وجود

... loading ...

وجود

شہید بھٹو سے گمنام بھٹوتک

بدھ 04 اپریل 2018 شہید بھٹو سے گمنام بھٹوتک

تم کتنے بھٹو ما رو گے، ،گھر گھر سے بھٹو نکلے گا،،کل بھی بھٹو زندہ تھا،،آج بھی بھٹو زندہ ہے ، ، ’’جئے بھٹو صدا جئے ،،یہ تما م نعرے صرف نعرے ہیں یا پھر کو ئی حقیقت یافلسفہ یہ جا ننے کے لیے میں تا ریخ کے اور اق میںگم ہو گیا اور جیسے ہی میں نے شہداء کی تا ریخ کا پہلا ورق پلٹا تو مجھے ؓ سقراط،منصور، سرمد،میکو ،الانڈے،چی گویرا ، سی کا رنو ، جما ل عبد لنا صر،عمر مختا رکے نا م کے سا تھ ذوالفقار علی بھٹو کا نا م بھی جگمگا تا نظر آیا یہ سب بڑے لو گ تھے جنہوں نے اپنے اصولوں،مظلو موں ، لا چا روں کے لیے سر جھکا نے کے بجا ئے سڑکٹانے کو تر جیح دی او ر ہمیشہ کے لیے امر ہو گئے۔ذوالفقار علی بھٹو جو کہ اسلامی دنیا کے ایک عظیم ہیرو تھے ۔اور جنہوں نے اپنے دور اقتدار میںاسلامی سربرا ہی کا نفرنس کر کے مسلم دنیا کو یکجا کرنے کی کو شش کی کے جرم کی پا داش میں اپریل کے اس مہینے جب اللہ تعا لیٰ پنجا ب کو دلہن کی طرح حسن سے نوازتا ہے محنت کشوں، دہقانوںکی محنت کی بدولت فصلیں اپنے حسن کی انتہا کو پہنچ جا تی ہیں با غات میں نئے نئے پھول اور کونپلیںبہار کے موسم کا جھومر بنتی ہیں پرندے نئی تو انا ئیوںکے سا تھ اپنی مو جو دگی کا احساس دلا تے ہیں پہا ڑوں کی برف پگھل کر در یا ئو ں کو روانی بخشتی ہے ۔ دہقان اپنی فصل کاٹنے اور اپنی محنت کا ثمر پانے کے منتظر ہو تے ہیں ایسے میںایک آمر جنرل ضیا ء الحق نے ملک کو ایک عظیم ہستی اور عظیم لیڈر سے محروم کردیا۔

اس عظیم ہستی اورعظیم لیڈر ذوالفقار علی بھٹو جسے جنرل ضیا ء الحق کے حکم پر را ولپنڈی ڈسٹرکٹ جیل کی قید میں رکھا گیا تھا اور اسے طرح طرح کی اذیتیںدے کر اس کے حوصلے کو شکستہ کرنے کی کو شش کی جا رہی تھی مگر اس کے حوصلے بلند تھے جس کے با عث فوجی حکام نے انہیں اچانک پھانسی دئیے جانے کی خبر سنا ئی مگراس بلند ہمت انسا ن نے اپنے حوصلے بلند رکھتے ہو ئی اپنی بیوی نصرت بھٹو اور بیٹی بینظیر بھٹو سے آخری ملا قات کی خوا ہش ظاہر کی بیگم نصرت بھٹو اور بینظیر بھٹو جو کہ اس وقت سہا لہ ریسٹ ہا ئوس میں نظر بند تھیں 3 اپریل کو شہید بھٹو سے ملا قات کرا ئی گئی جو کہ نصف گھنٹے سے زا ئد جا ری رہی اور اس دوران بھی بھٹو شہید انتہائی پر عزم حوصلے کے سا تھ اپنی بیوی اور بیٹی کے ساتھ اہم امور پر تبا دلہ خیال کرتے رہے بلکہ انہیں دلاسے بھی دیتے رہے ملاقات کا وقت ختم ہوا دونوں ماں بیٹیاں انتہائی غمزدہ انداز میں با ہر آئیںمگر ذوالفقار علی بھٹوکے ما تھے پر کو ئی شکن تک نہیں آئی انہوں نے حسب معمول شیو اور غسل کیا کپڑے پہننے اور پھانسی کے وقت کا انتظار کرنے لگے اور کیونکہ بہار کے مو سم میںپھانسی کا وقت صبح 4متعین ہے لہٰذا وہ عبا دت میں مشغول ہو گئے ۔

اچانک را ت کے دو بجے سپر نٹنڈنٹ جیل چو ہدری یار محمد ، ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ سید مہدی، مجسٹریٹ درجہ اول بشیر احمد خان سینئر سپر نٹنڈ نٹ پولیس را ولپنڈی جہاں زیب برکی دبے قدموں کال کو ٹھری میں آئے اور انہیں پھانسی گھاٹ کی جا نب لے گئے اور پھر ٹھیک را ت کے دو بجے میڈیکل افسراصغر حسین کی مو جو دگی میں جلادتارا مسیح نے صرف دس روپے کے معاوضے پر اس عظیم شخص کو تختہ دار پر لٹکا دیا پھانسی کی خبر کو خفیہ رکھا گیا اور پھر فوجی حکام نے تدفین کی تیاریاں شروع کردیں میت کو جیل میں غسل دیا گیا اور اسے تابوت میں بند کر کے ائیر فورس کے میڈیم رینج طیارے سے 130 کے ذریعے میت سکھر ائیر پورٹ روانہ کی گئی پا ئلٹ اس بات سے بے خبر تھا کہ اس کے جہا ز میں ذوالفقار علی بھٹو کی میت ہے لیکن اسے جیسے ہی اس بات کا پتہ چلا اس نے میت کو آگے لے جانے سے انکار کر تے ہو ئے جہا زکوسر گودھامیں لینڈ کر دیا جہاں سے ایک دوسرے پائلٹ نے جہاز کو سکھر پہنچا یا پھر سکھر ائیر پورٹ سے اس عظیم ہیرو کی میت دو ہیلی کا پٹروں کے ذریعے جس میں ایک پر فو جی حکام سوار تھے اور دوسرے پر میت تھی گڑھی خدا بخش روانہ کی گئی اور چونکہ گڑھی خدا بخش جہاں فوج نے پہلے ہی غیر اعلانیہ کرفیو نا فذکر رکھا تھادونوں ہیلی کاپٹر صبح ساتھ بجے پہنچے میت کے ہمراہ سب ما رشل لا ء ایڈ منسٹریٹر بریگیڈئیر سلیم تھے جنہوں نے بھٹو خاندان کے اہم رکن مظفر علی بھٹو سے میت کی تصدیق کرا وا کر صرف دس منٹ میں میت کی تد فین کا حکم دیا۔

بھٹوشہید کی پھانسی اور میت آنے کی خبر گا ئو ں بھر میں جنگل کی آگ کی طرح پھیل چکی تھی لہٰذا لوگ تمام پا بندیاں توڑ کر گھروں سے با ہر نکل آئے اور انہوں نے فوجی حکام پر زور دیاکے ہم میت کو اپنی روایت کے مطا بق دفن کریں گے ۔ با لا آخر فوجی حکام گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہو گئے جس کے با عث جسد خاکی کو زنان خانے میں لے جایا گیاجہاں شیریں۔امیر بیگم ، مظفر علی بھٹو ، مولا بخش بھٹو اور بھٹو شہید کے منیجرعبدالقیوم خان نے میت کا آخری دیدار کیا اور بقول عبدالقیوم خان کے بھٹو شہید کی گردن پر پھانسی کے آثار کے بجا ئے سینے اور گردن پر زخم کے نشان تھے، پھر زنانہ خانے میں آخری دیدار کے بعد مولانا محمود علی بھٹو نے نما ز جنازہ پڑھائی اور با وجود پابندیوں کے جنازے جس میں لگ بھگ1500 افراد نے شرکت کی اورٹھیک سا ڑھے دس بجے دن شہید بھٹو کو لحد میںاتار دیا گیا، ملک کے عوام اس با ت سے بے خبر تھے کے اچانک آل انڈیا ریڈیو سے بھٹو کی پھانسی کی خبر نشر ہو ئی اور ایک مقامی اخبا رکاضمیمہ ما رکیٹ میں آگیا جس کے بعد ملک کے کونے کونے میں آگ لگ گئی فسادات پھوٹ پڑے جبکہ ملک کے ہر شہر ، قصبے میں غائبا نا نماز جنا زہ اداکی جانے لگی ۔ لوگ شہید بھٹو کے عشق میں خود سوزیا ںکرنے لگے حالا ت فو ج کے کنٹرول سے با ہر ہو گئے ،جس کے با عث فوج نے بڑے پیمانے پر گرفتا ریاں شروع کردیںاور صرف ایک ہی روز میں ملک کے مختلف حصوں سے 5000 سے زا ئد پیپلز پا رٹی ، سپاف، پیپلز اسٹو ڈنٹس فیڈریشن کے کا رکنوں کو گرفتا ر کر کے ان پر جبر و تشدد کا نہ رکنے کا والا سلسلہ شروع کر دیا مگر چونکہ بھٹو شہید نے اپنے کا رکنا ن کو سر جھکانے کے بجا ئے سر کٹانے کا درس دیا تھالہٰذا کا رکنان ننگی پیٹھوں پر کو ڑے کھا کر جئے بھٹو کے نعرے بلند کرتے رہے جبکہ وہ کا رکنا ن جنہیں ما رشل لا ء کورٹ نے پھا نسی کی سزا ئیں سنا ئی تھیں جئے بھٹو کے نعرے لگا لگا کر تختہ دار پر جھولنے لگے اور اس طر ح شہیدوں کایہ کا روا ں چلتا رہا قا فلہ بنتا رہا کے تحت ملک میں صرف پیپلز پا رٹی کو یہ اعزازحاصل ہوا کہ جمہو ریت کی را ہ میں سب سے زیا دہ اس کے کا رکنا ن نے اپنے جانوں کی قربا نی پیش کیں۔

ذوالفقار علی بھٹو کے بعد جب قیا دت بیگم نصرت بھٹو اور بینظیر بھٹو نے سنبھالی جب بھی پا رٹی کے قائدین اور کا رکنان کی جانب سے ملک کے غریب عوام اورجمہو ریت کے لیے شہا دت کے نذرا نے پیش کر نے کا سلسلہ جا ری رہا اور اب تک ذوالفقار علی بھٹو شہید ، شاہنواز بھٹو شہید ، میر مر تضیٰ بھٹو شہید ، محترمہ بینظیر بھٹو شہید سمیت ہزاروں معلوم اور نا معلوم شہداء نے شہید بھٹو کے مشن پر چلتے ہو ئے اپنی جا نوں کے نذرانے پیش کیے اور ہمیشہ کے لیے امر ہو گئے آج ان اور ان جیسے سینکڑںنہیں بلکہ ہزاروںشہداء کی بدو لت پیپلز پا رٹی کو شہداء کی سب سے بڑی جما عت کا درجہ دیا جا ئے تو قطعی طو رپر بیجا نہ ہو گا ۔ پیپلز پا رٹی ملک کی وہ سیا سی قوت ہے جہا ں کوئی بھی کا ر کن کبھی گمنام شہید نہیں ہو ا اگر کارکنوں کے نام نہیںمعلوم توانہیں میں بھٹو ہوں کا نام دے کر پورے اعزازکے ساتھ دفن کیا جاتاہے، جس کی زندہ مثال 12 مارچ کو پو رے اعزازکے ساتھ دفن کیے جانے والے وہ شہداء جو کہ سانحہ18اکتوبر میںشہید ہو ئے تھے اور جوکہ اعضاء کی صورت میں نا قابل شا خت تھے گڑھی خدا بخش میںاعزاز کے ساتھ میں بھٹو ہو ں کا نام دے کردفن کیا گیا۔پھر میری سمجھ میں وہ نعرہ آگیا کے آخر لوگ طویل عر صہ گزر جا نے کہ با وجود زندہ ہے بھٹو ، زندہ ہے اور جئے بھٹو کے نعرے کیوں بلند کرتے ہیں کیونکہ ذوالفقارعلی بھٹو پا کستان کی تا ریخ میں وہ وا حد رہنما ہیںجنہوں نے پا کستان کے لیے وہ سب کچھ کیا جو کہ صدیوںتک کوئی نہیں کر سکتا۔


متعلقہ خبریں


دفاعی قوت کو مضبوط دیکھنا چاہتے ہیں ،فضل الرحمان وجود - منگل 23 دسمبر 2025

سیاسی قوت کے طور پر مضبوط ہونا عوام اور سیاست دانوں کا حق ہے، فلسطین فوج بھیجنے کی غلطی ہرگز نہ کی جائے،نہ 2018 نہ 2024 کے الیکشن آئینی تھے، انتخابات دوبارہ ہونے چاہئیں کوئی بھی افغان حکومت پاکستان کی دوست نہیں رہی،افغانی اگر بینکوں سے پیسہ نکال لیں تو کئی بینک دیوالیہ ہوجائیں،...

دفاعی قوت کو مضبوط دیکھنا چاہتے ہیں ،فضل الرحمان

نئے مالی سال 2026-27، بجٹ کی تیاریاں شروع ،ٹیکس تجاویز مانگ لیں وجود - منگل 23 دسمبر 2025

ایف بی آر نے کسٹمز قوانین میں ترامیم کیلئے 10فروری تک سفارشات طلب کرلی فیلڈ فارمیشن کا نام، تجاویز، ترامیم کا جواز، ریونیو پر ممکنہ اثرات شامل ،ہدایت جاری نئے مالی سال کے بجٹ کی تیاریاں شروع کر دی گئیں، ایف بی آر نے نئے بجٹ کے حوالے سے ٹیکس تجاویز مانگ لیں۔ایف بی آر کے مطابق...

نئے مالی سال 2026-27، بجٹ کی تیاریاں شروع ،ٹیکس تجاویز مانگ لیں

عمران اور بشریٰ کیسزاؤں کیخلاف سندھ بھر میں احتجاج وجود - منگل 23 دسمبر 2025

کراچی، حیدرآباد، سکھر، میرپورخاص، شہید بینظیر آباد اور لاڑکانہ میں مظاہرے بانی کی ہدایت پر اسٹریٹ موومنٹ کا آغاز،پوری قوم سڑکوں پر نکلے گی،حلیم عادل شیخ پاکستان تحریک انصاف کے سرپرستِ اعلی عمران خان، ان کی اہلیہ بشری بی بی، اور اس سے قبل ڈاکٹر یاسمین راشد، اعجاز چوہدری، میاں ...

عمران اور بشریٰ کیسزاؤں کیخلاف سندھ بھر میں احتجاج

پاکستان مضبوط ، پرعزم اپنی خود مختاری کی حفاظت کرنا جانتا ہے، بلاول بھٹو وجود - منگل 23 دسمبر 2025

عوام متحد رہے تو پاکستان کبھی ناکام نہیں ہوگا،ہماری آرمڈ فورسز نے دوبارہ ثابت کیا کہ ہماری سرحدیں محفوظ ہیں قوم کی اصل طاقت ہتھیاروں میں نہیں بلکہ اس کے کردار میں ہوتی ہے، کیڈٹ کالج پٹارو میں تقریب سے خطاب پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کیڈٹ کالج پٹارو م...

پاکستان مضبوط ، پرعزم اپنی خود مختاری کی حفاظت کرنا جانتا ہے، بلاول بھٹو

مذاکرات کی بات کرنیوالے عمران کے ساتھی نہیں،علیمہ خانم وجود - منگل 23 دسمبر 2025

تحریک تحفظ کانفرنس کے اعلامیے کا علم نہیں،غلط فیصلے دینے والے ججز کے نام یاد رکھے جائیں گے عمران کو قید مگر مریم نواز نے توشہ خانہ سے گاڑی لی اس پر کارروائی کیوں نہیں ہوئی؟میڈیا سے گفتگو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے کہا ہے کہ مذاکر...

مذاکرات کی بات کرنیوالے عمران کے ساتھی نہیں،علیمہ خانم

پانچ روزہ کراچی ورلڈ بک فیئر کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر ہو گیا وجود - منگل 23 دسمبر 2025

  پاکستان پبلشرز اینڈ بک سیلرز کے تحت کراچی ایکسپو سینٹر میں جاری پانچ روزہ کراچی ورلڈ بک فیٔر علم و آگاہی کی پیا س بجھا تا ہو ا کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر ہوگیا۔ کراچی ورلڈ بک فیٔر نے ماضی کے تمام ریکارڈ توڑ دئیے۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق ساڑھے 5لاکھ افراد نے پانچ روز...

پانچ روزہ کراچی ورلڈ بک فیئر کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر ہو گیا

حکومت کا مینڈیٹ جعلی،عمران خان گرفتار کیوں ہیں،مولانا فضل الرحمان وجود - جمعه 19 دسمبر 2025

اصل سوال یہ ہے کہ حکومت کس کی ہے اور فیصلے کون کر رہا ہے، آئین کیخلاف قانون سازی کی جائے گی تو اس کا مطلب بغاوت ہوگا،اسٹیبلشمنٹ خود کو عقل کل سمجھتی رہی ،سربراہ جمعیت علمائے اسلام عمران خان سے ملاقاتوں کی اجازت نہ دینا جمہوری ملک میں افسوس ناک ہے، میں تو یہ سوال اٹھاتا ہوں وہ گ...

حکومت کا مینڈیٹ جعلی،عمران خان گرفتار کیوں ہیں،مولانا فضل الرحمان

سہیل آفریدی کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری وجود - جمعه 19 دسمبر 2025

سہیل آفریدی اور ان کے وکیل عدالت میں پیش نہیں ہوئے،تفتیشی افسر پیش سینئر سول جج عباس شاہ نے وزیراعلیٰ پختونخوا کیخلاف درج مقدمے کی سماعت کی خیبر پختونخواہ کے وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی کے خلاف ریاستی اداروں پر گمراہ کن الزامات اور ساکھ متاثر کرنے کے کیس میں عدم حاضری پر عدالت ن...

سہیل آفریدی کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری

آسٹریلیا کا نفرت پھیلانیوالوں کے ویزے منسوخ کرنے کا فیصلہ وجود - جمعه 19 دسمبر 2025

حکومت ایک نیا نظام تیار کرے گی، وزیرِ داخلہ کو نئے اختیارات دیے جائیں گے، وزیراعظم تشدد کو فروغ دینے والوں کیلئے نفرت انگیز تقریر کو نیا فوجداری جرم قرار دیا جائیگا،پریس کانفرنس آسٹریلوی حکومت نے ملک میں نفرت پھیلانے والے غیر ملکیوں کے ویزے منسوخ کرنے کی تیاریاں شروع کر دیں۔...

آسٹریلیا کا نفرت پھیلانیوالوں کے ویزے منسوخ کرنے کا فیصلہ

سڈنی حملہ،بھارت دہشت گردی کا مرکز قرار،عالمی سطح پر ریاستی سرپرستی بے نقاب وجود - بدھ 17 دسمبر 2025

حملہ آور کا تعلق حیدرآباد سے تھا، ساجد اکرم آسٹریلیا منتقل ہونے کے بعدجائیداد کے معاملات یا والدین سے ملنے 6 مرتبہ بھارت آیا تھا،بھارتی پولیس کی تصدیق ساجد اکرم نے بھارتی پاسپورٹ پر فلپائن کا سفر کیا،گودی میڈیا کی واقعے کو پاکستان سے جوڑنے کی کوششیں ناکام ہوگئیں، بھارتی میڈی...

سڈنی حملہ،بھارت دہشت گردی کا مرکز قرار،عالمی سطح پر ریاستی سرپرستی بے نقاب

سہیل آفریدی کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع وجود - بدھ 17 دسمبر 2025

سہیل آفریدی، مینا آفریدی اور شفیع اللّٰہ کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی کی جا رہی ہے عدالت نے متعدد بار طلب کیا لیکن ملزمان اے ٹی سی اسلام آباد میں پیش نہیں ہوئے وزیرِ اعلیٰ خیبر پختون خوا سہیل آفریدی کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع کردی گئی۔اسلام آباد کی انسدادِ...

سہیل آفریدی کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع

سڈنی حملہ،آسٹریلیا میں مسلمانوں کے قبرستان کی بے حرمتی وجود - بدھ 17 دسمبر 2025

سور کے سر اور اعضا رکھ دیے گئے، قبرستان کے دروازے پر جانوروں کی باقیات برآمد مسلم رہنماؤں کا حملہ آوروں کی میتیں لینے اوران کے جنازے کی ادائیگی سے انکار آسٹریلیا کے بونڈی بیچ پر حملے کے بعد سڈنی میں موجود مسلمانوں کے قبرستان کی بے حرمتی کا واقعہ سامنے آیا ہے۔جنوب مغربی س...

سڈنی حملہ،آسٹریلیا میں مسلمانوں کے قبرستان کی بے حرمتی

مضامین
پاک بنگلہ دو قومی نظریہ سے جڑے ہیں وجود منگل 23 دسمبر 2025
پاک بنگلہ دو قومی نظریہ سے جڑے ہیں

طاقت اور جہالت وجود منگل 23 دسمبر 2025
طاقت اور جہالت

آخراس سے نیچے ہم کہاں جائیں گے! وجود منگل 23 دسمبر 2025
آخراس سے نیچے ہم کہاں جائیں گے!

یہ کھیل اب اختتام چاہتا ہے ! وجود منگل 23 دسمبر 2025
یہ کھیل اب اختتام چاہتا ہے !

سڈنی حملہ، بھارتی میڈیا اور پروپیگنڈے کا بے نقاب چہرہ وجود پیر 22 دسمبر 2025
سڈنی حملہ، بھارتی میڈیا اور پروپیگنڈے کا بے نقاب چہرہ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر