وجود

... loading ...

وجود

50دن بعدفاروق ستارکی بہادرآبادمیں فاتحانہ آمد

منگل 03 اپریل 2018 50دن بعدفاروق ستارکی بہادرآبادمیں فاتحانہ آمد

بہادر آباد کے بھائیوں کی جانب سے دعوتیں تو انہیں اس وقت سے مل رہی تھیں جب سے وہ ایک اجلاس کا بائیکاٹ کرکے چلے گئے تھے اور ان کے حامیوں کے پی آئی بی کالونی میں اجلاس ہونے لگے تھے لیکن شاید ڈاکٹر فاروق ستار چاہتے تھے کہ وہ ایک فاتح کی حیثیت سے واپس بہادر آباد جائیں، اب وہ پچاس دن بعد وہاں گئے ہیں تو صورت یہ ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے انہیں ایم کیو ایم پاکستان کی کنوینرشپ پر بحال کر دیا ہے جس سے الیکشن کمیشن نے انہیں ہٹا دیا تھا اور اس سلسلے میں ہونے والے الیکشن بھی کالعدم کر دیئے تھے۔

فاروق ستار کو کنوینر کے عہدے سے ہٹا کر خالد مقبول صدیقی کو کیوں اس منصب پر بٹھایا گیا، اس کے لیے ان دنوں میں واپس جانا پڑے گا، جب سینیٹ کے الیکشن کی تیاریاں ہو رہی تھیں اور پارٹی ٹکٹوں کے فیصلے ہو رہے تھے۔ فاروق ستار نے کامران ٹیسوری کے لیے ٹکٹ کا اعلان کیا تو پارٹی میں اس کا ردعمل ہوا جس کے جواب میں فاروق ستار ٹیسوری کی حمایت میں ڈٹ گئے، پھر معاملات بگڑنا شروع ہوئے تو بگڑتے چلے گئے اور اتنا نقصان ہوا کہ ایم کیو ایم کو سینیٹ کی تین نشستوں کی صورت میں قیمت ادا کرنا پڑی، پارٹی کے دو دھڑے بن گئے، سینیٹ الیکشن کے بعد فاروق ستار نے الزام لگایا کہ ان کی پارٹی کے بہت سے ارکان اسمبلی نے پیسے لے کر پیپلزپارٹی کو ووٹ دیئے ہیں۔ ان کے اس الزام میں کوئی صداقت تھی یا نہیں لیکن کسی نے اس کا اثر نہیں لیا، اگر پیسوں کا کھیل کھیلا گیا تھا تو پیسے لینے والے جانتے ہیں یا دینے والے، اب تو کھیل ختم ہے۔

اب تو کوئی کسی کو پارٹی سے نکالنے کی بات کرتا ہے نہ کسی دوسرے اقدام کی، اس دوران یہ ہوا کہ الیکشن کمیشن نے ڈاکٹر فاروق ستار کا پتہ ہی صاف کر دیا، جب یہ مقدمہ کمیشن میں زیر سماعت تھا تو ڈاکٹر فاروق ستار نے سینہ تان کر اعلان کیا تھا کہ فیصلہ ان کے خلاف آئے یا حق میں وہ اسے قبول کریں گے لیکن جب فیصلہ آیا تو انہوں نے اپنے اعلان، دعوے یا قول و قرار جو بھی کہہ لیں کا پاس کرنے کی بجائے اس کے خلاف ہائی کورٹ میں جانے کا فیصلہ کیا۔ وہ وعدہ توڑ کر صادق یا امین رہے کہ نہیں یہ تو وہ جانیں لیکن انہیں کنوینر کا عہدہ ضرور واپس مل گیا، اس لیے اب وہ کشاں کشاں بہادر آباد پہنچ گئے اور اعلان کر دیا کہ اختلافات کے باوجود بہادر آباد ان کا مشترکہ گھر ہے۔ میڈیا پر ہونے والی گفتگوپر جائیں تو کہا جا سکتا ہے، ابھی پٹڑی کے دونوں کنارے متوازی چل رہے ہیں اور مقام اتصال کس ا سٹیشن پر آئے گا یہ معلوم نہیں لیکن اس دوران شاید بہادر آباد آنے کا راستہ فاروق ستار کے لیے کھل گیا ہے۔جہاں تک خالد مقبول صدیقی اور ان کے ساتھیوں کا تعلق ہے ان کے لیے پی آئی بی کا راستہ تو پہلے بھی اجنبی نہیں تھا اور وہ کہتے رہتے تھے کہ اختلافات بیٹھ کر طے کر لینے چاہئیں لیکن ابھی یہ سلسلہ جاری ہے۔

یہ بات معلوم رہنی چاہئے کہ ایم کیو ایم کے اندر اختلافات یا اتفاق کی نوعیت اپنی ہی نوعیت کے ہیں۔ یہاں اختلافات کے باوجود ایک نظریاتی بندھن کی موجودگی کا اعتراف بہرحال موجود ہے۔ یہ الگ بات ہے کہ اس صورت حال کا فائدہ اٹھا کر صوبائی اسمبلی کی دو اور قومی اسمبلی کی ایک خاتون رکن دوسری جماعتوں میں چلی گئی ہیں۔ ڈاکٹر فاروق ستار کی پرانی تقریروں کے جو کلپس اس وقت ٹی وی چینلوں پر چل رہے ہیں ان میں ڈاکٹر فاروق ستار بڑے طمطراق سے اعلان کر رہے تھے کہ الیکشن کمیشن کا فیصلہ جو بھی ہوگا، وہ اسے مانیں گے، لیکن فیصلے کے بعد وہ اسلام آباد ہائی کورٹ چلے گئے جو ظاہر ہے قانون کے مطابق درست راستہ ہے اور انہیں اس بات کا حق حاصل ہے کہ وہ انصاف کے لیے ہر دستیاب فورم پر جائیں لیکن ہمارے خیال میں جذباتی انداز میں یہ کہنے کی ضرورت نہ تھی کہ بہادر آباد والے مانیں یا نہ مانیں، میں تو فیصلہ مانوں گا۔ کہا جاتا ہے کہ کوئی بات کہنا اور کہہ کر مکر جانا سیاست دان کا استحقاق ہے لیکن اب الیکٹرانک میڈیا کے دور میں سیاست دانوں کے لیے اپنا بیان بدل لینا یا اگر مگر لگا کر اس کا سیاق و سباق بدلنے کی کوشش کرنا بہت مشکل ہو گیا ہے۔

گزشتہ روز وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو کی موجودگی میں تحریک انصاف کے چیئرمین نے یہ حیران کن بات کہہ دی کہ اگلا وزیراعظم بلوچستان سے ہو سکتا ہے، معلوم نہیں یہ بات ان کے منہ سے بے دھیانی میں نکل گئی یا ماحول کا اثر تھا کیونکہ وزیراعلیٰ ہاؤس میں ایک نئی سیاسی جماعت کی تشکیل کا اعلان کیا جا رہا تھا۔ اس جماعت کے وابستگان کئی دفعہ کہہ چکے ہیں کہ اگلا وزیراعظم بلوچستان سے ہونا چاہئے اگرچہ اس کا انحصار تو انتخابات کے نتیجے پر ہے تاہم لگتا ہے اس کے لیے فضا ہموار کی جا رہی ہے چونکہ عمران خان نئی سیاسی جماعت کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے وزیراعلیٰ ہاؤس میں موجود تھے۔ اس لیے انہوں نے یہ بات تکلفاً کہہ دی یا ان کے منہ سے نکل گئی لیکن ہے حیران کن، کیونکہ وہ خود کہہ چکے ہیں کہ اگلی حکومت تحریک انصاف بنائے گی، ظاہر ہے ایسا انتخاب جیت کر ہی ممکن ہوگا جس کا انہیں پورا یقین ہے بلکہ وہ تو اپنی جیت کو 2014ء کے دھرنے سے نوشتہ دیوار سمجھے بیٹھے ہیں اسی لیے وہ اس وقت سے نئے انتخابات کا مطالبہ کر رہے ہیں اب انہوں نے بلوچستان سے وزیراعظم کی بات نہ جانے کس کیفیت میں کر دی ہے یہ وزیراعلیٰ بلوچستان سے اظہار یکجہتی کا کرشمہ بھی ہو سکتا ہے۔ ممکن ہے کل کلاں وہ ڈاکٹر فاروق ستار کی طرح اپنے اس اعلان کو بھول ہی جائیں۔


متعلقہ خبریں


حکومت کا مینڈیٹ جعلی،عمران خان گرفتار کیوں ہیں،مولانا فضل الرحمان وجود - جمعه 19 دسمبر 2025

اصل سوال یہ ہے کہ حکومت کس کی ہے اور فیصلے کون کر رہا ہے، آئین کیخلاف قانون سازی کی جائے گی تو اس کا مطلب بغاوت ہوگا،اسٹیبلشمنٹ خود کو عقل کل سمجھتی رہی ،سربراہ جمعیت علمائے اسلام عمران خان سے ملاقاتوں کی اجازت نہ دینا جمہوری ملک میں افسوس ناک ہے، میں تو یہ سوال اٹھاتا ہوں وہ گ...

حکومت کا مینڈیٹ جعلی،عمران خان گرفتار کیوں ہیں،مولانا فضل الرحمان

سہیل آفریدی کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری وجود - جمعه 19 دسمبر 2025

سہیل آفریدی اور ان کے وکیل عدالت میں پیش نہیں ہوئے،تفتیشی افسر پیش سینئر سول جج عباس شاہ نے وزیراعلیٰ پختونخوا کیخلاف درج مقدمے کی سماعت کی خیبر پختونخواہ کے وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی کے خلاف ریاستی اداروں پر گمراہ کن الزامات اور ساکھ متاثر کرنے کے کیس میں عدم حاضری پر عدالت ن...

سہیل آفریدی کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری

آسٹریلیا کا نفرت پھیلانیوالوں کے ویزے منسوخ کرنے کا فیصلہ وجود - جمعه 19 دسمبر 2025

حکومت ایک نیا نظام تیار کرے گی، وزیرِ داخلہ کو نئے اختیارات دیے جائیں گے، وزیراعظم تشدد کو فروغ دینے والوں کیلئے نفرت انگیز تقریر کو نیا فوجداری جرم قرار دیا جائیگا،پریس کانفرنس آسٹریلوی حکومت نے ملک میں نفرت پھیلانے والے غیر ملکیوں کے ویزے منسوخ کرنے کی تیاریاں شروع کر دیں۔...

آسٹریلیا کا نفرت پھیلانیوالوں کے ویزے منسوخ کرنے کا فیصلہ

سڈنی حملہ،بھارت دہشت گردی کا مرکز قرار،عالمی سطح پر ریاستی سرپرستی بے نقاب وجود - بدھ 17 دسمبر 2025

حملہ آور کا تعلق حیدرآباد سے تھا، ساجد اکرم آسٹریلیا منتقل ہونے کے بعدجائیداد کے معاملات یا والدین سے ملنے 6 مرتبہ بھارت آیا تھا،بھارتی پولیس کی تصدیق ساجد اکرم نے بھارتی پاسپورٹ پر فلپائن کا سفر کیا،گودی میڈیا کی واقعے کو پاکستان سے جوڑنے کی کوششیں ناکام ہوگئیں، بھارتی میڈی...

سڈنی حملہ،بھارت دہشت گردی کا مرکز قرار،عالمی سطح پر ریاستی سرپرستی بے نقاب

سہیل آفریدی کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع وجود - بدھ 17 دسمبر 2025

سہیل آفریدی، مینا آفریدی اور شفیع اللّٰہ کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی کی جا رہی ہے عدالت نے متعدد بار طلب کیا لیکن ملزمان اے ٹی سی اسلام آباد میں پیش نہیں ہوئے وزیرِ اعلیٰ خیبر پختون خوا سہیل آفریدی کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع کردی گئی۔اسلام آباد کی انسدادِ...

سہیل آفریدی کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع

سڈنی حملہ،آسٹریلیا میں مسلمانوں کے قبرستان کی بے حرمتی وجود - بدھ 17 دسمبر 2025

سور کے سر اور اعضا رکھ دیے گئے، قبرستان کے دروازے پر جانوروں کی باقیات برآمد مسلم رہنماؤں کا حملہ آوروں کی میتیں لینے اوران کے جنازے کی ادائیگی سے انکار آسٹریلیا کے بونڈی بیچ پر حملے کے بعد سڈنی میں موجود مسلمانوں کے قبرستان کی بے حرمتی کا واقعہ سامنے آیا ہے۔جنوب مغربی س...

سڈنی حملہ،آسٹریلیا میں مسلمانوں کے قبرستان کی بے حرمتی

بھارت، اسرائیل کی پاکستان کیخلاف سازشیں ناکام، سڈنی حملے میں بھارت خود ملوث نکلا وجود - منگل 16 دسمبر 2025

سڈنی دہشت گردی واقعہ کو پاکستان سے جوڑے کا گمراہ کن پروپیگنڈا اپنی موت آپ ہی مرگیا،ملزمان بھارتی نژاد ، نوید اکرم کی والدہ اٹلی کی شہری جبکہ والد ساجد اکرم کا تعلق بھارت سے ہے پاکستانی کمیونٹی کی طرف سیساجد اکرم اور نوید اکرم نامی شخص کا پاکستانی ہونے کا کوئی ثبوت نہیں ، حملہ ا...

بھارت، اسرائیل کی پاکستان کیخلاف سازشیں ناکام، سڈنی حملے میں بھارت خود ملوث نکلا

آئی ایم ایف نے تجارتی پالیسیوں اور کسٹمزاسٹرکچر پر سوالات اٹھا دیے وجود - منگل 16 دسمبر 2025

پاکستان کے بلند ترین ٹیرف کو در آمدی شعبے کے لیے خطرہ قرار دے دیا،برآمد متاثر ہونے کی بڑی وجہ قرار، وسائل کا غلط استعمال ہوا،ٹیرف 10.7 سے کم ہو کر 5.3 یا 6.7 فیصد تک آنے کی توقع پانچ سالہ ٹیرف پالیسی کے تحت کسٹمز ڈیوٹیز کی شرح بتدریج کم کی جائے گی، جس کے بعد کسٹمز ڈیوٹی سلیبز...

آئی ایم ایف نے تجارتی پالیسیوں اور کسٹمزاسٹرکچر پر سوالات اٹھا دیے

پنڈورا باکس نہ کھولیں، سب کی پگڑیاں اچھلیں گی( جسٹس طارق محمود جہانگیری) وجود - منگل 16 دسمبر 2025

میں قران پر ہاتھ رکھ کر کہتا ہوں میری ڈگری اصلی ہے، کیس دوسرے بینچ کو منتقل کردیں،ریمارکس جواب جمع کروانے کیلئے جمعرات تک مہلت،رجسٹرار کراچی یونیورسٹی ریکارڈ سمیت طلب کرلیا اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس طارق محمود جہانگیری کی ڈگری سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، اسلام آباد ہائی...

پنڈورا باکس نہ کھولیں، سب کی پگڑیاں اچھلیں گی( جسٹس طارق محمود جہانگیری)

ڈیرہ اسماعیل خان میں آپریشن، 7دہشگرد ہلاک( سپاہی شہید) وجود - منگل 16 دسمبر 2025

سکیورٹی فورسز کی کلاچی میں خفیہ اطلاعات پر کارروائی، اسلحہ اور گولہ بارود برآمد ہلاک دہشت گرد متعدد دہشت گردانہ سرگرمیوں میں ملوث تھے۔آئی ایس پی آر سکیورٹی فورسز کی جانب سے ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے کلاچی میں خفیہ اطلاعات پر کیے گئے آپریشن میں 7 دہشت گرد مارے گئے۔آئی ایس...

ڈیرہ اسماعیل خان میں آپریشن، 7دہشگرد ہلاک( سپاہی شہید)

معاشی مشکلات سے آئی ایم ایف نہیں کراچی نکال سکتاہے،مصطفی کمال وجود - منگل 16 دسمبر 2025

کراچی رہنے کیلئے بدترین شہرہے، کراچی چلے گا تو پاکستان چلے گا، خراب حالات سے کوئی انکار نہیں کرتاوفاقی وزیر صحت کراچی دودھ دینے والی گائے مگر اس کو چارا نہیں دیاجارہا،میں وزارت کو جوتے کی نوک پررکھتاہوں ،تقریب سے خطاب وفاقی وزیر صحت مصطفی کما ل نے کہاہے کہ کراچی رہنے کے لیے ب...

معاشی مشکلات سے آئی ایم ایف نہیں کراچی نکال سکتاہے،مصطفی کمال

بجلی کی ترسیل کارکمپنیوں کی نجکاری کاعمل تیز کیا جائے ،وزیراعظم وجود - منگل 16 دسمبر 2025

ملک میں مسابقت پر مبنی بجلی کی مارکیٹ کی تشکیل توانائی کے مسائل کا پائیدار حل ہے تھر کول کی پلانٹس تک منتقلی کے لیے ریلوے لائن پر کام جاری ہے،اجلاس میں گفتگو وزیراعظم محمد شہباز شریف نے بجلی کی ترسیل کار کمپنیوں (ڈسکوز) اور پیداواری کمپنیوں (جینکوز) کی نجکاری کے عمل کو تیز کر...

بجلی کی ترسیل کارکمپنیوں کی نجکاری کاعمل تیز کیا جائے ،وزیراعظم

مضامین
یہ کھیل اب اختتام چاہتا ہے ! وجود منگل 23 دسمبر 2025
یہ کھیل اب اختتام چاہتا ہے !

سڈنی حملہ، بھارتی میڈیا اور پروپیگنڈے کا بے نقاب چہرہ وجود پیر 22 دسمبر 2025
سڈنی حملہ، بھارتی میڈیا اور پروپیگنڈے کا بے نقاب چہرہ

مقبوضہ کشمیر سے کشمیری بے دخل وجود پیر 22 دسمبر 2025
مقبوضہ کشمیر سے کشمیری بے دخل

بنگلہ دیش سے سیکھنے کے اسباق وجود پیر 22 دسمبر 2025
بنگلہ دیش سے سیکھنے کے اسباق

پٹنہ واقعہ حجاب پر ہاتھ، وقار پر وار وجود اتوار 21 دسمبر 2025
پٹنہ واقعہ حجاب پر ہاتھ، وقار پر وار

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر