاق نہیں ہو پاتا تو پھر آئینی طریقِ کار کے تحت یہ معاملہ وزیراعظم اور قائد حزبِ اختلاف کے ہاتھ سے نکل جائے گا اور پارلیمانی کمیٹی کے پاس جائے گا، جو اس مقصد کے لیے بنائی جائے گی، پارلیمانی کمیٹی اگر اِس معاملے کو اپنے ہاتھ میں لے گی تو پھر اس کا امتحان شروع ہو گا یہ دوسرا مرحلہ بھی بہت اعصاب شکن ہو گا،کیونکہ اس کمیٹی میں زیادہ ارکان ہوں گے اور اْن کی رائے متنوع ہو گی، اِس لیے وہاں اتفاق کے امکانات کم اور اختلاف کے زیادہ ہوں گے تاہم ہماری تجویز تو یہی ہو گی کہ اگر کمیٹی کے پاس معاملہ آئے تو پھر وہ اس پر فیصلہ کن کردار ادا کرے، کسی ایک نام پر اتفاق کر لے، کیونکہ اگر کمیٹی کے بعد معاملہ الیکشن کمیشن کے پاس گیا تو پھر یہ سیاست دانوں کے ہاتھ سے نکل جائے گا۔ بہتر ہے فیصلہ سیاست دان ہی کر لیں اور ایک دوسرے کو ’’رعایتی نمبر‘‘ دے کر کسی نام پر متفق ہو جائیں،کیونکہ الیکشن کمیشن کو اگر فیصلہ کرنا پڑا تو اس کی ترجیحات سیاست دانوں کی ترجیحات سے مختلف بھی ہوسکتی ہیں، وہ نگران وزیراعظم کی ذات کے اندرکوئی ایسی صفات تلاش کرنے کا متمنی ہو سکتا ہے، جو سیاست دان میں نہ پائی جاتی ہوں،لیکن جس نام پر بھی اتفاق ہو اس کی پہلی ترجیح اگر انتخابات شفاف طریقے سے کرانا نہ ہوئی تو یہ ساری مشقت ہی بے کار جائے گی۔

ہماری وزیراعظم اور قائد حزبِ اختلاف سے گزارش ہو گی کہ جیسے بھی ہو، فیصلہ وہی کر لیں،اس کا فائدہ مْلک و ملت کو ہو گا اور سیاسی مستقبل پر اس کے اثرات بہتر مرتب ہوں گے۔ اگر یہ معاملہ سیاست دانوں کے ہاتھ سے نکل گیا تو پھر ممکن ہے جہاں بھی فیصلہ ہو وہاں سیاسی مستقبل کی بجائے غیر سیاسی مستقبل کو دیکھا جائے، ویسے بھی ہمیں کوئی ایسا نگران وزیراعظم چاہئے جو ہمارے معاشرے کا حصہ ہو، اس کی اْونچ نیچ سے واقف ہو،اور اس کی خوبیوں اور خامیوں پر نظر رکھتا ہو، ہمیں نہ تو کوئی ایسا وزیراعظم درکار ہے جو کسی اجنبی ماحول میں رہ رہا ہو اور اس ماحول کے اثرات کے تحت پاکستان کو بھی اس نظر سے دیکھتا ہو، نہ ہی ہمیں کسی ایسے سیارے کی مخلوق درکار ہے جو مثالیت پسندی کی تلاش میں ہماری زمین پر اْتر آئی ہو اور جس کی خواہش ہو کہ وہ مْلک کو جمہوریت سے دور اور آمریت سے قریب کر دے کہ ایسی خواہشیں بہت سے اْن لوگوں میں مچلتی رہی ہیں جو ہم نے اس مقصد کے لیے دساور سے درآمد کیے تھے وہ اس مْلک کا حلیہ بگاڑ کر جہاں سے آئے وہیں واپس چلے گئے، اِس لیے وزیراعظم اور قائد حزبِ اختلاف بامقصد اور معنی خیز مشاورت کے بعد کسی نتیجے پر خود ہی پہنچ جائیں تو اچھا ہو گا۔


متعلقہ خبریں


26ویں ترمیم کیخلاف دائر درخواستوں پر فل کورٹ کیوں نہیں،جسٹس منصور نے چیف جسٹس سے جواب مانگ لیا وجود - هفته 06 ستمبر 2025

پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کا اجلاس کیوں نہیں بلایا گیا؟سپریم کورٹ رولز کی منظوری سرکولیشن کے ذریعے کیوں کی گئی؟اختلافی نوٹ کو جاری کرنے سے متعلق پالیسی میں تبدیلی کیلئے انفرادی طور مشاورت کیوں کی گئی؟ ججز کی چھٹیوں پر جنرل آرڈر کیوں جاری کیا گیا؟ آپ ججز کوکنٹرولڈ فورس کے طور پ...

26ویں ترمیم کیخلاف دائر درخواستوں پر فل کورٹ کیوں نہیں،جسٹس منصور نے چیف جسٹس سے جواب مانگ لیا

فوج کے دشمن نہیں، ریاستی اداروں کیخلاف مزاحمت کے حامی ہیں،مولانا فضل الرحمن وجود - هفته 06 ستمبر 2025

  خیبر پختونخوا میں گورننس کا بحران نہیں ، حکومت کا وجود ہی بے معنی ہو چکا ہے،حکومت نے شہریوں کو حالات کے رحم پہ کرم پہ چھوڑ دیا ہے لیکن ہم عوام کو تنہا نہیں چھوڑ سکتے ، ہزاروں خاندان پشاور سے لیکر کراچی تک ٹھوکریں کھانے پہ مجبور ہوئے خطہ کے عوام نے قیام امن کی خاطر ری...

فوج کے دشمن نہیں، ریاستی اداروں کیخلاف مزاحمت کے حامی ہیں،مولانا فضل الرحمن

سیلاب متاثرین کے حق کیلئے لانگ مارچ کرنا پڑا تو کریں گے، حافظ نعیم الرحمن وجود - هفته 06 ستمبر 2025

حکمران ٹرمپ سے تمام امیدیں وابستہ نہ رکھیں، بھارتی آبی جارحیت کا معاملہ عالمی سطح پر اٹھایا جائے، امیر جماعت اسلامی الخدمت کے 15ہزار رضاکار امدادی سرگرمیوں میں مصروف، قوم دل کھول کر متاثرین کی مددکرے، منصورہ میں پریس کانفرنس امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ سی...

سیلاب متاثرین کے حق کیلئے لانگ مارچ کرنا پڑا تو کریں گے، حافظ نعیم الرحمن

تحریک انصاف پارلیمانی پارٹی اجلاس میں گرما گرمی، اراکین کے ایک دوسرے پر الزامات وجود - هفته 06 ستمبر 2025

شیخ وقاص نے جنید اکبر کی کارکردگی کو مایوس کن قرار دیا، جس پر جنید اکبر نے شیخ وقاص کو سیاسی خانہ بدوش کہہ دیا پارٹی کا معاملہ خان کے سامنے رکھنے کا فیصلہ ،کسی ایسے شخص سے پیغام اڈیالہ پہنچایا جائے جو متنازع نہ ہو،ذرائع پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی پارلیمانی پارٹی اجلا...

تحریک انصاف پارلیمانی پارٹی اجلاس میں گرما گرمی، اراکین کے ایک دوسرے پر الزامات

دہشت گردی کی کوشش ناکام، بھارتی خفیہ ایجنسی کے 2 دہشتگرد گرفتار وجود - هفته 06 ستمبر 2025

سی ٹی ڈی کی بہاولنگر میں بروقت کارروائی،ملزمان کے قبضے سے اسلحہ، بارودی مواد اورجدید موبائل برآمدکرلیا ملزمان دھماکا کرنے کی منصوبہ بندی کررہے تھے،انڈین ایجنسی را کی فنڈنگ کے شواہد ملے ہیں، سی ٹی ڈٰی حکام محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) نے بہاولنگر میں بروقت کارروائی کرکے ...

دہشت گردی کی کوشش ناکام، بھارتی خفیہ ایجنسی کے 2 دہشتگرد گرفتار

دہشت گردوں کی فائرنگ سے سب انسپکٹر اور کانسٹیبل شہید( حملہ آور فرار) وجود - هفته 06 ستمبر 2025

دونوں پولیس اہلکار ڈیوٹی پر جانے کیلئے نکلے تھے کہ دہشت گردوں کی فائرنگ کا نشانہ بن گئے،نجی ٹی وی لاچی کے نواحی علاقے میںپولیس کی بھاری نفری نے دہشت گردوں کیخلاف سرچ آپریشن شروع کردیا لاچی کے نواحی علاقے میں دہشت گردوں کی فائرنگ کے نتیجے میں انسپکٹر طاہر نواز اور کانسٹیبل مح...

دہشت گردوں کی فائرنگ سے سب انسپکٹر اور کانسٹیبل شہید( حملہ آور فرار)

علیمہ خان پر میڈیا سے گفتگو کے دوران خواتین کا انڈوں سے حملہ وجود - هفته 06 ستمبر 2025

پارٹی کارکنان کا شور شرابہ شروع، پولیس نے2 لڑکیوں کو حراست میں لے کر اڈیالہ چوکی منتقل کردیا سوال کرنے پر دھمکیاں، آپ کے بھائی بھی ایسا کرتے تھے، صحافی کی بات پرعمران خان کی بہن روانہ اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کے دوران عمران خان کی بہن علیمہ خان پر انڈہ پھینک دیا گیا...

علیمہ خان پر میڈیا سے گفتگو کے دوران خواتین کا انڈوں سے حملہ

پنجاب میں تباہ کن سیلاب،4 ہزار بستیاں ڈوب گئیں،46اموات‘ 35 لاکھ متاثرین وجود - جمعه 05 ستمبر 2025

  سدھنائی کے مقام پر راوی کا پانی چناب میں جانے کی بجائے واپس آنے لگا، قادر آباد کے مقام پر چناب کا پانی دوبارہ متاثرہ علاقوں میں جائے گا جو جھنگ پہنچنے پر پریشانی کا سبب بنے گا، ڈی جی پی ڈی ایم اے دریائے ستلج میں انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کا خدشہ،دریائے راوی، ستلج...

پنجاب میں تباہ کن سیلاب،4 ہزار بستیاں ڈوب گئیں،46اموات‘ 35 لاکھ متاثرین

سیلاب اور بارش کی ایک ساتھ آمد، سندھ کیلئے خطرے کی گھنٹی بج گئی وجود - جمعه 05 ستمبر 2025

سندھ میں پنجند سے سیلابی ریلا داخل ہوگا، اس وقت کئی مقامات پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ،بڑا سیلابی ریلا گڈو کی طرف جائے گا، اس کے ساتھ ہی 6 تاریخ کو بھارت سے سندھ میں بارشوں کا سسٹم داخل ہوگا ٹھٹھہ، سجاول، میرپورخاص اور بدین میں 6سے 10تاریخ تک موسلادھار بارش ہوگی،11لاکھ ایک...

سیلاب اور بارش کی ایک ساتھ آمد، سندھ کیلئے خطرے کی گھنٹی بج گئی

چین کا تعاون جلد پاکستان کی معیشت کو مضبوط کرے گا وزیراعظم وجود - جمعه 05 ستمبر 2025

  پاکستان کو چین کے تعاون، تجربات اور ٹیکنالوجی کی ضرورت ، ن لیگ دور میں ملک سے لوڈشیڈنگ ختم ہوئی چینی سرمایہ کاروں کے مسائل کے حل کیلئے ذاتی طور پر دستیاب ہوں گا، شہباز شریف کا کانفرنس سے خطاب وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ پاکستان کو چین کے تعاون، تجربات اور ٹی...

چین کا تعاون جلد پاکستان کی معیشت کو مضبوط کرے گا وزیراعظم

بھارت کی آبی جارحیت ، اندرون سندھ میں سیلاب کا خطرہ برقرار وجود - جمعه 05 ستمبر 2025

  پاک فوج کے دستے ضروری سامان کے ساتھ ممکنہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں تعینات حفاظتی بندوں پر رینجرز کی موبائل گشت اور پکٹس میں اضافہ کیا گیا، فری میڈیکل کیمپ قائم پاکستان کے اندرون سندھ میں حالیہ بارشوں اور بھارت کی آبی جارحیت کی وجہ سے ممکنہ سیلاب کا شدید خطرہ پی...

بھارت کی آبی جارحیت ، اندرون سندھ میں سیلاب کا خطرہ برقرار

سندھ میں گریجویٹ پولیس اہلکار وں کو ایس ایچ او تعینات کرنے کا حکم وجود - جمعه 05 ستمبر 2025

  ایس او پی کے تحت صوبے بھر میں کئی پولیس اہلکاروں کو ایس ایچ او کے عہدے سے ہٹائے جانے کا امکان کرمنل ریکارڈ یا مشکوک ریکارڈ والے افسران ایس ایچ او نہیںلگ سکیںگے،سندھ ہائیکورٹ کی آئی جی کو ہدایت سندھ ہائی کورٹ کے حکم پر آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے ہدایت جاری کی ہ...

سندھ میں گریجویٹ پولیس اہلکار وں کو ایس ایچ او تعینات کرنے کا حکم

مضامین
حضرت محمدۖ ، محسن انسانیت وجود هفته 06 ستمبر 2025
حضرت محمدۖ ، محسن انسانیت

زحمت سے نعمت تک وجود هفته 06 ستمبر 2025
زحمت سے نعمت تک

مودی کے لیے چین بھائی اور امریکہ قصائی وجود هفته 06 ستمبر 2025
مودی کے لیے چین بھائی اور امریکہ قصائی

نئی عالمی بساط کی گونج! وجود جمعه 05 ستمبر 2025
نئی عالمی بساط کی گونج!

سیلابی ریلے : آبادی کی ضروریات اور ماحولیات میں توازن وجود جمعه 05 ستمبر 2025
سیلابی ریلے : آبادی کی ضروریات اور ماحولیات میں توازن

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر