... loading ...
کل بھی بھٹو زندہ تھا آج بھی بھٹو زندہ ہے “جب یہ نعرہ سندھ سے پختون خوا ہ تک گونجتا ہے تو اکیسویں صدی کے آغاز میںپیدا ہونے والی یہ نسل سوال کر تی ہے کہ کہ بھٹو کیوں زندہ ہے ؟انہیں بتائیے کہ ہماری تاریخ کا یہ عظیم کردار لازوال کیوں ہے ، بھٹو کیوں زندہ ہے ؟ بات چند سالوں کی نہیں تاریخ ایک صدی کی ہے ۔
جناب ذوالفقار علی بھٹو 5جنوری 1928ء کو لاڑکانہ میںاپنی آبائی رہائش گاہ میں پیدا ہوئے ۔ سندھی روایت کے مطابق مقامی مسجد میں جاکر تلاوت کلام پاک کے بعد اُن کے والد نے اعلان کیا کہ اُن کے بیٹے کو ذوالفقار علی بھٹو کے نام سے پکارا جائے، ذوالفقار حضرت علی ؓ کی تلوار کا نام تھا ۔ جناب بھٹو کا ابتدائی بچپن لاڑکانہ اور کراچی میں گزرا۔ ان کے والد شاہنواز بھٹو اپنی فیملی کے ساتھ 1938ء میں بمبئی منتقل ہوئے تو جناب بھٹو کو بمبئی کے کیتھیڈرل ہائی اسکول میںداخل کرادیا ۔ اس سے قبل وہ کچھ عرصے پونا میں زیر تعلیم رہے ۔ جناب بھٹو اسکول کے زمانے میں ہی ملکی اور غیر ملکی سیاست اور تاریخ میں دلچسپی لیتے تھے۔ قیام پاکستان سے قبل قائد اعظم محمد علی جناح کو اس نوجوان طالب علم نے خط تحریر کیا جس میں لکھا ” میںابھی اسکول میں پڑھتا ہوں اس لیے اپنے مقدس وطن کے قیام میں عملی طور پر مدد نہیں کر سکتا لیکن وہ وقت آنے والا ہے کہ جب میں پاکستان کے لیے جان قربان کر دوں گا ۔” یہ الفاظ بمبئی میں زیر تعلیم 16سالہ طالب علم نے 26اپریل 1946ء کو تحریر کیے ، جس نے قائد اعظم کے پاکستان کو عالم اسلام کا قلعہ بناکر 4اپریل 1979ء کو شہادت کا مرتبہ پایا اور تاریخ میں امر ہو گیا ۔
بھٹو نے امریکا اور برطانیا میں اعلیٰ تعلیم حاصل کی اور 1951 ء میں جب وہ چھٹیاں گزارنے پاکستان آئے تو ستمبر 1951 ء میںلیڈی نصرت سے اُ ن کی شادی ہو گئی ۔ انہوں نے واپس لندن جانے کا ارادہ ترک کردیا اور پاکستان میں رہ کر اپنی عملی زندگی کا آغاز کیا اور کراچی میں وکالت شروع کی ۔ ان کا پہلا ہی مقدمہ سندھ ہائی کورٹ میں پیش ہو ا جس کا فیصلہ سناتے ہوئے انگریز چیف جسٹس نے خلاف معمول جناب بھٹو کی ذہانت و قابلیت کی تعریف کورٹ روم میں ان الفاط میں کی “میں بڑے اعتماد اور یقین کے ساتھ اپنے کمرہ عدالت میں یہ اعلان کرنا چاہتا ہوں کہ مسٹر بھٹو بہت جلد اس ملک کے بڑے نامور اور کامیاب وکیل بن جائیں گے ـ۔
مارچ 1958 ء میںبحری سرحدوں کے سلسلے میں جنیوا میں منعقد ہونے والی ایک اور عالمی کانفرنس میں جناب بھٹو کو پاکستان کی نمائندگی کا موقع ملا جہاں انہوں نے پانچ تقریریں کیں ان تقریروں میں جو کچھ جناب بھٹو نے کہا دس سال بعد عالمی قوتوں کو وہی کرنا پڑا اور خود پاکستان کی بحری سرحدوں کی توسیع کا فیصلہ بھی اسی زمانے کے نوجوان بھٹو کی عملی کاوش ہے ۔ اکتوبر 1958ء میں ایوب خان کی کابینہ میں شامل ہونے والے ذوالفقار علی بھٹو کسی سفارش پر نہیں کیئے گئے ، بلکہ اس حکومت کی مجبوری بن گئے تھے ۔ ایوب خان کی پہلی دس رکنی کابینہ کے اندر جرنیل اور کرنیل تھے اس کابینہ میں جناب ذوالفقار علی بھٹو سب سے کم عمر لیکن سب سے زیادہ قابل اور اعلیٰ تعلیم یافتہ بے داغ سیاسی کردار اور عالمی امور پر دسترس رکھنے والے وزیر تھے۔
1961ء میں جناب بھٹو کو وزارت اطلاعات ، بجلی و آبپاشی کی وزارت دی گئی جس کے تحت انہوں نے زراعت کی ترقی کے لیے 7500میل لمبی نہروں کی تعمیر کی اور 31000ٹیوب ویل کی تنصیب کا انقلابی کام کر دکھایا ۔ 1961ء میں پنڈت نہرو نے پاکستان پر کشمیر میں جارحیت کا الزام لگایا تو جنا ب بھٹو نے پاکستان کی طرف سے بھر پور جواب دیا اُن دنوں وزیر خارجہ محمد علی بوگرہ اپنی علالت کی وجہ سے غیر فعا ل تھے ، چنانچہ جناب بھٹو وزیر خارجہ نہ ہوتے ہوئے بھی خارجی امور پر سرگرم عمل تھے ۔1962 ء میں جناب بھٹو کو انڈسٹری اور قدرتی وسائل کی وزارت دی گئی ۔ وہ خارجہ پالیسی پر ایک فعال ترجمان بن چکے تھے اور چین کی حمایت و دوستی کے لیے بتدریج آگے بڑھ رہے تھے ۔ 1963 ء میں محمد علی بوگرہ کے انتقال کے بعد جناب بھٹو کو مکمل طور پر وزارت خارجہ کا قلم دان دے دیا گیا ۔ جناب ذوالفقار علی بھٹو نے چین کا تاریخی دورہ کیا اور چین سے پاکستان کی دوستی کے معمار بن گئے ۔ جناب بھٹو کی کامیاب پر جوش حکمت عملی سے چین ہمارا عظیم دوست بن گیا ۔
6ستمبر 1965 ء کو بھارت نے پاکستان پر حملہ کر دیا افواج پاکستان سرحدوں کا دفاع کر رہی تھیں اور جناب بھٹو عالمی فورم پر بھارت کے خلاف نبرد آزما تھے ۔ 22ستمبر 1965ء کو سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس سے انہوں تاریخی خطاب کیا ۔ انہوں نے کہا ” ہم ہزار سال تک لڑیں گے ، ہم اپنے دفاع میں لڑیں گے ، ہم اپنے وقار کے لیے لڑیں گے ، ہم زندگی کو نشو نما دینے والے لوگ ہیں ۔ ہم نہیں چاہتے کہ ہمارا نام و نشان مٹا دیا جائے ۔ ہم نے اپنے وقار کے لیے لڑنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ پاکستان کی خاطر لڑنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ ان دنوں جناب بھٹو کی تقریر ریڈیو پر نشر کی جاتی تھیں ۔ یہ تقریریں انگریزی میں ہوتی تھیں لیکن بازاروں میں ، ہوٹلوں پر ، دوکانوں جہاں ریڈیو پر تقریر سنائی جاتی لو گوں کے ہجوم لگ جاتے تھے ۔ لوگ انگریزی نہیں جانتے تھے مگر آواز کے زیرو بم سے بھٹو کے لہجے سے جانتے تھے کہ یہ پاکستان کے دل کی آواز ہے اور واقعی بھٹو ہر دل کی آواز بن گئے ۔اسی طرح 23ستمبر 1965ء کو جناب بھٹو نے ایک بار پھر سلامتی کونسل سے خطاب کیا اور اس بار وہ اسی طرح بھارتی وزیر خارجہ پر برسے تو بھارتی وفد اجلاس سے بھاگ گیا ۔ معاہدہ تاشقند کے بعد جناب بھٹو نے جب ایوب حکومت سے علیحدگی کا فیصلہ کر لیا تو ایوبی حکومت نے یہ خبر جاری کردی کہ وزیر خارجہ ذوالفقار علی بھٹو اپنی علالت کے باعث رخصت پر چلے گئے لیکن دنیا دیکھ رہی تھی کہ بیمار بھٹو ہوائی جہاز کے بجائے ٹرین کا تکلیف دہ سفر اختیار کر رہا ہے ۔ راولپنڈی اسٹیشن پر بھٹو کو رخصت کرنے صرف دو افراد آئے ایک غلام مصطفٰی کھر اور دوسرے غلام مصطفی جتوئی ۔ لیکن جب یہ ٹرین لاہور پہنچی تو دو لاکھ افراد نے ان کا عظیم الشان استقبال کرکے ایوب حکومت کو رخصت کرنے کا عندیہ دے دیا ۔ 20دسمبر 1970ء کو شکستہ پاکستان کا اقتدار ذوالفقار علی بھٹو کو اکثریتی منتخب پارٹی کا سربراہ ہونے کے سبب منتقل کر دیا گیا ۔بھٹو شہید کے دور میں 1973 ء سے جون 1977ء تک پانچ لاکھ سے زائد افراد بیرون ملک ملازمتوں کے لیے گئے اور اسی پالیسی کے نتیجے میں آج تقریباََ30لاکھ افراد بیرون ملک خدمات انجام دے کر زر کثیر وطن ارسال کرتے ہیں ۔
وہ گھریلو صارفین جو اگست کا بل ادا کرچکے ہیں، انہیں اگلے ماہ بجلی کے بل میں یہ رقم واپس ادا کردی جائے گی، زرعی اور صنعتی شعبوں سے وابستہ افراد کے بل کے ادائیگی مؤخر کی جارہی ہے، شہباز شریف سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی مکمل آباد کاری کے عزم کا اعادہ کرتا ہوں، ہم سب اس وق...
ملتان، شجاع آباد ،رحیم یار خان، راجن پور اور وہاڑی کے دیہی علاقوں میں تباہی،مکانات اور دیواریں منہدم ہو گئیں، ہزاروں ایکڑ رقبہ پر کھڑی فصلیں ڈوب گئیں ، 20 سے زائد دیہات کا زمینی رابطہ تاحال منقطع سیلابی پانی کے کٹاؤ کے باعث بریچنگ کے خدشہ کے پیش نظر موٹروے ایم فائی...
بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے متاثرین کی مدد کی جائے،وفاقی حکومت جلد اقوام متحدہ سے امداد کی اپیل کرے موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے ہر چند سالوں کے بعد ہمیں سیلاب کا سامنا کرنا پڑتاہے،مراد علی شاہ کی میڈیا سے گفتگو وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ حکومت سندھ نے سیلا...
دنیا دیکھ رہی ہے پاکستانی عوام کس مشکل سے گزر رہے ہیں، آفت زدہ عوام کو بجلی کے بل بھیجنا مناسب نہیں ہم پہلے ہی آئی ایم ایف پروگرام میں شامل ہیں، اس نے اس صورتحال کو سمجھ لیا؛ وزیرخزانہ کی میڈیا سے گفتگو پنجاب میں سیلاب کو جواز بناکر مہنگائی کا طوفان آچکا ہے حکومت نے اس سے ...
سیلاب کے نقصانات سے عوام کو محفوظ رکھنے کیلئے تمام ضروری اقدامات فوری طور پر کیے جانے چاہئیں، فوج عوامی فلاح کے تمام اقدامات کی بھرپور حمایت جاری رکھے گی،سید عاصم منیر کا اچھی طرز حکمرانی کی اہمیت پر زور انفرا سٹرکچر ڈیولپمنٹ تیز کرنا ہوگی، متاثرین نے بروقت مدد فراہم کرنے پر پ...
وزیر اعظم اور فیلڈ مارشل کا بنوں کا دورہ،جنوبی وزیرستان آپریشن میں 12 بہادر شہدا کی نماز جنازہ میں شرکت،سی ایم ایچ میں زخمی جوانوں کی عیادت، دہشت گردی سے متعلق اہم اور اعلیٰ سطح کے اجلاس میں شرکت کی دہشت گردی کا بھرپور جواب جاری رہے گا،پاکستان میں دہشت گردی کرنیوالو...
45 لاکھ افراد اور 4 ہزار سے زائد دیہات متاثر،25 لاکھ 12 ہزار افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل دریائے راوی ستلج اور چناب میں سیلاب کے باعث ہونے والے نقصانات کی رپورٹ جاری بھارتی آبی جارحیت کے باعث پنجاب میں آنے والے سیلاب میں اب تک 101 شہری جاں بحق ہوچکے ہیں، 45 لاکھ 70 ہزار ا...
سکیورٹی حکام نے نیتن یاھو کو خبردار کیا غزہ پر قبضہ انتہائی خطرناک ثابت ہو سکتا ہے پانچ گھنٹے طویل اجلاس کا ایجنڈا غزہ پر قبضہ تھا، قیدیوں کو لاحق خطرات پر تشویش اسرائیل کے تمام اعلی سکیورٹی حکام نے وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کو خبردار کیا ہے کہ غزہ شہر پر قبضہ انتہائی خطرناک ث...
توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت کے بعد پی ٹی آئی کارکنان آپے سے باہر ، قیادت کی جانب سے کارکنان کو نہیں روکا گیا تشدد کسی صورت قبول نہیں،پی ٹی ائی کا معافی مانگنے اور واضع لائحہ عمل نہ دینے تک بائیکاٹ کرینگے، صحافیوں کا اعلان توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت کے بعد پی ٹی آئی کے کارکنان...
پہلے ہی اِس معاملے پر بہت تاخیرہو چکی ہے ، فوری طور پر اقوام متحدہ جانا چاہیے، پاکستان کے دوست ممالک مدد کرنا چاہتے ہیں سیلاب متاثرین کے نقصانات کا ازالہ ہوناچاہیے، ملک میں زرعی ایمرجنسی لگائی جانی چاہیے، ملتان میں متاثرین سے خطاب چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے کہا ...
محکمہ موسمیات نے اگلے 2 روز میں مزید موسلادھار بارشوں کا امکان ظاہر کردیا،شہریوں کو محتاط رہنے کی ہدایت پورٹ قاسم سمندر میں ماہی گیروں کی کشتی الٹ گئی، ایک ماہی گیر ڈوب کر جاں بحق جبکہ تین کو بچا لیا گیا، ریسکیو حکام کراچی سمیت سندھ کے مختلف علاقوں میں بارش کا سلسلہ وقفے وقفے...
قدرتی آفات کو ہم اللہ تعالیٰ کی آزمائش سمجھ کر اِس سے نکلنے کی کوشش کرتے ہیں ، امیر جماعت اسلامی چالیس سال سے مسلط حکمران طبقے سے صرف اتنا پوچھتا ہوں کہ یہ کس کو بے وقوف بناتے ہیں، گفتگو امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ سیلاب کے نقصانات میں ہمارے حکمرانوں کی...