وجود

... loading ...

وجود
وجود

کراچی کی ادبی ڈائری

اتوار 01 اپریل 2018 کراچی کی ادبی ڈائری

حلقۂ اربابِ ذوق کراچی کی ہفتہ وار نشست 20 مارچ 2018 بروز منگل ، کانفرنس روم، ڈائریکٹوریٹ آف الیکٹرانک میڈیا اینڈ پبلی کیشنز پاکستان سیکرٹیریٹ میں منعقد ہوئی۔ اجلاس کی صدارت معروف شاعر میر احمد نوید صاحب نے کی جب کہ نشست میں شاعر علی شاعر صاحب نے مہمان ادیب کے طور پر شرکت کی۔ سب سے پہلے عباس ممتاز نے اپنی غزل “کوئی تو ایسی بھی گھڑی ہوگی” تنقید کے لیے پیش کی۔

شبیر نازش نے گفتگو کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ غزل کے پانچوں اشعار سماعت کو بھلے لگتے ہیں، مصرعوں میں روانی بھی نظر آتی ہے۔ مضامین عمدہ باندھے ہیں۔ تمام اشعار میں اُمید کی کیفیت بھرپور طریقے سے نظر آتی ہے۔ فیصل ضرغام نے کہا کہ شاعر اپنے شعروں میں توجہ کا متقاضی نظر آتا ہے۔ سید کاشف رضا نے کہا کہ اشعار میں نقص نہیں ہے لیکن مضمون آفرینی کی کمی نظر آتی ہے۔ مایوسی کا پہلو نظر نہیں آتا۔ بے عیب اشعار ہیں۔ عفت نوید نے کہا کہ شاعر مایوسی سے گزر رہا ہے لیکن اپنے آپ کو اُمید دلا رہا ہے جو بہترین بات ہے۔ رفاقت حیات نے کہا کہ عباس ممتاز کی دیگر غزلوں کی بہ نسبت عمدہ غزل ہے، ان کی شاعری میں نکھار آرہا ہے۔ مضمون آفرینی کی کمی ہے۔ اُمید سے بھرپور غزل ہے۔ شاعر علی شاعر نے کہا کہ غزل کے تمام اشعار میں موجودہ حالات کی عکاسی ملتی ہے۔ اچھی غزل ہے۔ سجاد احمد نے کہا کہ شاعر لوگوں کو اُمید کا سہارا دیتے نظر آتے ہیں، اچھی غزل ہے۔ میر احمد نوید نے کہا کہ یہ غزل بتارہی ہے کہ یہ غزل آج کی غزل ہے، غزل مسلسل نے جدید شاعری میں اپنی مستحکم جگہ بنالی ہے۔ اس غزل کو نظم بھی کہا جاسکتا ہے۔ کامیاب غزل ہے۔ غزل کی کیفیت ایک نظم کی سی مربوط ہونی چاہیے۔ یہاں یہ بات نظر آتی ہے۔ پانچوں شعر ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں، میں کامیاب غزل پر عباس ممتاز کو مبارک باد پیش کرتا ہوں۔

نشست کے دوسرے مرحلے پر شیخ نوید نے اپنا افسانہ “بھتہ” تنقید کے لیے پیش کیا۔ فیصل ضرغام نے گفتگو کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ غیر ضروری جزئیات نگاری ہے، کہانی موجود ہے افسانویت کی کمی ہے، انگریزی الفاظ کثرت سے استعمال کیے گئے۔ بہت اچھی کوشش ہے، زمینی مسئلے کو اُٹھانے کی کوشش کی ہے۔ عفت نوید نے کہا کہ مشاہدہ اور جزئیات نگاری کمال کی ہے۔ کچھ باتیں غیر عملی نظر آئی۔ جس انجام کی توقع تھی وہی بات سامنے آئی۔ آرٹیکل اور مضمون کی شکل بھی دی جاسکتی تھی۔ رفاقت حیات نے کہا کہ شیخ نوید نئے افسانہ نگار ہے، قریبی چیزوں کو موضوع بنانے کی کوشش کرتے ہیں۔ افسانہ ایک ایسے مسئلے پر ہے جس کا تجربہ کم و بیش ہر شخص پر گزرا ہے۔ سادی کہانی ہے، جزئیات نگاری بھی اچھی کی گئی ہے۔ انگریزی کے الفاظ مناسب ہیں اور موضوع اور کہانی کے مطابق ہیں۔ ادیب جب حقیقت کو بیان کررہا ہے تو اسی لب ولہجہ کو استعمال کرے گا جو رائج ہے۔ زبان و بیان کے اعتبار سے بھی افسانہ ٹھیک ہے۔ سید کاشف رضا نے کہا کہ کچھ ادارے ایسے ہیں جو اسلحہ کے بغیر بھتا لیتے ہیں۔ یہ کہانی ہر شخص پر گزری ہے۔ افسر بالا بھی مشنری کا حصہ بن چکا ہے۔ افسانہ اکہرا ہے، زیریں لہر نہیں ہے۔ گھر کے بچوں کا احوال بھی سامنے آجاتا تو مزید پہلو سامنے آجاتے۔ ڈی ہیومینائز سامنے ہے اس کو ہیومینائز کرنے کی ضرورت ہے۔ مزید کرداروں کو سامنے لانے کی ضرورت تھی۔

رفاقت حیات نے کہا کہ افسانے کو واقعے کی سطح سے بلند ہونا چاہیے، ایمائیت لائی جاسکتی ہے۔ شبیر نازش نے کہا کہ کردار کا کرب نمایاں نہیں ہو سکا۔ بتانے کے بجائے محسوس کروانا اہم ہے۔ شروع سے آخر تک لطف سے خالی ہے۔ جزئیات نگاری بھی مکمل نہیں ہے۔ صفات کا استعمال بے جا ہے۔ عطا الرحمٰن خاکی نے کہا کہ یہ شیخ نوید کی کمزور تحریر ہے۔ زبان و بیان کی فضا میں روانی برقرار نہیں ہے۔ جزئیات ذہن میں تاثر نہیں چھوڑتیں۔ اچھی کوشش تھی۔ شاعر علی شاعر نے کہا کہ یہ افسانہ بھی ہے اور عنوان بھی سوفیصد درست ہے۔ زبان و بیان کی کچھ غلطیاں موجود ہیں۔ میر احمد نوید نے کہا کہ یہ رپورٹ ، افسانہ اور کہانی کے درمیان کی جگہ ہے۔ اسی فیصد افسانہ ہے۔ زبردست کہانی ہے، اچھی کوشش ہے۔ اس کے بعد شاعر علی شاعر نے اپنی شاعری پیش کی۔ نمونۂ کلام درج ذیل ہے۔

ہر کوئی میرے سہارے پہ جیے جاتا ہے
میں رہوں بھی تو رہوں کس کے سہارے گھر میں

ٰمیری تقدیر کی آب و ہوا لے کر نہیں آئے
برائے نام بادل تھے گھٹا لے کر نہیں آئے

دم آخر بھی بچے کی زباں پر بس یہ جملہ تھا
میرے ابو ابھی تک کیوں دوا لے کر نہیں آیا

تقریب کے آخر میں میر احمد نوید سے کلام سنانے کی فرمائش کی گئی جس پر انہوں نے اپنی تازہ غزلیں سنائیں، اس کے ساتھ ہی محفل اپنے اختتام کو پہنچی۔

اکادمی ادبیات پاکستان کراچی کے زیراہتمام میٹ اے رائٹر نشست کااہتمام کیا گیا جس میں معروف افسانہ نگار ادیب اورماہر تعلیم پروفیسر نوشابہ صدیقی کے ساتھ نشست کا انعقاد کیا گیا۔ جس کی صدارت ملک کے نامور شاعر رفیع الدین رازنے کی مہمان خاص سعید الظفر صدیقی، اعزازی مہمان کینیڈا سے آئے ہوئی صبیحہ خان ،کینیڈا سے آئے ہوئے منیف اشعر اور ہندوستان سے آئے ہوئے ماجد حسین تھے ۔جبکہ اس موقع پر نوشابہ صدیقی کے فن اور شخصیت پر افسانہ نگار شاعر عرفان علی عابدی نے تفصیلی گفتگو کی اس موقع پر رفیع الدین راز نے کہا کہ نوشابہ صدیقی کے ناول نہ صرف یہ کہ اردو ادب میں ایک منفرد تحریر ہیںبلکہ اس لئے بھی ان کے ناولوں کی اہمیت بڑہ جاتی ہے کہ مصنفہ نے ایسے موضوعات کا انتخاب کیاہے جو کہ ایک اچھوتا موضوع ہوتے ہیں ۔ انہوںنے ماحول سازی کے ساتھ مناظرکو جزویات کے ساتھ اس طرح رقم کیا ہے کہ تمام مناظر آنکھوں کے سامنے سے گزرتے محسوس ہوتے ہیں۔عرفان علی عابدی نے کہا کہ نوشابہ صدیقی افسانہ نگار کے ساتھ ساتھ ایک گداز دل رکھنے والی حساس پاکستانی بھی ہیں ۔ چناچہ یوں محسوس ہوتا ہے کہ انکی زبان کی انفرادیت واقعات کی جاذ بیت اور طرز بیاںکی خوبصورتی نے ان کی کہانیوں کو ادب کی زندہ دستاویزات میںتبدیل کردیا ہے۔ نوشابہ صدیقی نے کہا کہ قادربخش سومرو کوخراج تحسین پیش کرتی ہوں جنہوںنے ہفتہ وار تقریبات /مشاعروں کا انعقاد کرکے تمام زبانوں کے ادباء شعراء کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کردیا ہے۔ جو ادب کے لئے باعث مسرت ہے۔ اس طرح کی تقریبات سے ادب کے فروغ ملکی اور بیرون ملک سے آنے والے ادباء شعراء سے ملنے کے مواقع بھی ملتے ہیں۔اکادمی ادبیات پاکستان کے ریزیڈنٹ ڈائریکٹر قادربخش سومرونے کہا کہ نوشابہ صدیقی کے افسانے اس پس منظر کی روشنی میں ایک سلجھے ہوئے اور کشادہ نظر کی صورت میں سامنے آتے ہیں ایسا محسوس ہوتا ہے کہ انہوں نے ابتداہی سے ادب اور زندگی کے رشتے کو بڑے وسیع تناظر میںدیکھنے کی کوشش کی ہے کہ ادب کی معنویت فرد اور سماج کے توازن میںقائم ہوسکے۔ آخر میں مشاعر ے کا انعقاد کیا گیا جن شعراء نے کلام پیش کیا ان میں ظفرمحمد خان ظفر، ماجد حسین، سعید الظفر صدیقی، محمد یامین عراقی، سید منیف اشعر، شہناز رضوی، نجیب عمر، تاج علی رعنا، عرفان علی عابدی، پروین حیدر، شاہدہ خان عروج، صبیحہ خان، نشاط غوری، فہمیدہ مقبول، محمد رفیق مغل، فرح دیبا، الحاج یوسف اسماعیل، اقبال افسر غوری، محمدعلی زیدی، کاشف علی کاشف، طاہر ہ سلیم سوز، نثار اختر، الطاف احمد، سیدصغیراحمد جعفری، صبیحہ صبا،عارف شیخ عارف، عظمی جون ، شامل تھے آخر میں قادربخش سومرو نے آئے ہوئے مہمانوںکاشکریہ ادا کیا۔

یومِ پاکستان پر کراچی پریس کلب کی ادبی کمیٹی کے زیر اہتمام ’’صحافی مشاعرہ‘‘ منعقد کیا گیا۔ جس کی صدارت انور شعور نے کی پہلے دور کا مشاعرہ نئی نسل کے نوجوان صحافی شعرا پر مشتمل تھا جس کی نظامت نوجوان شاعر عبدالرحمن مومن نے کی۔ آغاز میں کراچی پریس کلب کے سیکریٹر مقصود یوسفی نے کہا کہ اس سال بھی صحافی مشاعرہ کا اہتمام کیا گیا ہے مشاعرہ پاک و ہند کی روایت ہے اشعار میں مطالب کو سمجھا جائے تو اس کی مختلف کیفیت ہوتی ہے۔ انھوں نے کہا اس مشاعرہ میں ترجیح سینئر شعرا کو دی ہے اساتذہ، انور شعور اور عنایت علی خان کا خاص طور پر شکر گزار ہوں۔ صدر کراچی پریس کلب احمد خان ملک نے کہا کہ گزشتہ دو سال سے صحافی مشاعرہ سن رہا ہوں۔ جسے میں اہمیت کا حامل سمجھتا ہوں۔ یہ شعری اور ادبی محفلیں جذبات کے اظہار، شعور کو اجاگر کرنے کے لیے بری اہمیت رکھتی ہیں۔ ادبی کمیٹی کی ٹیم نے آج ایک خوبصورت پروگرام تشکیل دیا ہے۔ مشاعرہ میں داد و تحسین کا بھی سلسلہ رہا صدر مشاعرہ انور شعور دوران مشاعرہ شعر سنانے پر بضد رہے اور وہ درمیان میں شعر سنا کر پھر صدارتی مسند پر آ بیٹھے درمیان مشاعرہ مہمان شاعر نسیم سید (کینیڈا) نے بھی اپنی خوب صورت نظمیں اور غزلیں سنائیں۔ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے صحافی شعرا میں شہر کے خاصے نمایندہ شعرا موجود تھے ایک اچھا اور یادگار مشاعرہ ڈھائی بجے رات تک جاری رہا۔ اے ایچ خانزادہ (ادبی کمیٹی) کے سیکریٹری نے آغاز مشاعرہ پر اظہارِ خیال کیا اور اسے پریس کلب کی ایک عمدہ روایت قرار دیا۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ اے ایچ خانزادہ نے ’’صحافی مشاعرہ‘‘ میں بھرپور دلچسپی کا مظاہرہ کیا جس کے باعث یہ مشاعرہ کامیابی سے ہمکنار ہوا جو شعرا کرام محفل مشاعرہ میں شریک ہوئے ان میں صدر مشاعرہ انور شعور، عنایت علی خان، نسیم سید (کینیڈا)، سرور جاوید، عقیل عباس جعفری، خالد معین، اجمل سراج، اختر سعیدی، اقبال خاور، فاضل جمیلی، قیصر وجدی، نثار احمد نثار، حنیف عابد، عنبریں حسیب عنبر، نعمان جعفری، اے ایچ خانزادہ، عمران شمشاد، سیمان نوید، وجیہہ ثانی، فیض عالم بابر، شبیر نازش، ہدایت سائر، شکیل انجم لاشاری، سحر حسن، عثمان جامعی، افشاں سحر، زاہد عباس، عباس ممتاز اور عبدالرحمن مومن شامل ہیں۔


متعلقہ خبریں


احتجاجی تحریک میں شمولیت کی دعوت، حافظ نعیم الرحمان رضامند وجود - اتوار 05 مئی 2024

امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ سیاسی جماعتیں، ادارے آئین کی تابعداری کے لیے تیار ہیں تو گریٹر ڈائیلاگ کا آغاز ہوسکتا ہے ، ڈائیلاگ کی بنیاد فارم 45ہے ، فارم 47کی جعلی حکومت قبول نہیں کرسکتے ، الیکشن دھاندلی پر جوڈیشل کمیشن بنے جس کے پاس مینڈیٹ ہے اسے حکومت بنانے د...

احتجاجی تحریک میں شمولیت کی دعوت، حافظ نعیم الرحمان رضامند

شہباز سرکار میں بھی 98ارب51 کروڑ کی گندم درآمد ہوئی، نیا انکشاف وجود - اتوار 05 مئی 2024

ملک میں 8؍فروری کے الیکشن کے بعد نئی حکومت آنے کے بعد بھی 98 ارب51 کروڑ روپے کی گندم درآمد کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے ۔تفصیلات کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ موجودہ حکومت کے دور میں بھی 6 لاکھ ٹن سے زیادہ گندم درآمد کی گئی، ایک لاکھ13ہزار ٹن سے زیادہ کا کیری فارورڈ اسٹاک ہونے کے باوجو...

شہباز سرکار میں بھی 98ارب51 کروڑ کی گندم درآمد ہوئی، نیا انکشاف

ٹیکس نادہندگان کی سم بلاک کرنے سے پی ٹی اے کی معذرت وجود - اتوار 05 مئی 2024

پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی(پی ٹی اے ) نے نان ٹیکس فائلر کے حوالے سے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی جانب سے اٹھائے گئے اقدام کی مخالفت کرتے ہوئے 5لاکھ سے زائد سمز بند کرنے کی معذرت کر لی۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) نے 2023 میں ٹیکس ریٹرن فائل نہ کرنے والے 5...

ٹیکس نادہندگان کی سم بلاک کرنے سے پی ٹی اے کی معذرت

پیپلز بس کے کرائے کی ادائیگی کے لیے اسمارٹ کارڈ متعارف وجود - اتوار 05 مئی 2024

کراچی میں پیپلزبس سروس کے کرائے کی ادائیگی کے لیے اسمارٹ کارڈ متعارف کروا دیا گیا ۔ کراچی میں پیپلز بس سروس کے مسافروں کیلئے سفر مزید آسان ہوگیا۔ شہری اب کرائے کی ادائیگی اسمارٹ کارڈ کے ذریعے کریں گے ۔ سندھ حکومت نے آٹومیٹڈ فیئر کلیکشن سسٹم متعارف کرادیا۔ وزیراعلیٰ سندھ مرادعلی ش...

پیپلز بس کے کرائے کی ادائیگی کے لیے اسمارٹ کارڈ متعارف

گندم ا سکینڈل، تحقیقاتی کمیٹی نے انوار الحق کاکڑ کو طلب کرلیا وجود - اتوار 05 مئی 2024

گندم درآمد اسکینڈل کی تحقیقاتی کمیٹی نے سابق نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کو طلب کرلیا۔ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے بنائی گئی تحقیقاتی کمیٹی کا اجلاس ہوا۔ذرائع کے مطابق تحقیقاتی کمیٹی نے اجلاس میں نگراں دور کے سیکریٹری فوڈ محمد محمود کو بھی طلب کیا تھا، جوکمیٹ...

گندم ا سکینڈل، تحقیقاتی کمیٹی نے انوار الحق کاکڑ کو طلب کرلیا

تاریخی سنگ میل عبور، پاکستان کا پہلا سیٹلائٹ مشن چاند پر روانہ وجود - هفته 04 مئی 2024

پاکستان نے خلائی تحقیق کے میدان میں اہم سنگ میل عبور کرلیا، تاریخی خلائی مشن ’آئی کیوب قمر‘چین کے وینچینگ خلائی سینٹر سے روانہ ہو گیا جس کے بعد پاکستان چاند کے مدار میں سیٹلائٹ بھیجنے والا چھٹا ملک بن گیا ہے ۔سیٹلائٹ آئی کیوب قمر جمعہ کو2 بجکر 27 منٹ پر روانہ ہوا، جسے چینی میڈیا ...

تاریخی سنگ میل عبور، پاکستان کا پہلا سیٹلائٹ مشن چاند پر روانہ

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پی ٹی آئی کے خلاف بی ٹیم بنے ہوئے ہیں،عمران خان وجود - هفته 04 مئی 2024

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان نے عدالتوں سے ان کے مقدمات کے فیصلے فوری طور پر سنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ چیف جسٹس قاضی پی ٹی آئی کے خلاف بی ٹیم بنے ہوئے ہیں۔بانی چیئرمین پی ٹی آئی نے اڈیالہ جیل سے اہم پیغام میں کہا ہے کہ میں اپنے تمام مقدمات س...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پی ٹی آئی کے خلاف بی ٹیم بنے ہوئے ہیں،عمران خان

بس مجھے قتل کرناباقی رہ گیا ہے ،غلامی پر موت کو ترجیح دوں گا، عمران خان وجود - هفته 04 مئی 2024

پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان نے کہا ہے کہ بس مجھے قتل کرنا رہ گیا ہے لیکن میں مرنے سے نہیں ڈرتا، غلامی پر موت کو ترجیح دوں گا۔برطانوی جریدے دی ٹیلی گراف کے لیے جیل سے خصوصی طور پر لکھی گئی اپنی تحریر میں سابق وزیر اعظم نے کہا کہ آج پاکستانی ریاست اور اس کے عوام ایک دوسرے...

بس مجھے قتل کرناباقی رہ گیا ہے ،غلامی پر موت کو ترجیح دوں گا، عمران خان

سوشل میڈیا پلیٹ فارم کی بندش کے حق میں نہیں، عطا تارڑ وجود - هفته 04 مئی 2024

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ کسی سوشل میڈیا پلیٹ فارم کی بندش کے حق میں نہیں۔نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پاکستان میں کیوں دفتر نہیں کھولتے ، سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو پاکستان میں دفاتر کھولنے چاہئی...

سوشل میڈیا پلیٹ فارم کی بندش کے حق میں نہیں، عطا تارڑ

یوم صحافت پرخضدار دھماکا،صحافی صدیق مینگل سمیت 3افراد جاں بحق وجود - هفته 04 مئی 2024

یوم صحافت پر خضدار میں دھماکا، صحافی صدیق مینگل سمیت 3 افراد جاں بحق ہوگئے ۔پولیس کے مطابق خضدار میں قومی شاہراہ پر سلطان ابراہیم خان روڈ پر ریموٹ کنٹرول دھماکے سے ایک گاڑی کو نشانہ بنایا گیا۔ایس ایچ او خضدار سٹی کے مطابق ریموٹ کنٹرول دھماکے میں ایک شخص جاں بحق اور 10 افراد زخمی ...

یوم صحافت پرخضدار دھماکا،صحافی صدیق مینگل سمیت 3افراد جاں بحق

انتخابات کے بعد ایرانی تیل کی ا سمگلنگ میں اضافہ وجود - جمعه 03 مئی 2024

ایرانی تیل کی پاکستان میں اسمگلنگ پر سیکیورٹی ادارے کی رپورٹ میں اہم انکشافات سامنے آگئے ۔پاکستان میں ایرانی تیل کی اسمگلنگ کے بارے میں رپورٹ منظرعام پر آگئی ہے جس میں کہا گیا کہ پاکستان میں سالانہ 2 ارب 80 کروڑ لیٹر ایرانی تیل اسمگل کیا جاتا ہے اور اسمگلنگ سے قومی خزانے کو سالان...

انتخابات کے بعد ایرانی تیل کی ا سمگلنگ میں اضافہ

رینجرز تعیناتی کی مدت میں 180 دن کا اضافہ، سندھ کابینہ کی منظوری وجود - جمعه 03 مئی 2024

سندھ کابینہ نے رینجرز کی کراچی میں تعیناتی کی مدت میں 180 دن کے اضافے کی منظوری دے دی۔ترجمان حکومت سندھ نے بتایا کہ رینجرز کی کراچی میں تعیناتی 13 جون 2024 سے 9 دسمبر 2024 تک ہے ، جس دوران رینجرز کو انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کے تحت اختیارات حاصل رہیں گے ۔کابینہ نے گزشتہ کابینہ ا...

رینجرز تعیناتی کی مدت میں 180 دن کا اضافہ، سندھ کابینہ کی منظوری

مضامین
اک واری فیر وجود اتوار 05 مئی 2024
اک واری فیر

جناح کا مقدمہ ( قسط نمبر 5) وجود اتوار 05 مئی 2024
جناح کا مقدمہ ( قسط نمبر 5)

سہ فریقی مذاکرات اوردہشت گردی وجود اتوار 05 مئی 2024
سہ فریقی مذاکرات اوردہشت گردی

دوسروں کی مدد کریں اللہ آپ کی مدد کرے گا ! وجود هفته 04 مئی 2024
دوسروں کی مدد کریں اللہ آپ کی مدد کرے گا !

آزادی صحافت کا عالمی دن اورپہلا شہید صحافی وجود هفته 04 مئی 2024
آزادی صحافت کا عالمی دن اورپہلا شہید صحافی

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر